Tag: facebook

  • فیس بک اور انسٹا گرام کو تاریخ کی بدترین بندش کا سامنا، کروڑوں صارفین متاثر

    فیس بک اور انسٹا گرام کو تاریخ کی بدترین بندش کا سامنا، کروڑوں صارفین متاثر

    کراچی : گزشتہ شب فیس بک کو اپنی تاریخ کی بدترین بندش کا سامنا کرنا پڑا، کروڑوں صارفین پیغام رسانی کی ایپ کے استعمال اور تصاویر شیئر کرنے سے محروم رہے۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب فیس بک، میسنجر اور انسٹا گرام کو تاریخ کی بدترین بندش کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے دنیا بھر کے کروڑوں افراد کئی گھنٹے سوشل میڈیا ایپس استعمال نہ کرسکے۔

    پاکستان میں بھی فیس بک شٹ ڈاؤن کا شکار رہا۔ بدھ کی رات سوشل میڈیا صارفین کو اس وقت دھچکا لگا جب فیس بک پر کوئی اسٹیٹس اپڈیٹ ہورہا تھا نہ ہی کوئی تصویر پوسٹ ہورہی تھی۔

    اس کے علاوہ انسٹا گرام نے بھی چلنے سے انکار کیا اور میسنجر بھی کوئی پیغام بھیجنے کو تیار نہ تھا، یہ مشکل صورتحال امریکا سمیت دنیا کے کئی ملکوں کے کروڑوں صارفین کو جھیلنا پڑی، پاکستان میں بھی رات بھر سوشل میڈیا ایپس بند رہیں، انتظامیہ کی جانب سے اس تعطل کی وجہ اب تک نہیں بتائی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل فیس بک کو اس سطح کے تعطل کا سامنا آخری بار سال2008 میں کرنا پڑا تھا جب اس کے ماہانہ صارفین کی تعداد صرف15کروڑ تھی جبکہ آج اس کے صارفین کی تعداد 2.3 ارب کے لگ بھگ ہے۔

  • جرمنی نے فیس بُک کو صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے سے روک دیا

    جرمنی نے فیس بُک کو صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے سے روک دیا

    برلن : جرمنی نے سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بُک پر نئی پابندیاں عائد کرتے ہوئے اسے صارفین کا اکٹھا کرنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی معروف ویب سایٹ فیس بُک پر پابندی کا فیصلہ جرمنی کے فیڈرل کارٹل آفس نے دیا، ایف سی اے فیس بک کے لیے نئی حدود کا تعین کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نئی حدود میں فیس بُک کو اپنی ذیلی ویب سائٹس انسٹا گرام اور واٹس ایپ سے بھی صارفین کا اکٹھا کرنے کا طریقہ کار واضح کیا جائے گا۔

    جرمن حکام کا کہناہے کہ فیس بک انتظامیہ مستقبل میں صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے سے قبل صارف سے اجازت لینے کی پابند ہوگی اور صارفین کے رضامندی ظاہر نہ کرنے پر اسے سروسز سے محروم نہیں کرسکے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فیس بک دیگر ذرائع سے بھی صارفین جمع کرنے سے باز رہنا ہوگا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمنی میں سوشل ویب سائٹس میں صرف فیس بُک کا غلبہ ہے جسے ڈھائی کروڑ کے قریب افراد روزانہ استعمال کرتے ہیں جو مارکیٹ کا 95 فیصد حصّہ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق 95 فیصدر افراد کا فیس بُک استعمال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جرمن عوام کو فیس بک کے علاوہ کوئی اور معیاری سروس دستیاب نہیں جس کے باعث انتظامیہ صارفین کی مجبوری کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔

    جرمنی نے واضح کیا کہ اگر فیس بُک نے ان پابندیوں کا اطلاق نہ کیا تو فیس بک پر اس کی سالانہ آمدنی کا 10 فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    دوسری جانب فیس بُک انتظامیہ نے جرمن حکومت کی جانب سے پابندیاں عائد کیے جانے کے خلاف ایف سی او میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    فیس بُک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جرمنی میں فیس بک کو دیگر ویب سایٹس کی نسبت پہلے ہی سخت قوانین کا سامنا ہے، صرف ایک کمپنی کےلیے علیحدہ قوانین وضح کرنا جرمن قوانین کے خلاف ہے۔

