Tag: facebook

  • ایک سے زائد اکاؤنٹس رکھنے والے صارفین فیس بک کے لیے درد سر بن گئے

    ایک سے زائد اکاؤنٹس رکھنے والے صارفین فیس بک کے لیے درد سر بن گئے

    کیا آپ کا شمار بھی ان افراد میں ہوتا ہے جن کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک سے زیادہ اکاؤنٹس ہیں؟ اگر ہاں تو جان لیں کہ ایسے افراد فیس بک کے لیے آج کل درد سر بنے ہوئے ہیں۔

    امریکی روزنامے وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق فیس بک کو آج کل ایک عجیب مشکل کا سامنا ہے اور وہ یہ جاننا ہے کہ اس کے پلیٹ فارم میں صارفین کی حقیقی تعداد کتنی ہے۔

    رپورٹ میں فیس بک کی داخلی دستاویزات کی بنیاد پر بتایا گیا کہ سوشل نیٹ ورک کو یہ تعین کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے کہ اس کے متحرک صارفین کی تعداد کیا ہے کیونکہ متعدد افراد نے اپنے ایک سے زیادہ اکاؤنٹس بنائے ہوئے ہیں۔

    رواں سال موسم بہار میں کمپنی کے اندر پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ نئے اکاؤنٹس میں اس بات کا قوی امکان ہوتا ہے کہ یہ ایسے افراد کے ہوں گے جن کے پہلے ہی سوشل نیٹ ورک پر اکاؤنٹس ہیں۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ فیس بک نے 5 ہزار حالیہ سائن اپس کی جانچ پڑتال کی تو دریافت ہوا کہ 32 سے 56 فیصد اکاؤنٹس ایسے صارفین نے بنائے جن کے پہلے بھی اس سوشل نیٹ ورک پر اکاؤنٹس تھے۔

    اسی طرح مئی 2021 کے ایک اور میمو میں مبینہ طور پر دریافت کیا گیا کہ امریکا میں عمر کی تیسری دہائی میں موجود متحرک صارفین کی تعداد اس عمر کی مجموعی آبادی سے کہیں زیادہ ہے۔

    اس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ فیس بک کے روزانہ کی بنیاد پر متحرک صارفین کی تعداد زیادہ قابل اعتبار نہیں۔

    رپورٹ کے مطابق صارفین کی تعداد کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کمپنی کی جانب سے اشتہاری کمپنیوں سے شیئر کی جانے والی تفصیلات کے مستند ہونے پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

    اس حوالے سے فیس بک کے ایک نمائندے نے بتایا کہ یہ کوئی انکشاف نہیں کہ ہم ایک سے زیادہ اکاؤنٹس والے صارفین پر تحقیق کررہے ہیں مگر اس رپورٹ میں مکمل کہانی بیان نہیں کی گئی۔

    نمائندے کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں ڈپلیکیٹ اکاؤنٹس کے تخمینے کو بدلا گیا ہے۔

    فیس بک کی جانب سے ایسے افراد کو بین کیا جاتا ہے جن کے متعدد ذاتی اکاؤنٹس ہوتے ہیں کیونکہ کمپنی خود کو حقیقی شناخت والا پلیٹ فارم قرار دیتی ہے۔

  • فیس بک نے موبائل فون چور پکڑوا دیا، دلچسپ ویڈیو وائرل

    فیس بک نے موبائل فون چور پکڑوا دیا، دلچسپ ویڈیو وائرل

    قاہرہ : مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ایک صحافی کی لائیو رپورٹنگ اچانک ہی ایک فلمی سین میں تبدیل ہوگئی جب موٹر سائیکل پر سوار ایک چور نے موبائل چھین لیا۔

    عرب نیوز کے مطابق مصری اخبار یوم سیون سے وابستہ ایک صحافی دارالحکومت قاہرہ میں آنے والے زلزلے کی لائیو رپورٹنگ اپنے موبائل کے ذریعے کر رہا تھا کہ اچانک موٹر سائیکل پر سوار ایک چور تیزی سے آیا اور فون چھین کر لے گیا۔

