ریاض: سعودی عرب نے پاکستانی حجاج کے کھانے کا ٹھیکہ کسے دیا؟ وزارت مذہبی امور نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلی ہوئی افواہیں مسترد کر دیں۔
تفصیلات کے مطابق سعودی وزارتِ مذہبی امور نے حج انتظامات سے متعلق افواہوں کو مسترد کر دیا، اور کہا ہے کہ پاکستانی حجاج کے کھانے کا ٹھیکہ کسی بھارتی کمپنی کو نہیں دیا گیا۔
ترجمان وزاررت مذہبی امور سعودی عرب نے سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی معلومات کو بے بنیاد اور تحقیق سے عاری قرار دے دیا، ترجمان نے کہا ’’بہارات ایشیا‘‘ سعودی خاتون فاطمہ الکعبی کی ملکیت ہے، اس کمپنی کا بھارت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ترجمان کے مطابق کیٹرنگ کمپنی بہارات ایشیا سے متعلق پراپیگنڈا منفی اور بے بنیاد ہے، عوام ایسے بے بنیاد پراپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں۔ ترجمان نے سرکاری ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ کمپنی کا مالک سعودی شہری ہے اور کمپنی کا قانونی نمائندہ اور منیجر بھی مملکت کا شہری ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ عربی میں ’’بہارات ایشیا‘‘ کی اصطلاح کا سیدھا مطلب ہے ’’ایشیا کے مصالحے‘‘ اس نام سے متعلق پھیلنے والے مفروضے مکمل طور پر قیاس پر مبنی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستانی زائرین کو پاکستانی ذائقے اور ترجیحات کی بنیاد پر روزانہ 3 وقت کا کھانا دیا جا رہا ہے۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینٹ میں پیش کر دیا گیا، اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ اسے اس ایوان سے بھی منظوری مل جائے گی۔
مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت ماضی میں مذکورہ بل کی شدید ناقد رہی ہے جسے تحریک انصاف اپنے دور حکومت میں نافذ کرنا چاہتی تھی لیکن اب اس کے برعکس پی ایم ایل این خود اس بل کی حمایت میں میدان عمل میں آگئی ہے۔
دوسری جانب صحافتی تنظمیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے اور احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس بل میں کون سے قوانین شامل ہیں؟
قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم بل کو تحلیل کرکے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔
یہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن یا اس کی منسوخی اور معیارات کا تعین کرے گی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی سہولت کاری کے ساتھ ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق جو بھی یقینی بنائے گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر یہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کیخلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایات جاری کرنے کی مجاز ہوگی۔
اس بل کے ذریعے پیکا ایکٹ میں ایک نئی شق سیکشن اے 26 کو شامل کیا گیا ہے جو آن لائن فیک نیوز پھیلانے والوں کیخلاف سزا سے متعلق ہے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی جان بوجھ کر فیک نیوز پھیلاتا ہے، جو عوام اور معاشرے میں گھبراہٹ کا خرابی کا باعث بنے اس شخص کو 3سال قید یا 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی۔
اس بل کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اتھارٹی سے رجسٹر کروانا لازمی قرا دیا گیا ہے، جبکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو عارضی یا مستقل طور پر بھی بند کیا جاسکے گا۔
اس کے علاوہ سوش،ل میڈیا پر ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں سے متاثرہ شخص 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہوگا۔
