Tag: Fake News

  • من گھڑت خبریں شائع کرنے پر اماراتی شہری کو دس سال قید کی سزا، بھاری جرمانہ عائد

    من گھڑت خبریں شائع کرنے پر اماراتی شہری کو دس سال قید کی سزا، بھاری جرمانہ عائد

    ابوظہبی: متحدہ عرب امارات میں شہری کو جھوٹی خبریں شائع کرنا مہنگا پڑگیا، عدالت نے دس سال قید کی سزا سنا دی اور بھاری جرمانہ بھی عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اماراتی شہری کو ریاستی پالیسی کے خلاف جھوٹی اور من گھڑت خبریں شائع کرنے پر مقامی عدالت نے ایک ملین درہم کا جرمانہ سمیت دس سال قید کی سزا سنا دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 49 سالہ ’احمد منصور الاشاہی‘ خبررساں ویب سائٹ اور دیگر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر حقیقت کے منافی خبریں لگاتا تھا، جس کے باعث اسے سخت سزا ہوئی۔

    حکام نے مجرم احمد منصور کے زیر استعمال تمام تر ابلاغ کے ذرائع کو اپنے قبضے میں لےکر شائع کی گئیں خبریں ہٹادیں، اور ویب سائٹ کو بھی معطل کردیا۔

    عدالت نے موقف اختیار کیا ہے کہ مجرم کے دہشت گرد تنظیموں سے بھی روابط ہیں، اور یہ ان کی ریاست مخالف سرگرمیوں میں تعاون بھی کرتا رہا ہے۔

    عدالت نے احمد منصور کی جانب سے پیش کی گئی نظر ثانی اپیل بھی مسترد کردی۔

    میڈیا مخالف بیانات، 300 اخبارات کی صدر ٹرمپ کے خلاف مہم

    خیال رہے کہ سزا پانے والے شہری کو گذشتہ سال مئی میں ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور جھوٹی خبروں کا پرچار کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، بعد ازاں اس کے خلاف عدالت میں متعدد سماعتیں ہوئیں اور فیصلہ سنایا گیا۔

    فیصلے کے بعد مجرم نے نظرثانی کی اپیل کی، تاہم عدالت نے پانچ سماعتوں کے بعد اپیل مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے کو بحال کردیا۔

    واضح رہے کہ مجرم سزا کے آغاز سے لے کر تین سال تک عدالت کی زیر نگرانی رہے گا۔

  • وزارت داخلہ واطلاعات جعلی خبریں پھیلانےوالےاکاؤنٹس کاجائزہ لیں،دفترخارجہ

    وزارت داخلہ واطلاعات جعلی خبریں پھیلانےوالےاکاؤنٹس کاجائزہ لیں،دفترخارجہ

    اسلام آباد : دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ اور اطلاعات جعلی خبریں پھیلانے والے اکاؤنٹس کاجائزہ لیں ، امید ہے صحافی سوشل میڈیا پر کسی بھی چیز پر ری ٹوئٹ کرتے ہوئے محتاط رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے اپنے بیان میں کہا وزارت داخلہ اور اطلاعات جعلی خبریں پھیلانے والے اکاؤنٹس کا جائزہ لیں، جعلی خبریں پھیلانے والوں کےخلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے، امید ہے صحافی سوشل میڈیا پر کسی بھی چیز پر ری ٹوئٹ کرتے ہوئے محتاط رہیں گے۔

    یاد گذشتہ روز سوشل میڈیا پر گردش کرتی آسیہ بی بی کی تصاویر کے حوالے سے ترجمان خارجہ کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی پاکستان میں ہی ہے ، کہیں نہیں گئیں، سوشل میڈیا پر ان کی بیرون ملک روانگی کی خبریں اور تصاویر غلط ہیں۔

    اس سے قبل مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آسیہ بی بی محفوظ جگہ پر پاکستان میں ہی موجود ہیں۔ وہ آزاد شہری ہیں جہاں جانا چاہیں جا سکتی ہیں۔ ’پاکستان میں آزاد شہری کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں : آسیہ بی بی محفوظ جگہ پر پاکستان میں ہی موجود ہیں، دفتر خارجہ

