Tag: failure

  • فلم کی ناکامی سے مایوس پوجا ہیگڑے کا حوصلہ کیسے بڑھا؟

    فلم کی ناکامی سے مایوس پوجا ہیگڑے کا حوصلہ کیسے بڑھا؟

    معروف بالی ووڈ اداکارہ پوجا ہیگڑے کا کہنا ہے کہ وہ اپنی نئی فلم سرکس کی ناکامی سے مایوس تو ہوئیں لیکن شائقین کی جانب سے ان کی اداکاری کی تعریف نے ان کا حوصلہ بڑھایا۔

    پوجا ہیگڑے کی فلم سرکس دسمبر 2022 میں ریلیز ہوئی تھی جس میں ان کے ساتھ رنویر سنگھ نے مرکزی کردار ادا کیا تھا، تاہم فلم کو کوئی خاص پذیرائی نہیں ملی۔

    پوجا کا کہنا ہے کہ وہ فلم کی ناکامی پر خاصی مایوس ہوگئی تھیں، لیکن پھر ان کو شائقین کی جانب سے ردعمل موصول ہونا شروع ہوا کہ انہوں نے بہت شاندار پرفارمنس دی ہے۔

    اداکارہ کا کہنا ہے کہ لوگوں کی تعریف نے ان کا حوصلہ بڑھایا اور وہ نئے سرے سے کام میں جت گئیں۔

    پوجا کی نئی فلم کسی کا بھائی کسی کی جان رواں ماہ ریلیز ہونے والی ہے جس میں وہ سلمان خان کے مقابل مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں۔

    فلم کے ٹریلر کو شائقین کی جانب سے بے حد سراہا جارہا ہے۔

  • ونڈوز فون کیوں ناکام ہوئے؟

    ونڈوز فون کیوں ناکام ہوئے؟

    ونڈوز فون دنیا کے بڑے ٹیکنالوجی اداروں میں سے ایک مائیکرو سافٹ کا آپریٹنگ سسٹم تھا جسے خاص طور پر اسمارٹ فونز کے لیے تیار کیا گیا تھا، لیکن مائیکرو سافٹ کا تمام تر تجربہ، صلاحیتیں، اثر و رسوخ اور سرمایہ کچھ بھی ونڈوز فون کو کامیاب نہیں بنا سکا بلکہ اسے تاریخ میں مائیکرو سافٹ کی سب سے بڑی اور مہنگی ترین غلطی کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے۔

    اسٹیو جابس نے 2007 میں آئی فون متعارف کروا کر دنیا بھر میں ہلچل مچا دی تھی۔ آئی فون سے پہلے اسمارٹ فونز کا بڑا مسئلہ یہ تھا کہ ان کی اسکرین چھوٹی ہوتی تھی اور انٹرفیس ایسا کہ اسے استعمال کرنا آسان نہیں ہوتا تھا۔ اس کی وجہ تھی فون کے آدھے حصے پر کی بورڈ کا ہونا، وہ بھی اتنے چھوٹے بٹن کہ زیادہ تر لوگوں کے لیے اسے استعمال کرنا آسان نہیں ہوتا تھا۔ اسٹیو جابس نے فل اسکرین اسمارٹ فون متعارف کروا کے گویا بازی ہی پلٹ دی۔

    اس وقت گوگل بھی اسمارٹ فون بنانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن آئی فون کو دیکھتے ہی اس نے پرانے تمام منصوبے ترک کرتے ہوئے تمام تر توجہ ٹچ اسکرین ڈیزائن پر مرکوز کر لیں۔ ان کی پروڈکٹ اینڈرائیڈ ایک سال بعد سامنے آئی، تب تک آئی فون اسمارٹ فون مارکیٹ پر چھا چکا تھا۔ آئی فون کا طریقہ کار یہ تھا کہ پروڈکٹ کا معیار اور صارف کا تجربہ، سب ایپل پر منحصر تھا یعنی یہ بالکل مخصوص ڈیوائس تھی اور ایپل اس کی بھاری قیمت بھی وصول کرتا تھا۔

    اینڈرائیڈ نے کامیابی کے لیے ایک بالکل مختلف حکمت عملی اپنائی۔ گوگل نے انحصاریت کے بعد سب کو دوست بنانے کی کوشش کی، زیادہ سے زیادہ فون مینوفیکچررز کو ساتھ ملایا اور سستے لیکن کارآمد فونز مارکیٹ میں آئے۔

