Tag: Fake News

  • کابل یونیورسٹی میں خواتین پر پابندی کی خبر جھوٹی نکلی

    کابل یونیورسٹی میں خواتین پر پابندی کی خبر جھوٹی نکلی

    کابل : افغانستان کے دارالحکومت میں کابل یونیورسٹی کے نئے ڈائریکٹر کی جانب سے کیمپس کی حدود میں معلمات اور طالبات کاداخلہ غیر معینہ مدت کے لیے بند کردینے کی خبر غلط نکلی۔

    اس حوالے سے نیو یارک ٹائمز سمیت دیگر اہم ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبر پر طالبان حکومت اور کابل یونیورسٹی انتظامیہ نے اسے مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔

    کابل یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا ہے کہ یونیورسٹی کے چانسلر محمد اشرف غیرت کا نہ فیس بک اور نہ ہی ٹوئٹر پر اکاؤنٹ ہے۔

    کابل یونیورسٹی کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی اخبار نیویارک ٹائمز سمیت سی این این، این پی آر اور انڈین نیوز ایجنسی اے این آئی نے خبر دی تھی کہ کابل یونیورسٹی کے نئے چانسلر نے خواتین کے یونیورسٹی آنے پر پابندی لگا دی ہے۔

    ان اداروں نے طالبان کی جانب سے کابل یونیورسٹی کے لیے مقرر کیے گئے نئے چانسلر محمد اشرف غیرت کی ٹویٹ کا حوالہ دیتے کہا تھا کہ جب تک خواتین کو مکمل اسلامی ماحول مہیا نہیں کیا جاتا، ان کو یونیورسٹی آنے اور کام کی اجازت نہیں ہوگی۔ اسلام پہلے۔

    کابل یونیورسٹی کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’محمد اشرف غیرت کے حوالے سے فیس بک اور ٹوئٹرز کے پیجز جعلی ہیں، ان کا کوئی فیس بک اور یا سوشل میڈیا پر کوئی اکاؤنٹ نہیں۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ معلومات کے لیے کابل یونیورسٹی کی ویب سائٹ اور فیس بک پیج فولو کیا جائے۔ طالبان کے حامی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھی نیویارک ٹائمز کی خبر کی تردید کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ یہ خبر جعلی ہے اور کہا تھا کہ خواتین کا عملہ اور طالبات کابل یونیورسٹی جا رہی ہیں۔

    محمد جلال کے نام سے طالبان کی حامی ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا گیا تھا ’ کابل یونیورسٹی کا خواتین کا عملہ، فیکلٹی اور طالبات معمول کے مطابق یونیورسٹی جا رہی ہیں۔

    نیو یارک ٹائمز کو سٹوریز شائع کرنے سے قبل معلومات کی تصدیق اور حقائق دیکھ لینے چاہیے، کچھ افغان صحافی جو نیویارک ٹائمز کے ساتھ کام کر رہے ہیں، ان کے لیے غیر جانبدار رہنا مشکل ہے، یہ اصولوں کے خلاف ہے۔

    کابل یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی ڈاکٹر پروفیسر محمد عثمان بابری کی جگہ طالبان نے محمد اشرف غیرت کو کابل یونیورسٹی کا رئیس مقرر کیا تھا۔

    محمد اشرف غیرت کی تقرری کے بعد افغان یونیورسٹیوں کے اساتذہ نے طالبان کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ تعلیمی اداروں کی سربراہی کے لیے پیشہ ور افراد کا انتخاب کریں۔

    ذرائع کے مطابق کابل یونیورسٹی کے نئے ڈائریکٹر محمد اشرف غیرت کے پاس صرف بی اے کی ڈگری ہے۔

  • عمران عباس اپنے بارے میں جعلی خبروں سے پریشان

    عمران عباس اپنے بارے میں جعلی خبروں سے پریشان

    کراچی: معروف پاکستانی اداکار عمران عباس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے حوالے سے پھیلنے والی جعلی خبروں سے سخت پریشانی میں مبتلا ہیں، وہ لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے غلط خبریں پھیلانے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکو رپورٹ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق معروف اداکار عمران عباس نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ فیس بک پر جعلی خبروں کی وجہ سے نہایت پریشان ہیں۔