    لیکن چور کو یہ معلوم نہیں تھا کہ تمام واقعہ لائیو سٹریمنگ کے ذریعے ناظرین دیکھ رہے ہیں، چور نے موبائل موٹر بائیک پر اس طرح سے رکھا کہ کیمرہ اس کے چہرے کی طرف تھا۔

    یوم سیون نے فیس بک لائیو چور کے چہرے کے ساتھ ہی چلنے دیا جسے اخبار کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں لوگ دیکھ رہے تھے۔

    پولیس نے اس دن چور کی شناخت کرتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا ہے۔ فیس بک کے بعد ویڈیو دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی شائع ہو گئی تھی جس پر صارفین چور کی بدقسمتی کے حوالے سے تبصرے کر رہے ہیں۔

  • فیس بک سماجی کارکنوں اور صحافیوں کے لیے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرے گا

    فیس بک سماجی کارکنوں اور صحافیوں کے لیے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرے گا

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک مشہور شخصیات کے ساتھ ساتھ سماجی کارکنوں اور صحافیوں کے لیے بھی حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرے گا جس کے تحت ان کے خلاف ہراسانی کی روک تھام ہوسکے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک کے گلوبل سیفٹی چیف نے کہا ہے کہ فیس بک انکارپوریشن اب سماجی کارکنوں اور صحافیوں کو از خود عوامی شخصیات میں شمار کرے گی اور اس طرح ان پر ہراسانی اور بلنگ کے خلاف تحفطات میں اضافہ کیا جائے گا۔

    سوشل میڈیا کمپنی، جو نجی افراد کے مقابلے میں عوامی شخصیات پر زیادہ تنقیدی تبصرہ کرنے کی اجازت دیتی ہے، صحافیوں اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کو ہراساں کرنے کے بارے میں اپنا نقطہ نظر تبدیل کر رہی ہے جو کمپنی کے مطابق اپنے عوامی کردار کے مقابلے میں اپنے کام کی وجہ سے عوام کی نظروں میں ہیں۔

    فیس بک کے گلوبل سیفٹی چیف اینٹی گون ڈیوس نے ایک انٹرویو میں کہا کہ کمپنی حملوں کی ان اقسام کو بھی بڑھا رہی ہے جنہیں وہ اپنی سائٹس پر عوامی شخصیات پر کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ خواتین اور ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے غیر متناسب حملوں کو کم کرنے کی کوشش کے ایک حصے کے طور پر سختیاں بڑھائی جائیں گی۔

    فیس بک اب شدید اور ناپسندیدہ جنسی مواد، توہین آمیز جنسی فوٹو شاپڈ تصاویر یا ڈرائنگ یا کسی شخص کی ظاہری صورت پر براہ راست منفی حملوں کی اجازت نہیں دے گا، جیسا کہ کسی عوامی شخصیت کی پروفائل پر منفی تبصرے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیس بک کو عالمی قانون سازوں اور ریگولیٹرز کی طرف سے اپنے مواد کے اعتدال کے طریقوں اور اس کے پلیٹ فارم سے منسلک نقصانات کی وسیع پیمانے پر جانچ پڑتال کا سامنا ہے جبکہ ایک وسل بلور کی جانب سے لیک کی گئی اندرونی دستاویزات گزشتہ ہفتے امریکی سینیٹ کی سماعت کی بنیاد بن گئیں۔

    فیس بک جس کے تقریباً 2.8 ارب ماہانہ فعال صارفین ہیں، عوامی شخصیات اور ان کی جانب سے یا ان سے متعلق پوسٹ کیے جانے والے مواد کے ساتھ کس طرح سلوک کرتی ہے، یہ ایک موضوع بحث بن چکا ہے۔

