Tag: facebook

  • فیس بک نے میانمار کی فوج سے متعلق اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی

    فیس بک نے میانمار کی فوج سے متعلق اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی

    سوشل نیٹ ورکنگ سروس کمپنی فیس بک نے میانمار کی فوج سے متعلق صفحات اور اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی، میانمار نے یکم فروری کو حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سوشل نیٹ ورکنگ سروس کمپنی فیس بک نے کہا ہے کہ وہ اپنی سائٹس فیس بک اور انسٹا گرام سے، میانمار کی فوج، فوج کے زیر کنٹرول میڈیا اداروں کے صفحات اور اکاؤنٹس، اور فوج سے وابستہ تجارتی تنظیموں کے اشتہارات پر پابندی عائد کر رہے ہیں۔

    فیس بک کے مطابق ملک میں یکم فروری کو ہونے والے تشدد سمیت حکومت کا تختہ الٹنے کے واقعات کے تناظر میں یہ پابندی عائد کرنا ضروری ہوگیا ہے۔

    یاد رہے کہ میانمار میں یکم فروری کو فوج نے ملک کے اقتدار پر قبضہ کر کے ایک برس کے لیے ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا، فوج نے گزشتہ برس 8 نومبر کو عام انتخابات کے دوران ووٹنگ میں ہونے والی مبینہ بے ضابطگیوں کو اپنے اقدام کے جواز کے طور پر پیش کیا تھا۔

    انتخابات میں نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) پارٹی نے فتح حاصل کی تھی، فوج نے کہا تھا کہ وہ جمہوری نظام کے تحفظ اور ایمرجنسی ختم ہونے کے بعد منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے پرعزم ہے۔

    فوجی بغاوت کے بعد میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی، صدر ون منٹ اور دیگر اعلیٰ عہدیداران کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور ان پر انتخابی دھوکہ دہی کا الزام لگایا گیا تھا۔

    فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف تاحال میانمار میں مظاہرے جاری ہیں، مظاہروں کے دوران متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں اور چار افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔

    امریکا اور برطانیہ نے میانمار کی فوج سے متعلق متعدد معاملات پر پابندی عائد کردی ہے۔

  • فیس بک کا آسٹریلیا کے حوالے سے اہم اعلان

    فیس بک کا آسٹریلیا کے حوالے سے اہم اعلان

    کینبرا: سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک نے آسٹریلیا میں نیوز پیجز بحال کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک نے آسٹریلیا میں نیوز پیجز بحال کرنے کا اعلان کر دیا، آسٹریلیا میں فیس بک کے منیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی حکومت کے ساتھ مجوزہ قانون میں ترامیم کے بعد معاملات طے پا گئے ہیں۔

    منیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ آسٹریلین نیوز پیجز چند دنوں میں بحال کر دیے جائیں گے۔

    فیس بک نے آسٹریلیا کے ایک مجوزہ قانون پر اعتراض کرتے ہوئے نیوز پیجز بند کیے تھے، قانون میں کہا گیا تھا کہ نیوز پیجز سے حاصل ہونے والی آمدنی سے آسٹریلیا کو بھی فیس ادا کی جائے گی۔

    فیس بک نے صارفین کو اہم سہولت سے محروم کردیا

    اس قانون کو نہ صرف فیس بک بلکہ دیگر اداروں نے بھی اپنے مفادات کے لیے نقصان دہ قرار دے دیا تھا، جن کا کہنا تھا کہ یہ قانون پوری دنیا میں ایک مثال قائم کر دے گا جو کاروباری مفادات کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا۔

    آسٹریلوی حکومت اور فیس بک کے درمیان پیدا ہونے والے تنازع پر آسٹریلوی قانون دان جوش فرائیڈنبرگ نے فیس بک کے اقدام کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ فیس بک غلط اور اپنی طاقت کا ناجائز استعمال کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ فیس بک کی جانب سے آسٹریلین ذرائع ابلاغ کے صفحات کو شیئر کرنے پر پابندی کی وجہ سے صارفین کو سخت مشکلات کا سامنا تھا۔