اس ترمیمی ایکٹ پر عمل درؤمد کیلیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل قائم کرے گی، جس کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہوگا،
جبکہ ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکے گا۔
اس اتھارٹی میں مجموعی طور پر 9 ممبران ہوں گے جبکہ سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے اور چیئرمین پیمرا اس اتھارٹی کا حصہ ہوں گے۔
غیر قانونی مواد کسے کہتے ہیں؟
یہ اتھارٹی نظریہ پاکستان کے برخلاف اور شہریوں کو قانون توڑنے پر آمادہ کرنے والے مواد کو بلاک کرنے کی مجاز ہوگی۔
پاکستان کی مسلح افواج، پارلیمان یا صوبائی اسمبلیوں کے خلاف غیر قانونی مواد کو بلاک کرنے کی بھی مجاز ہوگی۔
پارلیمنٹ کی کارروائی کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ کی جانب سے حذف کیے گئے مواد کو سوشل میڈیا پر اپلوڈٖ نہیں کیا جاسکے گا۔
ترمیمی بل کے مطابق پابندی کا شکار اداروں یا شخصیات کے بیانات بھی سوشل میڈیاپر اپلوڈ نہیں کیے جاسکیں گے۔
ماریہ میمن کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے فیک نیوز کے تدارک کے حوالے سے اس عزم کا اظہار باعث مسرت ہے، لیکن یہاں ایک سوال بھی پیدا ہوتا ہے اور وہ یہ کہ ملک میں جعلی خبروں کو پھیلانے کے اصل ذمہ دار کون ہیں؟َ
اس موقع پر ماریہ میمن نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے مظاہرین فائرنگ کے حوالے سے وفاقی وزیر عطا تارڑ اور ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار کے متضاد بیانات سنائے۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ سلو ہونے کی خبروں سے متعلق شزا فاطمہ اور شرمیلا فاروقی کے متضاد بیانات اور پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق عطا تارڈ اور رانا ثناء اللہ کے بیانات سنائے۔
اس کے علاوہ پنجاب کالج میں ایک طالبہ سے ذیادتی کے حوالے سے صوبائی وزیر تعلیم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے متضاد بیانات بھی سنائے اور سوال کیا کہ کیا ان لوگوں میں سے جس نے بھی غلط بیان دیا کیا ان کو بھی 3 سال جیل کی ہوا کھانے پڑے گی؟
اسلام آباد: سائبر کرائمز ایکٹ کا مجوزہ مسودہ متعلقہ وزارتوں کو بھجوا دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق فیک نیوز کے خلاف قانون سازی سے متعلق وفاقی حکومت نے سائبر کرائمز ایکٹ کا مجوزہ مسودہ متعلقہ وزارتوں کو بھجوا دیا، تمام اسٹیک ہولڈرز سے بھی مشاورت کی جائے گی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق مشاورت کے بعد قانونی مسودہ وفاقی کابینہ میں منظوری کے لیے پیش ہوگا، کابینہ سے منظوری کے بعد حکومت ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔
ابتدائی مسودہ وزارت داخلہ اور وزارت قانون نے مل کر تیار کیا ہے، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، وزارت اطلاعات و نشریات سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
حکومت نے فیک نیوز دینے والوں کو 5 سال قید اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا تجویز کی ہے، ابھی ابتدائی مسودہ ہے شراکت داروں سے مشاورت مکمل ہونے کے بعد اسے حتمی شکل دی جائے گی، اور مشاورتی عمل کے بعد مجوزہ مسودے میں ترامیم کی جا سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ آج جمعرات کو سینٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں چیئرمین پی ٹی اے پاشا سجاد سید نے بتایا کہ انٹرنیٹ سلو ہونے اور حکومتی اقدامات کی وجہ سے پاکستان کو روزانہ کی بنیاد پر ایک ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
