Tag: face mask

  • پیٹھا کدو : چہرے کی خوبصورتی اور تازگی کیلیے ضروری

    پیٹھا کدو : چہرے کی خوبصورتی اور تازگی کیلیے ضروری

    تمام سبزیاں قدرت کا ایک انمول تحفہ ہیں اور ان کے ہر گروپ میں مختلف اجزا پائے جاتے ہیں جن کا متوازن استعمال جسمانی نشوونما کے لیے ضروری ہے، ان سبزیوں میں سے ایک ’’پیٹھا کدو‘‘ بھی ہے۔

    پیلے رنگ کے پیٹھا کدو کا شمار سبزی میں کیا جاتا ہے اور اس کا تعلق لوکی اور ہرے کدو کی نسل سے ہے جو خصوصیات سے مالا مال ہے۔

    یہ سبزی نہ صرف صحت کیلئے مفید ہے بلکہ چہرے کی خوبصورتی میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے، اس کا فیس ماسک بنا کر جلد کو خوبصورت اور تروتازہ بنایا جاسکتا ہے۔

    پیٹھا کدو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے والے غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے جس میں وٹامن اے، ای، سی اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کے ساتھ ساتھ زنک اور آئرن، میگنشیم شامل ہوتا ہے۔

    کدو

    اس کے علاوہ اس سبزی کے بیج میں بھی قدرت نے جسم کو فائدہ پہنچانے والی خصوصیت رکھی ہے۔پیٹھا کدو کا فیس ماسک بنانا نہایت آسان ہے اور اس کیلئے صرف تین اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے۔

    سب سے پہلے حسب ضرورت کدو کو لے کر اس میں ایک چمچ شہد ڈال لیں اور ایک چٹکی دار چینی کا پاؤڈر شامل کریں، اسے اچھی طرح مکس کر کے پیسٹ بنا لیں اور 15 منٹ کیلئے جلد پر لگا رہنے دیں اور پھر آخر میں سادے پانی سے جلد صاف کرلیں۔

    اس سبزی میں اینٹی آکسیڈینٹ بھاری مقدار موجود ہوتا ہے جو جلد سے جھریوں کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جب کہ یہ جلد کو شاداب بنا کر اسے چمکدار بھی بناتا ہے۔

  • کرونا کیسز میں اضافہ، ڈومیسٹک فلائٹس میں فیس ماسک لازمی قرار

    کرونا کیسز میں اضافہ، ڈومیسٹک فلائٹس میں فیس ماسک لازمی قرار

    کراچی: ڈومیسٹک فلائٹس میں فیس ماسک کا استعمال دوبارہ لازمی قرار دے دیا گیا، سول ایوی ایشن اتھارٹی نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں کرونا وبا کے کیسز میں دوبارہ اضافے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، جس کے باعث احتیاطی تدابیر کے طور پر سی اے اے نے ملک کے اندر پروازوں میں فیس ماسک ایک بار پھر لازمی قرار دے دیا ہے۔

    جاری نوٹیفکیشن کے مطابق فیس ماسک سے متعلق سول ایوی ایشن کا فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا، نیز کرونا سے متعلق دیگر گائیڈ لائنز میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

    نوٹیفکیشن میں تمام ایئر لائنز کو نئے حکم نامے پر فوری عمل درآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا کیسز میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، این آئی ایچ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 2 مریض انتقال کر گئے ہیں جب کہ ملک بھر میں کرونا کے مزید 382 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    این آئی ایچ کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران 13 ہزار 412 ٹیسٹ کیے گئے، جس میں ملک بھر میں کرونا کیسز کی شرح 2.85 فی صد رہی، قومی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ کرونا کے 87 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

  • اینٹی ایجنگ ماسک بنانے کا آسان طریقہ

    اینٹی ایجنگ ماسک بنانے کا آسان طریقہ

    عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ جلد ڈھلکتی جاتی ہے، پانی کی کمی اور غیر متوازن غذا بھی جلد کو بے حد نقصان پہنچاتی ہے، ایسے میں اسکن ٹائٹننگ کریم یا ماسک جلد کو بحال کرتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر فرح نے اینٹی ایجنگ ماسک بنانے کا طریقہ بتایا۔