    حالیہ ہفتوں میں کمپنی کا کراس چیک سسٹم، جس کے بارے میں وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ کچھ ہائی پروفائل صارفین کو فیس بک کے معمول کے قوانین سے مستثنیٰ ہونے کا اثر نمایاں رہا ہے۔

  • فیس بک نفرت پھیلانے کا ذریعہ ہے، سابق ملازمہ کے سنگین الزامات

    فیس بک نفرت پھیلانے کا ذریعہ ہے، سابق ملازمہ کے سنگین الزامات

    گزشتہ دنوں سابق فیس بک ملازمہ اور ڈیٹا سائنسدان کا کہنا ہے کہ فیس بک ہمیشہ نفرت اور غلط معلومات کو بڑھاوا دیتا ہے اور جب بھی عوامی بھلائی اور کمپنی کے فائدے کا معاملہ آتا ہے تو کمپنی ہمیشہ اپنے مفادات کا انتخاب کرتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کے طاقتور ترین سمجھے جانے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کے ستارے آج کل گردش میں ہیں جس کی تازہ وجہ کمپنی کی ایک سابقہ ملازمہ فرانسس ہیوگن بنیں۔

    فرانسس ہیوگن فیس بک کی سِوک انٹیگرٹی شعبے میں بحیثیت ڈیٹا سائنٹسٹ کام کرچکی ہیں اور کافی عرصے تک اپنی شناخت چھپا کر امریکی میڈیا میں فیس بک کی موجودہ پالیسیز کے معاشرے پر مبینہ مضر اثرات پر بات کرتی رہی ہیں۔

    رواں ہفتے انہوں نے بالآخر دنیا کے سامنے آنے کا فیصلہ کرہی لیا۔ منگل کے روز وہ امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی کے سامنے حاضر ہوئیں اور انہوں نے اراکین کو بتایا کہ فیس بک خصوصاً بچوں کو نقصان پہنچا رہی ہے، معاشرے میں تفریق بڑھا رہی ہے، جمہوریت کو نقصان پہنچا رہی ہے اور یہ سب صرف اور صرف زیادہ منافع کمانے کا چکر ہے۔

    سماجی رابطے کے نیٹ ورک فیس بک کی سابقہ ڈیٹا سائنٹسٹ فرانسس ہاؤگن کا انٹرویو ایک ٹی وی پروگرام "ساٹھ منٹ” میں نشر کیا گیا۔ قبل ازیں ان کے اس تناظر میں مضامین مشہور امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل میں بھی شائع ہوتے رہے ہیں۔

    انہوں نے سینیٹ کی کمیٹی کو بتایا کہ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تفریق بڑھی، نقصان بڑھا، جھوٹ بڑھا اور دھمکیاں بڑھیں، س کے علاوہ کچھ کیسز میں آن لائن ہونے والی خطرناک بات چیت نے حقیقت کا روپ دھار لیا اور تشدد بڑھنے سے نقصان سامنے آئے اور لوگ بھی مارے گئے۔

    ان کا الزام ہے کہ فیس بک انتظامیہ نے منافع کو ترجیح دی بجائے اس کے کہ اس پلیٹ فارم کو مزید محفوظ بنایا جاتا۔ فرانسس ہیوگن نے ایک اندرونی ریسرچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیس بک کی ہی ملکیت انسٹاگرام بھی بچوں میں خودکشی کے رجحانات بڑھا رہا ہے۔

    تاہم فیس بک نے ان تمام الزامات کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے 40 ہزار ملازمین رکھے ہوئے ہیں جو نفرت انگیز مواد کی تشہیر کو روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ فیس بک کی سابقہ ملازمہ کی سینیٹ میں گواہی کی گونج سوشل میڈیا خصوصاً ٹوئٹر پر بھی سنائی دے رہی ہے۔

    معروف امریکی ناول نگار نے جمعہ کے روز ٹوئٹر پر دو منٹ 19 سیکنڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں فرانسس ہیوگن کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ نیو ویڈیو: ڈیلیٹ زکربرگ۔ کتنی نوجوان خواتین کو مرنا ہوگا مارک زکربرگ؟ ٹوئٹر پر اس وقت بھی "ڈیلیٹ زکر برگ” ٹاپ ٹرینڈ میں سے ایک ہے۔