    کچھ عرصے میں اسمارٹ فونز کی دنیا میں ایک توازن آ گیا اور اینڈرائیڈ اور آئی فون نے مارکیٹ کے مختلف حصوں پر اپنے قدم جما لیے۔ تب اس توازن کو بگاڑنے کے لیے ٹیکنالوجی کی دنیا کا ایک بڑا نام سامنے آیا، مائیکرو سافٹ۔

    ان تینوں اداروں میں مائیکرو سافٹ موبائل ڈیوائسز کا سب سے زیادہ تجربہ رکھتا تھا۔ بل گیٹس نے 1996 میں ہینڈ ہیلڈ پی سی یعنی دستی پرسنل کمپیوٹر کی رونمائی کی تھی، جو دراصل ایک چھوٹا لیپ ٹاپ تھا۔ اس پر جو آپریٹنگ سسٹم چلتا تھا اسے ونڈوز سی ای کہتے تھے۔ اس کے بعد ایک دہائی تک مائیکرو سافٹ اس میں کئی فیچرز شامل کرتا رہا اور کافی حد تک اسے ایک بہترین پروڈکٹ بنا دیا۔ اس آپریٹنگ سسٹم کے چھ اپڈیٹس آئے: ونڈوز سی ای 2.0، پاکٹ پی سی 2000، پاکٹ پی سی 2002، ونڈوز موبائل 2003، ونڈوز موبائل 5.0 اور ونڈوز موبائل 6.0۔

    سال 2006 اور 2008 کے درمیان موبائل ڈیوائسز کے شعبے میں مائیکرو سافٹ کا مارکیٹ شیئر 15 فیصد تھا، جو نوکیا کے سمبیان کو چھوڑ کر دوسرے کسی بھی مقابل ادارے سے زیادہ تھا۔

    یہی وہ کامیابی تھی جس نے مائیکرو سافٹ کو اندھا کر دیا تھا اور وہ آئی فون سے درپیش خطرے کو دیکھ ہی نہیں پایا۔ تب مائیکرو سافٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اسٹیو بالمر تھے، جن سے ایک انٹرویو میں آئی فون کے حوالے سے سوالات کیے گئے تو ان کا رد عمل ناقابل یقین تھا۔ ان کا جواب تھا، 500 ڈالرز؟ یہ تو دنیا کا مہنگا ترین فون ہے اور بزنس کسٹمرز کے لیے اس میں کوئی کشش نہیں کیونکہ اس میں کی بورڈ بھی نہیں ہے۔ یہ ای میل کے لیے ایک اچھی مشین نہیں ہے۔ ہمارا اس سے کوئی مقابلہ نہیں۔ ہم اس وقت کروڑوں کی تعداد میں اپنے فونز فروخت کر رہے ہیں جبکہ ایپل کی فروخت صفر ہے۔”

    اندازہ لگا لیں کہ ایک ایسے وقت میں جب مارکیٹ میں انقلاب برپا ہو رہا تھا، مائیکرو سافٹ اپنی ناک سے آگے دیکھنے کو تیار نہیں تھا جبکہ مارکیٹ کے تمام تجزیہ کاروں کو آئی فون سے درپیش خطرات کا واضح اندازہ تھا۔ صرف مائیکرو سافٹ ہی نہیں بلکہ بلیک بیری اور پام کے مالکان بھی نئے آئی فون کے حوالے سے شکوک رکھتے۔

    مائیکرو سافٹ کی عقل تب ٹھکانے آئی جب اگلے ایک سال کے دوران اس کی ڈیوائسز کی فروخت میں کمی آئی۔ اس کے مقابلے میں بلیک بیری میں اضافہ ہوا، جس سے اس کو غیر ضروری اعتماد ملا اور پھر ایسا دھچکا پہنچا کہ وہ دوبارہ باہر نہیں نکل پایا۔

    بہرحال، مائیکرو سافٹ نے 2008 کے اواخر میں ٹچ اسکرین ڈیوائسز کے لیے کام کا آغاز کیا اور دو سال کے اندر مکمل بھی کر لیا۔ 2010 میں بارسلونا میں موبائل ورلڈ کانگریس میں اسٹیو بالمر نے ہی ایک انوکھی پروڈکٹ کی رونمائی کی، آپریٹنگ سسٹم ونڈوز فون۔

