Tag: fake accounts case

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور اور مراد علی شاہ کی نظرثانی درخواستیں خارج

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور اور مراد علی شاہ کی نظرثانی درخواستیں خارج

    اسلام آباد :سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور اور مرادعلی شاہ کی نظرثانی درخواستیں خارج کردیں جبکہ بلاول بھٹوکونظرثانی کی اپیل دائرکرنےکی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی نظر ثانی کی درخواستوں پر سماعت کی۔

    سماعت میں آصف زرداری کےوکیل لطیف کھوسہ نے دلائل شروع کرتے ہوئے کہا فل کورٹ ریفرنس میں آپ نے تاریخی جملے ادا کیےتھے، جس پر چیف جسٹس نے کہا فل کورٹ ریفرنس کی تقریرعدالتی مثال نہیں ہوتی، یہ مقدمے کی دوبارہ سماعت یا اپیل کی سماعت نہیں ہے۔

    فیصلےمیں کیاغلطی ہےبراہ راست اس کی نشاندہی کریں، جسٹس اعجازالاحسن کا لطیف کھوسہ سے مکالمہ

    جسٹس اعجازالاحسن نے لطیف کھوسہ سے مکالمہ میں کہا فیصلےمیں کیاغلطی ہےبراہ راست اس کی نشاندہی کریں، نظرثانی کادائرہ ذہن میں رکھیں، نظر ثانی کے دائرے پر 50 سے زائد عدالتی فیصلے موجودہیں ، جس پر لطیف کھوسہ نے جواب دیا کسی بھی مقدمےمیں درجہ بدرجہ نچلی عدالت سے مقدمہ اوپر آتا ہے، اسلامی تصور بھی ہے کہ اپیل کاحق ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا نیب کےسامنےساراموادرکھاگیا، کہاگیا ریفرنس بنتا ہے تو بنائیں نہیں بنتا تو نہ بنائیں، ہم اس معاملے میں مداخلت کیوں کریں۔

    چیف جسٹس نے کہا اس مقدمےمیں عدالت نےکوئی فیصلہ نہیں دیا، ہم نےتوصرف متعلقہ اداروں کوتفتیش کےلیےکہا، اس سے آپ کا اپیل کاحق کیسے متاثرہوا اور لطیف کھوسہ کو ہدایت کی کہ آپ اپنے قانونی نکات دیں، جائزہ لیں گے قانونی نکات نظرثانی کے دائرہ کار میں آتے ہیں یا نہیں۔

    لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا عام مقدمات میں سائلین کوقانونی راستہ کےتمام حق ملتےہیں، عام مقدمات میں نچلی عدالتوں کےفیصلوں کیخلاف اپیل کاحق ہوتاہے، اسلامی قانون میں بھی اپیل کاحق ہوتا ہے، عدالت  آرٹیکل 184/3 کے اطلاق پیرا میٹرز کا جائزہ لے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے عدالت کےسامنےایک معاملہ آیاجو متعلقہ فورم کو بھجوادیاگیا، عدالت نے اب کیا کر دیا جوآپ اپیل کاحق مانگ رہے ہیں،  جس پر  لطیف کھوسہ نے کہا فیصلےمیں کہاگیاسندھ حکومت جےآئی ٹی سےتعاون نہیں کررہی، تو  چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں توتفتیشی افسران کو سیکیورٹی دیناپڑی، جس خاتون کےنام پرجعلی اکاؤنٹ کھولاساری رات تھانےمیں رکھا۔

    جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ ہم نےکہاگواہان کوہراساں نہ کیاجائے، رینجرزکی سیکیورٹی بھی مہیاکی گئی، تو لطیف کھوسہ نے سوال کیا کیاایف آئی اےتفتیش میں سست روی پرسوموٹولیاجاسکتاہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اربوں روپےکامعاملہ ہے، قلفی والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹ سے کروڑوں برآمد ہو رہے ہیں، آپ عدالتی مؤقف سے متفق نہیں تویہ نظرثانی کی وجہ نہیں۔

      اربوں روپےکامعاملہ ہے، قلفی والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹ سے کروڑوں برآمد ہو رہے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن 

    چیف جسٹس نے کہا نیب قانون کے مطابق مقدمے کی منتقلی کی درخواست دے سکتے ہیں، فیصلے میں جو لکھاہےاس کا پس منظر ہے، خطرے کے پیش نظر جے آئی ٹی اور گواہان کوسیکیورٹی کا حکم دیا،کیس کی منتقلی کے بعد بھی آپ کے پاس متعلقہ فورم موجود ہے، جس پر لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی افسران نے ہراساں کرنے کی شکایت نہیں کی، لاکھوں انکوائریاں زیرالتوا ہیں انہیں نہیں چھیڑا گیا اور عدالت نے بلاول کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کاحکم دیا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا بینچ کے کسی ممبرکی یہ آبزرویشن ہوسکتی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اعتراض تو فالودہ والے کو کرنا چاہیے، اعتراض کرنا چاہیے کہ میرے پیسوں کیخلاف کیوں تحقیقات کررہے ہیں، آپ تو اکاؤنٹس کی ملکیت سے انکار کررہے ہیں۔

    لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا نیب اور ایف آئی اے متوازی تحقیقات کررہے ہیں ، جس پر جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا جعلی اکاؤنٹس میں ملٹی پل ٹرانزیکشن ہوئیں، ایک حدتک معاملہ نیب کو  بھجوا دیا ہے، ایف آئی اے تحقیقات باقی معاملے پر روک تو نہیں سکتا، آپ بری ہوگئے تو خوشی خوشی جائیں، پورا ملک مطمئن ہو جائے گا۔

    آپ تمام کیسوں میں سست روی کانوٹس لیں تو مجھےاعتراض نہیں،لطیف کھوسہ

    آصف زرداری کےوکیل کا کہنا تھا کہ آپ تمام کیسوں میں سست روی کا نوٹس لیں تو مجھے اعتراض نہیں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا اس سوال پر تفصیل سے بحث ہوچکی ہے، آپ کے خلاف ابھی ریفرنس فائل نہیں ہوا تو لطیف کھوسہ نے کہا زرداری صاحب کی بہن کو روز اسلام آباد طلب کیا جاتا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ کے مؤکل کو ریکارڈ مہیا کرنے کیلئے سیکڑوں خط لکھےگئے، آپ کے مؤکل نے ریکارڈ مہیا نہیں کیا، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا جہانگیر ترین نے مانا نوکروں کے نام پر اکاؤنٹ کھول رکھے ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے اس کامطلب ہے غلطی کو چلنے دیا جائے۔

    لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ نیب نے بینکنگ کورٹ کو مقدمے کی منتقلی کی درخواست کی ، آپ کے آرڈر سے میرے لیے تمام دروازے بند ہوگئے ہیں، چیف جسٹس نے کہا نیب قانون کے تحت مقدمہ دوسری جگہ منتقل ہوسکتا ہے، آپ کے موکل ابھی ملزم ہیں پتہ نہیں کیوں یہ دلائل دے رہے ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا یہ وائٹ کالر کرائم کا مقدمہ ہے کوئی فوجداری مقدمہ نہیں، جب آپ کہتے ہیں اکاؤنٹ آپ کے مؤکل کے نہیں تو کیا پریشانی ہے، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا میرے مؤکل کے سارے خاندان کو ہراساں کیا جارہاہے۔