    امریکی بائیں بازو کے بلاگر ماجد پڈیلن جن کا ٹوئٹر پر "بروکلن ڈیڈ” کے نام سے اکاؤنٹ ہے نے لکھا کہ "فیس بک اور انسٹاگرام جان بوجھ کر لڑکیوں اور نوجوان خواتین کو خطرناک مواد کے لیے اپنا نشانہ بناتے ہیں۔”’زکر برگ مصیبتوں کے ذریعہ منافع کما رہے ہیں۔

    فلوریڈا سے ریپبلکن رہنما لاورن اسپائسر نے لکھا کہ وقت آگیا ہے کہ ایک انسان سے طاقت واپس لے لی جائے۔‘ وہ امریکا کو کنٹرول نہیں کرتا۔ ہم کرتے ہیں، لوگ کرتے ہیں۔

    اس کےعلاوہ معروف امریکی میگزین "دا ٹائمز” کے اس ماہ شمارے پر فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کی تصویر بھی چھپی ہے جس پر لکھا ہے ’ڈیلیٹ فیس بک؟ فیس بک سے متعلق فرانسس ہیوگن کے انکشافات پر مبنی خبر اس ماہ "دا ٹائمز میگزین” کی کور اسٹوری میں بھی نمایاں کی گئی ہے۔

  • فیس بک نفرت اور تشدد پر مبنی پوسٹس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے: سابق ملازمہ کا انکشاف

    فیس بک نفرت اور تشدد پر مبنی پوسٹس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے: سابق ملازمہ کا انکشاف

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کی ایک سابق ملازمہ نے انکشاف کیا ہے کہ فیس بک کمائی کی خاطر نفرت اور تشدد پر مبنی پوسٹس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک کی ایک سابقہ ملازمہ نے انکشاف کیا ہے کہ کمائی کی خاطر سوشل ویب سائٹ کا الگورتھم اس انداز کا بنایا گیا ہے کہ وہ پرتشدد اور نفرت انگیز مواد کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

    فیس بک کی سابق ملازمہ فرانسس ہافن نے امریکی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فیس بک کو صارفین کی ذہنی صحت یا فلاح و بہبود سے کوئی غرض نہیں، وہ صرف اپنی کمائی کو اہمیت دیتا ہے۔

    فرانسس ہافن کے مطابق بظاہر ایسا لگتا ہے کہ فیس بک، تشدد اور نفرت انگیز مواد سمیت غلط معلومات پر مبنی پوسٹس کو ہذف کرتا ہے یا انہیں ہٹا دیتا ہے، تاہم ایسا نہیں ہے۔ ان کے مطابق فیس بک صرف 5 فیصد تک نفرت انگیز جب کہ ایک فیصد سے بھی کم پرتشدد مواد کو ہٹاتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وہ رواں سال کے آغاز تک فیس بک کی ٹیم کا حصہ تھیں، بعد ازاں وہ ان سے الگ ہوگئیں اور ماضی میں وہ گوگل اور پن ٹرسٹ جیسی ویب سائٹس کے ساتھ بھی کام کر چکی ہیں۔

    انہوں نے گوگل اور پن ٹرسٹ سے فیس بک کا موازنہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فیس بک ان سے زیادہ خطرناک اور پرتشدد مواد کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

    سابق ملازمہ نے الزام عائد کیا کہ فیس بک کا الگورتھم اس طرح کا بنایا گیا ہے کہ وہ مبہم اور غلط معلومات کو فروغ دیتا ہے، تاکہ لوگ کافی دیر تک ویب سائٹ پر چیزوں کو سرچ کرکے حقائق جاننے کی کوشش کریں، کیوں کہ ایسے عمل سے اس کی کمائی بڑھتی ہے۔

