Tag: False Witness

  • ہم نےجھوٹےگواہان کودفن کردیا،اب جھوٹ بولنے والوں کوبھی سزاہوگی، چیف جسٹس

    ہم نےجھوٹےگواہان کودفن کردیا،اب جھوٹ بولنے والوں کوبھی سزاہوگی، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا الماریوں میں فوجداری مقدمات کی فائلیں ختم ہو جائیں گی، ہم نے جھوٹے گواہان کو دفن کردیا، اب جھوٹ بولنےوالوں کوبھی سزاہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں قتل کے نامزد ملزم ظفرحسین کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے الماریوں میں فوجداری مقدمات کی فائلیں ختم ہو جائیں گی، آج سےپورےملک میں ماڈل کورٹس کام کررہی ہیں، اب ماڈل کورٹس میں روزانہ کی بنیادپرٹرائل ہوگا۔

    الماریوں میں فوجداری مقدمات کی فائلیں ختم ہو جائیں گی

    چیف جسٹس کا کہناتھا ایس پی انویسٹی گیشن خود پکڑ پکڑ کر گواہوں کو پیش کرے گا، ہم نےجھوٹےگواہان کودفن کردیا، پہلے کہا جاتا تھا عدالتیں ملزمان کوبری کرتی ہیں، اب جھوٹ بولنےوالوں کوبھی سزاہوگی۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے مزید ریمارکس میں کہا ہم نےانشااللہ نظام عدل کوٹھیک کرناہے، جوایک جگہ جھوٹاوہ سب جگہ پرجھوٹاہے۔

    عدالت نے ملزم ظفراقبال کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا اور کہا استغاثہ کےعینی شاہدین کی گواہیوں کوتسلیم نہیں کیا جا سکتا، استغاثہ مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    خیال رہے ملزم ظفراقبال پرمظفرگڑھ میں غلام قاصرکوقتل کرنےکاالزام تھا۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ میں عمرقیدکےملزم رحمت کی اپیل پر سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ میں صرف 4ماہ تک کےزیرالتوامقدمات رہ گئے، ہم نومبر2012کےفوجداری مقدمات کی سماعت کررہےہیں، 1994 سے زیرا لتوا فوجداری مقدمات کو سننا شروع کیا تھا۔

    پچیس سال کی مسافت طے کر لی گئی،اب ہم اپنی منزل حاصل کرنے والے ہیں

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا پچیس سال کی مسافت طے کر لی گئی،اب ہم اپنی منزل حاصل کرنے والے ہیں۔

    عدالت نے ملزم رحمت کی عمرقید برقرار کرتے ہوئے اپیل خارج کردی، ملزم پر راجن پور میں ٹرک ڈرائیور محب اللہ کو قتل کرنے کا الزام تھا۔

  • جھوٹی گواہیاں روکنے کے لیے جلد قانون نافذ کریں‌گے، چیف جسٹس

    جھوٹی گواہیاں روکنے کے لیے جلد قانون نافذ کریں‌گے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ  نے جھوٹے گواہوں کے خلاف جلد کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا  کہ گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹا ہو تو سارا بیان مستردہوتاہے، اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، جھوٹاگواہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے پائے گا،جلد اس قانون کا نفاذ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے مندرہ میں رشتے کے تنازع پر2 افراد کے قتل کیس کی سماعت کی۔

    سماعت میں عدالت نے ملزم محمدحنیف کی بریت کےخلاف درخواست خارج کر دی، درخواست شہادتوں، بیانات میں واضح تضادات کی بنیاد پر خارج کی گئی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹاہوتوسارا بیان مستردہوتاہے، ساری دنیا میں یہی قانون ہے،اسلامی شریعہ کابھی یہی قانون ہے لیکن یہاں چالیس سال سے جھوٹی گواہیوں کاسلسلہ جاری ہے ۔

    گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹاہوتوسارا بیان مستردہوتاہے، ریمارکس