    چیف جسٹس نے کہا ای سی ایل سے متعلق یہ متعلقہ فورم نہیں، اربوں روپے ادھر ادھر ہوگئے کسی کو تو تفتیش کرنی ہے، اس لیے ہم نے معاملہ نیب کے سپرد کیا ہے۔

    فریال تالپورکے وکیل فاروق ایچ نائیک کے دلائل


    فریال تالپورکے وکیل فاروق ایچ نائیک روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے کہا ہمیں توقع ہے کہ آپ کے پاس کہنے کو کچھ نیا ہوگا، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا  تھا کہ 7 جنوری کا فیصلہ عدالتی اختیارات سے تجاوز ہے، متفق ہوں نظر ثانی میں دائرہ محدود ہوتا ہے، غلطی کی نشاندہی کروں گا، جو معاملے میں سطح کے اوپر ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کیا جے آئی ٹی کو منی ٹریل کی کھوج لگانے سے منع کر دیاجاتا؟ غیر قانونی رقم کو مختلف ذرائع سےجائز پیسہ بنانے کی کوشش کی گئی، غیرقانونی پیسے سے جائیدادیں، شیئرز اور بہت کچھ خریدا گیا، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا میں جے آئی ٹی کے اختیار پر بحث کرنا چاہتا ہوں،  جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید کہا جے آئی ٹی کو صرف جعلی اکاؤنٹس کی تفتیش کے لیے کہاگیا تھا، شاید آپ نے سردار لطیف کھوسہ کے دلائل کی نقل کی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فاروق ایچ نائیک صاحب مجھے بڑی حیرانی ہے، جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلے میں کیس کے میرٹس  پر تو بحث کی ہی نہیں،  تمام فریقین متفق تھے معاملہ نیب کو بھجوایا جائے، جسٹس فیصل عرب  نے کہا  ہم نے صرف یہ کہا معاملے کی تفتیش کی جائے۔

    فاروق نائیک نے کہا کراچی سے مقدمہ راولپنڈی منتقل کیوں کیاگیا وجہ سمجھ نہیں آرہی، وقوعہ کراچی کا ہے تو تفتیش وہیں ہونی چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فیصلے میں کہاگیا ہے اسلام آباد میں بھی تفتیش ہوسکتی ہے، ایک تھانیدار اپنے تھانے میں کہیں بھی بیٹھ کر تفتیش کرسکتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا نیب کے اختیارات پورے ملک میں ہیں، ہم نے کہا کہ اسلام آباد سمیت کہیں بھی تفتیش ہوسکتی ہے، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ   آپ اس مقدمے کو سندھ سے کیوں نکال کرلے آئے ہیں، چیف جسٹس نے کہا جو آپ کی پریشانی ہے وہ اس فیصلے میں نہیں۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا  ملزم تو عدالت کا لاڈلہ بچہ ہوتاہے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ یہاں تو ضدی بچہ بناہوا ہے، ابھی تو آپ ملزم بنے ہی نہیں۔

    سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری، فریال تالپور،مرادعلی شاہ ، سندھ حکومت اور اومنی گروپ کی نظرثانی درخواستیں خارج کردیں جبکہ بلاول بھٹوکو نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کی اجازت دے دی۔

    چیف جسٹس آصف سعید نے ریمارکس دیئے 99.9 فیصددرخواستیں مستقبل کے خدشات پرمبنی ہیں، ہم سےوہ باتیں منسوب کی گئیں جوہم نےنہیں کیں۔

    یاد رہے 28 جنوری کو ججعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی ۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    جس میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا، قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو زرداری نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کی تھی، بلاول بھٹو نے  اپیل  میں جےآئی ٹی کی تشکیل،حساس اداروں کے ممبران کی شمولیت پر اعتراضات اور سپریم کورٹ کے صوابدیدی اختیار پر بھی سوال اٹھایا تھا۔

    واضح رہے 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کا نام جے آئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: اسلم مسعود کا 16 فروری تک راہداری ریمانڈ منظور

    جعلی اکاؤنٹس کیس: اسلم مسعود کا 16 فروری تک راہداری ریمانڈ منظور

    اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار اسلم مسعود کا 16 فروری تک کے لیے راہداری ریمانڈ منظور ہوگیا.

    اے آر  وائی نیوز کے نمائندے شاہ خالد کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے او منی گروپ کے چیف فنانشل افسر  اسلم مسعود کے راہداری ریمانڈ کی استدعا منظور کر لی گئی، ملزم کو ریمانڈ کے دوران کراچی کی متعلقہ کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے.

    یاد رہے کہ گذشتہ روز اومنی گروپ کے چیف فنانشل افسر اسلم مسعود کو سعودی عرب سے ڈی پورٹ کیا گیا تھا، جس کے بعد انٹرپول نے اسلم مسعود کو گرفتار کرلیا، گرفتاری کے بعد ملزم کو پاکستان لایا گیا.

    مزید پڑھیں: میگا منی لانڈرنگ کیس، اسلم مسعود سعودی عرب میں انٹرپول کے ہاتھوں گرفتار

    ذرائع کے مطابق اسلم مسعود منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے اہم معلومات رکھتے ہیں،انور مجید کی کمپنی کیم کراؤن کے تمام معاملات اسلم مسعود دیکھتے تھے، منی لانڈرنگ کے لیے کیم کراؤن کا پلیٹ فارم استعمال ہوتا تھا۔

    خیال رہے کہ نیب نے عبدالغنی مجید کی دوسرے کیس میں بھی گرفتاری ظاہر کردی ہے، عبدالغنی مجید کی گرفتاری کیس نمبر 21163 میں ظاہر کی گئی ہے، عبدالغنی مجید کے وارنٹ کی تعمیل کا نیب کا خط سپرنٹنڈنٹ جیل ملیر کو موصول ہوگیا۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس ، وزیراعلی سندھ  نے بھی حکم نامے کےخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

    جعلی اکاؤنٹس کیس ، وزیراعلی سندھ نے بھی حکم نامے کےخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

    اسلام آباد : جعلی اکاؤنٹس کیس میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی  سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر کردی ، جس میں کہا گیا جےآئی ٹی جعلی اکاؤنٹس ٹرانزیکشنز میں ملوث ہونےکاثبوت نہ لا سکی، سپریم کورٹ فیصلہ پر نظر ثانی کرے۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی چیئرمین بلاول بھٹو ,آصف زرداری اور فریال تالپور کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر کردی ، نظر ثانی میں وفاق، نیب اور جے آئی ٹی کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جے آئی ٹی نے جعلی اکاؤنٹس معاملے کی تحقیقات کرنی تھی، جے آئی ٹی جعلی اکاؤنٹس ٹرانزیکشنز سے تعلق ثابت نہ کر سکی اور نہ ٹرانزیکشنز میں ملوث ہونے کا ثبوت لا سکی۔

    درخواست میں کہا گیا سندھ اسمبلی نے شوگر ملز کو سبسڈی کی منظوری دی ، قرار داد پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان کی جانب سے پیش کی گئی ، مقدمہ کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا کوئی جواز نہیں۔

    دائر درخواست میں مزید کہا گیا فیصلے میں جے آئی ٹی رپورٹ سے نام نکالنے کا زبانی حکم شامل نہیں ، معاملے پر عمل درآمد بینچ تشکیل دینے کا بھی جواز نہ تھا ، سپریم کورٹ فیصلہ پر نظر ثانی کرے۔

    مزید پڑھیں : بلاول بھٹو نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نظرثانی اپیل دائر کردی