    خیال رہے وزیراطلاعات فوادچوہدری نے بھی آسیہ بی بی کے بیرون ملک جانے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا ہیڈ لائنز کیلئے جھوٹی خبریں چلانا عادت بنتی جارہی ہے، آسیہ بی بی کامعاملہ انتہائی حساس نوعیت کاہے، آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی جھوٹی خبریں چلانا غیر ذمہ دارانہ ہے، سنسنی پھیلانے والامخصوص میڈیاخبروں کےچناؤمیں ذمہ دارانہ رویہ اپنائے۔

  • سوشل میڈیا پرسب سے بڑا چیلنج ’جعلی خبریں‘ ہے

    سوشل میڈیا پرسب سے بڑا چیلنج ’جعلی خبریں‘ ہے

    فیک نیوز، فیک نیوز سن سن کر آپ کے کان پک گئے ہوں گے، یہ ایک ایسی اصطلاح ہے جو آپ نے دو سال قبل نہیں سنی ہوگی، لیکن آج سوشل میڈیا کی وجہ سے یہ سب کے لیے ایک جانی پہچانی ’چیز‘ بن گئی ہے۔ جی ہاں، سماجی دانش ور اسے ’عالمی اور مقامی منڈی کی حکمت عملی‘ سمجھتے ہیں۔

    جدید دنیا میں آج نظامِ حکومت کے لیے جمہوریت (ڈیمو کریسی) کو درست ترین انتخاب سمجھا جاتا ہے، دل چسپ امر یہ ہے کہ فیک نیوز یعنی جعلی خبر کو اسی جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ جعلی خبر آزادانہ بحث اور اس سے بڑھ کر خود ’مغربی نظام‘ کی دشمن بن گئی ہے۔

    ہم ایک ایسی دنیا میں جی رہے ہیں جہاں لوگ اب سوشل میڈیا کو صرف انٹرنیٹ کا دروازہ نہیں سمجھتے، بلکہ ’خبر‘ کا ایک اہم ذریعہ بھی سمجھتے ہیں۔ دو سال سے ابھرنے والا یہ مسئلہ اب ایک زبردست چیلنج کی صورت اختیار کر چکا ہے کیوں کہ جعلی خبروں اور غلط اطلاعات پھیلانے کے لیے زیادہ جدید ٹیکنالوجی وجود میں آ چکی ہے۔

    فیک نیوز یعنی جعلی خبر کیا ہے؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ ’فیک نیوز غلط اطلاع دینے کی ایک شکل ہے، یہ ایک غلط اور جھوٹی خبر کو کہتے ہیں۔‘ بعض اوقات جعلی خبر پوری طرح جعلی نہیں ہوتی اس لیے اسے پکڑنا آسان نہیں ہوتا، اور اکثر لوگ طنزیہ انداز میں دی جانے والی خبر کو بھی سنجیدہ سمجھ کر اسے فیک نیوز کے زمرے میں شامل کر دیتے ہیں جو درست نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ لوگوں میں طنز کو سمجھنے کی صلاحیت کی کمی ہے۔

    آپ نے پاکستانی اخبارات میں اور برقی میڈیا پر ’زرد صحافت‘ کی اصطلاح بھی بہت سنی ہوگی، فیک نیوز اسی ’یلو جرنلزم‘ یا پروپگینڈے کی ایک قسم ہے، جو جان بوجھ کر پرنٹ، براڈ کاسٹ نیوز میڈیا یا آن لائن سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلایا جاتا ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ پہلے پہل سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جھوٹی اطلاع آخر کار مرکزی دھارے کی میڈیا میں بھی جگہ بنا لیتی ہے۔

    سوال یہ ہے کہ جعلی خبر کا مقصد کیا ہوتا ہے؟ زیادہ تر اس کا تعلق سیاست سے جڑا ہوا ہے جیسا کہ عالمی سطح پر بھی اسے جمہوریت کو نقصان پہچانے کے لیے بنایا جانے والا ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔ خود پاکستان میں بھی اس سے یہ کام وسیع سطح پر لیا گیا ہے۔ سیاست دانوں کے بارے میں لاتعداد غلط خبریں پھیلائی گئیں، آج ملک میں سیاست کا نام ہی گالی بن چکا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ سیاست دانوں کی اپنی حرکتیں زیادہ تر مشکوک رہی ہیں تاہم ملک میں جمہوریت کو کم زور کرنے کے لیے اس ہتھیار سے بہت کام لیا گیا ہے۔

