Tag: facility

  • سعودی عرب : تارکین وطن کیلئے ایک اور سہولت کی فراہمی

    سعودی عرب : تارکین وطن کیلئے ایک اور سہولت کی فراہمی

    ریاض : سعودی عرب میں کورونا وائرس کے حوالے سے عائد پابندیاں کافی حد تک ختم کی جاچکی ہیں، سفری پابندیوں کے حوالے سے ویکسین اور قرنطینہ کی پابندی بھی ختم ہوچکی ہے۔

    کورونا پابندیوں کے دوران ایسے اقامہ ہولڈر غیرملکی جو مملکت سے باہر تھے انہیں سعودی عرب آنے کے لیے تقریباً دو ہفتے قرنطینہ میں گزارنا ہوتے ہیں۔

    بعد ازاں یہ مدت کم کرکے پانچ دن کردی گئی تاہم اب تمام سفری پابندیاں ختم کی جاچکی ہیں اور اب وہ براہ راست مملکت آسکتے ہیں۔

    سفری پابندی کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا کہ بیرون ملک سے آنے والے اب بھی قدوم پورٹل میں رجسٹرکریں گے؟

    اس بارے میں جوازات کا کہنا ہے کہ بیرون ملک سے مملکت آنے کے لیے تمام سفری پابندیاں ختم کی جاچکی ہیں، سفری پابندیوں کے خاتمے کے بعد براہ راست مملکت آسکتے ہیں۔

    واضح رہے سعودی وزارت داخلہ نے وزارت صحت کی سفارشات کی روشنی میں کورونا پابندیوں کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔

    ان میں سب سے اہم سفری پابندیاں تھیں جن میں مملکت آنے والے اقامہ ہولڈرغیر ملکیوں کے لیے لازمی تھا کہ وہ سعودی عرب آنے سے کم از کم72 گھنٹے قبل ڈیجیٹل پورٹل "قدوم” میں اپنی ویکسینیشن کے بارے میں اندراج کرائیں۔

    قدوم پورٹل میں اندراج کرانے کے بعد مملکت آنے والوں ایسے تارکین جنہوں نے اپنے ملکوں میں ویکسین لگائی ہوتی تھی انہیں مملکت پہنچنے کے بعد پانچ دن قرنطینہ میں گزارنا ہوتے ہیں، اس دوران انہیں بوسٹرڈوز لگائی جاتی تھی۔

    وزارت صحت کی سفارشات کے بعد سفری پابندیوں میں بھی کافی تبدیلیاں کی جاچکی ہیں جن کے تحت مملکت آنے والوں کو قدوم پورٹل میں رجسٹریشن نہیں کرانا ہوتی نہ ہی سعودی عرب آنے کے بعد انہیں قرنطینہ میں پانچ دن گزارنا ہوتے ہیں۔

    خروج وعودہ ویزے کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹرپرسوال کیا کہ پاسپورٹ میں ایک ماہ باقی ہے کیا خروج وعودہ ویزہ حاصل کیا جا سکتا ہے؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ مملکت میں مقیم غیر ملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ خروج وعودہ ویزہ جمع کراتے وقت ان کے پاسپورٹ کی مدت میں کم از کم90 دن باقی ہوں۔ اس سے کم مدت ہونے کی صورت میں انہیں پاسپورٹ کی مدت میں توسیع کرانا ہوگی۔

    واضح رہے کہ خروج وعودہ ویزہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے کے اجرا کے لیے پاسپورٹ کی مدت کا خیال رکھنا از حد ضروری ہے اگر کسی کو ہنگامی بنیاد پرجانا ہو تو اس کے لیے پاسپورٹ کی مدت میں اپنے سفارتخانے سے ایمرجنسی کی بنیاد پرتوسیع کرائی جاسکتی ہے۔

    پاسپورٹ میں روایتی طریقے سے کی گئی توسیعی مدت کا اندراج جوازات میں کرانا ضروری ہے جسے عربی میں نقل معلومات کہا جاتا ہے۔

    جوازات کے سسٹم میں پاسپورٹ کی مدت کا اندراج کرانے کے بعد خروج وعودہ ویزہ جاری کرایا جا سکتا ہے۔ خروج وعودہ ویزے کے لیے اس امر کا بھی خیال رکھا جائے کہ جتنی مدت کے لیے ایگزٹ ری انٹری ویزہ جاری کرایا جائے گا۔

    اس دوران یا تو واپس آنا ہوتا ہے، اگر واپس آنے میں تاخیر ہو تو اس صورت میں خروج وعودہ ویزے کی مدت میں توسیع کرائی جائے۔

  • موبائل صارفین کیلئے خوشخبری : سعودی عرب میں واٹس ایپ کال کی سہولت متعارف

    موبائل صارفین کیلئے خوشخبری : سعودی عرب میں واٹس ایپ کال کی سہولت متعارف

    سعودی عرب میں موبائل فون صارفین کو پیغام رسانی کی سب سے بڑی موبائل ایپلیکیشن واٹس ایپ پر کال کی محدود سہولت فراہم کردی گئی ہے۔

    اس سلسلے میں کمپنی نے ’کال ٹو‘کے نام سے ’التراسل الفوری ایپلی کیشن‘میں نئی خصوصیات کا اضافہ کیا ہے، مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کال وصول کرنے والا صارف اسے براہ راست مسترد کرسکتا ہے، تاہم واٹس ایپ کال ریسیو کرنے پر صارف کو پہلے سے جاری کال کو منقطع کرنا ہوگا۔