    گذشتہ روز جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر ‌‌‌کی تھی، درخواست میں جے آئی ٹی کی تشکیل، حساس اداروں کے ممبران کی شمولیت پر اعتراضات اور سپریم کورٹ کے صوابدیدی اختیارپر بھی سوال اٹھایا گیا تھا۔

    اس سے قبل سندھ حکومت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی ، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ جعلی اکاؤنٹس کیس اسلام آبادمنتقل نہ کیا جائے، مزید انکوائری اسلام آباد میں کرنے سے انتظامی مسائل ہوں گے، انکوائری کراچی میں ہی کی جائے۔

    یاد رہے 28 جنوری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی ۔

    جس میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا، قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    واضح رہے 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا معاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کا نام جے آئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات،  نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیمیں کراچی روانہ

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات، نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیمیں کراچی روانہ

    اسلام آباد : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کیلئے نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیمیں کراچی روانہ ہوگئیں، چارٹیمیں ایف بی آر، ایکسائز اور اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ جمع کریں گی،جس کے بعد طلبی کےنوٹس جاری کیےجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ، نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیمیں تحقیقات کے لئے کراچی روانہ ہوگئیں ، چار ٹیموں کی سربراہی ڈی جی نیب عرفان منگی کررہے ہیں۔

    نیب راولپنڈی سےمحمد یونس اورگل آفریدی سی آئی ٹی کی سربراہی جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر محبوب عالم اور محسن علی راولپنڈی کی ٹیم کی سربراہی کررہے ہیں۔

    نیب کی چار ٹیمیں ایف بی آر، ایکسائز، اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ جمع کریں گی اور انورمجید کی تمام ملز سے متعلق بھی ریکارڈ حاصل کیا جائےگا، ریکارڈ کے بعد طلبی کے نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

    ذرائع نے بتایا ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کک بیکس کی رقم منتقلی پرافسران سے بھی پوچھ گچھ ہوگیم اور تمام ٹیمیں ڈی جی نیب عرفان منگی کوتحقیقات سےآگاہ رکھیں گی۔

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، نیب نے سربمہر پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع


    دوسری جانب نیب نے سربمہر پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے ، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحقیقات کیلئے 4 مزید مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں بنادی گئیں اور سیکریٹریٹ نیب کےپرانے دفتر میں قائم کردیاگیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہتحقیقاتی ٹیموں کی سربراہی ڈی جی نیب راولپنڈی کررہےہیں، چیئرمین نیب تمام معاملے کی نگرانی خود کریں گے، عدالتی فیصلےپر مکمل عملدرآمدکیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : چیئرمین نیب کی زیر صدارت اجلاس، جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق مختلف ٹیمیں تشکیل

    گذشتہ روز چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق نیب کی مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئیں تھیں، چیئرمین نیب جاوید اقبال نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کرنے اور تمام تر توانائیاں استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    نیب اعلامیہ کے مطابق نیب ٹیمیں اسلام آباد، کراچی میں شواہد کی بنیاد پر بیانات ریکارڈ کریں گی، جعلی اکاؤنٹس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل عمل کیا جائے گا۔

  • بلاول بھٹو نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نظرثانی اپیل دائر کردی

    بلاول بھٹو نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نظرثانی اپیل دائر کردی

    اسلام آباد : جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر کردی ، جس میں جےآئی ٹی کی تشکیل،حساس اداروں کے ممبران کی شمولیت پر اعتراضات اور سپریم کورٹ کے صوابدیدی اختیار پر بھی سوال اٹھاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر ‌‌‌کردی، درخواست میں جے آئی ٹی کی تشکیل،حساس اداروں کے ممبران کی شمولیت پر اعتراضات اور سپریم کورٹ کے صوابدیدی اختیارپر بھی سوال اٹھایا گیا ہے۔

    اپیل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے7 جنوری کو جےآئی ٹی رپورٹ سےنام نکالنے کا حکم دیا، تحریری فیصلے میں نام جےآئی ٹی رپورٹ سے نکالنے کا کوئی ذکر نہیں، سپریم کورٹ اپنے صوابدیدی اختیار کے پیرا میٹرز طے کرے، طےکیا جائےکس نوعیت میں صوابدیدی اختیار کا استعمال ہوسکتا ہے۔

    جےآئی ٹی کی تشکیل میں میری کوئی رضا مندی شامل نہیں تھی، سپریم کورٹ اپنے صوابدیدی اختیار کے پیرا میٹرز طے کرے، اپیل

    نظرثانی اپیل میں کہا گیا جےآئی ٹی کی تشکیل میں میری کوئی رضا مندی شامل نہیں تھی، جے آئی ٹی میں حساس اداروں کے ممبران کا کیا تعلق ہے، ریکارڈ کے مطابق یہ مقدمہ نیب کا نہیں بینکنگ کورٹ کا ہے۔

    بلاول بھٹو نے اپیل میں استدعا کی سپریم کورٹ7جنوری کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

    اس سے قبل سندھ حکومت نے جعلی بینک اکائونٹس کیس میں نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس اسلام آبادمنتقل نہ کیاجائے، مزیدانکوائری اسلام آباد میں کرنے سے انتظامی مسائل ہوں گے،انکوائری کراچی میں ہی کی جائے۔

    مزید پڑھیں : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، سندھ حکومت نےسپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائرکر دی

    گذشتہ روز چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق نیب کی مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئیں تھیں، چیئرمین نیب جاوید اقبال نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کرنے اور تمام تر توانائیاں استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    یاد رہے 28 جنوری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری  اور ان کی بہن فریال تالپور نے  سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر  کی تھی ۔

    جس میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا،   قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    مزید پڑھیں :  جعلی اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    واضح رہے  7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کا نام جے آئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

    رپورٹ میں بتایاگیا جے آئی ٹی نے 924 افراد کے 11500 اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی، جن کا کیس سے گہرا تعلق ہے، مقدمے میں گرفتار ملزم حسین لوائی نے 11 مرحومین کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھولے، اومنی گروپ کے اکاؤنٹس میں 22.72بلین کی ٹرانزکشنز ہوئیں، زرداری خاندان ان جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اخراجات کے لیے رقم حاصل کرتا رہا، فریال تالپور کے کراچی گھر پر3.58ملین روپے خرچ کیے گئے، زرداری ہاؤس نواب شاہ کے لیے 8لاکھ 90ہزار کا سیمنٹ منگوایا گیا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلاول ہاؤس کے یوٹیلیٹی بلز پر1.58ملین روپے خرچ ہوئے، بلاول ہاؤس کے روزانہ کھانے پینے کی مد میں4.14ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ زرداری گروپ نے148ملین روپے کی رقم جعلی اکاؤنٹس سے نکلوائی تھی، زرداری خاندان نے اومنی ایئر کرافٹ پر110سفر کیے، جس پر8.95 ملین روپے خرچ آیا، زرداری نے اپنے وکیل کو2.3ملین کی فیس جعلی اکاؤنٹ سے ادا کی۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، سندھ حکومت نےسپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائرکر دی

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، سندھ حکومت نےسپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائرکر دی