    سب سے پہلے آم کا ذرا سا گودا لیں اور پانی ڈال کر بلینڈ کرلیں، اس میں 1 چمچ چاول کا آٹا اور 1 چمچ ناریل کا تیل شامل کرلیں۔

    اس ماسک کو چہرے، گردن اور ہاتھوں پر لگائیں اور سوکھنے کے لیے چھوڑ دیں، جب جلد پر کھنچاؤ محسوس ہو تو سادے پانی سے دھو لیں۔

    ڈاکٹر فرح کا کہنا ہے اینٹی ایجنگ ماسک ہفتے میں صرف ایک یا 2 بار لگائیں، اسے روزانہ لگانے سے گریز کریں کیونکہ زیادہ کھنچی ہوئی جلد خشک ہوجاتی ہے اور اس پر جھریاں پڑنے کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔

  • ویکسی نیشن کے باوجود فیس ماسک کی اہمیت مسلمہ، نئی تحقیق نے ثابت کردیا

    ویکسی نیشن کے باوجود فیس ماسک کی اہمیت مسلمہ، نئی تحقیق نے ثابت کردیا

    سماجی دوری کے لیے 2 میٹر کی دوری کا اصول کورونا وائرس کی وبا کے آغاز پر بنایا گیا تھا مگر بیماری سے تحفظ کے لیے اس کی افادیت پر اکثر ملے جلتے تحقیقی نتائج سامنے آتے ہیں۔

    حالیہ تحقیق نے بھی ثابت کردیا ہے کہ فیس ماسک کے بغیر 2 میٹر کی سماجی دوری کے اصول پر عمل کرنا کووڈ نائنٹین سے بچانے کے لیے بے سود ثابت ہوتا ہے، یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

    کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے مریض اگر فیس ماسک کا استعمال نہ کریں تو وہ 2 میٹر سے زیادہ دور موجود افراد (فیس ماسک کے بغیر) کو بھی اس بیماری کا شکار بناسکتے ہیں چاہے وہ کھلی فضا میں ہی کیوں نہ ہو۔

    اس نئی تحقیق میں کمپیوٹر ماڈلنگ کے ذریعے جانچ پڑتال کی گئی کہ کووڈ کا مریض کھانسی کے ذریعے وائرل ذرات کو کتنی دور تک پہنچا سکتا ہے۔

    محققین نے کہا کہ نتائج سے موسم سرما کی آمد کے ساتھ ویکسینیشن، چار دیواری کے اندر ہوا کی نکاسی کے اچھے نظام اور فیس ماسک کے استعمال کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لوگوں کی کھانسی سے خارج ہونے والے ذرات کے پھیلاؤ کا دائرہ مختلف ہوتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع

    درحقیقت فیس ماسک استعمال نہ کرنے والے افراد کی کھانسی سے خارج ہونے والے بڑے ذرات قریبی سطح پر گرجاتے ہیں جبکہ چھوٹے ذرات ہوا میں معطل بھی رہ سکتے ہیں یا 2 میٹر سے زیادہ دور بھی تیزی سے جاسکتے ہیں۔

    محققین نے بتایا کہ تحقیق میں ثابت ہوا کہ انفرادی طور پر ذرات کے پھیلاؤ کی شرح مختلف ہوسکتی ہے۔

    محققین نے لوگوں پر زور دیا کہ گھر سے باہر کسی بھی عمارت کے اندر وہ فیس ماسک کا استعمال لازمی کریں، ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ہی معمول کی زندگی پر لوٹنے کے لیے بے قرار ہیں مگر ہم لوگوں کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ چار دیواری جیسے دفاتر، کلاس رومز اور دکانوں میں فیس ماسکس کا استعمال کریں۔

  • فیس ماسک کووڈ 19 سے بچانے کے لیے مؤثر ترین

    فیس ماسک کووڈ 19 سے بچانے کے لیے مؤثر ترین

    حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ فیس ماسک کا استعمال کرنے سے کووڈ 19 سے متاثر ہونے کا خطرہ 53 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

