Tag: facebook

  • افغانستان سے لوگوں کو نکالنے کیلیے "فیس بک” کا کردار

    افغانستان سے لوگوں کو نکالنے کیلیے "فیس بک” کا کردار

    مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک نے کہا ہے کہ کمپنی نے افغانستان سے 175 افراد کو انخلا میں مدد فراہم کی، جن میں اس کا اسٹاف بھی شامل تھا جو طالبان کے زیر قبضہ علاقے سے میکسیکو پہنچے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق میکسیکو کی حکومت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صحافیوں ایکٹوسٹس اور ان کے اہل خانہ رواں ہفتے کے شروع میں میکسیکو پہنچے جن میں 75 بچے بھی شامل ہیں۔

    فیس بک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی کی جانب سے مدد فراہم کرنے کے اس عمل میں فیس بک کے ملازمین اور قریبی شراکت دار افغانستان سے روانہ ہوئے۔

    ہم نے شدید خطرات میں گھرے ہوئے صحافیوں کے ایک گروپ اور ان کے اہلِ خانہ کو افغانستان سے نکالنے کی کوششوں میں تعاون فراہم کیا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ وہ میکسیکو کی حکومت اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے جہاز کو ابتدائی طور پر اترنے کی اجازت دینے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

    اطلاعات کے مطابق افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد یہ چوتھی پرواز ہے جسے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر میکسیکو آنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    اس سے قبل گذشتہ ہفتے تین پروازوں کے ذریعے امریکہ کے اہم اخبارات سے وابستہ میڈیا کارکن افغانستان سے میکسیکو پہنچے تھے۔ میکسیکو کی حکومت کا کہنا ہے کہ ’آنے والے نئے گروپ میں سوشل میڈیا کارکن، ایکٹوسٹس، آزاد صحافی اور ان کے اہلِ خانہ شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ فیس بک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر طالبان کے بڑھتے ہوئے مواد کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں اور افغانستان میں صارفین کے لیے ایک اضافی پرائیویسی فیچر بھی شامل کیا ہے۔

    تازہ ترین اقدام میں افغانستان کے لوگوں کے لیے ایک کلک کی آپشن شامل کی گئی ہے جو انہیں اپنے اکاؤنٹس کو لاک کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

    پرائیویسی سیٹنگ دیگر صارفین کو جو ان کے فیس بک فرینڈز نہیں ہیں اپنی پروفائل فوٹو ڈاؤن لوڈ کرنے یا شیئر کرنے یا اپنی ٹائم لائن پر پوسٹس دیکھنے سے روک دے گی۔

    اضافی ٹولز میں طالبان کی حمایت میں مواد پر فیس بک کے پلیٹ فارم پر مستقل پابندی شامل ہے کیونکہ امریکی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی، جو مینلو پارک، کیلی فورنیا میں واقع ہے، طالبان کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتی ہے۔

    اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے فیس بک نے افغان ماہرین کی ایک ٹیم ی خدمات حاصل کی ہیں جو مقامی زبان ’دری‘ اور ’پشتو‘ بولنے والے ہیں اور مقامی حالات و واقعات سے واقفیت بھی رکھتے ہیں تاکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے طالبان سے منسلک مواد کی نگرانی کی جاسکے اور اسے ہٹایا جاسکے۔

  • میسنجر میں نئے فیچرز کا اضافہ

    میسنجر میں نئے فیچرز کا اضافہ

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے میسنجر میں کچھ نئے فیچرز کو شامل کیا جارہا ہے، یہ فیچرز بتدریج تمام صارفین کے لیے متعارف کروائی جائیں گے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک کی مین ایپ میں میسنجر کے چند اہم فیچرز کو شامل کیا جارہا ہے۔

    فیس بک نے میسنجر کے اہم ترین فیچرز یعنی وائس اور ویڈیو کالنگ کو اپنی مین ایپ کا حصہ بنا دیا ہے اور یہ یقیناً فیس بک صارفین کے لیے بہت بڑی سہولت ہوگی۔

    فی الحال محدود صارفین کو وائس یا ویڈیو کالز کی سہولت فیس بک ایپ میں دستیاب ہوگی جو بتدریج تمام صارفین کے لیے متعارف کروائی جاسکتی ہے۔

