Tag: face mask

  • پچاس فی صد سے زائد کرونا کیسز کی وجہ کیا ہے؟ جواب مل گیا

    پچاس فی صد سے زائد کرونا کیسز کی وجہ کیا ہے؟ جواب مل گیا

    واشنگٹن: کرونا وائرس کے 50 فی صد سے زیادہ کیسز کی بڑی وجہ سامنے آگئی ہے، امریکی ادارے سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ پچاس فی صد سے زیادہ کیسز میں وائرس ایسے افراد سے دوسروں کو منتقل ہوتا ہے جن میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

    سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے بیش تر کیسز کا سبب وہ افراد ہوتے ہیں جن میں کو وِڈ 19 کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، یہ وہ بڑی وجہ ہے جو فیس ماسک کے استعمال کی اہمیت کو مزید نمایاں کر دیتی ہے۔

    سی ڈی سی کے مطابق کم از کم 50 فی صد نئے کیسز کے پیچھے ایسے افراد ہوتے ہیں جن کو علم نہیں ہوتا کہ وہ دوسروں تک وائرس منتقل کر رہے ہیں، ماہرین نے مختلف مطالعوں میں یہ معلوم کیا کہ بیماری کے 5 دن بعد ایک مریض سب سے زیادہ متعدی ہوتا ہے، اس تصور کو مدنظر رکھا جائے تو 59 فی صد کیسز کی وجہ ایسے افراد ہوتے ہیں جن میں اس وقت تک علامات ظاہر نہیں ہوئی ہوتیں۔

    تحقیقی رپورٹس کے مطابق دوسروں کو وائرس منتقل کرنے والے 24 فی صد افراد میں کبھی علامات ظاہر نہیں ہوتیں جب کہ 35 فی صد میں کچھ دنوں بعد ظاہر ہو جاتی ہیں، اور 41 فی صد افراد علامات کا شکار ہونے کے بعد دوسروں کو اس بیماری سے متاثر کرتے ہیں۔

    کرونا ویکسین: ٹویٹر، فیس بک اور گوگل کا مشترکہ اہم قدم

    وائرس کیسے پھیلتا ہے، اس بارے میں سی ڈی سی نے بتایا کہ کسی متاثرہ فرد کے سانس لینے، بات کرنے، کھانسی، چھینک یا گانے کے دوران منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ذرات دوسروں کو بیمار کرنے کا مرکزی ذریعہ ہے، بات کرنے یا اونچی آواز میں گانے کے دوران زیادہ مقدار میں ذرات خارج ہوتے ہیں۔

    امریکی ادارے کا کہنا ہے کہ کپڑے کے فیس ماسکس لوگوں کو ان وائرل ذرات سے تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔ سی ڈی سی نے کرونا وائرس کی ترسیل کو روکنے کے لیے ماسک بالخصوص نان والوڈ ملٹی لیئر کپڑوں کے ماسکوں کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔

  • لاک ڈاؤن کی اب کوئی ضرورت نہیں ہوگی، لیکن کیسے ؟ ڈبلیو ایچ او نے بتادیا

    لاک ڈاؤن کی اب کوئی ضرورت نہیں ہوگی، لیکن کیسے ؟ ڈبلیو ایچ او نے بتادیا

    نیو یارک : عالمی ادارہ صحت کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ اگر95 فیصد لوگ ماسک پہنیں تو لاک ڈاؤن کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی سینیٹائزر لگانا بھی لازمی امر ہے۔

    گزشتہ روز پریس بریفنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ ماسک پہننے سے کورونا وائرس کے خلاف مکمل طور پر بچاؤ نہیں ہوتا لیکن یہ بہت ضروری ہے۔

    عالمی صحت تنظیم (ڈبلیوایچ او) یورپی علاقے کے ڈائریکٹر ہنس کلگو نے کہا کہ اگر95 فیصد لوگ محفوظ ماسک پہنتے ہیں تو ملک کے کسی بھی حصے میں کورونا وائرس کے سلسلے میں لاک ڈاؤن لگائے جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم سبھی اپنے حصے کا کام کریں یعنی محفوظ ماسک پہنیں تو لاک ڈاؤن سے بچاجاسکتا ہے، میں اس بات سے پوری طرح متفق ہوں لاک ڈاؤن کورونا وائرس کے خلاف اٹھایا جانے والا آخری طریقہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگرچہ ماسک پہننے سے کورونا وائرس کے خلاف مکمل طور پر بچاؤ نہیں ہوتا تاہم اس کے ساتھ سوشل ڈسٹنسنگ اور ہاتھوں کے سینیٹائز کرنے سے لے کر تمام دیگر طریقوں کو بھی اپنانا ضروری ہے لیکن ماسک بے حد ضروری ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈائریکٹر ہنس کلگو نے کہا کہ کورونا انفیکشن کو روکنے کے لئے اسکولوں کو بند کرنے کو مؤثر قدم یا طریقہ کار نہیں مانا جاسکتا کیونکہ بچوں اور نوجوانوں کو کورونا انفیکشن کا بنیادی کیریئر نہیں مانا گیا ہے۔

