ٹنڈوالہٰیار: سندھ کے شہر میں آوارہ کتے نے ایک ہی خاندان کے 7 افراد کو کاٹ لیا۔
تفصیلات کے مطابق ٹنڈوالہٰیار کے بہار خان میرجت میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد پر کتے نے حملہ کردیا، متاثرہ افراد میں 2 خواتین، 3 مرد اور 2 بچے شامل ہیں۔
کتے کے کاٹنے کے بعد متاثرین کو ٹنڈوالہٰیار کے سول اسپتال منتقل کیا گیا، ویکسین نہ ہونے پر انہیں ڈاکٹر نے حیدرآباد ریفر کیا۔
متاثرین نے بتایا کہ سول اسپتال آنے والے مریضوں کیلئے ویکسین کیساتھ ایمبولینس بھی ناپید ہے، ایمبولینس نہ ملنے پر متاثرہ افراد کو پرائیویٹ گاڑیوں میں حیدرآباد منتقل کیا گیا۔
نئی دہلی: 14 برسوں کے دوران اپنے خاندان کے لوگوں کو زہر دے کر قتل کر کے صاف بچ جانا اور 17 سال بعد اچانک محض ایک شکایت پر پکڑے جانا کسی فلمی کہانی جیسا لگتا ہے۔
تاہم یہ حقیقی کہانی ہے جس میں ایک خاتون نے 14 برسوں کے دوران اپنے خاندان کے کئی افراد کو کھانے اور مشروبات میں زہر دے کر قتل کیا۔
یہ سب بھارتی ریاست کیرالہ کے ضلع کالیکٹ سے تعلق رکھنے والی جولی اما جوزف نے کیا اور قتل و غارت کا یہ سلسلہ اس وقت تھم گیا جب وہ مزید قتل کر کے تیسری شادی کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔
یہ سب اگست 2002 میں کیرالہ کے شہر کوژیکوڈ میں اس وقت شروع ہوا جب اناما تھامس نامی معمر خاتون کی مٹن سوپ پینے کے چند منٹ موت واقع ہوگئی، اس کے منہ سے جھاگ بھی نکل رہا تھا۔ گھر والوں کو اس وقت کسی قسم کا شبہ نہیں ہوا کیونکہ اس خاتون کو چند ہفتے پہلے بھی کھانے کے بعد فوڈ پوائزننگ کے مسئلے کا سامنا ہوا تھا۔
اناما تھامس کی موت پر کسی کو شک نہیں ہوا اور آس پاس کے لوگوں نے خاندان کو تسلی دی۔ اس وقت گھر میں اناما تھامس، ان کے شوہر ٹام تھامس، بیٹا روئے تھامس اور اس کی بیوی جولی تھامس موجود تھے۔
17 سال بعد پولیس کو شبہ ہے کہ جولی کی ساس کو مارنے کی پہلی کوشش ناکام رہی تھی یعنی زہر کی مقدار کم رہ گئی مگر دوسری کوشش کامیاب رہی۔ پولیس کے خیال میں جولی نے ساس کا قتل گھر کے مالی معاملات پر گرفت مضبوط کرنے کے لیے کیا تھا۔
اس کے بعد کئی سال تک کچھ نہیں ہوا مگر 2008 میں یعنی 6 سال بعد جولی کے سسر ٹام تھامس جو ایک ریٹائر سرکاری ملازم تھے، کی موت بھی ایک مقامی پکوان کھانے کے بعد ہوئی جس کو جولی نے ہی تیار کیا تھا۔
چونکہ ٹام تھامس اچانک گر کر مرگئے تھے اور ان کی عمر کافی زیادہ تھی تو خیال کیا گیا کہ یہ موت ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوئی۔ لاش کا پوسٹ مارٹم کروانے کا مطالبہ کسی جانب سے نہیں کیا گیا۔
اس کے بعد 3 سال تک خاموشی رہی اور 2011 میں جولی کا شوہر روئے تھامس نے ایک رات کھانا کھایا اور خود کو بیمار محسوس کیا۔ وہ باتھ روم گیا اور وہاں اس کی موت ہوگئی، یہ وہ موت تھی جس پر کچھ تحفظات سامنے آئے۔
روئے کا بھائی روجو امریکا سے واپس آیا جبکہ روئے کے انکل میتھیو نے پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کیا اور اس کی رپورٹ نے جولی کو اپنی کہانی بدلنے نے مجبور کیا۔ یہ رپورٹ روئے کی بیوہ کے حوالے کی گئی تھی اور جولی نے اس کی تفصیلات خاندان کو توڑ مروڑ کر سنائی تھیں۔
