Tag: Fact Check

  • ریسلنگ لیجنڈ ہلک ہوگن کی متنازع تصویر وائرل : حقیقت سامنے آگئی

    ریسلنگ لیجنڈ ہلک ہوگن کی متنازع تصویر وائرل : حقیقت سامنے آگئی

    (30 جولائی 2025) ریسلنگ کی دنیا میں عالمی شناخت رکھنے والے معروف ریسلر ہلک ہوگن کی ایک متنازع تصویر ان کی موت بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

    پروفیشنل ریسلنگ کے مشہور اسٹار ہلک ہوگن جن کا اصل نام ’ٹری بولیا‘ تھا، نے گزشتہ سال 2024 کے امریکی صدارتی الیکشن میں صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی بھرپور حمایت کی تھی۔

    ان کی موت کے بعد سوشل میڈیا پر گردش کرتی ایک تصویر جس میں وہ امریکی جھنڈا تھامے مہاجرین کے ایک حراستی مرکز "الیگیٹر الکاتراز” میں کھڑے نظر آرہے ہیں، صارفین کی توجہ کا مرکز بن گئی حالانکہ یہ ایک جعلی تصویر ہے جسے فوٹو شاپ کی مدد سے بنایا گیا ہے۔

    Hulk Hogan

    25 جولائی 2025 کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم تھریڈز پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا کہ "ان کا آخری کام یہ تھا کہ انہوں نے "الیگیٹر الکاتراز” میں مہاجرین کا مذاق اڑایا”۔

    اس پوسٹ کے ساتھ ایک تصویر بھی شیئر کی گئی جس میں ہلک ہوگن کو بڑی تعداد میں قید مہاجرین کے سامنے امریکی جھنڈا لہراتے ہوئے دکھایا گیا ہے، عالمی خبر رساں ادارہ ’اے ایف پی‘ فیکٹ چیک میں اس تصویر کی حقیقت سامنے لے آیا۔

    Hulk Hogan 2

    مذکورہ تصویر دیکھنے سے یہ گمان پیدا ہوتا ہے کہ جیسے وہ مہاجرین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سخت سلوک کے کسی منظر میں شریک ہوں جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔

    اس کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ یہ تصویر مکمل طور پر گمراہ کن اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ یہ دو مختلف پرانی تصاویر کو جوڑ کر بنائی گئی ہے، ہلک ہوگن نے مہاجرین کے کسی حراستی مرکز کا کبھی دورہ بھی نہیں کیا۔

    ہلک ہوگن کی اصل تصویر 2014 میں ایک امریکی اخبار کے لیے فوٹوگرافر لوئس سانتنا نے ایک انٹرویو کے دوران لی تھی جس میں وہ اپنی مونچھوں کے مشہور انداز کے ساتھ قومی جھنڈا تھامے موجود ہیں۔

    Hogan 3

    اس کے علاوہ دوسری تصویر 2019 کی ہے، جب صدر ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں مہاجرین کو امریکہ میں ایک حراستی مرکز میں رکھا گیا تھا۔ لوگوں کو دھوکہ دینے کیلیے ان دونوں تصاویر کو ایڈیٹنگ کے ذریعے ملا کر ایک نئی اور جعلی تصویر بنائی گئی۔

    یہ تصویر ماہ جولائی کے آغاز سے سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی لیکن 24 جولائی 2025 کو ہلک ہوگن کی موت کے اعلان کے بعد تھریڈز اور فیس بک اور ایکس (سابق ٹوئٹر) پر تیزی سے وائرل ہوگئی۔

    بہت سے صارفین نے اس تصویر پر اپنا شدید اور سخت ردعمل دیا جبکہ بعض لوگوں نے تو اس منظر کو ان کی موت کو بدلہ قرار دیا۔

  • فیکٹ چیک: بھارتی میڈیا جھوٹی خبریں پھیلانے لگا، حقیقت یکسر مختلف

    فیکٹ چیک: بھارتی میڈیا جھوٹی خبریں پھیلانے لگا، حقیقت یکسر مختلف

    پاک بھارت کشیدگی کے ماحول میں بھارتی میڈیا مسلسل جھوٹی خبریں پھیلانے پر مصروف ہے، جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق شہر قائد بھارتی حملوں کے بعد تباہی کا منظر پیش کررہا ہے، لیکن کراچی کے شہری رات کے اس پہر چائے پراٹھے سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے بھارتی جھوٹ کا بھانڈہ پھوڑتے ہوئے بتایا کہ کراچی والے رات کے اس پہر انجوائے کررہے ہیں، چائے پراٹھے کھا رہے ہیں، جبکہ بھارتی میڈیا بے بنیاد پروپیگنڈہ کررہا ہے کہ کراچی کے مختلف مقامات پر حملہ ہوگیا، یہ ہوگیا وہ ہوگیا۔۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے بھارتی جھوٹ بے نقاب کرتے ہوئے بتایا کہ الحمداللہ کراچی میں کہیں کچھ نہیں ہوا، سب علاقے کھلے ہوئے ہیں، آمدورفت بحال ہے۔شہریوں کو بھارت کی دھمکیوں کا کوئی خوف نہیں ہے۔

