کراچی: درخشاں کے علاقے میں معروف گلوکار و میزبان فخرعالم کے گھر میں ڈکیتی کی واردات ہوئی ہے، پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے بعد واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ گھر کا چوکیدار، کنٹریکٹ ملازم و دیگر 4 افراد کے ڈکیتی میں ملوث ہونے کے شواہد مل گئے ہے، مدعی کی نشاندہی پر چوکیدار لطیف اور کنٹریکٹ ملازم و الیکٹریشن محمد ضیا کو حراست میں لے لیا ہے۔
مدعی مقدمہ کے مطابق گھریلو ملازمین نے دیگر 4 ڈاکوؤں کے ساتھ ملکر واردات کی تھی، ملزمان نے لاکھوں روپے کے زیورات، دستی گھڑیاں ودیگر قیمتی سامان لوٹا، لاکھوں روپے کی ملکی و غیر ملکی کرنسی بھی لوٹ لی گئی۔
پولیس کے مطابق گھر اور اطراف کی سی سی ٹی وی، عینی شاہدین کے بیانات کی بنیاد پر مزید تفتیش جاری ہے، واردات میں ملوث دیگر افراد کی گرفتاری کیلئے بھی کوششیں کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ کچھ عرصے قبل معروف اداکار و گلوکار فخر عالم ٹریفک حادثے میں بال بال بچ گئے تھے۔ ان کی گاڑی اس وقت حادثے کا شکار ہوئی جب وہ شوٹنگ پر جارہے تھے۔
معروف گلوکار اور میزبان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ’اس حادثے سے میرا زندہ بچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ چنیوٹ سے آنے والے ایک ٹرک نے اچانک یوٹرن لیا جس کے باعث وہ سنبھل نہ سکے اور ان کی گاڑی کو بدترین حادثہ پیش آیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’براہِ کرم خطرناک ڈرائیوروں کی اطلاع دیں اور سیٹ بیلٹ باندھیں کیونکہ بیلٹ نے ہی آج میری جان بچائی ہے اور سب سے بڑھ کر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہیے کہ وہ ایسے غیرذمہ دار لوگوں کو سڑکوں پر گاڑی چلانے کی اجازت نہ دیں۔
سوئنگ کے سلطان اور سابق کپتان وسیم اکرم نے کراچی کی نیشنل اسڈیم میں کم کراوڈ ہونے کی وجہ بتادی۔
اے اسپورٹس شو دی پویلین کے میزبان فخر عالم نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ویڈیو شیئر کی جس میں بتایا وسیم اکرم، مصباح اور اظہر علی میچ دیکھنے گئے لیکن کراچی کے ٹریفک میں پھنس گئے۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ گھنٹے ٹریفک میں کھڑے رہے اور پھر یوٹرن لینے کے لیے مزید گھنٹہ لگا، آج مجھے سمجھ آگئی ہے کہ لوگ کیوں میچ نہیں دیکھنے آرہے۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ جب ہم اسٹیڈیم کے قریب تک نہیں پہنچ سکے تو لوگ کیسے آئیں گے، کنٹینر ہر چیز کا حل نہیں ہے ہمیں ان مسائل کو حل کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ پی ایس ایل 9 کے دوسرے مرحلے کا آغاز کراچی میں ہوگیا ہے تاہم ہوم ٹیم کے میچز کے باوجود اسٹیڈیم خالی ہے جبکہ شائقین کی جانب سے کوئی دلچسپی بھی نظر نہیں آرہی ہے۔
کراچی: پاکستان کا نام روشن کرنے کے لیے معروف گلوکار فخرعالم پوری دنیا کا چکر لگانے کے مشن پروازمیں کراچی پہنچ گئے ہیں، یہاں انہوں نے اس موقع پر گورنرسندھ سے بھی خصوصی ملاقات کی۔