    غلط خبر، جھوٹی خبر یا فیک نیوز کی زد میں ریاستی ایجنسی بھی ہوتی ہے، سرکاری ادارہ بھی، کوئی اہم اور نمایاں شخصیت بھی، اور فیک نیوز کے ذریعے مالی یا سیاسی فائدہ بھی حاصل کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ کلک ریونیو بڑھانے کے لیے بھی سنسنی خیزی سے کام لیا جاتا ہے جو جھوٹی خبر یا غلط انداز سے لکھی اور شایع کی گئی خبر کے ذریعے پیدا کی جاتی ہے۔

    فرخ ندیم انٹرنیشنل اسلامک یونی ورسٹی کے شعبۂ انگریزی میں لیکچرار کے عہدے پر فائز ہیں، یہ ادبی اور ثقافتی نقاد ہیں اور ثقافتی تنقید کے موضوع پر دو ماہ قبل ان کی ایک بے حد وقیع کتاب بھی شایع ہوئی ہے، فیک نیوز کے حوالے سے کہتے ہیں ’فیک نیوز دراصل سرمایہ دارانہ کلچر کا ایک بڑا بحران ہے۔‘ یعنی جعلی خبر کا تعلق سرمائے سے بھی ہے، اس کے پیچھے سرمائے کی طاقت ہوتی ہے، دولت کے پجاری ادارے عوام کی ذہن سازی کی خاطر فیک نیوز کا استعمال کرتے ہیں۔ فرخ ندیم نے ایک زبردست مثال دی، انھوں نے کہا ’جیسے اسٹاک ایکس چینج کو بعض اوقات فیک نیوز سے تحریک دی جاتی ہے۔‘

    جعلی خبر کو پکڑنا آسان نہیں ہوتا لیکن بعض اوقات اسے پکڑا بھی جاسکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ ضرور دیکھا جانا چاہیے کہ کوئی خبر اگر معمول سے ہٹ کر آ رہی ہے تو کیا اس کو زیادہ ویریفائیڈ اکاؤنٹس اور ذمہ دار لوگ شیئر کر رہے ہیں۔ اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ خبر ٹویٹر اور فیس بک پر ٹرینڈ بنی ہوئی ہے لیکن ذمہ دار لوگ اسے شیئر نہیں کر رہے ہوتے۔ اس سلسلے میں یہ کرنا چاہیے کہ ذمہ دار اداروں اور لوگوں کے اکاؤنٹس چیک کیے جائیں کہ کیا وہاں سے بھی خبر دی گئی ہے یا نہیں۔

    فیک نیوز اور انتخابات کا قریبی تعلق ہے۔ پاکستان میں انتخابات 2018 سے قبل سوشل میڈیا جعلی خبروں کے طوفان کی زد میں تھا جس کی بے شمار مثالیں پڑی ہیں۔ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی بیگم کلثوم کی موت خبر، خود نواز شریف کے وطن واپس نہ آنے کی خبریں، انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف سابقہ بیوی ریحام خان کی کتاب کے مندرجات کے حوالے سے بے تحاشا غلط خبریں، پاک فوج کے شعبۂ اطلاعات (آئی ایس پی آر) کے حوالے سے خبریں، اور ان فیک نیوز کے درمیان کرکٹر عبد الرزاق کی موت کی خبر، اس کی محض چند مثالیں ہیں۔

    عالمی سطح پر امریکی انتخابات اس کی تازہ اور بڑی مثال ہے جس کے سلسلے میں ابھی بھی فیس بک ایسے جعلی اکاؤنٹس اور پیجز کی تلاش میں لگا ہوا جہاں سے امریکی انتخابات میں رائے عامہ پر باقاعدہ طور پر اثرات ڈالے گئے۔ امریکا نے روس پر بھی الزام لگایا کہ اس نے مداخلت کی ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جتوانے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ اس سلسلے میں روس کی انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی کو بھی ملوث قرار دیا گیا جس نے وسیع پیمانے پر غلط خبریں اور اطلاعات پھیلا کر رائے عامہ تبدیل کی۔

    پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ماہرین کہتے ہیں کہ فیک نیوز کی ایک بڑی پہچان ’ہیٹ اسپیچ‘ بھی ہوتی ہے، ایک ایسا مواد جو نفرت پر مبنی ہوتا ہے، جس کے ذریعے کسی فرد، کسی جماعت، کسی ادارے، کسی صوبے یا حکومت کے بارے میں حقایق کو مسخ کیا جاتا ہے اور لوگوں کو نفرت پر ابھارا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتیں بھی اپنا کردار ادا کیا کرتی ہیں اور دشمن ممالک کی ایجنسیاں بھی، جس کی روک تھام کے لیے ریاستیں قانون سازی کرتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سال 2017 میں سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا لفظ

    سال 2017 میں سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا لفظ

    گلاسکو: کیا آپ جانتے ہیں کہ سال 2017 میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے لفظ کون سا رہا؟

    اسکاٹ لینڈ کی کولنز ڈکشنری کے مطابق رواں سال کا لفظ، ایک لفظ نہیں بلکہ دو الفاظ پر مشتمل اصطلاح ہے جو ہے فیک نیوز، یعنی ’غلط خبر‘۔

    ڈکشنری کے مطابق اس لفظ کو سب سے زیادہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے استعمال کیا جس کے بعد سوشل میڈیا کی دنیا میں بھی صحیح اور غلط خبروں کی تصدیق کا معاملہ اٹھ کھڑا ہوا اور ہر شخص کہتا ہوا نظر آیا، ‘کہیں یہ کوئی جھوٹی خبر تو نہیں‘۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس سنہ 2016 کا سال کا سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا لفظ ’سرئیل‘ بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب تھا۔ اس کا مطلب ہے کوئی نہایت عجیب و غریب خیال یا خواب، جو حقیقت میں تبدیل ہوجائے، یا کوئی ایسی حیران کن اور پریشان کن حقیقت جو خواب محسوس ہو۔

    اس لفظ کی صحیح معنویت اس وقت سامنے آئی جب ایک شدت پسند، خواتین، مسلمانوں اور اقلیتوں کی عزت نہ کرنے والا اور ایک مغرور ارب پتی شخص یعنی ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کا صدر بن گیا۔

    اس فتح نے لوگوں کو بے اختیار اپنی چٹکی کاٹ کر یہ یقین کرنے پر مجبور کردیا کہ کہیں وہ خواب تو نہیں دیکھ رہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جھوٹی خبروں کی نشاندہی کے لیے فیس بک مددگار

    جھوٹی خبروں کی نشاندہی کے لیے فیس بک مددگار

    سان فرانسسکو: فیس بک پر جھوٹی اور من گھڑت خبروں کی نشاندہی کے لیے فیس بک انتظامیہ نے نیا ٹول متعارف کروا دیا ہے جو آپ کو خبر کی سچائی کو پرکھنے کے لیے کارآمد ٹپس سے آگاہ کرے گا۔

    امریکا، فرانس اور دیگر کئی ممالک میں شروع کیے جانے والے اس اقدام کے تحت فیس بک کی نیوز فیڈ پر ایک ٹول ’اویئرنس ڈسپلے‘ شامل کیا گیا ہے۔

    جب اس ٹول پر کلک کیا جائے گا تو صارف کے سامنے ایک ونڈو آجائے گی جس میں اسے خبر کی صداقت پرکھنے میں معاون کچھ ٹپس بتائی جائیں گی۔

    فیس بک کی جانب سے شائع کیے گئے بلاگ پوسٹ کے مطابق ان ٹپس میں صارف کو مذکورہ خبر کا ویب سائٹ ایڈریس چیک کرنے اور دیگر ذرائع سے خبر کو ڈھونڈنے سمیت دیگر ٹپس شامل ہوں گی۔

    یاد رہے کہ فیس بک پر جھوٹی خبروں کا تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدارتی انتخاب میں فیس بک پر جانبدار ہونے کا الزام عائد کیا گیا اور کہا گیا کہ فیس بک نے جھوٹی خبریں پھیلا کر انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے اور ووٹرز کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔

    تنازعہ کے بعد انٹرنیٹ کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے بھی اس حوالے سے اہم قدم اٹھاتے ہوئے خبروں کا صفحہ تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔

    مزید پڑھیں: جعلی خبروں سے بچنے کے لیے گوگل کا اہم فیصلہ

    گوگل نے حفظ ماتقدم کے طور پر خبروں کی تلاش کے لیے ترتیب دیے گئے صفحہ ’ان دا نیوز‘ کا نام بدل کر ٹاپ اسٹوریز کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ گوگل کے مطابق اس اقدام کے بعد سرچ انجن اس سے بری الذمہ ہوجائے گا کہ اس پر تلاش کی جانے والی خبریں درست ہیں یا غلط۔

  • گرفتاری کی جھوٹی خبروں پرافسوس ہے، حدیقہ کیانی کا خصوصی انٹرویو

    گرفتاری کی جھوٹی خبروں پرافسوس ہے، حدیقہ کیانی کا خصوصی انٹرویو

    لاہور: پاکستانی گلوکارہ حدیقہ کیانی نے کہا ہے کہ لندن میں میری گرفتاری سے متعلق جھوٹی خبریں جاری ہونے پر افسوس ہے، میں تو لاہور میں موجود ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں لندن میں نہیں لاہور میں اپنے بیٹے کی سالگرہ منا رہی ہوں، لندن میں کیسے گرفتار کر لیا گیا؟

    اس سے قبل حدیقہ کیا نی نے ثبوت کے طورپراپنی والدہ اوربیٹے کے ساتھ تصویربنا  کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردی اورکہا کہ وہ بیٹے کی سالگرہ منانے کے لیے لاہور میں موجود ہیں، میرے حوالے سے عالمی میڈیا میں جاری ہونے والی خبریں بے بنیاد اورجھوٹی ہیں۔

    واضح رہے کہ قبل ازیں آج ہی لندن کی کچھ ویب سائٹس نے خبر جاری کی کہ پاکستانی گلوکارہ حدیقہ کیانی کو کوکین لے جانے کے الزام میں لندن میں گرفتار کرلیا گیا تاہم کچھ خبریں پوسٹ ہونے کے بعد ہٹا دی گئیں۔

    بعد ازاں نمائندہ اے آر وائی نیوز سے لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر گفتگو کرتے ہوئے گلوکارہ حدیقہ کیانی کا کہنا تھا کہ جب میں نے یہ خبر دیکھی تو بے اختیار ہنسی آئی اور میں نے اسے نظر انداز کردیا لیکن جب مجھے مختلف شخصیات کی جانب سے ٹیلی فوں آنے لگے تو مجھے دھچکا لگا اور کافی پریشانی بھی ہوئی۔

    hadiqa-fake-news

    انہوں نے اے آر وائی نیوز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے آپ نے میرے گھر آکر مجھے اس صورتحال کو کلیئر کرنے کا موقع دیا جس کیلئے میں اے آر وائی نیوز کی شکر گزار ہوں کہ اے آر وائی نیوز میری آواز بنا اور حقائق عوام تک پہنچائے۔

    اس موقع پر گلوکارہ حدیقہ کیانی نے بابا بھلے شاہ کے کلام کو پڑھ کر مخالفین کو کرارا جواب دیا اور گنگناتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔

  • جھوٹی خبر سے واٹس ایپ کے کروڑوں‌ صارفین متاثر

    جھوٹی خبر سے واٹس ایپ کے کروڑوں‌ صارفین متاثر

    کیلی فورنیا: واٹس ایپ نے دنیا بھر میں کروڑوں صارفین کو متاثر کرنے والی اس خبر کو افواہ قرار دے دیا جس میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ کے کسی بھی فرینڈ کے پیغام کا اسکرین شاٹ لینے پر اس دوست کو خود بخود اطلاع مل جائے گی۔

    اسی سے متعلق: واٹس ایپ پر اسکرین شاٹ لینے والے ہوشیار

    تفصیلات کے مطابق چند روز قبل ایک خبر دنیا بھر میں گردش کررہی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ واٹس ایپ استعمال کرنے والے یہ بات ذہن میں رکھیں کہ وہ اپنے کسی بھی دوست کے پیغام کا موبائل پر اسکرین شاٹ لیں گے تو اس واٹس ایپ فرینڈ کو خود بخود اطلاع مل جائے گی کہ آپ کے کسی پیغام کا فلاں دوست نے اسکرین شاٹ لے کر محفوظ کیا ہے۔

