Tag: Face

  • وزیر خارجہ خواجہ آصف پر نوجوان نے سیاہی پھینک دی

    وزیر خارجہ خواجہ آصف پر نوجوان نے سیاہی پھینک دی

    سیالکوٹ: وزیر خارجہ خواجہ آصف پر مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران نوجوان نے سیاہی پھینک دی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا کہ جب وزیر خارجہ خواجہ آصف سیالکوٹ میں مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے، اس دوران ایک جانب سے نوجوان نے ان کی طرف سیاہی اچھال دی جس سے ان کا چہرہ اور لباس سیاہ ہوگیا۔

    واقعہ کے فوری بعد ارد گرد کھڑے کارکنان نے نوجوان کو دبوچ لیا بعد ازاں پولیس نے سیاہی پھینکنے والے نوجوان کا حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا جہاں ملزم سے تفتیش جاری ہے۔

    نارووال:‌ وفاقی وزیر احسن اقبال پر جوتے سے حملہ

    اس شرم ناک واقعے کے باوجود حیران کن طور خواجہ آصف نے اپنا خطاب ختم کرنے کے بجائے جاری رکھا، اس دوران انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات مجھے کمزور نہیں کرسکتے، ضرور مخالفین نے پیسے دے کر مجھ پر سیاہی پھینکوائی ہوگی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سیالکوٹ کے لوگوں نے مجھے بار بار منتخب کیا، پر امید ہیں آگے بھی کریں گے، میرا کردار اور دل آج بھی صاف ہے، زیر حراست سیاہی پھینکنے والے ملزم کو چھوڑ دیں میری اس سے کوئی دشمنی نہیں۔

    نامعلوم افراد نے مریم نواز کے استقبالیہ بینرز پر سیاہی پھیر دی

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں وزیر داخلہ احسن اقبال پر نارووال میں جوتے سے حملہ ہوا تھا، جب وہ ورکرز کنونشن سے خطاب کے لیے اسٹیج پر چڑھے تو ایک نوجوان نے ان کی طرف جوتا اچھال دیا جو ان کے ہاتھ پر لگا، بعد ازاں وزیر داخلہ کے کہنے پر نوجوان کو پولیس کی حراست سے رہائی مل گئی تھی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں فیصل آباد میں ورکرز کنونشن کی تیاریوں کے لیے لگائے گئے پوسٹرز اور بینرز پر بھی سیاہی پھینک دی گئی تھی جس میں مریم نواز اور نواز شریف کی تصاویر نقش تھیں۔

    وزیر خارجہ خواجہ آصف پر سیاہی پھینکنے کا واقعہ، پی ٹی آئی کا رد عمل

    سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران خواجہ آصف پر سیاہی پھینکے جانے پر پاکستان تحریک انصاف نے مذمتی بیان جاری  کر دیا۔

    رہنماء پی ٹی آئی عثمان ڈار نے کہا ہے کہ ناخوشگوار واقعے کی مذمت کرتے ہیں، اس کے محرکات کا جائزہ لینا ہوگا، یہ واقعہ ن لیگی کنونشن میں ہوا لہذا اپنی صفوں میں مجرم تلاش کریں، البتہ خواجہ اصف کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ ان کے اعمال کا نتیجہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گالوں پر ڈمپل کیوں پڑتے ہیں؟

    گالوں پر ڈمپل کیوں پڑتے ہیں؟

    بعض لوگوں کے گالوں پر مسکراتے ہوئے گڑھے سے پڑجاتے ہیں، جنہیں ڈمپلز کہا جاتا ہے۔ یہ ڈمپلز ان کے چہرے کی خوبصورتی میں اضافہ کردیتے ہیں اور ان کی مسکراہٹ کو نہایت جاذب نظر بنا دیتے ہیں۔

    لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ گالوں پر یہ ڈمپل کیوں پڑتے ہیں؟

    ایک عام خیال ہے کہ یہ ایک وراثتی خصوصیت ہے جو ماں یا باپ میں سے کسی ایک کے پاس ہونے کی صورت میں اولاد میں بھی منتقل ہوجاتی ہے۔ تاہم جدید سائنس کے مطابق یہ نظریہ 100 فیصد درست نہیں۔

    حتیٰ کہ اگر ماں اور باپ دنوں، گالوں پر ڈمپل کے حامل ہوں تب بھی ان کی اولاد میں ڈمپل کی خاصیت ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