رپورٹ میں سائنائیڈ زہر کو دریافت کیا گیا تھا، اس سے قبل جولی کا کہنا تھا کہ اس کی شوہر کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی ہے مگر طبی شواہد کا کچھ اور کہنا تھا۔
اس رپورٹ کے بعد جولی نے خاندان کو بتایا کہ روئے نے مالی مشکلات کے باعث خودکشی کی اور سب کو اس پر قائل بھی کرلیا کیونکہ کسی نے کیس کو آگے نہیں بڑھایا۔
پولیس نے بھی خودکشی مان کر کیس بند کردیا مگر امانا تھامس کے بھائی میتھیو اس پر قائل نہیں ہوئے اور وہ مسلسل کہتے رہے کہ روئے کو زہر تک رسائی کیسے حاصل ہوئی۔
سنہ 2014 میں میتھیو خود بھی اسی طرح کے حالات میں اچانک ہلاک ہوگئے اور مبینہ طور پر پانی یا الکحل میں سائنائیڈ ملا کر انہیں پلایا گیا، مگر اس موت کو بھی ہارٹ اٹیک قرار دیا گیا، کسی کو خیال بھی نہیں آیا کہ چاروں اموات کے موقع پر جولی وہاں موجود تھی۔
میتھیو کی موت کے چند ماہ بعد جولی نے اپنے شوہر کے کزن شاجو زکریا کے ہاں ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کی اور اس موقع پر شاجو کی ڈیڑھ سالہ بیٹی ایلفینی کے گلے میں کھانا پھنس گیا، جسے اسپتال لے جایا گیا اور کچھ دن وہ وینٹی لیٹر پر رہی مگر انتقال کرگئی۔
سنہ 2016 میں شاجو کی بیوی سیلی اس وقت اچانک ہلاک ہوئی، جب وہ جولی اور اپنے شوہر کے ساتھ ڈینٹسٹ کے پاس جارہی تھی۔ سیلی کے انکل جو اب اس کے بیٹے کی نگہداشت کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انہیں اس وقت کوئی شک نہیں ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ جولی ایلفینی کی موت سے چند ماہ قبل اس خاندان کے قریب ہوئی تھی، وہ سیلی کو اپنے ساتھ متعدد مقامات پر لے جاتی تھی، موت سے چند ماہ قبل سیلی اسی طرح اچانک گرگئی تھی، اب ہمیں لگتا ہے کہ اس موقع پر بھی اسے زہر دیا گیا ہوگا، وہ اسپتال میں زیر علاج رہی اور ٹھیک ہوگئی۔
2017 میں جولی نے شاجو سے شادی کرلی جب بھی کسی کو شک نہیں ہوا حالانکہ سیلی کے انکل اس شادی پر خوش نہیں تھے مگر انہیں کوئی اعتراض بھی نہیں تھا۔
درحقیقت جولی خود کو کسی مثالی خاتون کی طرح ظاہر کرتی تھی، گھروالوں اور پڑوسیوں سے اچھے تعلقات تھے، اچھی بہو تھی، چرچ جانا، اپنے دونوں بیٹوں کو اسکول چھوڑنے جانا اور لے کر آنا، اور کرسمس پر پڑوسیوں میں کیل کی تقسیم وغیرہ۔
جولی نے بظاہر سب کو بتایا ہوا تھا کہ وہ نیشنل انسٹی ٹوٹ آف ٹیکنالوجی میں لیکچرار ہے، اس نے ایک جعلی آئی ڈی کارڈ بھی بنا رکھا تھا۔ اس کا سسرال تعلیم کے شعبے سے منسلک تھا اور کسی کو بھی کبھی شک نہیں ہوا کہ جولی انہیں احمق بنارہی ہے۔
ایک دہائی سے زائد عرصے تک جولی ہر صبح گاڑی پر نکلتی اور گھر والوں کو لگتا کہ وہ انسٹی ٹیوٹ گئی ہے، مگر وہ کہاں جاتی تھی یہ بھی کسی معمے سے کم نہیں تھا۔
پولیس بھی اب تک یہ نہیں جان سکی کہ اتنے برسوں روزانہ گھر سے نکل کر جولی کہاں جاتی تھی اور اگر انسٹی ٹیوٹ جاتی تھی تو وہاں کیا کرتی ہے جبکہ وہ وہاں کام بھی نہیں کرتی تھی۔
کچھ گواہوں نے پولیس کو بتایا کہ جولی اکثر اس انسٹی ٹیوٹ کے کینٹین میں نظر آتی تھی حالانکہ انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ نے بتایا کہ جولی کو کبھی ملازمت پر نہیں رکھا گیا۔
جولی کی دوسری شادی کے بعد اس کے سابقہ شوہر کے رشتے داروں کو شک ہونے لگا بالخصوص اس وصیت کے بعد جس کے مطابق ٹام تھامس نے اپنا آبائی گھر جولی کے نام کردیا تھا۔
