Tag: facts

  • کیا ہمارا دماغ اپنے آپ کو کھاتا ہے؟

    کیا ہمارا دماغ اپنے آپ کو کھاتا ہے؟

    انسانی جسم حیرت انگیز معلومات و صلاحیتوں کا مجموعہ ہے جس کے بارے میں آپ جتنا زیادہ جانیں گے، اتنے ہی حیران ہوتے جائیں گے۔

    آج ہم آپ کو انسانی جسم سے متعلق ایسے ہی کچھ حیران کن حقائق سے آگاہ کرنے جارہے ہیں جن سے آپ کی معلومات میں اضافہ ہوگا۔

    جلد

    آپ کے بستر کے نیچے جمع زیادہ تر مٹی، آپ کی مردہ جلد ہوتی ہے جو سونے کے دوران جھڑتی ہے۔

    ہڈیاں

    ایک ننھے بچے میں عام انسان کی نسبت 60 ہڈیاں زیادہ موجود ہوتی ہیں یعنی کل 350 ہڈیاں۔ نشونما کے دوران کچھ ہڈیاں آپس میں جڑتی چلی جاتی ہیں جس کے بعد بلوغت کی عمر تک پہنچنے تک انسان میں 206 ہڈیاں باقی رہ جاتی ہیں۔

    پلکیں

    ہماری پلکوں میں نہایت ننھے ننھے کیڑے یا لیکھیں موجود ہوتی ہیں۔

    دانت

    دانت ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جو کسی نقصان کی صورت میں خود سے ٹھیک نہیں ہوسکتا۔

    دماغ

    جب ہم نیند سے جاگتے ہیں تو ہمارے دماغ کی توانائی سے ایک ننھا سا لائٹ بلب باآسانی روشن کیا جاسکتا ہے۔

    ڈی این اے

    اگر ہمارے جسم کے اندر موجود ڈی این اے کو کھول کر سیدھا کیا جائے تو یہ 10 ارب میل کے فاصلے پر محیط ہوگا، یعنی اس کی لمبائی زمین سے سیارہ زحل تک اور پھر واپس زمین جتنی ہوگی۔

    سانس لینا

    انسان وہ واحد ممالیہ جانور ہے جو بیک وقت سانس لینے اور نگلنے کا کام نہیں کرسکتا۔

    ڈائٹنگ

    ڈائٹنگ کرنے والے افراد کا دماغ غذا کی کمی کے باعث اپنے آپ کو کھانا شروع کردیتا ہے۔

    موت

    انسانی جسم کی موت کے 3 دن بعد وہ انزائم جو زندگی میں آپ کا کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں، وہی انزائم مردہ جسم کو کھانا شروع کردیتے ہیں۔

  • عمران فاروق قتل کیس : وہ حقائق جنہیں آپ جاننا چاہتے ہیں

    عمران فاروق قتل کیس : وہ حقائق جنہیں آپ جاننا چاہتے ہیں

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قاتلوں خالد شمیم، معظم علی اور محسن علی سید کو عمر قید اور دس دس لاکھ جرمانے کی سزا سنائی، اس کے علاوہ متحدہ بانی سمیت چار مفرور ملزمان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دئیے گئے۔

    عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے 21 مئی کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ خالد شمیم، معظم علی اور محسن علی سید پر عمران فاروق کو قتل کرنے کی سازش، معاونت اور سہولت کاری کا الزام ثابت ہو گیا ہے۔

    عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم متحدہ بانی نے دیا اور نائن زیرو سے لڑکوں کا انتخاب کیا گیا، عمر قید کے ساتھ تینوں مجرموں کو 10، 10 لاکھ روپے مقتول کے اہلخانہ کو ادا کرنے کی سزا سنائی جاتی ہے۔

    اس حوالے سے ملنے والی اطلاعات اور عدالت میں ملزمان اور ان کے وکلاء نے کیا بیانات دیئے، اس کی تفصیلات سے ہم اپنے قارئین کو اس رپورٹ کے ذریعے آگاہ کررہے ہیں۔

