Tag: Factory

  • فیکٹری میں آگ لگنے سے 4 مزدور جاں بحق

    فیکٹری میں آگ لگنے سے 4 مزدور جاں بحق

    گوجرانوالہ میں لوہا پگھلانے والی فیکٹری میں آگ لگنے سے 4 مزدور جاں بحق جبکہ 2 زحمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ کے دیوان روڈ پر فیکٹری میں آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں 4 مزدور جاں بحق جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ فیکٹری میں 8 سے زائد مزدور لوہا پگھلانے کی بھٹی پر کام کررہے تھے جبکہ فیکٹری میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔

     گزشتہ روز گوجرانوالہ کے تھانہ کھیالی کے علاقے میں واقع حفیظ میٹل فیکٹری میں زور دار دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں فیکٹری میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔

    ریسکیو ذرائع کے اس حوالے سے بتایا تھا کہ دھماکے کے باعث دو افراد جاں بحق جبکہ تین زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں ریحان اور ایک نامعلوم شخص شامل ہیں۔

  • فیصل آباد: فیکٹری میں 2 کمسن بچیوں سے زیادتی

    فیصل آباد: صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں ایک فیکٹری میں 2 کمسن بچیوں کو زیادتی کا نشان بنایا گیا، ملزم فرار ہوگیا جس کی تلاش جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد پولیس کا کہنا ہے کہ کاٹن فیکٹری میں 2 کمسن بچیوں کو فیکٹری کے ٹھیکیدار نے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔

    13 سالہ شائستہ اور 12 سالہ ثمینہ فیکٹری میں کام کرتی ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹ میں متاثرہ ایک بچی سے زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔

    ایک متاثرہ بچی نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ ملزم شہباز بہانے سے ہم دونوں کو ایک طرف لے گیا، بعد ازاں ٹھیکیدار نے باندھ کر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    متاثرہ بچیوں کی والدہ کا کہنا ہے کہ فیکٹری کا مالک بچیاں اغوا کرنے کی دھمکیاں بھی دے رہا ہے۔

    واقعے کا مقدمہ تھانہ بلوچنی میں درج کرلیا گیا ہے، ملزم شہباز فرار ہے جس کی تلاش جاری ہے۔

  • کراچی: فیکٹری میں 4 افراد کی ہلاکت واقعہ

    کراچی: فیکٹری میں 4 افراد کی ہلاکت واقعہ

    شاہ لطیف کالونی میں اے آر وائی ٹیم چار افراد کی ہلاکت کے واقعے کے بعد کوریج لیے فیکٹری گئی تھی، سیکیورٹی اسٹآف نے دروازے بند کردیے.

    فیکٹری کے سیکیورٹی اسٹاف نے فیکٹری کے دروازے بند کرکے ملازمین کو نیوز ٹیم سے بات کرنے سے روک دیا۔اے آر وائی نیوز کے سوال پر

    سیکیورٹی پر تعینات شخص نے گول مول جواب دیا اور کہا کہ فیکٹری میں کسی غیر متعلقہ شخص کو داخلے کی اجازت نہیں دی، سیکیورٹی گارڈ کا کہنا تھا کہ واقعے کے بارے میں کچھ نہیں بتا سکتا، صبح آنا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد بھی فیکٹری انتظامیہ معاملے کو چھپاتی رہی، ابتدا میں انتظامیہ نے ریسکیو کو آگاہ کیا کہ مزدور ٹینک میں گر گئے ہیں جبکہ پولیس کو فیکٹری انتظامیہ نے بیان دیا کہ زہریلی گیس کا اخراج ہوا ہے۔

    متوفیان کے ورثا نے الزام عائد کیا ہے کہ ملازمین کو تیزاب کا ٹینک صاف کرنے کے لیے اتارا گیا، ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات ہوچکے ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش جاری ہے، واقعاتی شواہد کی روشنی میں ذمے داروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کریں گے۔

