Tag: Faizabad sit-in

  • فیض آباد انٹرچینج پردھرنا ختم‘ نظامِ زندگی بحال

    فیض آباد انٹرچینج پردھرنا ختم‘ نظامِ زندگی بحال

    اسلام آباد: وزیرقانون کے استعفےسمیت دیگرمعاملات طے پانے پر مذہبی جماعت کے سربراہ خادم حسین رضوی نے فیض آباد دھرنا ختم کرنے کااعلان کردیا

    تفصیلات کے مطابق مذہبی جماعت کے سربراہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بائیس روز بعدفیض آباد میں جاری دھرناختم کرنےکا اعلان کرتے ہڑتال کی کال بھی واپس لے لی ۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے دیگرشہروں میں دھرنےپر بیٹھےمظاہرین کوگھروں کولوٹنےکی ہدایت بھی دی۔

    مذہبی جماعت کےسربراہ نے حکومت سے مذاکرات میں کرداراداکرنےپرآرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کا بھی شکریہ ادا کیا۔

    پریس کانفرنس کےختم ہوتےہی سڑکوں پررکھیں رکاوٹیں ہٹادی گئیں اورفیض آبادانٹرچینج پرچہل پہل شروع ہوگئی۔ رینجرزکےونگ کمانڈر نے اس موقع پر فیض آبادانٹرچینج کی سیکیورٹی کاجائزہ لیا۔

    پریس کانفرنس میں تحریک لبیک یا رسول اللہ کے رہنما خادم حسین رضوی کا کہنا تھا کہ راجہ ظفر الحق رپورٹ 30 دن میں منظر عام پر لائی جائے، وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کے بیان کے خلاف بورڈ تشکیل دیا جائے گا۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیٹی جو فیصلہ کرے گی رانا ثنااللہ من و عن تسلیم کریں گے۔

    ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کے دوران 5 افراد جاں بحق ہوئے، متعدد گرفتاریاں عمل میں آئیں، جبکہ پولیس اور رینجرز کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    یہ سلسلہ ہفتہ اور اتوار کو جاری رہا تاہم اتوار کی رات فوجی نمائندوں کی موجودگی میں دھرنا قائدین اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پا گیا جس کے بعد وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اپنے عہدے سے بھی مستعفی ہوگئے۔

    وفاقی وزیرقانون زاہد حامد اپنےعہدے سےمستعفی

    یاد رہے کہ آئین میں ختم نبوت ﷺ کی شق میں تبدیلی کے خلاف تحریک لبیک یا رسول اللہ گزشتہ 21 دن سے وفاقی دارالحکومت کے علاقے فیض آباد میں دھرنا دیے بیٹھی تھی۔

    حکومت نے کئی بار مذاکرات کی کوشش کی تاہم ہر بار مذاکرات ناکام رہے جس کے بعد حکومت نے دھرنے کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا۔

    دھرنے والوں پر آپریشن کے خلاف ہفتے کے روز ملک بھر میں مذہبی جماعتیں سڑکوں پر نکل آئیں، ملک بھر میں سڑکیں، بازار اور راستے بند کردیے گئے اور جگہ جگہ دھرنے دے دیے گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • وفاقی وزیرقانون زاہد حامد اپنےعہدے سےمستعفی

    وفاقی وزیرقانون زاہد حامد اپنےعہدے سےمستعفی

    اسلام آباد : وفاقی وزیرقانون زاہد حامد نے رضا کارانہ طور پراپنا استعفیٰ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو پیش کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرقانون زاہد حامد اپنےعہدے سے مستعفی ہوگئے، انہوں نے استعفیٰ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو پیش کردیا۔

    ذرائع کے مطابق زاہد حامد نے ملک کوبحرانی کیفیت سے نکالنے کےلیے عہدے سےاستعفیٰ دیا، دھرناقائدین کو زاہد حامد کےاستعفیٰ سے متعلق آگاہ کردیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر مملکت برائے آئی ٹی انوشہ رحما ن کا استعفیٰ بھی جلد آنے کا امکا ن ہے جبکہ وفاقی وزیرقانون کےاستعفیٰ سے متعلق اعلان کچھ دیرمیں کیا جائے گا۔