تفصیلات کے مطابق فخر عالم ان دنوں مشن پرواز پر ہیں اور اسی سلسلے میں دبئی سے آج کراچی پہنچے ہیں ۔ اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل اور ان کے درمیان خصوصی ملاقات کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل نے معروف گلوکار کی اس کاوش کوسراہتے ہوئے کہا کہ ’فخر عالم پورے ملک کا فخر ہیں، ہمیں ان کی اس کاوش پر فخر ہے‘۔
فخر عالم نے مشن پرواز کا آغاز امریکی ریاست فلورویڈا سے 10 اکتوبر کو کیا تھا ۔ انہیں چھ اکتوبر کو اپنے اس مشن پر روانہ ہونا تھا تاہم جہاز میں پیدا ہونے والی تکنیکی خرابی کے سبب وہ مقررہ تاریخ کو اڑان نہیں بھر سکے اور چار روز کی تاخیر سے اس مشن کاا ٓغاز ہوا۔
اس مشن کے دوران فخر عالم خود جہاز اڑا کر پوری دنیا کا چکر لگائیں گے۔ ان کا یہ سفر 28 دنوں پر مشتمل ہو گا جس میں وہ 25 ممالک کے31 شہروں سے ہوتے ہوئے گزریں گے ۔
اے آروائی نیوز کے لیے خصوصی پیغام میں انہوں نے ہمارے ناظرین کو بتایا کہ وہ پلاٹیس پی سی 12 نامی طیارے میں دنیا بھر کا سفر طے کریں گے، انہوں نے اپنے ساتھ طیارے میں دو ٹیڈی بیئر بھی رکھے ہوئے ہیں جن سے تعارف کراتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کے نام جوجو اور ٹوٹو ہیں اور ’مشن پرواز‘ کے اختتام پر وہ یہ اپنے بیٹے اور بیٹی کو تحفے میں دیں گے۔
یہ جہاز سوئزرلینڈ ساختہ ہے اور اس میں ایک انجن ہوتا ہے، عموماً یہ جہاز بزنس مقاصد میں استعمال ہوتا ہے تاہم امریکا کی ایئر فور س کے استعمال میں بھی ہے جبکہ آسٹریلیا میں فلائنگ ڈاکٹر سروس کے لیے بھی اس طیارے کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طیارے کی تعمیر سنہ 1991 میں شروع ہوئی تھی اور تب سے اب تک یہ ایک محفوظ طیارہ سمجھا جاتا ہے۔
فخرِعالم اپنے جہاز کے ہمراہ
فخر عالم نے یہ بھی بتایا کہ امریکی اور روسی قونصل خانہ نے ویزا جاری کرنے میں کافی تعاون کیا جس کے لیے وہ ان کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے دوست کرٹ رائے کاشکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جواس مشن میں تسلسل سے معاونت فراہم کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ تین سال قبل 2015 میں فخرعالم کو امریکا میں پرائیوٹ پائلٹ لائسنس ملا تھا، فخر کا بچپن کا خواب تھا کہ وہ خود جہاز اُڑا کر پوری دنیا کا چکر لگائیں۔
دنیا کاچکر لگانے کی تاریخ
یاد رہے کہ سب سے پہلے دنیا کا چکر لگانے کا تصور فرانسیسی مصنف جیولز ورنے کے ناول ’اراؤنڈ دی ورلڈ ان ایٹی ڈیز‘ سے منظرِ عام پر آیا تھا۔ یہ ناول 1873 میں شائع ہوا تھا اور اس کے بعد کئی افراد نے دنیا کا چکر لگانے کی کوشش کی جن میں سے بہت سے کامیاب بھی ہوئے۔
کہا جاتا ہے کہ اس ناول کا آئیڈیا ایک امریکی شہری ولیم پیری فوگ کے تین سال پر محیط دنیا کے سفر کے دوران لکھے گئے خطوط سے لیا گیا تھا۔ اسی لیے ناول کے مرکزی کردار کا نام بھی فلیس فوگ رکھا گیا تھا۔
اس سے بھی بہت عرصہ قبل یعنی دوسری صدی بعد ِ مسیح میں ایک یونانی سیاح اور جغرافیہ داں پوسانیاس نے دنیا کا سفر کیا تھا اور ایک سفر نامہ بھی مرتب کیا تھا ۔