    میسنجر کے پراڈکٹ منیجمنٹ ڈائریکٹر کونر ہیز نے بتایا کہ فیس بک ایپ کا یہ نیا فیچر تو فی الحال ٹیسٹ ہے مگر اس سے صارفین کو فیس بک کی مین ایپ اور میسنجر سروس کو بار بار کھولنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

    فیس بک نے مسینجر کو الگ کر کے صارفین کو اپنے موبائل فون میں پرائیوٹ میسنجر کے لیے ایک نئی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے پر مجبور کردیا تھا۔ اب وائس اور ویڈیو کالز کی آزمائش کمپنی کی جانب سے فیس بک ایپس اور سروسز کو مدغم کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔

    کونر ہیز نے بتایا کہ فیس بک نے میسنجر کو خود مختار ایپ کی بجائے ایک سروس کے طور پر دیکھنا شروع کردیا ہے۔

    یعنی میسنجر ٹیکنالوجی پر مبنی وائس اور ویڈیو کالز فیس بک کے دیگر پلیٹ فارمز بشمول انسٹاگرام، اوکیولس اور پورٹل ڈیوائسز کا بھی حصہ بن سکے گی۔

    کونر ہیز کے مطابق وقت کے ساتھ آپ زیادہ تبدیلیوں کو دیکھیں گے اور میسنجر سب کو جوڑنے کا کام کرنے والی ایپ ہوگی۔

  • فیس بک کی جانب سے افغان طالبان پر بڑی پابندی عائد

    فیس بک کی جانب سے افغان طالبان پر بڑی پابندی عائد

    فیس بک نے اپنے تمام پلیٹ فارمز پر افغان طالبان پر پابندی لگا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک نے کہا ہے کہ اس نے اپنے تمام پلیٹ فارمز بشمول انسٹاگرام اور واٹس ایپ پر افغان طالبان اور ان کی حمایت سے متعلقہ تمام مواد پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    سوشل میڈیا ویب سائٹ نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ اس نے امریکا کی خطرناک تنظیموں سے متعلق پالیسی کے پیش نظر طالبان کو اپنی خدمات کو فراہم کرنا بند کر دیا ہے۔

    فیس بک نے طالبان سے متعلق مواد کی نگرانی اور اسے ہٹانے کے لیے افغان ماہرین کی ایک ٹیم بھی تشکیل دے دی ہے، خیال رہے کہ طالبان اپنے پیغامات کو پھیلانے کے لیے کئی برسوں سے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں۔

    طالبان کی جانب سے افغانستان پر تیزی سے کنٹرول کے بعد ٹیکنالوجی کمپنیوں بشمول فیس بک کو اس گروپ سے متعلق مواد سے نمٹنے کے لیے نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، فیس بک کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ہم نے طالبان کی جانب سے یا ان کی حمایت میں بنائے گئے تمام اکاؤنٹس کو بلاک کر دیا ہے اور تمام پلیٹ فارمز پر طالبان کی تعریف، حمایت اور نمائندگی کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔

    فیس بک کے مطابق افغانستان کے دری اور پشتو بولنے والے ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جو اس کے پلیٹ فارمز پر طالبان کے حوالے سے مسائل کی شناخت اور آگاہی فراہم کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔

  • فیس بک پر ویکسین سے متعلق غلط معلومات روکنے کا دھوبی گھاٹ

    فیس بک پر ویکسین سے متعلق غلط معلومات روکنے کا دھوبی گھاٹ

    کیلیفورنیا: فیس بک نے غلط معلومات پر مبنی ویکسین مخالف مہم پر پابندی لگا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی مدد سے کرونا ویکسین سے متعلق غلط معلومات پھیلانے کی مہم رونے کے لیے آپریشن شروع کیا ہے جس کو ڈس انفارمیشن لانڈرومیٹ یعنی غلط معلومات کا دھوبی گھاٹ کا عنوان دیا گیا ہے۔

    اس دھوبی گھاٹ کے تحت جھوٹے دعوؤں کو اچھی اور ستھری شہرت کے حامل افراد کے ذریعے درست معلومات پھیلا کر غیر مؤثر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