    فیض آباد دھرنا صورتحال پرمذاکرات کیلئے سول و عسکری قیادت متفق


    وزیرقانون زاہد حامد کے اسعفے کے بعد وفاقی حکومت اور مذہبی جماعت کے درمیان معاملات طے پاگئے اور دونوں قریقین کے درمیان معاہدہ ہوگیا۔

    ذرائع نے معاہدے کے حوالے سے بتایا کہ راجا ظفرالحق رپورٹ 30 دن میں منظرعام پرلائی جائے گی جبکہ الیکشن ایکٹ ترمیم کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز زاہد حامد نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف سے بھی اہم ملاقات کی تھی۔


    فیض آباد آپریشن: پولیس اہلکارسمیت 5 افراد جاں بحق‘188 زخمی‘ فوج طلب


    واضح رہے کہ فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے خلاف سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران مظاہرین سے جھڑپوں میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور 188 افراد زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فیض آباد دھرنا، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کوتوہین عدالت کانوٹس جاری

    فیض آباد دھرنا، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کوتوہین عدالت کانوٹس جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیض آباد دھرنا سے متعلق عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا، جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے کہا حکومت کی ناکامی ہے ریاست ناکام ہونے نہیں دینگے ۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت عدالتی ڈیڈ لائن کے باوجود فیض آباد دھرنا ختم کرانے میں ناکام ہے ، اسلام آباد ہائی کورٹ میں دھرنے سے متعلق سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی، عدالت نےحکم عدولی پر وزیر داخلہ احسن اقبال کوتوہین عدالت کانوٹس جاری کردیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ وزیرداخلہ پیر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، حکومت کی ناکامی ہے ریاست ناکام ہونے نہیں دینگے ۔ وزیراعظم بھی عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے، سات لاکھ لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

    سماعت کے دوران چیف کمشنر نے بیان میں کہا دھرنا روکنے پر خونریزی کا خدشہ ہے، اس لئےآپریشن نہیں کیا۔

    جس پر عدالت نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کس نے آپ کو عدالتی حکم پرعملدر آمد سے روکا، جس پر چیف کمشنر نے کہا وزیرداخلہ نے ہائیکورٹ کے حکم پر عمل سے روکا۔

    عدالت نے کہا آپ بیوروکریٹک جواب نہ دیں، آپ کو بھی جیل بھیجنے کا آڈردے سکتا ہوں، ڈبل گیم نہ کھیلا جائے، آپ نے اقبال جرم کیا ہے، عدالتی حکم کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے، رپورٹ میں نامزد ملزمان فرارہوئے تو ذمہ دارسیکریٹری داخلہ ہونگے۔

    بعد ازاں عدالت نے راجا ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ انتیس نومبر کی بجائےستائیس نومبر کوطلب کرلی۔

    عدالت اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ سیدھےفائرنگ نہ کریں آنسوگیس کااستعمال کریں، چیف کمشنر دھرنے والوں کوپریڈ گراؤنڈمنتقل ہونےپرقائل کریں، عدالتی حکم نہ ہوتاتوادارے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہتے۔


    مزید پڑھیں : اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب


    یاد رہے گذشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزرات داخلہ کوایک بارپھر دھرنا ختم کرانے کی ہدایت کی تھی، جس پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے دھرنے کو ختم کرانے کے لیے اڑتالیس گھنٹے کا وقت لیا تھا۔

    خیال رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد میں دھرنے کا 19 واں روز ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود حکومت دھرنے والوں کو نہ ہٹا سکی، مذاکرات کےکئی دور ناکام ہوئے جبکہ علما و مشائخ کا اجلاس بھی بے نتیجہ رہا۔