    اسلام آباد : سندھ حکومت نے جعلی بینک اکائونٹس کیس میں نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس اسلام آبادمنتقل نہ کیاجائے، مزیدانکوائری اسلام آباد میں کرنے سے انتظامی مسائل ہوں گے،انکوائری کراچی میں ہی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپورکے بعد سندھ حکومت کی جانب سے بھی سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائرکردی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کے زبانی احکامات تھے، کیس کی مزید انکوائری اسلام آباد میں کرنے سے نہ صرف انتظامی مسائل ہوں گے، بلکہ ایسا کرناشفاف ٹرائل سے انکار کے مترادف بھی ہوگا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی مزیدانکوائری کراچی میں ہی کی جائے اور انکوائری کا تمام ریکارڈ نیب کراچی کےحوالے کیا جائے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس اسلام آباد منتقل نہ کیا جائے، اگر کوئی نیب ریفرنس تیار ہوتاہے تو وہ کراچی میں دائر کیا جائے اور سات جنوری کے حکم نامے کے پیرا 29 سے 35 اور 37 پر نظر ثانی کی جائے۔

    یاد رہے 28 جنوری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری  اور ان کی بہن فریال تالپور نے  سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر  کی تھی ۔

    مزید پڑھیں :  جعلی اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    جس میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا،   قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    واضح رہے  7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کا نام جے آئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

    رپورٹ میں بتایاگیا جے آئی ٹی نے 924 افراد کے 11500 اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی، جن کا کیس سے گہرا تعلق ہے، مقدمے میں گرفتار ملزم حسین لوائی نے 11 مرحومین کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھولے، اومنی گروپ کے اکاؤنٹس میں 22.72بلین کی ٹرانزکشنز ہوئیں، زرداری خاندان ان جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اخراجات کے لیے رقم حاصل کرتا رہا، فریال تالپور کے کراچی گھر پر3.58ملین روپے خرچ کیے گئے، زرداری ہاؤس نواب شاہ کے لیے 8لاکھ 90ہزار کا سیمنٹ منگوایا گیا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلاول ہاؤس کے یوٹیلیٹی بلز پر1.58ملین روپے خرچ ہوئے، بلاول ہاؤس کے روزانہ کھانے پینے کی مد میں4.14ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ زرداری گروپ نے148ملین روپے کی رقم جعلی اکاؤنٹس سے نکلوائی تھی، زرداری خاندان نے اومنی ایئر کرافٹ پر110سفر کیے، جس پر8.95 ملین روپے خرچ آیا، زرداری نے اپنے وکیل کو2.3ملین کی فیس جعلی اکاؤنٹ سے ادا کی۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس،فریال تالپور کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف الگ نظرثانی کی درخواست دائر

    جعلی اکاؤنٹس کیس،فریال تالپور کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف الگ نظرثانی کی درخواست دائر

    اسلام آباد : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ  فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف الگ سے نظرثانی کی درخواست دائرکردی، درخواست میں سپریم کورٹ سے 7 جنوری کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی فریال تالپورنے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف الگ سے نظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائرکردی، درخواست فاروق ایچ نائیک کی جانب سے دائرکی گئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں فائنل چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا، ایف آئی اےتمام اداروں کی مددکے باوجودشواہد تلا ش نہ کرسکا۔

    فریال تالپور کی جانب سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ جےآئی ٹی کےسامنےپیش ہوئی اورتحریری جواب بھی دیا، عدالت نے تسلیم کیا جے آئی ٹی قابل قبول شواہد نہ لاسکی، سپریم کورٹ کے حکم سے فیئر ٹرائل کا حق متاثر ہوگا، سپریم کورٹ کامعاملہ نیب کو بھجوانا غیرقانونی اور بےجا ہے۔

    دائردرخواست میں سپریم کورٹ سے 7جنوری کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔

    آصف زرداری کےبعد دیگرپی پی قیادت کانظر ثانی درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ


    گذشتہ روز آصف زرداری کےبعد دیگرپی پی قیادت کانظر ثانی درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، بلاول بھٹو،مرادعلی شاہ اور فریال تالپور الگ الگ درخواست دائرکریں گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پی پی قیادت نے نامور قانون دانوں کی خدمات حاصل کرلیں، بلاول بھٹو نے بیرسٹر خالد جاوید خان اور مراد علی شاہ نے مخدوم علی خان کی خدمات حاصل کرلیں جبکہ فریال تالپورکی جانب سے فاروق ایچ نائیک پیش ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق درخواستوں میں جےآئی ٹی کے دائرہ اختیارکو چیلنج کرنے کا فیصلہ جبکہ تفتیش کے لیے نیب کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    یاد رہے 28 جنوری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا، ایف آئی اے اداروں کی مدد کے باوجود قابل جرم شواہد تلا ش نہ کرسکا، ایف آئی اےکی استدعا پرسپریم کورٹ نےجے آئی ٹی تشکیل دی۔

    مزید پڑھیں :  جعلی اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری  نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ جےآئی ٹی نے مؤقف شامل کیے بغیر رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی، عدالت عظمیٰ نے تسلیم کیا جے آئی ٹی قابل قبول شواہد نہ لاسکی، جے آئی ٹی نے بھی معاملے کی مزید انکوائری کی سفارش کی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ مرادعلی شاہ کانام جے آئی ٹی سےنکالنے کا زبانی حکم فیصلےکاحصہ نہیں بنایاگیا، مقدمہ کراچی سےاسلام آباد منتقل کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا،قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی ، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    خیال رہے 16 جنوری کو سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے تفصیلی فیصلہ میں کہا تھا کہ نئےچیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں ، نیب مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور دیگر کےخلاف تحقیقات جاری رکھے۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اگر تحقیقات میں جرم بنتا ہو تو احتساب عدالت میں ریفرنس فائل کئے جائیں، نیب ریفرنس اسلام آباد نیب عدالت میں فائل کئے جائیں، نیب کو بلاول بھٹو، مراد علی شاہ کے خلاف تحقیقات میں رکاوٹ نہیں ہوگی، دونوں رہنماؤں کے خلاف شواہد ہیں تو ای سی ایل میں نام کیلئے وفاق سے رجوع میں رکاوٹ نہیں۔

    اس سے قبل 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مرادعلی شاہ اوربلاول بھٹو کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کوبھجوادیا

    چیف جسٹس نے ہدایت کی تھی نیب2ماہ کےاندرتحقیقات مکمل کرے ، نیب اگرچاہے تو اپنے طور پر ان دونوں کوسمن کرسکتی ہے۔

    ستمبر 2018 میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائے گی جبکہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کو رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

    جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

    مزید پڑھیںجعلی اکاؤنٹ کیس، جےآئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس سے متعلق اہم انکشافات

    رپورٹ میں بتایاگیا جے آئی ٹی نے924افراد کے11500اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی، جن کا کیس سے گہرا تعلق ہے، مقدمے میں گرفتار ملزم حسین لوائی نے11مرحومین کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھولے، اومنی گروپ کے اکاؤنٹس میں 22.72بلین کی ٹرانزکشنز ہوئیں، زرداری خاندان ان جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اخراجات کے لیے رقم حاصل کرتا رہا، فریال تالپور کے کراچی گھر پر3.58ملین روپے خرچ کیے گئے، زرداری ہاؤس نواب شاہ کے لیے 8لاکھ 90ہزار کا سیمنٹ منگوایا گیا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلاول ہاؤس کے یوٹیلیٹی بلز پر1.58ملین روپے خرچ ہوئے، بلاول ہاؤس کے روزانہ کھانے پینے کی مد میں4.14ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ زرداری گروپ نے148ملین روپے کی رقم جعلی اکاؤنٹس سے نکلوائی تھی، زرداری خاندان نے اومنی ایئر کرافٹ پر110سفر کیے، جس پر8.95ملین روپے خرچ آیا، زرداری نے اپنے وکیل کو2.3ملین کی فیس جعلی اکاؤنٹ سے ادا کی۔