    فیس بک کا دعویٰ ہے کہ کرونا ویکسین سے متعلق دھوکا دہی پر مبنی منظم مہم چلائی جا رہی تھی، جس کے پیچھے روس کی ایک مارکیٹنگ فرم ’فازے‘ کا ہاتھ تھا، فیس بک کی گلوبل تھریٹ انٹیلی جنس کے سربراہ بین نِمو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جولائی میں اس نے اس ڈس انفارمیشن مہم سے منسلک 65 فیس بک جب کہ 243 انسٹاگرام اکاؤنٹس کو ہٹایا ہے اور فازے کو بھی فیس بک سے بین کر دیا ہے، خیال رہے کہ فازے برطانیہ میں رجسٹرڈ ایڈ ناؤ نامی ایڈورٹائزنگ کمپنی کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔

    بتایا گیا کہ مذکورہ فرم فازے نے انفلوئنسرز کے ذریعے غلط معلومات پھیلانے کی کوشش کی، تاہم وہ ناکام ہو گئے، گزشتہ برس اسی نیٹ ورک نے آسٹرازینیکا ویکسین کے بارے میں یہ غلط بات پھیلائی تھی کہ اس سے لوگ چیمپنزی میں بدل جائیں گے۔

    بین نمو کے مطابق اس ڈس انفارمیشن مہم میں بنیادی طور پر بھارت اور لاطینی امریکا کو ہدف بنایا گیا، اس مہم میں گمراہ کن مضامین اور جعلی پٹشنز کے ساتھ آن لائن پلیٹ فارمز ریڈٹ، میڈیم، چینج ڈاٹ آرگ اور فیس بک کو استعمال کیا گیا، اس کے بعد انفلوئنسرز کو مضامین اور پٹیشنز کے لنکس مہیا کر کے انھیں پھیلانے کا کہا گیا۔

    فیس بک کے مطابق بعد میں اس مہم کو فرانس اور جرمنی میں موجود انفلوئنسرز نے بے نقاب کیا، جب انھوں نے ای میلز کے ذریعے فازے سے سوال پوچھے اور پھر صحافی بھی اس معاملے کی جانچ کی جانب متوجہ ہوئے، فیس بک کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ فازے سے متعلق یہ معلومات اب قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پہنچا دی گئی ہیں۔

  • فیس بک کی پرائیوسی سیٹنگز میں پھر تبدیلی

    فیس بک کی پرائیوسی سیٹنگز میں پھر تبدیلی

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے اپنی پرائیوسی سیٹنگز میں ایک بار پھر تبدیلی کرتے ہوئے اسے صارفین کے لیے باسہولت قرار دیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک نے پرائیویسی سیٹنگز کو ایک بار پھر ری ڈیزائن کردیا ہے، اس سے قبل 2018 میں فیس بک نے پرائیویسی سیٹنگز کو ری ڈیزائن کیا تھا اور اس وقت کہا تھا کہ اس کا مقصد چیزوں کی تلاش کو آسان بنانا ہے۔

    اس وقت فیس بک نے کہا تھا کہ صارفین کو 20 مختلف اسکرینز پر سیٹنگز کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ سب تک رسائی ایک جگہ ہوگی۔

    مگر اب اس پالیسی کو بدل دیا گیا ہے اور نئے ری ڈیزائن کے ساتھ فیس بک نے کہا کہ سیٹنگز کو اب 6 بڑی کیٹیگریز کے گروپ میں تبدیل کردیا گیا ہے، ہر گروپ میں متعدد متعلقہ سیٹنگز ہوں گی۔ یہ گروپس اکاؤنٹس، پریفرنس، آڈینس اینڈ ویزیبلٹی، پرمیشنز، یور انفارمیشن اور کمیونٹی اسٹینڈرڈ اینڈ لیگل پالیسیز سیکشن پر مشتمل ہوں گے۔

    کمپنی کے مطابق اب پرائیویسی سیٹنگز کو لوگوں کے ذہنی ماڈلز کے قریب تر بنایا گیا ہے۔ اب اگر آپ اپنی پرائیویسی سیٹنگز کو اپ ڈیٹ کرنا چاہتے یں تو اب آپ کو تمام نئی کیٹیگریز اور سب کیٹیگریز میں ایک، ایک کر کے جانا ہوگا۔

    یہ سیٹنگز فیس بک کی آئی او ایس، اینڈرائیڈ، موبائل ویب اور فیس بک لائٹ ایپس میں متعارف کرانے کا سلسلہ 5 جولائی سے شروع ہوگیا ہے۔