    اس نئے جامع تجزیے میں کووڈ سے بچاؤ کے لیے مؤثر سمجھی جانے والی احتیاطی تدابیر بشمول فیس ماسک کا استعمال، سماجی دوری اور ہاتھ دھونے سے بیماری سے تحفظ کی شرح کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک کا استعمال، سماجی دوری اور ہاتھ دھونا تمام کووڈ کیسز کی شرح میں کمی کے لیے مؤثر اقدامات ہیں، مگر فیس ماسک سب سے زیادہ مؤثر ہے۔

    آسٹریلیا، چین اور برطانیہ کے طبی ماہرین پر مشتمل ٹیم نے وبا کے دوران اپنائی جانے والی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ہونے والی 72 تحقیقی رپورٹس کی جانچ پڑتال کی۔

    بعد ازاں انہوں نے ایسی 8 تحقیقی رپورٹس کو بھی دیکھا جن میں ہاتھ دھونے، فیس ماسک پہننے اور سماجی دوری پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔

    فیس ماسک کے حوالے سے ہونے والی 6 تحقیقی رپورٹس میں ماہرین نے کووڈ کیسز کی شرح میں 53 فیصد کو دریافت کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فیس ماسک کا استعمال کرونا وائرس کے پھیلاؤ، کیسز اور اموات کی شرح میں کمی لاتا ہے۔

    200 ممالک میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جہاں فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا وہاں کووڈ 19 کے منفی اثرات میں لگ بھگ 46 فیصد کمی آئی۔

    امریکا میں ہونے والی ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ ان ریاستوں میں 29 فیصد گھٹ گیا جہاں فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا تھا۔

    سماجی دوری کے حوالے سے 5 تحقیقی رپورٹس کی جانچ پڑتال سے ماہرین نے دریافت کیا کہ اس احتیاطی قدم سے کووڈ 19 کی شرح میں 25 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔

    اسی طرح ہاتھ دھونے سے بھی کووڈ کیسز میں 53 فیصد کمی کو دریافت کیا گیا، مگر نتائج کو اس لیے اہم قرار نہیں دیا گیا کیونکہ اس حوالے سے تحقیقی رپورٹس کی تعداد کم تھی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج اب تک ہونے والے تحقیقی کام سے مطابقت رکھتے ہیں یعنی فیس ماسک کا استعمال اور سماجی دوری وائرس کے پھیلاؤ کی شرح کم کرتا ہے۔

    مگر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے خاص طور پر اس وقت جب ویکسینز دستیاب ہیں اور کرونا کی زیادہ متعدی اقسام بھی عام ہورہی ہیں۔

  • جاپان: کروڑوں فیس ماسک ذخیرہ کیے جانے پر نقصان کا باعث بننے لگے

    جاپان: کروڑوں فیس ماسک ذخیرہ کیے جانے پر نقصان کا باعث بننے لگے

    ٹوکیو: جاپان میں کروڑوں فیس ماسک سرکاری سطح پر ذخیرہ کیے جانے پر نقصان کا باعث بننے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے پاس 8 کروڑ سے زائد فیس ماسک کا ذخیرہ پڑا ہوا ہے، جاپان کے آڈٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے آغاز میں حکومت نے بڑی مقدار میں فیس ماسک خریدے تھے، ان میں سے 8 کروڑ سے زائد ماسک اب بھی ذخیرہ گاہوں میں پڑے ہوئے ہیں، جن کا نقصان ٹیکس دہندگان کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

    حکومت نے گزشتہ سال کے اوائل میں 260 ملین دھونے کے قابل کپڑے کے ماسک محفوظ کیے تھے، تاکہ جاپان کے ہر گھر میں تقسیم کیے جا سکیں، کیوں کہ وائرس پھیلنے کے بعد گھبرائے ہوئے لوگوں نے میڈیکل اسٹورز خالی کر دیے تھے۔

