Tag: facebook

  • فیس بک سے پروفائل پکچر چرانا ناممکن، نیا فیچر متعارف

    فیس بک سے پروفائل پکچر چرانا ناممکن، نیا فیچر متعارف

    ممبئی: فیس بک نے بھارتی صارفین کے لیے ایسا فیچر متعارف کروایا ہے جو بہت پسند کیا جارہا ہے، اس فیچر کو استعمال کرنے سے آپ کی پروفائل پر لگی تصویر کوئی استعمال نہیں کرسکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک پر موجود اکثر خواتین کا شکوہ تھا کہ اُن کی پروفائل پر لگی تصاویر کو غلط استعمال کیا جاتا ہے، کوئی بھی صارف اسے محفوظ یا شیئر کر کے کچھ بھی تحریر کر دیتا ہے۔

    اسی شکایت کو مدنظر رکھتے ہوئے فیس بک نے ابتدائی طور پر بھارت میں ’’فوٹو گارڈ‘‘  نامی فیچر متعارف کروایا ہے، اس فیچر میں کئی طرح کے حفاظتی اقدامات ہیں، اس فیچر کی خاصیت یہ ہے کہ استعمال کرنے والے صارف کی کوئی بھی شخص تصویر ڈاؤن لوڈ ، شیئر یا پھر اسکرین شارٹ نہیں لے سکے گا، بالکل اسی طرح صارف کی تصویر کسی بھی دوسرے ساتھی کو ٹیگ نہیں کی جاسکے گی۔

    اس فیچر کے ایکٹیویٹ ہونے پر صارف کی پروفائل پکچر کے گرد نیلے گرد کی حفاظتی بارڈر دکھائی دے گی اور تصویر کے گرد حفاظتی ڈھال نظر آئے گی، ایسا ہونے کی صورت میں آپ کی پروفائل پکچر محفوظ رہے گی۔

    فیس بک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس فیچر کا مقصد بالخصوص اُن تمام خواتین کو تحفظ دینا ہے جو فیس بک استعمال کرتی ہیں مگر کچھ وجوہات کی بناء پر تصویر لگانے سے قاصر رہتی ہیں، یہ فیچر ابتدائی طور پر بھارت میں شروع کیا گیا ہے تاہم کامیاب تجربے کے بعد اسے دنیا کے دیگر ممالک میں بھی متعارف کروایا جائے گا۔

  • دبئی: فیس بک پر اسلام کی توہین، گستاخ بھارتی شہری کو جیل، 5لاکھ درہم جرمانہ

    دبئی: فیس بک پر اسلام کی توہین، گستاخ بھارتی شہری کو جیل، 5لاکھ درہم جرمانہ

    دبئی: عدالت نے سوشل میڈیا پر اسلام اور پیغمبر آخر الزماںﷺ کے خلاف گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے والے ملعون بھارتی شہری پر 5 لاکھ درہم جرمانہ عائد کرتے ہوئے اسے ایک سال کے لیے جیل بھیج دیا۔
    خلیج ٹائمز کے مطابق دبئی پولیس نے ایک بھارتی شہری کو توہین اسلام کے مقدمے میں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جہاں عدالت نے جرم ثابت ہونے پر مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کو ایک سال کے لیے جیل بھیج دیا ساتھ ہی اس پر 5 لاکھ درہم کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
    اکتیس سالہ بھارتی شہری ویلڈنگ کے شعبے سے منسلک ہے، سزا پوری ہونے اور جرمانے کی ادائیگی کے بعد اسے ملک بدر کرکے بھارت واپس بھیج دیا جائےگا۔
    سرکاری وکیل نے عدالت میں مجرم کے خلاف شواہد کا ریکارڈ پیش کیا جس کے مطابق مجرم نے توہین آمیز مواد پوسٹ کرنے کے فوری بعد یو اے ای سے فرار ہونے کی کوشش کی۔