    عمران کا کہنا تھا کہ صرف 1 ماہ میں 4 بار ان کی شادی کی خبر مختلف سوشل میڈیا صفحات کی زینت بنی، ایک بار ان کی طلاق کی جھوٹی خبر پھیلائی گئی جس سے وہ سخت پریشانی کا شکار ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ اداکارہ اشنا شاہ کے ساتھ ان کی شادی کی خبر نے نہ صرف انہیں بلکہ اشنا کو بھی سخت پریشان کردیا، ان کی اشنا سے 3 سال پہلے ملاقات ہوئی تھی۔ یہ صورتحال خواتین کے لیے خاص طور پر زیادہ اذیت ناک ہے جنہیں مختلف سوالات کا سامنا کرنا پڑجاتا ہے۔

    عمران عباس نے بتایا کہ اس سے پہلے ان کے ایکسیڈنٹ اور موت کی جھوٹی خبر پھیلائی گئی تھی، ان کی بہن ملک سے باہر رہتی ہیں جب انہیں اس خبر کا علم ہوا تو سوچیں ان پر کیا گزری ہوگی۔

    اداکار نے اپیل کی کہ فیس بک پیجز اور یوٹیوبرز اپنے لائیکس اور فالوورز کی تعداد بڑھانے کے لیے اوچھی حرکتیں نہ کریں، لوگوں سے بھی اپیل ہے کہ اس طرح کی جھوٹی خبریں پھیلانے والے پلیٹ فارمز کو ان سبسکرائب، ان فالو کریں اور انہیں رپورٹ کریں۔

  • جھوٹی خبریں پھیلانے والوں پر فیس بک نے گھیرا تنگ کردیا، بڑی کارروائی کا فیصلہ

    جھوٹی خبریں پھیلانے والوں پر فیس بک نے گھیرا تنگ کردیا، بڑی کارروائی کا فیصلہ

    کیلیفورنیا : سماجی رابطے کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک کی انتظامیہ نے جعلی خبروں اور غلط معلومات پھیلانے والوں کیخلاف سخت ایکشن لے لیا، اب ایسے اکاؤنٹس، پیجز  یا گروپس کو بے نقاب کردیا جائے گا۔

    اس حوالے سے فیس بُک انتظامیہ نے اپنی حالیہ پریس ریلیز میں کہا ہے کہ جو سوشل میڈیا اکاؤنٹس غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلاتے ہیں، ان کی پوسٹس کو ہٹانے کے بجائے ان پر لیبل لگا کر صارفین کو خبردار کیا جائے گا۔

    فیس بک انتظامیہ کے مطابق جو صارفین جعلی خبریں شیئر کرتے ہیں ان کے کسی بھی قسم کی پوسٹ کرنے پر پابندی عائد کردی جائے گی اور اکاؤنٹ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جو مسلسل غلط خبریں شیئر کررہا ہوگا۔

    وہ خبر چاہے کورونا ویکسین سے متعلق ہو یا کورونا وبا یا کسی بھی حوالے سے ہو اس کو شیئر کرنے والے کا اکاؤنٹ بند یا اس کے پوسٹ کرنے پر پابندی لگادی جائے گی۔ ان کی پوسٹس کو ہٹانے کے بجائے ان پر لیبل لگا کر صارفین کو خبردار کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے فیس بک ایک نوٹس جاری کرے گا جس کے تحت جھوٹی خبریں پھیلانے والے صارف کی پوسٹ نیوز فیڈ پر سب سے نیچے چلی جائے گی۔فیس بک کی یہ پالیسی عام صارف کیلئے نہیں بلکہ فیس بک پیجز پر بھی لاگو ہوگی۔

    واضح رہے کہ فیس بُک سمیت تقریباً تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے جھوٹی اور بے بنیاد معلومات کا مسئلہ سنگین سے سنگین تر ہوتا جارہا ہے