    جاپانی حکومت نے 120 ملین فیس ماسک گھرانوں کو جب کہ 140 ملین نرسنگ اور بچوں کی دیکھ بھال کے مراکز کے لیے فراہمی کا منصوبہ ترتیب دیا تھا، اس فیس ماسک کو اُس وقت کے وزیر اعظم شنزو ایبے کے نام پر ‘ابینوماسک’ کا نام دیا گیا تھا۔

    آڈیٹر کے مطابق انھوں نے معلوم کیا کہ مارچ کے اواخر تک 8 کروڑ 27 لاکھ ماسک اسٹوریج میں ہی رکھے ہوئے تھے، ان کی لاگت کا تخمینہ تقریباً 10 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہے۔

    فیس ماسک کو گزشتہ سال اگست سے رواں سال مارچ تک نجی ذخیرہ گاہوں میں رکھنے کے لیے حکومت کو 52 لاکھ ڈالر کے اخراجات اٹھانے پڑے ہیں۔ وزارت صحت کا کہنا تھا کہ قلت ختم ہونے کے بعد بچ جانے والے ماسک ذخیرہ کرنا پڑے۔

  • گھر کے اندر ماسک پہننے کی ضرورت ہے یا نہیں؟؟

    گھر کے اندر ماسک پہننے کی ضرورت ہے یا نہیں؟؟

    عالمی وبا کورونا وائرس نے اب تک لاکھوں لوگوں کو زندگی سے محروم کرچکا ہے اور اب اس کئ دیگر اقسام بھی سامنے آرہی ہیں جو پچھلے وائرس سے زیادہ جان لیوا ہیں۔

    کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ایس او پیز پر عمل درآمد کرنا بے حد ضروری ہے جس میں چہرے پر ماسک پہننا سب سے اہم ہے جو انسانوں کو کورونا سے بچاؤ  کیلئے مؤثر اور کارآمد ہے ۔

    اس حوالے سے کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گھر یا کسی بھی چاردیواری کے اندر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے بہتر فیس ماسک کا استعمال زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

    واٹر لو یونیورسٹی کی تحقیق میں پتلوں کو استعمال کرکے فیس ماسک کی افادیت کی جانچ پڑتال کی گئی۔ تحقیق میں دیکھا گیا کہ کسی بڑے کمرے میں بیٹھے ہوئے افراد کے سانس لینے سے فیس ماسک پہنے لوگوں سے بیماری پھیلنے کا خطرہ کتنا ہوسکتا ہے۔

    تحقیق میں ثابت ہوا کہ سانس لینے سے بہت ننھے ذرات یا ایروسول ڈراپلیٹس کا اجتماع فضا میں ہونے والے لگتا ہے چاہے عام کپڑے کے ماسک اور سرجیکل ماسکس کا استعمال ہی کیوں نہ کیا گیا ہو۔ یہ ننھے ذرات ہوا میں معلق اور سفر کرسکتے ہیں اور لوگوں میں بیماری کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔

    محققین نے بتایا کہ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ کسی بھی قسم کا فیس ماسک استعمال کرنا کسی کمرے میں لوگوں کے قریب یا دور ہونے پر کووڈ سے تحفظ کے حوالے فائدہ مند ہوتا ہے مگر مختلف اقسام کے ماسکس کی افادیت میں بہت زیادہ فرق ہوتا ہے بالخصوص ایروسولز کو کنٹرول کرنے کرنے کے حوالے سے۔

    سابقہ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا تھا کہ کووڈ سے متاثرہ افراد کی جانب سے خارج کیے گئے ننھے وائرل ذرات بیماری کے پھیلاؤ کا ذریعہ ہوتے ہیں۔

    اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ سب سے زیادہ عام استعمال فیس ماسکس (کپڑے کے ماسک) منہ سے خارج ہونے والے 10 فیصد ننھے ذرات کو فلٹر کرپاتے ہیں جس کی وجہ ان کے فٹنگ کے مسائل ہیں، جبکہ باقی ذرات ماسک کے اوپری حصے سے فلٹر ہوئے بغیر باہر نکل جاتے ہیں۔