کراچی: شہرقائد کے علاقے کلفٹن میں معروف گلوکار فخر عالم پولیس گردی کا شکار ہوگئے، فخر عالم کی کار کو پولیس موبائل نے پیچھے سے ٹکر ماری اور مبینہ طور پر دھمکیاں دیں، آئی جی سندھ نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کلفٹن میں پروٹوکول موبائل نے فخر عالم کی گاڑی کو پیچھے سے ٹکر ماری، مسلح گارڈ دھمکانے آیا، فخر عالم نے گاڑی سے اتر کر ویڈیو بنانا شروع کی تو افسر کی گاڑی آگے بڑھ گئی۔
گلوکار فخرعالم نے کہا کہ پولیس موبائل میں بیٹھے سادہ لباس اہلکاروں نے بتانے سے انکار کردیا کہ پروٹوکول کس کا تھا، گاڑی سے اترا تو پولیس والوں نے پہچان لیا، پروٹوکول لینے والا افسر مجھے دیکھ کر بھاگ کھڑا ہوا۔
I do not hold a grudge against this police driver and the other drivers. What bothers me is that they initially tried to play rough only when I got off the car & took my phone camera out did they change their attitude. All I want to know is the name of whose escort was this? pic.twitter.com/6jP6aiDpkG
فخرعالم نے کہا کہ ان کی جگہ کوئی عام شخص ہوتا تو اہلکار اس کے ساتھ کیا کرتے سب جانتے ہیں، پولیس موبائل میں تمام اہلکار سادہ لباس میں تھے، فخر عالم بار بار سوال پوچھتے رہے لیکن اہلکاروں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کس افسر کے پروٹوکول پر ہیں۔
فخر عالم نے اہلکاروں پر غصہ کرتے ہوئے کہا یہ پرانا پاکستان نہیں ہے اب یہ نہیں چلے گا، انہوں نے مزید کہا کہ اگر اہلکار گاڑی سے اتر کر تمیز سے بات کرتے اور معذرت کرلیتے تو میں اسی وقت جانے دیتا۔
پولیس گردی کی خبر میڈیا پر نشر ہونے کے بعد آئی جی سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
کراچی : چترال سے اسلام آباد آنے والے بد قسمت طیارے کے حادثے میں معروف نعت خواں جنید جمشید اور ان کی اہلیہ کے جاں بحق ہونے اطلاع سن کر ان کے دوستوں میں غم لہر دوڑ گئی، اے آر وائی نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے نامور گلوکاروں فخر عالم، علی عظمت، فاخر، رحیم شاہ اور ابرار الحق نے جنید جمشید کیلیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
جنید جمشید کی زندگی نوجوانوں کیلئے مشعل راہ ہے، فخرعالم
گلوکار فخر عالم نے کہا کہ جنید میرے پڑوسی بھی ہیں، میرے گھر کے سامنے ان کی رہائش ہے، دل دل پاکستان کی کہانی آج یوں بیان ہوئی کہ ہر پاکستان کا دل اداس ہے، جنید کی زندگی کا سفر نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے، ان کا اسلام سے محبت کا سفر تاریخ میں رقم ہوگیا، جب بھی کسی پر مصیبت آتی تھی تو وہ فوراً دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتے تھے آج میں قوم سے گزارش کرتا ہوں کہ جنید کے لیے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائیں۔
فخر عالم جو کہ پائلٹ بھی رہ چکے ہیں انہوں نے کہا کہ پہاڑی علاقے میں جہاز اڑانا ویسے ہی مشکل ہے اس کی باقاعدہ تربیت ہوتی ہے، اے ٹی آر طیارے ناقابل اعتبار ہیں، ان کے اب تک پندرہ حادثے ہوچکے ہیں، ان طیاروں کو شدید مرمت درکار رہتی ہے، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم نے اے ٹی آر طیارے تاحال کیوں رکھے ہوئے ہیں؟