  • ٹک ٹاک نے فیس بک کو پیچھے چھوڑ دیا، لیکن کیسے ؟؟

    ٹک ٹاک نے فیس بک کو پیچھے چھوڑ دیا، لیکن کیسے ؟؟

    سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹک ٹاک کی مقبولیت میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ اس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، اس سے پہلے یہ اعزاز واٹس ایپ، میسنجر اور انسٹاگرام کے پاس تھا۔

    فیس بک کے بانی مارک زکربرگ 2019 میں واضح کرچکے ہیں کہ انہیں ٹک ٹاک پسند نہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس کو ٹکر دینے کے لیے انسٹاگرام میں اس کی نقل پر مبنی ریلز سیکشن کا اضافہ کیا گیا۔

    فیس بک کی مرکزی ایپ میں بھی اس طرح کے فیچر کی آزمائش کی جارہی ہے، درحقیقت ٹک ٹاک کی مقبولیت بھی اتنی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے کہ فیس بک کی پریشانی سمجھ میں آتی ہے۔

    ٹک ٹاک فیس بک اور اس کی زیرملکیت ایپس سے ہٹ کر پہلی موبائل ایپ بن گئی ہے جس کو دنیا بھر میں 3 ارب سے زیادہ بار ڈاوٌن لوڈ کیا جاچکا ہے۔

    ایپس کے حوالے سے تفصیلات پر نظررکھنے والی کمپنی سنسر ٹاور کے مطابق ٹک ٹاک دنیا کی 5 ویں نان گیم ایپ ہے جس کو 3 ارب سے زیادہ بار ڈاوٌن لوڈ کیا جاچکا ہے۔

    اس سے پہلے یہ اعزاز واٹس ایپ، میسنجر، فیس بک اور انسٹاگرام کے پاس تھا جو سب فیس بک کی زیرملکیت ہیں۔ سال 2021کی پہلی ششماہی کے دوران ٹک ٹاک گیمز سے ہٹ کر دنیا میں سب سے زیادہ ڈاوٌن لوڈ کی جانب والی ایپ بھی رہی۔

    جنوری سے جون 2021 کے دوران اس ایپ کو دنیا بھر میں 38 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بار ڈاوٌن لوڈ کیا گیا جبکہ 2020 کی پہلی ششماہی میں یہ تعداد 61 کروڑ سے زیادہ تھی۔

    یعنی 2020 کے مقابلے میں رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران ٹک ٹاک کو ڈاوٌن لوڈ کرنے کی شرح میں 38 فیصد کمی آئی، جس کی بڑی وجہ بھارت میں ایپ پر پابندی ہے۔

    یقیناً ہر ڈاوٌن لوڈ کا مطلب یہ نہیں کہ اسے کوئی متحرک صارف استعمال کررہا ہے مگر اعداد وشمار سے عندیہ ملتا ہے کہ اس ایپلی کیشن کی مقبولیت میں کس حد تک اضافہ ہوا ہے۔

    چین میں ٹک ٹاک کو ڈویون کے نام سے جانا جاتا ہے جو کہ امریکا کے بعد بائیٹ ڈانس (ٹک ٹاک کی ملکیت رکھنے والی کمپنی) کی دوسری بڑی مارکیٹ ہے۔

    خیال رہے کہ چینی کمپنی بائیٹ ڈانس نے 2017 میں ایک ارب ڈالرز کے عوض ایپ میوزیکلی کو خریدا تھا اور پھر اسے ٹک ٹاک میں بدل دیا (فیس بک نے بھی اسے خریدنے کی کوشش کی تھی مگر ناکام رہی)، جو بہت تیزی سے دنیا بھر میں مقبول ہوئی۔

    مارک زکربرگ کی جانب سے بائیٹ ڈانس کی اسکروٹنی کا مطالبہ کیا جاچکا ہے اور ان کا کہنا تھا کہ ہماری سروسز جیسے واٹس ایپ کو مظاہرین اور سماجی کارکنوں کی جانب سے دنیا بھر میں انکرپشن اور پرائیویسی تحفظ کی وجہ سے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ٹک ٹاک جو دنیا میں تیزی سے مقبول ہورہی ہے، کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مظاہروں کو سنسر کرتی ہے، یہاں تک کہ امریکا میں ہونے والے مظاہروں کو بھی۔