    عمران فاروق قتل کیس پانچ سال تک چلنے والا یہ اپنی نوعیت کا ایک اہم کیس تھا جس کے حوالے سے ریاست پاکستان کی طرف سے برطانوی حکومت کو تحریری ضمانت بھی دی گئی تھی کہ ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر بھی سزائے موت نہیں سنائی جائے گی اور اسی سلسلے میں ایک صدارتی آرڈیننس بھی لایا گیا تھا۔

    یہ ضمانت اس لیے دی گئی تھی کہ برطانیہ نے اس مقدمے سے متعلق اہم شواہد اس شرط پر پر پاکستان کو فراہم کیے تھے کہ جرم ثابت ہونے پر ملزمان کو سزائے موت نہیں سنائی جائے گی۔ اس حوالے سے برطانیہ کے چیف انویسٹی گیٹر اسٹورٹ گرین اوے نے پاکستان آکر اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔

    "محسن نے مقتول کو پیچھے سے پکڑا اور کاشف نے اینٹوں اور چھریوں کے وار کیے”

    ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو شمالی لندن کے علاقے ایجویئر میں ان کے گھر کے پاس شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب اینٹوں اور چھریوں کے وار کر کے قتل کردیا گیا تھا۔

    استغاثہ کے مطابق دو ملزمان محسن علی سید اور محمد کاشف کامران پہ الزام تھا کہ ان دونوں نے مل کر عمران فاروق کو قتل کیا، محسن علی سید نے مقتول کو پیچھے سے پکڑا اور محمد کامران نے ان پر اینٹوں اور چھریوں کے وار کیے تھے۔

    عدالت میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے حکومت پاکستان کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ محسن علی اور کاشف کو برطانیہ بھیجا گیا، تاکہ وہ عمران فاروق کی آواز کو خاموش کرسکیں کیونکہ وہ الطاف حسین کیلئے ایک خطرہ بنتے جارہے ہیں۔

    اس کام کیلئے ان دونوں ملزمان کا منصوبہ بندی کے تحت ایک تعلیمی ادارے میں داخلہ کروایا گیا اور اسٹوڈنٹ ویزے پر لندن روانہ کیا گیا۔ جہاں انہوں نے باقاعدہ کلاسز بھی لیں۔

    حکومت پاکستان کے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یہ دونوں ملزمان عمران فاروق کو قتل کرنے کے بعد سری لنکا فرار ہوگئے جہاں ان کا سہولت کار خالد شمیم پہلے سے موجود تھا۔

    "متحدہ قائد نے اپنے خطاب میں خفیہ پیغام دیا”

    پولیس کو دیئے گئے ملزم خالد شمیم کے اعترافی بیان کے مطابق جس سے وہ بعد میں مکر گیا تھا، نے کہا کہ وہ ایم کیو ایم کا دیرینہ کارکن تھا، الطاف حسین نے اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ کسی کو  میری  پرواہ نہیں کسی بھی دن کوئی گھر واپس جاتے ہوئے پارک میں مجھے قتل کردے گا اور کہا جائے گا کہ یہ قتل کی واردات تھی۔

    اس نے بتایا کہ اس خطاب میں ایک خفیہ پیغام  تھا جسے محمد انور نے مجھے بتایا کہ یہ کیا ہے ،کیونکہ عمران فاروق اپنا ایک گروپ بنا رہا ہے جسے روکنا بہت ضروری ہے، اس میسج کو سمجھو۔

    واضح رہے کہ عدالت نے تین مجرمان کو سزا تو سنا دی ہے لیکن ان کے علاوہ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین، جماعت کے رہنما محمد انور اور افتخار حسین قریشی، محمد کاشف خان کامران بھی مقدمے کے نامزد ملزمان تھے جنھیں اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔

  • امریکی میڈیا حقائق کے برعکس کہانیاں دے رہا ہے، ٹرمپ کی میڈیا پر تنقید

    امریکی میڈیا حقائق کے برعکس کہانیاں دے رہا ہے، ٹرمپ کی میڈیا پر تنقید

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ مین اسٹریم میڈیا اتنا بد دیانت پہلے کبھی نہیں تھا جتنا اب ہے، جعلی خبر امریکی ادارے سے بھی بدتر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر امریکا کے نشریاتی و خبر رساں اداروں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا ہے کہ ’امریکی نشریاتی ادارے پاگل ہوگئے ہیں‘۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میڈیا پر برستے ہوئے کہا کہ امریکی میڈیا ایسی کہانیاں دے رہے ہیں کو حقائق کے برعکس ہیں، جعلی خبریں امریکی ادارے سے بھی بدتر ہیں۔

