Tag: family

  • عصمت دری کا شکار لڑکی ماں اور بھائی کے ہاتھوں قتل

    عصمت دری کا شکار لڑکی ماں اور بھائی کے ہاتھوں قتل

    اتر پردیش: بھارت میں عصمت دری کا شکار ہونے والی لڑکی کو ماں اور بھائی نے خاندان کی عزت بچانے کے لیے قتل کردیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کے اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا، جہاں ایک 14 سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا تھا، لڑکی کے قتل کے معاملے میں پولیس نے تفتیش کی جس کے بعد ایک سنسنی خیز انکشاف ہوا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ جب 14 سالہ لڑکی کے مبینہ ملزم کے ہاتھوں قتل کی خبریں منظر عام پر آئیں تو پولیس والوں سمیت سبھی نے اس کہانی پر یقین کیا۔ تاہم مزید تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ایک قتل تھا جس کی منصوبہ بندی اس کے گھر والوں نے کی تھی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پہلے رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ملزم نے لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد دو گولیاں ماریں، جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئی، اب تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ جرم اس کی ماں، دو بھائی اور چچا نے کیا تھا۔

    ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آئی ہے جس میں لڑکی کے قتل کے عین وقت پر رنکو (مبینہ زیادتی کرنے والا) کو ایک غازی آباد  کے اسپتال میں دیکھا گیا تھا، رنکو پر زیادتی کا کیس درج ہے جو کہ ضمانت پر ہے۔

    تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ماں نے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی، اس ڈر سے کہ اس کی بیٹی، جو پہلے رنکو کے ساتھ غازی آباد بھاگ گئی تھی، عدالت میں گواہی نہیں دے گی کہ رنکو نے اس کے ساتھ زیادتی کی ہے ورنہ ان کی عزت خراب ہوگی۔

    پولیس نے جب مزید تحقیقات کی تو یہ انکشاف ہوا کہ قتل کے دن ماں اپنی بیٹی کو غازی آباد سے اپنے گاؤں سنبھل واپس لائی تھی، گھر پہنچنے کے بعد ماں نے بیٹی کو رشتہ داروں سے ملنے پر آمادہ کیا، جب لڑکی اپنے چچا کے گھر پہنچی تو انہوں نے فائرنگ کردی۔

    پولیس نے بتایا کہ لڑکی کی ماں اور بھائی نے خاندان کی عزت کے لیے اسے قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے انہیں گرفتاری کے بعد بھی اپنے کیے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔

  • جائیداد کا لالچ: بھائی نے فائرنگ کر کے ماں، بھائیوں اور بھابھی کو قتل کردیا

    جائیداد کا لالچ: بھائی نے فائرنگ کر کے ماں، بھائیوں اور بھابھی کو قتل کردیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر پاکپتن میں جائیداد کے لالچ نے بھائی کا خون سفید کردیا، ملزم نے سحری کے وقت گھر میں گھس کر فائرنگ کی اور اپنی ہی ماں، 2 بھائیوں، بھابھی اور بھتیجوں کو قتل کر ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر پاکپتن کے نواحی گاؤں بڑی راکھ میں جائیداد کے تنازعہ پر 7 افراد کو قتل کر دیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بھائی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر بھائیوں اور بھابھی سمیت 7 افراد کو قتل کیا۔

    پولیس کے مطابق ملزمان نے سحری کے وقت بھائی کے گھر میں گھس کر فائرنگ کی، فائرنگ سے ملزم کی ماں، بھابھی اور 3 بچوں کو قتل کردیا جبکہ 7 سالہ بچی شدید زخمی ہوگئی۔

    بعد ازاں ملزمان نے 2 بھائیوں کو کھیت میں نماز کے لیے بنائی گئی جگہ پر فائرنگ کر کے قتل کیا۔

    قتل ہونے والوں میں قاتل و مقتولین کی ماں، 2 بھائی شیر باز اور افتخار، افتخار کی اہلیہ اور ان کے 2 بیٹے اور 1 بیٹی شامل ہیں، اندوہناک واقعے میں زخمی 7 سالہ بچی کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔

  • گھر سے تمام اہل خانہ کی لاشیں برآمد، علاقے میں خوف و ہراس

    گھر سے تمام اہل خانہ کی لاشیں برآمد، علاقے میں خوف و ہراس

    خرطوم: شمال مشرقی افریقی ملک سوڈان میں ایک گھر میں تمام افراد پراسرار حالات میں مردہ حالت میں پائے گئے جس کے بعد علاقے میں خوف کی فضا پھیل گئی، پولیس مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کر رہی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا ویب سائٹ کے مطابق سوڈان میں ایک پورے خاندان کے مجرمانہ قتل کی واردات کے بعد علاقے میں خوف کی فضا پائی جا رہی ہے۔

    اجتماعی قتل کی یہ واردات سوڈان کے شہر کسلا میں پیش آئی جہاں خاندان کے سربراہ کی لاش پنکھے سے لٹکائی گئی تھی جبکہ اس کی بیوی اور تین بچے اس کے سامنے فرش پر مردہ حالت میں پڑے تھے۔

    قتل کی اس واردات کے محرکات کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

    ایک ذرائع کے مطابق گھر کے سربراہ 32 سالہ شخص کو پھانسی دے کر ہلاک کیا گیا، اس کی 30 سالہ بیوی اور اس کے 3 بچوں کو بھی قتل کردیا گیا۔

    مقتول بچوں کی عمریں 8 سے 3 سال کے درمیان ہیں۔

    علاقہ مکینوں کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس مذکورہ مقام پر پہنچی اور فوری طور پر جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا تاکہ خصوصی تکنیکی ٹیمیں جائے وقوعہ کی تصاویر کھینچ سکیں، فنگر پرنٹس لے سکیں اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھا کر سکیں۔

    پانچوں مقتولین کی لاشیں کسلا اسپتال منتقل کر دی گئی ہیں اور پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی تدفین کردی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ باپ کو پنکھے کے ساتھ لٹکا کر موت کے گھاٹ اتارا گیا تاہم اس کی بیوی اور بچوں کی موت کے اسباب کا تعین نہیں ہوسکا۔

    بعض لوگ اسے خاندانی جھگڑے کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں، بعض کا یہ بھی کہنا ہے کہ گھریلو ناچاقی پر شوہر نے بیوی اور تین بچوں کو موت کی نیند سلانے کے بعد خودکشی کی ہے تاہم پولیس اس واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کر رہی ہے۔

  • بھارت میں پل گرنے کا ہولناک حادثہ: ننھے بچے نے اپنے خاندان کی جان کیسے بچائی؟

    بھارت میں پل گرنے کا ہولناک حادثہ: ننھے بچے نے اپنے خاندان کی جان کیسے بچائی؟

    نئی دہلی: بھارت میں پل گرنے کے حادثے میں 135 افراد کی ہلاکت کے بعد، ایک ایسا خوش نصیب خاندان بھی سامنے آیا ہے جو پل گرنے سے صرف 10 منٹ پہلے پل سے اتر گیا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست گجرات میں 140 سالہ پرانا پل گرنے کے واقعے میں 9 سالہ بچے کے رونے نے پورے خاندان کی جان بچالی۔

    30 اکتوبر کو بھارتی شہر موربی میں دریائے مچھو پر بنا 140 سال پرانا پل گر گیا تھا جس کے نتیجے میں 135 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔

    پل گرنے کے واقعے میں بچ جانے والا ایک خوش قسمت خاندان بھی سامنے آیا ہے جو بچے کے رونے کی وجہ سے حادثے کا شکار ہونے سے بچ گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق گجرات کے رہائشی ساگر مہتا نامی رہائشی نے بتایا کہ وہ اہلیہ، 2 بچوں اور رشتے داروں کے ہمراہ سیر و تفریح کے لیے موربی پل گئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پل کے ہلنے پر 9 سالہ بیٹا خوفزدہ ہو گیا تھا اور اس نے رونا شروع کردیا جس پر پورا خاندان پل سے اتر آیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پل سے اترنے کے 10 منٹ بعد ہی حادثہ پیش آیا جس سے ہمارے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔

    خیال رہے کہ 1880 میں دریا پر بنایا گیا پل سیر و تفریح کا مرکز تھا اور گزشتہ ہفتے ہی اسے مرمت کے بعد 26 اکتوبر کو عوام کے لیے کھولا گیا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق پل پر 100 افراد کی گنجائش تھی تاہم جس وقت حادثہ پیش آیا اس وقت پل پر 400 افراد موجود تھے۔

    پولیس نے مرمت کرنے والی کمپنی کے مینیجر سمیت 9 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