    یہ بہترین آپریٹنگ سسٹم تھا بلکہ ایپل کی ٹکر کا تھا۔ لیکن فون مینوفیکچررز کے لیے مائیکرو سافٹ کی شرائط بہت سخت تھیں اور وہ طاقتور ہارڈ ویئر چاہتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ابتدائی ونڈوز فون اپنے زمانے کے سب سے طاقتور اسمارٹ فونز تھے، مثلاً سام سنگ اومنیا 7 میں اس زمانے میں 1.0 گیگاہرٹز کا پروسیسر تھا، 512 ایم بی کی ریم، 8 سے 16 جی کی اسٹوریج اور 1500 ملی ایمپیئر آورز کی بیٹری تھی۔

    لیکن مائیکرو سافٹ ایک دو دھاری تلوار پر چل رہا تھا، ایپل کی نقل کرنا وہ بھی اس طرح کہ صارفین کو بہترین تجربہ بھی ملے اور ہارڈ ویئر پر بھی اس کی سخت گرفت ہو، آسان نہیں تھا کیونکہ وہ ایپل کی طرح اپنے فون خود نہیں بنا رہا تھا۔ اس نے ونڈوز فون کو تو بہت اچھا بنا دیا تھا لیکن وہ مینوفیکچررز پر جتنی گرفت رکھنا چاہتا تھا اس وجہ سے کمپنیوں کے لیے اینڈرائیڈ کے مقابلے میں مائیکرو سافٹ کے ساتھ کام کرنا مشکل ہوتا جا رہا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ ہی عرصے میں زیادہ تر فون مینوفیکچررز گوگل کے پارٹنر بن گئے اور مائیکرو سافٹ کا حال یہ تھا کہ اس کے پاس ایک زبردست پروڈکٹ تھی لیکن کوئی اسے لینے کو تیار نہیں تھا۔

    یہاں مائیکرو سافٹ کو ایک موقع ضرور ملا۔ ستمبر 2010 میں نوکیا میں اسٹیفن ایلوپ چیف ایگزیکٹو آفیسر بنے، جو پہلے مائیکرو سافٹ میں کام کر چکے تھے۔ ان کا ہدف تھا نوکیا کے گرتے ہوئے مارکیٹ شیئر کو بہتر بنانا اور سمبیان کی جگہ ونڈوز فون اختیار کرنا۔ کہا جا سکتا ہے کہ یہ سب پہلے سے طے شدہ تھا کیونکہ ایک بہت بڑا تبدیلی کا عمل بہت تیزی سے ہوا اور نوکیا نے صرف ایک سال کے عرصے میں اپنی تمام پروڈکٹس بدل دیں اور نومبر 2011 سے نوکیا ونڈوز فون بیچنے شروع ہو گیا اور یہ ممکن ہوا ان اربوں ڈالرز کی بدولت جو مائیکرو سافٹ نے نوکیا کو پلیٹ فارم سپورٹ پیمنٹ کے نام پر دیے تھے۔

    بلاشبہ نوکیا مائیکرو سافٹ کو لائسنسنگ فیس دے رہا تھا لیکن اسے ہر سہ ماہی میں 250 ملین ڈالرز مل رہے تھے جو اس کے اخراجات سے بھی زیادہ تھے۔ یہ دیکھ کر دوسرے فون مینوفیکچررز مائیکرو سافٹ سے اور دور ہو گئے کہ وہ کیوں مائیکرو سافٹ کے لیے اپنی پروڈکٹ کو بہتر بنائیں اور اسے لائسنسنگ فیس بھی ادا کریں جبکہ نوکیا کو سب کچھ مفت میں مل رہا ہے؟

    مائیکرو سافٹ اس حد تک جا چکا تھا کہ یہاں سے واپس آنے کا کوئی راستہ نہیں تھا اور بہت دیر ہو چکی تھی۔ جب تک اس پروڈکشن کے مسائل حل کیے، تب تک آئی فون کو مارکیٹ میں آئے ہوئے چار سال ہو چکے تھے اور مائیکرو سافٹ کا مارکیٹ شیئر گرتے گرتے 2 فیصد پر آ چکا تھا۔ کوئی ونڈوز ایپلی کیشنز بنانے کے لیے تیار نہیں تھا اور بناتا بھی کیوں؟ سب کو آئی او ایس اور اینڈرائیڈ واضح طور پر جیتتے ہوئے نظر آ رہے تھے۔ عالم یہ تھا کہ پہلے تین سال تک ونڈوز فون کا ایپ اسٹور خالی تھا۔ اس پر یوٹیوب تک نہیں تھا۔

