Tag: fake-degrees

  • کویت : جعلی ڈگری رکھنے والے بھارتی انجینئروں کیخلاف کارروائی

    کویت : جعلی ڈگری رکھنے والے بھارتی انجینئروں کیخلاف کارروائی

    کویت میں جعلی ڈگریوں کے حامل غیرملکی انجینئروں کیخلاف گھیرا تنگ کردیا گیا، متعلقہ محکمہ نے کارروائی کرتے ہوئے 4 بھارتیوں سمیت 7افراد کو پکڑ لیا۔

    کویت کی پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے تعاون سے کویت سوسائٹی آف انجینئرز نے انجینئرنگ سرٹیفکیٹس کی جانچ پڑتال کی ہے تاکہ ان کی درستگی اور منظوری کو یقینی بنایا جاسکے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق خودکار نظام کے ذریعے جمع کرائے گئے کل 5,248 سرٹیفکیٹس میں سے 4,320 انجینئرنگ سرٹیفکیٹس گزشتہ چھ ماہ کے دوران مختلف ممالک کے رہائشیوں کی جانب سے تصدیق کے لیے جمع کرائے گئے تھے۔

    تصدیق کے دوران انجینئرنگ کے سات جعلی سرٹیفکیٹ نکلے جن میں سے چار بھارتی شہریت کے تارکین وطن جبکہ باقی وینزویلا، اردنی اور مصری شہریت سے تعلق رکھنے والوں کے تھے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 74 سرٹیفکیٹس کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے اور فی الحال 928 انجینئرنگ سرٹیفکیٹس کی تصدیق ہو رہی ہے۔

    اس کے علاوہ کویت سوسائٹی آف انجینئرز کے ایک سرکاری ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ جعل سازوں اور ان لوگوں کے خلاف قانونی اقدامات کیے گئے جنہوں نے انہیں انجینئرز کے طور پر کام کرنے کے لیے بھرتی کا ویزا جاری کرنے کا اختیار دیا۔

  • جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کو ایک ایک کرکے نکالیں گے، چیف جسٹس

    جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کو ایک ایک کرکے نکالیں گے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہےکہ ، پی آئی اے ملازمین نے جعلی ڈگریاں لے رکھی ہیں اور طیارے چلارہے ہیں، جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کو ایک ایک کرکے نکالیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پی آئی اے نجکاری خسارہ کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں ملازمین کی جعلی ڈگری سے متعلق مقدمات کی تفصیل طلب کرلی گئی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا جعلی ڈگری کے مقدمات یہاں سنیں گے، جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین ایک ایک کرکےنکالیں گے، پی آئی اے ملازمین نے الخیر یونیورسٹی سے ڈگریاں لے رکھی ہیں، الخیر یونیورسٹی اسناد فروخت کرتی ہے، جعلی ڈگری والے طیارےچلارہے ہیں۔

    وکیل پی آئی اے نے بتایا سندھ ہائی کورٹ نے موجودہ ایم ڈی ارشد محمود کو کام سے روک دیا ہے، جس پر جسٹس اعجاز الااحسن کا کہنا تھا کہ ارشد محمود کے خلاف درخواست کو عدالت عظمیٰ نے پذیرائی نہیں دی۔

    وکیل پی آئی اے کا مزید کہنا تھا کہ نئی انتظامیہ پی آئی اےکی بحالی اورخسارہ کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں، پی آئی اے پر 426 ارب کا قرض ہے ، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا پی آئی اے کی بساط نہیں تھی تو قرض کیوں لیا؟ پی آئی اےکی نجکاری کی خبریں قومی ادارے کے ساتھ مذاق ہے، نظریں پی آئی اے کی نجکاری پرنہیں بلکہ نیویارک پرہیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کیاپی آئی اے کو ادارہ چلانا آتا ہے یا نہیں ، ایک طیارے کے لیے 700ملازم کام کرتے ہیں، جس پر وکیل کا کہنا تھا پی آئی اے کی بحالی کا یہ آخری موقع ہے تو جسٹس گلزار احمد نے کہا آخری موقع کیوں؟پی آئی اےکیوں نہیں چل سکتی؟ ریاستی ادارے کو بند ہونے نہیں دیں گے۔