  • فیملی اقامہ کی فیس اور تجدید کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    فیملی اقامہ کی فیس اور تجدید کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں مقیم خاندانوں کے لیے فیملی اقامہ فیس کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے، حکومت نے غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید میں سہولت دی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کے اہل خانہ کے اقامے کی تجدید کے لیے ماہانہ فیس عائد کی جاتی ہے، فیس کی ادائیگی کے بغیر کارکن اور ان کے اہل خانہ کے اقامے تجدید نہیں کیے جا سکتے۔

    گزشتہ برس سے سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے تارکین کے اقاموں کی تجدید کے لیے سہ ماہی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے جس کا مقصد لوگوں کو سہولت فراہم کرنا ہے جبکہ ماضی میں تجدید کےلیے سالانہ بنیاد پر فیس ادا کرنا ضروری ہوتی تھی۔

    ایک شخص نے ٹویٹر پر سوال کیا کہ بیوہ خاتون کے اقامے کی تجدید کے لیے عائد ماہانہ فیملی فیس لازمی طور پر ادا کرنا ہوگی یا معاف ہوسکتی ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ قوانین کے مطابق سعودی عرب میں سال 2017 سے جو قانون نافذ کیا گیا ہے، اس کے تحت مملکت میں رہنے والے ہر غیر ملکی کو اپنی زیر کفالت اہل خانہ کے اقامے کی تجدید کےلیے ماہانہ بنیاد پر ایک برس کی فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔

    یاد رہے کہ مذکورہ فیس کا قانون سال 2017 میں جب جاری ہوا تھا اس وقت فی اہل خانہ 100 ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی گئی تھی، فیس 12 ماہ کی یکمشت وصول کی جاتی تھی۔

    دوسرے برس سال 2018 میں فیس 200 ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی گئی جبکہ تیسرے برس اس میں 100 ریال اضافے کے ساتھ 300 ریال ماہانہ کردی گئی۔

    فیس قانون کے چوتھے برس یعنی سال 2020 میں ماہانہ فیس 400 ریال کے حساب سے وصول کی گئی جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

    قانون کے مطابق وہ غیر ملکی کارکن جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں وہ اپنے اہل خانہ جن میں اہلیہ اور بچے شامل ہیں پر عائد فیس جمع کروانے کے بعد ہی اپنا اقامہ تجدید کروا سکتے ہیں، اگر اہل خانہ پر عائد فیس ادا نہیں کروائی جائے تو کارکن کا اقامہ بھی تجدید نہیں ہوسکتا۔

    خیال رہے کہ مذکورہ فیس کسی صورت میں معاف نہیں ہوتی اسے ادا کرنا ضروری ہے، تاہم گزشتہ برس سے حکومت نے غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید سالانہ کے بجائے سہ ماہی کی سہولت بھی دی ہے۔

    اس کا مقصد لوگوں کو اس بات کی رعایت دینا ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق تین ماہ کی فیس ادا کرنے کے بعد تین ماہ کے لیے اقامہ تجدید کرواسکتے ہیں۔

  • طیارہ عملے نے بیمار بچے کے خاندان کو جہاز سے اترنے پر مجبور کردیا

    طیارہ عملے نے بیمار بچے کے خاندان کو جہاز سے اترنے پر مجبور کردیا

    ایک امریکی خاندان تعطیلات پر جانے کے بعد مہینے بھر تک وہیں پھنس گیا جب ان کے آٹزم کا شکار بیٹے کی طبیعت خرابی کی وجہ سے انہیں طیارے سے اتار دیا گیا۔

    امریکی ریاست نیو جرسی کی رہائشی خاتون جیمی گرین اپنے شوہر اور 3 بچوں کے ساتھ نیدر لینڈز کے زیر تسلط ملک اروبا تعطیلات منانے گئیں۔

    ایک ہفتہ وہاں گزارنے کے بعد جب یہ خاندان واپس آرہا تھا تو ہوائی جہاز پر بیٹھتے ہوئے ان کا 15 سالہ بیٹا رونے اور چلانے لگا، بچہ اعصابی مرض آٹزم کا شکار تھا۔

    والدین نے اسے جیسے تیسے طیارے پر بٹھایا لیکن بچے نے سیٹ پر بیٹھنے سے انکار کردیا اور اس کے چلانے میں شدت آگئی جس کے بعد طیارے کے عملے نے خاندان کو جہاز سے اترنے کو کہا۔