  • انڈونیشیا اور ایران اور سینکڑوں جعلی فیس بُک اکاؤنٹس اور پیجز بند

    انڈونیشیا اور ایران اور سینکڑوں جعلی فیس بُک اکاؤنٹس اور پیجز بند

    واشنگٹن : سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بُک نے ایران اورانڈونیشیا سے منسلک 900 جعلی اکاؤنٹس، گروپس اور پیجز بند کردئیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بُک انتظامیہ نے یہ اقدام مذکورہ گروپس، جعلی اکاؤنٹس اور پیجز پر شائع کی جانے والی مذہبی، سیاسی انتشار پھیلانے کا باعث بن رہے تھے۔

    فیس بک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایرانیوں کی جانب سے جعلی اکاؤنٹ سازی ایک منظم غیر مسلمہ رویہ ہے۔

    فیس بُک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جن اکاؤنٹس کو بند کیا گیا ہے کہ وہ ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے سے منسلک تھے اورمشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیاء کے عوام کو نشانہ بنارہے تھے۔

    انتظامیہ نے بتایا کہ 262 پیجز، 356 جعلی اکاؤنٹس اور 3 گروپس فیس بک سے ڈیلیٹ کیے گئے ہیں جبکہ 162 انسٹاگرام اکاؤنٹس بند کیے گئے ہیں۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایک پیجز کی فلوورز کی تعداد 20 لاکھ تھی، ایک گروپ پر 1600 صارفین کے اکاؤنٹس تھے جبکہ ایک انسٹاگرام اکاؤنٹ کے فلوورز کی تعداد 2 لاکھ 56 ہزار تھی۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فیس بُک انتظامیہ کی جانب سے انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے 207 پیجز، 800 فیس بُک اکاؤنٹس، 546 فیس بک گروپ اور 208 انسٹاگرام اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ کی جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ منجمد کیے جانے والے جعلی اکاؤٹنس اور پیجز کی تحقیقات میں ٹویٹر انتظامیہ نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فیس بُک انتظامیہ کی جانب سے حالیہ کچھ مہینوں کے دوران سینکڑوں اکاؤنٹس اور پیجز بند کیے گئے ہیں، منجمد کیے گئے اکاؤنٹس اور گروپس، پیجز میں اکثر کا تعلق افغانستان، جرمنی، بھارت، سعودی عرب اور امریکا سے ہے۔

    فیس بک انتظامیہ کی جانب سے اس سے قبل میانمار، بنگلادیش اور روسی اکاؤنٹس بھی بند کیے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : فیس بُک نے سیکڑوں روسی اکاؤنٹس اور پیجز بند کردئیے

    سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بُک نے روس سے تعلق رکھنے سیکڑوں اکاؤنٹس اور پیجز بند کردئیے، کمپنی کا کہنا ہے کہ دو روسی نیٹ ورک نیٹو اور امریکا مخالف کارروائیوں میں ملوث تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک نیٹ ورک 364 اکاؤنٹس اور پیجز پر مشتمل تھا اور روس کی انگریزی زبان کی سرکاری ویب سائٹ ’اسپٹنک‘ کے ملازمین سے منسلک تھا، جو وسطی ایشیاء، وسطی اور مشرقی یورپ کی ریاستوں میں سرگرام تھا۔

  • فیس بک اور آئی فون کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا

    فیس بک اور آئی فون کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا

    سان فرانسسکو: سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ فیس بک اور ایپل کمپنی کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا، دونوں کمپنیوں نے ایک دوسرے کی اپلیکشن کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والے ٹیک کرنچ نے گزشتہ روز ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ فیس بک نے اپنے اینڈرائیڈ صارفین کو رقم فراہم کی تاکہ ایپل فون کی فروخت میں کمی ہوسکے۔

    فیس بک کے ماہرین کی رپورٹ پر آئی فون نے نوٹس لیتے ہوئے اعلان کیا کہ مستقبل میں آنے والے آپریٹنگ فون میں فیس بک ، انسٹاگرام یا کمپنی کی دیگر ذیلی کوئی بھی ایپ نہیں چلائی جاسکے گی۔