    جسٹس اعجازالااحسن کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو ملنے والا بیل آوٹ پیکج مہینوں میں ختم ہوجاتا ہے، جس پر وکیل شجاعت عظیم نے کہا مؤکل نےبیان حلفی میں آڈٹ رپورٹ کے الزامات کو مسترد کیا۔

    چیف جسٹس نے کہا اٹارنی جنرل آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لے کر آئندہ سماعت پرمعاونت کریں اور استفسار کیا پی آئی اے نئے طیارے خرید رہی ہے یا نہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ پی آئی اےکے پاس پیسے ہوں گے تو طیارےخریدے گی، جب ضرورت ہو گی شجاعت عظیم حاضر ہو جائیں گے،نوٹس روک دیا جائے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں سماعت 4ہفتے کے لئے ملتوی کردی گئی۔

  • قومی ونجی ایئرلائن کےجعلی ‌ڈگریوں والے پائلٹس اور فضائی میزبانوں کی فہرست تیار

    قومی ونجی ایئرلائن کےجعلی ‌ڈگریوں والے پائلٹس اور فضائی میزبانوں کی فہرست تیار

    کراچی: جعلی اسناد والےقومی ونجی ایئرلائن کےپائلٹس اورفضائی میزبانوں کی فہرست تیار کرلی گئی ہے، جس میں پی آئی اے کے 46، ایئربلیو کے 3، سیرین کے 6 اورشاہین ایئر کے 2 ملازمین کی ڈگریاں جعلی نکلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جعلی تعلیمی اسناد رکھنے والے قومی و نجی ائرلائنز کے پائلٹ اور فضائی میزبانوں کی فہرست تیار کر لی ہے، شاہین اور سرین ائرکے کاکپٹ کریو اور کیبن کریو کی تعلیمی اسناد کی تصدیق کروائی گئی۔

    ابتدائی طور پر پی آئی اے۔ ائربلیو۔ سرین ائر اور شاہین ائر کے فضائی عملے کی تعلیمی اسناد کی تصدیق کروائی گئی، جعلی تعلیمی اسناد پر نوکریاں لینے والوں  میں ائربلیو کاکپٹ کریو کے جاوید ملک اور سید عبداللہ اصغر شامل ہیں۔

    قومی ائر لائن کاکپٹ کریو کے سرمد رضوی، صابر رحمان اور تراب بخاری کی تعلیمی اسناد جعلی نکلیں جبکہ پی آئی اے کیبن کریو کی 43 تعلیمی اسناد جعلی ہیں۔

    قومی ایئرلائن میں جعلی ڈگریوں پر  کام کرنے والوں میں  حرا اختر،غزالہ امبر، شہلا ناصر، وحید حیدر، رضوانہ ، عذرا بانو، رخسانہ فقیر، فاخرہ رحمت، مجاھد ملک اور عائشہ خان شامل ہیں۔

    پی آئی اے کیبن کریو غلام حیدر،  الماس اکبر، محمد انور، محمد عدنان، شائستہ اسحاق، صائمہ پروین،  شاھدہ پروین، شازیہ مقصود، ریحان بٹ کی تعلیمی اسناد جعلی نکلیں جبکہ  رخسانہ یاسمین، عظمی بختاور، شازیہ آفریدی، آرزو ، امان اللہ، فریدہ بشیر، عشرت پروین، عطیہ افتخار اور حنا دین کی تعلیمی اسناد جعلی قرار دے دی گئیں ہیں۔

    انور مرزا، ریحان بٹ، آرزو۔فرح خان، قاسم رضا، مجید عالم، انور صادق، شازیہ، نوید ملک،  مرزا حماد۔ مرزا عبدالروف۔تھریسا کارڈوزہ اور امان اللہ جعلی اسناد پر قومی ائرلائن میں تعینات ہیں۔