    مزید پڑھیں : میلانیا کی جیکٹ فیک نیوز والوں کےلیے تھی

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی ڈونلڈ ٹرمپ امریکی میڈیا کو مختلف مواقع پر شدید تنقید کا نشانہ بناچکے ہیں، صدر ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ’مجھے کسی کی پرواہ نہیں‘ تحریر الفاظ کی جیکٹ زیب تن کرنے میڈیا کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی اہلیہ کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر پیغام دیا ہے کہ ’میلانیا ٹرمپ کی جیکٹ پر لکھے ہوئے الفاظ فیک نیوز والوں کے لیے تھے، جنہیں غلط رُک دیا جارہا ہے‘۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ فیک نیوز بنانے والوں کی غلط خبروں سے میلانیا کو کوئی فرق نہیں پڑتا، تاہم سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے امریکی خاتون اوّل کو شدید تنقید نشانہ بنایا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بزفیڈ اورسی این این جھوٹی خبریں دیتے ہیں ،امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ

    ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پہلی نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میڈیا پر اظہار برہمی کیاتھا، جس میں انہوں نے امریکی میڈیا اداروں سے کہا تھا کہ ’تم لوگ جھوٹی خبریں دیتے ہو‘۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس کے دوران اپنے مخالف میڈیا گروپس پرشدید تنقید کرتے ہوئے انہیں نتائج بھگتنے کی دھمکی بھی دی۔

  • بلاول بھٹو زرداری کے بارے میں 7 حیران کردینے والے انکشافات

    بلاول بھٹو زرداری کے بارے میں 7 حیران کردینے والے انکشافات

    آج پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹوزرداری اپنی 28 ویں سالگرہ منارہے ہیں‘ انہوں نے 2014 میں پیپلز پارٹی کی باگ ڈورباقاعدہ طریقے سےاپنے ہاتھ میں لی۔

    بلاول بھٹو 21 ستمبر 1988 کو کراچی میں پیدا ہوئے اور خاندانی حالات کے سبب 1999 میں اپنی والدہ کے ہمراہ ملک سے باہر چلے گئے ‘ انہوں نے اپنی تعلیم کا بیشتر حصہ ملک سے باہر مکمل کیا ہے تاہم اب وہ پاکستان کی سیاست میں پوری طرح متحرک ہیں۔

    ان کے نانا ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کی تاریخ کے اہم ترین سیاست دان تصور کیے جاتے ہیں جنہیں ملٹری ڈکٹیٹر جنر ل ضیا الحق کے دورِ حکومت میں سزائے موت دی گئی تھی۔ بلاول کی والدہ دو مرتبہ پاکستان کی وزیراعظم رہی ہیں اور انہیں کسی بھی اسلامی ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

    بلاول بھٹو زرداری کی سالگرہ پر ہم بتارہے ہیں ان کی زندگی کے کچھ ایسے گوشوں کے بارے میں جن سے آپ یقیناً آج تک ناواقف رہے ہوں گے۔


    بلاول بھٹو کی ذاتی زندگی کے اہم گوشے


    بلاول کی پیدائش

    سن 1988 کے الیکشن 16 نومبر کو منعقد ہونا تھے اور بلاول بھٹو کی پیدائش بھی انہی دنوں متوقع تھی لہذا بینظیر بھٹو نے ڈا کٹروں سے مشاورت کرکے 21ستمبر کو یعنی الیکشن سے دو ماہ قبل کراچی کے لیڈی ڈیفرن نامی اسپتال میں قبل از وقت آپریشن کرایا جس کے نتیجے میں بلاول بھٹو زرداری پیدا ہوئے۔ اس قبل ازوقت آپریشن کے نتیجے میں بینظیر عام انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لے سکیں اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم قرار پائیں۔