    مزید پڑھیں: فیس بک پر بھاری جرمانہ عائد

    دوسری جانب فیس بک کے ترجمان نے ایپل کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم مستقبل میں آئی فون ’آئی او ایس‘ صارفین کو سہولیات فراہم نہیں کرسکیں گے کیونکہ کمپنی نے بے بنیاد الزام عائد کیا۔

    ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والے تحقیقاتی ماہرین نے دعویٰ کیا تھا کہ فیس بک نے جن صارفین کو رقم فراہم کی اُن کی لوکیشن اور دیگر ڈیٹا کمپنی نے اشتہارات کے لیے استعمال کیا گیا۔

    ایپل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم صارفین کے ڈیٹا کو ایک کمپنی کی وجہ سے خطرے میں نہیں ڈال سکتے کیونکہ ہماری بنیاد صارف کی معلومات کو محفوظ بنانا ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: آئی فون کی قیمتیں کم ہونے کا امکان

    ٹیکنالوجی کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیس بک نے 13 سے 35 سال کی عمر کے اینڈرائیڈ صارفین کو ماہانہ 20 ڈالر کی رقم فراہم کی۔

    فیس بک نے وضاحت پیش کی کہ ہماری کوئی چیز یا بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، اوناوے کی تحقیقاتی رپورٹ بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔

  • فیس بک میسنجر میں نئی تبدیلیاں

    فیس بک میسنجر میں نئی تبدیلیاں

    سان فرانسسکو: سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ فیس بک نے میسنجر ایپ میں نئی تبدیلیاں متعارف کرادیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک نے گزشتہ برس مئی میں اعلان کیا تھا کہ صارفین کے لیے موبائل میسنجر ایپ میں تبدیلی کی جائے گی جسے آزمائشی طور پر اکتوبر میں متعارف کرادیا گیا تھا۔

    ایک روز قبل فیس بک نے میسنجر ایپ کو اپ ڈیٹ کردیا جس کے بعد تمام صارفین اب آسان میسنجر استعمال کرسکیں گے۔

    مزید پڑھیں: نئے سال کے آغاز پر فیس بک کا صارفین کے لیے تحفہ

    فیس بک نے میسنجر میں صرف تین ٹیبز شامل کیے جبکہ پہلے یہ 9 تھے، یعنی اب صارفین کے لیے ایپ مزید آسان ہوگئی۔

    گزشتہ برس ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والی صحافی جین مین چن وانگ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر دو علیحدہ علیحدہ تصاویر ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ فیس بک نے مسینجر ایپ میں کی جانے والی متوقع تبدیلیوں کو آزمائشی طور پر متعارف کرادیا۔

    فیس بک کی آزمائشی سروس مخصوص صارفین کے لیے تھی، البتہ اب اس سے عام صارفین بھی استفادہ کرسکیں گے۔

    فیس بک نے میسنجر میں تین ٹیب شامل کیے جن میں فلٹر آپشن دیا گیا، نئے ورژن کے تحت صارف جن لوگوں سے چیٹ کرنا چاہیے گا وہ ہی اُسے پیغام بھیج سکیں گے جبکہ اُس کی مرضی کے بغیر کوئی بھی میسج نہیں بھیج سکے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: فیس بک کا نیا فیچر، جو صارفین کو وقت کا احساس دلائے گا

    فیس بک کے دوستوں کے دوست، جن دوستوں نے موبائل نمبر سے فیس بک آئی ڈی بنائی ہے، جو لوگ آپ کو انسٹاگرام پر فالو کرتے ہیں یا دیگر صارفین سب کو پیغام بھیجنے کے لیے اجازت درکار ہو گی۔

    گزشتہ برس فیس بک کے نائب صدر اسٹان نے تبدیلی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’کئی برسوں میں ہماری ٹیم نے میسنجر کے حوالے سے کافی مہارت حاصل کرلی، ایپ میں تبدیلیاں آسان نہیں تھیں البتہ اب ایسا ممکن ہے‘۔

    یاد رہے کہ فیس بک نے صارفین کی شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے مسینجر سے بھیجے جانے والے پیغام کو واپس لینے کے فیچر پر بھی کام شروع کردیا ہے۔