    ویسے یہاب تک  واضح نہیں کہ اس ایپلی کیشن کے ماہانہ یا روزانہ صارفین کی تعداد کتنی ہوچکی  ہے کیونکہ ٹک ٹاک انتظامیہ  نے اس بارے میں کوئی مستند بیان جاری نہیں کیا ہے۔

  • فیس بک بھی ٹویٹر کے نقش قدم پر

    فیس بک بھی ٹویٹر کے نقش قدم پر

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کچھ عرصہ قبل تھریڈز کا فیچر متعارف کروایا گیا تھا اور اب فیس بک بھی ایسا ہی کچھ کرنے جارہا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک میں ٹویٹر تھریڈز جیسے فیچر کی آزمائش شروع کردی گئی ہے، یہ فیچر فی الحال کچھ معروف شخصیات کو دستیاب ہوگا جس میں فیس بک کی جانب سے ایک نئی پوسٹ کو اس سے متعلق سابقہ پوسٹ سے کنکٹ کیا جاسکے گا۔

    اس فیچر سے لوگوں کے لیے وقت کے ساتھ کسی موضوع کے بارے میں اپ ڈیٹس کو فالو کرنا آسان ہوجائے گا۔ جب نئی پوسٹ فالوورز کی نیوز فیڈ پر نظر آئے گی تو اس میں یہ بھی دیکھا جاسکے گا کہ اس تھریڈ میں دیگر پوسٹس کون سی ہیں۔

    سوشل میڈیا کنسلٹنٹ میٹ نوارا نے اس فیچر کو سب سے پہلے دریافت کیا اور ٹویٹر پر اس کے اسکرین شاٹ شیئر کیے۔ بعد ازاں فیس بک نے بھی اس فیچر کی آزمائش کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ چند عوامی شخصیات پر اس کو ٹیسٹ کیا جارہا ہے۔

    کمپنی نے بتایا کہ ان تھریڈ پوسٹس میں ایک ویو پوسٹ تھریڈ بٹن ہوگا تاکہ لوگ آسانی سے اس میں موجود تمام پوسٹس کو دیکھ سکیں۔ جب کوئی صارف اس بٹن پر کلک کرے گا تو ایک دوسرے سے منسلک تمام پوسٹس اس کے سامنے ہوں گی۔

    کمپنی نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ فیچر صرف عوامی شخصیات تک محدود رہے گا یا کاروباری اداروں یا فیس بک گروپس میں بھی دستیاب ہوگا۔

  • فیس بک کے نئے فیچرز کون سے ہیں؟

    فیس بک کے نئے فیچرز کون سے ہیں؟

    سماجی رابطے کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک نے آڈیو رومز کے ساتھ چند دیگر پوڈ کاسٹس اسٹریمنگ فیچرز متعارف کروا دیے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک نے اپریل 2021 میں حالیہ عرصے میں مقبول ہونے والی آڈیو چیٹس جیسے کلب ہاؤس کے مقابلے میں اپنی سروس متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔

    اب فیس بک میں ان آڈیو فیچرز کو پیش کردیا گیا ہے۔

    کمپنی کی جانب سے کلب ہاؤس جیسے آڈیو رومز کے ساتھ چند دیگر پوڈ کاسٹس اسٹریمنگ فیچرز متعارف کروائے ہیں اور یہ سب سے پہلے امریکا میں دستیاب ہوں گے۔ آڈیو رومز بنیادی طور پر کلب ہاؤس یا ٹویٹر اسپیسز سے ملتا جلتا ہے۔

    اس میں بات چیت کو ایپ میں لائیو اسٹریم کیا جاسکے گا اور روم ہوسٹس دیگر افراد کو بات کرنے کے لیے مدعو کرسکیں گے۔ یہ فیچر فیس بک کے لیے کتنا اہم ہے، اس کا عندیہ اس بات سے ملتا ہے کہ ایپ میں اسے نیوز فیڈ پر اسٹوریز سے اوپر رکھا جائے گا۔

    نئے فارمیٹ میں کریٹئر فرینڈلی فیچرز جیسے اسٹارز خریدنا بھی دیے جائیں گے، تاکہ صارف اپنی اسٹریمز سے آمدنی حاصل کرسکیں۔

