Tag: FAFEN

  • رحیم یار خان کے ضمنی انتخاب کو فافن نے شفاف قرار دے دیا

    رحیم یار خان کے ضمنی انتخاب کو فافن نے شفاف قرار دے دیا

    رحیم یار خان کے ضمنی انتخاب کو فافن نے ’بڑے پیمانے پر شفاف‘ قرار دے دیا ہے۔

    فافن کی رپورٹ کے مطابق رحیم یار خان کے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کے ووٹوں میں 40 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔

    فافن نے پی پی پی کے ووٹ شیئر میں بہتری کی اطلاع دی ہے، جو کہ 3 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

    فافن کی رپورٹ کے مطابق رحیم یار خان ضمنی انتخاب میں ووٹرز ٹرن آؤٹ میں 288,113 مرد اور 238,860 خواتین شامل ہیں، رحیم یار خان کے حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 526,973 ہے۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 171 کی یہ نشست چند ہفتے قبل پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ایم این اے رئیس ممتاز مصطفیٰ کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔

    قومی اسمبلی کے حلقے این اے 171 کے ضمنی انتخاب کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مخدوم طاہر رشید الدین نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حسان مصطفیٰ کو شکست دے دی تھی۔

  • جنرل نشستوں پر سیاسی جماعتوں کی خواتین امیدواروں سے متعلق فافن کی جائزہ رپورٹ

    جنرل نشستوں پر سیاسی جماعتوں کی خواتین امیدواروں سے متعلق فافن کی جائزہ رپورٹ

    اسلام آباد: الیکشن 2024 میں جنرل نشستوں پر سیاسی جماعتوں کی خواتین امیدواروں سے متعلق فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے جائزہ رپورٹ جاری کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فافن نے الیکشن 2024 میں جنرل نشستوں پر خواتین امیدواروں سے متعلق جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کی جنرل نشستوں پر 111 سیاسی جماعتوں کی 275 خواتین امیدوار ہیں، جو 6037 امیدواروں کا 4.6 فی صد ہیں۔

    فافن رپورٹ کے مطابق یہ تجزیہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے لیے انتخابی امیدواروں کے فارم 33 کی بنیاد پر کیا گیا ہے، مذکورہ قانون کا تکنیکی اطلاق جنرل نشستوں پر کم از کم 20 امیدوار نامزد کرنے والی جماعت پر ہوتا ہے۔

    الیکشن 2024 پاکستان : پولنگ والے دن ووٹرز کو بریانی، میوہ چنا پلاؤ اور کباب کھلانے کی تیاری

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 111 سیاسی جماعتوں میں سے 30 جماعتوں نے 5 فی صد سے زائد خواتین امیدوار نامزد کیں، 4 سیاسی جماعتوں نے 4.5 سے 5 فی صد کے درمیان شرح سے خواتین امیدوار نامزد کیں۔

    فافن رپورٹ کے مطابق 77 جماعتوں نے 4.5 فی صد تک خواتین امیدوار نامزد کیں، قومی اسمبلی کے انتخابی حلقوں پر 94 جماعتوں کے 1872 امیدوار ہیں۔

  • انتخابات کی تاریخ دینا صدر کا کام ہے، سربراہ پلڈاٹ

    انتخابات کی تاریخ دینا صدر کا کام ہے، سربراہ پلڈاٹ

    کراچی : پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کے سربراہ احمد بلال محبوب نے کہا ہے کہ انتخابات کی تاریخ دینا صدر کا کام ہے۔

    احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ آئین کے مطابق90دن میں الیکشن لازمی کرانا ہوں گے جبکہ مجھے لگ رہا ہے کہ کچھ دن میں الیکشن کمیشن تاریخ دے دے گا۔

    انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں کہ صوبائی گورنرز سے الیکشن کی تاریخ دینے کا کا مطالبہ کیوں کیا جارہا ہے،؟ گورنرز نے تواسمبلیاں تحلیل نہیں کیں، انہیں تو وزرائے اعلیٰ نے ایڈوائس کی تھی۔

    سربراہ پلڈاٹ کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق الیکشن کی تاریخ تو صدر مملکت کی جانب سے دی جائے گی تاہم ضمنی الیکشن کیلئے تاریخ الیکشن کمیشن خود دے سکتا ہے۔

