Tag: fall of dhaka

  • سولہ دسمبر : پاکستان کی تاریخ کا زخموں سے بھرا دن

    سولہ دسمبر : پاکستان کی تاریخ کا زخموں سے بھرا دن

    آج سقوط ڈھاکا کو گزرے اننچاس برس بیت گئے جبکہ پشاور اے پی ایس پر حملے کا سانحہ بھی آج 6سال پورے کرچکا ہے، یہ دونوں سانحات پاکستانی قوم پر ایک پہاڑ کی صورت میں گرے۔

    آج سے اننچاس سال قبل بزدل بھارت نے ایک مذموم سازش تیار کی اور مکتی باہنی کی مدد سے انیس سو اکہتر میں آج ہی کے دن پاکستان کو دولخت کیا تھا۔

    پڑوسی ملک نے پاکستان کے قیام کے بعد ہی اس کے خلاف سازشوں کے جال بننا شروع کر دیا تھا، بھارت کو مشرقی پاکستان میں شیخ مجیب الرحمان کے روپ میں ایک غدار بھی مل گیا۔

    بھارت نے پاکستان دشمنوں کو عسکری، مالی اور سفارتی مدد فراہم کی جس کی مدد سے دہشت گرد تنظیم مکتی باہنی نے لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا۔

    اس کے علاوہ بھارت نے بھی مشرقی و مغربی پاکستان پر جنگ مسلط کردی جس نے پاکستان کو قیام کے صرف چوبیس برس بعد ہی دو حصوں میں تقسیم کردیا۔

    یاد رہے کہ سقوط ڈھاکہ میں بھارتی کردار کو اس وقت کی بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی اور موجودہ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی علی الاعلان تسلیم کیا۔

    سانحہ اے پی ایس

    پشاور اے پی ایس پر حملے کو6برس بیت گئے اساتذہ سمیت ڈیڑھ سو پھول جیسے معصوم بچے جان سے گئے سانحہ اے پی ایس پر پوری قوم کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔اسی دن نے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی بنیاد رکھی۔

    پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت بڑی قیمت چکائی ہے،ہزاروں کی تعداد میں عام شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نے اس ملک کی خاطر قربانیاں دیں، ان قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانا چاہیے۔

    سولہ دسمبر 2014کو سفاک دہشت گرد صبح 11 بجے اسکول میں داخل ہوئے اور معصوم بچوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی اور بچوں کو چن چن کر قتل کیا۔

    سیکیورٹی فورسز کے اسکول پہنچنے تک دہشت گرد خون کی ہولی کھیلتے رہے اور کچھ ہی دیر میں ان ظالموں نے 132 معصوم جانوں سمیت 141 افراد کو شہید کردیا۔ پاکستان سمیت پوری دنیا اس سانحے کی بربریت کو دیکھ کر خون کے آنسو رو رہی تھی۔

  • پاکستان کودولخت ہوئے پینتالیس سال بیت گئے

    پاکستان کودولخت ہوئے پینتالیس سال بیت گئے

    سقوط ڈھاکہ کوپینتالیس برس بیت گئے‘بھارت کی گھناؤنی سازش کے نیتجے میں سولہ دسمبرانیس سو اکہترکوپاکستان کا مشرقی بازوالگ ہوکربنگلہ دیش بن گیا۔

    بنگلہ دیش بننے کے عمل کوقریب سے دیکھنے والوں کا کہنا ہے کہ مکتی باہنی بھارتی فوجیوں پرمشتمل تھی‘ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے دورہ بنگلہ دیش میں فخریہ طورپراعلان کیا کہ پاکستان ہم نے توڑا۔