    اس نئے فارمیٹ کے مواد پر قوانین کے اطلاق کے لیے فیس بک آٹومیشن اور صارفین کی رپورٹس پر انحصار کرے گی اور کلب ہاؤس کی طرح آڈیو روم کے میزبان کنٹرول کرسکیں گے کہ کون بات کرے یا قوانین توڑنے والے صارفین کی رپورٹ کرسکیں گے۔

    فیس بک نے فی الحال ویریفائیڈ عوامی شخصیات اور کریٹیئرز کو ہی آڈیو روم بنانے کی سہولت فراہم کی ہے تاہم کوئی بھی فیس بک صارف ان کی بات چیت سن سکے۔

  • فیس بک اگلے ہفتے کیا کرنے جارہا ہے؟

    فیس بک اگلے ہفتے کیا کرنے جارہا ہے؟

    دنیا کا سب سے بڑا سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک ایسا سوشل نیٹ ورک ہے جس میں ہر نئی پراڈکٹ کو ضم کردیا جاتا ہے اور اب اس میں ایک اور فیچر کا اضافہ کیا جارہا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق فیس بک کی جانب سے پیجز کے مالکان کو ای میلز ارسال کرکے اس فیچر کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے، کمپنی کی جانب سے پیجز کے مالکان کو پوڈ کاسٹس اپ لوڈ کرنے کی سہولت دی جارہی ہے جس کا آغاز چار روز بعد یعنی بائیس جون سے ہوگا۔

    اگر آپ فیس بک پر کسی پیج کو چلارہے ہیں تو پوڈ کاسٹ اقساط کی آر ایس ایس فیڈ کو پیج پر لنک کرسکتے ہیں جو بتدریج لوگوں کی نیوز فیڈ پر وارد ہوں گی، اس فیچر سے تمام سننے والے کسی پوڈ کاسٹ قسط کے اپنے پسندیدہ لمحات دوستوں کے ساتھ نیوز فیڈ پر شیئر کرسکیں گے۔

    کمپنی کے مطابق بہت جلد ایک اور فیچر کلپس بھی متعارف کرانے کا ارادہ ہے۔

    فیس بک کی جانب سے یہ غیر متوقع اعلان نہیں، اس سے قبل اپریل میں فیس بک نے پوڈ کاسٹس سمیت متعدد آڈیو پراڈکٹس متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا، حال ہی میں فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے رئیل ٹائم میں بات چیت کی پراڈکٹ کا مظاہرہ بھی کیا تھا۔

    اس کے علاوہ رواں سال کسی بھی وقت فیس بک میں ساؤنڈ بائٹس نامی فیچر کا بھی اضافہ ہوگا، اس فیچر میں مختصر آڈیو کلپس کو نیوزفیڈ پر پوسٹ کیا جاسکے گا، صارفین یہ سمجھ لیں کہ یہ فیس بک ٹائم لائن میں وائس میسجز کا کام کرنے والا فیچر ہوگا۔

    پوڈ کاسٹ کیا ہے؟

    پوڈ کاسٹ ایک آڈیو پریزنٹیشن ہے جسے کمپیوٹر اور اسمارٹ فون پلیٹ فارم جیسے ونڈوز ، میک ، آئی فون اور اینڈرائیڈ پر سنا جاسکتا ہے، یہ ٹاک ریڈیو کا انٹرنیٹ ورژن ہے، جس میں اضافے گزارے جاتے ہیں جیسے کسی خاص دن اور وقت پر کام کرنے کی بجائے اپنے ٹائم فریم پر سماعت کرنے کے قابل ہو۔

    پوڈ کاسٹ کیسے کام کرتی ہے

    پوڈ کاسٹ "اقساط” کا ایک سلسلہ ہے جو اسی نوعیت کی آڈیو فائلوں میں محفوظ ہوتا ہے جسے ہم اپنے لیپ ٹاپ یا اسمارٹ فون پر موسیقی اسٹور کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔

    ایک ٹیلی ویژن یا ٹاک شو کی طرح پوڈ کاسٹ بھی عام طور پر کسی موضوع جیسے جیسے سیاست ، کھیل ، تفریح ​​، ہارر ، کھیل وغیرہ کے گرد مرکوز ہوتا ہے۔ آپ انفرادی اقساط کو سن سکتے ہیں یا پوڈ کاسٹ کو سبسکرائب کرسکتے ہیں ، جو عام طور پر مفت ہے۔