روئے کے بھائی روجو تھامس اور بہن رینجی ولسن کو یہ بہت غیرمعمولی لگا کیونکہ نہ صرف ان کے باپ نے 2 بچوں کا نام وصیت میں نہیں لیا بلکہ اپنی جائیداد بیٹے کے بجائے بہو کے نام کی۔
مگر کئی برس تک انہوں نے بھی اس پر کوئی شک نہیں کیا یا اسے چیلنج کرنے کا نہیں سوچا۔ روئے اور رینجی عرصے سے جولی کے ایک پڑوسی سے رابطے میں تھے تاکہ خاندان کے حالات سے واقف رہ سکیں۔
روئے کی موت کے بعد وہی وصیت مہر بند شکل میں 2 گواہوں کے دستخطوں کے ساتھ پیش ہوئی اور روجو کو اس کے جعلی ہونے کا شبہ ہوا۔ اسی کو بنیاد بنا کر روجو نے اپنے بھائی کی مشتبہ موت کی تحقیقات کے لیے درخواست جمع کرائی۔
درحقیقت یہ تو کہا جاتا ہے کہ جولی نے 6 قتل کیے مگر جولی کی گرفتاری روئے کی موت کی وجہ سے ہی ہوئی، مگر اس سے قبل پولیس نے 2 ماہ تک تحقیقات کی اور 200 کے قریب لوگوں کے بیان ریکارڈ کیے، جس کے بعد جولی کو حراست میں لیا گیا۔
روجو نے بھائی کی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کی نقل حاصل کی تو اس میں انکشاف ہوا کہ جب اس کی موت ہوئی تو پیٹ میں غذا تھی جس میں سائنائیڈ موجود تھا جبکہ جولی نے بتایا تھا کہ وہ اس وقت کھانا پکارہی تھی جب روئے بیمار ہوکر باتھ روم گیا اور مرگیا۔ روجو نے ہی یہ دریافت کیا کہ انسٹی ٹیوٹ میں کام کرنے کا جولی کا دعویٰ بھی غلط ہے۔
بعد ازاں پولیس نے تمام 6 لاشوں کو نکلوا کر ان کا طبی معائنہ کروایا اور اس میں سائنائیڈ زہر کی موجودگی دریافت ہوئی۔
مقامی پولیس نے تسلیم کیا کہ جولی کا کیس کسی چیلنج سے کم نہیں تھا کیونکہ 6 قتل 14 سال کے دوران ہوئے اور ان کی تحقیقات 17 سال بعد 2019 میں شروع ہوئی۔ گرفتاری کے بعد بھی جولی نے سب کچھ چھپا کر رکھا تھا اور پولیس نے کافی محنت کرکے ثبوت جمع کر کے اس مضبوط دفاع کو توڑا۔
پولیس کے مطابق جولی نے شوہر سمیت خاندان کے 6 افراد کے قتل کا اعتراف بھی کیا۔ اس اعتراف میں بھی متعدد چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے تھے اور اس نے بتایا کہ اس نے روئے کے انکل کو شراب میں زہر دے کر مارا تھا۔
شوہر کے قتل کے 2 دن بعد وہ اپنے دوست کے ساتھ گھومنے گئی جبکہ شاجو زکریا کو بھی مارنے کی ناکام کوشش کی تاکہ ایک اور شخص جانسن سے تیسری شادی کرسکے۔
اس نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے جانسن کی بیوی کو بھی سائنائیڈ سے مارنے کی ناکام کوشش کی تھی مگر خوش قسمتی سے اس خاتون نے وہ کھانا نہیں کھایا تھا۔
جولی کی گرفتاری کے بعد اس کے دوسرے شوہر شاجو نے خود کو اس سے دور رکھتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنی بیوی کے ماضی یا کردار کے حوالے سے کچھ نہیں جانتا تھا۔ جولی کے اپنے والدین، بہن بھائیوں نے اسے اپنے خاندان کا حصہ ماننے سے انکار کردیا۔
جولی کے مطابق اس نے ابتدائی 3 قتل تو سسرال کی جائیداد حاصل کرنے کے لیے کیے جبکہ میتھیو کے قتل کی وجہ اس کے شبہات تھے، شیلی اور ایلفینی کے قتل کی وجہ شاجو سے شادی کو یقینی بنانا تھا۔
جولی کو اکتوبر 2019 میں 2 دیگر افراد ایم میتھیو (جس نے سائنائیڈ فراہم کیا) اور پراجو کمار (ایک سنار) کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ اگست 2020 میں کیرالہ ہائیکورٹ نے جولی کو ضمانت بھی دے دی تھی اور کہا تھا کہ ملزمہ کے خلاف کیس محض اعترافات پر مبنی ہے۔
