Tag: Factories

  • سعودی عرب: صرف 2 ماہ میں درجنوں نئی فیکٹریوں نے کام شروع کردیا

    سعودی عرب: صرف 2 ماہ میں درجنوں نئی فیکٹریوں نے کام شروع کردیا

    ریاض: سعودی عرب میں سال 2023 کے 2 ماہ میں 80 نئی فیکٹریوں نے کام کا آغاز کردیا، سنہ 2016 سے سعودی وژن 2030 کے آغاز کے بعد سے سعودی عرب میں کارخانوں کی تعداد میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں فروری 2023 کے مہینے میں 4.3 بلین ریال کی سرمایہ کاری سے تقریباً 80 نئی فیکٹریوں نے مختلف مصنوعات کی تیاری کا آغاز کیا ہے۔

    سعودی وزارت صنعت و معدنی وسائل نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ جنوری میں کام شروع کرنے والی 164 فیکٹریوں کے مقابلے میں اس تعداد میں 51 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق فروری میں غیر دھاتی معدنیات کی صنعت میں 30، خوراک کے کاروبار میں 12، تشکیل شدہ معدنیات کے شعبے میں 8، ربڑ اور پلاسٹک کی تجارت میں 5 اور کیمیکلز کی پیداوار میں 4 فیکٹریاں شامل ہیں۔

    اسی مہینے کے دوران وزارت صنعت و معدنی وسائل نے 85 صنعتی لائسنس جاری کیے جو جنوری میں جاری کیے گئے جو 124 کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہیں۔

    فروری میں جاری کیے گئے 85 لائسنسوں میں ملکی صنعت کے لیے 82.3 فیصد کا اجرا ہوا ہے، نئے لائسنسوں میں سرمایہ کاری کا حجم 1.9 بلین ریال تھا۔

    مزید برآں لائسنس حاصل کرنے والوں میں چھوٹے کاروباری ادارے سب سے آگے تھے جنہوں نے 85.8 فیصد لائسنس حاصل کیے، اس کے بعد درمیانے درجے کے کاروباری اداروں نے 11.7 فیصد اور انتہائی چھوٹے کاروباری اداروں نے 2.3 فیصد لائسنس حاصل کیے۔

    نئے صنعتی لائسنس 9 انتظامی علاقوں میں تقسیم کیے گئے جن میں 37 فیکٹریوں کے ساتھ ریاض ریجن سرفہرست ہے۔

    وزارت کی جانب سے ساز و سامان اور مشینری کے علاوہ دیگر سائز کی دھاتی مصنوعات کی تیاری کے لیے 18 لائسنس، خوراک کی پیداوار کے لیے 14 اور ربڑ اور پلاسٹک کی مصنوعات بنانے کے لیے 10 فیکٹریوں کے لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔

    گزشتہ ماہ صنعت و معدنی وسائل کے نائب وزیر اسامہ بن عبد العزیز الزمل نے بتایا تھا کہ 2016 میں سعودی وژن 2030 کے آغاز کے بعد سے سعودی عرب میں کارخانوں کی تعداد میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

  • جنوبی افریقہ میں خواتین فیکٹری ورکرز سے زبردستی جنسی روابط قائم کرنے کا انکشاف

    جنوبی افریقہ میں خواتین فیکٹری ورکرز سے زبردستی جنسی روابط قائم کرنے کا انکشاف

    جنوبی افریقہ میں برانڈڈ گارمنٹس کی فیکٹری میں کام کرنے والی خواتین کو زبردستی جنسی روابط قائم کرنے پر مجبور کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد مذکورہ برانڈز متحرک ہوگئے۔

    امریکا کے 3 بڑے ملبوسات برانڈز نے لیسوتھو فیکٹریز میں جنسی استحصال کے خلاف کریک ڈاؤن پر زور دیا ہے، مذکورہ فیکٹریز میں خواتین کو نوکری پر رہنے کے لیے جنسی روابط قائم کرنے پر مجبور کیے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔

    معروف برانڈز لیوائی اسٹراس اینڈ کمپنی، کونتور برانڈز جو رینگلر اور لی جینز کی بھی مالک ہیں اور دی چلڈرنز پلیس نے جنوبی افریقہ کے چھوٹے سے ملک میں 5 فیکٹریوں سے جنسی ہراسانی کے خاتمے کے لیے معاہدہ کیا جہاں 10 ہزار خواتین ان برانڈز کے لیے کپڑے تیار کرتی ہیں۔