لاہور: لاہور کی مقامی عدالت نے فیک نیوز پر برطانیہ میں فسادات کیس میں ملزم فرحان آصف کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں فیک نیوز کے ذریعے فسادات پھیلانے کے کیس کی لاہور کی ضلع کچہری میں سماعت ہوئی، ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ دوران تفتیش ملزم سے کوئی چیز سامنے نہیں آئی۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم فرحان آصف سے کوئی ریکوری نہیں ہوئی ہے، سماعت کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ حمودالرحمان ناصر نے فرحان آصف کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مذکورہ نیوز پہلے سے شیئر ہوئی تھی، فرحان آصف نے اس نیوز کو ہی آگے شیئر کیا تھا۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم نے یہ خبر کس کے ساتھ شیئر کی اور کب ڈیلیٹ کی؟ فرحان آصف نے بیان دیا کہ میں نے 6 گھنٹے بعد نیوز ڈیلیٹ کر دی تھی۔
عدالت نے تفتیشی افسر کے بیان کے بعد ملزم فرحان آصف کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا منظور کر لی، ملزم کے ڈسچارج ہونے پر احاطہ عدالت میں اس کی ہتھکڑی کھول دی گئی۔
یاد رہے کہ فرحان آصف کے خلاف ایف آئی اے نے مقدمہ درج کر رکھا تھا، ان پر الزام تھا کہ اس نے ٹویٹس میں برطانیہ میں چاقو زنی کی تصاویر شیئر کیں، اور ویب پر آرٹیکل میں مسلمان کو چاقو زنی کا ذمہ دار قرار دیا۔
جمعرات کو لاہور کی مقامی عدالت نے برطانیہ میں فیک نیوز کے ذریعے فسادات کے کیس میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 4 روز کی توسیع کی تھی۔ ایف آئی اے نے ایک دن کے جسمانی ریمانڈ کے بعد ملزم فرحان آصف کو پیش کر کے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم سے ریکوری کرنی ہے اور ٹویٹس کے متعلق تفتیش کرنی ہے۔
حکومت پنجاب نے جھوٹی، من گھڑت اور غیر حقیقی خبروں کے تدارک کے لیے صوبے بھر میں ہتک عزت قانون کے نفاذ کا فیصلہ کرلیا۔
مذکورہ ہتک عزت قانون 2024کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی ان جھوٹی اور غیرحقیقی خبروں پر ہوگا جس سے کسی فرد یا ادارے کا تشخص خراب ہو۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون کا اطلاق ان جھوٹی خبروں کے تدارک کیلئے کیا جائے گا جو کسی شخص کی پرائیویسی اور پبلک پوزیشن کو خراب کرنے کیلئے پھیلائی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق ہتک عزت آرڈیننس 2002 اس قانون کے اطلاق کے بعد سے تبدیل ہو جائے گا، پنجاب حکومت نے ہتک عزت قانون 2024 کا بل صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا۔
ہتک عزت بل 2024 اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا، کمیٹی ہتک عزت بل 2024 پر اپنی سفارشات آئندہ دو روز میں پیش کرے گی۔
کمیٹی کی سفارشات کے بعد بل صوبائی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا، اسمبلی سے منظوری کے بعد بل کا اطلاق صوبے میں فی الفور کر دیا جائے گا۔
بھارت میں فیک نیوز اور پروپیگنڈا عروج پر ہے، سی این اے انسائیڈر کی خصوصی ڈاکومنٹری میں بھارت میں جھوٹی خبروں کے پھیلاؤ سے متعلق نئے حقائق سامنے آ گئے۔
سی این اے انسائیڈر کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں جھوٹ کے پھیلاؤ میں بھارت نمبر ون پر ہے، نومبر 2023 میں راجھستان کے انتخابات کے دوران کانگریس لیڈر اشوک گیلوٹ کے جلسے کی ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں اشوک گیلوٹ کی تقریر کے دوران مودی کے نعرے بلند ہوتے دکھائے گئے اور اس ویڈیو کو ویریفائیڈ اکاؤنٹ رشی بگری پر شیئر کیا گیا، جسے 488 ہزار سے زائد لوگوں نے دیکھا۔
