Tag: fallen

  • ہماری جمہوریت داؤ پر لگ چکی ہے، ترک مضمون نگار کی تنقید

    ہماری جمہوریت داؤ پر لگ چکی ہے، ترک مضمون نگار کی تنقید

    انقرہ : ترکی کی معروف خاتون مضمون نگار ایسلی کا کہنا ہے کہ ترکی روس سے ایس 400میزائل سسٹم خریدنے پر ڈٹا رہا تو امریکی پابندیوں اور نیٹو اتحاد میں تنہائی کا سامنا ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق معروف ترک خاتون محقق اور مضمون نگارایسلی نے ترک صدرایردوآن پر تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ انہوں نے جمہوریت داؤ پر لگادی ہے،ہر معاملے کے پیچھے حتمی فیصلہ ترک صدر کا ہوتا ہے،اگر انقرہ روس سے ایس 400فضائی دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر ڈٹا رہا تو اسے امریکی پابندیوں اور نیٹو اتحاد میں تنہائی کا سامنا ہو گا۔

    امریکی اخبار میں لکھے گئے اپنے آرٹیکل میں انہوں نے کہاکہ کسی بھی چیز کے حتمی فیصلے تک ایردوآن کا ذہن آگے پیچھے ہوتا رہتا ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ چند روز سے ایردوآن استنبول میں میئر کے انتخابات کے حوالے سے بھی شش و پنج میں مبتلا رہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق وہ کہہ چکے ہیں کہ اولو کی جیت کی صورت میں وہ اس فیصلے کو تسلیم کر لیں گے تاہم ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدلیہ ممکنہ طور پر اولو کی پیش قدمی کو روک دے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ منتخب ہونے کے بعد بھی اولو کو ان کے منصب سے برطرف کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے کہ ایک صوبے کے گورنر نے اولو کے خلاف دو ہفتے قبل عدالتی دعوی دائر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ اولو نے گورنر کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے تھے۔

    ایسلی نے کہاکہ استنبول کے بلدیاتی انتخابات ایردوآن کو درپیش واحد مخمصہ نہیں۔ رواں ماہ ایک اور بڑا فیصلہ وارد ہو رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر انقرہ روس سے ایس 400فضائی دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر ڈٹا رہا تو اسے امریکی پابندیوں اور نیٹو اتحاد میں تنہائی کا سامنا ہو گا۔ایردوآن مالیاتی ضوابط استعمال کرتے ہوئے معیشت کو ان جھمیلوں کے اثرات سے دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں تا کہ گرتی ہوئی مالیاتی صورت حال میں سرمائے کی مزید منتقلی کو روکا جا سکے۔

    ایسلی کے مطابق دوسری طرف سلطنت عثمانیہ اور روس کے درمیان صدیوں کی جنگوں کے سبب ترکی ، روس کے بہت زیادہ قریب یا اس کے بہت زیادہ معاند نہیں ہو سکتا۔ اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ ترکی خود کو اپنے یورپی شراکت داروں کی صف میں کھڑا کرے۔

    اس لیے کہ یورپی کلب میں اس بات کا موقع ہے کہ ترکی جمہوری اقدار اور اقتصادی ترقی کی بنیاد پر اپنی تعمیر نو کرے۔ اس سے باہر رہنے کا نتیجہ انارکی اور غربت ہے۔ایسلی نے ایردوآن پر زور دیا کہ وہ ووٹنگ کے نتائج کو قبول کریں ورنہ ترکی جمہوری دنیا سے بہت دور چلا جائے گا۔

    انہوں نے واضح کیا کہ مزید کسی انتخابی نتیجے کی منسوخی سے صرف داخلی شورشوں کی ہی نوید سنی جائے گی۔ترک مضمون نگار نے اختتام پر لکھا کہ اب یہ اکیلے ایردوآن کا فیصلہ ہے۔

    Giغیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران ترکی میں جمہوریت کو واقعتا نقصان پہنچ چکا ہے۔ تاہم اب بھی ترکی کے مستقبل کو بچایا جا سکتا ہے۔ ترکی جہنم کے دہانے پر کھڑا ہے اور ایردوآن کو اسے آگے نہیں دھکیلنا چاہیے۔

  • بٹ کوائن کی قیمت 10 ہزار ڈالرز سے نیچے گر گئی

    بٹ کوائن کی قیمت 10 ہزار ڈالرز سے نیچے گر گئی

    لندن : بِٹ کوائن کرپٹو کرنسی کی مالیت میں پچاس فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی اور بِٹ کوائن کی قیمت نو ہزار دو سو ڈالر تک گرتے دیکھا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تیزی سے اوپر جانے والی ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن اتنی ہی تیزی سے نیچے گرگئی، بٹ کوائن کی قیمت میں پچاس فیصد کی کمی ریکارڈکی گئی۔

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس ڈیجیٹل کرنسی کی مالیت دس ہزار ڈالرز سے بھی نیچے گرگئی ہے اور بٹ کوائن کے شیئر کی مالیت 9807.56 ڈالرز پر ریکارڈ کی گئی جبکہ جبکہ عالمی سطح پر بٹ کوائن کی مارکیٹ کا حجم سات سو ارب ڈالر سے کم ہوکر پانچ سو ارب ڈالر ہوگیا۔

    بٹ کوائن کی قدر میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب چکے ہیں۔ جبکہ اس صورتحال میں سرمایہ کاروں نے مزید نقصان سے بچنے کیلئے اپنی سرمایہ کاری نکالنا شروع کر دی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ہی بٹ کوائن تاریخ کی بلند ترین سطح بیس ہزار ڈالر تک پہنچا تھا۔


    مزید پڑھیں : بٹ کوائن کرنسی میں لین دین شرعاً حرام ہے‘ مفتی اعظم مصر


    خیال کیا جا رہا ہے کہ بِٹ کوائن کی قیمت میں کمی جنوبی کوریا  کی جانب سے پابندی عائد کرنے کے اعلان سے جوڑا جا سکتا ہے۔

    منگل کے روز جنوبی کوریا کے وزیرِ خزانہ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ورچوئل کرنسی ایکسچینجوں کو بند کرنا حکومت کا ایک آپشن ہے، اسے کریپٹو کرنسیوں کے حوالے سے قانون سازی کرنی ہے کیونکہ یہ ایک سپیکیلیٹو انویسٹمنٹ ہے۔‘


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