    واضح رہے کہ سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور پر ڈیڑھ کروڑ کی غیر قانونی منتقلی کا الزام ہے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    جعلی اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    اسلام آباد : جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری  اور ان کی بہن فریال تالپور نے  سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کردی، تیار کی گئی درخواست میں کہاگیا ہے کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا،   قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے سات جنوری کےحکم نامے پر نظرثانی کی درخواست  دائر کردی۔

    تیار کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا، ایف آئی اے اداروں کی مدد کے باوجود قابل جرم شواہد تلا ش نہ کرسکا، ایف آئی اےکی استدعا پرسپریم کورٹ نےجے آئی ٹی تشکیل دی۔

    درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ جےآئی ٹی نے مؤقف شامل کیے بغیر رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی، عدالت عظمیٰ نے تسلیم کیا جے آئی ٹی قابل قبول شواہد نہ لاسکی، جے آئی ٹی نے بھی معاملے کی مزید انکوائری کی سفارش کی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ مرادعلی شاہ کانام جے آئی ٹی سےنکالنے کا زبانی حکم فیصلےکاحصہ نہیں بنایاگیا، مقدمہ کراچی سےاسلام آباد منتقل کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا،قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی ، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    خیال رہے 16 جنوری کو سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے تفصیلی فیصلہ میں کہا تھا کہ نئےچیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں ، نیب مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور دیگر کےخلاف تحقیقات جاری رکھے۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اگر تحقیقات میں جرم بنتا ہو تو احتساب عدالت میں ریفرنس فائل کئے جائیں، نیب ریفرنس اسلام آباد نیب عدالت میں فائل کئے جائیں، نیب کو بلاول بھٹو، مراد علی شاہ کے خلاف تحقیقات میں رکاوٹ نہیں ہوگی، دونوں رہنماؤں کے خلاف شواہد ہیں تو ای سی ایل میں نام کیلئے وفاق سے رجوع میں رکاوٹ نہیں۔

    اس سے قبل 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مرادعلی شاہ اوربلاول بھٹو کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کوبھجوادیا

    چیف جسٹس نے ہدایت کی تھی نیب2ماہ کےاندرتحقیقات مکمل کرے ، نیب اگرچاہے تو اپنے طور پر ان دونوں کوسمن کرسکتی ہے۔

    یاد رہے ستمبر 2018 میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائے گی جبکہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کو رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

    جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹ کیس، جےآئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس سے متعلق اہم انکشافات

    رپورٹ میں بتایاگیا جے آئی ٹی نے924افراد کے11500اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی، جن کا کیس سے گہرا تعلق ہے، مقدمے میں گرفتار ملزم حسین لوائی نے11مرحومین کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھولے، اومنی گروپ کے اکاؤنٹس میں 22.72بلین کی ٹرانزکشنز ہوئیں، زرداری خاندان ان جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اخراجات کے لیے رقم حاصل کرتا رہا، فریال تالپور کے کراچی گھر پر3.58ملین روپے خرچ کیے گئے، زرداری ہاؤس نواب شاہ کے لیے 8لاکھ 90ہزار کا سیمنٹ منگوایا گیا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلاول ہاؤس کے یوٹیلیٹی بلز پر1.58ملین روپے خرچ ہوئے، بلاول ہاؤس کے روزانہ کھانے پینے کی مد میں4.14ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ زرداری گروپ نے148ملین روپے کی رقم جعلی اکاؤنٹس سے نکلوائی تھی، زرداری خاندان نے اومنی ایئر کرافٹ پر110سفر کیے، جس پر8.95ملین روپے خرچ آیا، زرداری نے اپنے وکیل کو2.3ملین کی فیس جعلی اکاؤنٹ سے ادا کی۔

    واضح رہے کہ سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور پر ڈیڑھ کروڑ کی غیر قانونی منتقلی کا الزام ہے۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، چیف جسٹس کا بلاول بھٹو اور مرادعلی شاہ کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، چیف جسٹس کا بلاول بھٹو اور مرادعلی شاہ کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم

    اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے مرادعلی شاہ اوربلاول بھٹو کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا اور کہا جےآئی ٹی کاوہ حصہ حذف کردیں ، جس میں بلاول کانام ہے جبکہ عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کوبھجوادیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں‌ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی، ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کس کی نمائندگی کررہے ہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ خواجہ طارق نے بتایا کہ تمام ملزمان کی مشترکہ نمائندگی کررہاہوں۔

    چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ خواجہ طارق سے مکالمے میں کہا مجبورنہ کریں عمل درآمد بینچ سے پوچھیں گرفتاریاں کیوں نہ ہوئیں، آُپ تو ایسا تاثر دے رہے ہیں ، جیسے سب بڑے معصوم ہیں، کیا ہوا ہے اور کیا نہیں ہوا اس کی تحقیقات ابھی ہونی ہے۔

    اٹارنی جنرل نے ای سی ایل کےحوالے سے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ای سی ایل میں ناموں کامعاملہ کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائےگا، کابینہ اس پر ضرور نظر ثانی کرے گی۔

    [bs-quote quote=”جےآئی ٹی نےتوموٹی موٹی چیزیں بیان کیں ہیں، اصل تحقیقات تو نیب نےکرنی ہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    وکیل اومنی گروپ نے اپنے دلائل میں کہا حکومتی ترجمان نےبیان میں کہا جے آئی ٹی کی لسٹ کےنام ڈالےگئے، انہوں نے معاملہ کمیٹی کو بھیج دیا ہے، پتہ  نہیں ریویو ہوگا، اس  لسٹ میں فوت شدہ شخص کانام بھی شامل ہے، جس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تمام جزویات پر جارہے ہیں، ای سی ایل پراٹارنی جنرل حکومت کا لائحہ عمل بتاچکے ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ آپ چاہتے ہیں ادھرادھر کی باتیں کریں،اصل کیس نہ چلنے دیں، آپ یہ دلائل دے جے آئی ٹی کی رپورٹ پرآگے کیا کارروائی کی جائے، چیف  جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا اتنامواد ہونے کے بعد آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،  جےآئی ٹی نے تو موٹی موٹی چیزیں بیان کیں ہیں، اصل تحقیقات  تو نیب نے کرنی ہے، اگرکوئی بات آپ کےخلاف آئی توریفرنس بنےگا۔

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا میری رائےمیں جواکاؤنٹس پکڑےگئےوہ شاخیں ہیں، یہ تمام شاخیں اومنی گروپ سےجاکرملتی ہیں، اومنی آگے ٹائیکون کو جا کر ملتا ہے، ان سب کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

    وکیل اومنی گروپ کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی نےاختیارات سے تجاوز کیا، شوگرملزپ یسے دے کر خریدی گئی، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا جعلی  اکاؤنٹس سے ادائیگی ہوئی ناں؟جسٹس فیصل عرب نے کہا سپریم کورٹ میں ہم جرم کی نوعیت کاتعین نہیں کرسکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا جےآئی ٹی رپورٹ صرف رپورٹ ہے، یہی رہنی چاہیے، یہ صرف ججز کے دیکھنے کے لئے ہے، وکیل کا دلائل میں کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے جو گراف شوگرمل سے متعلق دیا وہ غلط ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا جے آئی ٹی نے کہا نہ آپ نے ٹریکٹر خریدے نہ بیچے۔