    کراچی کے شہری اچھی طرح جانتے ہیں کہ بھارتی میڈیا صرف بے بنیاد پروپیگنڈہ کرتا ہے، عوام کو گمراہ کرتا ہے، مگر کراچی کے عوام بھارت کے جھوٹے میڈیا کے کسی بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔

    لاہور کے حوالے سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے بھارتی جھوٹ کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ خوف کا ماحول ہے، مگر لاہور کے شہری رات کے اس پہر بھی سڑکوں پر مزے سے پھر رہے ہیں، خاص طور پر لاہور میں بارش کے بعد موسم بھی خوشگوار ہوگیا ہے۔

    لاہور کے شہری اس زبردست موسم کو بھی انجوائے کررہے ہیں، بڑی تعداد میں لوگ اپنی فیملیز کے ہمراہ مختلف فوڈز پوائنٹ پر پہنچے ہوئے ہیں۔

    فیکٹ چیک: وائرل ویڈیو میں موجود افسر وہ نہیں جو پہلگام میں ہلاک ہ

    لاہور کے شہریوں کا کہنا تھا کہ بھارت بے بنیاد پروپیگنڈہ کررہا ہے، جھوٹی خبریں پھیلا رہا ہے، کہ کراچی پر حملہ کردیا،پشاور پر حملہ کردیا، بلوچستان پر حملہ کردیا۔۔بھارتی میڈیا کی تمام خبریں جھوٹ پر مبنی ہیں۔

  • کوویڈ ٹیسٹ کے دوران خاتون کے دماغ کو ناقابل تلافی نقصان: خوفزدہ کردینے والی خبر کی حقیقت کیا ہے؟

    کوویڈ ٹیسٹ کے دوران خاتون کے دماغ کو ناقابل تلافی نقصان: خوفزدہ کردینے والی خبر کی حقیقت کیا ہے؟

    واشنگٹن: امریکا میں ایک خاتون کے کرونا وائرس ٹیسٹ کے دوران دماغ کو نقصان پہنچنے کی خبر نے سوشل میڈیا صارفین میں خوف و ہراس پھیلا دیا تاہم جلد ہی یہ خبر بے بنیاد نکلی۔

    گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر وائرل اس خبر نے صارفین کو بے چینی میں مبتلا کر رکھا ہے۔ خبر میں بتایا گیا کہ کوویڈ ٹیسٹ کے دوران نمونہ لینے کے عمل نے ایک خاتون کے دماغ کی باریک تہہ میں سوراخ کردیا۔

    خبر کے مطابق دماغ کی لیئر کو نقصان پہنچنے کے بعد دماغ سے مائع خاتون کی ناک سے بہنے لگا جس نے ڈاکٹرز میں کھلبلی مچا دی۔

    مذکورہ واقعے کے بعد خاتون کو شدید سر درد اور قے شروع ہوگئی جبکہ انہیں روشنی دیکھنے میں بھی بے حد تکلیف کا سامنا ہونے لگا۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ وہ پہلے بھی کوویڈ ٹیسٹ کروا چکی ہیں، اس وقت سب کچھ ٹھیک تھا تاہم اس بار انہیں محسوس ہوا کہ نمونہ لینے والی اسٹک ان کی ناک کے اندر کچھ زیادہ گہرائی میں چلی گئی جس سے دماغ کو نقصان پہنچا۔

    جلد ہی فیس بک کی جانب سے اس خبر کو جھوٹ قرار دے دیا گیا۔ فیس بک کی جانب سے فراہم کردہ فیکٹ چیک لنک میں بتایا گیا کہ اس حوالے سے ماہرین طب نے وضاحت کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح ہونے کا کوئی امکان نہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ کی جس لیئر کی بات ہورہی ہے وہ بلڈ برین بیریئر کہلاتی ہے۔ یہ ایک پتلی سی جھلی ہوتی ہے جو خون میں موجود مضر اجزا کو دماغ میں جانے سے روکتی ہے۔