    خیال رہے کہ مجرم کے خلاف گزشتہ سال 6 نومبر کو ایک بھارتی شہری نے الراشدیہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی اور گستاخانہ مواد سے متعلق پولیس کو آگاہ کیا کہ اس کا ہم وطن شہری اس قبیح فعل میں ملوث ہے۔
    شکایت کے دو روز بعد ہی مجرم کو ملک سے فرار ہوتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا تھا اور اس کا اسمارٹ فون قبضے میں کرلیا گیا تھا جس سے اس نے توہین اسلام پر مبنی فیس بک پوسٹ کی تھیں۔
    دبئی کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف کرمنل ایویڈینس نے تصدیق کی ہے کہ توہین آمیز پوسٹ مجرم کے موبائل فون سے ہوئیں، فیس بک سے آخری بار وہ 7نومبر کو سائن آؤٹ ہوا اور اس کے فون میں کسی ہیکنگ کے کوئی شواہد نہیں ملے تاہم یہ بات واضح نہیں ہے کہ اس کے فیس بک اکاؤنٹ کی رسائی کسی اور شخص کے پاس کسی بھی ڈیوائس کے ذریعے تھی کہ نہیں۔
    تحقیقات میں مجرم کے موبائل فون سے فیس بک پر پوسٹ کیے گئے پیغامات کی کاپی حاصل کی گئی، ان کا ترجمہ کیا گیا اور پبلک پراسیکیوٹر نے انہیں کیس میں مجرم کے خلاف بطور شواہد استعمال کیا
    عدالت کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کےلیے بھارتی شہری کے پاس پندرہ دن کاوقت موجود ہے۔

  • رمضان المبارک میں مسلمان زیادہ تر وقت کس کام میں مصروف رہتے ہیںِ؟

    رمضان المبارک میں مسلمان زیادہ تر وقت کس کام میں مصروف رہتے ہیںِ؟

    سان فرانسسکو : رمضان کی آمد آمد ہے، یہ وہ مہینہ ہے جس میں فرزندان اسلام اپنے گناہوں کی مغفرت کیلئے کوشش کرتے ہیں اور مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے ایک سروے کے مطابق رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں وسط ایشیائی ممالک کے مسلمان اپنا زیادہ تر وقت سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے رمضان میں اپنے صارفین کے وقت گزارنے سے متعلقاعداد وشمار جاری کیے ہیں، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صارفین رمضان المبارک کے دوران میں 5 کروڑ 76 لاکھ اضافی گھنٹے فیس بُک پر گزارتے ہیں۔

    سروے میں کہنا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران صارفین تین شعبوں میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں جبکہ علی الصباح تین بجے فیس بُک پر صارفین کی بھرمار ہوتی ہے۔

    پہلا مرحلہ

    پہلے مرحلے کے دوران مسلمان رمضان سے قبل ہی کپڑوں کی خریداری کی منصوبہ بندی شروع کردیتے ہیں اور انٹرنیٹ براؤزرز کے بجائے موبائل ایپلی کیشنز پر اپنا زیادہ وقت صرف کرتے ہیں۔

    متحدہ عرب امارات میں جن لوگوں سے سروے کیا گیا ہے،ا ن میں سے 47 فی صد نے بتایا کہ وہ رمضان سے پہلے مہینے میں کپڑوں کی خریداری کی منصوبہ بندی شروع کردیتے ہیں۔

    دوسرا مرحلہ

    سروے کے مطابق دوسرے مرحلے میں مسلمان اپنے موبائل فونز کا استعمال زیادہ کر دیتے ہیں اور رمضان المبارک کے دوران اپنے اسمارٹ فون کے ذریعے بنائی گئی تصاویر اور ویڈیو ز پوسٹ کرتے اور اپنے دوستوں سے شیئر کرتے ہیں۔

    اس سروے میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ سال کے دوسرے مہینوں کی نسبت رمضان کے دوران موبائل پر 4.84 فی صد زیادہ گفتگو کی جاتی ہے حالانکہ اس مقدس مہینے میں فضول گفتگو سے پرہیز کی ہدایت کی گئی ہے۔