     شاھین ائر کاکپٹ کریو محمد رضوان اور کاشف محمود کو تعلیمی اسناد جعلی ثابت ہونے پر طیارہ اڑانے سے روک دیا گیا جبکہ سرین ائر کیبن کریو کی چھ تعلیمی اسناد جعلی ثابت ہوئیں، جب میں  اقرا افروز، مہوش صدیق، آمنہ اورنگ زیب، مہوش ناز، تحریم بتول اور مریم حسیب شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے کے 12 پائلٹس اور 73 کیبن کرو کی ڈگریاں جعلی نکلنے کا انکشاف

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قومی سمیت نجی ایئرلائنز کاک پٹ اورکیبن کریوفہرست میں شامل ہیں، پی آئی اے کے 46، ایئر بلیو کے 3، سرین کے 6 اور شاہین ایئر کے 2ملازمین کی ڈگریاں جعلی نکلی۔

    یاد رہے سپریم کورٹ میں پائلٹس اورکیبن کروکی ڈگریوں کی تصدیق سے متعلق کیس پی آئی اے کے بارہ پائلٹس اور تہتر کیبن کروکی ڈگریاں جعلی نکلنے کا انکشاف ہوا تھا، جس پر عدالت نے پی آئی اے، سول ایوی ایشن کے سربراہ اور ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے والی یونیورسٹیوں کے سربراہوں کو طلب کرلیا تھا۔

  • پی آئی اے کے 12  پائلٹس اور 73 کیبن کرو کی ڈگریاں جعلی نکلنے کا انکشاف

    پی آئی اے کے 12 پائلٹس اور 73 کیبن کرو کی ڈگریاں جعلی نکلنے کا انکشاف

    اسلام آبا د : سپریم کورٹ میں پی آئی اے کے بارہ پائلٹس اور تھہتر کیبن کروکی ڈگریاں جعلی نکلنے کا انکشاف ہوا، جس پر عدالت نے پی آئی اے، سول ایوی ایشن کے سربراہ اور ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے والی یونیورسٹیوں کے سربراہوں کو طلب کرلیا، چیف جسٹس نے کہا ایک سال ہوگیا پی آئی اے نے ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے پائلٹس اورکیبن کروکی ڈگریوں کی تصدیق سے متعلق کیس کی سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے سول ایوی ایشن اور پی آئی اے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا غیر ضروری التوا اور تاخیرکی گئی، این آئی آر سی میں ملازمین کی ڈگریوں کے مقدمات یہاں منگوا رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا جس دن سے نیئر رضوی ہٹے ہیں حکومت صحیح تعاون نہیں کررہی، ہر ہفتے کیس لگا کر تاریخ نہیں دے سکتے۔

    [bs-quote quote=”ایک سال پہلے نوٹس لیاتھا، پی آئی اے اور سول ایوی ایشن نے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے انکشاف کیا کہ 73 کیبن کرو اور 12 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی نکلیں، جعلی ڈگری والوں کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کر دیے، جسٹس اعجاز الاحسن نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا شوکاز نوٹس کی کیا ضرورت تھی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    نمائندہ سول ایوی ایشن نے بتایا سول ایوی ایشن نےان کےلائسنس معطل کردیےہیں،جعلی ڈگری والوں نے عدالت سےحکم امتناع لے رکھا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا اس کا مطلب ہے، پی آئی اے ان کو تنخواہیں ادا کرتا رہے گا،ایک سال ہوچکا ہے ابھی تک تصدیق کیوں نہ ہوسکی۔

    اعلی عدالت نےپی آئی اےاورسول ای ایشن کے سربراہ کو طلب کرلیا جبکہ جعلی ڈگری ہولڈرز کا ریکارڈ ماتحت عدالتوں سے مانگ لیا گیا، ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے والی یونیورسٹیوں کے سربراہان بھی طلب کرلئے۔