    وکیل اومنی گروپ کا مزید کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کہتی ہے ہم نے اس میں ایک ارب کی سبسڈی لی، کہاں ثابت ہوتاہے کہ ہم نے سبسڈی لی، جس پر عدالت نے کہا ہم ٹرائل کورٹ نہیں یہ بات آپ نے ٹرائل کورٹ میں بتانی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے گٹھ جوڑ اور مواد دیکھ کر معاملہ نیب کو ریفر کرسکتے ہیں، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو، وہاں آپ کو جرح کا موقع بھی ملے گا، وہاں آپ جے آئی ٹی کو رد بھی کرسکتے ہیں، وہاں آپ بتاسکتے ہیں، 5سال آپ کے لئے من وسلوی ٰکہاں سے اترا اور کیسے چند سال میں اومنی گروپ اربوں سے کھربوں پتی ہوگیا۔

    سماعت مین جسٹس اعجاز نے کہا جےآئی ٹی رپورٹ میں صرف سفارشات مرتب کی ہیں، یہ حقائق پر مبنی رپورٹ ہے، یہ تونیب کے پاس جائےگی پھر اس پر فیصلہ ہوگا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کرنا ہے کیس نیب کو بھجوانا ہے یا نہیں۔

    وکیل نے دلائل دیئے کہ ٹریکٹرسبسڈی معاملےپراومنی گروپ کاحصہ 10فیصدہے، سبسڈی بھی قانون کے مطابق ہے، جس پرجسٹس اعجازالاحسن نے کہا  جے آئی ٹی نے لکھا ٹریکٹروں کی خرید و فروخت کاغذوں میں ہوئی، اومنی گروپ نے ایک ارب سبسڈی لی، رپورٹ میں لفظ غبن استعمال ہوا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اس مقدمے کا مرکز جعلی اکاؤنٹس ہیں، جعلی اکاؤنٹس کاتعلق اومنی اور سیاستدانوں سے ہے، آپ مت سمجھیں کہ آپ کو مجرم ٹھہرائیں گے، ابھی مقدمہ انکوائری کے مراحل میں ہے، آپ جاکر اس کا دفاع کرسکتے ہیں، تسلی کرائیں آپ کا مؤکل کیسے دنوں میں ارب پتی بن گیا، پیسے درختوں پر لگنے شروع ہوگئے؟ہم نہیں کہتے لانچوں کے ذریعے آئے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ بھٹی صاحب سندھ حکومت چینی پر2 روپے زیادہ سبسڈی دے رہی ہے، آپ کے مؤکل کی کتنی ملیں ہیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ میرے مؤکل کی 8 ملیں ہیں، سبسڈی کےمعاملے پر کوئی غیرقانونی کام نہیں کیاگیا، جے آئی ٹی کے دیےگئے اعداد و شمار ریکارڈ پر نہیں۔

    جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے مزید کہا بھٹی صاحب آپ لیئرنگ کے بارے میں جانتے ہیں، وکیل اومنی گروپ نے جواب میں دیا کہ نہیں جناب، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ تو پھر آپ دلائل کیوں دے رہے ہیں، اس رپورٹ کو قبول کرلیں تو آپ کے پاس کوئی راستہ نہیں رہ جائےگا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کوتومعاملہ ٹرائل عدالت بھجوانے پر اصرار کرناچاہیے، وکیل اومنی گروپ نے کہا اس میں ہمارے فاروق ایچ نائیک پر بھی الزامات  ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فاروق ایچ نائیک ہمارے بھی تو ہیں، آپ ان کی فکر چھوڑیں۔

    [bs-quote quote=” بلاول زرداری توصرف اپنی ماں کامشن لیکرچل رہاتھا، وہ معصوم بچہ ہےای سی ایل میں کیوں ڈالا؟” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کے ریمارکس”][/bs-quote]

    وکیل انورمجید نے اپنے دلائل میں کہا سپریم کورٹ نےاس مقدمےکی سست روی پرازخود نوٹس لیاتھا، اب تویہ تفتیش ہو گئی ہےاس کونمٹا دیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیاہم اتنےسادہ ہیں، مقدمےکوختم نہیں کریں گےبلکہ آگےبھی چلائیں گے۔

    وکیل جےآئی ٹی فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے ، وکیل جےآئی ٹی نے بتایا کہ فریقین آج تک جعلی اکاؤنٹس سےانکاری ہیں، جس پر چیف جسٹس نے  استفسار کیا پہلےیہ بتائیں بلاول بھٹوکوکیوں ملوث کر رہے ہیں، بلاول نے پاکستان آکر کیا کیا وہ معصوم بچہ ہے ای سی ایل میں کیوں ڈالا؟

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے وہ توصرف اپنی والدہ کے لیگیسی کوآگے بڑھا رہا ہے، کیا جے آئی ٹی نے بلاول کو بدنام کرنے کیلئے معاملے میں شامل کیا؟ کیا جے آئی ٹی نے بلاول بھٹو کو کسی کے کہنے پر معاملے میں شامل کیا؟ بلاول کو معاملے میں شامل کرنے کو آگے چل کر دیکھتے ہیں۔

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا بلاول زرداری توصرف اپنی ماں کامشن لیکرچل رہاتھا، جےآئی ٹی نے تو اپنے وزیراعلیٰ کی عزت نہیں رکھی، وزیراعلیٰ کانام ای سی ایل میں ڈال دیاگیا۔

    وکیل جےآئی ٹی کا کہنا تھا کہ عدالت کواس حوالے سے مطمئن کروں گا، چیف جسٹس نے جے آئی ٹی وکیل سے مکالمے میں کہا بلاول کسی جرم میں ملوث ہیں ، جوان کانام ای سی ایل میں ڈال دیا؟ شپ نےوزیراعلیٰ سندھ کونہیں بخشا۔

    اٹارنی جنرل انورمنصورخان نے بتایا عدالتی حکم پرای سی ایل معاملےپرکابینہ کااجلاس بلایاتھا، تمام ناموں کاجائزہ لینےکافیصلہ کیا ہے، ای سی ایل سے متعلق جائزہ کمیٹی کااجلاس10جنوری کوہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ٹھیک ہےاب ای سی ایل معاملے پر جو بھی ہوگا وہی کریں گے۔