  • کرونا وائرس کے حوالے سے گمراہ کن معلومات پر فیس بک کی گرفت مزید سخت

    کرونا وائرس کے حوالے سے گمراہ کن معلومات پر فیس بک کی گرفت مزید سخت

    سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک نے کووڈ 19 اور ویکسینز کے حوالے سے گمراہ کن تفصیلات کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    فیس بک کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ کووڈ 19 اور ویکسین کے حوالے سے گمراہ کن تفصیلات کی فہرست کو مزید بڑھایا جارہا ہے۔

    کمپنی کے مطابق وہ طبی اداروں جیسے عالمی ادارہ صحت کے ساتھ مل کر اس فہرست کو ترتیب دے رہی ہے، اس پالیسی میں فیس بک کے ساتھ انسٹاگرام کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    فیس بک اور انسٹاگرام صارفین کو ویکسین کی افادیت کے حوالے سے جھوٹے بیانات، ویکسینز کو خطرناک یا زہریلا قرار دینے جیسی پوسٹس کرنے کی اجات نہیں دی جائے گی، فیس بک کا کہنا تھا کہ ایسے اشتہارات کو بھی ہٹایا جائے گا جن میں اس قسم کے دعوے کیے جائیں گے۔

    فیس بک کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا گیا کہ اس پالیسی کا نفاذ فوری طور پر ہوگا اور اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والے پیجز، گروپس اور اکاؤنٹس پر توجہ دی جائے گی۔

    کمپنی نے بتایا کہ اس پالیسی کے نفاذ میں آنے والے ہفتوں میں توسیع کی جائے گی، یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسی گمراہ کن پوسٹس کو چاہے وہ کسی بھی پیج، گروپ یا اکاؤنٹ سے پوسٹ کیا جائے اسے ڈیلیٹ بھی کیا جاسکتا ہے۔

  • اب پاکستانی نوجوانوں کیلئے فیس بک سے پیسہ کمانا آسان ہوگا، بڑی خوشخبری آگئی

    اب پاکستانی نوجوانوں کیلئے فیس بک سے پیسہ کمانا آسان ہوگا، بڑی خوشخبری آگئی

    پشاور : خیبرپختونخوا حکومت نے فیس بک سے پاکستان میں منیٹائزیشن آن کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان فیس بک سے پیسے کما سکیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے فیس بک سے پاکستان میں منیٹائزیشن آن کرنے کے لیے رابطہ کرلیا ، ضیاء اللہ بنگش نے ریجنل ہیڈ فیس بک سے رابطہ کیا۔

    ضیاء اللہ بنگش نے کہا ہمارے نوجوانوں اور آئی ٹی انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کی جانب سے پاکستان میں فیس بک کی منیٹائزیشن آن کرنے کا مطالبہ کیا گیا جس کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی ہدایت پر فیس بک سے رابطہ کیا۔

    مشیر سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یوٹیوب کی طرح فیس بک بھی پاکستان میں منیٹائزیشن آن کرے تا کہ ہمارے نوجوان اور آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ لوگ فیس بک سے پیسے کما سکیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان سوشل میڈیا پر پاکستان کا ایک بہتر امیج پروموٹ کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان فیس بک سے پیسے کما سکیں اور اس جدید دور میں یہ ان کے لیے آمدنی کا زریعہ بنے۔

    ضیاء اللہ بنگش کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے فیس بک کی منیٹائزیشن آن کرنے کے لیے باقاعدہ اقدامات شروع کر دیے انشاءاللہ جلد ہمارے نوجوانوں کو خوشخبری ملے گی، اور فیس بک ہمارے نوجوانوں کے لیے پیسے کمانے کا زریعہ بنے گا۔

    اس اقدام سے پاکستان کے سیاحتی مقامات کی بھی بین الاقوامی سطح پر پروموشن ہو گی اور پاکستان کا ایک بہتر امیج پروموٹ ہو گا جبکہ پاکستان کی معیشت پر بھی مثبت اثر پڑے گا اور بہتر ہو گی۔