    دوسری جانب ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ فیس بک میسنجر کا ڈارک موڈ فیچر سمیت دیگر سہولیات بھی متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ گرتی ہوئی ساکھ کو بحال رکھا جاسکے۔

  • ٹین ایئرزچیلنج: بے ضررمذاق یا پھرڈیٹا وارکی جانب پیش رفت

    ٹین ایئرزچیلنج: بے ضررمذاق یا پھرڈیٹا وارکی جانب پیش رفت

    فیس بک کے صارفین میں گزشتہ ایک ہفتے سے ’’ٹین ایئرز چیلنج ‘‘ کافی مقبول ہورہا ہے ، فیس بک نے اسے بے ضرر قرار دیا ہے لیکن ٹیکنالوجی کے ماہرین کو بہرحال اس پر تحفظات ہیں، آئیے دیکھتے ہیں کہ کس طرح چہرے کی شناخت کی یہ مہم مستقبل میں انسانی زندگیوں پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔

     یہ ٹین ایئرز چیلنج ہے کیا؟، فیس بک کا کہنا ہے کہ اس کے کسی صارف نے اپنی 10 سال پرانی تصویر ، 2019 کی تصویر کے ساتھ ملا کر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ ایک مقبول ٹرینڈ بن گیا، اب تک دنیا بھر سے پچاس لاکھ سے زائد افراد اس ہیش ٹیگ کے ساتھ اپنی تصاویر اپ لوڈ کرچکے ہیں اور تاحال یہ سلسلہ جاری ہے۔

    ڈیٹا پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا موقف ہے کہ یہ در اصل فیس بک کی جانب سے صارفین کے چہرے کا ڈیٹا جمع کرنے کی مہم ہے تاکہ وہ اپنے خطرناک حد تک سمجھ دار آرٹی فیشل انٹیلی جنس ( اے آئی ) سسٹم کو دنیا بھر میں پھیلے اپنے کروڑوں صارفین کے چہرے شناخت کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی تربیت دے سکے۔ یاد رہے کہ فیس بک پہلے ہی چہرے کی پہچان کرنے والی ٹیکنالوجی پر کام کررہا ہے اور حالیہ کچھ برسوں میں دیکھا گیا ہے کہ اگر کوئی فیس بک صارف کسی ایسے صارف کی تصویر اپ لوڈ کرتا ہے جو آپس میں کوئی ربط نہیں رکھتے ، تب بھی فیس بک کا الگوریتھم چہرہ پہچان کر تصویرمیں موجود صارف کو ٹیگ کردیتا ہے، تاہم یہ الگوریتھم فی الحال زیادہ پرانی تصاویر کو شناخت نہیں کرپا رہا تھا۔

    اس حوالے سے فیس بک کا موقف یہ ہے کہ چہرہ پہچانے والی ٹیکنالوجی کا کنٹرول صارف کے اپنے ہاتھ میں ہے اور وہ جب چاہے اسے بند کرسکتا ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ صارفین جو پرانی تصاویر اپ لوڈ کررہے ہیں ،ان میں سے زیادہ تر فیس بک پر پہلے سے موجود ہیں اور فیس بک اپنے شرائط و ضوابط کے مطابق ان تک رسائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

    فیس بک کے اس موقف پر ڈیٹا پر تحقیق کرنے والے ماہرین نے موقف اختیار کیا ہے کہ بے شک وہ تصاویر پہلے سے سوشل میڈیا پر موجود ہیں لیکن فی الحال فیس بک یہ نہیں جانتا کہ جس وقت وہ تصاویر اپ لوڈ کی گئیں، آیا وہ تازہ تصاویر تھیں یا پھر ماضی کی تصاویر کو اسکین کرکے یا کسی اور میڈیم سے انٹر نیٹ پر اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ اس چیلنج کی مدد سے فیس بک کے لیے اپنے الگوریتھم کو یہ سکھانا انتہائی آسان ہوگیا ہے کہ اس کا صارف دس سال پہلے کیسا دکھائی دیتا تھا۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بات صرف یہیں تک محدود نہیں ہے کہ صارفین دس سال پہلے کیسے دکھائی دیتے تھے ، بلکہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ کا اے آئی سسٹم صارف کے چہرے میں گزشتہ دس سال میں آنے والی تبدیلیوں کا پیٹرن سمجھے گا اور اس کے بعد آنے والی کئی دہائیوں تک صارفین کو پہچان لینے کی صلاحیت حاصل کرلے گا۔