ضمانت دیے جانے کے بعد کیرالہ کی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس نے ضمانت کے خلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے جولی کو حراست میں رکھنے کا حکم دیا۔
پولیس نے جولی کے خلاف ہر قتل کا الگ مقدمہ درج کیا اور اگست 2021 میں جولی کے دوسرے شوہر شاجو نے طلاق کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔ اپنی درخواست میں شاجو نے کہا کہ وہ جولی کے شوہر کی حیثیت سے خود کو خوفزدہ محسوس کرتا ہے اور اس سے الگ ہونا چاہتا ہے۔
ریاض: سعودی عرب میں ایک اور خاندان کے 21 افراد کرونا وائرس کا شکار ہوگئے، خاندان کی ایک خاتون کی بے احتیاطی کی وجہ سے یہ صورتحال پیش آئی۔
سعودی ویب سائٹ کے مطابق وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ایک خاتون کی نادانی اور سماجی فاصلے پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے خاندان کے 21 افراد کرونا وائرس کا شکار ہوگئے۔
وزارت کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں جو مریض آئے ان میں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے 21 افراد شامل تھے جو محض معمولی غلطی کی وجہ سے اس وبائی مرض کا شکار ہوئے۔
خاندان میں معمر افراد بھی شامل تھے جو کرونا کا شکار ہوئے، ایک خاتون کی جانب سے سماجی فاصلے کے اصول پر عمل اور احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے کی وجہ سے خاندان کے دیگر افراد تک یہ وائرس فوری طور پرمنتقل ہو گیا۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس ایک سے دوسرے انسان میں فوری طور پر منتقل ہوتا ہے اس لیے عالمی سطح پر سماجی فاصلے کا اصول ادارہ امور صحت کی جانب سے نافذ کیا گیا ہے تاکہ وائرس سے محفوظ رہا جا سکے۔
اس سے قبل بھی دوسرے شہر سے آنے والے ایک شخص نے خاندان کے 16 افراد کو کرونا وائرس میں مبتلا کردیا تھا جبکہ اس کے بزرگ والد چل بسے تھے۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سماجی دوری کے اصول پرعمل نہ کرنے سے انسان نہ صرف خود بلکہ اپنے عزیزوں کو بھی اس بیماری میں مبتلا کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
ریاض: سعودی عرب میں ایک سے دوسرے شہر سفر کرنے والا شخص اپنے گھر کرونا وائرس کو بھی ساتھ لے آیا، کرونا سے شہری کے بزرگ والد جاں بحق ہوگئے جبکہ خاندان کے دیگر 16 افراد بھی وائرس کا شکار ہوگئے۔
سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت نے کہا ہے کہ احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کرنے پر ایک شخص کرونا وائرس سے متاثر ہو کر چل بسا جبکہ اس کے خاندان کے دیگر 16 افراد جن میں اس کی اہلیہ بھی شامل ہے، وائرس سے متاثر ہوگئے۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص کا بیٹا دوسرے شہر سے سفر کر کے اپنے والدین اور اہلخانہ سے ملنے کے لیے آیا تھا، اس نے سب سے مصافحہ کیا اور وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر پر عمل نہیں کیا۔
اس سے وائرس اس کے والدین سمیت خاندان کے دیگر افراد میں منتقل ہوگیا۔