    اس کے مقابلے میں زیادہ مہنگے این 95 اور کے این 95 ماسکس 50 فیصد سے زیادہ ایروسول ذرات کو فلٹر کرتے ہیں اور باقی چاردیواری کے اندر جمع ہوکر سانس لینے سے لوگوں میں کووڈ کا باعث بن سکتے ہیں۔

    محققین نے کہا کہ کھلی فضا میں کپڑے کے ماسک اور سرجیکل ماسکس کا استعمال ٹھیک ہے مگر چاردیواری کے اندر جیسے اسکول یا دفتر وغیرہ میں جس حد تک ممکن ہو این 95 اور کے این 95 ماسکس کا استعمال کیا جانا چاہیے۔

    انہوں نے بتایا کہ یہی وجہ ہے کہ طبی عملہ این 95 ماسکس کا استعمال کرتا ہے جو زیادہ بہتر کام کرتے ہیں اور اس خیال کو ہمارے نتائج نے ٹھوس اعدادوشمار و تجزیے نے درست ثابت کیا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل فزکس آف فلوئیڈز میں شائع ہوئے۔

    تحقیق میں کسی جگہ میں ہوا کی نکاسی کے نظام کے اثرات کا جائزہ بھی لیا گیا اور دریافت ہوا کہ کسی مقام میں ہوا کی نکاسی کی معتدل شرح بھی وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ کم کرنے کے لیے مؤثر ہے۔

  • مائیک اور ایئرپیس سے لیس جدید ترین الیکٹرانک فیس ماسک تیار

    مائیک اور ایئرپیس سے لیس جدید ترین الیکٹرانک فیس ماسک تیار

    سیئول: جنوبی کوریائی کمپنی نے مائیک اور ایئرپیس سے لیس جدید ترین الیکٹرانک فیس ماسک تیار کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی کورین کمپنی نے گزشتہ برس متعارف کروائے گئے ایئر پیوریفائنگ ماسک میں مزید جدت لاتے ہوئے اس میں مائیک اور ایئرپیس کا اضافہ کر دیا ہے، جسے آئندہ ماہ اگست میں تھائی لینڈ میں مقامی ریگولیٹرز کی منظوری کے بعد متعارف کروایا جائے گا۔

    کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کے دوران، اور بڑے پیمانے پر پھیلی آلودگی کے اس دور میں یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اب ایسی مصنوعات کی طلب میں اضافہ ہوگا۔ گزشتہ برس ہی جنوبی کورین کمپنی نے ایئر پیوریفائنگ ماسک متعارف کروایا تھا، جو ایئر فلٹرز اور پنکھوں سے لیس تھا، جو ہوا میں موجود 99.97 فی صد ذرات کو نکال دیتے ہیں۔

    اب کمپنی کا کہنا ہے کہ فیس ماسک کے اس نئے ورژن میں ایک چھوٹی اور ہلکی موٹر نصب کی گئی ہے، اس کے ساتھ ساتھ ماسک میں مائیکروفونز اور اسپیکرز بھی نصب ہیں جو ماسک پہننے والے فرد کی آواز کو ایمپلیفائی کریں گے۔

    اس مقصد کے لیے فیس ماسک میں وائس آن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، ماسک میں نصب اسپیکر کے ذریعے یہ ٹیکنالوجی خود کار طریقے سے فرد کی آواز کو پہچان لیتی ہے اور اسے ایمپلیفائی کرتی ہے۔

    اس سے قبل بھی دیگر کمپنیوں نے فیس ماسک میں وائس-ایمپلیفیکیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے، ہیزل ماسک میں بھی کچھ اسی قسم کی ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے، جس میں ایل ای ڈی لائٹننگ بھی ہے اور یہ ماسک محدود تعداد میں رواں برس کے اواخر میں پیش کیا جائے گا۔

    جنوبی کورین کمپنی کا نیا پیوری کیئر ماسک 94 گرام وزنی ہے، اس میں ایک ہزار ایم اے ایچ بیٹری نصب ہے جو یو ایس بی کے ذریعے 2 گھنٹے میں چارج ہوتی ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ ماسک بہت آرام دہ ہے اور اسے مسلسل 8 گھنٹے تک پہنا جا سکتا ہے۔