    خاتون نے مذکورہ انکشافات حال ہی میں فیس بک کی جانب سے اندرونی طور پر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسا کہ انسٹاگرام اور واٹس ایپ کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات کے پس منظر میں کیے۔

    فیس بک کی اندرونی طور پر کی جانے والی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ انسٹاگرام نوجوانوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

    مذکورہ تحقیق فیس بک کے زیر انتظام اندرونی طور پر 3 سال تک جاری رہی تھی جس میں دریافت کیا گیا تھا کہ انسٹاگرام نوجوان صارفین بالخصوص لڑکیوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج 2019 میں کمپنی کو پیش کیے گئے تھے جن میں دریافت کیا گیا کہ انسٹاگرام استعمال کرنے والی ہر 3 میں سے ایک نوجوان لڑکی کو باڈی امیج ایشو کا سامنا ہوتا ہے۔

  • بہت بڑا دھچکا : مارک زگر برگ سر پکڑ کر بیٹھ گئے

    بہت بڑا دھچکا : مارک زگر برگ سر پکڑ کر بیٹھ گئے

    واشنگٹن : گزشتہ رات سوشل میڈیا کی ایپلیکیشنز میں تعطل آنے کے بعد فیس بک کو بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑگیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ فیس بک کو آمدنی میں بڑا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

    اس حوالے سے غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی سروسز متاثر ہونے کے بعد امریکی اسٹاک ایکسچینج میں فیس بک کے شیئرز (حصص) کی قیمت 5.7 فیصد گرگئی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق پوری دنیا میں فیس بک، انسٹا گرام اور واٹس ایپ کی سروسز گزشتہ کئی گھنٹوں سے تعطل کا شکار رہیں جس کے سبب صارفین بھی تذبذب کا شکار رہے۔

    فیس بک کے شیئرز کی قیمت گر گئی: 50 ارب ڈالرز کا نقصان ہو گیا

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق سوشل میڈیا سروسز معطل ہونے کی وجہ سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے صارفین کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    امریکی اسٹاک ایکسچینج میں اس وقت تک فیس بک کے شیئرز کی قیمت 5.7 فیصد تک گرچکی ہے جس کی وجہ سے اسے تقریباً 50 ارب ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ فیس بک انتظامیہ کی جانب سے سروس متاثر ہونے پر صارفین سے معذرت کی گئی ہے۔

  • معروف سوشل ایپس کی بندش، ٹوئٹر پر میمز کا طوفان

    معروف سوشل ایپس کی بندش، ٹوئٹر پر میمز کا طوفان

    دنیا بھر میں واٹس ایپ، فیس بک اور انسٹا گرام کی سروسز نامعلوم تکینکی خرابی کے باعث متاثر ہوئی ہیں جس کے سبب ان تینوں سروسز سے وابستہ کئی ارب صارفین یہ تینوں سروسز استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔

    ان سروسز کی فراہمی معطل ہوتے ہی دنیا بھر میں ٹوئٹر پر واٹس ایپ اور فیس بک ڈاؤن کے ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ پر آچکے ہیں۔

    فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی سروسز بند ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ٹوئٹر پر میمز کا طوفان برپا کردیا ہے، صارفین رنگا رنگ میمز بنا کر اپنے جذبات کا اظہار کرنے لگے، ٹوئٹر پر میمز کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے۔

    کچھ منتخب میمز پیش کی جارہی ہیں جنہیں دیکھ کر یقیناً آپ لطف اندوز ہوں گے۔

    https://twitter.com/josh_bartender/status/1445101417723793408?s=20

     

    https://twitter.com/Me_WaJaHaT_HOoN/status/1445102373517529101?s=20

  • کیا فیس بک بھی ٹک ٹاک کے نقش قدم پر چل پڑا؟

    کیا فیس بک بھی ٹک ٹاک کے نقش قدم پر چل پڑا؟

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کی جانب سے اکثر و بیشتر نئے فیچرز متعارف کروائے جاتے رہتے ہیں، اب حال ہی میں فیس بک ایک اور فیچر متعارف کروا رہا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے اپنی موبائل ایپ میں ایک نئے فیچر ریلز کا اضافہ کردیا ہے، یہ فیچر سب سے پہلے ٹک ٹاک میں متعارف کروایا گیا تھا۔

