Tag: Faakhir Mehmood

  • ’’امید ہے آپ مجھے بھولے نہیں‌ ہوں‌ گے‘‘

    ’’امید ہے آپ مجھے بھولے نہیں‌ ہوں‌ گے‘‘

    شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی شخصیات سماجی رابطے کے پلیٹ فارمز پر مداحوں سے رابطہ رکھنے اور انہیں اپنے کام سے متعلق آگاہی دینے کے لیے موجود ہیں۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ٹویٹر ویسے تو نہایت اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے البتہ کچھ پاکستانی فنکار، گلوکار اور دیگر نامور شخصیات مائیکروبلاگنگ استعمال نہیں کرتیں۔

    پاکستان کی میوزک انڈسٹری کو کئی مشہور گانے اور ’’دل سے میں نے دیکھا پاکستان‘‘ جیسا نغمہ دینے والے گلوکار فاخر محمود نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اکاؤنٹ بنا لیا اور اب وہ وہاں پر بھی اپنی ویڈیوز یا اپنے خیالات شیئر کریں گے۔

    فاخر نے مداحوں کو خوش خبری سنانے کے لیے ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے اپنا ٹویٹر ہینڈل بتایا اور اسے فالو کرنے کی بھی گزارش کی۔ انہوں نے لکھا کہ ’’میرے دوستو، میں نے پاکستانی فیملی کے ساتھ ٹویٹر کے ذریعے جڑنے کا فیصلہ کیا، مجھے امید ہے کہ آپ مجھے میرے گانوں کی وجہ سے یاد رکھتے ہیں، آئیں‌!!ہم سب مل کر پاکستان کے لیے کچھ کریں گے‘‘۔

    یاد رہے کہ 2017 میں پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے یوم دفاع پر نغمہ ’’تو سلامت وطن‘‘ جاری کیا گیا تھا جس میں ساحر علی بگا، شفقت امانت علی خان اور فاخر نے اپنی آواز کا جادو جگایا تھا۔

  • گلوکار فاخر چڑیل سے بری طرح خوفزدہ

    گلوکار فاخر چڑیل سے بری طرح خوفزدہ

    آدھی رات کو کسی سنسان جگہ سے گزرتے ہوئے، کسی دیوار پر آپ سفید لباس میں ملبوس ایک ’چڑیل‘ کو دیکھیں، جس کے بال کھلے ہوں تو کیا ہوگا؟

    یقیناً یہ ایک دل دہلا دینے والا منظر ہوگا۔ اس منظر کی تصویر دیکھنا بھی نہایت خوفزدہ کرنے کا باعث بن سکتا ہے اور ایسا ہی کچھ پاپ گلوکار فاخر محمود کے ساتھ ہوا۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر اس چڑیل کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے فاخر نے تصدیق چاہی کہ آیا یہ واقعی حقیقت ہے یا کسی نے بھیانک مذاق ہے۔

    انہوں نے لکھا کہ یہ چڑیل حیدر آباد میں ایک گھر کی دیوار کے اوپر بیٹھی دیکھی گئی۔

    تصویر کا سوشل میڈیا پر آنا تھا کہ یہ فوراً ہی وائرل ہوگئی اور لوگوں نے اس پر طرح طرح کے تبصرے شروع کردیے۔

    زیادہ تر لوگوں نے اس تصویر کا مذاق اڑایا اور کہا کہ اگر یہ چڑیل واقع اصلی ہے تو لوگوں کو وہاں سے اپنی جان بچا کر بھاگنا چاہیئے تھا، نہ کہ وہ وہاں آرام سے کھڑے ہو کر اس چڑیل کی تصاویر بناتے۔

    کسی نے کہا کہ کیا ماڈرن چڑیل ہے اپنی تصویریں کھنچوانا چاہتی ہے۔

    بہرحال جلد ہی فاخر کو ان کا جواب مل گیا اور ایک غیر ملکی صارف نے کمنٹ کر کے فاخر کو بتایا کہ یہ تصویر حیدر آباد کی نہیں بلکہ مراکش کی ہے۔

    فاخر کو ڈرانے والی یہ چڑیل دراصل ایک گڑیا تھی جسے چند چوروں نے گھر کو لوٹنے سے قبل دیوار پر رکھ دیا تاکہ وہ خوف کے مارے اس گھر کے قریب نہ آئیں۔

    اب وہ ڈاکو اپنی اس ترکیب میں کامیاب رہے یا نہیں، یہ تو پتہ نہ چل سکا، تاہم فاخر اس چڑیل سے ضرور خوفزدہ ہوگئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