    چاہے اس کا تعلق انتخابات سے ہو، ماحول کی تبدیلی سے ہو یا پھر پچھلے ڈیڑھ سال سے کورونا وبا اور حالیہ مہینوں میں کورونا ویکسین ہی سے کیوں نہ ہو۔

    فیس بُک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جھوٹ پر مبنی پوسٹس ڈیلیٹ کرنا اس مسئلے کا مؤثر حل ثابت نہیں ہوا لہٰذا ماہرانہ مشوروں کے بعد نوٹی فکیشن تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    مثلاً اب اگر آپ کسی ایسے فیس بُک اکاؤنٹ، پیج یا گروپ کا وزِٹ کریں گے جہاں غلط معلومات والی پوسٹس اکثر لگائی جاتی ہیں تو آپ کے سامنے ایک نوٹی فکیشن آجائے گا جس کے ذریعے آپ کو خبردار کیا جائے گا کہ یہ ” اکاؤنٹ/ پیج/ گروپ باقاعدگی سے غلط معلومات پیش کرتا ہے۔

    اگرچہ فیس بُک کی مذکورہ پریس ریلیز میں یہ تو نہیں بتایا گیا کہ کسی پوسٹ میں دی گئی معلومات کو کن بنیادوں پر جھوٹی، غلط یا گمراہ کن قرار دیا جائے گا، تاہم اتنا ضرور واضح کیا گیا ہے کہ اس مقصد کے لیے معلومات کی تصدیق کرنے والے” قابلِ بھروسہ ذرائع” سے مدد لی گئی ہے۔

    جھوٹ پھیلانے والے انفرادی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو "سزا دینے” کے لیے ان کا "آن لائن رُتبہ” کم کردیا جائے گا یعنی دوسرے صارفین کو ان اکاؤنٹس کی پوسٹس بہت کم دکھائی دیا کریں گی۔

  • کرونا وائرس ویکسین کے بارے میں جعلی خبروں کو روکنے کے لیے فیس بک سرگرم

    کرونا وائرس ویکسین کے بارے میں جعلی خبروں کو روکنے کے لیے فیس بک سرگرم

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے کرونا وائرس ویکسین کے بارے میں جعلی خبروں اور دعووں کی روک تھام کے لیے کام شروع کردیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فیس بک نے کووڈ 19 کے بارے میں گمراہ کن تفصیلات کی روک تھام کی پالیسی کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے اب ویکسینز کے حوالے سے جعلی دعوے ہٹانے کا کام شروع کردیا ہے۔

    فیس بک کی جانب سے یہ اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب برطانیہ میں فائزر کی کرونا وائرس ویکسین کے استعمال ک منظوری دی جا چکی ہے جبکہ امریکا اور دنیا کے دیگر حصوں میں جلد ایسا کیے جانے کا امکان ہے۔

    اس سے قبل پالیسی میں بتایا گیا تھا کہ ایسی پوسٹس کو سوشل نیٹ ورک سے ہٹا دیا جائے گا جس میں وائرس کے بارے میں جعلی تفصیلات دی جائیں گی جو نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔

    اب فیس بک نے اس پالیسی کو توسیع دی ہے اور اب ایسی پوسٹس کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے گا جن میں ویکسینز کے حوالے سے ایسے دعوے کیے جائیں گے جو تحقیقاتی نتائج کے متضاد ہوں گے۔

    فیس بک کی جانب سے ویکسینز کے حوالے سے سازشی خیالات جیسے ویکسینز میں مائیکرو چپس کی موجودگی کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے گا جبکہ ویکسین کے محفوظ ہونے، افادیت، اجزا یا سائیڈ افیکٹس کے بارے میں جعلی دعوے کرنے پر بھی صارفین کو کمپنی کے ایکشن کا سامنا کرنا ہوگا۔

    فیس بک کا کہنا تھا کہ پالیسی کا اطلاق راتوں رات نہیں ہوگا اور کووڈ 19 ویکسینز میں ارتقا کے ساتھ دعوؤں کی فہرست کو مسلسل اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔

    تاہم یہ واضح نہیں کہ اس پالیسی کو اختیار کرنے میں تاخیر کے نتیجے میں ویکسین کے حوالے سے پھیلنے والی گمراہ کن رپورٹس سے ہونے والے نقصان کی تلافی کیسے ممکن ہوسکے گی۔

    برطانیہ کے حقائق جانچنے والے ادارے فل فیکٹ نے ایک بیان میں بتایا کہ اس وقت جب کرونا وائرس ویکسین ممکنہ طور پر چند ماہ میں متعارف ہوسکتی ہے، اس کے حوالے سے گمراہ کن رپورٹس اور تفصیلات کی لہر ویکسین کے حوالے سے لوگوں کے اعتماد کو ختم کرسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ پروجیکٹ ماضی کی اس طرح کی مہمات سے سیکھے گئے سبق کو مدنظر رکھ کر مرتب کیا گیا ہے، تاکہ ہم اگلے بحران کو پیدا ہونے سے پہلے روکنے کے قابل ہوجائیں۔

  • فرانس میں مقیم پاکستانی قانون پسند شہری ہیں،ترجمان دفتر خارجہ

    فرانس میں مقیم پاکستانی قانون پسند شہری ہیں،ترجمان دفتر خارجہ

    اسلام آباد: پاکستان نے فرانس میں مقیم پاکستانیوں کے خلاف بھارتی میڈیا کا منفی پروپیگنڈا مسترد کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے فرانس میں مقیم پاکستانیوں کیخلاف منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، پاکستان بھارتی پروپیگنڈےکو سختی سے مسترد کرتا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ فرانس میں پاکستانی کمیونٹی کے خلاف خبریں بے بنیاد اور جعلی ہیں، فرانس میں مقیم پاکستانی قانون پسند شہری ہیں، دشمن عناصر جعلی ٹوئٹراکاؤنٹس سےجعلی خبریں پھیلارہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان نے پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی وزیراعظم کا بیان مسترد کرد یا

    اس سے قبل پاکستان نے پلوامہ حملےکےحوالےسے بھارتی وزیراعظم کے بیان کومسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت پلوامہ حملے میں پاکستان کےملوث ہونےکےشواہد فراہم کرنےمیں ناکام رہا ہے۔

    ترجمان نے واضح کیا کہ ایک وفاقی وزیر کے بیان کو نیا موڑ دینے کی کوشش ہے، پاکستانی وزیر نے ریفرنس کے طور پر بات کی تھی، 26فروری 2019 کوپاکستان فوج کے دیئےجانیوالےردعمل کا حوالہ دیا۔

    ترجمان نے کہا کہ یہ عمل بی جے پی قیادت کاپاکستان کیساتھ ناقابل برداشت جنون ہے بھارت پلوامہ حملےمیں پاکستان کے ملوث ہونےکےشواہدفراہم کرنےمیں ناکام رہاہے اور پلوامہ حملے کاسب سے زیادہ فائدہ بی جےپی حکومت کو ہوا ہے۔

  • کرونا وائرس سے متعلق افواہیں سینکڑوں افراد کی جان لے گئیں

    کرونا وائرس سے متعلق افواہیں سینکڑوں افراد کی جان لے گئیں

    کرونا وائرس نے ایک طرف تو جہاں دنیا بھر میں لاکھوں جانیں لے لیں وہیں 800 افراد صرف اس وائرس کے بارے میں مختلف افواہوں کی وجہ سے بھی ہلاک ہوئے۔

    امریکا کے جرنل آف ٹروپیکل میڈیسین اینڈ ہائی جین میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق سنہ 2020 کے ابتدائی 3 مہینے میں کرونا وائرس کے حوالے سے جعلی معلومات کے پھیلاؤ کے نتیجے میں دنیا بھر میں کم از کم 800 افراد ہلاک ہوگئے۔

    سوشل میڈیا پر موجود نقصان دہ معلومات کے نتیجے میں 6 ہزار کے قریب افراد اسپتال بھی پہنچے۔

