Tag: Families

  • برطانیہ میں رہائشی سہولیات کا فقدان، لاکھوں بچے بے گھر

    برطانیہ میں رہائشی سہولیات کا فقدان، لاکھوں بچے بے گھر

    لندن : برطانیہ میں رہائشی سہولیات کا بحران شدت اختیار کرگیا جس کا سب سے زیادہ اثر لاکھوں بے گھر بچوں اور مقامی حکومتوں کی مالی مشکلات پر ہو رہا ہے۔

    برطانیہ میں 1 لاکھ 64ہزار سے زائد بے گھر بچے عارضی رہائش گاہوں میں مقیم ہیں جو کہ ایک ریکارڈ تعداد ہے۔ یہ رہائش عارضی طور پر دی جاتی ہے لیکن اکثر خاندان ان میں سالوں پھنسے رہتے ہیں۔

    یو کے پارلیمنٹ کی رپورٹ کے مطابق ہاؤسنگ چیریٹی شیلٹر پروجیکٹس کی ایک تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ پارلیمانی مدت کے اختتام تک 2 لاکھ سے زیادہ بچے انگلینڈ میں قلیل مدتی ہنگامی رہائشگاہوں میں قیام پذیر ہوں گے۔

    homeless child

    رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ان بچوں کی تعداد میں سال 2029ء تک 26 فیصد تک اضافہ متوقع ہے، مجموعی طور پر یہ اضافہ 71 فیصد اضافے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

    بہت سے مقامات پر شدید نمی، پھپھوندی، چوہے، سردی اور جگہ کی کمی جیسے سنگین مسائل درپیش ہیں۔ 58نوزائیدہ بچوں سمیت پچھلے پانچ سال میں کم از کم 74 بچوں کی اموات کا تعلق عارضی رہائش گاہوں کے سنگین مسائل سے ہے۔

    مقامی کونسلیں ان ہنگامی رہائش گاہوں کو محفوظ بنانے کے لیے اکثر اوسطاً 60 فیصد زیادہ قیمت ادا کر رہی ہیں، جس کا مقصد لوگوں کو بے گھر ہونے سے روکنا ہے۔

    بہت سے خاندانوں کو طویل مدت تک عارضی رہائش گاہوں میں رہنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے، جہاں اکثر ایسے حالات درپیش ہوتے ہیں جو صحت کیلیے انتہائی غیر تسلی بخش ہوتے ہیں۔

    بے شمار بچے ایسے بھی ہیں جو اپنے والدین یا بہن بھائیوں کے ساتھ بستر شیئر کرنے پر مجبور ہیں،اس کے ساتھ مشترکہ سہولیات والی جگہوں پر طویل غیر قانونی قیام بچوں کی حفاظت اور صحت کے لیے بہت خطرناک ہے۔

    بہت سے خاندانوں کو دیگر علاقوں کی جانب منتقل کیا جا رہا ہے، جس سے ان کے سماجی و تعلیمی نظام متاثر ہو رہے ہیں اس کام میں قانونی تقاضوں کی خلاف ورزیاں بھی سامنے آرہی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق برطانیہ کا یہ بحران صرف عارضی رہائش تک ہی محدود نہیں بلکہ پورے ہاؤسنگ نظام کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، حکومت کو فوری اور طویل مدتی اقدامات کرنا ہوں گے اور جولائی 2025 تک اس مسئلے کے خاتمے کی حکمتِ عملی وضع کرنی چاہیے۔

  • سعودی نوجوان نے جان پہ کھیل کر سیلاب میں پھنسنے والے خاندانوں کو بچا لیا

    سعودی نوجوان نے جان پہ کھیل کر سیلاب میں پھنسنے والے خاندانوں کو بچا لیا

    ریاض: سعودی عرب میں ایک نوجوان نے اپنی جان پر کھیل کر سیلاب میں پھنسنے والے 2 خاندانوں کو بچا لیا، پھنسنے والوں میں خواتین اور بچے بھی موجود تھے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کی تربہ کمشنری کی العلبہ تحصیل کے سعودی نوجوان ناجی بن ناصر البقمی نے 2 خاندانوں کے 8 افراد کو وادی تربہ کے سیلاب میں بہنے سے بچالیا۔

    دونوں خاندانوں کے افراد السد الجوفی ڈھلوان سے گزر رہے تھے جبکہ کچھ فاصلے پر واقع پہاڑی علاقے سے آنے والا سیلابی ریلا وادی تک پہنچ گیا تھا۔

    سعودی نوجوان کا کہنا ہے کہ وہ مقامی باشندوں کے ساتھ وادی تربہ کے کنارے موجود تھے، اسی دوران دو گاڑیوں کو وادی سے گزرتے ہوئے دیکھا، اندازہ ہوگیا کہ مسافروں کا تعلق ہمارے علاقے سے نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انہیں خطرے سے متنبہ کرنے کی کوشش کی اور وادی کو عبور کرنے سے منع کیا لیکن دوسرے کنارے پر ہونے کی وجہ سے انہوں نے بات نہیں سنی اور آگے بڑھ گئے۔