سی این اے انسائیڈر کے مطابق متعدد نیوز چیکرز نے ویڈیو کو جھوٹا قرار دیا اور تقریر کی لائیو اسٹریم سے ثابت کیا کہ جلسے میں کہیں بھی مودی کے نعرے نہیں لگائے گئے، اس سے پہلے کہ کوئی بھی ویڈیو سچ یا جھوٹ ثابت ہو اسے لاکھوں ووٹرز میں پھیلا کر متاثر کر دیا جاتا ہے۔
سی این اے انسائیڈر کے مطابق 2023 کے سٹیٹسٹا سروے میں بھارت میں سب سے بڑا خطرہ غلط اور فیک نیوز اور معلومات کے پھیلاؤ کو قرار دیا گیا، بھارت میں انتخابات کے دوران فری لانسرز سب سے زیادہ ڈیمانڈ میں ہوتے ہیں، جن کا کام سوشل میڈیا پر سیاسی جماعتوں کی کیمپین چلانا ہوتا ہے، سوشل میڈیا پر سیاسی جماعتوں کی کیمپینز زیادہ تر جھوٹ اور من گھڑت پروپیگنڈے پر مبنی ہوتی ہیں۔
سی این اے انسائیڈر نے مزید لکھا کہ ہزاروں آئی ٹی سیل ورکرز کو سیاسی جماعتوں کی جانب سے ہائر کیا جاتا تاکہ وہ سوشل میڈیا پر اپوزیشن جماعتوں کے خلاف منفی پروپیگنڈا پھیلا سکیں، انیل کمار جو کہ بی جے پی کے آئی ٹی سیل میں کام کرتا ہے، مختلف آرٹسٹس کو ہائر کر کے مودی کی تعریف اور اپوزیشن کے خلاف ویڈیوز بنا کر وٹس ایپ پر وائرل کرتا ہے، انیل کمار کو بی جے پی کے حق میں کوئی بھی جھوٹی اور من گھڑت معلومات پھیلانے کی اجازت ہے۔
2019 میں بی جے پی نے محض اتر پردیش میں انتخابی مہم کے لیے انیل کمار جیسے 2 لاکھ سائبر ورکرز کو ہائر کیا تھا، انیل کمار نے بتایا ’’ہماری ایک مخصوص ٹیم ہے جس کا کام اپوزیشن جماعتوں کے کمنٹ سیکشن میں ہتک آمیز باتیں پوسٹ کرنا ہوتا ہے۔‘‘
سی این اے انسائیڈر کے مطابق اپریل 2019 میں فیس بک نے 700 سے زائد اکائونٹس کو بی جے پی کے متعلق فیک نیوز پھیلانے پر بند کیا تھا، فیک نیوز بھارت میں ایک انڈسٹری کی شکل اختیار کر چکی ہے، ڈس انفو لیب نے 15 سالہ تحقیق کے بعد بھارت سے آپریٹ ہونے والے 750 جعلی میڈیا ہینڈلز کی کھوج لگائی جو کہ 119 ممالک میں جھوٹی خبر پھیلانے کا کام کرتے تھے، سوادی چترویدی کی کتاب ’’آئی ایم ٹرول‘‘ میں دو سال کی ریسرچ کے ذریعے ثابت کیا گیا کہ ایک منظم سسٹم کے تحت سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلایا جاتا ہے۔
سوادی چترویدی نے لکھا کہ مودی سرکار جانتی ہے کہ انفارمیشن کتنا بڑا ہتھیار ہے اور اسے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے اس لیے وہ بھارت میں انفارمیشن کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتی ہے۔‘‘ مودی سرکار کی جانب سے پھیلایا جانے والا نفرت انگیز مواد اب مذہبی پولرائزیشن اور انتہا پسندی کی شکل اختیار کر چکا ہے جس کا نتیجہ اموات ہیں، 3 اگست 2023 کو ہریانہ میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے مابین ہونے والے فساد میں 200 سے زائد افراد زخمی اور 7 افراد ہلاک ہوئے تھے، اس فساد کی وجہ محض سوشل میڈیا پر ہندو لیڈر کی جانب سے شیئر کی گئی ایک نفرت انگیز ویڈیو تھی۔
سی این اے انسائیڈر نے لکھا ہندوتوا واچ کے بانی اور کشمیری صحافی رقیب نائیک کو جھوٹے پروپیگنڈوں کی حقیقت آشکار کرنے پر بھارت سے ملک بدر کر دیا گیا تھا، رقیب نائیک کا کہنا تھا ’’مذہب کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے مودی سرکار مسلمانوں کو ہندوؤں کا دشمن بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ سی این اے انسائیڈر کے مطابق رقیب نائیک کو مذہب کی بنیاد پر نفرت انگیز مواد پر تنقید کرنے کے باعث پاکستانی ہونے کا الزام لگا کر ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا۔