  • بھارتی تاجر سے 468 کروڑ، 23 کلو سونا اور کروڑوں مالیت کا تیل برآمد

    بھارتی تاجر سے 468 کروڑ، 23 کلو سونا اور کروڑوں مالیت کا تیل برآمد

    نئی دہلی : بھارتی ریاست اترپردیش میں پیوش جین نامی تاجر کے گھر سے 468 کروڑ روپے سے زائد رقم، 23 کلوگرام سونا اور چھ کروڑ روپے مالیت کا چندن کا تیل برآمد ہوا ہے۔

    بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ ریاست اترپردیش کے شہر کانپور میں انکم ٹیکس حکام کے چھاپے میں ایک تاجر کے گھر سے برآمد ہونے والی کرنسی کی گھنتی مکمل کرلی گئی ہے جس کے بعد پیوش جین پر ٹیکس چھپانے کے جرم میں 124 کروڑ روپے سے زائد جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    حیران کن طور پر پیوش جین کے گھر سے 4 ارب 68 کروڑ روپے سے زائد برآمد ہوئے ہیں جن کی گنتی کئی روز میں مکمل کی گئی ہے۔

    بھارتی تاجر کے وکیل نے عدالت سے درکواست کی ہے کہ 124 کروڑ روپے ٹیکس وصولی کے بعد باقی رقم موکل کو واپس کی جائے تاہم اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے کیس کا فیصلہ آنے تک رقم حکومتی اکاؤنٹ میں رکھنے کا اعلان کردیا۔

    خیال رہے کہ سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس اینڈ کسٹمز (سی بی آئی سی) جمعے کو تاجر پیوش جین سے منسلک مقامات (گھر، دفتر اور فیکٹریوں) ٹیکس چوری کے الزام میں چھاپہ مارا تھا۔

    انھوں نے کہا یہ سی بی آئی سی کی تاریخ میں سب سے بڑی کارروائی ہے، اس کیس میں ملوث تاجر پیوش جین 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل جی ایس ٹی نے 120 گھنٹے کے چھاپے کے دوران ضبط کیے گئے خزانے کی گنتی کے لیے بھارت کے مرکزی بینک سے مدد لی اور پھر بینک کی مشینوں کی مدد سے رقم کی گنتی کی گئی۔

  • بھارت: گدوں میں روئی کی جگہ استعمال شدہ ماسک بھرے جانے لگے

    بھارت: گدوں میں روئی کی جگہ استعمال شدہ ماسک بھرے جانے لگے

    نئی دہلی: بھارت میں گدے بنانے والی ایک فیکٹری گدوں کے اندر روئی کی جگہ استعمال شدہ فیس ماسک بھرنے لگی جس کا انکشاف ہونے پر پولیس نے کریک ڈاؤن کیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مہاراشٹر میں گدے بنانے والی فیکٹری پر پولیس نے چھاپہ مار کر استعمال شدہ فیس ماسکس کا ڈھیر برآمد کرلیا۔ فیکٹری میں بننے والے گدوں میں روئی کی جگہ فیس ماسکس بھرے جارہے تھے۔

    پولیس نے فیکٹری کے مالک کے خلاف کریک ڈاؤن کر کے مالک کے خلاف مقدمہ درج کرلیا اور تحقیقات شروع کردیں۔ فیکٹری سے ملنے والے استعمال شدہ ماسکس کے ڈھیر کو پولیس نے نذر آتش کردیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ فیکٹری کے مالک کے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد اس ریکٹ میں شامل مزید دیگر افراد کی تلاش بھی جاری ہے۔

  • سعودی عرب: فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے خطیر رقم کی منظوری

    سعودی عرب: فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے خطیر رقم کی منظوری