    رمضان المبارک کے دوران باقی دنوں کے مقابلے میں ٹیلی ویژن زیادہ دیکھا جاتا ہے اور خاندان کے افراد اکٹھے بیٹھ کر مختلف ٹی وی شو دیکھتے ہیں، یو اے ای کے 71 % فیس بُک صارفین کا کہنا ہے کہ وہ ٹی وی دیکھتے ہوئے بھی سماجی رابطے کی اس مقبول ویب سائٹ پر مصروف رہتے ہیں۔

    تیسرے مرحلہ

    رمضان المبارک کے دوران تیسرے اور آخری مرحلے عید کی خریداری کا ہوتا ہے، متحدہ عرب امارات کے 70فیصد رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اپنے دوست احباب اور اہل خانہ کیلئے عید کے تخائف کا انتخاب فیس بک کے زریعے ہی کرتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سین برنارڈینو فائرنگ، متاثرین کا فیس بک،گوگل پرمقدمہ

    سین برنارڈینو فائرنگ، متاثرین کا فیس بک،گوگل پرمقدمہ

    کیلیفورنیا : سین برنارڈینو فائرنگ کے متاثرین نے فیس بک اور گوگل پر مقدمہ دائر کردیا ۔

    غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق امریکی شہرسین برنارڈینومیں دوہزارپندرہ میں فائرنگ واقعہ میں ہلاک تین افراد کے اہل خانہ نے فیس بک، ٹوئٹر اور گوگل پر مقدمہ کردیا،  متاثرہ خاندانوں کا موقف ہے کہ فیس بک، ٹوئٹر اور گوگل نے داعش کو سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے اور اس کے فروغٖ کو روکنے کے لئے اقدامات نہیں کئے۔

    موقف میں کہا گیا ہے کہ تینوں کمپنیوں نے داعش کومیٹریل سپورٹ فراہم کی، جس کے باعث سین برنار ڈینو جیسا حادثہ ہوا۔

    ٹوئٹر نے مقدمے کی خبر پر تبصرے سے انکار کردیا۔


    مزید پڑھیں :  کیلیفورنیا کے شہرسان برنارڈینو میں فائرنگ، 14افرادہلاک،17زخمی


    یاد رہے کہ 2015 امریکی ریاست کیلیفورنیا کے  شہر سین برنارڈینو میں معذوروں کے سینٹر میں داعش کے مبینہ حامی کی فائرنگ سے چودہ افراد ہلاک اور بائیس زخمی ہوئے تھے۔

    پولیس نے واقعے میں ملوث دو مشتبہ افراد 28 سالہ رضوان فاروق اور ان کی 27 سالہ اہلیہ تاشفین ملک کو کئی گھنٹوں کے آپریشن کے بعد ہلاک کردیا تھا۔

  • فیس بک کے بانی کا پُرتشدد مواد ہٹانے 3ہزار افراد کو ملازمت دینے کا اعلان

    فیس بک کے بانی کا پُرتشدد مواد ہٹانے 3ہزار افراد کو ملازمت دینے کا اعلان

    نیویارک : فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ سے پُرتشدد مواد ہٹانے کیلئے اور انہیں مانیٹر کرنے کیلئے 3ہزار افراد کو ملازمتیں دینے  کا اعلان کر دیا ہے۔

    دنیا بھر میں اس فیس بک کے لائیو اسٹریمنگ فیچر کا علط استعمال بڑھ گیا ہے، جس کے بعد فیس بک سے پر تشدد مواد ہٹانے کیلئے ٹاسک فورس کی تیاری شروع کردی ہے، فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے فیس بک پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ کچھ لوگ فیس بک لائیو پر خود کو اور دوسروں کو نقصان پہنچانے کی ویڈیوز چلا رہے ہیں جو کہ ایک انتہائی ناقابل قبول امر ہے۔