    ڈمپل کی وجہ کیا ہے؟

    یہ ڈمپل دراصل ہمارے چہرے کے پٹھوں کی کارستانی ہے، اور آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ گالوں کے یہ ڈمپل دراصل پٹھوں میں خرابی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔

    دراصل ہمارے چہرے میں گالوں کی طرف زائیگو میٹکس میجر نامی پٹھے موجود ہوتے ہیں جو جسامت میں نہایت بڑے ہوتے ہیں۔ یہ پٹھے ہمیں مسکرانے میں مدد دیتے ہیں۔

    لیکن بعض دفعہ یہ پٹھے جینیاتی خرابی کے باعث پیدائش کے وقت ٹوٹ جاتے ہیں یا کمزور ہوجاتے ہیں۔

    اس خرابی کے حامل افراد جب مسکراتے ہیں تو ان کے پٹھے کھنچ کر اوپر اور نیچے کی طرف چلے جاتے ہیں اور درمیان میں ایک خلا سا پیدا ہوجاتا ہے جو چہرے پر ڈمپل کی صورت ظاہر ہوتا ہے۔

    یوں بظاہر پٹھوں کی خرابی ہمارے چہرے اور مسکراہٹ کو نہایت خوبصورت بنا دیتی ہے۔

    اور ہاں، چلتے چلتے یہ بھی جان لیں کہ پٹھوں کی یہ خرابی مزید کسی پیچیدگی یا بیماری کا سبب نہیں بنتی۔

    ایک بار یہ خرابی پیدا ہونے کے بعد پھر یہ ہمارے جسم کا حصہ بن جاتی ہے، لہٰذا ڈمپل پڑنے سے تشویش کا شکار ہونے کی ضروت نہیں۔

    ڈمپل کی مسکراہٹ والے افراد بھی بالکل عام انسانوں جیسی ہی صحت مند زندگی گزارتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جلد پر دانے نکلنے کی وجوہات

    جلد پر دانے نکلنے کی وجوہات

    لندن:  ہمیشہ یہی کہا جاتا ہے کہ کیل مہاسے اور دانے کم عمری میں ہی نکلتے ہیں لیکن آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ یہ مسئلہ درمیانی عمر میں بھی درپیش آسکتا ہے۔

     حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک تہائی خواتین کو 40سال کے بعد یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے، دانے اس وقت بنتے ہیں جب جلد میں تیل کی مقدار بڑھ جائے اور یہ جلد مردہ خلیوں کے ساتھ مل کر مساموں کو بند کردیتے ہیں اور نتیجہ کے طور پر منہ پر کیل مہاسے نمودار ہو جاتے ہیں۔

    اینٹی ایجنگ کریموں کا استعمال بھی دانوں کا باعث بن سکتا ہے، ہر عورت کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کی عمر کم نظر آئے اور اس مقصد کے لئے وہ اینٹی ایجنگ کریموں کا استعمال کرتی ہیں جن میں چکنائی کی مقدار موجود ہوتی ہے۔

    لہذا ایسے افراد جن کی جلد میں چکنائی کی مقدار زیادہ ہو انہیں چاہیے کہ وہ ان کریموں کا استعمال نہ کریں۔

    ان دانوں کی وجوہات بہت سی ہے، دانوں کی بڑی وجہ جان کر آپ حیران ہوجائیں گے، شیمپو اور کنڈیشنرز کا استعمال دانوں کا سبب بن سکتے ہیں  کچھ شیمپو اور کنڈیشنرز میں تیل کی زائد مقدار پائی جاتی ہے جو بالوں کو توانا رکھنے کے لئے رکھی جاتی ہے، اس سے بال تو توانا ہوجاتے ہیں لیکن اس دوران شیمپو جسم کے مختلف اعضاءپر رہ جاتا ہے جس کے باعث دانے نکل آتے ہیں۔

    اس لئے جب نہائیں تو پہلے سر دھوئے اور پھر نہائیں تاکہ بالوں کے شیمپو کی چکنائی جسم کو نہ لگ، ایسے شیمپوز سے اجتناب کریں جن میں چکنائی یا تیل پایا جاتا ہے۔