    bilawal-post-5
    لیڈی ڈیفرن اسپتال

    بلاول – نام کی وجہ تسمیہ

    بلاول بھٹو کا نام سندھ کے عظیم صوفی بزرگ شاعر اور فلسفی مخدوم بلاول بن جام حسن سمو کے نام پر رکھا گیا ہے جنہیں دسویں صدی ہجری میں اس وقت کے سندھ کے ارغون حکمران نے کوہلو میں پسوا کر قتل کرادیا تھا۔ کچھ ذرائع کا کہناہے کہ بلاول کا نام زرداری قبیلے کے کسی بزرگ کے نام پر رکھا گیا ہے تاہم زیادہ ترقریبی ذرائع مخدوم بلاول سے نسبت پر متفق ہیں۔ بلاول کے معنی ہیں ’’ ایسا کہ جس کا کوئی ثانی نہ ہو‘‘۔

    bilawal-post-6
    مخدوم بلاول شہید کا مزار – دادو

    عینک والا جن

    بلاول بھٹو زرداری کا بچپن پاکستان میں گزرا اور ان کے بچپن میں پاکستان ٹیلی ویژن سے بچوں کا مقبول ترین ڈرامہ ’ عینک والا جن نشر کیا جاتا تھا جو کہ بلاول کو بہت پسند تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بلاول کی پسندیدگی کے سبب سرکاری ٹیلی ویژن نے عینک والا جن کی طے شدہ اقساط میں اضافہ کیا تھا کیوں کہ اس وقت ان کی والدہ بینظیر وزیراعظم تھیں۔

    bilawal-post-4
    عینک والا جن کا مرکزی کردار – نستور جن

    بلاول ‘ تاریخ کے طالب علم نکلے

    اپنے نانا اور والدہ کی طرح بلاول بھٹو زرداری نے بھی آکسفورڈ یونیورسٹی کے کرائسٹ چرچ کالج سے تعلیم حاصل کی ہے۔ انہوں نے پہلے تاریخ برطانیہ میں داخلہ لیا تھا تاہم بعد ازاں اپنا تبادلہ تاریخِ عمومی میں کروالیا۔

    bilawal-post-3
    آکسفورڈ یونی ورسٹی

    خبردار! حملہ کرنے سے پہلے سوچ لینا

    نا زو نعم میں پلنے والے بلاول بھٹو کو دیکھ کر ایسا تاثر ذہن میں آتا ہے کہ کسی جسمانی لڑائی کی صورت میں باآسانی انہیں زیر کیا جاسکتا ہے تاہم ایسا سوچنے والے کسی خوش فہمی میں نہ رہیں کیونکہ بلاول بھٹو کراٹے ’تائی کوانڈو‘ میں بلیک بیلٹ کے حامل ہیں اور یقیناً پلک چھپکنے میں کسی کی کوئی بھی ہڈی توڑنے کی مہارت رکھتے ہیں۔

    bilawal-post-7
    بلاول بھٹوزرداری کی کم سنی کی ایک تصویر

    بلاول بھٹو کادکھ

    بلاول بھٹو دیگر کھیلوں میں بھی دلچسپی ہے اور وہ کرکٹ‘ شوٹنگ اور گھڑ سواری کو بے پناہ پسند کرتے ہیں۔ انہیں ہمیشہ افسوس رہا کہ وہ اپنے خاندانی پس منظر کے سبب آزادانہ گھوم پھر نہیں سکتے جس کے سبب وہ باقاعدہ کرکٹ نہیں کھیل سکے۔

    bilawal-post-2
    بلاول پاکستانی کرکٹ ٹیم کی ٹی شرٹ پہنے ہوئے

    بچپن میں کیا بننا چاہتے تھے

    بلاول کی والدہ بینظیر بھٹو نے ایک انٹرویو کے دوران پوچھے گئے سوال کے جواب میں انکشاف کیا تھا کہ انتہائی مضبوط خاندانی سیاسی پس منظر کے باوجود بلاول سیاست داں نہیں بننا چاہتے۔ انکا کہنا تھا کہ ’’جب وقت آئے گا تو یہ خود طے کرلیں گے کہ انہیں کیا کرنا ہے ‘‘۔ واضح رہے کہ اس انٹرویو کے وقت بلاول انتہائی کم عمر تھے اورپھر حالات ایسے بدلے کہ اب ان کا شمار پاکستان کے اہم سیاستدانوں میں ہوتا ہے۔

    bilawal-post-1
    بلاول بھٹو زرداری کا ایک پوز