  • فیس بک پر دوستی کی ریکوئسٹ بھیج کر پاکستانیوں کو لوٹنے والا گروہ گرفتار

    فیس بک پر دوستی کی ریکوئسٹ بھیج کر پاکستانیوں کو لوٹنے والا گروہ گرفتار

    لاہور: سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر دوستی کی ریکوئسٹ بھیج کر پاکستانیوں کو لوٹنے والے ایک گروہ کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں ایف آئی اے نے ایک کارروائی میں سوشل میڈیا پر شہریوں کو لوٹنے والے ایک گروہ کو گرفتار کر لیا، گروہ میں 5 غیر ملکی جب کہ ایک پاکستانی شامل ہے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد میں 5 نائجیرین باشندے ہیں، یہ گروہ اب تک متعدد لوگوں کے ساتھ فراڈ کر چکا ہے۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم کے مطابق گروہ لوگوں سے کروڑوں روپے لوٹ چکا ہے، گروہ کے ارکان غیر ملکی لڑکیوں کی تصویریں دکھا کر لوگوں کو لاکھوں ڈالر کا لالچ دے کر لوٹتے تھے۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اور فیس بک انتظامیہ کے درمیان بڑا معاہدہ

    واضح رہے کہ ستمبر 2020 میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے فیس بک انتظامیہ سے ڈیٹا شیئرنگ کا معاہدہ کیا تھا۔ مارچ میں ایشیا پیسیفک کے فیس بک ہیڈکوارٹزر کی انتظامی ٹیم نے ایف آئی اے اسلام آباد کے دفتر کا دورہ کیا تھا۔

  • فیس بک نے معروف شیف کا پیج کیوں بند کیا؟

    فیس بک نے معروف شیف کا پیج کیوں بند کیا؟

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے معروف آسٹریلوی شیف پیٹ ایونز کا پیج بلاک کردیا، معروف شیف کا پیج کرونا وائرس کے بارے میں گمراہ کن معلومات پھیلانے پر بند کیا گیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے معروف آسٹریلوی شیف پیٹ ایونز کا فیس بک صفحہ بلاک کر دیا۔

    پیٹ ایونز کا پیج عالمی وبا کووڈ 19 کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے پر بند کیا گیا ہے، معروف شیف کے فیس بک پیج پر 10 لاکھ فالوورز تھے۔

    فیس بک کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ انسانی صحت کا معاملہ ہے لہٰذا اس بارے میں کسی کو بھی کرونا وائرس اور ویکسین کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    فیس بک کا مؤقف ہے کہ اس طرح کے مواد کے خلاف ہماری پالیسی واضح ہے اور ہم نے شیف پیٹ ایونز کے صفحے کو مسلسل خلاف ورزیوں کی بنیاد پر ہٹا دیا ہے۔

    فیس بک کے علاوہ شیف پیٹ ایونز کا انسٹاگرام پیج تاحال فعال ہے جہاں ان کو 2 لاکھ 78 ہزار افراد فالو کرتے ہیں۔

  • کرونا وائرس ویکسین کے بارے میں جعلی خبروں کو روکنے کے لیے فیس بک سرگرم

    کرونا وائرس ویکسین کے بارے میں جعلی خبروں کو روکنے کے لیے فیس بک سرگرم

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے کرونا وائرس ویکسین کے بارے میں جعلی خبروں اور دعووں کی روک تھام کے لیے کام شروع کردیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فیس بک نے کووڈ 19 کے بارے میں گمراہ کن تفصیلات کی روک تھام کی پالیسی کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے اب ویکسینز کے حوالے سے جعلی دعوے ہٹانے کا کام شروع کردیا ہے۔

    فیس بک کی جانب سے یہ اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب برطانیہ میں فائزر کی کرونا وائرس ویکسین کے استعمال ک منظوری دی جا چکی ہے جبکہ امریکا اور دنیا کے دیگر حصوں میں جلد ایسا کیے جانے کا امکان ہے۔

    اس سے قبل پالیسی میں بتایا گیا تھا کہ ایسی پوسٹس کو سوشل نیٹ ورک سے ہٹا دیا جائے گا جس میں وائرس کے بارے میں جعلی تفصیلات دی جائیں گی جو نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔

    اب فیس بک نے اس پالیسی کو توسیع دی ہے اور اب ایسی پوسٹس کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے گا جن میں ویکسینز کے حوالے سے ایسے دعوے کیے جائیں گے جو تحقیقاتی نتائج کے متضاد ہوں گے۔

    فیس بک کی جانب سے ویکسینز کے حوالے سے سازشی خیالات جیسے ویکسینز میں مائیکرو چپس کی موجودگی کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے گا جبکہ ویکسین کے محفوظ ہونے، افادیت، اجزا یا سائیڈ افیکٹس کے بارے میں جعلی دعوے کرنے پر بھی صارفین کو کمپنی کے ایکشن کا سامنا کرنا ہوگا۔