    دھرنے کے شرکاء وزیر قانون کےاستعفٰی سے کم پر تیارنہیں جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ بنا ثبوت کے وزیر سے استعفٰی نہیں لے سکتے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بتایاجائےدھرنےکے پیچھے کون ہے،دھرنے کا فائدہ کس کو ہورہا ہے، جسٹس قاضی فائز

    بتایاجائےدھرنےکے پیچھے کون ہے،دھرنے کا فائدہ کس کو ہورہا ہے، جسٹس قاضی فائز

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےفیض آباددھرنےپر حکومتی رپورٹ مایوس کن قرار دیدی، جسٹس قاضی فائز نے کہا بتایاجائےدھرنے کے پیچھے کون ہے، دھرنے کا فائدہ کس کو ہورہا ہے، سپلائی لائن کیوں نہیں کاٹی جارہی۔ دھرنےوالوں کوغیرملکی فنڈنگ توحاصل نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیض آباد میں دھرنے کے خلاف ازخودنوٹس کی سماعت سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے کی، جسٹس قاضی فائز نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ڈنڈااٹھاکراحتجاج،اسلامی تعلیمات میں کہاں لکھاہے، دین اسلام تو امن کا درس دیتا ہے ، کیا اسلامی تعلیمات پرعمل مسلمانوں کافرض نہیں، دھرنے میں استعمال ہونیوالی زبان کیایہ اسلام ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سمجھ نہیں آرہا معاشرہ کیسے چلے گا، اتنی کوریج کیوں دی جارہی ہے، پیمرا کہاں ہے، کیا اسلامی تعلیمات میں 2 رائے ہوسکتی ہیں، اسلام میں گفتگوکاآغازالاسلام علیکم سےہوتاہے، ہم جن اداروں پرپیسہ لگارہےہیں ان کاکیا کردار ہے، مغرب کا پروپیگنڈا ہےکہ اسلام تلوار سے پھیلا۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریماکس میں کہا کہ اسلام آباد میں کنٹینرز کا خرچہ کون بھررہا ہے، قانون کےرکھوالے پرتشددکیا گیا کیونکہ اس نےوردی پہنی تھی، اسلامی تعلیمات میں جبر کا ذکر نہیں ، ڈنڈے کےزورپراچھی بات بھی بری لگتی ہے۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ تصادم کاخطرہ ہے اس لئے حکومت احتیاط کررہی ہے، مذاکرات کا عمل جاری ہے، ہم تشدد روکنے کی کوشش کررہے

    عدالت نے سوال کیا کہ دھرنےوالوں کی سپلائی لائن کیوں نہیں کاٹی جارہی، دھرنے والوں کوچائے کون دے رہا ہے، پیشگی اطلاع کے باوجودپنجاب حکومت نے کارروائی نے کی۔


    مزید پڑھیں :  سپریم کورٹ کا فیض آباد دھرنے کا ازخود نوٹس


    اٹارنی جنرل نے جب یہ کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم دھرنے والوں کو بھیجا، تو عدالت نے کہا کیا مطلب فیصلہ اب دھرنے والےکریں گے، کیا پنجاب حکومت یرغمال بن چکی ہے۔

    جسٹس فائز عیسیٰ نے معاملات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہی حال رہاتو آئندہ فیصلےعدالتوں کے بجائے سڑکوں پرہوں گے۔

    اعلی عدالت نے دھرنے کےاخراجات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہاکہ بتایا جائے بتایاجائےدھرنےکےپیچھے کون ہے،دھرنے کا فائدہ کس کو ہورہا ہے، دھرنے میں کوئی غیر ملکی تو شامل نہیں، دھرنے پراخراجات کیا آئے اور اب تک کتنا خرچہ ہوا، کون کیا کررہاہےہے عدالت کو بتایا جائے، ٹیکس دینے والے عوام کواخراجات کاعلم ہوناچاہئے۔

    جسٹس قاضی فائز نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دھرنے میں نامناسب زبان استعمال ہورہی ہے، ختم نبوت کی بات کرنیوالے خود دین الٰہی پرعمل نہیں کررہے، ایک بچےکی موت ہوئی تو دھرنےوالوں کوتوبہ کرلینی چاہئے تھی۔