    تحقیق کے مطابق جعلی خبروں کے پھیلاؤ میں افواہوں اور سازشی خیالات نے اہم کردار ادا کیا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ انفرادی و اجتماعی سطح پر اس حوالے سے گائیڈ لائنز جاری کی جانی چاہیئے تھیں جبکہ طبی اداروں کو کووڈ 19 سے متعلق جھوٹی معلومات کو ٹریک بھی کرنا چاہیئے تھا۔

    تحقیق کے مطابق متعدد افراد کی ہلاکت بظاہر بے ضرر نظر آنے والے مشوروں کی وجہ سے ہوئی، جیسے ادرک کی بہت زیادہ مقدار یا مخصوص وٹامنز کا استعمال۔ ان جعلی مشوروں کی وجہ سے بعض سپلیمنٹس کی فروخت میں بھی بے حد اضافہ ہوا۔

    علاوہ ازیں کئی افراد کی ہلاکت جعلی رپورٹس سے متاثر ہو کر مینتھول یا الکوحل والی مصنوعات پینے کی وجہ سے بھی ہوئیں

    تحقیق میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کو جعلی تفصیلات کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہیئں۔

  • واٹس ایپ کا سب سے کارآمد فیچر جلد آنے کو تیار

    واٹس ایپ کا سب سے کارآمد فیچر جلد آنے کو تیار

    گزشتہ کچھ عرصے سے فیس بک کی ملکیت پیغام رسانی کی سب سے بڑی موبائل ایپلی کیشن واٹس ایپ رابطے کا سب سے بڑا ذریعہ ثابت ہوئی ہے تو وہیں اسے جعلی خبروں کے پھیلاؤ کا بھی سب سے بڑا ذریعہ سمجھا گیا ہے۔

    اب اس شناخت سے جان چھڑانے کے لیے واٹس ایپ انتظامیہ نے نئے فیچر پر کام شروع کردیا ہے جو جلد ہی تمام صارفین کے لیے میسر ہوگا۔

    واٹس ایپ کی انتظامیہ اسے گوگل کے ریورس امیج سرچ سے منسلک کرنے جارہی ہے جس کے بعد بذریعہ واٹس ایپ جعلی خبروں کا پھیلاؤ اور دھوکہ دہی کا امکان کم ہوجائے گا۔

    ریورس امیج سرچ کے ذریعے موصول ہونے والی تصاویر کو چیک کرنا آسان ہوتا ہے کہ آیا یہ تصویر اصلی ہے یا جعلی، اگر اصلی ہے تو کب اور کہاں کی ہے۔ گوگل کی اس سروس کی وجہ سے جعلی خبروں اور افواہوں کے پھیلنے میں کمی کی جاسکتی ہے۔

    اس آپشن سے ان لوگوں کی جعلسازی بھی سامنے آسکے گی جو دوسرے افراد کی تصویر کو اپنی ظاہر کرتے ہیں۔

    واٹس ایپ انتظامیہ گوگل کی اس سروس کو براہ راست واٹس ایپ سے منسلک کرنے پر کام کر رہی ہے تاکہ صارف جب چاہے باآسانی اسے استعمال کر سکے۔ اس کے لیے ریورس امیج سرچ کا آپشن واٹس ایپ کے مینیو میں دستیاب ہوگا۔

    یہ فیچر بذات خود تو جعلی خبروں کے پھیلاؤ میں کمی نہیں کرے گا، البتہ یہ اس حوالے سے مدد ضرور کرے گا۔ واٹس ایپ انتظامیہ کے مطابق جعلی خبروں سے بچنے کے لیے لوگوں کا باشعور ہونا سب سے زیادہ ضروری ہے۔

    جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے واٹس ایپ اس سے قبل ’فارورڈ میسج‘ کی نشاندہی کا فیچر بھی متعارف کروا چکا ہے۔

    اس فیچر میں فارورڈ کیے جانے والے یعنی آگے بھیجے جانے والے پیغامات پر واضح طور پر ’فارورڈ میسج‘ لکھا ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگ اس پیغام پر یقین کرنے میں تذبذب کا شکار ہوجاتے ہیں۔