    البتہ یہ جھلی دماغ کے لیے فائدہ مند اشیا جیسے نیوٹرنٹس اور آکسیجن کو اپنے اندر سے گزرنے دیتی ہے۔

    ایک فیس بک پوسٹ جس میں تصاویر بھی شامل تھیں، اور جسے بعد ازاں ہٹا دیا گیا، میں دعویٰ کیا گیا کہ کوویڈ ٹیسٹ کے لیے نمونہ بالکل اسی جھلی کے قریب سے لیا جاتا ہے جو ذرا سی بداحتیاطی کے باعث اس جھلی کونقصان پہنچا سکتا ہے۔

    جان ہاپکنز یونیورسٹی کے پروفیسر تھامس ہارٹنگ کا کہنا تھا کہ اس لیئر تک ناک کے ذریعے پہنچنا ممکن نہیں، درمیان میں بہت سے ٹشوز، دیگر جھلیاں اور کھوپڑی کی کچھ ہڈیاں حائل ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اس جھلی کو نقصان پہنچنے کے بہت سے عوامل ہوسکتے ہیں جو زیادہ تر اندرونی ہوتے ہیں، جیسے خطرناک قسم کے اجزا کا اس جھلی تک پہنچ جانا جو اسے نقصان پہنچا کر دماغ کے اندر داخل ہوجائیں، یا پھر کوئی اعصابی بیماری، تاہم صرف ناک کے ذریعے کسی شے کا اس تک پہنچنا ناممکن ہے۔

  • فیکٹ چیک: بھارتی سوشل میڈیا کی ARY News کا نام استعمال کر کے شر انگیزی کی کوشش ناکام

    فیکٹ چیک: بھارتی سوشل میڈیا کی ARY News کا نام استعمال کر کے شر انگیزی کی کوشش ناکام

    اسلام آباد: بھارت نے مسلسل جگ ہنسائی کے بعد سوشل میڈیا کا سہارالیا اور اے آر وائی نیوز کا نام استعمال کر کے شرانگیزی پھیلانے کی ناکام کوشش کی۔

    اتوار کی صبح سے بھارت کے مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک تصویر وائرل ہونا شروع ہوئی جسے اے آر وائی نیوز کا بتانے کی کوشش کی گئی، یہ اسکرین شاٹ متعدد بھارتی ویب سائٹس نے اپنی خبر میں استعمال کیا اور پروپیگنڈا کرنے کی ناکام کوشش کی۔

    انٹرنیٹ پر شیئر ہونے والے خبر کے اسکرین شاٹ میں لکھا گیا کہ ’پاکستانی بحریہ کی  آبدوز نے ماہی گیروں کی ایک کشتی کو بھارتی بحریہ کا جہاز سمجھ لیا‘۔

    اسکرین شاٹ کے مطابق پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی اور کراچی میں بلیک آؤٹ کی افواہوں کے بعد ایک بڑا حادثہ ہوتے ہوتے رہ گیا جب اتوار کی صبح پاک بحریہ کی آبدوز پی این ایس سعد نے کراچی کی طرف جانے والی ماہی گیروں کی کشتی کو بھارتی بحریہ کا جہاز سمجھ لیا۔


    فیکٹ چیک 

    بھارتی سوشل میڈیا کی بدنیتی پر مشتمل یہ خبر نہ تو سچ ہے، نہ ہی اے آر وائی نیوز سمیت کسی پاکستانی میڈیا آؤٹ لیٹ نے اس نوعیت کی کوئی خبر رپورٹ کی۔

    اسکرین شاٹ میں بیان کی گئی کراچی میں’بلیک آؤٹ کی افواہیں‘ بھی ایک گمراہ کن پہلو ہے کیونکہ پاکستان میں گزشتہ چند روز میں اس نوعیت کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

    بھارتی سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والا اسکرین شاٹ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ مودی سرکار جنگی جنون میں مبتلا ہے اور وہ خطے کو آگ میں جلتا دیکھنے کا خواہش مند بھی ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت کی لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات ایک بار پھر کشیدہ ہیں۔ دو روز قبل گلگت بلتستان سے 2 بھارتی جاسوس بھی گرفتار کیے گئے ہیں۔

    ایس ایس پی گلگت بلتستان مرزا حسن کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے 2 بھارتی جاسوسوں کو گرفتار کیا، گرفتار جاسوسوں کا نام نور محمد وانی اور فیروز احمد لون ہے اور ان کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے۔

    سینئر سپرٹنڈنٹ آف پولیس مرزا حسن کا کہنا تھا کہ دونوں بھارتی جاسوسوں کو بھارت نے زبردستی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پار کروایا تھا۔