    ریاض: سعودی عرب میں فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے 7 کروڑ ریال کے منصوبے کی منظوری دے دی گئی، منصوبہ 2023 کی پہلی سہ ماہی میں مکمل ہوگا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق الجوف ایگری کلچرل ڈیولپمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے رواں ہفتے سعودی عرب میں فرنچ فرائز فیکٹری کی تعمیر کے لیے 7 کروڑ ریال کے منصوبے کی منظوری دے دی۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ذاتی سرمایہ کاری کی بنیاد پر سنہ 2021 کی پہلی سہ ماہی میں شروع کیا جائے گا جو کہ 2023 کی پہلی سہ ماہی میں مکمل ہوگا۔

    سعودی عرب میں فاسٹ فوڈ آپشنز کی کمی نہیں، یہاں پر میکڈونلڈز، برگر کنگ اور ڈومینو پیزا جیسی بڑی بین الاقوامی چینز کے علاوہ جان برگر، ہیمبرگنی اور لیٹس پیزا جیسی مقامی چینز بھی موجود ہیں۔

    فوڈ لنکر کے مطابق سعودی غذائی خدمات کی مارکیٹ کے حوالے سے لگائے گئے تخمینے میں کہا گیا تھا کہ یہ سنہ 2019 میں 11.6 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2025 میں 13.7 ارب ڈالر ہو جائے گی.

    اس پیشگوئی کی بنیاد پر ترسیل کی خدمات میں تیز تر ترقی، نوجوانوں اور کام کرنے والے لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور تلف پذیر یعنی ڈسپوزیبل آمدنی کی بڑھتی سطح ہے۔

    تحقیق اور مارکیٹس نے اس دوران یہ پیشگوئی بھی کی ہے کہ سعودی فاسٹ فوڈ انڈسٹری 2017 سے 2023 کے درمیانی عرصے میں سالانہ 6.9 فیصد کی شرح سے فروغ پائے گی۔

    دونوں رپورٹس میں صحت کے حوالے سے خدشات میں اضافے کا ذکر بھی کیا گیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ موٹاپے اور ذیابیطس یہاں کی مارکیٹ کے لیے اہم خطرات ہیں۔ ان رپورٹس میں کمپنیوں کے پورٹ فولیو میں صحت مند غذائیں شامل کرنے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔

    سنہ 2019 میں محکمہ صحت کے ایک عہدیدار نے اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب میں 40 فیصد سے زیادہ افراد موٹاپے کا شکار ہیں جبکہ سعودی نوجوانوں کی 19 فیصد تعداد ذیابیطس میں مبتلا ہے۔

    قومی سطح پر دو بڑی مہمات بھی شروع کی گئی تھیں جن سے موٹاپے سے لاحق خطرات کے حوالے سے آگہی میں اضافہ کیا جا سکے۔

    شوگر کنسلٹنٹ نیز ذیابیطس کی سعودی سوسائٹی کے چیئرمین عبد الرحمٰن الشیخ نے 2019 میں بتایا تھا کہ مملکت میں موٹاپے اور ذیابیطس کی بلند شرح کے اسباب میں غیر صحت بخش غذائی عادات اور جسمانی ورزش میں کمی شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ہم زیادہ وزن والے کیسز بھی اس شرح میں شامل کر دیں تو یہ شرح 70 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ طرز زندگی میں بہتری اور دل کے امراض جو زیادہ تر ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس سے پیدا ہوتے ہیں یہ سب موت کے اسباب بھی بن چکے ہیں۔

  • سعودی عرب: مصنوعی تنفس کے آلات تیار کرنے والی فیکٹری کا افتتاح

    سعودی عرب: مصنوعی تنفس کے آلات تیار کرنے والی فیکٹری کا افتتاح

    ریاض: سعودی عرب میں مصنوعی تنفس کے آلات تیار کرنے والی فیکٹری کا افتتاح کیا گیا ہے، فیکٹری 15 ہزار سینی ٹائزر اور مصنوعی تنفس کے آلات تیار کرے گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں مصنوعی تنفس کے آلات تیار کرنے والی فیکٹری کا افتتاح کیا گیا ہے۔