بعد ازاں وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کے نام پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ملنے جلنے کے سلسلے میں توازن سے کام لینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے ماحول میں بزرگ والدین سے ملاقات پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی البتہ ملاقات کرتے وقت وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر کی پابندی ضرور کی جائے۔
وزیر صحت کا مزید کہنا تھا کہ والدین سے ملاقات ضرور کی جائے مگر ان سے مصافحہ نہ کیا جائے، ان کے ہاتھ اور پیشانی کو بوسہ نہ دیا جائے۔ وبا کے پیش نظر ان دنوں اس سماجی روایت پر عمل نہ کیا جائے اور سماجی دوری اختیار کی جائے۔
نئی دہلی: بھارت میں ایک مزدور نے ایک خاتون کو قتل کرنے کے بعد اس کی معلومات سے بچنے کے لیے اس کے خاندان کے مزید 9 افراد کو قتل کردیا، قاتل نے تمام افراد کو بے ہوش کرنے والی دوا دے کر ہاتھ پاؤں باندھ کر کنویں میں پھینک دیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دوسری ریاست سے آئے ایک مزدور نے 2 ماہ قبل کیے گئے ایک قتل کو چھپانے کے لیے مزید 9 قتل کردیے، پولیس نے مبینہ قاتل کی شناخت سنجے کمار یادو کے نام سے کی ہے۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ تمام لاشوں کو کنویں سے دریافت کیا گیا۔
مقتولین میں سے 6 ایک ہی خاندان کے افراد ہیں جن کی شناخت 55 سالہ مقصود، اہلیہ 48 سالہ نشا، بیٹے 21 سالہ شہباز، 18 سالہ سہیل، بیٹی 20 سالہ بشریٰ، اس کا 3 سالہ بیٹا شعیب اور ان کے علاوہ بہار کے رہنے والے 21 سالہ سری رام، 22 سالہ شیام اور تری پورہ کا رہنے والا 30 سالہ شکیل کے نام سے کی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقصود عالم 20 سال قبل مغربی بنگال سے اہلیہ نشا اور بچوں کے ساتھ ورنگل آیا تھا جبکہ کچھ دنوں بعد نشا کی مطلقہ بہن رفیقہ بھی اپنے 3 بچوں کے ہمراہ یہاں آگئی تھی۔ یہاں رفیقہ کی ملاقات قاتل سنجے کمار یادو سے ہوئی۔
سنجے، رفیقہ کو شادی کا جھانسہ دے کر اس کی بیٹی سے قربت اختیار کر رہا تھا جس پر رفیقہ کی برہمی کے بعد گزشتہ مارچ میں سنجے شادی کا بہانہ بنا کر رفیقہ کو اپنے ساتھ لے گیا اور ٹرین میں اس کا گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔ سنجے نے رفیقہ کی لاش کو ٹرین سے باہر پھینک دیا اور ورنگل واپس آگیا۔
کچھ دنوں بعد مقصود عالم نے سنجے سے رفیقہ کے بارے میں دریافت کیا اور اس دوران اسے سنجے پر شک ہوگیا۔ دوسری جانب سنجے نے مارچ میں کیے رفیقہ کے قتل کو چھانے کے لیے مقصود عالم کے خاندان کو بھی قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔
20 مئی کی رات کو سنجے نے مقصود عالم اور ان کے 3 پڑوسیوں کے کھانے میں نیند کی گولیاں ملاکر انہیں بے ہوش کردیا اور تمام افراد کے ہاتھ پاؤں باندھ کر انہیں کنویں میں پھینک دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں سی سی ٹی وی فوٹیج نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
گھر میں چھوٹے بچے ہوں تو والدین کو ہر لمحہ فکر رہتی ہے کہ وہ ان کی نظروں سے اوجھل ہو کر گر نہ جائیں یا خود کو کوئی نقصان نہ پہنچا لیں، ایسے ہی بچوں کی نگرانی کے لیے ماہرین نے روبوٹک کتا متعارف کروا دیا۔
ایبو نامی یہ روبوٹ کیمرے، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور انٹرنیٹ سے لیس ہے جو بچوں سمیت گھر کے دیگر افراد اور پالتو جانوروں کی بھی نگرانی کرسکتا ہے۔
یہ کتا پہلے سے سیٹ کی گئی ہدایات کے مطابق گھر میں گھومتا رہے گا اور گھر والوں کو چیک کرتا رہے گا۔
روبوٹ کے مالک کو اسمارٹ فون کے ذریعے معلومات موصول ہوتی رہیں گی کہ بچے یا گھر کے دیگر افراد کیا کر رہے ہیں۔
یہ روبوٹ ان افراد کے لیے نہایت فائد مند ہوسکتا ہے جو گھر سے باہر ہوں اور ان کے گھر میں چھوٹے بچے یا معمر افراد موجود ہوں۔
جاپان میں تیار کیے جانے والے اس روبوٹ کی قیمت 3 ہزار ڈالر رکھی گئی ہے۔
جاپان میں اس سے پہلے بھی گھر میں موجود معمر افراد کی سہولت کے لیے مختلف روبوٹک اشیا متعارف کروائی جا چکی ہیں۔
لاہور : نوازشریف نے خاندان اوررہنماؤں سے جیل میں ملاقات کی ، نواز شریف کا کہنا ہے کہ جیل میں کلثوم بہت یادآتی ہیں انہیں بہت مس کرتا ہوں، کلثوم نواز سے زندگی کے آخری ایام میں بات نہ ہونےکی تشنگی رہےگی، روزانہ صرف ایک اخبار ملتاہے جسے بار بار پڑھتاہوں۔
تفصلات کے مطابق جیل میں ملاقات کے دن مریم نواز والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئیں، مریم نواز کے ساتھ نواز شریف کی والدہ شمیم اختر اور خاندان کے دیگر افراد بھی موجود ہیں۔
مریم نواز والد کیلئے کھانا گھر سے ساتھ لائی ہیں، نوازشریف نےدوپہرکا کھانا اہل خانہ کے ساتھ کھایا اور ملاقات میں پارٹی امور اوردیگر معاملات پر بھی گفتگو ہوئی۔
[bs-quote quote=” روزانہ صرف ایک اخبارملتاہےجسےباربارپڑھتاہوں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”نواز شریف”][/bs-quote]
نوازشریف کی رہنماؤں سے بھی جیل میں ملاقات ہوئی ، رہنماؤں نے سوال کیا نواز شریف جیل میں کس چیز کو زیادہ مس کرتےہیں ، جس پر انھوں نے جواب دیا ہ جیل میں کلثوم بہت یادآتی ہیں انہیں بہت مس کرتاہوں، جب جیل میں تھاتو بہت کوشش کی کلثوم نواز سے بات ہو جائے، کلثوم نواز سے زندگی کے آخری ایام میں بات نہ ہونے کی تشنگی رہےگی۔
خواجہ آصف نےنوازشریف کوموجودہ ملکی حالات پربریفنگ دی ، نوازشریف نے ملکی معاشی صورتحال پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا سنا ہے پھر سے بجلی اورگیس کی لوڈشیڈنگ شروع ہوگئی ہے، ہم نے دن رات محنت کرکے بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پایا، روزانہ صرف ایک اخبارملتا ہے جسے بار بار پڑھتاہوں۔
نوازشریف نے جیل حالات کاگلہ پارٹی رہنماؤں سے کرتے ہوئے کہا جیل کےکمرےٹھنڈےہیں ہیٹربھی مرضی سےچلتاہے، گزشتہ دنوں ٹھنڈکےباعث صحت خراب ہوگئی تھی، حالات کامقابلہ کروں گا گھبرایا نہیں۔
نوازشریف سے ملاقات کرنےوالوں میں مشاہداللہ،راناثنااللہ اور مریم اورنگزیب سمیت دیگرشامل تھے۔
خیال رہے کہ نواز شریف قید با مشقت کاٹ رہے ہیں ، اور جیل حکام کی جانب سے انہیں محض ان کے وارڈ کی صفائی کی مشقت پر معمور کیا گیاہے۔
واضح رہے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے سات سال قید اور ساڑھے تین ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے، انہیں ان کی درخواست پر اڈیالہ کے بجائے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا جہاں انہیں اہل ِ خانہ سےملاقات اور گھر کے کھانے کی سہولت میسر ہے، اس کے علاوہ انہیں جیل میں بنیادی سہولیات بھی میسر ہیں ، جن میں بمیز، 3 کرسیاں، گدا، اخبار اور دیگر ضروری چیزیں شامل ہیں۔