    فیس بک کا کہنا تھا کہ اگر ہم ایک بہتر معاشرہ کی تشکیل چاہتے ہیں تو ہمیں ایسی چیزوں پر فوری رد عمل دینا ہوگا اور ہم نے اس پر مکمل قابو پانے کیلئے کام شروع کر دیا ہے۔

    مارک زکر برگ نے کہا کہ فیس بک ایک سافٹ وئیر بھی انسٹال کرے گا جوکہ ایسی ویڈیوز کو ڈیلیٹ کردے گا، تاہم صرف سافٹ وئیرسے یہ کام نہیں کیا جاسکتا، اس کیلئے ماہر افراد کی بھی ضرورت ہے، آئندہ سال ہم پوری دنیا میں اپنی ٹیم میں 3 ہزار افراد کو ملازمتیں دیں گے جو کہ ان ویڈیوز کو مانیٹر کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں ہٹانے کیلئے کام کریں گے ۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ مبصرین ہمیں اس طرح کی چیزیں ہٹانے میں مدد فراہم کریں گے۔


    مزید پڑھیں : شکاگو: ایک شخص فیس بک پر لائیو ویڈیو اسٹریمنگ کے دوران گولی لگنے سے ہلاک


    فیس بک کی آپریشنز ٹیم میں اس سے قبل ساڑھے چار ہزار افراد شامل ہیں مزید افراد کی شمولیت سے قتل اور خودکشی جیسے اقدامات پر مبنی ویڈیوز کو روکنے میں مدد ملے گی۔ماہرین کا کہناہے کہ اس سے نہ صرف نامناسب ویڈیو ز کی روک تھا م ہوگی بلکہ دنیا بھر میں ہزاروں ملازمتیں بھی پید ا ہوں گی

    خیال رہے کہ فیس بک کو ان وڈیوز اور پر تشدد مواد کے باعث کافی تنقید کا سامنا تھا۔ جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔

  • پاناما فیصلہ سوشل میڈیا پر بھی چھایا رہا، لوگوں کا دلچسپ اظہار خیال

    پاناما فیصلہ سوشل میڈیا پر بھی چھایا رہا، لوگوں کا دلچسپ اظہار خیال

    کراچی : پانامہ کیس کا تاریخی فیصلہ آج سوشل میڈیا پر بھی چھایا رہا، پاناما فیصلہ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ رہا اور لوگوں نے اس فیصلے پر اپنے اپنے انداز سے اظہار خیال کیا، کسی نے ججز کی تعریف کی تو کوئی فیصلے سے مایوس ہوا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر پر پاناما کیس کے اہم فیصلے پر لوگوں نے اپنے مِلے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے، کسی نے کہا کہ چلو یہ نہاری کا وقت ہے۔ پانامہ کیس میں جیت مٹھائی والے کی ہوئی ۔

     کوئی کپتان کے گن گاتا رہا تو کسی نے کہا کہ یہ ہومیو پیتھک فیصلہ ہے، نہ فائدہ ہوا اورنہ نقصان۔۔ فیصلے پرمایوس منچلوں نے کہا کہ کیا بیس سال تک یہ فیصلہ یاد رکھنا تھا؟ تو کسی نے لکھا عوام آج سے بیس اپریل کو اپریل فول منائیں۔

    ایک ٹوئیٹ یہ بھی آیا کہ آج تو بادام کی دکانوں پر رش ہے کیونکہ عوام کو بیس سال یہی فیصلہ تو یاد رکھنا ہے، کسی نے سوال کیا کہ فیصلے میں مریم نواز کا نام کہاں تھا ؟

    کسی نے لکھا نواز شریف کی جے آئی ٹی عزیر بلوچ جیسی ؟۔۔ یہ کپتان وزیر اعظم کو کہاں لے آیا ۔ کسی نے لکھا کہ اٹس نہاری ٹائم ۔۔ تو کسی نے کہا آج کسی اور کی نہیں مٹھائی والے کی جیت ہوئی۔