    کم چکنائی والے دودھ کا استعمال سے بھی دانے ہوسکتے ہیں، بازار میں ملنے والا کم چکنائی والا دودھ اس مقصد کے لئے اچھا نہیں ہے لہذا اس دودھ کا استعمال نہ کریں بلکہ فائبر والی غذاؤں کا استعمال کریں، اس کے علاوہ مچھلی، گوشت ،انڈوں، دہی اور سبزیوں کا استعمال کریں۔

    جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی ہے، اس کے جسم میں شوگر کو جذب کرنے کی صلاحیت کم ہوتی جاتی ہے اوراسی طرح جسم میں چکنائی کی مقدار بڑھنا شروع ہو جاتی ہے، ایسی صورت میں ضروری ہے کہ ایسی غذا ﺅں کا استعمال کیا جائے جن میں چکنائی کی مقدار کم ہو۔

  • چہرے پر بالوں کا آنا ،مگراس سے چھٹکارا کیسے

    چہرے پر بالوں کا آنا ،مگراس سے چھٹکارا کیسے

    ہرسوٹیزم :ایک ایسی حالت ہے کہ جس میں جسم کے ان حصّوں پر بال آجاتے ہیں جہاں قدرتی طور پر بہت کم بال ہوتے ہیں یا عموماً ہوتے ہی نہیں۔ جیسے چہرے،پیٹھ ، چھاتی اور کانوں وغیرہ پر۔یہ ہارمونز کی بے اعتدالی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ان عو رتو ں میں جن کو پولی سسٹک اوورین سنڈروم کی بیما ری ہو تی ہے۔بو ڑھی عو رتیں جن میں 50۔40سال کے بعد کی عمر کے بعد ہا ر مو نز کی تبدیلیا ں آتی ہیں۔
    پولی سسٹک اوورین سنڈرو:
    یہ ایک ایسی بیما ری ہے جو پیریڈز میں بے اعتدالی ،با نجھ پن ،ظا ہری خو بصو رتی اور دل کو متا ثر کرتی ہے۔
    وجوہات:
    غذا میں مو جو د کیمیکلز جو آج کل نہا یت بے احتیاطی سے خو را ک کو زیا دہ عر صے کے لئے محفو ظ کرنے میں استعمال کئے جا رہے ہیں۔ایسی غذا ﺅ ں کا استعمال ایسی بیماری کو جنم دیتا ہے جیسا کہ آلو دہ پانی ، ڈبے میں محفوظ کرنے والی ادویا ت کا بے تحا شہ استعمال، ایسی بیما ری کا مو جب بنتا ہے۔کیو نکہ یہ کیمیکلز ہما رے جسم کے ہا ر مو نز میں تبدیلیا ں پیدا کرتے ہیں،اور غیر ضرو ری ہا رمو نز کا اخراج بڑھا دیتے ہیں۔وزن کا زیادہ ہو نا۔ ۔خاندان میں پہلے کسی کو یہ بیما ری ہو نا۔
     علا ما ت:
    چہرے پر بالو ں کا آجا نا ۔بانجھ پن ۔پیریڈز کے دنو ں میں کمی بیشی ہو نا ۔چہرے پر کیل مہا سے بن جا نا۔ سر کی خشکی۔مو ٹا پا ۔ بہت زیا دہ پریشا نی یا ڈپر یشن کا شکا ر ہو جانا ،علامات میں شامل ہے،مرض سے بچنے کیلئے ورزش با قا عدگی سے کریں۔خو راک میں سبزیو ں پھلو ں اور تازہ جو س کا استعمال زیا دہ کریں۔ ڈبے میں محفو ظ خو راک اور ادویا ت سے پکا ئی گئی سبزیو ں پھلو ں کا استعمال کم سے کم کریں۔ ایسے گو شت کا استعمال ہر گز نہ کریں جو زیا دہ عر صے تک محفو ظ کر کے رکھا گیا ہے۔ اس کے علاج کے لئے ڈا کٹر سے طبی معا ئنہ کرا نا بہت ضر و ری ہے۔کیو نکہ ہا ر مو نز کے لیول کو بہتر کرنے کے لئے جو ادویا ت استعما ل کی جا تی ہیں اس سے چہرے کے بال بھی کا فی حد تک ختم ہو جاتے ہیں۔جن کو آپ ڈاکٹر سے مشورے کے بعد استعمال کر سکتے ہیں۔ہرسوٹزم کے علاج کے مختلف طریقے درج ذیل ہیں۔ عارضی علاج اس بیماری سے چھٹکارہ پانے کے لئے باقاعدہ علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔اس مقصد کے لئے ڈاکٹر سے مشورہ کیے بغیر اور اپنی بیماری کی نوعیت جانے بغیر کوئی گھریلو ٹوٹکے یا حکیموں کی ادویات استعمال کرنے سے گریز کریں۔ ہرسوٹزم کے علاج کیلئے درج ذیل طریقے استعمال کئے جا رہے ہیں۔
    بلیچنگ:
    ایک انتہائی سستا اور آسان علاج بلیچنگ ہے۔بلیچ سے ناپسندیدہ بال گولڈن ہونے کے بعد چہرے پر نمایاں نہیں ہوتے۔لیکن یہ علاج بہت باریک اور چھوٹے بالوں کے لیئے مفید ہے۔بہت زیادہ موٹے اور کالے بالوں کو ختم کرنے کیلئے ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کے بعدمختلف ذرائع استعمال کئے جاتے ہیں اور بلیچ کرنے سے جلد جل جاتی ہے۔