    خاندان مجبورآ واپس اتر گیا، بعد ازاں انہوں نے گھر پہنچنے کے لیے ایک بحری جہاز سے طبی بنیادوں پر مدد کی درخواست کی لیکن انہیں وہاں بھی ناکامی ہوئی۔

    خاتون کا شوہر دو بچوں کو لے کر واپس نیو جرسی چلا گیا تاکہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو، اس دوران خاتون نے فیس بک پر مدد کی اپیل کی۔

    ان کی اپیل پر ایک فلاحی ادارے نے دوسرے بحری جہاز کے ذریعے انہیں فلوریڈا پہنچانے کا بندوبست کیا، بعد ازاں اسی فلاحی ادارے نے فلوریڈا سے انہیں ان کے گھر نیو جرسی پہنچایا۔

  • براہ راست نشریات کے دوران ماہر موسمیات کا گھر پر فون

    براہ راست نشریات کے دوران ماہر موسمیات کا گھر پر فون

    ٹی وی پر براہ راست نشریات کے دوران بہت سے دلچسپ واقعات پیش آتے ہیں جن کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوجاتی ہیں، حال ہی میں ایسی ہی ایک وائرل ویڈیو میں ایک ماہر موسمیات کو براہ راست نشریات کے دوران گھر فون کر کے اہل خانہ کو طوفان سے خبردار کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    امریکی ماہر موسمیات نے براہ راست پروگرام کے دوران اہل خانہ کو طوفان کی اطلاع دینے کے لیے کال کر ڈالی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

    چیف میٹرولوجسٹ ڈوگ کیمرر جن کا تعلق واشنگٹن سے ہے، انہوں نے اپنے شو کی لائیو نشریات کو روک کر اہل خانہ کو کال کرکے آنے والے طوفان کے بارے میں خبردار کیا۔

    اس حوالے سے ڈوگ کیمرر نے ٹویٹر پر لکھا کہ جب وہ طوفان کی وارننگ کے بارے میں خبر دے رہے تھے تو انہوں نے دیکھا کہ یہ طوفان ان کے گھر کے بہت قریب جا رہا تھا اور وہ جانتے تھے کہ ان کی اہلیہ اس وقت گھر پر نہیں ہیں اور انہیں اپنے بچوں کو طوفان کے بارے میں خبردار کرنا ہے۔

    انہوں نے اپنے ٹویٹ میں مزید لکھا کہ ان کے بچے خیریت سے ہیں۔

    ماہر موسمیات کا کہنا تھا کہ یہ ان کی لیے بہت ہی خوفناک لمحہ تھا اور وہ اندر ہی اندر بے حد گھبرائے ہوئے تھے۔

    ڈوگ کیمرر کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہوئی اور ان کے اس عمل کو بہت سراہا گیا۔

  • سعودی حکام نے غیر ملکی تارکین وطن کی بڑی مشکل آسان کردی

    سعودی حکام نے غیر ملکی تارکین وطن کی بڑی مشکل آسان کردی

    خروج نہائی کے لیے کارآمد ‘اقامے’ کا ہونا ضروری ہے یا نہیں؟ سعودی حکام نے غیر ملکی تارکین کی بڑی مشکل آسان کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پردریافت کیا کہ ’والدین اقامہ پرہیں، پانچ ماہ قبل بچے کی ولادت ہوئی تھی، فیملی فیس ادا نہ کرنے کی باعث اقامہ جاری نہیں کرایا جاسکا، کیا خروج نہائی لگایا جاسکتا ہے؟۔

    جس پر سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی کے لیے کارآمد اقامہ کا ہونا ضروری ہے، خروج نہائی اس وقت تک نہیں لگایا جاسکتا جب تک کارآمد اقامہ نہ ہو۔

    واضح رہے سعودی عرب میں دو ہزار سترہ سے ایسے تارکین جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں ان پر فی فرد ماہانہ بنیاد پر100 ریال فیس عائد کی گئی تھی، فیملی فیس میں سالانہ 100 ریال اضافہ مقرر کیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: عوام کو سہولت : سعودی حکومت نے ایک اور قانون نافذ کردیا

    واضح رہے کہ مملکت میں مقیم تارکین کے اہل خانہ کا اقامہ کیونکہ سربراہ خانہ کے اقامے سے منسلک ہوتا ہے، اس لیے جب تک فیملی کی ماہانہ بنیاد پرفیس ادا نہیں کی جاتی اقامہ تجدید نہیں کیا جا سکتا۔

