Tag: Faiz Hameed

  • بانی پی ٹی آئی کے دور میں بہت سے سویلینز کا فوجی ٹرائل کیا گیا: خواجہ آصف

    بانی پی ٹی آئی کے دور میں بہت سے سویلینز کا فوجی ٹرائل کیا گیا: خواجہ آصف

    اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دور میں بہت سے سویلینز کا فوجی ٹرائل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید دونوں حصہ دار تھے۔

    وزیر دفاع نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے فوجی ٹرائل کے حوالے سے قانون فیصلہ کرے گا، بانی پی ٹی آئی کے دور میں بہت سے سویلینز کا فوجی ٹرائل کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ بانی کو اقتدار میں لانے کے حوالے سے اہم کردار فیض حمید کا تھا، جب ایسی شہادتیں سامنےآئیں گی تو لازمی بات ہے چیزیں دائیں بائیں جائیں گی۔

    خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ پارٹنرشپ 2018 کے الیکشن سے پہلے سے چل رہی تھی ان کی پارٹنر شپ 2018 کے الیکشن اور 9 مئی کے بعد بھی چلتی رہی ہے۔

     ان کا کہنا تھا کہ ثبوت سامنے آئیں گے کہ کیسے آرٹی ایس بٹھا کر بانی کو اقتدار میں لایا گیا، کس طرح مخالفین کو قید کیا گیا سب سامنے آجائے گا، پی ٹی آئی نے تو پارلیمنٹ میں 12 شہدا کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔

    خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ گنڈا پور جب بھاگے تو ان کے گارڈز نے فائرنگ کی اور اپنے لوگوں کو مارا، پی ٹی آئی صوبائیت اور لسانیت کارڈ کھیل رہی ہے، یہ آخری کارڈ ہے پی ٹی آئی کا کہ اگر کوئی ہمارا ہاتھ نہیں پکڑتا تو ہم ایسا کریں گے۔

  • فیض حمید نے گواہی دیدی، اب بانی پی ٹی آئی کو کیسے چھوڑا جاسکتا ہے: فیصل واوڈا

    فیض حمید نے گواہی دیدی، اب بانی پی ٹی آئی کو کیسے چھوڑا جاسکتا ہے: فیصل واوڈا

    سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ فیض حمید نے ثبوت اور گواہی دیدی، اب بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کیسے چھوڑا جاسکتا ہے۔

    آئی ایس پی آر کی جانب سے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید(ر) کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی کے فیصلے پر سینیئر سیاستدان سینیٹر فیصل واوڈا نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ثابت ہوا طاقتور کا احتساب ایسے ہورہا ہے جیسے عام آدمی کا ہوتا ہے۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ایسے فیصلوں سے پاکستان مستحکم ہوگا لیکن بانی پی ٹی آئی کیلئے آزمائش میں اضافہ ہوگا، بالکل ٹھیک کام ہوا ہے، تباہی کی طرف پی ٹی آئی لیجارہی تھی، 14 دسمبر کو پی ٹی آئی کا سول نافرمانی کا پلان تھا اب انکے غبارے سے ہوا نکل گئی۔

    انہوں نے کہا کہ طاقت ور کا احتساب ایسے ہورہا ہے جیسے عام آدمی کا ہورہا ہے، نو مئی کے واقعات میں فیض حمید کا چارج شیٹ کیا گیا ہے اب جب فیض حمید کو چارج شیٹ کیا گیا ہے تو اس سے بانی پی ٹی آئی کیسے بچ جائیں گے۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ نو مئی کا واقعہ سوچی سمجھی سازش تھی، اب زبردست قسم کا احتساب ہوا ہے، بانی پی ٹی آئی کیلئے آزمائش، امتحان، مسئلے مسائل کی گھڑی اس حد تک جارہی ہیں جس سے بار بار روک رہا تھا۔

    لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ر) کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کردیا گیا، کورٹ مارشل کی کارروائی شروع

    سینیئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی بھی اس کا حصہ ہیں، بانی کو جان سے مارنےکی کوشش ہوگی یہ بھی کہہ رہا تھا، بشریٰ بی بی اور ان کے حواریوں سے متعلق بار بار آگاہ کررہا تھا، اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتا۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ ابہام نہیں ہونا چاہیےکہ فوج کے بڑے پوزیشن ہولڈر آدمی کے ساتھ جورہا ہے اور صحیح ہورہا ہے، ایسا نہیں ہوسکتا ایک کا ٹرائل ہورہا ہے اور دیگر حواری بچ جائیں گے، مراد سعید، بیگم صاحبہ، حماد اظہر اور حواری نہیں بچ سکیں گے۔

    سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ باقی کیا سمجھتے ہیں انہیں چھوڑ دیا جائیگا، فیض حمید ثبوت دے رہا ہے، شہادتیں دے رہا ہے، مراد سعید اور حماد اظہر جیسے بھگوڑے آج فرار ہیں، گوگی بھی کیوں ملک سے نکل گئیں؟ مار دھاڑ کی سیاست پی ٹی آئی کررہی تھی، ا ب شکنجے میں سب آئیں گے۔

    فیصل واوڈا کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کیساتھ کوئی بھی غداری نہیں کرسکتا، کوئی بھی پاکستان میں عدم استحکام نہیں لاسکتا، بہت سے لوگ باریک بینی سے اداروں پر تنقید کرتے ہیں، عبرتناک انجام دیکھ کر سب کو پیغام ملے گا۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ سمجھتے تھےکہ فیض حمید کو بچالیں گے، فیض حمید ان کی دکھتی رگ ہیں، سب عبرت لیں کہ آج کے بعد کوئی سیاستدان یا فوجی، عام پاکستانی پاکستان کے ساتھ گیم نہیں کرسکتا، کوئی پاکستان میں دہشتگردی نہیں کرسکتا، یہ مثال بن جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اب بھی لوگ باریکی سے فوج کو بدنام کرتے ہیں، ان کے ساتھ گیم کھیلتے ہیں وہ اب بھی ہورہا ہے، فوج کےساتھ گیم کرکے پاکستان کی جڑیں کمزور کرتے ہیں، ان کیلئے بھی آج پیغام ہے انسان بن جاؤ، سب کو راستہ بات چیت سے نکالنا ہوگا، جنہوں نے گناہ کئے ہیں ان کی معافی کی بات نہیں کرتا۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ کونسی جماعت ہے جس پر ٹیررازم کا الزام نہیں لگا، پی ٹی آئی میں موجود مخلص چہروں کو بربریت کے نظام سے ہٹ کر ملک کیلئے آگے چلنا ہوگا، علی امین گنڈاپور مولا جٹ کی سیاست کررہا ہے، اس کانتیجہ وہ ہوگا دنیا کان پکڑ کر عبرت حاصل کرے گی، جن کے پاس میں گیا ہوں وہ سب پاکستان کیلئے مخلص ہیں۔

  • فیض حمید کو بطور ڈی جی آئی ایس آئی نہیں ہٹانا چاہتا تھا: بانی پی ٹی آئی

    فیض حمید کو بطور ڈی جی آئی ایس آئی نہیں ہٹانا چاہتا تھا: بانی پی ٹی آئی

    فیصل آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی نے کہا ہے کہ اپنے دور حکومت میں فیض کو بطور ڈی جی آئی ایس آئی نہیں ہٹانا چاہتا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ فیض حمید سے میرا کوئی تعلق نہیں، یہ فوج کا انٹرنل معاملہ ہے۔

    بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ فوج اگر انٹرنل اکاونٹیبلٹی کرنا چاہتی ہے تو ضرور کرے، فیض حمید کا 9 مئی سے تعلق ہے تو تحقیقات ہونی چاہیے، جوڈیشل کمیشن کے ذریعے سارے ثبوت سامنے لائے جائیں۔

     بانی پی ٹی آئی عمران خان  نے مزید کہا کہ اپنے دورحکومت میں فیض کو بطور ڈی جی آئی ایس آئی نہیں ہٹانا چاہتا تھا، فیض حمید کو عہدے سے ہٹانے پر میری قمر جاوید باجوہ سے تلخی ہوئی تھی۔

  • فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

    فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

    پشاور : فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو کلین چٹ مل گئی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ149 صفحات پر مشتمل ہے، فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں قائم کیا گیا تھا، انکوائری کمیشن نے فیض آباد دھرنے سے جڑے محرکات کا بغور جائزہ لے کر سفارشات تیار کیں۔

    اسلام آباد پولیس، وزارت داخلہ، حکومت پنجاب،ای ایس ای،آئی بی کےکردارپرروشنی ڈالی گئی، رپورٹ میں اس وقت کے وزیر قانون زاہد حامد سے جڑے معاملات پر بھی تفصیل درج ہے۔

    رپورٹ کے مطابق فیض حمید نے بطور میجر جنرل ڈی جی (سی) آئی ایس آئی معاہدے پر دستخط کرنا تھے، اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف نے فیض حمید کو معاہدے کی باقاعدہ اجازت دی تھی۔

    فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیض حمید کے دستخط پر وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر اعظم شاہد خاقان نے بھی اتفاق کیا تھا۔

    Faizabad

    نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے

    کمیشن نے اپنی رپورٹ میں دی گئی سفارشات میں نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پرعمل درآمد یقینی بنانے پر زور دیا ہے، کمیشن کی سفارشات میں پولیس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم میں کمزوریوں کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔

    حالات سے سبق سیکھنا ہوگا

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسی سازوں کو فیض آباد دھرنے سے سبق سیکھنا ہوگا،حکومتی پالیسی میں خامیوں کی وجہ سے فیض آباد دھرنے جیسے واقعات کو ہوا ملتی ہے، پنجاب حکومت نے ٹی ایل پی مارچ کو لاہور میں روکنے کے بجائے اسلام آباد جانے کی اجازت دی۔

    جڑواں شہروں کی پولیس میں رابطے کی فقدان کی وجہ سے متعدد ہلاکتیں اور سیکڑوں افراد زخمی ہوئے، وفاقی حکومت نے مظاہرین کی قیادت تک رسائی کے لیے آئی ایس آئی کی خدمات حاصل کیں،25نومبر2017کو ایجنسی تعاون سے معاہدہ ہوا جس پر مظاہرین منتشر ہوگئے۔

    سوشل میڈیا پر دھمکیاں دی گئیں

    رپورٹ کے مطابق دھرنے کے دوران فوجی افسروں، نواز شریف اور وزراء کو سوشل میڈیا پر دھمکیاں دی گئیں، سوشل میڈیا پروپیگنڈے کیخلاف حکومت نے ایکشن لینے میں کوتاہی برتی،
    فیض آباد دھرنے کے دوران شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔

    مداخلت سے ادارے کی ساکھ متاثر ہوتی ہے

    کمیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت کی ملکی قیادت نے کسی ادارے یا اہلکار کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا، سویلین معاملے میں فوج یا ایجنسی مداخلت سے ادارے کی ساکھ شدید متاثر ہوتی ہے، فوج کو تنقید سے بچنے کے لیے عوامی معاملات میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔

    ریاست قانون کی حکمرانی پر سمجھوتہ نہ کرے

    عوامی معاملات کی ہینڈلنگ آئی بی اور سول ایڈمنسٹریشن کی ذمہ داری ہے، حکومت پنجاب غافل اور کمزور رہی جس کے باعث خون خرابہ ہوا، عقیدے کی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کیلئے امن کو اسٹریٹجک مقصد بنانا ہوگا، ریاست آئین پرستی، انسانی حقوق، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی پر سمجھوتہ نہ کرے۔

    پولیس افسران کو دشوار علاقوں میں تعینات کیا جائے

    کمیشن نے تجویز پیش کی ہے کہ اسلام آباد تعیناتی سے قبل پولیس افسران کو دشوار علاقوں میں تعینات کیا جائے، امن عامہ حکومت کی ذمہ داری ہے دیگر شعبوں کو مداخلت سے گریز کرنا چاہیے، پُرتشدد انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے زیرو ٹالرینس پالیسی لازمی ہے۔