    فیس بک کا کہنا تھا کہ پالیسی کا اطلاق راتوں رات نہیں ہوگا اور کووڈ 19 ویکسینز میں ارتقا کے ساتھ دعوؤں کی فہرست کو مسلسل اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔

    تاہم یہ واضح نہیں کہ اس پالیسی کو اختیار کرنے میں تاخیر کے نتیجے میں ویکسین کے حوالے سے پھیلنے والی گمراہ کن رپورٹس سے ہونے والے نقصان کی تلافی کیسے ممکن ہوسکے گی۔

    برطانیہ کے حقائق جانچنے والے ادارے فل فیکٹ نے ایک بیان میں بتایا کہ اس وقت جب کرونا وائرس ویکسین ممکنہ طور پر چند ماہ میں متعارف ہوسکتی ہے، اس کے حوالے سے گمراہ کن رپورٹس اور تفصیلات کی لہر ویکسین کے حوالے سے لوگوں کے اعتماد کو ختم کرسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ پروجیکٹ ماضی کی اس طرح کی مہمات سے سیکھے گئے سبق کو مدنظر رکھ کر مرتب کیا گیا ہے، تاکہ ہم اگلے بحران کو پیدا ہونے سے پہلے روکنے کے قابل ہوجائیں۔

  • فیس بک نے نئی سروس متعارف کرادی

    فیس بک نے نئی سروس متعارف کرادی

    سان فرانسسکو: فیس بک کلاؤڈ گیمنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والی ایک اور بڑی ٹیکنالوجی کمپنی بن گئی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق فیس بک کے نائب صدر جیسن روبن نے بتایا کہ کلاؤڈ گیمنگ میں قدم رکھنے کی وجہ ایسی گیمنز صارفین تک پہنچانا ہے جو ہم فراہم کرسکتے ہیں، ہم مفت کھیلی جانے والی گیمز صارفین کو فراہم کریں گے۔

    فیس بک میں گیمز کے اضافے کو ایک دہائی سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے، جس کا آغاز فلیش پر مبنی گیمز جیسے فارم ویلے سے ہوا جس کے بعد اس کمپنی نے اپنے انسٹنٹ گیمز پلیٹ فارم کے لیے ایچ ٹی ایم ایل 5 کی جانب پیش رفت کی، مگر یہ دونوں ٹیکنالوجیز کافی محدود اور سادہ ہیں۔جیسن روبن نے بتایا کہ کلاؤڈ پلیٹ فارم پر زیادہ پیچیدہ گیمز صارفین تک پہنچ سکیں گی جبکہ انسٹنٹ گیمز پلیٹ فارم بھی اپنی جگہ موجود رہے گا جو فیس بک ایپ میں کلاؤڈ گیمنگ کے ساتھ ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  فیس بک نے بڑی پابندی عائد کردی

    جیسن روبن کا کہنا تھا کہ اس نئے پلیٹ فارم سے 30 کروڑ افراد کے لیے گیمز کی سہولت برقرار رہے گی، مگر وہ زیادہ پیچیدہ گیمز کھیل سکیں گے۔

    یہ مفت گیمز فیس بک میں بیٹاورژن میں 26 اکتوبر سے دستیاب ہوں گی اور کچھ گیمز جیسے تھری ڈی ریسر اسفالٹ 9 اور موبائل لیجنڈز ایڈونچر پر کھیلی جاسکیں گی۔

    خیال رہے کہ فیس بک نے گزشتہ سال اسپین کی کلاؤڈ گیمنگ سروس پلے گیگا کو خریدا تھا جو اس نئی سروس میں مددگار ثابت ہوگی۔

  • فیس بک کا ‘سپریم کورٹ’: آئیڈیا حقیقت بن گیا!

    فیس بک کا ‘سپریم کورٹ’: آئیڈیا حقیقت بن گیا!

    سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک کے اپنے مواد کی نگرانی اور متنازع مواد کو ہٹائے جانے یا اسے ویب سائٹ پر موجود رکھنے کا جائزہ لینے کے لیے بنائے گئے اوور سائٹ بورڈ نے کام کا آغاز کردیا۔

    فیس بک نے رواں برس مئی میں ایک آزاد بورڈ تشکیل دیا تھا، جسے اوور سائٹ بورڈ کا نام دیا گیا ہے اور ابتدائی طور پر اس کے مختلف ممالک سے 20 ارکان منتخب کیے گئے ہیں۔

    بورڈ میں پاکستان سے ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن (ڈی آر ایف) کی سربراہ اور سماجی کارکن نگہت داد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    ان کے علاوہ بورڈ میں یمن کی انسانی حقوق کی کارکن، صحافی اور نوبل انعام یافتہ خاتون توکل کرمانی، یورپی ملک ڈنمارک کی سابق وزیر اعظم ہیلے تھارننگ سکمدت، سابق امریکی فیڈرل کورٹ کے جج مائیکل مکنول، برطانوی اخبار دی گارجین کے سابق ایڈیٹر ایلن رسبریجر اور کولمبیا کی ماہر تعلیم کیٹالینا بوتیرو سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے 20 سیاستدان، ماہر قانون، ماہر تعلیم، ادیب، صحافی و انسانی حقوق کے علمبردار شامل ہیں۔

    مذکورہ بورڈ کو فیس بک کی سپریم کورٹ کہا جا رہا ہے، یہ بورڈ عدالت کی طرح ہی کام کرے گا اور اس کے فیصلوں کو تسلیم کرنا فیس بک کے لیے لازم ہوگا۔

    یہ بورڈ قوائد و ضوابط میں رہتے ہوئے آزادانہ طور پر فیس بک پر شائع ہونے والے مواد کی نگرانی کرے گا اور یہ فیصلہ کرے گا کہ کس طرح کے مواد کو فیس بک پر شائع کیا جائے اور کس طرح کے مواد کو روکا جائے۔

    یہ بورڈ فیس بک سمیت انسٹا گرام پر مواد کو شائع کرنے کے حوالے سے بھی فیصلے کرے گا اور فیس بک کو ایسی سفارشات اور فہرست فراہم کرے گا کہ کس طرح کا مواد روکا جا سکتا ہے اور کس طرح کے مواد کو روکا نہیں جا سکتا۔

    مذکورہ بورڈ عالمی قوانین، انسانی حقوق اور ریاستی قوانین سمیت معلومات تک رسائی، اخلاقیات اور دیگر اہم مسائل کے تناظر میں یہ فیصلہ کرے گا کہ کس طرح کے مواد کو فیس بک یا انسٹاگرام پر شائع نہیں کیا جا سکتا اور کس طرح کے مواد کو روکا نہیں جا سکتا۔

    اوور سائٹ بورڈ کی شریک چیئرمین کیٹالینا بوتیرو مرینو کا کہنا ہے کہ ان کی باڈی اب درخواستوں کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہے تاہم ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ ان کی ٹیم ہر شکایت کا جائزہ لینے کے قابل نہیں ہوگی۔

    کیٹالینا بوتیرو مرینو کے مطابق شکایات اور درخواستوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے اوور سائٹ بورڈ صرف اہم درخواستوں کا جائزہ لے گا اور ایسی درخواستوں کو دیکھا جائے گا، جن میں بہت زیادہ صارفین، ممالک یا خطے کے مقاصد منسلک ہوں گے۔

    ان کے مطابق یہ بورڈ خاص طور پر ایسی درخواستوں کو ہنگامی بنیادوں پر سنے گا جن میں کسی مواد کو ہٹائے جانے یا شائع کرنے کے معاملے پر بہت بڑی تعداد متاثر ہوگی۔

  • ٹوئٹر اور فیس بک کا ٹرمپ کے خلاف ایکشن

    ٹوئٹر اور فیس بک کا ٹرمپ کے خلاف ایکشن

    واشنگٹن : ٹوئٹر اور فیس بک انتظامیہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کورونا وائرس سے متعلق کی گئی پوسٹ کو ہٹا دیا، ٹرمپ نے کورونا وائرس کو فلو سے کم مہلک قرار دیا تھا۔

    امریکی صدر کے کورونا وائرس سے متعلق خیالات ٹوئٹر اور فیس بک کو بھی پسند نہیں آئے ملک کی اہم شخصیات نے بھی ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    ٹرمپ نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کورونا وائرس کو فلو سے کم مہلک قرار دیا تو فیس بک نے اسے ڈیلیٹ کردیا جب کہ ٹوئٹر نے اسے گمراہ کن اور خطرناک معلومات پھیلانے کی وارننگ کے ساتھ چھپا دیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے تین روز تک ہسپتال میں زیرعلاج رہنے کے بعد وائٹ ہاؤس واپسی پر اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ فلو کا موسم آرہا ہے، ہر سال بہت سے لوگ بعض اوقات لاکھوں میں ویکسین کی موجودگی کے باوجود فلو سے مرتے ہیں، کیا ہم اپنا ملک بند کر دیں گے؟