جنوری 2024 میں مودی سرکار نے ٹوئٹر پر دباؤ ڈال کر ہندوتوا واچ کو بند کروا دیا،3 جولائی 2018 کو ممبئی میں ہندو انتہا پسندوں نے 5 بے گناہ افراد کو تشدد کا نشانہ بنا کر سر عام قتل کر دیا تھا، اس ہول ناک واقعے کی وجہ سوشل میڈیا پر بچے کی اغوا کی ایک جھوٹی ویڈیو تھی جسے دیکھ کر مشتعل ہجوم نے معصوم افراد کا قتل کر دیا، وٹس ایپ پر پھیلنے والی جھوٹی افواہوں کے باعث 2017 سے اب تک 23 سر عام قتل کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
سی این اے انسائیڈر کے مطابق بھارت میں 418 ملین سے زائد انٹرنیٹ صارفین موجود ہیں جن میں سے محض 38 فی صد ڈیجیٹل میڈیا کے متعلق آگاہی رکھتے ہیں، 2017 سے اب تک فیس بک 27 ملین جعلی اکاؤنٹس کو منجمد کر چکا ہے، کرونا وبا کے دوران وٹس ایپ پر ملنے والی جھوٹی خبروں کے باعث بھارت میں عوام سنگین مشکلات کا شکار رہی، وٹس ایپ اور فیس بک پر بھارتی عوام کو گاؤ موتر اور دیگر نازیبا اشیا کے استعمال سے کرونا کا علاج کرنے کا کہا جاتا رہا جس پر عوام عمل بھی کرتی رہی، ڈاکٹر ادتیا سیٹھی کے مطابق ’’کووِڈ کے دوران ہمارے پاس بے شمار مریض ایسے بھی آئے جنھوں نے وٹس ایپ میسج پر یقین کر کے کووڈ کو ختم کرنے کے لہے برتن دھونے والا صابن کھایا یا پیا تھا۔
بھارت میں سوشل میڈیا کے ذریعے صحت کے متعلق غلط معلومات کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ صحت کا ناقص سسٹم ہے، سی این اے انسائیڈر کے مطابق مودی سرکار بھارتی جی ڈی پی کا محض 1.5 فی صد صحت پر خرچ کرتی ہے، سوشل میڈیا کے ذریعے جعلی اور جھوٹی خبروں اور نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤ کے باعث لاکھوں بھارتی بھاری نقصان اٹھاتے ہیں لیکن مودی سرکار ڈھٹائی سے اس عمل کو نہ روکتی ہے اور نہ ہی دوسروں کو اس کی ترغیب دیتی ہے۔
حالیہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں سوشل میڈیا کی اہمیت اور اس کی ضرورت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا تاہم اس کے استعمال کے بھی مثبت اور منفی پہلو ہوسکتے ہیں۔
فیس بک، انسٹاگرام ، ایکس، یوٹیوب، واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا کے مؤثر ذرائع ہیں اور ان سب کے استعمال سے کوئی بھی شخص یا ادارہ اپنی بات کو جلدی، آسان اور بہتر طریقے سے اپنی بات دوسروں تک پہنچا سکتا ہے۔
ان تمام ذرائع کے جہاں زبردست فائدے ہیں وہیں اگر کوئی ان کا استعمال کسی غلط مقصد کے لئے کرے تو وہ اس کے بھی انتہائی خطرناک نتائج بھگتنا پڑتے ہیں، سوال یہ ہے کہ ان سے کیسے بچا جائے؟
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم اور لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ محمد نواز ڈاہری نے ناظرین کو اہم اور قانونی مشورے دیئے۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ وقت میں سائبر کرائم بہت بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے آنے والے وقت میں اسٹریٹ کرائم مکمل طور پر ختم ہوکر سائبر کرائم میں منتقل ہوجائے گا۔
ایڈووکیٹ محمد نواز ڈاہری نے کہا کہ سوشل میڈیا بہت سوچ سمجھ کر استعمال کرنے کی ضرورت ہے، ذرا سی بھول چوک آپ کو بہت بڑی مصیبت میں ڈال سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں لگ بھگ 7 کروڑ افراد مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہیں اور کسی بھی شکایت کی صورت میں ان تک پہنچنا کوئی بڑی بات نہیں رہی یہ لوگ بہت آسانی سے قانون کی گرفت میں لائے جاسکتے ہیں۔
کراچی: متحدہ عرب امارات کے قونصل جنرل نے کہا ہے کہ پاکستان کے کسی شہری پر یو اے ای کے ویزے کے حصول کی پابندی نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے قونصل جنرل کراچی نے پاکستان کے بیش تر شہروں میں ویزہ کی پابندی کی اطلاعات کو ’فیک نیوز‘ قرار دیتے ہوئے اس کی سختی سے تردید کر دی ہے۔