  • یورپین یونین کے انتخابات کو جھوٹی خبروں سے خطرہ لاحق

    یورپین یونین کے انتخابات کو جھوٹی خبروں سے خطرہ لاحق

    برسلز: امریکی ادارے کی تحقیق سے بات سامنے آئی ہے کہ یورپین یونین کے انتخابات کو جھوٹی خبروں سے سخت خطرہ لاحق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپین میڈیا میں شائع تازہ تحقیق کے مطابق یورپین الیکشن کے لیے یورپ مخالف شدت پسند گروہ غلط اور جعلی خبروں پر مشتمل کئی ایسی ویب سائٹس چلا رہے ہیں جن میں مہاجر نوجوانوں کو مقامی آبادی کے خلاف نامنا سب کام کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ رپورٹ شائع کرنے والے ادارے کے مطابق جب تحقیق کی گئی تو وہ فلموں میں استعمال ہونے والے مختلف سین تھے جنہیں اس فلم سے کاٹ کر علیحدہ ویڈیو کی صورت میں پیش کیا گیا تھا۔

    ان میں سے ایک سین میں ایک غیر ملکی ڈرائیور اپنی ٹیکسی میں ایک مقامی خاتون پر جنسی حملہ کرتے جبکہ دوسری ویڈیو میں مہاجر نوجوانوں کو پولیس کی گاڑی پر حملہ آور ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ان جعلی ویڈیوز میں سے ایک کو گذشتہ تین ماہ کے دوران 333 ملین مرتبہ دیکھا گیا۔ گویا مہاجرین مخالف اس ویڈیو کو روزانہ 60 لاکھ افراد نے دیکھا۔ آواز مومنٹ کی جانب سے شائع شدہ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی، فرانس، برطانیہ، اٹلی، اسپین اور پولینڈ میں انتہائی دائیں بازو کے شدت پسند گروہوں کے نظریات پر مشتمل 500 سے زائد فیس بک پیجز کام کر رہے ہیں جن میں سے شکایات پر 77 پیجز کو فیس بک انتظامیہ نے بند کر دیا ہے، لیکن اہم بات یہ ہے کہ ان بند کئے گئے پیچز کے 60 لاکھ فالوورز تھے۔

    یورپی پارلیمانی انتخابات، برطانیہ کا مستقبل کیا ہوگا؟

    اس تحقیقی رپورٹ کو شائع کرنے والے ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرسٹوف شوٹ کا کہنا تھا کہ ان یورپین الیکشنز میں یورپ مخالف حلقوں کی جانب سے جھوٹ اور جعلی خبروں کے استعمال نے اسے ایک خطرناک الیکشن بنا دیا ہے اور یورپین یونین جعلی خبروں میں ڈوبتی جا رہی ہے۔

  • بھارتی انتخابات، مودی سرکار کا پروپیگنڈا روکنے کے لیے واٹس ایپ کا اہم اقدام

    بھارتی انتخابات، مودی سرکار کا پروپیگنڈا روکنے کے لیے واٹس ایپ کا اہم اقدام

    نیویارک: مقبول ترین میسجنگ اپلیکشن واٹس ایپ نے بھارت میں عام انتخابات کے دوران جعلی خبروں سے نمٹنے اور مودی حکومت کی جانب سے جاری پروپیگنڈا مہم روکنے کے لیے ایک نیا فیچر (ٹپ لائن)لانچ کیا ہے جس کی مدد سے شہری افواہوں کی تصدیق کرسکیں گے۔

    برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وہ صارفین کی جانب سے بھیجے گئے پیغامات کی درست، جعلی، گمراہ کن یا متنازع کے طور پر درجہ بندی کے لیے بھارتی اسٹارٹ اپ کمپنی پروٹو کے ساتھ کام کررہے ہیں۔

    اس سے قبل جولائی 2018 میں واٹس ایپ نے افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے دنیا بھر میں اپنے تمام صارفین پر پیغامات آگے فارورڈ کرنے کے حوالے سے پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