    وکیل نے کہا جےآئی ٹی نےفاروق نائیک کےخلاف آبزرویشن دیں،چیف جسٹس کا کہنا تھا ایسےوکلا کے نام شامل ہوئے تو پھر ایک نیا پینڈورا باکس کھل جائے گا، خواجہ صاحب ہم نے پینڈورا باکس کھول دیا، جسٹس اعجاز الحق کا کہنا تھا ابھی تو ایک حقائق پر مشتمل انکوائری ہوئی ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا ہم نےاس رپورٹ پرفیصلہ کرناہے، یہاں کوئی بھی مقدس گائے نہیں، جس پروکیل اومنی گروپ کا کہنا تھا جے آئی  ٹی رپورٹ حقائق کے برعکس ہے، جے آئی ٹی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، جےآئی ٹی رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جن لوگوں نےمفت میں سبسڈی لی ان کی تحقیقات ہونی چاہیے، جےآئی ٹی تحقیقات کے لیے نیب کو بھیجنے کی سفارش کی ہے، کیسے سلک اور سمٹ بینک کھل گئے، حتمی تحقیقات نیب نے کرنی ہے، بلانے پر نیب کے سوالات کاجواب دینا ہوگا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا اربوں روپےکیسےبن گئےنیب تحقیقات کرےگا، جےآئی ٹی نے یہ بتایاکب کب کیا ہوا، تمام شاخسانے اومنی گروپ سے جا کر ملتے ہیں، جے آئی ٹی نے بنیادی معلومات فراہم کی ہیں، دہی بھلے، فالودے والے کے اکاؤنٹس اومنی گروپس سے ملتے ہیں، اومنی گروپ کا سیاستدانوں، نجی  پراپرٹی ٹائیکون سےگٹھ جوڑ دیکھنا ہے، ایسامکسر کیا ہے کہ اس کی لسی بن گئی ہے، کیا اوپر سے فرشتے آکر جعلی بینک اکاؤنٹس کھول گئے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جے آئی ٹی کی تفتیش جعلی بنک اکائونٹس تک محدود نہیں تھی, وکیل اومنی گروپ کا کہنا تھا عدالت کودیاگیاتاثردرست نہیں، عدالت اجازت دے کہ اصل تصویر پیش کرسکوں، اومنی گروپ نے شوگر ملیں قانون، طریقہ کار کے مطابق خریدیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا ملیں مفت تونہیں لیں نہ پیسےجعلی اکاؤنٹس سے آئے؟ جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ جب ریفرنس دائر ہوگا تو اپنا دفاع کرلینا۔

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا یہ تفتیشی رپورٹ ہےاس پر فریقین کا جواب دیکھناہے، اتنامواد آنے کے بعد معاملے کو کیسے ختم کرسکتے ہیں، اصل  مسئلے سے ہٹ کر ای سی ایل پر توجہ مرکوز نہ کریں، وکیلوں نے قسم کھائی ہے کہ اصل مقدمے کو چلنے نہیں دینا، اعتراض ہے کہ جے آئی ٹی نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا۔

    وکیل کا دلائل میں کہنا تھا جےآئی ٹی نیب کوریفرنس دائرکرنےکی سفارش نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جےآئی ٹی کی سفارش پر اعتراض ہے تو ہم نیب کومعاملہ بھیج دیتےہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ چارٹ دیکھا ہےکس طرح کس سال سےاوپراٹھےہیں، کیسےسندھ بینک اورسمٹ بنک بنالیے، اب ان بینکوں کوضم کر رہے ہیں، ضم کرنے کا مقصدمعاملےپرمٹی ڈالناہے، پیسوں کی بندربانٹ پراومنی نےشوگرملیں لی ہیں ان کاکیاکریں، آپ نےرہن شدہ چینی غائب کردی۔

    عدالت نے کہا امریکامیں قتل کےمقدمےمیں ضمانت مل جاتی ہے،ایسے مقدمات میں نہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اومنی گروپ والے 3بینکوں کو کھاگئے ہیں، کراچی میں ایک پولیس والے کے کہنے پر یہ مقدمہ کھلا، میں اس کانام بھی نہیں بتاؤں گا۔

    وکیل جے آئی ٹی نے بتایا اس مقدمے کا مرکز جعلی اکاؤنٹس ہیں، چیف جسٹس نے کہا جمہوریت اس ملک کے لئے ایک نعمت ہے، سارے بنیادی حقوق جمہوریت کی وجہ سےہیں، جمہوریت پرسمجھوتہ نہیں ہونے دیں گے، سب کہتے تھے الیکشن نہیں ہوں گے، ہم نے کہہ دیاتھا الیکشن میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہوگی، الحمداللہ انتخابات وقت پرہوئے۔

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا ہم نےآتےہی کہناشروع کردیاتھا جمہوریت نہ رہی توہم نہیں رہیں گے، ہرقیمت پرجمہوریت کاتحفظ کیاجائےگا، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہم اس جمہوریت ہی کاتحفظ چاہتےہیں، جمہوریت ارتقائی عمل میں ہے۔

    ،فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں کہا جے آئی ٹی کے تمام الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں، ہم سے جو سوال پوچھے نہیں گئے وہ بھی جے آئی ٹی میں ڈال دیےگئے، ہم اس رپورٹ کومکمل طور پر مستردکرتے ہیں، جو الزام آصف زرداری، فریال تالپور پر لگائے ہیں وہ اخذکرتے ہیں، دونوں کے جوابات تفصیل میں داخل کیے ہیں، ان الزامات کا مقصد صرف سیاسی شخصیات کی تضحیک ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس معاملےمیں عدالت کی کوئی بدنیتی نہیں، جس پر فاروق نائیک نے کہ وہ سوال عدالت نے پوچھے نہیں جن کے جوابات جے آئی ٹی نے دیے، لطیف کھوسہ نے کہا فاروق ایچ نائیک کوعدالت نے پروٹکٹ کیا، مجھ سےمنسوب جعلی آڈیوٹیپ معاملہ آپ نے ایف آئی اے کو ریفرکیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے وہ آڈیو ٹیپ جعلی ہے آپ کی آوازہی نہیں، یہ ممکن ہے کبھی بھابھی سے سرگوشی کررہے ہوں آپ کی آواز بدلتی ہو۔

    لطیف کھوسہ نے کہا آپ کےدیئےگئے سرٹیفکیٹ سےبڑاسرٹیفکیٹ نہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا جمہوریت سے بڑی کوئی نعمت نہیں، تمام بنیادی حقوق جمہوریت کی بدولت ہی ہیں، لوگ کہتےتھےالیکشن نہیں ہوں گے،میں کہتاتھا ایک منٹ تاخیرنہیں ہوگی، ہم نے آئین پاکستان کی حفاظت کا حلف اٹھا رکھاہے، حلف کوئی معمولی چیزنہیں بلکہ عہدہے۔

    لطیف کھوسہ کا عدالت میں مزید کہنا تھا کہ 172 لوگوں کےنام ای سی ایل میں ڈالئےگئے، آج سندھ بندہوکررہ گیاہے، کوئی افسرقلم اٹھانےکوتیارنہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا بلاول زرداری کانام جےآئی ٹی رپورٹ سے نکال رہےہیں اور بلاول سےمتعلق جےآئی ٹی کےحصےکوڈلیٹ کر رہے ہیں،ہم کسی صورت جمہوریت کوڈی ریل نہیں ہونےدیں گے، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ بلاول کےحوالے سے جےآئی ٹی کی آبزرویشن پرتحفظات ہیں۔

    وکیل کا دلائل میں کہنا تھا اگرسیاسی جماعتوں کےساتھ ایسارویہ رکھاگیاتوجمہوریت کیسےچلےگی، لطیف کھوسہ نے کہا ہمیں سندھ حکومت سے الگ کرنےکی کوشش کی گئی۔

    چیف جسٹس نے جےآئی ٹی وکیل سےسوال کیا آپ نےبغیرتحقیق وزیراعلیٰ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا، کیاسی ایم کا نام اس طرح ای سی ایل میں شامل کرنا  قومی مفادمیں ہے، کیاعالمی سطح پرپاکستان کےلئے یہ باعث عزت ہے، آپ کےخیال میں کیاسی ایم حکومت چھوڑکرملک سےبھاگ جاتے؟ عدالت نے مزید کہا صوبوں میں ہم آہنگی کےلئےجواقدامات کررہےہیں کیایہ اس کےمفادمیں ہے؟۔