    کمپنی کی جانب سے نئی ایپلی کیشن کی بدولت آئی او ایس ایپل سسٹم والے موبائل سیٹس رکھنے والے موصول ہونے والی کال کا جواب دے سکیں گے۔

    کال ریسیو کرنے والے صارف کو نئی کال ہی میں خود کو مصروف کرنا ہوگا کیونکہ واٹس ایپ کی نئی خصوصیت ایک کال سے دوسری کال کے درمیان منتقل ہونے کی سہولت فراہم نہیں کرتی۔

    مزید پڑھیں : واٹس ایپ کا ’کال ویٹنگ‘ فیچر متعارف

    واٹس ایپ کمپنی کے مطابق ابتدا میں کال ٹو ایپل سیٹس تک محدود ہوگی، تاہم اینڈرائڈ گوگل سسٹم والے موبائل سیٹ رکھنے والوں کو یہ سہولت میسر ہونے میں کچھ وقت درکار ہے۔

  • امریکا نے لبنان میں القدس بریگیڈ کے ٹریننگ سینٹر کی ویڈیو جاری کردی

    امریکا نے لبنان میں القدس بریگیڈ کے ٹریننگ سینٹر کی ویڈیو جاری کردی

    بیروت : امریکا نے لبنان میں القدس بریگیڈ کی تربیت گاہ کی ویڈیو جاری کردی، جہاں پرلوگوں کو گوریلا جنگ اور معمول کی جنگ کے منظرنامے کی ضروریات کے مطابق تربیت دی جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے محکمہ خارجہ نے لبنان میں ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے تحت القدس فورس کی ایک عسکری تربیت گاہ کی ویڈیو جاری کی ہے جہاں حزب اللہ اور عراق سے تعلق رکھنے والی ملیشیاؤں کے جنگجووں کو جدید اسلحہ چلانے اور حربی امور کی تربیت دی جارہی ہے۔

    محکمہ خارجہ نے عربی زبان میں ایک ٹویٹ میں اس تربیت گاہ کی لبنان میں موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔ اس کی جاری کردہ ایک ویڈیو میں مرکز برائے تزویراتی اور بین الاقوامی مطالعات ( سی ایس آئی ایس) کے سینیر فیلو جوزف ایس برمودیز جونئیر ایک تصویر کی وضاحت کررہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ لبنان کی مشرقی سرحد پر واقع ایک تربیت گاہ کی تصویر ہے، انھوں نے وہاں کرائے جانے والے بکتر بند گاڑیوں سے متعلق ایک تربیتی کورس کی بھی وضاحت کی ہے۔

    سی ایس آئی ایس کے ایک سینیر مشیر سیٹھ جی جونز کا کہنا ہے کہ لبنان ایسے ملک میں ایران کے اس طرح کے فوجی اڈوں کی موجودگی کا مقصد اپنے مقامی اتحادیوں کی صلاحیت کار میں اضافہ کرنا ہے۔

    ایران میں بھی ایسی تربیت گاہیں موجود ہیں جہاں ان تمام مقامات سے تعلق رکھنے والے افراد کو عسکری تربیت کے لیے لایا جاسکتا ہے۔

    جوزف ایس برمودیز ایک تصویر کی وضاحت کرتے ہوئے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ تہران کے نواح میں واقع امام علی تربیتی مرکز کی تصویر ہے۔

    ان کے بہ قول 2008ء تک اس کو ایک چھوٹی تربیت گاہ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے لیکن اس وقت یہ ایک بہت بڑا تربیتی مرکز بن چکا ہے ،یہ اب پہلے کی نسبت زیادہ جامع اور زیادہ صلاحیتوں اور سہولتوں کا حامل ہے۔

    وہ یہ بھی کہتے ہیں مجموعی طور پر یہاں لوگوں کو گوریلا جنگ اور معمول کی جنگ کے منظرنامے کی ضروریات کے مطابق تربیت دی جاتی ہے۔

    یہاں فائرنگ کے اہداف (رینجز) موجود ہیں ۔یہاں نئے بھرتی کنندگان یا زیر تربیت جنگجوؤں کو حربی فنون سکھائے جاتے ہیں اور وہ مختلف جگہوں پر مقرر کردہ اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے فائرنگ کرتے ہیں۔

    ویڈیو میں سیٹھ جی جونز یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ایران نے 1980ء کے عشرے میں عراق کے ساتھ جنگ میں جو بات تسلیم کی تھی ، یہ کہ وہ کبھی بڑی روایتی فوجی طاقت نہیں بن سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ 2011ءسے 2019ء تک ہم نے سپاہ پاسداران انقلاب کے تحت القدس فورس کے ساتھ یمن ، شام ، عراق ، لبنان ، افغانستان ، پاکستان اور بحرین میں کام کرنے والی مزید ملیشائیں اور دوسرے جنگجو دیکھے ہیں۔

    ایران کے پاس زیادہ عسکری تربیت گاہیں کیوں ہیں کیونکہ اس نے زیادہ جنگجو وں کو تربیت کے لیے میدان میں اتارنا ہوتاہے۔