    ناجی بن ناصر البقمی نے بتایا کہ وادی میں دونوں خاندانوں کی گاڑیاں سیلاب میں پھنس گئیں، گاڑیوں میں موجود افراد مدد کے لیے پکارنے لگے۔ سیلاب کی صورتحال بے حد خطرناک تھی اور ان کی مدد کے لیے ہم کچھ بھی کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔

    سعودی نوجوان کا کہنا تھا کہ بچوں اور خواتین کی آوازیں سن کر وہ خود پر قابو نہ رکھ سکے اور فوری طور پر گھر سے جو وہاں سے 8 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا، بڑی گاڑی لے کر پہنچ گئے۔

    انہوں نے کہا کہ محصور خاندانوں کو سیلابی ریلے سے نکالنے کے لیے مقامی نوجوانوں نے بھی میری مدد کی اور ہم 8 افراد کو بچانے میں کامیاب رہے، ان میں 3 مرد، 3 خواتین اور 2 بچے تھے۔ بعد میں پتہ چلا کہ ایک 30 سالہ نوجوان بھی گاڑی الٹنے کی وجہ سے لاپتہ ہے۔ بعد ازاں اس کی لاش مل گئی۔

    ناجی بن ناصر البقمی کا کہنا تھا کہ العلبہ تحصیل میں شہری دفاع اور ہلال احمر کے سینٹر نہیں ہیں، بارش اور وادیوں میں سیلاب آنے پر لوگ پھنس جاتے ہیں۔

  • وزیر اعلیٰ سندھ کی شکار پور اور لاڑکانہ میں شہید پولیس اہلکاروں کے ورثا سے ملاقات

    وزیر اعلیٰ سندھ کی شکار پور اور لاڑکانہ میں شہید پولیس اہلکاروں کے ورثا سے ملاقات

    لاڑکانہ / شکار پور: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ شکار پور اور لاڑکانہ میں ڈاکوؤں سے مقابلے کے دوران شہید پولیس اہلکاروں کے ورثا سے ملے، انہوں نے کہا کہ شہید اہلکاروں کے بچوں کی تعلیم کے اخراجات سندھ حکومت اٹھائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ شکار پور میں ڈاکوؤں سے مقابلے کے دوران شہید اہلکاروں کی رہائش گاہ پہنچے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ پہلے شہید اہلکاروں کے اہل خانہ سے ملوں گا، پھر اجلاس کروں گا۔

    وزیر اعلیٰ نے شہید اہلکار منور کے بھائی اور اہل خانہ سے تعزیت کی، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ شہید اہلکار کے اہل خانہ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، آپ کا ہر طرح کا خیال رکھا جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ شہید اہلکار منور کے 5 بچے اور ایک بیوہ ہے، انہوں نے شہید اہلکار کے بڑے بیٹے انور علی سے بھی ملاقات کی اور اسے تعلیم جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

    بعد ازاں شکار پور واقعے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ سردار خیر محمد تیغانی اغوا برائے تاوان میں ملوث ہے، تیغانی نے مختلف وقت پر 30 لوگ اغوا کیے تھے، جن میں سے زیادہ تر بازیاب کیے گئے۔

    بریفنگ کے مطابق پولیس کو خیر محمد تیغانی کی موجودگی کی اطلاع تھی، پولیس آپریشن علیٰ الصبح ساڑھے 3 بجے شروع کیا گیا، اطلاع تھی کہ اغوا کیے گئے 8 افراد کو وہاں جنگل میں رکھا گیا ہے، پہلے 6 اغوا کیے گئےافراد کو آپریشن سے پہلے بازیاب کروایا گیا۔

    وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ آرمرڈ پرسونل کیریئر (اے پی سی) کے 6 اہلکار وہاں پہنچے، اے پی سی کا ڈرائیور عبد الخالق شہید ہوگیا، کانسٹیبل منور جتوئی اور پریس فوٹو گرافر حسیب شیخ کو فائرنگ میں شہید کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ نے پولیس کو زبردست آپریشن کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ کوئی ڈکیت نہیں بچنا چاہیئے۔

    بعد ازاں وزیر اعلیٰ نے گزشتہ روز لاڑکانہ میں ایک اور مقابلے میں شہید 2 پولیس اہلکاروں برکت حسین چاچڑ اور خالد حسین کانگو کے ورثا سے بھی ملاقات کی، وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کروائی کہ آپ کا اگر کوئی لڑکی یا لڑکا ہے تو ان کو ملازمت دیں گے۔

    وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ ایک شہید کی بیٹی بی ایس سی ہے جس پر وزیر اعلیٰ نے آئی جی کو لڑکی کو ملازمت دینے کی ہدایت دے دی۔ انہوں نے کہا کہ جو بچے پڑھ رہے ہیں ان کو تعلیم کے لیے اسکالر شپ دیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ شہدا کے بچوں کی تعلیم کے اخراجات سندھ حکومت اٹھائے گی، ہم بہادر پولیس کے جوانوں سے علاقے کو ڈاکوؤں سے نجات دلائیں گے۔

  • کوسووو کے 100 سے زائد شہری شام سے واپس اپنے ملک پہنچ گئے

    کوسووو کے 100 سے زائد شہری شام سے واپس اپنے ملک پہنچ گئے

    پرسٹینا : یورپی ملک کوسوو کی حکومت شام دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم سے منسلک چار جہادیوں سمیت ایک سو سے زائد افراد کو واپس اپنے ملک لے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوسوو کے دارالحکومت پرسٹینا پہنچنے والے افراد میں شامل چاروں جنگجوؤں کو ملکی پولیس نے فوری طور پر حراست میں لے لیا۔ پرسٹینا کے دفتر استغاثہ کے مطابق ان چاروں پر فرد جرم اگلے چند دنوں میں عائد کر دی جائے گی۔

    کوسووو کے وزیر انصاف ابیلارد طاہری کا کہنا تھا کہ دہشت گردانہ کاررائیوں میں ملوث چاروں افراد اور ان کے اہل خانہ کو واپس لانے کا حساس مشن امریکی مدد و تعاون سے مکمل کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ طویل چھان بین اور ابتدائی تفتیشی عمل کے بعد بتیس خواتین اور چوہتر بچوں کو پولیس کی سخت نگرانی میں پرشٹینا کے نواح میں واقع ایک فوجی بیرک میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 17 فروری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فرانس جرمنی اور برطانیہ سمیت تمام یورپی ممالک کو متنبہ کیا ہے کہ ’اپنے داعشی شہریوں کو اپنی تحویل میں لیں ورنہ یہ بڑا خطرہ بن جائیں گے‘۔

    مزید پڑھیں : یورپی ممالک اپنے داعشی شہریوں کو اپنی تحویل میں لیں، امریکی صدر

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمیشہ کی طرح اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر شام میں قید غیر ملکی دہشت گردوں سے متعلق ٹویٹ میں یورپی ممالک کو متنبہ کیا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ میں کہا کہ شام میں 800 داعشی جنگجو قید ہیں جن کا تعلق یورپی یونین کے رکن ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی سے ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شام میں قید داعشی دہشت گرد امریکی حمایت یافتہ فورس سیرئین ڈیموکریٹ فورسز کی قید میں ہیں۔

  • جنوبی اور شمالی کوریائی جنگ: بچھڑے ہوئے خاندان کو ملنے کا موقع مل گیا

    جنوبی اور شمالی کوریائی جنگ: بچھڑے ہوئے خاندان کو ملنے کا موقع مل گیا

    پیانگ یانگ: جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان ہونے والی تاریخی جنگ کے نتیجے میں بچھڑنے والے متعدد خاندان کو آپس میں ملنے کا موقع مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی اور شمالی کوریائی جنگ کے نتیجے میں لاکھوں خاندان تقسیم ہوگئے تھے، ہزاروں افراد نے جنوبی کوریا جبکہ اسی تعداد میں شمالی کوریا میں پناہ لے لی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کے درجنوں عمر رسیدہ افراد کو 65 برس کے طویل انتظار کے بعد پہلی بار اپنے شمالی کوریائی رشتہ داروں سے ملنے کی اجازت دی گئی۔

    کوریائی ملکوں کے درمیان 1950 سے 1953 تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد جنوبی اور شمالی کوریا کے 89 منقسم خاندانوں کے ارکان کو پہلی بار ایک دوسرے سے ملنے کی اجازت دی گئی۔

    ملاقات کے دوران رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے، اپنے عزیر کو برسوں بعد دیکھ کر عمر رسیدہ افراد کے آنکھوں میں خوشی کے آنسوں نمایاں تھے اور گلے لگ کر خوب اپنی محبت کا اظہار کیا۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کی مون جے ان سے اچانک ملاقات، امریکی فیصلوں پر تبادلہ خیال

    خیال رہے کہ جنوبی کوریا کے ان خاندانوں کو شمالی کوریا میں داخل ہونے کے لیے خصوصی اجازت نامے جاری کیے گئے تھے اور ان کی ملاقات گذشتہ روز شمالی کوریائی سیاحتی علاقے کومگانگ میں ہوئی۔

    علاوہ ازیں ہزاروں ایسے خاندان موجود ہیں جو اپنے بچھڑے عزیز سے ملنے کو بےتاب ہیں اور جنوبی کوریائی ریاست کو ملاقات سے متعلق درخواست بھی دے چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ رواں سال مئی میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کے رہنما مون جے ان سے اچانک ملاقات کی تھی، اس دوران دوطرفہ تعلقات سمیت شمالی کوریا سے متعلق امریکی فیصلوں پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا تھا۔