    چیف جسٹس نے بلاول کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے جےآئی ٹی کاوہ حصہ حذف کردیں جس میں بلاول کانام ہے، بلاول کااس کیس میں کیارول ہے، عدالت نے کا کہنا تھا ڈائریکٹرز میں نام ہونے سے ایک بچے پر اتنے بڑےالزمات لگائے جاسکتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے مرادعلی شاہ کی عزت نفس مجروح کی جارہی ہے، دیکھ تولیتےایک صوبے کا وزیراعلیٰ ہے، ہم رپورٹ پرکمنٹس نہ کریں تو بہتر ہے، ہم تویہ معاملہ نیب کوبھجواناچاہ رہے ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ بے بنیاد نہیں ہے۔

    [bs-quote quote=” جنہوں نے 50ہزارکبھی نہیں دیکھاان کےاکاؤنٹس میں8،8کروڑفرشتےڈال گئے، ہم اس کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”جسٹس ثاقب نثار "][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا سندھ میں ایسےٹھیکےدیکھے جوکاغذوں میں مکمل ہو گئے تھے ، ایسےٹھیکوں کاہم نےبعدمیں کام کرایا، جےآئی ٹی نے بھی  ایسےہی ٹھیکوں کاذکرکیاہے، جنہوں نے 50ہزارکبھی نہیں دیکھاان کےاکاؤنٹس میں 8 ،8 کروڑ فرشتے ڈال گئے، ہم اس کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا نامزدملزمان کیوں نہیں سمجھتےکہ ان کے پاس کلیئرہونےکاموقع ہے، تفتیش کاروں کےسامنے پیش ہوکر اپنے آپ  کوبے گناہ   ثابت کر دیں، ہم جےآئی ٹی کا اسکوپ بڑھادیں گے، جے آئی ٹی وکیل، بلاول، مرادعلی شاہ،فاروق نائیک کوملوث کرنےپرجواب دیں۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اورفریال تالپور کابراہ راست کوئی تعلق نہیں، بد نیتی سےبدنام کرنے کی کوشش کی گئی، چیف جسٹس نے کہا بد نیتی سے ذکرمت کریں، جس پر فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔

    چیف جسٹس نے بلاول بھٹو اوروزیراعلیٰ سندھ کانام ای سی ایل سےفوری نکالنےکاحکم دے دیا اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کوبھجواتے ہوئے ہدایت کی نیب2ماہ کےاندرتحقیقات مکمل کرے ، نیب اگرچاہے تو اپنے طور پر ان دونوں کوسمن کرسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا کابینہ کونام ای سی ایل میں شامل کرنے سے متعلق نظرثانی کاحکم

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے آصف زرداری،فریال تالپورکو جمعہ تک جواب جمع کرانےکی مہلت دی تھی اور عدالت نے 172افرادکےنام ای سی  ایل میں شامل کرنے پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے نام ای سی ایل شامل کرنے پرنظر ثانی کاحکم دیاتھا جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ کو ان کےنام کے حوالے سے درخواست دینےکی ہدایت کی تھی۔

    عدالت نےفاروق نائیک کانام جےآئی ٹی میں کالعدم قراردینےکابھی عندیہ دیاتھا جبکہ لطیف کھوسہ کےخلاف سوشل میڈیا پرمہم کی تحقیقات کابھی حکم دیا۔

    آصف علی زرداری کا جواب


    پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کے الزمات مسترد کرتےہوئےکہا تھا کہ انہوں نےایسا کوئی کام نہیں کیاجس کاان پرالزام لگایا گیا ہے، سپریم کورٹ جےآئی ٹی کی رپورٹ کومستردکردے۔

    آصف علی زرداری نےسترہ صفحات پر مشتمل جواب میں کہا کہ جےآئی ٹی نےگواہوں کےبیانات اوردستاویزات فراہم نہیں کیں،الزامات سیاسی انتقام کانتیجہ ہیں، دستاویزات دیکھےبغیرالزام لگانا آئین کی دفعہ دس اے کی خلاف ورزی ہے۔جےآئی ٹی رپورٹ لیک ہونےسےعدالت کاتقدس پامال ہوا،میڈیاکوجےآئی ٹی رپورٹ لیک کرواکراوربحث کراکےلوگوں کےذہنوں میں ہمارےخلاف زہر گھولا گیا۔

    انھوں نےکہا کہ جےآئی ٹی کےپاس اختیارنہیں کہ وہ معاملہ نیب کوبھجوانےکی تجویزدے، سپریم کورٹ کی مہر لگوانے کیلئےمعاملہ نیب کو بھیجنے کی تجویزدی گئی،اس تجویزپرعدالت فیصلہ دےتوآئین کہ دفعہ دس اے کی خلاف ورزی ہوگی، جےآئی ٹی کی رپورٹ متعصبانہ ہے۔

    جواب میں کہا گیا کہ جےآئی ٹی زرداری،فریال تالپور کو ووٹرز کے سامنے نیچا دکھانے کےمترادف ہے، جو اپنے تمام اثاثوں کی تفصیل ایف بی آراورباقی اداروں میں جمع کرا چکی ہیں۔

  • سندھ حکومت وفاق سے اپنا حق لے کررہے گی : مراد علی شاہ

    سندھ حکومت وفاق سے اپنا حق لے کررہے گی : مراد علی شاہ

    گھوٹکی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ کے لوگوں کے ساتھ دشمنی کی جارہی ہے، سندھ حکومت وفاق سے اپنا حق لے کر رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گھوٹکی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ سندھ کے وسائل کو چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کےہتھکنڈوں سےگھبرانےوالےنہیں ہیں، ہماری قیادت کوتوالیکشن ہی نہیں لڑنےدیاگیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ نوازشریف کوسندھ پسند نہیں تھا،عمران خان کواس سےزیادہ سندھ پسند نہیں آرہا۔ جولوگ کہتےتھے کہ سندھ پرقبضہ کریں گےوہ سندھ سےبھاگ گئے۔

    مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی قیادت متحد اور مضبوط ہے، سندھ حکومت اپناحق وفاقی حکومت سے لے کردکھائےگی۔

    تحریک انصاف نے وزیراعلیٰ سندھ سے استعفیٰ مانگ لیا

    اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے تھرمیں کوئلےسے توانائی پیدا کرنے کا پلانٹ بنایا تو وہاں کے لوگوں کو اس کا مالک بنایا۔ کول مائننگ سائٹ کے لیے جو دیہات ہٹائے گئے، انہیں پہلے 11 سو اسکوائرفٹ پرگھر بنا کر دیے گئے، وہاں کے عوام کو روزگار دیا گیا۔

    سندھ حکومت ایس ایس جی سی کوگاؤں اور دیہاتوں میں گیس کی فراہمی کے لیے قرضہ دیتی ہے، ایس ایس جی سی کہتی ہے کہ قرضہ واپس نہیں کرسکتے،گرانٹ میں بدل دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کی خاطر یہ بھی کرنےکوتیارہیں، لیکن سندھ کے معدنیات پرآئینی طورپرحق سندھ کاہے، وہ لےکرہی رہیں گے۔

    یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی رہنما خرم شیرزمان نےآج صبح وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل میں شامل ہونے کے بعد ان سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہونے کا انتظار نہیں کرسکتے، تحریک انصا ف سندھ میں حکومت بنانے جارہی ہے۔

    آج صبح وفاقی حکومت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں نامزد 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے تھے، ان افراد میں سابق صدر آصف علی زرداری ، فریال تالپور، بلاول بھٹو زرداری، مراد علی شاہ، قائم علی شاہ سمیت پیپلز پارٹی کے متعدد رہنماؤں کے نام شامل ہیں۔