    فیکٹری کا افتتاح گورنر عسیر شہزادہ ترکی بن طلال بن عبدالعزیز نے کیا، فیکٹری کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے استعمال کی جانے والی متعدد اشیا تیار کرے گی۔

    فیکٹری کے منصوبے میں کنگ خالد یونیورسٹی کی فیکلٹی آف انجینیئرنگ، وزارت داخلہ، وزارت صحت اور عسیر میونسپلٹی شریک ہیں۔

    فیکٹری کا منصوبہ کثیر المقاصد ہے جس میں سے ایک مقصد یہ بھی ہے کہ صحت خدمات فراہم کی جائیں، مخصوص زمروں کا علاج کیا جائے اور آجروں اور اجیروں پر کرونا کے منفی اثرات حتی الامکان کم کیے جائیں۔

    فیکٹری 15 ہزار سینی ٹائزر اور مصنوعی تنفس کے آلات تیار کرے گی۔ فیکٹری میں کنگ خالد یونیورسٹی کی فیکلٹی آف انجینیئرنگ کے طلبہ بھی تعاون کریں گے۔

    فیکٹری سے منسلک کیے جانے سے قبل طلبہ کو خصوصی ٹریننگ کورس کروائے گئے ہیں، طلبہ ایک طرف تو فیکلٹی میں اپنی تعلیم جاری رکھیں گے اور دوسری جانب فیکٹری میں باقاعدہ کام کریں گے۔

    کرونا کی وبا ختم ہونے اور فیکلٹی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد طلبہ فیکٹری سے منسلک ہوجائیں گے۔

  • ریاض: جعلی اشیا بنانے والے کارخانے پر چھاپہ

    ریاض: جعلی اشیا بنانے والے کارخانے پر چھاپہ

    ریاض: سعودی دارالحکومت ریاض شہر کے وسط میں واقع جعلی اشیا تیار کرنے کے کارخانے کو سیل کردیا گیا، ضبط شدہ جعلی مواد تلف کردیا گیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت تجارت کی تفتیشی ٹیموں نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے تعاون سے ریاض شہر کے وسط میں واقع ایک بنگلے میں قائم جعلی اشیا تیار کرنے کے کارخانے کو سیل کردیا ہے۔

    وزارت تجارت نے ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ وزارت کو اطلاع ملی تھی کہ شہر کے ایک پوش رہائشی علاقے میں غیر قانونی طور پر کارخانہ قائم کیا گیا ہے جہاں نامعلوم اشیا تیار کی جاتی ہیں۔

    اطلاع ملنے پر چھاپہ مارا گیا جہاں صفائی کے لیے استعمال ہونے والا مواد اور بیوٹیشن کا سامان جعلی طریقے سے تیار کیا جا رہا تھا۔

    بنگلے سے بیوٹیشن کے لیے استعمال کی جانے والے مواد کی 39 ہزار تیار شدہ جعلی بوتلیں برآمد ہوئیں جبکہ 5 لاکھ سے زائد بوتلوں کے ڈھکن بھی برآمد ہوئے جنہیں معروف برانڈ کا ظاہر کیا جاتا تھا۔

    وزارت تجارت نے بنگلے کو سیل کر کے وہاں سے برآمد ہونے والا تمام جعلی سامان ضبط کر کے تلف کر دیا، جعلی طریقے سے فیکٹری لگانے والوں کے خلاف مقدمہ دائر کر کے ان کا چالان متعلقہ ادارے کو ارسال کردیا گیا۔

  • لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر 2 ٹیکسٹائل فیکٹریاں بند، مالکان گرفتار

    لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر 2 ٹیکسٹائل فیکٹریاں بند، مالکان گرفتار