    اس سے قبل فیس بک نے اسنیپ چیٹ کے اسٹوریز فیچر کی نقل کو اصل سے زیادہ مقبول بنا دیا تھا اور اب وہ ریلز کے ساتھ بھی ہی یہی امید کررہی ہے۔

    انسٹا گرام پر تو ریلز کو کچھ زیادہ مقبولیت نہیں ملی مگر فیس بک کو توقع ہے کہ اس کی مین ایپ پر یہ فیچر زیادہ لوگوں کی توجہ حاصل کرسکے گا۔

    یہ فیچر سب سے پہلے امریکا میں اینڈرائیڈ اور آئی او ایس صارفین کے لیے متعارف کروایا گیا ہے۔

    فیس بک ریلز موسیقی، آڈیو، ایفیکٹس اور دیگر پر مشتمل فیچر ہوگا جس کو نیوز فیڈ یا گروپس میں دیکھا جاسکے گا۔

    جب صارف ایسی مختصر ویڈیو کو دیکھے گا تو وہ آسانی سے کریٹیئر کو فالو کرسکے گا یا اپنے دوست سے شیئر کرسکے گا۔

    فیس بک کی جانب سے انسٹا گرام صارفین کی جانب سے فیس بک مین ایپ میں ریلز کو ریکمنڈ کرنے کے فیچر کی آزمائش بھی کی جارہی ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ ریلز فیچر کو مستقبل قریب میں دونوں ایپس میں مکمل طور پر ضم کردیا جائے گا۔

  • واٹس ایپ نے صارفین کو بڑی خوشخبری سنادی

    واٹس ایپ نے صارفین کو بڑی خوشخبری سنادی

    دنیا کی مقبول ترین میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ نے گوگل بی ٹا پروگرام کے تحت ایک اہم فیچر متعارف کرایا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ نےتجرباتی طور پر آن لائن کاروبار کرنے والے افراد کے لیے بزنس ایپ میں ایک نئے فیچر کا اضافہ کیا ہے جس کی مدد سے پہلی بار کسی بھی کاروبار کے بارے میں ایپلی کیشن کے اندر ہی پراڈکٹ اور سروسز تلاش کرنے کی سہولت دی گئی ہے۔

    نئی سروس سے متعلق فیس بک وائس بزنس میسیجنگ کے صدر میٹ آئیڈیما کا کہنا تھا کہ فیس بک اور انسٹا گرام کی طرح واٹس ایپ
    اپنی ایپلی کیشن میں اشتہارات نہیں چلاتا اور کاروباری افراد کی اسی مشکل کو مد نظررکھتے ہوئے یہ فیچر متعارف کرایا گیا ہے۔

    واٹس ایپ اپنے استعمال کنندگان کے لیے گوگل پلے بی ٹا پروگروام کے ذریعے اینڈروئیڈ کی نئی اپ ڈیٹ 2.21.19.10 میں یہ اپ ڈیٹ دے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: لاسٹ‌ سین: واٹس ایپ نے نئے فیچر پر کام شروع کردیا

    برازیل کے شہر ساؤ پالو میں ابتدائی طور پر اس فیچر کی آزمائش کی گئی ہے، جس کی مدد سے استعمال کنندگان کو ایپلی کیشن کے اندر ہی موجود ڈائریکٹری میں دکانیں ڈھونڈنے کی سہولت دی گئی ہے، جو کہ فیس بک کی جانب سے اپنی خدمات میں بہترین ای کامرس کی سہولیات فراہم کرنے کا حالیہ فیچر ہے۔