یو اے ای سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اماراتی حکومت کی جانب سے ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کے شہری بلا تفریق متحدہ عرب امارات کے وزٹ یا دیگر کسی بھی ویزہ کے لیے اپلائی کر سکتے ہیں اور انھیں ویزے دیے جا رہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے قونصل جنرل نے کہا کہ وہ خود اسلام آباد اور لاہور کے علاوہ کراچی قونصلیٹ سے بھی مذکورہ شہروں کے رہائشی پاکستانی بھائیوں کے لیے ویزے لگا کر دے رہے ہیں۔
قونصل جنرل کراچی بخیت عتیق الرمیثی نے افسوس کا اظہار کیا کہ نہ جانے ایسا کیوں کیا جا رہا ہے کہ ہر کچھ عرصے بعد مختلف قسم کی افواہیں پھیلا دی جاتی ہیں، نہ جانے کون لوگ اس طرح کی افواہیں پھیلا رہے ہیں، اور کیوں؟
لاہور : وفاقی وزیر ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پی آئی اے مسائلستان بن چکا ہے اس کو فروخت کرنے کی کسی کو آفر نہیں کی، جھوٹی خبریں پھیلانے والے باز آجائیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ائیرپورٹ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ افراتفری اور دھینگا مشتی کی سیاست ملکی مفاد میں نہیں اس سے تباہی کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاسی مداخلت کے بغیر پی آئی اے کو دو سے تین سال میں پاؤں پر کھڑا کرسکتے ہیں رواں سال پی آئی اے کا ریونیو ہدف 165ارب ہے اور اس سال اب تک پی آئی اے نے پچاس ارب روپے کمائے ہیں۔
وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پی آئی اے کسی کو آفر کی گئی نہ فروخت کی جارہی ہے، اور نیویارک ہوٹل بھی کسی کو فروخت نہیں کیا جارہا، کراچی اور اسلام آباد ایئر پورٹ کو بہترین اور ماڈل ایئرپورٹ بنائیں گے لیکن ملکیت حکومت کی ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ کسی کی خواہش پر الیکشن نہیں کروائے جاسکتے اگر ان کی مرضی کا نتیجہ نہ آیا تو پھر شور کریں گے، آپ اسمبلی آئے اور چلے گئے، مقدمہ بازی اور گھسیٹنے سے کچھ نہیں ہوگا، پاکستان میں اس وقت جو سیاست ہو رہی ہے وہ ملکی مفاد میں نہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ منفی باتیں ترک کر کے مثبت بات کرنی چاہئیے،یہ وقت لڑنے یا سیلاب زدگان کی مدد کا تھا، چڑھائی کی باتوں سے کچھ نہیں نکلے گا،اس سے حکومت کی توجہ اصل مسائل سے ہٹ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں لانگ مارچ کرنا آتا ہے لیکن سمجھ آ گئی کہ لانگ مارچ سے نقصان ہوگا، گزارش کروں گا کہ تمام اسٹیک ہولڈر صبر کا دامن تھا میں، ملک کو کہاں لے جارہے ہیں ،سیلاب سے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹ میں من گھڑت خبریں دینے پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ شرم بھی نہیں آتی روزانہ جعلی خبریں دیتے ہوئے۔
پی ٹی آئی رہنما وسابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے تین ماہ میں الیکشن کرانے سے الیکشن کمیشن کا انکار کی خبر پر طنزیہ ٹوئٹ کیا ہے۔
فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ اسی میڈیا گروپ نے پہلے خبر لگائی کہ پی ٹی آئی کا خوں ریزی کا منصوبہ ہے اور اب یہ خبر لگائی کہ الیکشن کمیشن نے الیکشن کرانے سے انکار کر دیا ہے۔
فواد چوہدری نے کسی کا نام لیے بغیر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ شرم بھی نہیں آتی روزانہ جعلی خبریں دینے پر۔
اس سے پہلے اسی میڈیا گروپ نے خبریں لگائیں کے تحریک انصاف اسلام آباد میں خواں ریزی کا منصوبہ بنا رہی ہے اب یہ خبر لگائ کہ الیکشن کمیشن نے الیکشن کرانے سے انکار کر دیا شرم بھی نہیں آتی روزانہ جعلی خبریں دینے پر https://t.co/SUnx1FzuvI