    سال 2013 تک نوکیا کے شیئرز کی قیمتیں بھی 75 فیصد تک گر چکی تھیں اور شیئر ہولڈرز کا غصہ عروج پر تھا، جن کا مطالبہ تھا کہ اسٹیفن ایلوپ کو نکالا جائے اور مائیکروسافٹ سے جان چھڑائی جائے۔ ایسا تو نہیں ہوا لیکن 2014 میں مائیکرو سافٹ نے نوکیا کا موبائل ڈویژن 7.2 ارب ڈالرز میں خرید لیا اور اگلے ہی سال اپنی سرمایہ کاری منسوخ کر کے نوکیا کے تقریباً 8 ہزار ملازمین کو فارغ کر دیا۔

    مائیکرو سافٹ نے اکتوبر 2017 تک کسی نہ کسی طرح ونڈوز فون کو لائف سپورٹ پر زندہ رکھا، لیکن اس کا خاتمہ تو کہیں پہلے ہو چکا تھا۔

    اگر مائیکرو سافٹ ابتدا میں لالچ کا مظاہرہ نہ کرتا اور فون بنانے والے اداروں کو آزادی دیتا، جیسا کہ گوگل نے دی، تو وہ اینڈرائیڈ کے بجائے ونڈوز فون کو اختیار کرتے اور آج شاید داستان کچھ اور ہوتی۔ لیکن ہوا یہ کہ گوگل جس کے پاس تو کچھ نہیں تھا، کامیاب ہو گیا اور مائیکرو سافٹ جو دہائیوں سے سافٹ ویئر کی دنیا کا بے تاج بادشاہ تھا، اپنے تمام تر روابط، سرمائے اور اثر ورسوخ کے باوجود ناکام ٹھہرا۔

  • ایران کے خلائی شٹل کی ناکامی میں امریکا کا کوئی ہاتھ نہیں، ٹرمپ کا ٹویٹ

    ایران کے خلائی شٹل کی ناکامی میں امریکا کا کوئی ہاتھ نہیں، ٹرمپ کا ٹویٹ

    تہران/واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ ایران میں خلائی شٹل کے فضاء میں چھوڑے جانے میں ناکامی میں امریکا کا ہاتھ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان میں کہا کہ ایران کے خلائی شٹل کی خلاءمیں روانگی میں ناکامی میں امریکا کا قطعا کوئی ہاتھ نہیں،ٹویٹر پر پوسٹ ایک ٹویٹ میں امریکی صدر نے لکھا کہ ایران کے خلائی شٹل سفیرون کی سمنان کے مقام سے خلائی میں چھوڑے جانے میں ایک بار پھر ناکامی میں امریکا کا کوئی کردار نہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران کے لیے نیک تمناﺅں کے ساتھ امید ہے کہ تہران اس حادثے کے اسباب پر خود غور کرے گا۔

    خیال رہے کہ ایران نے دو روز قبل خلائی شٹل ‘سفیر ون ایس ایل وی’ سمنان کے لانچنگ اڈے سے خلائی میں روانہ کرنے کی کوشش کی مگر تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ خلائی شٹل روانہ ہونے سے پہلے ہی زمین پر دھماکے سے پھٹ گیا تھا۔

  • وہ تجویز جو ناکامی کے بارے میں آپ کا نظریہ بدل دے

    وہ تجویز جو ناکامی کے بارے میں آپ کا نظریہ بدل دے

    ہم میں سے بہت سے لوگ اپنی زندگی میں ناکام ہوتے ہیں، کچھ افراد اسے ایک اور موقع سمجھ کر دوبارہ کوشش کرتے ہیں، جبکہ کچھ بد دل ہو کر ہمت ہار جاتے ہیں۔

    ایک مشہور امریکی کمپنی اسپنکس کی سربراہ سارہ بلیکلے ناکامی کے بارے میں اپنے تجربات بیان کرتی ہیں جسے سن کر ناکامی کے بارے میں آپ کا نظریہ بالکل بدل جائے گا۔

    سارہ بتاتی ہیں کہ بچپن میں ان کے والد کھانے کی میز پر ان سے پوچھا کرتے تھے کہ آج تم نے ایسا کیا نیا کیا جس میں تم ناکام ہوئے؟