    اسی لئے فیملی کے ہمراہ مملکت میں مقیم تارکین وطن کے لیے لازمی ہے کہ وہ گھر کے ہر فرد کے حساب سے ماہانہ بنیاد پر فیس ادا کریں جس کے بعد ہی ان کا اقامہ تجدید کیا جا سکتا ہے۔

  • سعودی عرب: قاتل کو مقتول کے ورثا سے معافی مل گئی

    سعودی عرب: قاتل کو مقتول کے ورثا سے معافی مل گئی

    ریاض: سعودی عرب میں ایک شخص نے اپنے بھتیجے کے قاتل کو معاف کردیا، قاتل جیل میں سزائے موت کا منتظر تھا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق شہر تبوک میں سعودی شہری نے اپنے بھائی کے بیٹے کے قاتل کو معاف کردیا، قتل کی واردات 3 برس قبل ہوئی تھی اور قاتل سزائے موت کا منتظر تھا۔

    قاتل نے 3 برس قبل اپنے قبیلے کے فرد کو باہمی تنازع پر قتل کردیا تھا۔

    پولیس نے قاتل کو گرفتار کر کے پراسیکیوشن کے ادارے کے حوالے کردیا تھا جہاں سے مقدمہ فوجداری عدالت میں بھیجا گیا، عدالت نے جرم ثابت ہونے پر قاتل کو سزائے موت کا حکم سنا دیا۔

    بعد ازاں قبیلہ کے سرکردہ لوگوں نے صلح اور قاتل کو معاف کروانے کے لیے مقتول کے ورثا سے رابطہ کیا جن کی کوششیں بار آورثابت ہوئیں۔

    مقتول کے شرعی وکیل مسلم سلمان المسعودی نے بتایا کہ خاندان کے افراد نے اللہ کی رضا کے لیے قاتل کو معاف کردیا اور قصاص کے حق سے دستبردار ہوگئے۔

    قبیلے کے سربراہ محمد سلمان الطرفاوی نے بتایا کہ سعودی عرب کے معاشرے میں معاف کرنے کی روایات عام ہے۔ یہاں عفو و درگزر سے کام لیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ اگر مقتول کے ورثا اپنا حق معاف کردیں تو قصاص کی سزا روک دی جاتی ہے اور قاتل کو صرف بحق سرکار مختلف مدت تک قید کی سزا پوری کرنی ہوتی ہے۔

  • مری میں پھنسنے والوں میں حویلی لکھاں کی ایک فیملی بھی شامل

    مری میں پھنسنے والوں میں حویلی لکھاں کی ایک فیملی بھی شامل

    مری میں تاحال ہزاروں لوگ برفانی طوفان میں پھنسے ہوئے ہیں، ان میں سے 7 افراد پر مشتمل ایک خاندان کلڈانہ چوک واپڈا ریسٹ ہاؤس میں بھی موجود ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سات افراد پر مشتمل فیملی کلڈانہ چوک واپڈا ریسٹ ہاؤس میں موجود ہے، لیکن تشویش ناک بات یہ ہے کہ ہوٹل انتظامیہ نے انھیں ہوٹل خالی کرنے کا کہہ دیا ہے، جس پر انھوں نے حکام سے فوری  مدد کی اپیل کی ہے۔

    مری میں برفانی طوفان میں 20 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ ہزاروں افراد مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں ان میں ہی 7 افراد پر مشتمل ایک خاندان حویلیاں لکھاں کا بھی ہے  جن میں  خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

    یہ خاندان کلڈانہ چوک واپڈا ریسٹ ہاؤس میں مقیم اور امداد کا منتظر ہے۔

    ہوٹل انتظامیہ نے ان سنگین حالات کے باوجود شدید بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں ہوٹل چھوڑنے کا حکم دیا ہے، جس کے باعث اس فیملی کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔

    ہوٹل میں موجود فرقان کے مطابق وہاں ان کے علاوہ 3خاندان اور بھی موجود ہیں اور متاثرین کی تعداد 25 کے قریب ہے۔

    فرقان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ رابطے کے باوجود ان کی کوئی مدد نہیں کررہی جب کہ ہوٹل انتظامیہ نے  بھی انہیں فوری ہوٹل خالی کرنے کا انتباہ دے دیا ہے جس کے باعث ان کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔

    فرقان نے حکومت اور امدادی ٹیموں سے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