    سربراہ پلڈاٹ احمدبلال محبوب نے کہا کہ عام انتخابات کیلئے تاریخ گورنرز کے بجائے موجودہ صدر کی جانب سے دی جائے گی۔

    اس حوالے سے سی ای اوفافن مسرت قدیم نے کہا کہ اگر ضمنی الیکشن ہوسکتے ہیں تو صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن بھی ہوسکتے ہیں، لیکن ایسا لگ رہاہے آئین کی خود ساختہ تشریح کی جارہی ہے۔

    مسرت قدیم کا مزید کہنا تھا کہ بےنظیر بھٹو کی شہادت کے بعد الیکشن جب ملتوی ہوئے تھے تو اس وقت حالات الگ نوعیت کے تھے، تاہم آج ایسی صورتحال نہیں ہے کہ جس میں الیکشن کو ملتوی کیا جائے۔

  • فافن کے سابق عہدیدار کا 2013 کے انتخابات میں گڑ بڑ کا انکشاف، ای وی ایم کی حمایت کر دی

    فافن کے سابق عہدیدار کا 2013 کے انتخابات میں گڑ بڑ کا انکشاف، ای وی ایم کی حمایت کر دی

    اسلام آباد: سابق سیکریٹری جنرل فافن سرور باری نے کہا ہے کہ 2013 کے انتخابات میں بہت گڑبڑ ہوئی تھی، فافن کے رہنما کے خلاف نشان دہی پر 14 مقدمات درج کر دیے گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق فافن کے سابق سیکریٹری جنرل سرور باری نے بھی انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کی حمایت کر دی، انھوں نے ہفتے کو پریس بریفنگ میں ٹرسٹ فار ڈیمو کریٹک ایجوکیشن اینڈ اکاؤنٹیبلٹی (ٹی ڈی ای اے) کے کردار پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

    انھوں نے کہا فافن کا نام استعمال کر کے مرضی کی رپورٹیں بنائی جاتی ہیں، 2013 کے انتخابات میں بہت گڑ بڑ ہوئی تھی، فافن کے رہنما کے خلاف نشان دہی پر چودہ مقدمات درج کیے گئے، اور جس کے خلاف مقدمہ درج ہوا وہ نجم سیٹھی سے معافی مانگ آیا۔

    سرور باری نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے انسانی عمل دخل تو محدود ہوگیا ہے، لیکن اہم سوال یہ ہے کہ ای وی ایم کی آبزرویشن کیسے ہوگی، کیوں کہ مشاہدہ کار تنظیموں کا مشاہدہ کرنے والا کوئی نہیں ہے، ان کا ڈیٹا کس بنیاد پر اور کتنا درست ہے، اسے کوئی چیک کرنے والا نہیں۔

    انھوں نے کہا ڈسکہ کا ضمنی الیکشن بدنام زمانہ تھا جس میں ہر حد پار کی گئی، فافن کی تنظیموں کو فنڈنگ ٹی ڈی ای اے کے ذریعے ہوتی ہے، ٹی ڈی ای اے نے الیکشن کمیشن افسران اور ان کی فیملی کے سفری اخراجات برداشت کیے، اس نے یہ اپنے بورڈ کی اجازت کے بغیر کیا، اس لیے مشاہدہ کاروں پر بھی مشاہدہ کار ہونے چاہیے۔

    سابق سیکریٹری نے کہا ٹی ڈی ای اے نے 2013 الیکشن کے فارم 14 الیکشن کمیشن سے لے کر بھرے، جہاں سے مشاہدہ کاروں کو فارم 14 نہیں ملے اس حلقے کا تجزیہ نہیں کرنا چاہیے تھا، سال 2013 کے انتخابات میں بہت گڑبڑ ہوئی تھی، کئی فارم 14 سادہ کاغذ پر تھے اور کئی پر گنتی ہی غلط تھی، ایاز صادق کے حلقے میں کئی پولنگ اسٹیشنز پر ٹرن آؤٹ سو فی صد سے زیادہ تھا، فافن کے رہنما نے نشان دہی کی تو ان کے خلاف 14 مقدمات درج کیے گئے، جس کے خلاف مقدمہ درج ہوا وہ چپکے سے نجم سیٹھی سے معافی مانگ آیا، یہ ٹی ڈی ای اے کا کردار ہے۔