    اپنی پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید لکھا تھا کہ نہیں، ہم نے اس کے ساتھ رہنا سیکھ لیا ہے، جیسے کہ ہم کورونا وائرس کے ساتھ رہنا سیکھ رہے ہیں جو زیادہ تر آبادیوں میں بہت کم مہلک رہا ہے۔

    ٹوئٹر کی جانب سے امریکی صدر کی ٹائم لائن سمیت مرکزی ٹائم لائنز پر اس ٹویٹ کو وارننگ کے پس پردہ چھپا دیا گیا تھا اگر کوئی صارف ٹویٹ کا مواد دیکھنا چاہے تو اسے مزید کلک کر کے پوسٹ کی تحریر تک پہنچنا پڑتا تھا۔

    ایک اور ٹویٹ میں صدر ٹرمپ نے ہسپتال چھوڑنے کی اطلاع دیتے ہوئے اپنے تجربات شیئر کیے تو لوگوں سے کہا کہ وہ کورونا وائرس سے نہ ڈریں، اسے اجازت نہ دیں کہ وہ زندگیوں پر حاوی ہو جائے۔

    یہ ٹویٹ اسی موضوع پر دوسری ٹویٹ کی طرح ٹوئٹر نے چھپائی تو نہیں البتہ سوشل میڈیا صارفین اور شعبہ صحت کے ماہرین نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔

    سان فرانسسکو کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے شعبہ میڈیسن کے سربراہ ڈاکٹر بوب ویکٹر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کورونا سے نہ ڈریں۔ کیا آپ مذاق کر رہے ہیں؟ دنیا بھر میں دس لاکھ اور امریکہ میں دو لاکھ دس ہزار اموات کے بعد بھی؟ اس سے غیرانسانی اور غیرمفید رویے یا اظہار ہوتا ہے یا ان کی ذہنی صحت کا مسئلہ ہے۔

    فیس بک کی جانب سے امریکی صدر کی پوسٹ کو ٹوئٹر کے برعکس ڈیلیٹ کر دیا گیا۔ فیس بک کے پالیسی کیمونیکیشن مینیجر اینڈی سٹون کے مطابق ہم کورونا وائرس کی شدت سے متعلق غلط معلومات کو ہٹا دیتے ہیں اور پوسٹ بھی ڈیلیٹ کر دی ہے۔

    سوشل میڈیا پر جان ہاپکنز یونیورسٹی کا حوالہ دیتے ہوئے صارفین یہ حقائق بھی شیئر کرتے رہے کہ اگر چہ کورونا وائرس کی درست شرح اموات ابھی تک نامعلوم ہے لیکن یہ دیگر اقسام کے فلو سے دس گنا یا کہیں زیادہ ہے۔

    یہ دوسری مرتبہ ہے کہ فیس بک کی جانب سے امریکی صدر کی پوسٹ کو ڈیلیٹ کیا گیا ہے۔ ٹوئٹر پر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹس کو متعدد مرتبہ سوشل پلیٹ فارم کی جانب سے ڈیلیٹ یا چھپایا جاتا رہا ہے۔

    مئی میں ٹوئٹر نے جب امریکی صدر کی ایک ٹویٹ پر وارننگ لیبل لگایا تو اس کے فوراً بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے سیکشن 230 سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر جاری کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ٹرمپ نے صحتیاب نہ ہونے کے باوجود وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی ماسک اتار ڈالا، سخت تنقید

    رواں برس مارچ کے بعد سے کیے گئے اقدامات کے تحت سوشل میڈیا سائٹس خصوصا فیس بک اور ٹوئٹر نے کورونا وائرس سے متعلق درست معلومات کی دستیابی اور غلط اطلاعات کے سدباب کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

    سوشل نیٹ ورکس نے کورونا وائرس سے متعلق درست معلومات کی صارفین کو دستیابی یقینی بنانے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی مہیا کردہ اطلاعات کو زیادہ نمایاں کیے رکھا جب کہ واٹس ایپ پر اس مقصد کے لیے باقاعدہ خصوصی اکاؤنٹ بنائے گئے تھے۔