    سارہ کے مطابق وہ اور ان کے بہن بھائی نہایت پرجوش ہو کر بتاتے تھے کہ آج ہم نے یہ کام کرنے کی کوشش کی جس پر والد خوش ہو کر انہیں شاباش دیتے۔ ’یہ ناکامی کی سیلی بریشن ہوتی تھی جسے ہم سب مل کر مناتے‘۔

    وہ کہتی ہیں کہ یہاں سے ان کے لیے شکست، ہار اور ناکامی کے معنی بدل گئے۔ ’ہم زندگی میں بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن ناکامی کے ڈر سے نہیں کر پاتے، کسی چیز میں ناکام ہونا ناکامی نہیں، بلکہ کوشش نہ کرنا اصل ناکامی ہے‘۔

    مزید پڑھیں: کامیاب اور ناکام افراد میں فرق

    سارہ بتاتی ہیں کہ وہ اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے انہیں اپنی ناکامیوں کے بارے میں بتاتی ہیں۔ ’ہم سب کی زندگی میں ناکامیاں آتی ہیں۔ صرف وہ شخص کبھی ناکام نہیں ہوتا جو کبھی کوشش نہیں کرتا‘۔

    سارہ کے مطابق ’اگر آپ اپنی ناکامی سے سیکھ سکتے ہیں، اور پھر اسے یاد کر کے ہنس سکتے ہیں تو یہ ناکامی نہیں بلکہ یہی اصل کامیابی ہے‘۔

  • بھارتی ایئر فورس نے بالاکوٹ حملے میں ناکامی تسلیم کرلی

    بھارتی ایئر فورس نے بالاکوٹ حملے میں ناکامی تسلیم کرلی

    نئی دہلی : بھارتی ایئرفورس حکام نے پہلی بار بالاکوٹ ایئر اسٹرائیک کے حوالے سے اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے تسلیم کر لیا ہے کہ اس حملے میں بھارتی فضائیہ مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ایئرفورس کی رپورٹ جس کا عنوان ”حاصل شدہ سبق‘ ‘تھا میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ بھارتی ٹیکنیشنز کی جانب سے ہتھیاروں کی پروگرامنگ کے کوڈ میں تبدیلی کی بدولت میراج2000 ایئرکرافٹ اپنا مطلوبہ ہدف پورا نہیں کرسکا۔

    بھارتی ایئر فورس حکام کی جانب سے جاری اس رپورٹ سے قبل بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھی ایک تقریب کے دوران اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ بالا کوٹ حملے میں نہ توکوئی پاکستانی شہری یا فوجی ہلاک ہوا اور نہ ہی کوئی شخص زخمی ہوا۔

    بھارتی ایئرفورس حکام کی تازہ رپورٹ نے آسٹریلیا کے اسٹرٹیجک پالیسی انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ کی تصدیق کردی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ بھارت کے پرسیشن گائیڈڈ ہتھیاروں (پی جی ایمز) کی پروگرامنگ کو صحیح طریقے سے سیٹ نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے بھارتی ایئرفورس نے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کیے۔

    حکام کی رپورٹ نے بھارتی ایئر فورس کی جانب سے ایئر کرافٹ میں نصب جدید سسٹم کی مہارت پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔

    بھارتی ایئرفورس کے ایک سینئر اہلکار نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ بالاکوٹ اسٹرائیک سے ثابت ہوا کہ ایئر کرافٹ میں جدید ہتھیاروں کے استعمال کے لیے بھارت کو اوای ایم سسٹم کی اشد ضرورت ہے اگرچہ اس سسٹم کی لاگت بہت زیادہ ہے۔

  • جعلی دستاویزات پر آٹھ تیل بردار جہاز یمن لانے کی حوثی سازش ناکام

    جعلی دستاویزات پر آٹھ تیل بردار جہاز یمن لانے کی حوثی سازش ناکام

    صنعاء : یمن کی آئینی حکومت نے ایران نواز حوثی جنگجوؤں کی جعلی دستاویزات کے تحت 8 تیل بردار جہاز یمن لانے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یمنی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا کی طرف سے مغربی بندرگاہ الحدیدہ کے راستے تیل سے لدے 8 بحری جہاز جعلی دستاویزات کے تحت یمن لانے کی کوشش کی گئی تھی مگر سیکیورٹی فورسز نے یہ کوشش ناکام بنا دی۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ یمنی حکومت کے زیرانتظام سپریم اقتصادی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی باغی جعلی دستاویزات کے ذریعے بحری جہاز یمن میں داخل کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران حوثی باغی حکومت کی اجازت کے بغیر جعلی کاغذات کے ذریعے بحری جہاز الحدیدہ میں لانے کی کوشش کرتے رہے ہیں