  • ماسک کورونا کا پھیلاؤ روکنے میں کتنا کارآمد؟ حقیقت سامنے آگئی

    ماسک کورونا کا پھیلاؤ روکنے میں کتنا کارآمد؟ حقیقت سامنے آگئی

    ٹوکیو: کورونا وائرس سے بچنے کے لیے دنیا بھر میں فیس ماسک کا استعمال کیا جارہا ہے لیکن ماسک کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے میں کتنے کارآمد ہیں طبی ماہرین نے تحقیق کے ذریعے پتا لگالیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جاپان کے محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چہرے کے ماسک وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور جسم میں ان کے داخلے کی مقدار کم کرنے دونوں میں کارآمد ہیں، انہوں نے اس نتیجے پر پہنچنے کے لئے اصل کورونا وائرس اور پتلوں کا استعمال کیا۔

    یہ دریافت یونیورسٹی آف ٹوکیو کے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے پروفیسر کاوا اوکا یوشی ہیرو اور پروجیکٹ معاون پروفیسر اویکی ہیروشی کی سربراہی میں ایک گروپ نے کی۔

    اپنے تجربات میں انہوں نے دو پتلوں کو ایک تجربہ گاہ میں آمنے سامنے رکھا، ایک پتلے کو کورونا وائرس سے آلودہ بوندیں ہوا میں خارج کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا تھا، دوسرے میں انسان کے سانس لینے سے مماثل نظام بنایا گیا تھا۔

    ایک تجربے میں محققین نے سانس لینے والے پتلے کو ماسک پہنایا، وہ کہتے ہیں کہ اس پتلے کے اندر جذب ہونے والے وائرس کی مقدار کپڑے کے ماسک کی صورت میں 17 فیصد اور عام سرجیکل ماسک کی صورت میں 47 فیصد تک کم ہو گئی، جب انہوں نے پتلے کو مناسب سائز کا این 95 کا طبی ماسک لگایا تو اس نے وائرس کو 79 فیصد تک کم کر دیا۔

    جب وائرس پھیلانے والے پتلے کو ماسک پہنایا گیا تو کپڑے اور سرجیکل دونوں ماسکوں نے بغیر ماسک والے پتلے میں وائرس داخل ہونے کی مقدار 70 فیصد سے زیادہ تک کم کردی۔

    محققین نے یہ بھی بتایا ہے کہ دونوں پتلوں کو ماسک پہنانے سے وائرس کی منتقلی کو مکمل طور پر روکا نہیں جا سکا۔

    پروفیسر کاوا اوکا نے کہا کہ اس سے قبل ایسی کوئی تحقیق نہیں ہوئی تھی جس میں اصلی وائرس کا استعمال کرتے ہوئے ماسک کی افادیت کا پتا لگایا گیا ہو۔ پروفیسر نے کہا کہ ماسک صحیح طریقے سے پہننا اہم ہے۔

    انہوں نے مزید کہا اس امر پر آگاہی ضروری ہے کہ ماسک وائرس کو مکمل طور پر روک نہیں سکتے ہیں۔

  • کپڑے کے ماسک سے متعلق پریشان کن انکشاف

    کپڑے کے ماسک سے متعلق پریشان کن انکشاف

    سڈنی: کرونا وائرس سے بچنے کے لیے فیس ماسک کی اہمیت پر دنیا بھر کے طبی ماہرین اور ڈاکٹرز زور دیتے آ رہے ہیں، لیکن اب طبی ماہرین نے کپڑے سے بنے ماسک سے متعلق ایک پریشان کن انکشاف کیا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کپڑے کے ماسک کے بار بار غیر محفوظ استعمال سے کرونا وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے وہ کہتے ہیں کہ اگر کرونا سے بچنا چاہتے ہیں توکپڑے کے ماسک کا استعمال احتیاط کے ساتھ کریں۔

