لڑکی کے آٹھ بھائیوں نے اپنی بہن کے منگیتر کو گولیوں سے بھون ڈالا، واردات کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
یہ دلخراش واقعہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں پیش آیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق بغداد کے علاقے الحبیبیہ میں دونوں فریقین کے درمیان خاندانی معاملے پر جھگڑا ہوا تھا۔
اس دوران کسی بات پر طیش میں آکر لڑکی کے 8 بھائیوں نے اپنی بہن کے منگیتر پر فائرنگ کردی اس دوران گولی اس کے سر میں لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔
واقعے کے بعد ملزمان جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے، پولیس نے مقتول کی لاش کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کیلئے اسپتال منتقل کیا، مقدمے کے اندراج کے بعد ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
لاہور کی شاہ عالم مارکیٹ کے رہائشی بلا ٹرکاں والا کے خاندان اور گوال منڈی کے گوگی بٹ اور طیفی بٹ کے مابین دُشمنی کئی دہائیوں پر محیط ہے۔
بلا ٹرکاں والا اور گوگی بٹ خاندان کی دُشمنی کا آغاز پلاٹ کے تنازعے پر ایک معمولی سی تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے ایک واقعے سے ہوا تھا جس نے بعد ازاں خوفناک شکل اختیار کرلی۔
ٹیپو ٹرکاں والا کا حنیف عرف حنیفا اور شفیق عرف بابا کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا شروع ہوا، یہ دونوں بھائی اپنے دور کے ٹاپ ٹین اشتہاریوں میں شامل تھے۔
بالاج ٹیپو لاہور کی کئی عشروں پر محیط دشمنی کی بھینٹ چڑھنے والا اپنے خاندان کا تیسرا شخص تھا، اس سے پہلے 1994 میں اس کے دادا امیر الدین عرف بلاں ٹرکاں والا اور سال 2010میں بالاج کے والد عارف میر عرف ٹیپو ٹرکاں والا کا قتل بھی اسی دشمنی کا شاخسانہ تھا۔
سینئر صحافی شہزاد حسین کے مطابق اگر 50 کی دہائی کی بات کی جائے تو بلا ٹرکاں کے والد نتھو پہلوان بھی قتل کیے گئے ان کو چھریوں کے وار کرکے مارا گیا تھا کیونکہ وہ اسلحہ رکھنے کا زمانہ نہیں تھا۔
بلاں ٹرکاں والا اور طیفی بٹ کے درمیان جو جھگڑا شروع ہوا جس کی وجہ موچی گیٹ کے پاس ایک چھوٹا سا پلاٹ تھا اور پھر یہ جھگڑا بڑھتے بڑھتے خاندانی دشمنی میں تبدیل ہوگیا اور لاہور میں دو بڑے گروپ آمنے سامنے آگئے۔
اہم بات یہ ہے کہ دونوں فریقین کوئی ان پڑھ، جاہل یا منشیات فروش نہیں ان کی اولادیں بیرون ملک سے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور صرف دشمنی کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔
یو ٹیوبر شاہد چوہدری نے کہا کہ بلا ٹرکاں والا ذاتی حیثیت میں ایک عام سا تاجر تھا لیکن پولیس کی کالی بھیڑوں جس میں متعدد افسران شامل تھے جن کے ناجائز دھندے شہر مین چل رہے تھے، ان کے بہکاوے میں آکر بلا ٹرکاں والا نے مخالفین کو مروانا شروع کیا۔
سینئر صحافی نعیم مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ پولیس میں اتنے بھیانک لوگ ہیں کہ مجرموں کی جگی ان کو جیلوں میں ہونا چاہیے، رانا عظیم کے مطابق پولیس کے کچھ اعلیٰ افسران خود چاہتے ہیں کہ اس قسم کی دشمنیاں جاری رہیں اور وہ ان ہی خاندانوں کے ذریعے جائیدادوں کی خرید و فروخت کے معاملات طے کرواتے ہیں۔
صحافی رانا عظیم کا کہنا ہے کہ ٹیپو کا بیٹا بالاج جو بیرون ملک سے تعلیم مکمل کرکے آیا تھا وہ خود اس دشمنی کے ختم کرنے یا اس سے کنارا کش ہونے کا متمنی تھا لیکن اس کو بھی اسی دشمنی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ اس کے قتل میں کم از کم سات گن مین استعمال کیے گئے، کیونکہ جس نے گولی ماری اس کو بھی اسی گروپ میں شامل شوٹر نے گولی مار ہلاک کردیا تاکہ اپنا مدعا ختم ہوجائے اور قاتل کوئی بیان نہ دے سکے۔