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سرکاری فوج نے کارروائی کرکے حوثیوں کے لیے کام کرنے والے بحری جہازوں کے عملے کو حراست میں لیا اور حوثیوں کو تیل کی سپلائی ناکام بنائی۔

    کمیٹی نے بیان میں مزید کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے نقل وحمل کا اجازت نامہ حاصل کرنے اور حکومتی وضع کردہ آرڈر 75 کے میکیزم پر عمل درآمد کے بغیر حوثیوں کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات ملک میں داخل کرنے کی غیرقانونی کوشش کی گئی۔

    سپریم اقتصادی کمیٹی کا بیان میں کہنا تھا کہ حکومت کی اجازت سے 5 بحری جہازوں پر لدے 89 ہزار ٹن تیل کو ملک میں لانے کی اجازت دی گئی، اس کے علاوہ دو بحری جہازوں پر 40 ہزار ٹن ڈیزل اور 10 ہزار ٹن پٹرول لایا گیا۔

  • مذاکرات کی ناکامی پر ایران نئی پابندیوں کیلئے تیار رہے، فرانسیسی وزیر خارجہ

    مذاکرات کی ناکامی پر ایران نئی پابندیوں کیلئے تیار رہے، فرانسیسی وزیر خارجہ

    پیرس : فرانسیسی وزیر خارجہ نے ایران کے بیلسٹک میزائل منصوبے سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو ایران کو مزید پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ممالک اور ایران کے درمیان بیلسٹک میزائل کی تیاری کے حوالے سے مذاکرات ہونے ہیں، فرانسیسی وزیر خارجہ جین لی ڈریان نے کہا ہے کہ ایران کو بیلسٹک میزائل پروگرام روکنا ہوگا اگر مذاکرات بے نتیجہ رہے تو ایران نئی پابندیوں کیلئے تیار رہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نئی پابندیوں کا اطلاق ایرانی پاسداران انقلاب کے عہدیداروں اور میزائل پروگرام سے وابستہ افراد پر ہوگا، پابندیوں کے دوران مذکورہ اداروں کے افراد کے اثاثے منجمد کرکے ان پر سفری پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانس سمیت یورپی یونین کے دیگر ممالک بھی ایران کے خلاف نئی پابندیاں کرنے پر غور کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکی اقتصادی پابندیاں، ایرانی ریال کی قدر میں ریکارڈ کمی

    خیال رہے کہ امریکی صدر کی جانب جوہری معاہدے سے علیحدگی اور اگست سے نئی پابندیاں عائد کرنے کے اعلان کے بعد ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قدر میں مزید کمی کا خدشہ ہے۔

    امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پراقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے بعد ایران سے کاروبار کرنے والے ممالک پرامریکہ سے تجارت کرنے پر پابندی کی دھمکی دی تھی۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا یہ ایران پر اب تک لگائی گئی سب سے سخت پابندیاں ہیں، نومبرمیں ان پابندیوں کو مزید سخت کیا جائے گا۔

  • بریگزٹ کی ناکامی جمہوریت پرعوامی بھروسے کو متاثر کرے گی، تھریسامے

    بریگزٹ کی ناکامی جمہوریت پرعوامی بھروسے کو متاثر کرے گی، تھریسامے

    لندن : وزیر اعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ کی ناکامی جمہوریت پر عوام کے ناقابل یقین اعتماد کو تباہ کن حد تک متاثر کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے 15 جنوری کو پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ کرائی جائے گی، لیکن حکمران جماعت کے کچھ ایم پیز اور اپوزیشن جماعتیں معاہدے کی مخالف ہیں۔

    تھریسامے نے اتوار کے روز خبر رساں ادارے میں شائع ہونے والے کالم میں کہا ہے کہ برطانیہ کا بغیر کسی معاہدے یا بریگزٹ کے یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنا برطانیہ کے لیے خطرناک ہوگا۔

    برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ سیکریٹری کرس گریلنگ کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کی ناکامی سے ملک میں انتہا پسندی فروغ ملے گا۔

    مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کرس گریلنگ کا کہنا تھا کہ اگر برطانیہ یورپی یونین سے نکلنے میں ناکام رہا تو یہ ان کروڑوں برطانوی شہریوں سے دھوکہ ہوگا، جنہوں نے بریگزٹ کو ووٹ دیا۔

    وزیر ٹرانسپورٹ بریگزٹ کی ناکامی سے برطانیہ میں صدیوں پرانی سیاست کو نقصان پہنچ سکتا ہے، ایم پیز وزیر اعظم کے بریگزٹ منصوبے کو ووٹ دے کر منظور کریں تاکہ عوام سے کیا ہوا وعدہ پورا ہو۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ: کیا برطانوی عوام اپنے فیصلے پرقائم رہیں گے؟

    وزیر ٹرانسپورٹ کرس گریلنگ نے خدشہ ظاہر کیا کہ 15 جنوری کو پارلیمنٹ میں ہونے والی ووٹنگ میں ایم پیز کی جانب سے بریگزٹ معاہدے کو مسترد کیا جاسکتا ہے کیوں کہ اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکمران جماعت کے بھی 100 ایم پیز معاہدے کے مخالف ہیں۔

    واضح رہے کہ کرس گریلنگ نے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کی مہم میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: برطانیہ یورپی یونین سے مقررہ وقت پر نکل جائے گا، برطانوی وزیراعظم

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے گزشتہ برس دسمبر میں پارلیمنٹ میں بریگزٹ کے حوالے سے ووٹنگ کا اعلان کیا تھا تاہم شکست کے خوف سے انہوں نے بریگزٹ پر ووٹنگ موخر کردی تھی۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر رچرڈ ہارنگٹن کا کہنا تھا کہ ایم پیز کو تھریسامے کے یورپی یونین سے انخلا سے متعلق معاہدے کی حمایت یا نوڈیل میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ جون 2016 میں برطانوی عوام نے 46 برس بعد دنیا کی سب سے بڑی سنگل مارکیٹ یورپی یونین سے نکلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بریگزٹ کے حق میں 52 فیصد اور اس کے خلاف 48 فیصد ووٹ دیے تھے۔

  • اس وقت پاکستان کی حکومت کا دیوالیہ نکل چکا ہے: نعیم الحق

    اس وقت پاکستان کی حکومت کا دیوالیہ نکل چکا ہے: نعیم الحق

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما نعیم الحق نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان کی حکومت کا دیوالیہ نکل چکا ہے، ملک کا مجموعی خسارہ 30 ملین ڈالر ہے، حکومت کے قرضے لینے کے دروازے بھی بند ہوچکے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، نعیم الحق کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے چین سے ایک ارب ڈالر قرضہ لے رکھا ہے، حکومت نے بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے قرضے کے لیے مختص کی ہے، یہی صورت حال رہی تو ملک کو مستقبل میں بھی مزید نقصان ہوگا۔

    سب سے زیادہ سیٹیں کراچی سے تحریک انصاف جیتے گی: نعیم الحق

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ان دیکھی بات کر کے آج پھر اداروں پر حملہ کیا، وہ سمجھتے ہیں کہ اداروں کے خلاف حکمت عملی کامیاب ہوگی تو یہ غلط فہمی ہے، نواز شریف کی سیاست کا رخ سیاسی خود پسندی کی منافقانہ روش ہے، ان کی دماغی حالت پر مجھے سخت شبہ ہورہا ہے۔

    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے انقلابی مقبولیت کے تحت حکمت عملی مرتب کی ہے، پی ٹی آئی آئندہ الیکشن میں سب سے زیادہ نشتیں جیت سکتی ہے، اور امید ہے ہم آئندہ انتخابات میں 120 سے زائد نشستیں جیتیں گے، سیاست میں ہر طرح کے دروازے کھلے ہوتے ہیں فیصلہ پارٹی کو کرنا ہوتا ہے۔

    یہ بجٹ نہیں بلکہ حکومت کی جانب سے جمع تفریق کی مشق ہے: نعیم الحق

    ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن سے متعلق مفروضوں پر گفتگو نہیں کرنا چاہتا، میاں صاحب اور آصف زرداری کا اتحاد غیر مدتی تھا، ان کی اور زرداری کی سوچ ہمیشہ مختلف رہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