    ماہرین یہ تو کہتے ہیں کہ کپڑے سے بنے فیس ماسک نئے کرونا وائرس سے بچانے میں مؤثر ہوتے ہیں مگر اس کی ایک شرط ہے، اور وہ یہ ہے کہ ہر بار استعمال کرنے کے بعد انھیں درست طریقے سے ضرور دھو لیں۔

    طبی جریدے بی ایم جے اوپن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ضروری ہے کہ فیس ماسک کو خاص درجہ حرارت پر دھوئیں تاکہ وہ جراثیموں سے صاف ہو جائیں۔ اس سلسلے میں سڈنی کی نیو ساؤتھ ویلز یونی ورسٹی کے کیربی انسٹیٹوٹ نے ایک تحقیق کی۔ اس دوران 2015 کی ایک تحقیق کا تجزیہ کیا گیا۔ جس میں دیکھا گیا تھا کہ کپڑے کے فیس ماسک کس حد تک نظام تنفس کے وائرسز جیسا کہ فلو، رینو وائرسز اور سیزنل کرونا وائرسز سے تحفظ فراہم کرنے میں مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔

    معلوم ہوا تھا کہ کپڑے سے بنے 2 تہوں والے ماسک اسپتالوں میں استعمال ہونے والے سرجیکل ماسکس جتنے مؤثر نہیں ہوتے بلکہ ان سے بیماری کا خطرہ ماسک نہ پہننے کے مقابلے میں زیادہ ہو سکتا ہے۔ تاہم اب محققین کا کہنا ہے کہ اس پرانی تحقیق میں کپڑے سے بنے فیس ماسک کو دھونے کے انداز پر روشنی نہیں ڈالی گئی تھی۔

    پانچ سال پرانی تحقیق میں طبی عملے کے ان افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 77 فی صد اپنے ماسک ہاتھ سے دھوتے تھے، اب نئے تجزیے میں محققین نے معلوم کیا کہ اس طریقے سے بیماری کا خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گرم پانی میں واشنگ مشین میں فیس ماسک کو دھویا جائے تو یہ بیماری کے خلاف زیادہ مؤثر بن جاتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران کپڑے کے فیس ماسک پہننے والے افراد کو انھیں روزانہ دھونا چاہیے اور مشین میں دھونے سے ہی وہ سرجیکل ماسک جتنے مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں، اگر مشین نہ ہو تو بہت زیادہ گرم پانی میں اسے دھونا چاہیے۔

    واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے بھی اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ کپڑے کے ماسک کو 60 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت والے پانی میں دھونا چاہیے۔

  • کورونا وائرس : سعودی حکومت کا اہم اعلان

    کورونا وائرس : سعودی حکومت کا اہم اعلان

    ریاض : کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے دنیا بھر میں فیس ماسک کے استعمال پر زور دیا جاریا ہے اور زیادہ تر ممالک میں لازمی قرار دیا جاچکا ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت نے بھی ماسک پہننے کا مشورہ دیا ہے۔

    فیس ماسک کا استعمال صحت مند شخص کو اس وبا سے محفوظ رکھنے میں مدد دے سکتا ہے مگر اکثر افراد جب فیس ماسک استعمال کرتے ہیں تو ایسی غلطیاں کرتے ہیں جو انہیں وائرس کا شکار بناسکتی ہیں۔

    اس حوالے سے سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹرمحمد العبد العالی نے کہا ہے کہ فیس ماسک کورونا وائرس سے بچانے کے لیےاہم ذریعہ ہے اس لیے ماسک پہننا افراد اور معاشرے دونوں کے لیے مفید ہے اور کسی کے لیے نقصان دہ نہیں۔

    ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ فیس ماسک اس طرح اتارا جائے کہ یہ آنکھ ناک اور منہ پر نہ لگے، دستانے اور ماسک کو اتارنے کے بعد درست طریقے سے تلف کیا جائے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان نے بدھ کو نئے کورونا وائرس کی تازہ صورتحال سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بہت سارے پیشے ایسے ہیں جن میں ایک عرصے تک ماسک پہننا ضروری ہے، ان پیشوں میں صحت کے امور کے شعبے بھی شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی عشروں سے لوگ ڈیوٹی کے دوران ماسک پہنتے آرہے ہیں، اب تک ماسک پہننے کی وجہ سے کہیں اور کبھی صحت عملے کے لیے ماسک کا کوئی نقصان ریکارڈ پر نہیں آیا ہے۔