    سپریم کورٹ کا استفسار کیا کہ حکومت معاملے پر خاموش ہے، دھرنا ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کررہے ہیں ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹھوس اقدامات کرنے والے ہیں آپ کو چیمبرمیں بتاسکتاہوں، جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ چیمبرمیں نہ بتائیں سربمہر لفافے میں تفصیلات بتادیں ہوسکتا ہے معاملے کو پبلک کرنے سے اس کااثرزائل ہو۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج ہی آپ کوسربمہرلفافےمیں تفصیلات فراہم کردوں گا، جس پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ آپ کی رپورٹ ماضی کےاقدامات سےمتعلق ہیں، مستقبل کے لیے آپ نے کچھ نہیں کیا۔

    عدالت میں اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم مستقبل کے لیے بھی عملی اقدامات کررہے ہیں، آپ کو یہاں بیٹھ کرنظرنہیں آسکتے، کچھ اقدامات خفیہ ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے دھرنے والوں کی تعدادبڑھ نہیں رہی، مقدمات کا اندراج اور گرفتاریاں الگ ہیں۔

    جسٹس قاضی فائز کا کہنا تھا کہ دھرنے پر اخراجات کی تحقیقات آپ نےکیوں نہیں کی، یہ اخراجات کون ادا کرے گا قومی خزانہ توعوام کاہے، یہ اخراجات دھرنےوالوں سے ہی وصول کرنےچاہئیں، کیا آپ نے کوئی اقدامات اٹھائے۔

    اٹارنی جنرل نے جواب میں کہا کہ ابھی تک نہیں مگر یہ پوائنٹ نوٹ کرلیاہے۔

    سپریم کورٹ نے وزارت دفاع کی رپورٹ مایوس کن قرار دیدی اور کہا کہ کون لوگ ہیں،کہاں کام کرتے ہیں ،بینک اکاؤنٹس کہاں ہیں، اکاؤنٹ منجمد کیوں نہیں ، دھرنےوالوں کے 4نام بتادیئےیہ توسب کوعلم ہے، عدالت کوبتایاجائےدھرنےکےپیچھے کون ہے، دھرنا کا فائدہ کس کو ہورہا ہے، آپ حق پر ہیں تو معذرت خوانہ اندازاختیارنہ کریں۔

    جسٹس قاضی فائز نے مزید اپنے ریمارکس میں کہا کہ دھرنے میں کوئی غیر ملکی تو شامل نہیں، دھرنےوالوں کوغیرملکی فنڈنگ توحاصل نہیں، تصدیق کریں دھرنےکافائدہ کس کوہورہاہے، دعا کرتے ہیں اللہ سب کوہدایت دے، کئی مسلم ممالک میں سوشل میڈیا کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔

    بعد ازاں فیض آباددھرناازخودنوٹس کی سماعت آئندہ جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے فیض آباد میں دھرنے کا نوٹس لیتے ہوئے، آئی جی اسلام آباد،آئی جی پنجاب اوراٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا،جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمار کس دیئے کہ دھرناآرٹیکل 14، 15 اور19 کی خلاف ورزی ہے۔


    مزید پڑھیں : اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب


    خیال رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد میں دھرنے کا سولہواں روز ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود حکومت دھرنے والوں کو نہ ہٹا سکی،  مذاکرات کےکئی دور ناکام ہوئے جبکہ علما و مشائخ کا اجلاس بھی بے نتیجہ رہا۔

    دھرنے کے شرکاء وزیر قانون کےاستعفٰی سے کم پر تیارنہیں جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ بنا ثبوت کے وزیر سے استعفٰی نہیں لے سکتے۔ 

    گذشتہ روزاسلام آباد ہائیکورٹ نے وزرات داخلہ کوایک بارپھر دھرنا ختم کرانے کی ہدایت کی تھی، جس پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے عدالت سے اڑتالیس گھنٹے کا وقت لیاتھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