    چیف جسٹس نے کہا ایک سال پہلے نوٹس لیاتھا، پی آئی اے اور سول ایوی ایشن نے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے، بعد ازاں کیس کی سماعت23 دسمبر تک ملتوی کردی۔

  • جعلی ڈگری گیس، ایک اور ن لیگی رکن صوبائی اسمبلی نااہل قرار

    جعلی ڈگری گیس، ایک اور ن لیگی رکن صوبائی اسمبلی نااہل قرار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں خیبرپختونخوا اسمبلی کے ن لیگی رکن ضیاء الرحمان کو نااہل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جعلی ڈگری کیس سے متعلق سماعت ہوئی جس میں مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی ضیاء الرحمان کو نااہل قرار دیا گیا۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ نے مدرسے میں کونسا نصاب پڑھا؟ جواب میں لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ احادیث اور فقہ کا نصاب پڑھا ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کٹہرے میں بلا کر کہا کہ کوئی پانچ احادیث عربی میں سنادیں، ضیا الرحمان ایک بھی حدیث نہ سنا سکے۔

    نااہل ہونے والے لیگی رہنما نے مدرسے سے بھی کوئی سند حاصل نہیں کی۔

    سماعت کے دوران جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ خدا کے لیے اپنی عمر کا لحاظ کریں، آپ کو اپنی عزت کا بھی خیال نہیں ہے۔

    طلال چوہدری نے نااہلی کا فیصلہ چیلنج کر دیا

    خیال رہے کہ ضیاالرحمان کو پشاور ہائیکورٹ نے نااہل قرار دیا تھا جس کے بعد انھوں نے نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ طلال چوہدری کو آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی گئی جبکہ ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

    عدالت نے انہیں کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نااہل بھی قرار دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی 24 اور 27 جنوری 2018 کی تقاریر میں عدلیہ مخالف جملوں پر نوٹس لیا تھا۔

  • پی آئی اے کے 659ملازمین کی جعلی ڈگریوں کا انکشاف

    پی آئی اے کے 659ملازمین کی جعلی ڈگریوں کا انکشاف

    اسلام آباد : قومی ایئرلائن پی آئی اے کے 659ملازمین کی جعلی ڈگریوں کا انکشاف ہوا جبکہ 2017میں قومی ایئرلائن کو 43 ارب 65 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پی آئی اے میں خسارے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کی گئی۔

    وزیر انچارج ہوا بازی ڈویژن نے قومی اسمبلی میں تحریری جواب جمع کرادیا، جس میں پی آئی اےکے659ملازمین کی جعلی ڈگریوں کا انکشاف ہوا، جعلی ڈگریوں پر391 ملازمین کو برطرف کر دیا گیا جبکہ 251 ملازمین کےکیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور 17 ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جارہی ہے۔

    تحریری جواب میں بتایا گیا کہ 2017 میں قومی ایئرلائن کو 43 ارب 65 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا، 2008 میں پی آئی اے کو39ارب98 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا۔

    جواب میں بتایا گیا کہ 2009میں قومی ایئرلائن کو بھی 13ارب31کروڑ کا خسارہ ہوا، 2010 میں خسارہ 8ارب58کروڑ روپے، 2011 میں 28ارب3کروڑ روپے رہا، 2012 میں 29ارب 76کروڑ جبکہ 2013 میں 42ارب 98 کروڑ روپے خسارہ رہا۔


    مزید پڑھیں : پی آئی اے کی نجکاری رواں سال جون تک مکمل کرلی جائے گی


    یاد رہے کہ حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کے لئے کئی مرتبہ کوشش کر چکی ہے جبکہ ایک بار پھر ادارے کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ اس بار ادارے کی نجکاری کو ہر حال میں مکمل کیا جائے گا، خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری سے سالانہ 600 ارب روپے بچائے جاسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ سنہ 2016 میں پی آئی اے کو پرائیوٹ لمیٹڈ بنا کر نجکاری کی جانی تھی تاہم ملازمین کے احتجاج کے باعث نجکاری روک دی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