    وزارت صحت کے ترجمان نے تنبیہ کی ہے کہ جو معاشرے صحت ضوابط اور حفاظتی تدابیرکی پابندی نہیں کررہے ہیں اور وہاں حفاظتی تدابیر کے بغیر زندگی کے معمولات بحال کردیے گئے ہیں، اس قسم کے معاشروں میں وبا دوبارہ پھیلنے لگی ہے۔

  • ٹرمپ نے صحتیاب نہ ہونے کے باوجود وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی ماسک اتار ڈالا، سخت تنقید

    ٹرمپ نے صحتیاب نہ ہونے کے باوجود وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی ماسک اتار ڈالا، سخت تنقید

     واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کو مذاق سمجھ لیا، مکمل طور پر صحت یاب نہ ہونے کے باوجود وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی ماسک اتار ڈالا۔

    والٹر ریڈ میڈیکل سینٹر کے فوجی اسپتال سے وائٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے پہلے اپنا ماسک اتارا جس پر انہیں میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق انہوں نے امریکی عوام پر زور دیا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ملک میں209،000 سے زیادہ افراد کی جان لے جانے والے کورونا وائرس سے نہ ڈریں، اس کو خود پر حاوی نہ ہونے دیں۔

    صدر ٹرمپ کی ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں وہ وائٹ ہاؤس کی بالکنی میں کھڑے ہیں لیکن انہوں نے ماسک نہیں پہن رکھا، اس ویڈیو میں ٹرمپ لوگوں کو کورونا وائرس سے نہ ڈرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آپ کو گھبرانا نہیں ہے، آپ اسے شکست دے سکتے ہیں، میں نے اس وائرس سے متاثر ہونے کے بعد بہت کچھ سیکھا ہے، ہمارے پاس دنیا کی بہترین ادویات اور سامان ہیں۔”

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد گزشتہ جمعہ سے ملٹری ہسپتال میں زیر علاج تھے، اب وہ وائٹ ہاؤس واپس آگئے ہیں تاہم ڈاکٹروں کے مطابق وہ ابھی پوری طرح صحت یاب نہیں ہوئے ہیں۔

    ان علاج پر مامور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کورونا وائرس کے اثرات سے اب بھی پوری طرح باہر نہیں آ سکے ہیں، تاہم صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں رہ کر ہی اپنا علاج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • فیس ماسک نگلنے سے معصوم پینگوئن موت کے گھاٹ اتر گیا

    فیس ماسک نگلنے سے معصوم پینگوئن موت کے گھاٹ اتر گیا

    کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے دوران جب انسانوں نے گھر سے نکلنا بند کردیا تو کچرے اور آلودگی میں بھی کمی واقع ہونے لگی، تاہم اس دوران ضروری قرار دی گئی ایک چیز یعنی فیس ماسک ماحول کے لیے ایک بڑے خطرے کی صورت میں سامنے آرہے ہیں۔

    ایسے ہی غیر ذمہ دارانہ طریقے سے پھینکے گئے ایک فیس ماسک نے ایک معصوم پینگوئن کی جان لے لی جس نے ماسک کو نگل لیا تھا۔

    برازیل کے ساحل پر مردہ پائے گئے اس پینگوئن کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تو اس کے جسم میں ایک این 95 فیس ماسک موجود تھا جس نے اس کے پورے معدے کو ڈھانپ لیا تھا۔

    پینگوئن کے مردہ جسم کا ایگزامینیشن کرنے والی ماہر آبی حیات کا کہنا تھا کہ ہمیں اس نوعیت کے حادثات کا خدشہ تھا اور اس حوالے سے ہم نے پہلے ہی دنیا کو آگاہ کردیا تھا۔

    ان کے مطابق یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے پھینکے جانے والے فیس ماسک کس طرح جنگلی و آبی حیات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور ان کی موت کا سبب بن سکتے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعہ انسانوں کی غیر ذمہ داری کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح سے اس ماسک کو نامناسب مقام پر پھینکا گیا جو نہ صرف جانوروں بلکہ خود انسانوں کے لیے بھی مضر صحت ہو سکتا ہے۔