    خیبر پختونخواہ پولیس اب جدید ترین ’فورجی ہیلمٹ‘ استعمال کرے گی

    اس کو مثال سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ، ایک صارف جس نے آج یہ چیلنج قبول کیا اور اپنی تصاویر اپ لوڈ کردیں، فیس بک کے الگوریتھم نے اس شخص کے چہرے میں گزشتہ دس سالوں میں آنے والے تغیر کے پیٹرن کو سمجھ لیا۔ اب یہ شخص اگر آئندہ بیس سال کے لیے انٹرنیٹ کے خیر آباد کہہ دے اور اس کے بعد آکر کسی نئی شناخت کے ذریعے سوشل میڈیا کی دنیا میں داخل ہونے کی کوشش کرے تو یہ الگوریتھم اسے پہچان لے گااور اس کی ماضی کی شناخت نکال کر سامنے لے آئے گا۔

    [bs-quote quote=” آپ کا اسمارٹ فون ہر لمحہ آپ کو دیکھ رہا ہے اور آپ کے گر دو پیش کی ساری آوازیں سن رہا ہے” style=”style-5″ align=”left”][/bs-quote]

    یہاں سمجھنے کی بات یہ ہے کہ آخر یہ سب ہو کیوں رہا ہے؟۔ فیس بک اور اسی نوعیت کی دوسری ٹیک کمپنیز ماضی میں ڈیٹا فروخت کرنے کے الزامات کا سامنا کرچکی ہیں جیسے گوگل اور امیزون وغیرہ ۔ ایک عام صارف کے لیے شاید یہ بات اتنی اہمیت کی حامل نہ ہو کہ کوئی تجارتی کمپنی اسے اس کے چہرے اور دیگر عادات کے ساتھ پہچانتی ہے لیکن وہ صارفین جو قانون سے واقفیت رکھتے ہیں ، اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ یہ شخص کی ذاتی زندگی میں مداخلت ہے۔ آج کی دنیا میں سب سے قیمتی شے ڈیٹا ہے، جو کہ مارکیٹ میں فروخت ہورہا ہے، تجارتی کمپنیاں اپنی تشہیری مہم کو دن بہ دن فوکس کرتی جارہی ہیں ، اسے مثال سے سمجھیں، آپ کپڑوں کے کسی برانڈ پر اپنا کریڈٹ کارڈ یا ڈیبٹ کار ڈ استعمال کرتے ہیں اور اگلے دن سے آپ کے پاس اسی برانڈ کے متوازی برانڈ کے میسجز، ای میلز اور سوشل میڈیا اشتہارات آنا شروع ہوجاتے ہیں۔

    گو کہ فیس بک کا دعویٰ ہے کہ وہ ٹین ایئرز چیلنج کے نتیجے میں حاصل ہونے والے ڈیٹا کو کسی بھی کمپنی یا ادارے کو فروخت کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا لیکن یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ اگر کل کو وہ ایسا کرنا چاہیں تو اس وقت دنیا کے قوانین میں موجود کوئی بھی قانون انہیں ایسا کرنے سے نہیں روک سکتا ۔

    گزشتہ دنوں امیزوں کو اپنے صارفین کا ڈیٹا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فروخت کرنے پرشدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، اوراسے شخص کی آزادی کے منافی قرار دیا گیا تھا، تاہم قانونی طور پر وہ ایسا کرنے کے لیے آزاد ہیں۔