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 2 ٹیکسٹائل فیکٹریوں کو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر بند کروا دیا گیا، دونوں فیکٹریوں کے مالکان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) غلام نبی میمن نے ایس ایس یو ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا، اس دوران انہوں نے کہا کہ آج سے ہم نے سختی بڑھائی، کئی شہریوں کو گرفتار بھی کیا، مجموعی صورتحال کافی بہتر ہے۔

    ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ کل سے سختی میں مزید اضافہ کریں گے، حکومت سندھ کے احکامات پر عمل کروا رہے ہیں۔ حکام کرونا وائرس پر مستقبل کے لیے ایس او پی بنا رہے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر 2 ٹیکسٹائل مالکان کو گرفتار کیا ہے، ایک ٹیکسٹائل مل کی انتظامیہ کے چند افراد کو بھی گرفتار کیا۔

    مذکورہ فیکٹریوں کو کچھ دیر قبل بند کروایا گیا تھا، ایس ایس پی ملیر علی رضا کے مطابق دونوں فیکٹریز میں کئی روز سے پابندی کے باوجود کام چل رہا تھا، ایک فیکٹری کا مینیجر ملیر پولیس نے چند روز پہلے گرفتار کیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ فیکٹری مالکان کے معاملے پر بااثر مالکان کی جانب سے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

    دوسری جانب شہر کے مختلف فیکٹری مالکان نے ملازمین کو نوٹس جاری کرنا شروع کردیے ہیں، نوٹس میں کہا گیا ہے کہ فیکٹری کھلنے کی اجازت ملنے پر صرف ضروری اسٹاف کو بلایا جائے گا۔

    نوٹس کے مطابق بقایا ملازمین بغیر تنخواہ کے چھٹی پر رہیں گے۔ فیکٹری مالکان کا کہنا ہے کہ جون 2020 میں صورتحال دیکھ کر مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔

  • بلدیہ فیکٹری کا مقدمہ آخری مرحلے میں داخل ہوگیا

    بلدیہ فیکٹری کا مقدمہ آخری مرحلے میں داخل ہوگیا

    کراچی: بلدیہ ٹاؤن کراچی کی فیکٹری میں ڈھائی سو افراد کو زندہ جلانےکا مقدمہ حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلدیہ فیکٹری کیس سے متعلق ہونے آج ہونے والی سماعت میں انسداد دہشت گردی عدالت نے اٹھائیس اکتوبر کو مقدمے کے آخری گواہ کو طلب کرلیا۔

    آج سماعت کے دوران جیل حکام نے مرکزی ملزم رحمان بھولا اور زبیرچریا کو عدالت میں پیش کیا، اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب اور ایس ایس پی ساجدسدوزئی بھی پیش ہوئے۔

    ایس ایس پی ساجد سد وزئی کے بیان پر وکلائے صفائی نے جرح مکمل کرلی، اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کے مطابق مقدمہ حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے، اب تک تین سو ننانوے گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب نے بلدیہ فیکٹری مقدمے سے متعلق فرانزک رپورٹس عدالت میں پیش کی تھیں۔

    خیال رہے کہ 19 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں فیکٹری مالک ارشد بھائیلہ نے اے ٹی سی میں بذریعہ اسکائپ بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سنسنی خیز انکشافات کیے تھے۔

    سانحہ بلدیہ فیکٹری کو7سال ہوگئے، لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر

    ارشد بھائیلہ کا کہنا تھا کہ فیکٹری ملازم منصور نے ایم کیو ایم سے معاملات طے کرائے تھے، 2012 میں حماد صدیقی نے 25 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا، ملزم رحمان بھولا نے دھمکی دی 25 کروڑ دو یا پارٹنر شپ کرو۔

    واضح رہے گیارہ ستمبر2012 کو کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آتشزدگی کا خوفناک واقعہ پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں خواتین سمیت دو سو ساٹھ مزدور زندہ جل گئے تھے، بعد میں انکشاف ہوا تھا کہ ایک سیاسی جماعت نے بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری کو آگ لگائی تھی۔