    زمین کی جنگلی و آبی حیات کے لیے ایک نہایت بڑا خطرہ پلاسٹک تھا جو کسی طرح زمین میں تلف نہیں ہوتا اور لاکھوں کروڑوں سال تک زمین پر موجود رہ سکتا ہے، یہ پلاسٹک مختلف جانوروں کی موت کا سبب بھی بن رہا تھا۔

    ابھی اس خطرے کا ادراک کرتے ہوئے اس کی روک تھام کے اقدامات کیے جارہے تھے کہ کرونا وائرس کے بعد استعمال شدہ فیس ماسک، دستانے، سینی ٹائزر کی بوتلیں اور دیگر حفاظتی سامان کا کچرا ایک نئے خطرے کی صورت کھڑا ہوگیا۔

    جانوروں کے تحفظ کی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف نے جولائی میں وارننگ دی تھی کہ اسپتالوں میں استعمال شدہ حفاظتی لباس یعنی پی پی ای کو غیر محفوظ طریقے سے تلف کرنا ماحول کے لیے نئے خطرات کھڑے کرسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم کرونا وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی سامان کا صرف 1 فیصد بھی غیر ذمہ دارانہ طریقے سے تلف کریں تو ہر ماہ 1 کروڑ فیس ماسک ادھر ادھر پڑے ماحول کو آلودہ اور کچرے و گندگی میں اضافہ کر رہے ہوں گے۔

  • سندھ اسمبلی میں ’پھٹے فیس ماسک‘ پر ہنگامہ آرائی

    سندھ اسمبلی میں ’پھٹے فیس ماسک‘ پر ہنگامہ آرائی

    کراچی: سندھ اسمبلی اجلاس کے فیس ماسک پر ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی، رکن اسمبلی کو پھٹا ہوا ماسک تھما دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس میں فیس ماسک پر ہنگامہ آرائی شروع ہوئی، جی ڈی اے رکن عارف جتوئی نے پھٹا ہوا ماسک دکھاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ہمیں یہ ماسک فراہم کیا ہے۔

    صوبائی وزیر مکیش کمار چاؤلہ نے کہا کہ فیس ماسک موجود ہے میں اپنا نہیں دے سکتا، اگر میں نے اپنا ماسک دیا تو وہ بھی خراب ہوجائے گا۔

    اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے عارف جتوئی سے کہا کہ ماسک موجود ہیں آپ کو دوسرا ماسک مل جائے گا، آغا سراج نے سوال کیا کہ پھٹا ہوا ماسک آپ کو کس حکومت نے دیا؟

    دوسری جانب اجلاس کے دوران وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ اسکول ایجوکیشن میں 1170 ملازمین فوتی کوٹہ پر بھرتی کیے، جب کوئی ملازم انتقال کرے تو گریڈ 12 تک ملازمت دیتے ہیں۔

    سعید غنی نے کہا کہ جو جس گریڈ کا اہل ہوتا ہے اس کو اس گریڈ پر ملازمت دی جاتی ہے، اساتذہ کی 37 ہزار آسامیاں ہیں، اساتذہ کی تنظیمیں عدالت گئیں، عدالت کے حکم پر دوبارہ رولز بنائے، اب اس کے مطابق بھرتیاں کریں گے۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی رکن اسمبلی رابعہ اظفر نے اساتذہ کی بھرتیوں سے متعلق معاملہ سندھ اسمبلی میں اٹھایا تھا۔

  • کورونا وائرس : شمالی کوریا میں فیس ماسک نہ پہننے پر تین ماہ کی سزا

    کورونا وائرس : شمالی کوریا میں فیس ماسک نہ پہننے پر تین ماہ کی سزا

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا میں فیس ماسک نہ پہننے والے شہریوں کو سزا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت احکامات کی خلاف ورزی پر تین ماہ کی بامشقت سزا بھگتنی ہوگی۔

    تفصیلات کے ،مطابق شمالی کوریا کی حکومت نے ملک میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے حفاظتی اقدامات کے تحت فیس ماسک نہ پہہنے والوں کو متنبہ کیا ہے کہ جس شہری نے فیس ماسک نہ پہنا اسے تین ماہ کی قید بامشقت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    ذرائع کے مطابق نئے احکامات ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کیے گئے اقدامات کا حصہ ہیں، اس حوالے سے حکومتی عہدیداران نے میڈیا کو بتایا کہ اس مقصد کیلئے اسکول اور کالج کے طلباء کو ذمہ داریاں دی جائیں گی۔