  • فیس بک نے مشعال خان کے اکاؤنٹ کو ‘یادگاری اکاؤنٹ’ کا درجہ دے دیا

    فیس بک نے مشعال خان کے اکاؤنٹ کو ‘یادگاری اکاؤنٹ’ کا درجہ دے دیا

    پشاور : مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں تشدد کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے طالبعلم مشعال خان کو فیس بک کی جانب سے خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے طا لبعلم مشعال خان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے فیس بک نے ان کے اکاﺅنٹ کو ‘یادگاری اکاﺅنٹ’ کا درجہ دے دیا، فیس بک نے مشعال خان کے اکاؤنٹ پر لکھا کہ ‘ ایسی جگہ جہاں دوست اور رشتے دار اکھٹے ہوکر اس شخص کی یادیں شیئر کریں گے جو دنیا سے چلا گیا’۔

    اس کا مقصد ان کے دوست احباب اور لوگوں کو یہ موقع فراہم کرنا ہے کہ وہ اس اکاؤنٹ پر جا کر مشال خان کو خراج عقیدت پیش کر سکیں۔

    خیال رہے کہ فیس بک کی جانب سے کسی صارف کے اکاؤنٹ کو اس کی یاد سے منسوب کرتے ہوئے اس پر "ریمیمبرنگ” کا لفظ لکھ دیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ  مردان میں عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشال خان کو گزشتہ جمعرات کو یونیورسٹی کے مشتعل طلبا کے ہجوم نے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا ۔


    مزید پڑھیں : مشعال کے خلاف توہین رسالت کا کوئی ثبوت نہیں ملا، آئی جی


    آئی جی خیبر پختونخوا نے تحقیق کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دی تھی، جس میں انکا کہنا تھا کہ توہین رسالت کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے، مشال پر غلط الزام عائد کر کے قتل کیا گیا جبکہ مشعال خان قتل کیس میں 6 یونیورسٹی ملازمین سمیت 22 افراد کو گرفتار کرلیا ہے  اور شواہد جمع کرنے کے لیے ایف آئی اے سے مدد مانگی ہے۔

    سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس میاں ثاقب نثار نے بھی مشال خان کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا کو 36 گھنٹے میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

     

  • جھوٹی خبروں کی نشاندہی کے لیے فیس بک مددگار

    جھوٹی خبروں کی نشاندہی کے لیے فیس بک مددگار

    سان فرانسسکو: فیس بک پر جھوٹی اور من گھڑت خبروں کی نشاندہی کے لیے فیس بک انتظامیہ نے نیا ٹول متعارف کروا دیا ہے جو آپ کو خبر کی سچائی کو پرکھنے کے لیے کارآمد ٹپس سے آگاہ کرے گا۔

    امریکا، فرانس اور دیگر کئی ممالک میں شروع کیے جانے والے اس اقدام کے تحت فیس بک کی نیوز فیڈ پر ایک ٹول ’اویئرنس ڈسپلے‘ شامل کیا گیا ہے۔

    جب اس ٹول پر کلک کیا جائے گا تو صارف کے سامنے ایک ونڈو آجائے گی جس میں اسے خبر کی صداقت پرکھنے میں معاون کچھ ٹپس بتائی جائیں گی۔

    فیس بک کی جانب سے شائع کیے گئے بلاگ پوسٹ کے مطابق ان ٹپس میں صارف کو مذکورہ خبر کا ویب سائٹ ایڈریس چیک کرنے اور دیگر ذرائع سے خبر کو ڈھونڈنے سمیت دیگر ٹپس شامل ہوں گی۔

    یاد رہے کہ فیس بک پر جھوٹی خبروں کا تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدارتی انتخاب میں فیس بک پر جانبدار ہونے کا الزام عائد کیا گیا اور کہا گیا کہ فیس بک نے جھوٹی خبریں پھیلا کر انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے اور ووٹرز کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔

    تنازعہ کے بعد انٹرنیٹ کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے بھی اس حوالے سے اہم قدم اٹھاتے ہوئے خبروں کا صفحہ تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔

    مزید پڑھیں: جعلی خبروں سے بچنے کے لیے گوگل کا اہم فیصلہ

    گوگل نے حفظ ماتقدم کے طور پر خبروں کی تلاش کے لیے ترتیب دیے گئے صفحہ ’ان دا نیوز‘ کا نام بدل کر ٹاپ اسٹوریز کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ گوگل کے مطابق اس اقدام کے بعد سرچ انجن اس سے بری الذمہ ہوجائے گا کہ اس پر تلاش کی جانے والی خبریں درست ہیں یا غلط۔

  • خبردار! فیس بک پرانجان افراد کی فرینڈ ریکوئسٹ نظرانداز کریں

    خبردار! فیس بک پرانجان افراد کی فرینڈ ریکوئسٹ نظرانداز کریں

    فیس بک دنیا کے بڑے سوشل نیٹ ورکس میں شمار ہونے ولا پلیٹ فارم ہے جس پر ہر رنگ و نسل، عمر اور علاقے کے صارفین پائے جاتے ہیں۔ اس امر سے انکار ممکن نہیں کہ موجودہ دور میں فیس بک پر بے شمار لوگ ایسے موجود ہیں جو اپنے وقت کا ایک بڑا حصہ اس کے لیے مختص رکھتے ہیں خواہ وہ کسی مثبت کام کے لئے ہو یا اس سے کوئی منفی سرگرمی سرانجام دی جائے۔

    حال ہی میں ایک تحقیق کے مطابق یہ مظہر سامنے آیا ہے کہ دوستوں کے دوستوں کی جانب سے صارفین کو فرینڈ ریکوئسٹ قبول کرنے کا پیغام موصول ہوتا ہے حالانکہ انہوں نے یہ ریکوئسٹ بھیجی ہی نہیں ہوتیں اور جب لوگ انہیں قبول کر لیتے ہیں تو یہ ان کی فرینڈ لسٹ میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اس تجربہ کا سامنا عام طور پر ان فیس بک صارفین کو ہوتا ہے جو نیا نیا اکاؤنٹ بناتے ہیں۔

    فیس بک اکاؤنٹ کی سیکیورٹی کا ذمہ دار کون؟


    اس مسئلے نے صارفین کو پریشانی میں مبتلاء کر رکھا ھے۔ فیس بک ایک ایسہ ویب سائٹ ہے جس کی مینٹی نینس روزمرہ کی بنیادوں پر ہوتی رہتی ہے، اس میں نئے فیچرز شامل کیے جاتے ہیں اور بعض اوقات پرانے فیچرز نکال دیئے جاتے ھیں۔ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر خواہ کتنی ہی انواع کے فیچرز پائے جاتے ہوں مگر سب سے اہم فیچر "سیکیورٹی” کاہوتا ہے کیونکہ فیس بک پر موجود افراد کے پرائیویٹ میسیجز اور پوسٹس کے تحفظ کی ذمہ داری بھی فیس بک پر عائد ہوتی ہے اور اسے ہر طرح انفارمیشن کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے.

    یہی وجہ ہے کہ فیس بک خود وقتاً فوقتاً اپنے صارفین کو یہ باور کراتی رہتی ہے کہ ان لوگوں کو اپنی فرینڈ لسٹ مین شامل کریں جنہیں آپ واقعی اصل زندگی میں جانتے ہیں تاکہ مسائل پیدا نہ ہوں مگر آٹو فرینڈ ریکوئسٹ موصول ہونے کے عجیب و غریب رویے نے لوگوں کو پریشان کردیا ہے۔