فخر عالم نے بتایا کہ جب ہم دونوں اپنے اپنے گھروں کے ٹیرس پر آتے تھے تو جنید وہیں سے مجھ دیکھ کر آواز دیتا تھا کہ کیا کررہے ہو؟ چلو آؤ نماز پڑھتے ہیں۔
جنید نے اللہ کے راستے میں شہادت پائی، ابرار الحق
گلوکارابرارالحق نے گلوگیر لہجے میں کہا کہ جنید کے بارے میں کیا کہوں،آج میرا دل بھاری ہورہا تھا، مغرب کی نماز میں ویسے ہی روپڑا تھا، جنید مبلغ دین تھا، وہ اسلام کی دعوت دینے کے لیے جاتا تھا ہم کسی کو بھی شہید کہہ دیتے ہیں لیکن جنید واقعی شہید ہے جو لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جنید اپنے پروگرامز میں لوگوں کو اللہ اور اس کے رسول کے راستے پر چلنے کا پیغام دیتا تھا اس کی زندگی کا مشن ہی یہی تھا، وہ خوش قسمت بندہ تھا کہ تبلیغ کے لیے گیا اور واپس نہ آیا، اللہ کے راستے میں شہادت پائی، جنید کے اہل خانہ اور ہمارے لیے ان کی شہادت باعث فخر ہے۔
جنید مذہب کے معاملے پر میری سرزنش بھی کرتا تھا، علی عظمت
گلوکارعلی عظمت نے اناللہ وانا الیہ راجعون پڑھتے ہوئے کہا کہ سمجھ نہیں آتا کیا کہ کہوں، جنید بہت اچھا اور پیارا انسان تھا، میرا اور جنید کا ساتھ 30 برس پرانا ہے، لوگ مجھے کہتے کہ جنید مولوی ہوگیا دیکھو اسے کیا ہوگیا میں کہتا تھا جو کرررہا ہے ٹھیک کررہا ہے۔
علی عظمت نے کہا کہ جنید مذہب کے معاملے پر میری سرزنش بھی کرتا تھا اور کہتا تھا کہ ایک دن تم بھی راستے پر آؤ گے ،جیند سے آخری ملاقات رمضان المبارک میں اے آر وائی کے دفتر میں گرم جوشی کے ساتھ ہوئی، جنید حقوق العباد اور حقوق اللہ میں بہت آگے تھا،اللہ جنید کو جنت نصیب کرے۔
جنید جمشید ہر ایک کا بھلا چاہتے تھے،فاخر
ان کے ساتھی گلوکار فاخر نے کہا کہ ہم صدمے سے دوچار ہیں،تین ماہ قبل ان سے آخری بات چیت ہوئی تھی،جنید جمشید سے بہت پرانی ار برسوں پر محیط دوستی ہے۔
جنید جمشید بہت اچھے اور ہمیشہ خوش رہنے والے شخص تھے، وہ ہر ایک کا بھلا چاہتے تھے،ان میں کوئی برائی نہیں تھی، جنید جمشید جہاز کے دیگرمسافروں سے منفرد یوں بھی تھے کہ وہ تبلیغ کے لیے چترال گئے تھے یہ بات انہیں دیگر مسافروں سے ممتاز بناتی ہے۔ فاخر نے دعا کی کہ جہاز میں ان کے ساتھ ان کی فیملی کم سے کم ہو۔
وہ چاہتے تھے کہ ان خاتمہ ایمان پر ہو، رحیم شاہ
گلوکار رحیم شاہ نے انااللہ وانا الیہ راجعون پڑھا اور کہا کہ جنید بھائی کے ساتھ آخری بات فون پر اس وقت ہوئی جب وہ عمرے پر تھے اور مدینہ پہنچے تھے، انہوں نے کہا کہ پتا نہیں کیوں دل چاہ رہا ہے کہ تمھیں دعائیں دوں اور کہا کہ دعا کرو کہ میرا خاتمہ ایمان پر ہو۔
آج یہ جو حادثہ ہوا تو ان کی بات یاد آئی کہ وہ چاہتے تھے کہ ان خاتمہ ایمان پر ہو اور ایسا ہی ہوا، اللہ انہیں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی دکھ سے کہتا ہوں کہ ان کا خلا پر نہیں ہوسکے گا، اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔ آمین