Tag: Family Gathering

  • اسپین میں فیملی بلوانے کے بعد امداد کے لیے اپلائی کیسے کریں؟

    اسپین میں فیملی بلوانے کے بعد امداد کے لیے اپلائی کیسے کریں؟

    میڈرڈ: اسپین میں فیملی بلوانے کے بعد بہت سے لوگ یہ استفسار کرتے ہیں کہ کیا وہ امداد کے لیے اپلائی کر سکتے ہیں؟

    اسپی میں خواہ فیملی نئی بلوائی گئی ہو یا کچھ عرصہ ہو گیا ہو، وہ امداد کے لیے اپلائی کر سکتے ہیں، لیکن یاد رہے کہ اپلائی صرف فیملی کا سربراہ ہی کر سکتا ہے، وہ باپ ہو یا ماں۔

    فیملی کے سربراہ کی جانب سے جب امداد کے لیے اپلائی ہو تو فیملی کے دیگر افراد کی دستاویزات درخواست کے ساتھ منسلک کرنے ضروری ہوتے ہیں۔

    بعض لوگ دریافت کرتے ہیں کہ جب انھوں نے فیملی بلوائی تھی تو اس وقت ان کی تنخواہ 1400 یورو تھی لیکن اب جب کہ کاغذات رینیو کروانے ہیں تو تنخواہ 1200 یورو ہو چکی ہے، اس صورت میں کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگا؟

    اس سلسلے میں یہ یاد رکھیں کہ اتنی تھوڑے فرق سے کاغذات رینیو کرنے میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آتی۔ بلکہ اب نئے قانون کے تحت تو صرف آپ کا کنٹریکٹ دیکھا جائے گا کہ وہ چل رہا ہے یا ختم ہو چکا ہے۔

    یہ اہم بات بھی یاد رکھیں کہ فیملی اپلائی سے قبل جو گھر آپ لیتے ہیں اسے کاغذات کی پہلی مدت تک نہ چھوڑیں، کیوں کہ کئی ایسے خاندان ہیں جنھوں نے کاغذات پاس کروائے اور فیملی بھی بلوا لی، لیکن اسی پروسس کے دوران ہی گھر چھوڑ دیا، اس کے بعد انھیں نئے گھر کے حصول کے لیے مشکل پروسس سے گزرنا پڑا۔

    اسپین میں گھروں کی کافی زیادہ کمی ہے، جس کی وجہ سے گھر ملنا کافی زیادہ مشکل ہو جاتا ہے۔

  • سعودی عرب : معمولی سی غلطی پر پورا خاندان کرونا وائرس میں مبتلا

    سعودی عرب : معمولی سی غلطی پر پورا خاندان کرونا وائرس میں مبتلا

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کے خطرے اور سماجی فاصلے کے احکامات کے باوجود ایک خاندان نے فیملی گیدرنگ منعقد کی جس کے بعد خاندان کے 12 افراد کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں جان لیوا کرونا وائرس کا شکار ہونے والے سعودی نوجوان کا کہنا ہے کہ معمولی غلطی اور احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے کی پاداش میں 12 افراد پر مشتمل خاندان کرونا وائرس میں مبتلا ہوگیا۔

    متاثرہ شخص نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ لوگوں کو چاہیئے کہ متعلقہ اداروں کی جانب سے دی گئی احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں تاکہ اس مہلک بیماری سے بچ سکیں۔

    اپنی پوسٹ میں نوجوان نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے سماجی رابطے کو منقطع کرنے کی ہدایات پرعمل کرتے ہوئے تفریحی مقامات پر جانا چھوڑ دیا تاہم خاندان کے تمام افراد ایک جگہ جمع ہونا شروع ہوگئے، یہی ہماری بنیادی غلطی ثابت ہوئی جس کا خمیازہ کرونا کی شکل میں سامنے آیا،

    مذکورہ شخص کا کہنا ہے کہ اکثر سعودی خاندانوں میں ہفتے میں ایک یا متعدد دنوں میں پورا خاندان ایک جگہ جمع ہوتا ہے اور یہی عادت ہماری بھی تھی، ہم سب اپنے دادا کے گھر جمع ہوئے اور فیملی گیدرنگ کے بعد سب اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے کوئی یہ نہیں جانتا تھا کہ کس نے کس کو کرونا وائرس منتقل کر دیا ہے۔

    اس کے مطابق خانگی اجتماع کے چند دن بعد ہی والدہ کو سانس میں تکلیف اور شدید بخار ہو گیا، جب ان کا ٹیسٹ کروایا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ کرونا وائرس کا شکار ہوچکی ہیں۔

    نوجوان کا کہنا تھا کہ یکے بعد دیگرے گھر کے 12 افراد پر اس وائرس نے حملہ کیا اور ہم سب کو قرنطینہ میں جانا پڑ گیا۔

    اس نے مزید کہا کہ میری سب لوگوں سے درخواست ہے کہ ان دنوں خصوصی احتیاط برتیں اور خانگی اجتماعات بھی روک دیں کیونکہ اس طرح آپ دوسروں کو بھی محفوظ رکھ سکتے ہیں، خاص کر گھر کے بزرگوں کو جنہیں یہ وائرس بہت جلدی اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