    ورکر رائٹز کنزورشیم (ڈبلیو آر سی) کی سینیئر پروگرام ڈائریکٹر رولا ابی مورچڈ کا کہنا تھا کہ یہ معاہدے دیگر کپڑوں کا کاروبار کرنے والے اداروں کے لیے ہراسانی اور تشدد کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مثالی ہیں۔

    ڈبلیو آر سی کی تحقیقات کے مطابق تائیوان کی عالمی جینز بنانے والی کمپنی نیئن ہسنگ ٹیکسٹائل کی ملکیت میں امریکی برانڈز کے لیے جینز بنانے والی 3 فیکٹریوں میں خواتین کو اپنے سپروائزرز سے روزانہ جنسی روابط قائم کرنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے تاکہ ان کی نوکری برقرار رہے۔ یہ کمپنی افریقی ملک میں گارمنٹ کے شعبے میں مزدوروں کی ایک تہائی تعداد رکھتی ہے۔

    ڈبلیو آر سی نے ایک خاتون کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ میرے ڈپارٹمنٹ میں تمام خواتین کے ساتھ سپروائزر نے جنسی روابط قائم کیے ہیں، خواتین کے لیے یہ زندگی اور موت کا سوال ہے، اگر آپ انکار کریں تو آپ کو نوکری نہیں ملے گی یا آپ کے کنٹریکٹ کی تجدید نہیں کی جائے گی۔

    نیئن ہسنگ سے طے کیے گئے معاہدے کے مطابق 5 ٹریڈ یونین اور 2 خواتین کے حقوق کے ادارے سمیت ایک خود مختار کمیٹی ان شکایات کو دیکھے گی اور خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرے گی۔ نیئن ہسنگ خود مختار سول سوسائٹی کے اراکین کو بھی فیکٹریوں تک رسائی فراہم کرے گی جہاں وہ مزدوروں سے بات کریں گے اور مینیجرز سے شکایت لانے والے مزدوروں کو روکنے سے منع کریں گے۔

    جینز بنانے والوں کا کہنا تھا کہ ہم مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پر عزم ہیں۔ ’ہمارا ماننا ہے کہ اس معاہدے سے طویل المدتی تبدیلی آئے گی اور ان فیکٹریوں میں ایک مثبت ماحول پیدا ہوگا جو یہاں کام کرنے والے تمام لوگوں کے لیے مثبت اثر چھوڑ جائے گا‘۔

  • کراچی کے مختلف علاقوں میں گیس بحران سنگین ہوگیا

    کراچی کے مختلف علاقوں میں گیس بحران سنگین ہوگیا

    کراچی: شہرقائد کے مختلف علاقوں میں گیس بحران سنگین ہوگیا، گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں گیس بحران کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، گھروں میں چولہے ٹھنڈے پڑ ے ہیں۔

    گیس پریشر صفر ہونے کے باعث اولڈ سٹی ایریا سمیت دیگر علاقوں کے مکین پریشانی میں مبتلا ہیں، شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ فوری طور پر اس بحران کا حل نکالنے۔

    ایس ایس جی سی نے گیس میں کمی پر گزشتہ شب سی این جی اسٹیشنز بھی بند کر دئیے تھے، کورنگی، سائٹ اور سپر ہائی وے کی صنعتوں کو بھی گیس کی فراہمی نہ ہونے کے برابر ہے۔

    پریشر نہ ہونے کی وجہ سے فیکٹریوں میں کام ٹھپ ہو کر رہ گیا، فیکٹریوں میں روزانہ کی بنیاد پر اجرت حاصل کرنے والے ملازمین ہاتھ پر ہاتھ دہرے بیٹھے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے گیس بحران کا ذمہ دار مسلم لیگ ن کو قرار دیا تھا۔

    فواد چوہدری کی وزیرِ اعظم کے خلاف نیب کیس پر تنقید، گیس بحران کا ذمہ دار ن لیگ قرار

    گیس بحران پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا تھا کہ 2013 میں گیس پر کوئی بھی قرضہ نہیں تھا، شاہد خاقان آئے تو گیس پر قرضہ چڑھ گیا، اب حال یہ ہے کہ سالانہ 57 ارب گیس چوری کا سامنا ہے، محمد زبیر شاہد خاقان عباسی سے پوچھیں کہ گیس کیوں نہیں آرہی؟

    واضح رہے کہ کراچی میں گیس بحران دو ہفتے سے زائد عرصے سے جاری ہے، جس کے بارے میں گزشتہ دنوں انکشاف ہوا تھا کہ یہ مصنوعی بحران ہے، گمبٹ گیس فیلڈ کی خرابی کی خبر غلط تھی اور سندھ کی گیس پنجاب کو فراہم کی جا رہی ہے۔