    شیونگ:
    یہ بھی ایک آسان طریقہ ہے بالوں کو صاف کرنے کے لیئے لیکن اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ شیونگ کے بعد پہلے سے زیادہ تیزی سے نکلتے ہیں اور دوبارہ پہلے سے کئی گنا زیادہ اور موٹے بال آجاتے ہیں۔ ویکسنگ،پلکنگ وغیرہ ٹیوزر سے بال جلد کی اوپر والی سطح سے اکھاڑ لیا جاتا ہے،جبکہ بالوں کی جڑوں میں یہ موجود رہتا ہے۔اس لئے مختلف قسم کی پیچیدگیوںکا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ویکسنگ سے بال جڑ کے ساتھ سے ا±کھڑتا ہے اور یہ باقی ماندہ طریقوں سے زیادہ موزوں مگرتکلیف دہ ہے۔ لیکن اس طریقے کے استعمال سے بھی اسی قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جوپلکنگ یا ٹیوزرسے ہوتی ہیں۔سال ہا سال استعمال کے بعد اس سے بال کچھ حد تک کم بھی ہوتے ہیںلیکن اس کے لئے ایک طویل عرصہ درکارہے۔
     مستقل علاج:
    اس بیماری کے مستقل علاج کے لیئے ڈاکٹر کے مشورے کی ضرورت پڑتی ہے۔پھر ڈاکٹر کے بنائے ہوئے طریقے سے ان غیر ضروری بالوں سے عمر بھر کے لیے نجات مل جاتی ہے۔لیکن یہ طریقے بہت زیادہ مہنگے ہیں اور ان کے لیے باقاعدگی سے ڈاکٹر کے پاس جانا پڑتا ہے ان طریقوں کا مختصر ذکر یہ ہے۔
     ELECTROLYSIS
    اس میںایک باریک سی تار کا استعمال ہے جوکہ بال کی جڑ میںداخل کی جاتی ہے اور پھر الیکٹرک کرنٹ اور ہئیر فولیسل کو ختم کیا جاتا ہے۔یہ ایک لمبا علاج ہے اور اس کو ایک بار کرنے سے 8-10 بال ختم ہو جاتے ہیں۔اور ان جگہوں پر نشان بھی پڑ جاتے ہیں۔
     Diathermy :
    اس میں ہائی فریکوینسی کاکرنٹ استعمال کیا جاتا ہے اور یہ طریقہ electrolysis کی نسبت زیادہ تیز ہے۔لیکن یہ دونوں طریقے کافی زیادہ درد ناک ہوتے ہیں۔
     لیزر ٹریٹمنٹ :
    یہ طریقہ سب سے آسان اور کم تکلیف دہ ہے اس طریقے سے ایک ہی وقت میںجسم کے سب حصّوںکو صاف کیا جا سکتا ہے۔اس کے بعد پیچیدگیوں کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا لیکن اس طریقے کا استعمال 6-10 بار کرنا پڑتا ہے۔لیزر کے 7-8 سیشنز کے بعد جسم کے 70% غیر ضروری بال ہمیشہ کے لیے ختم ہو جاتے ہیں۔ یہ طریقہ باقی سارے طریقوں کی نسبت زیادہ مفید اور طویل عرصے کے لیے ہوتا ہے۔لیکن باقی طریقوں کی نسبت قدرے مہنگا ہے۔