    واٹس ایپ بلاگ میں بتایا گیا تھا کہ بھارت میں جہاں لوگ دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ پیغامات، تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتے ہیں، وہاں بھی ہم فارورڈ پیغام کی حد کا ٹیسٹ کررہے ہیں اور ایک وقت میں صرف 5 چیٹ میں پیغام فارورڈ کیا جاسکے گا، جبکہ ہم کوئیک فارورڈ بٹن بھی میڈیا میسجز میں سے ہٹا رہے ہیں۔واٹس ایپ کی جانب سے بلاگ میں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ بھارت سے باہر دیگر ممالک میں فارورڈ میسج کی کیا حد ہوگی۔

    تاہم کمپنی کے ایک ترجمان نے اس حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا بھر کے صارفین کے لیے یہ حد 20 ہوگی اور لوگ 20 سے زیادہ دوستوں یا گروپس میں کسی پیغام کو فارورڈ نہیں کرسکیں گے۔

  • مریم نواز اپنےوالد کی صحت پرجھوٹی،من گھڑت خبریں پھیلا رہی ہیں ، ترجمان  پنجاب حکومت

    مریم نواز اپنےوالد کی صحت پرجھوٹی،من گھڑت خبریں پھیلا رہی ہیں ، ترجمان پنجاب حکومت

    لاہور : پنجاب حکومت کے ترجمان نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ مریم نواز اپنےوالد کی صحت پرجھوٹی،من گھڑت خبریں پھیلا رہی ہیں ، ان کی ٹویٹ بلیک میلنگ اورفائدہ اٹھانےکےسواکچھ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے ٹویٹ پر پنجاب حکومت کے ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا نواز شریف کومناسب طبی امدادنہ ملنےکی بار غلط،نامناسب ہے، شریف فیملی میں سےکسی کو نوازشریف سے ملاقات سےنہیں روکا، فیملی میں سے کوئی جب ملنا چاہیں مل سکتےہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ شریف فیملی جمعرات کے علاوہ جب چاہےان سےمل سکتی ہے، اگر فیملی کو پریشانی ہےتوابھی رابطہ کریں ملاقات کرادیتےہیں، جیل کا ڈاکٹر نواز شریف کا روزانہ چیک اپ کرتاہے جبکہ نواز شریف کے ذاتی معالج نے بھی چند ٹیسٹ تجویز کئے تھے۔

    پنجاب حکومت کے ترجمان نے کہا نواز شریف کے ذاتی معالج کی سفارش پر پی آئی سی بورڈتشکیل دیاگیا، پی آئی سی بورڈ کی سفارش پرنواز شریف کو اسپتال لاکرمعائنہ کیاگیا جبکہ معائنے کیلئے بڑا میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مریم نواز اپنےوالد کی صحت پرجھوٹی،من گھڑت خبریں پھیلا رہی ہیں، ان کی ٹویٹ بلیک میلنگ اورفائدہ اٹھانےکےسواکچھ نہیں۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف بیمار نہیں ہیں، مریم نواز کا دعویٰ جھوٹا ہے، ترجمان پنجاب حکومت

    یاد رہے گذشتہ روز سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں والدہ ، بیٹی مریم نواز سمیت لیگی رہنماؤں نے ملاقات کی تھی ، ملاقات میں نواز شریف نے بازو اور سینے میں تکلیف کی شکایت سے آگاہ کیا اور کہاکہ علاج ہر قیدی کا حق ہے لیکن مجھے اس حق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔

    لیگی رہنماﺅں نے مطالبہ کیا کہ دیگر قیدیوں کی طرح تین بار منتخب ہونے والے وزیر اعظم نواز شریف کا بھی علاج کرایا جائے۔

    خیال رہے چند روز قبل ترجمان پنجاب حکومت شہباز گل کا کہنا تھا کہ مریم نواز کا دعویٰ جھوٹا ہے کہ نواز شریف کو ڈاکٹر سے ملنے نہیں دیا گیا، نواز شریف بیمار نہیں ہیں ان کا معائنہ ذاتی معالج نے کیا ہے۔