    بنگلہ دیش کی جنگ آزادی، جسے بنگالی میں مکتی جدھو اور پاکستان میں سقوط مشرقی پاکستان یا سقوط ڈھاکہ کہا جاتا ہے، پاکستان کے دو بازوؤں، مشرقی و مغربی پاکستان، اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ تھی جس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان آزاد ہو کر بنگلہ دیش کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔
    جنگ کا آغاز 26 مارچ 1971ء کو حریت پسندوں کے خلاف پاک فوج کے عسکری آپریشن سے ہوا جس کے نتیجے میں مقامی گوریلا گروہ اور تربیت یافتہ فوجیوں (جنہیں مجموعی طور پر مکتی باہنی کہا جاتا ہے) نے عسکری کارروائیاں شروع کیں اور افواج اور وفاق پاکستان کے وفادار عناصر کا قتل عام کیا۔
    مارچ سے لے کے سقوط ڈھاکہ تک تمام عرصے میں بھارت بھرپور انداز میں مکتی باہنی اور دیگر گروہوں کو عسکری، مالی اور سفارتی مدد فراہم کرتا رہا۔

    بھارت کے ساتھ مل کرپاکستان کے خلاف سازش کے تانے بانے بین الاقوامی طورپربُنے گئے اور پاکستان کے خلاف بھارتی سازشیں آج بھی جاری ہیں۔

    بنگلہ دیش میں رہنے والے پاکستان سے محبت کی سزا آج بھی پھانیسوں کی شکل میں پارہے ہیں۔

  • سقوطِ ڈھاکہ ماضی کے حکمرانوں کی غلطیوں کا نتیجہ ہے، الطاف حسین

    سقوطِ ڈھاکہ ماضی کے حکمرانوں کی غلطیوں کا نتیجہ ہے، الطاف حسین

    لندن :ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ سقوطِ مشرقی پاکستان ماضی کے نااہل حکمرانوں کی سنگین غلطیوں کا شاخسانہ تھا۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہا ہے کہ سقوط ڈھاکہ ماضی کے نااہل حکمرانوں کی سنگین غلطیوں کا شاخسانہ تھا اور یوم سقوط ڈھاکہ کو ملک بھر میں ”یوم ندامت “ کے طور پر منانا چاہئے، 16، دسمبر1971ء یومِ سقوطِ ڈھاکہ کے موقع پر انہوں نے کہا کہ سابقہ مشرقی پاکستان میں بنگالی عوام کے ساتھ مسلسل کی جانے والی ناانصافیوں اور زیادتیوں کے سبب ملک دولخت ہوا، تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے، جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ اگر مغربی پاکستان کے حکمران سابقہ مشرقی پاکستان کی جماعت عوامی لیگ کے جائز مینڈیٹ کو تسلیم کرلیتے اور انہیں ان کے حقوق دے دیتے تو سقوط ڈھاکہ نہ ہوتا اور ملک دولخت ہونے سے بچ جاتا لیکن سابقہ حکمرانوں کی روش نے بنگالی عوام کو ان کے حقوق دینے کے بجائے ملک توڑنا گوارا کرلیا، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ آج بھی ملک میں مختلف قومیتوں کے عوام کو ان کے جائز حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے اور نئے انتظامی یونٹس کے عوامی مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی جبکہ آہستہ آہستہ معاملات اس نہج کی طرف جاتے دکھائی دے رہے ہیں جو کسی بھی سانحہ کو جنم دینے کا سبب بن سکتے ہیں ۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ ارباب اختیار و اقتدار کو ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرنا چاہئے اور ملک کی مختلف قومیتوں کے حقوق فی الفور دیکر ملک میں قومی یکجہتی اور اتحاد کو مضبوط و مستحکم بنایا جائے، انہوں نے کہا کہ برسوں گزر جانے کے باوجود آج بھی بنگلہ دیش کے ریڈ کراس کیمپوں میں پاکستانی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے جبکہ پاکستان سے محبت کی پاداش میں آج ان کی نسلیں تک غلاموں سے بد تر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے ریڈ کراس کیمپوں میں مقیم محب وطن پاکستانی 1971ء سے پاکستان کے حکمرانوں کی توجہ اور مدد کے طالب ہیں لیکن ارباب اختیار و اقتدار کی محب وطن پاکستانیوں کی واپسی کیلئے کسی قسم کے انتظامات نہ کرنا کھلی بے حسی ہے، الطاف حسین نے16، دسمبر 1971یوم سقوط ڈھاکہ کے تمام شہداء کو زبردست خراج عقیدت بھی پیش کیا۔