    انھوں نے کہا دھاندلی جوڈیشل کمیشن نے ٹی ڈی ای اے کی متوازی گنتی کی بنیاد پر رپورٹ دی تھی، فافن کو ٹی ڈی ای اے سے الگ ہونا پڑے گا، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا مشاہدہ کرنا ہمارا پہلا کام ہوگا، لوگوں کی ووٹ دینے کی آزادی کا بھی مشاہدہ کریں گے، دنیا میں صرف 23 ممالک میں ہی ووٹر اپنی مرضی سے ووٹ ڈال سکتا ہے، برطانیہ، جرمنی، امریکا، بھارت میں بھی اب ووٹر مرضی سے ووٹ نہیں ڈال سکتے، جب کہ ہر ووٹر کا اپنی مرضی سے ووٹ ڈالنا ہی فری الیکشن ہوتا ہے، ورنہ الیکشن شفاف نہیں ہوتا۔

    سرور باری کے مطابق بھارت کے سابق الیکشن کمشنر نے لکھا کہ ووٹر پر اثر انداز ہونے کے لیے 40 ہتھکنڈے استعمال ہوتے ہیں، بھارت میں مخالف امیدوار کے مضبوط حلقے میں لوگوں کو پیسے دے کر ووٹ نہ ڈالنے کا کہا جاتا ہے، بعض حلقوں میں ووٹ توڑنے کے لیے زیادہ امیدوار بھی کھڑے کیے جاتے ہیں، این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں مردوں نے خواتین کے شناختی کارڈ چھین لیے تھے۔

    انھوں نے کہا ہم تمام سیاسی جماعتوں کے لیے یکساں مواقع ملنے کا بھی مشاہدہ کریں گے، پولنگ عملے کا معاشی و معاشرتی بیک گراؤنڈ بھی دیکھیں گے، ہر رکن اسمبلی کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنی مرضی کے ٹیچر لگوائے جائیں، سیاسی جماعتوں میں ٹکٹ دینے کے عمل کا کبھی کسی نے مشاہدہ نہیں کیا۔

    سرور باری نے کہا کہ قانون سازی کے عمل پر 204 خاندانوں کی اجارہ داری ہے، الیکشن آبرویشن کے حوالے سے بھی ریفارمز کی ضرورت ہے، یہ سپریم کورٹ تھی جس نے اوورسیز پاکستانیوں کو 2017 میں ووٹ کا حق دینے کا حکم دیا تھا۔

  • فافن  کی شفاف الیکشن میں حائل سرکاری افسران کوجرمانے اور سزائیں دینے کی تجویز

    فافن کی شفاف الیکشن میں حائل سرکاری افسران کوجرمانے اور سزائیں دینے کی تجویز

    اسلام آباد : فافن نے شفاف الیکشن میں حائل سرکاری افسران کوجرمانے اور سزائیں دینے کی تجویز دیتے ہوئے ووٹوں کی گنتی کے عمل میں مزید بہتری لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں ضمنی انتخابات سے متعلق فافن کی رپورٹ جاری کردی ، جس میں کہا کہ ضمنی انتخابات کےدوران انتخابی عمل بہتردیکھنےمیں آیا، تاہم سیالکوٹ واقعات کی وجہ سے الیکشن کمیشن کونتیجہ روکناپڑا اور غیرقانونی طورپرانتخابی مہم کےبعدشکایات سامنےآئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ کوروناپروٹوکول کےحوالےسےکمزوری محسوس کی گئی جبکہ پولنگ اسٹیشن کےاندرووٹوں کےگنتی کےعمل میں بہتری نظرآئی، اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

    فافن کا کہنا ہے کہ سیاسی مخالفین عام طورپراپنی ذمہ داریاں مکمل نہیں نبھاتے، اس کی وجہ سےدوران ووٹنگ ایسےواقعات پیش آتےہیں، این اے 75 کے حوالے سے الیکشن کمیشن نےسنجیدہ اقدامات کیے، پریزائیڈنگ افسران کاغائب ہونادیگرواقعات پرای سی بی اختیارات استعمال کرے، ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

    فافن نے شفاف الیکشن میں حائل سرکاری افسران کوجرمانے،سزائیں دینے کی تجویز دیتے ہوئے کہا این اے75ضمنی الیکشن میں ووٹوں کی گنتی میں بے ضابطگیاں دیکھنےمیں آئیں، بےضابطگیوں کےباعث الیکشن کمیشن کواین اے75کانتیجہ روکناپڑا۔

    فافن کا رپورٹ میں کہنا تھا میں پولنگ اسٹیشنزکےباہرالیکشن کمیشن کوانتظامی امورمیں بہتری کی ضرورت ہے، نتائج تاخیرسےملنےوالےحلقوں میں الیکشن کمیشن دوبارہ انتخاب کراسکتاہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ کوروناایس او پیز خلاف ورزی،غیرقانونی الیکشن مہم، عمومی خلاف ورزیاں سامنےآئیں، قومی اسمبلی کی3،صوبائی اسمبلی کی5نشستوں پرضمنی انتخابات کرائےگئے، جس میں 71فیصدپولنگ اسٹیشنزکےقریب پارٹی کیمپس کی اجازت قواعد کی خلاف ورزی ہے۔

    فافن کے مطابق ایک کمرےمیں متعددپولنگ بوتھ قائم کیےگئےجس سےغیرضروری رش ہوا تاہم 8حلقوں میں ووٹوں کی گنتی کےعمل کےدوران خلاف ورزی دیکھنے میں نہیں آئی۔

  • اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن، فافن نے خبردار کر دیا

    اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن، فافن نے خبردار کر دیا

    اسلام آباد: پاکستانی ادارے فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے سینیٹ الیکشن طریقہ کار میں تبدیلی کے لیے عجلت میں قانون سازی نہ کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فافن نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی کے لیے عجلت میں قانون سازی نہ کی جائے، جلد بازی کی بجائے تفصیلی مشاورت سے متفقہ اور جامع لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔

    فافن کا کہنا ہے کہ تفصیلی بحث کے بغیر اوپن بیلٹ کے لیے آئینی ترمیم غیر مفید ثابت ہو سکتی ہے، اس لیے حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کا اس پہلو سے بغور جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ ترمیم سے سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت کا خاتمہ ممکن ہو بھی سکے گا یا نہیں؟

    اوپن بیلٹ: سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس سماعت کے لیے مقرر کر دیا

    فافن نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی زیر التوا ترمیمی بل کے ذریعے آئین کی شق نمبر 226،59 میں ترامیم تجویز کی گئی ہے، لیکن پارٹی ہدایات کے خلاف ووٹ ڈالنے والے اراکین کے لیے کسی قسم کی سزا کا تعین نہیں کیا گیا، موجودہ حالت میں یہ ترمیم ووٹوں کی خرید و فروخت کی بیخ کنی میں زیادہ مفید نہیں ہوگی۔

    فافن کا کہنا ہے کہ ترمیم میں پارٹی ہدایت کے خلاف ووٹ ڈالنے پر سزا کا تعین کر کے اسے بامقصد بنایا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پیپر کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے، کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ 2 فروری کو کرے گا۔

  • ووٹرز ٹرن آؤٹ 53 فیصد سے زائد رہا: فافن

    ووٹرز ٹرن آؤٹ 53 فیصد سے زائد رہا: فافن

    اسلام آباد: پاکستانی ادارے فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے انتخابات 2018 سے متعلق ابتدائی رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق ووٹرز ٹرن آؤٹ مجموعی طور پر 53 فیصد سے زائد رہا۔

    تفصیلات کے مطابق فافن کی جاری کردہ ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابات 2018 پر امن تھے اور بڑے تنازعہ سے پاک رہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ نصف سے زائد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ انتخابی عمل میں بہتری نظر آئی۔

    فافن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی قواعد پر سختی سے عملدر آمد کروایا۔ الیکشن کمیشن کو با اختیار بنانے کے اچھے نتائج سامنے آئے۔ انتخابات کا دن مجموعی طور پر پرامن رہا۔

    فافن کی رپورٹ کے مطابق ووٹرز ٹرن آؤٹ مجموعی طور پر 53 فیصد سے زائد رہا۔ خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ ماضی کے مقابلے میں زیادہ رہا۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پنجاب میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 59 فیصد، اسلام آباد میں 58.2 فیصد، سندھ میں 47.7 فیصد، خیبر پختونخواہ میں 43.6 فیصد جبکہ بلوچستان میں 39.6 فیصد ووٹرز ٹرن آؤٹ رہا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