    اس ٹیکنالوجی کا فائدہ کیا ہے؟


    گزشتہ دنوں ہم نے خبروں میں دیکھا کہ پولیس اب اسمارٹ گوگل گلاس استعمال کیا کرے گی بلکہ چین میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال شروع بھی ہوچکا ہے ۔ یعنی سڑک پر موجود تمام پولیس اہلکاروں کی آنکھ پر ایک چشمہ موجود ہے اور وہ وہاں موجود جس شخص پر نظر ڈالتے ہیں اس کا ماضی ان کے سامنے آجاتاہے۔ اگر کوئی شخص کسی مجرمانہ سرگرمیوں میں مطلوب ہے تو اسی وقت پولیس اہلکار کو الرٹ ملتا ہے اور وہ اس شخص کو دبوچ سکتا ہے۔ چین وہ ملک ہے جہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ سرویلنس کیمرے نصب ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ وہاں ایک اور مشق بھی کی جارہی ہے کہ اگر کوئی شخص غلط طریقے سے سڑک عبور کرتا ہے ، یا ڈرائیونگ کرتا ہے تو سی سی ٹی وی کیمرے ، جو کہ ایک انتہائی اعلیٰ سطحی آرٹی فیشل انٹیلی جنس سسٹم سے منسلک ہیں اس شخص کی شناخت وہاں قرب و جوار میں موجود اسکرینوں پر نشر کرنا شروع کردیتا ہے ۔ اس مشق کے سبب شہریوں پر قانون کی پاسداری کے لیے معاشرتی دباؤ بڑھ رہا ہے۔

     

    ایک اور فائدہ اس کا تجارتی دنیا کو حاصل ہوا ہے ، جس کی مثال امیزون گو نامی سپر اسٹور ہیں، ایک صارف سپر اسٹور میں داخل ہوتا ہے تو وہاں نصب کیمرہ اس کی شناخت کرتا ہے اس کے بعد دیگر کیمرے دیکھتے ہیں کہ صارف نے کونسا سامان لیا اور صارف سامان اٹھا کر بغیر کسی جھنجھٹ کے باہر آجاتا ہے ، فوراً ہی اسے موبائل فون پر بل کی رقم موصول ہوجاتی ہے جسے وہ چند بٹن دبا کر اپنے کریڈٹ کارڈ سے ادا کردیتا ہے۔ اس ڈیٹا کی مدد سے سپر اسٹورز کو شاپ لفٹرز سے چھٹکارہ پانے میں بھی سہولت مل رہی ہے ، کوئی ایسا شخص جو ماضی میں اس قسم کے مجرمانہ ریکارڈ کا حامل ہے ، جیسے ہی کسی اسٹور میں داخل ہوتا ہے ، اس کی شناخت ہوجاتی ہے اور اس کی نگرانی کرنے میں آسانی ہوجاتی ہے۔

    ترقی یافتہ ممالک میں شہری ہر وقت ایسی ٹیکنالوجی کے حصار میں رہتے ہیں جس سے پولیسنگ کا نظام بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے، کہا جاتا ہے کہ امریکا میں ہر شخص ایک دن میں کم از کم 75 بارایسے کیمروں کی زد میں آتا ہے، اور ہر بار میں ا س شخص کا ڈیٹا اپ ڈیٹ کیا جارہا ہے جس سے حکومت کو اپنے شہریوں پر قانون کا اطلاق کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

    گزشتہ سال اس کی ایک مثال ہم نے پاکستان میں بھی دیکھی کہ ولی خان یونی ورسٹی کے طالب علم مشعال خان کے قتل کے بعد واقعے کی ویڈیو میں سے ڈیٹا نکال کر ملزمان کو شناخت کیا گیا اور اس کے بعد انہیں گرفتارکیا گیا۔ چند روز قبل کراچی میں بھی ایک منفرد واقعہ پیش آیا جب موبال چھیننے والے دو ملزمان نے چھینے گئے موبائل سے تصاویرکھینچیں اوروہ جی میل پراپ لوڈ ہوگئیں، جہاں سے انہیں پولیس نے حاصل کرکے نیشنل ڈیٹا بیس کے ذریعے انہیں ڈھونڈا اورگرفتارکیا۔

    چہرے کی شناخت کا نقصان


    ہرنئی شے اپنے اندر جہاں خواص رکھتی ہے وہیں ا س کے کچھ نقصانات بھی ہوتے ہیں، جہاں اس سسٹم سے حکومت کو پولیسنگ کا نظام بہتر کرنے میں مدد ملے گی ، وہیں یہ نظام شخص کی انفرادی آزادی یا آزادی اظہارِ رائے پر بھی قدغن لگانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ اب اگر کوئی شخص حکومت کی پالیسیوں سے اختلاف کی صورت میں کسی احتجاج میں شریک ہوتا ہے تو حکومت اپنے اس مخالف کو لمحوں میں شناخت کرلے گی، جس کے بعد اسے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    کیونکہ ڈیٹا جمع کرنے کا بنیادی مقصد تجارتی کمپنیوں کو فروخت کرنا ہے جس سے وہ اپنی تشہیری مہم ترتیب دے سکیں، تو اب صارفین ہر وقت اشتہاری یلغار کی زد میں ہوں گے ، جو کہ آپ کی ذاتی پسند نا پسند تک کو جان کر آپ تک رسائی کررہی ہوگی ، ایسی صورتحال میں فرد وقتی طور پر فیصلہ کرنے کا اختیار کھو بیٹھتا ہے اور ایک مخصوص نفسیاتی کیفیت کے تحت کمپنیوں کے داؤ میں آکر معاشی نقصان اٹھاتا ہے۔

    چہرے کی شناخت کا سب سے بڑا نقصان بارہا سائنس فکشن فلموں میں دکھایا جاچکاہے۔ آرٹی فیشل انٹیلی جنس جس تیزی سے خود کی تربیت کررہی ہے اور انسانوں کی زندگیوں میں دخل اندازی کررہی ہے، مستقبل میں انسان ہمہ وقت اس خطرے سے دوچاررہیں گے کہ یہ نظام ہماری ہر عادت سے واقف ہیں اور اگر کبھی یہ نظام انسانوں کی مخالفت پر اتر آتا ہے تو اس کرہ ارض پرانسانوں کے پاس ایسی کوئی جگہ نہیں ہوگی جہاں وہ ان نظام سے چھپ کر اس کے خلاف صف آرا ہوسکیں۔

    پاکستان میں کیونکہ ٹیکنالوجی پہلے آتی ہے اور اس کے اچھے برے استعمال کی تمیز بعد میں، توسوشل میڈیا صارفین کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ وہ ٹیکنالوجی کے استعمال میں احتیاط سے کام لیا کریں اور کسی بھی نئی چیز کے پیچھے آنکھ بند کرنے کے بجائے چند لمحے گوگل پر اس کے بارے میں معلومات حاصل کرلیا کریں کہ اس میں انہی کی بھلائی ہے ، بصورت دیگر یہ بات تو آپ جانتے ہی ہیں کہ آپ کا اسمارٹ فون ہر لمحہ آپ کو دیکھ رہا ہے اور آپ کے گر دو پیش کی ساری آوازیں سن رہا ہے۔

  • فیس بُک نے سیکڑوں روسی اکاؤنٹس اور پیجز بند کردئیے

    فیس بُک نے سیکڑوں روسی اکاؤنٹس اور پیجز بند کردئیے

    واشنگٹن : سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بُک نے روس سے تعلق رکھنے سیکڑوں اکاؤنٹس اور پیجز بند کردئیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بُک انتظامیہ نے یہ اقدام روس کی جانب سے امریکی صارفین کو نشانہ بنانے کے خلاف جاری آپریشن کے تحت اٹھایا ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ دو روسی نیٹ ورک نیٹو اور امریکا مخالف کارروائیوں میں ملوث تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک نیٹ ورک 364 اکاؤنٹس اور پیجز پر مشتمل تھا اور روس کی انگریزی زبان کی سرکاری ویب سائٹ ’اسپٹنک‘ کے ملازمین سے منسلک تھا، جو وسطی ایشیاء،  وسطی اور مشرقی یورپ کی ریاستوں میں سرگرام تھا۔

    دوسرا اکاؤنٹ 101 فیس بک پیجز، گروپس اور اکاؤنٹ اور 41 انسٹا گرام اکاؤنٹس پر مشتمل تھا جو یوکرائن میں اپنی کارروائیاں کررہے تھے۔

    فیس بک کی سائبر سیکیورٹی پالیسی کے سربراہ نتھانیل گلچر کا کہنا ہے کہ دونوں نیٹ ورک کے مابین کوئی تعلق کو تاحال نہیں ملا لیکن دونوں کا طریقہ واردات مشترک تھا اور دونوں صارفین کو غلط معلومات فراہم کرنے کےلیے سرگرم تھے۔

    مزید پڑھیں : برما: روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام، آرمی چیف کا فیس بُک اکاؤنٹ بند

    سائبر سیکیورٹی پالیسی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دونوں نیٹ ورک چلانے کے افراد اتحادی افواج اور احتجاجی تحریکوں کے خلاف کام کررہے تھے۔