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، یہاں ساری ذمےداری عدالتوں پر ڈال دی گئی کہ سچ کوجھوٹ سےالگ کریں، اسلام کاحکم ہےسچ کو جھوٹ کےساتھ نہ ملاؤ۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نےجھوٹے گواہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے لئے جلد قانون لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا  کہ ایک گواہ جب جھوٹا ثابت ہو جائے تو ساری شہادت ردکر دی جائے گی، جھوٹاگواہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے پائے گا۔

    دنیامیں آدھاسچ آدھاجھوٹ پرمکمل گواہی مستردکر دی جاتی ہے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ توکمال ہوگیا،رشتہ لینےگئےاور 2قتل کرا کےآ گئے، رشتہ لینےنہیں رشتہ اٹھانےگئےہوں گے، لڑکی کی مرضی کے بغیر رشتہ کیاجا رہاہوگا، لیکن یہ لوگ رشتہ لینےگئے تھے حملہ کرنے تو نہیں گئے تھے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا شہادتوں اور بیانات میں واضح تضاد ہے، انہی کی وجہ سے ملزم بری ہوا، زخمی دوسروں کی حد تک سچ نہیں بول رہا،اپنی حدتک کیسےبولےگا، دنیامیں آدھاسچ آدھاجھوٹ پرمکمل گواہی مستردکر دی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف کھوسہ کا ایکشن ، جھوٹےگواہوں کے خلاف کارروائی کا آغاز

    یاد رہے 6 فروری کو چیف جسٹس نےجھوٹی گواہی دینے پر ساہیوال کے رہائشی محمد ارشد کو بائیس فروری کو طلب کرتے ہوئے کہا تھا ارشدنےٹرائل میں جھوٹا بیان دیا،کیوں نہ کارروائی کی جائے،رات کوتین بجےکاواقعہ ہے کسی نےلائٹ نہیں دیکھی،یہ سب کچھ نچلی عدالتوں کوکیوں نظرنہیں آتا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نےغفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ ایسے کیس دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، ایک بچہ قتل ہوگیا اور مجسٹریٹ کی جانب سے غلط شناخت پریڈ کرائی گئی، قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کی وجہ سے ملزم کو سزا ہوگئی، ، اگر ہم بھی آنکھیں بند کردیں تو قانون کہاں جائےگا، ایسا لگتا ہے ملزم گرفتار ہوا پھر شہادتیں بنائی گئی ہیں۔

  • جھوٹی گواہی دینے والا کانسٹیبل عدالت میں طلب

    جھوٹی گواہی دینے والا کانسٹیبل عدالت میں طلب

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جھوٹی گواہی دینے والے کانسٹیبل کو عدالت میں طلب کرلیا۔ اس سے پہلے بھی ایک شہری کو جھوٹی گواہی دینے پر عدالت میں طلب کیا جاچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قتل کے مقدمے میں جھوٹی گواہی کا نوٹس لیتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والے کانسٹیبل خضر حیات کو طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو حکم دیا ہے کہ خضر حیات کو 4 مارچ کو پیش کیا جائے۔ جھوٹی گواہی کا نوٹس قتل کے ملزم محمد الیاس کی سزا کے خلاف اپیل پر لیا گیا۔ ملزم محمد الیاس عدم شواہد کی بنیاد پر کیس سے بری ہوگیا تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیس کو جھوٹی گواہی دے کر خراب کر دیا گیا، جھوٹی گواہی دینے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی کے خلاف پہلی کارروائی چند روز قبل کی تھی جب انہوں نے جھوٹی گواہی دینے پر ساہیوال کے رہائشی ارشد کو 22 فروری کو طلب کیا تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رات کو 3 بجے کا واقعہ ہے کسی نے لائٹ نہیں دیکھی، ٹرائل کورٹ کی ہمت ہے انہوں نے سزائے موت دی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ہائیکورٹ نے بھی عمر قید کی سزا سنائی حالانکہ تمام گواہان کہہ رہے تھے کہ انہوں نے فائر ہوتے نہیں دیکھا، ’یہ سب کچھ نچلی عدالتوں کو کیوں نظر نہیں آتا‘۔

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ جس طرح رضا کارانہ گواہ بنا، اسی طرح رضا کارانہ جیل بھی جانا چاہیئے، ٹرائل کورٹ نے جھوٹی گواہی پر سزائے موت دی اور ہائیکورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی۔