    اس سے قبل کاروباری افراد اپنی مصنوعات کی پیکیجنگ، ویب سائٹ یا فیس بک اشتہارات کے ذریعے گاہکوں کو واٹس ایپ چیٹ پر لاتے تھے۔

    واضح رہے کہ کرونا وبا کے دوران آن لائن کاروبار کو فروغ حاصل ہوا جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فیس بک نے اپنی ایپلی کیشنز میں ان ایپ شاپنگ کی سہولت شامل کردی تھی رواں سال جون میں فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کا اس بارے میں کہنا تھا کہ فیس بک شاپس کے دائرہ کار کو مختلف ملکوں میں واٹس ایپ تک پھیلایا جائے گا۔

  • اب فیس بک چلانے کے لیے عینک ہی کافی ہے، قیمت حیرت انگیز

    اب فیس بک چلانے کے لیے عینک ہی کافی ہے، قیمت حیرت انگیز

    انتظار کی گھڑیاں ختم ہو گئیں، سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک نے اسمارٹ گلاسز متعارف کرا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک نے جمعرات کو اپنی پہلی اسمارٹ ڈیجیٹل عینک متعارف کرا دی ہے، دو کیمروں کی بدولت اب صارفین تھری ڈی تصاویر اور ویڈیو تیار کر سکیں گے۔

    اس عینک کی دونوں جانب 5 میگا پکسل کیمرے نصب ہیں، جنھیں ایک ساتھ استعمال کرتے ہوئے تصاویر اور ویڈیوز بنائی جا سکتی ہیں۔

    اسمارٹ گلاسز سے موسیقی بھی سنی جا سکتی ہے جب کہ فون کالز کی سہولت بھی دستیاب ہے، اور اس 50 گرام وزنی عینک کو خالص چمڑے کے تیار کردہ کیس سے چارج کیا جا سکتا ہے۔

    یہ چشمہ فیس بک نے رے بین کے ساتھ اشتراک میں تیار کیا ہے، اسے پہننے والے اس کے ذریعے موسیقی سن سکیں گے، کال لیں سکیں گے، تصاویر لے سکیں گے اور مختصر ویڈیوز بھی بنا سکیں گے، اس کے ساتھ ساتھ تصاویر اور ویڈیوز کو ایک ایپ کے ذریعے فیس بک پر شیئر بھی کر سکیں گے۔ فیس بک کا کہنا ہے کہ رے بین اسٹوریز کے نام سے ان عینکوں کی قیمت 299 ڈالر سے شروع ہوگی۔

    فیشل ریکگنیشن سے لیس، اسمارٹ گلاسز ڈیٹا بیس میں موجود معلومات کی بنیاد پر آپ کے سامنے والے شخص کو پہچان سکیں گے اور اس کی دیگر معلومات تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

    یاد رہے کہ اپریل 2017 میں فیس بک کی کمپنی اوکیولس ریسرچ کے چیف سائنس دان مائیکل ابریش نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ 5 سال کے اندر اے آر ٹیکنالوجی پر مبنی گلاسز اسمارٹ فون کی جگہ لے لیں گے اور روزمرہ کی کمپیوٹنگ ڈیوائس بن جائیں گے۔

    تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے لوگوں کو اختیار مل جائے گا کہ وہ دوسروں کی ذاتی معلومات حاصل کر کے انھیں تنگ کر سکیں، تاہم کمپنی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ سیکیورٹی ایشو سے متعلق قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے۔

    واضح رہے کہ فیس بک 2017 سے رے بین کے ساتھ اس پروجیکٹ پر کام کر رہا تھا، عینک کی قیمت 50 ہزار پاکستانی روپے سے زائد رکھی گئی ہے۔ خیال رہے کہ گوگل نے بھی اپنے اسمارٹ گلاسز کے لیے اسی کمپنی سے اشتراک کیا تھا تاکہ فیشن کے لحاظ سے اچھے فریم تیار ہو سکیں گے مگر ناکامی کا سامنا ہوا۔