     ایک مہم کے تحت وہ مختلف علاقوں میں ڈیوٹیاں دے کر اس پابندی پر سختی سے عمل درآمد کروائیں اور فیس ماسک نہ پہننے والے شہریوں کی شکایت متعلقہ محمکے کو کریں۔

    ایک خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے شمالی کوریا کے ایک عہدیدار نے کہا کہ اس سلسلے میں پیانگ یانگ میں اور دیگر شہروں میں پولیس افسران اور کالج اور ہائی اسکول کے طلباء کے ساتھ ایک معائنہ ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ان افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے گی جو ماسک نہیں پہنتے۔

    انہوں نے کہا کہ جو شخص بھی ماسک نہیں پہنے گا اسے تین مہینے سے زیادہ کی سزا بھی دی جائے گی قطع نظر اس کے کہ وہ کون ہے، اس میں کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

    ماہ اپریل میں میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومتی عہدیداران نے ایک عوامی اجتماع میں شہریوں کے سامنے انکشاف کیا تھا کہ مارچ کے آخر میں ہی شمالی کوریا میں کورونا وائرس کے کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    اس کے علاوہ غیر ملکی ماہرین نے شمالی کوریا میں کورونا وائرس کے کیسز نہ ہونے کے دعوے پر شک کا اظہار کیا ہے۔

    شمالی کوریا نے باضابطہ طور پر کورونا وائرس کا کوئی کیس درج نہیں کیا ہے لیکن حکومت نے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے عوامی اجتماعات پر پابندی اور فیس ماسک پہننے کے احکامات سمیت وبا کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔

  • کرونا وبا کے دوران امریکی صدر نے پہلی بار ماسک پہن لیا

    کرونا وبا کے دوران امریکی صدر نے پہلی بار ماسک پہن لیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے کرونا وائرس کی مہلک وبا کے دوران پہلی بار ماسک پہن لیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آخرکار ماسک پہن لیا، صدر ٹرمپ پہلی بار واشنگٹن میں ملٹری میڈیکل سینٹر کے دورے کے دوران ماسک پہنے نظر آئے۔امریکی صدر ٹرمپ جو پبلک مقامات پر بھی ماسک پہننے سے مسلسل گریز کر رہے تھے، ہفتے کے روز ماسک پہننے کے بعد کہنے لگے کہ ماسک پہننا اچھی بات ہے۔

    ٹرمپ نے گزشتہ روز واشنگٹن سے باہر بیتھسڈا کے علاقے میں واقع فوجی طبی ادارے میں زخمی فوجیوں اور فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کی عیادت کی۔ ٹرمپ نے اس سے قبل پبلک مقامات میں فیس ماسک پہننے سے انکار کیا تھا اور انھوں نے دوسرے امریکیوں کو بھی ماسک پہننے کی ترغیب نہیں دی۔

    ٹرمپ نے غیر ملکیوں کو شہریت دینے کا عندیہ دے دیا

    امریکی صدر کا وبا کے دوران ماسک پہننے سے متعلق یہ مؤقف تا کہ اس کا انحصار ذاتی پسند یا فیصلے پر ہے، اگر کوئی پہننا چاہیے تو پہنے، نہ پہننا چاہے تو نہ پہنے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ زیادہ گہماگہمی والی جگہ پر جائیں گے تو ماسک پہن لیں گے۔

    انھوں نے اسپتال کے دورے سے قبل وائٹ ہاؤس میں رپورٹرز سے ماسک کے سلسلے میں تفصیلی بات کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ اسپتال میں ہوں، خاص طور پر ایک مخصوص جگہ، جہاں آپ فوجیوں سے مل رہے ہوں، اور ان سے جو آپریشن ٹیبل سے اٹھے ہوں تو میرے خیال میں ماسک پہننا ایک بہت اچھا عمل ہے۔

    طبی مرکز کے دورے کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیلے رنگ کا ماسک پہنا، جس پر سونے کے تاروں سے صدارتی مہر منقش کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ماہرین صحت بار بار کہہ رہے ہیں کہ ماسک کے ذریعے کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی لائی جا سکتی ہے، دوسری طرف امریکی صدر کے انکار پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ انکار دراصل لیڈر شپ کے فقدان کو ظاہر کرتا ہے۔

    امریکا میں کرونا وائرس انفیکشن سے اب تک 137,403 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 33 لاکھ 55 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