    خبر میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ یہ سہولت 5 فروری سے دستیاب ہوگی جس کے بعد واٹس کے دنیا بھر میں موجود صارفین کو اس خبر سے دھچکا لگا تھا کہ یہ فیچر منفی ہے۔

    یہ پڑھیں: واٹس ایپ کا نیا فیچر، صارفین کی خواہشات کے عین مطابق

    اطلاعات ہیں کہ یہ خبر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ذریعے انتہائی سرعت سے دنیا بھر کے صارفین میں پھیل گئی تاہم اس خبر میں حقیقت نہیں کیوں کہ واٹس ایپ انتظامیہ نے اس خبر کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔

    خیال رہے کہ قبل ازیں انسٹا گرام کے بارے میں بھی یہ کہا گیا تھا کہ انسٹا گرام کی کسی پوسٹ کا اسکرین شاٹ لینے پر متعلقہ فرینڈ پر پتا چل جائے گا تاہم ایسا نہیں تھا لیکن افواہ اس قدر طاقت ور تھی کہ انسٹا گرام کی انتظامیہ کو بھی وضاحت کرنا پڑی کہ ایسا کوئی فیچر متعارف نہیں کرایا جارہا۔

    یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ پر غلط میسج بھیجنے والے افراد کے لیے خصوصی فیچر

    واضح رہے کہ ایسے افواہ پھیلانے کا مقصد کسی بھی مقبول اپیلی کیشن کی مقبولیت کو متاثر کرنا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر انتظامیہ وضاحت جاری نہ کرے تو متعدد صارفین ایسی افواہوں پر یقین کرتےہوئے چند روز کے لیے متعلقہ ایپلی کیشن ترک کرسکتے ہیں یا اس کا استعمال کم کرسکتے ہیں۔

  • کراچی: سوشل میڈیا پر بچوں کے اغواء کی غلط افواہوں پر قانون حرکت میں آگیا

    کراچی: سوشل میڈیا پر بچوں کے اغواء کی غلط افواہوں پر قانون حرکت میں آگیا

    کراچی: ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بچوں کے اغواء ہونے کے حوالے سے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ  شہر قائد میں بچوں کے اغواء سے متعلق سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تصاویر اور پوسٹوں کے خلاف قانون حرکت میں آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر نے اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی اغواء ہونے والے بچوں کی تصاویر کے حوالے سے باقاعدہ تحقیقات کی گئیں بعد از انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ خبریں جھوٹ پر مبنی اور محض افواہ ہیں‘‘۔

    مقدس حیدر نے مزید کہا کہ ’’شرپسند عناصر کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر غلط خبریں پھیلانے کا مقصد شہر میں قائم ہونے والے امن وامان کے حوالے سے عوام میں بے یقینی کو پیدا کرنا ہے‘‘۔

    ایس پی سینٹرل نے کہا کہ ’’شرپسند عناصر کے خلاف تحقیقات کا عمل شروع کردیا گیا ہے جس کے بعد شرپسند عناصر کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، پولیس حکام نے شہر میں بچوں کے اغواء کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’شہر میں بچوں کے اغواء سے متعلق کوئی واردات عمل میں نہیں آئی‘‘۔

    پولیس حکام نے والدین سے اپیل کی ہے کہ ’’سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی تصاویر یا پوسٹوں کو دیکھتے ہوئے خوف و ہراس میں مبتلاء نہ ہوں، اس ضمن میں اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو قریبی پولیس اسٹیشن پر آگاہ کریں پولیس آپ کی حفاظت کےلیے تمام اقدامات بروئے کار لائے گی‘‘۔

    یاد رہے پنجاب میں بچوں کے اغواء کے بعد انٹرنیٹ پر کراچی میں بچوں کے اغواء کی بے بنیاد خبریں ایک سازش کے تحت سائٹس پر پھیلائی جارہی تھیں،اس سازش کا مقصد شہر میں خوف و ہراس پھیلانا تھا۔