    دوسری جانب روسی ویب سائٹ اسپٹنک نے فیس بک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیس بک کے اقدامات سیاسی ہیں، لیکن پھر بھی امید ہے کہ انتظامیہ عقل مندی سے کام لے گی۔

  • مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی، نیتن یاہو کے بیٹے کا فیس بُک اکاؤنٹ بند

    مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی، نیتن یاہو کے بیٹے کا فیس بُک اکاؤنٹ بند

    یروشلم : فیس بُک انتظامیہ نے مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے بیٹے ’یائر‘ کا اکاؤنٹ عارضی طور پر بند کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے نسل پرست وزیر اعظم نیتن یاہو کے بڑا بیٹا ’یائر‘ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان دینے سے باز نہ آیا، یائر نے مسلمانوں کے خلاف زبان کو جنبش دیتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل میں اس وقت امن قائم ہوگا جب مسلمان یہاں سے جائیں گے‘۔

    نسل پرست ’یائر‘ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر عوام سے رائے مانگتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل میں اس وقت امن قائم ہوگا جب تمام ’یہودی‘ یہاں سے چلے جائیں‘ یا ’تمام مسلمان اسرائیل سے نکل جائیں‘۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کے بیٹے نے شرانگیزی کرتے ہوئے کہا کہ میں دوسرے آپشن کا انتخاب کروں گا، ’تمام مسلمان اسرائیل سے چلے جائیں تاکہ یہاں امن قائم ہو‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کے بیٹے کی جانب سے کی گئی شر انگیزی پر سخت رد عمل کے اظہار کے بعد فیس بُک انتظامیہ نے پوسٹ ڈیلیٹ کردی۔

    نیتن یاہو کے بیٹے نے اپنی پوسٹ میں مزید تحریر کیا تھا کہ ’جاپان اور آئس لینڈ میں دہشت گردانہ کارروائیاں نہ ہونے وجہ وہاں مسلمانوں کی آبادی نہ ہونا ہے‘۔

    واضح رہے کہ ’یائر‘ نے پہلی مرتبہ مسلمانوں کی دل آزاری نہیں کی بلکہ وہ اس سے قبل بھی عوامی سطح پر مسلمانوں کی توہین کرچکا ہے۔

  • امریکا: فیس بُک آفس میں بم کی اطلاع، پولیس نے عمارت خالی کرالی

    امریکا: فیس بُک آفس میں بم کی اطلاع، پولیس نے عمارت خالی کرالی

    واشنگٹن : معروف امریکی کمپنی فیس بُک کی عمارت میں دھماکا خیز مواد کی اطلاع پر عمارت کو خالی کرالیا، بم کی اطلاع کے باعث لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیو یارک کی پولیس نے ریاست کیلی فورنیا میں شہر مینلو پارک کی پولیس کو اطلاع دی تھی کہ فیس بُک کمپنی کی مینلو پارک میں واقع ہیڈ آفس میں دھماکا خیز مواد موجود ہے، جس کے بعد عمارت کو خالی کرا لیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ نیو یارک پولیس نے 4 بج کر 30 منٹ پر مقامی پولیس کو بم کی اطلاع دی تھی۔

    مینلو پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ عمارت کو خالی کروانے کے بعد سان میٹیو کاؤنٹی کے بم ڈسپوزل اسکوڈ اور تربیت یافتہ کتوں نے دھماکا خیز مواد کی تلاش ختم ہوگئی۔

    فیس بُک انتظامیہ اور پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں تمام عملہ محفوظ ہے جبکہ عمارت میں کوئی مشکوک شے یا دھماکا خیز مواد برآمد نہیں ہوا عمارت بلکل محفوظ ہے۔

    مزید پڑھیں : یوٹیوب ہیڈکوارٹر فائرنگ: حملہ آورنسیم اغدام ویڈیوز ڈیلیٹ کرنے پر برہم تھی

    یاد رہے کہ رواں برس مئی میں امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان برونو میں واقع یوٹیوب کے مرکزی دفتر میں 39 سالہ نسیم اغدام نے داخل ہو کر فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں جوان سمیت تین افراد ہلاک ہوگئے تھے۔