  • چہرے کے فاضل بالوں کا خاتمہ اب نہایت آسان، فیس ماسک کیسے بنائیں؟

    چہرے کے فاضل بالوں کا خاتمہ اب نہایت آسان، فیس ماسک کیسے بنائیں؟

    عام طور پر خواتین خصوصاً چھوٹی عمر کی لڑکیوں کو چہرے پر فاضل بالوں کی شکایت عام ہوتی ہے جس کی وجہ سے انہیں بے حد پریشانی کا سامنا رہتا ہے۔

    ان مسائل سے چھٹکارے کیلئے وہ اس کے علاج کی ہر ممکن کوشش کرتی ہیں چاہے اس کیلئے انہیں بازاروں میں ملنے والے مہنگے داموں ملنے والے فیس ماسک ہی کیوں نہ خریدنے پڑیں۔

    لیکن اب ان کی یہ مشکل ڈاکٹر کاشف نے آسان کردی ہے، انہوں نے ایک نہایت سستا اور آسان نسخہ بتایا ہے جس کے کوئی مضر اثرات بھی نہیں کیونکہ یہ خالصتاً قدرتی اجزاء سے تیار کیا گیا ہے اور اس میں کسی قسم کا کوئی کیمیکل شامل نہیں۔

    ڈاکٹر کاشف نے اس فیس ماسک کا نام "او ایم جی” رکھا ہے ان کا کہنا ہے کہ اس سے نہ صرف چہرے کے غیر ضروری بالوں کا خاتمہ ہوگا بلکہ آنکھوں کے گرد سیاہ حلﷺے بھی اس سے دور ہوجائیں گے۔

    فیس ماسک بنانے کا طریقہ :

    گھر میں فیس ماسک بنانے کیلئے جو اشیاء درکار ان میں جامن کے پتوں کا پاؤڈر ایک چمچ۔ ایک چمچ دودھ اور ایک چمچ کھیرے کا پیسٹ۔ ان سب چیزوں کا ملا کر اس کا پیسٹ بنالیں اور رات کو سونے پہلے اس پیسٹ کو اپنے پورے چہرے پر لگانا اور تقریباً دس سے 15منٹ بعد اسے سادہ پانی سے دھو کر سوجائیں۔

  • ڈھلکتی جلد کو کیسے سنبھالا جائے؟

    ڈھلکتی جلد کو کیسے سنبھالا جائے؟

    بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ چہرے سمیت پورے جسم کی جلد ڈھلکتی جاتی ہے، تاہم اسے ٹائٹ کرنے کا قدرتی نسخہ موجود ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں ماہرین نے ڈھلکتی جلد کو صحیح کرنے کا طریقہ بتایا۔

    جلد کے ڈھلکنے کا عمل اکثر اوقات ڈائٹنگ اور وزن کم ہونے سے ہوتا ہے جبکہ عمر بھی اس کی ایک وجہ ہے۔

    اس کے لیے پنسار کی دکان سے برگد کے ریشے، اور برگد کے سوکھے ہوئے پھل کا پاؤڈر لے لیں، یہ دونوں چیزیں حاصل کر کے گھر میں ہی انہیں پیس کر پاؤڈر بنایا جاسکتا ہے اور پنسار کی دکان سے بھی خریدا جاسکتا ہے۔

    ان کے ساتھ گڑ کا پاؤڈر ملائیں، تینوں اشیا کا پاؤڈر ملا کر رکھ لیں اور استعمال کے وقت اس کا پیسٹ بنائیں۔ پیسٹ بنانے کے لیے سوہانجنا کے پتوں کا رس استعمال کریں۔

    اچھی طرح مکس کرنے کے بعد چہرے پر لگا کر مساج کریں اور خشک ہونے کے لیے چھوڑ دیں۔ خشک ہوجانے کے بعد سادے پانی سے چہرہ دھو لیں۔