    فیس بک پر نامعلوم ریکوئسٹ کیوں آتی ہے؟


    انڈسٹری لیڈرز نامی میگزین کے مطابق سافٹ ویئر ڈویلپرز کی ایک ٹیم نے ٹیسٹنگ کے دوران یہ معلوم کیا ہے کہ انہیں چوبیس گھنٹوں کے اندر نئی تخلیق شدہ آئی ڈیز پر بہت سے ایسے لوگوں کی فرینڈ ریکوئسٹ موصول ہوئی ہیں جنہیں وہ (اگر اس آئی ڈی کے تناظر میں دیکھیں) تو کسی طرح بھی نیہں جانتے تاہم یہ ریکوئسٹرز پہلے سے موجود فرینڈز کےمیوچل فرینڈ ہوتے ھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نافہمی میں قبول کی گئی فرینڈ ریکوئسٹ کی وجہ سے لوگ شکایات بھی کرتے ھیں۔


    گوگل کا نیا اورحیرت انگیزفیچر


    ٹیسٹنگ کرنے والوں کے تجزیے کے مطابق فیس بک لوگوں کو کسی بھی طرح ایک دوسرے سے کنیکٹ کرنے کے لئے ایسے اقدامات کی پشت پناھی کر رہی ھے لیکن سوال یہ پیدا ھوتا ہے کہ آخر فیس بک کو ایسی کیا پڑ گئی کہ وہ ہمارے لیے دوستوں کی تلاش کر رہی ہے اور زبردستی ان سے ہمیں ریکوئسٹ بھجوا رہی ہے؟۔ کیا فیس بک کو ہم سے اتنی ہمدردی ہے؟؟۔

    ماہرین کی رائے


    ماہرین کی ایک رائے یہ بھی ہے کہ فیس بک اس طریقے سے جینوئن اور جعلی لوگوں کو الگ کرتی ھے۔ زیادہ تر جعلی آئی ڈیز فیس بک پر پراڈکٹس کی مارکیٹنگ کی غرض سے بنائی جاتی ھیں جن کا کام زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فرینڈ لسٹ میں شامل کر کے ان کو اپنے اشتہارات دکھانا ہوتا ھے۔ اس کے لئے ان آئی ڈیز کے ذریعے باٹس اسعتمال کیے جاتے ہیں اور جاوا سکرپٹ کوڈز چلائے جاتے ھیں جو ازخود لوگوں کو کسی جگہ شامل کرنے، ازخود ساری فرینڈ لسٹ کو کہیں مینشن کرنے اور کہیں لائکس دلوانے کے لئے استعمال ہوتے ھیں۔ یہ کوڈز اتنے عام ھیں کہ انہیں کوئی بھی انٹرنیٹ پر تلاش کر کے استعمال کر سکتا ھے اور ان کے بہترین نتائج کا مشاھدہ کرسکتا ھے۔

    ان جعلی آئی ڈیز کے پاس فرینڈز نہ ہوں تو ان کی سرگرمیاں بے معنی ہوجاتی ھیں۔ جینوئن لوگ عام طور پرانہی لوگوں سے دوستی کرتے ھیں جنہیں وہ جانتے ھیں اور وہ دوستی بھی روزانہ کی بنیاد پر نہیں کرتے بلکہ چھان بین کر کے سست روی سے ایسا کرتے ھیں۔ لہذا اگر فیس بک نے یہ کارروائی از خود کی ہے تو جینوئن لوگ نامعلوم ریکوئسٹ کو ایکسپیٹ نہیں کریں گے اور سپیمر آئی ڈیز فوراً زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شامل کرنے کی کوشش کریں گی تاکہ ان کی ٹارگیٹ آڈیئنس بڑھ سکے۔ اس طرح فیس بک جعلی آئی ڈیز کو ان کا یہ رویہ دیکھ کر فوراًبند کر دیتی ہے۔

    فیس بک خود کیا کہتا ہے؟


    چیف ایڈیٹر کیری این کے مطابق کچھ انڈسٹریل ایکسپرٹس کا خیال متضاد ھے، ان کا ماننا ھے کہ ایسا فیس بک کی طرف سے نہیں کیا گیا بلکہ کچھ ھیکرز نے فیس بک میں اپنا کوڈ انجیکٹ کیا ھے جس کی بدولت فیس بک میں یہ خامی آ رہی ھے۔ ان کے مطابق مارک زکربرگ اور ان کی ٹیم ایسا کوئی خفیہ فیچر نہیں چلا رہیں۔ یہاں تک کہ فیس بک کے آفیشل پروگرامز نے بھی یہی بیان دیا ہے کہ آٹو فرینڈ ریکوئسٹ درحقیقت سسٹم کے اندر پایا جانے والا ایک مسئلہ ہے جو کہ نیا نہیں ہے اوراس پرقابو پانے کی کوشش کی جا رہی
    ہے۔