  • جھوٹی خبریں پھیلانے والوں پر فیس بک نے گھیرا تنگ کردیا، بڑی کارروائی کا فیصلہ

    جھوٹی خبریں پھیلانے والوں پر فیس بک نے گھیرا تنگ کردیا، بڑی کارروائی کا فیصلہ

    کیلیفورنیا : سماجی رابطے کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک کی انتظامیہ نے جعلی خبروں اور غلط معلومات پھیلانے والوں کیخلاف سخت ایکشن لے لیا، اب ایسے اکاؤنٹس، پیجز  یا گروپس کو بے نقاب کردیا جائے گا۔

    اس حوالے سے فیس بُک انتظامیہ نے اپنی حالیہ پریس ریلیز میں کہا ہے کہ جو سوشل میڈیا اکاؤنٹس غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلاتے ہیں، ان کی پوسٹس کو ہٹانے کے بجائے ان پر لیبل لگا کر صارفین کو خبردار کیا جائے گا۔

    فیس بک انتظامیہ کے مطابق جو صارفین جعلی خبریں شیئر کرتے ہیں ان کے کسی بھی قسم کی پوسٹ کرنے پر پابندی عائد کردی جائے گی اور اکاؤنٹ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جو مسلسل غلط خبریں شیئر کررہا ہوگا۔

    وہ خبر چاہے کورونا ویکسین سے متعلق ہو یا کورونا وبا یا کسی بھی حوالے سے ہو اس کو شیئر کرنے والے کا اکاؤنٹ بند یا اس کے پوسٹ کرنے پر پابندی لگادی جائے گی۔ ان کی پوسٹس کو ہٹانے کے بجائے ان پر لیبل لگا کر صارفین کو خبردار کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے فیس بک ایک نوٹس جاری کرے گا جس کے تحت جھوٹی خبریں پھیلانے والے صارف کی پوسٹ نیوز فیڈ پر سب سے نیچے چلی جائے گی۔فیس بک کی یہ پالیسی عام صارف کیلئے نہیں بلکہ فیس بک پیجز پر بھی لاگو ہوگی۔

    واضح رہے کہ فیس بُک سمیت تقریباً تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے جھوٹی اور بے بنیاد معلومات کا مسئلہ سنگین سے سنگین تر ہوتا جارہا ہے

    چاہے اس کا تعلق انتخابات سے ہو، ماحول کی تبدیلی سے ہو یا پھر پچھلے ڈیڑھ سال سے کورونا وبا اور حالیہ مہینوں میں کورونا ویکسین ہی سے کیوں نہ ہو۔

    فیس بُک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جھوٹ پر مبنی پوسٹس ڈیلیٹ کرنا اس مسئلے کا مؤثر حل ثابت نہیں ہوا لہٰذا ماہرانہ مشوروں کے بعد نوٹی فکیشن تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    مثلاً اب اگر آپ کسی ایسے فیس بُک اکاؤنٹ، پیج یا گروپ کا وزِٹ کریں گے جہاں غلط معلومات والی پوسٹس اکثر لگائی جاتی ہیں تو آپ کے سامنے ایک نوٹی فکیشن آجائے گا جس کے ذریعے آپ کو خبردار کیا جائے گا کہ یہ ” اکاؤنٹ/ پیج/ گروپ باقاعدگی سے غلط معلومات پیش کرتا ہے۔

    اگرچہ فیس بُک کی مذکورہ پریس ریلیز میں یہ تو نہیں بتایا گیا کہ کسی پوسٹ میں دی گئی معلومات کو کن بنیادوں پر جھوٹی، غلط یا گمراہ کن قرار دیا جائے گا، تاہم اتنا ضرور واضح کیا گیا ہے کہ اس مقصد کے لیے معلومات کی تصدیق کرنے والے” قابلِ بھروسہ ذرائع” سے مدد لی گئی ہے۔

    جھوٹ پھیلانے والے انفرادی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو "سزا دینے” کے لیے ان کا "آن لائن رُتبہ” کم کردیا جائے گا یعنی دوسرے صارفین کو ان اکاؤنٹس کی پوسٹس بہت کم دکھائی دیا کریں گی۔