    بہرحال حقیقت کچھ بھی ہو، ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم انہی لوگوں کو اپنی فرینڈ لسٹ میں شامل کریں جن کو ہم واقعی جانتے ہیں اوران ریکوئسٹس کو اگنور کردیا کریں یا ڈیلیٹ کردیں جنہیں ھم سرے سے جانتے ہی نہیں۔ اس طرح ہم محفوظ طریقے سے فیس بک استعمال کر سکیں گے۔


    یہ تحریر سائنس کی دنیا نامی پیج پر کوثر پروین نے شائع کی تھی‘ اسے یہاں پیج اور مصنفہ کے شکریے کے ساتھ مفادِ عامہ اور معلومات کے فروغ کے جذبے کے تحت شائع کیا جارہا ہے۔

  • سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالت

    سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں عدالت نے حکم دیا کہ جو بھی سوشل میڈیا میں توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں سب کا نام ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالتی حکم کیس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ائنات کی مقدس شخصیات کی شان میں گستاخی کا معاملہ کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی ۔ ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ ستر سے زیادہ افراد کی انکوائری کی جارہی ہے۔

    جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا رام کہانی نہ سنائیں عملی کام بتائیں، ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں کیوں موجود نہیں۔

    عدالت نے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ملزمان کا تعین نہیں کیا جاسکا، سارے کیس کی ذمہ دار وزارت آئی ٹی ہے، ایف آئی اے نے جواب دیا کہ دو سو پچانوے سی پر کارروائی نہیں کرسکتے۔

    عدالت نے کہا کہ توہین رسالت پر حکم دیا مگر حکومتی اداروں نے کیا کیا، پیمرا کیا کر رہی ہے، پرنڈ کی اسٹوریاں پاکستانی چینلز چلا رہے ہیں، اگر پیمرا کارروائی کرتا تو میں اب تک 7 ٹی وی چینلز بند ہوجاتے، ایڈ ، فارن کنٹینٹ وغیرہ دوبارہ چیک کریں ، نیوز شروع ہونے سے پہلے شیلا کی جوانی چلائی جاتی ہے ۔ عدالت چیرمین پیمرا خود چینلز سے تھے اور اب نوکری کے بعد دوبارہ چینلز میں جانا ہے اس لے کارروائی نہیں کر رہے۔

    فاضل جج نے مقدمے میں معاونت کے لئے وزارت دفاع اور آئی ایس آئی افسر کو آئندہ سماعت پر بلالیا، حکم دیا جو بھی سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں اور تحقیقات میں کسی غیر مسلم کو نہ ڈالیں۔

    مقدمے کی مزید کارروائی بائیس مارچ تک ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں : گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، معاملے کی حساسیت پر وزیرداخلہ کو وزیراعظم کو آگاہ کرنے کا حکم


    یاد رہے کہ  اسلام آباد ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے معاملے کی حساسیت پر وزیرداخلہ کو وزیراعظم کو آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اس مسلے کی حساسیت کی وجہ سے میں نے وزیر داخلہ کو حکم دیا کہ وزیر اعظم کو آگاہ کیا جائے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ خبر بیچنے والوں کو ناموس رسالت بیچنے کی اجازت نہیں دے سکتا، میڈیا میں کچھ ہوش میں ہیں اور کچھ بے ہوش ہیں، ساری میڈیا مل کر زور لگائیں کے آئینی ترمیم ہو نہیں ہو سکتی، آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا کام ہے اور عمل درآمد کروانا عدالت کا کام ہے