Tag: family

  • آرمی چیف کی شہید کیپٹن جنید حفیظ کے گھر آمد، اہلخانہ سے ملاقات اور اظہارتعزیت

    آرمی چیف کی شہید کیپٹن جنید حفیظ کے گھر آمد، اہلخانہ سے ملاقات اور اظہارتعزیت

    راولپنڈی : آرمی چیف نے شہید کیپٹن جنید حفیظ کے اہلخانہ سے ملاقات کی اور اظہارتعزیت کیا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ شہید کیپٹن جنید حفیظ کے گھر پہنچے، آرمی چیف نے شہید کیپٹن کے اہلخانہ سے ملاقات کرکے تعزیت کا اظہار کیا۔

    آئی ایس پی آرکے مطابق آرمی چیف نے شہید کیپٹن اور ان کے اہلخانہ کی عظیم قربانی کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ شہید کی قبرپرفاتحہ خوانی کی اور پھول چڑھائے۔


    مزید پڑھیں : پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملہ، 10 دہشت گرد ہلاک ، کیپٹن جنیدحفیظ اور سپاہی رحم شہید


    واضح رہے 13نومبر کو باجوڑ ایجنسی میں سرحد پار افغانستان سے دہشت گردوں نے پاک فوج کی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا، جس کے نتیجےمیں کیپٹن جنید حفیظ اورسپاہی رحم شہید ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کیا آپ یواے ای میں اپنےاہلِ خانہ کے ساتھ رہناچاہتے ہیں؟

    کیا آپ یواے ای میں اپنےاہلِ خانہ کے ساتھ رہناچاہتے ہیں؟

     

    اگر آپ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں مقیم ہیں اور اپنے اہلِ خانہ کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں تو دنیا بھر کے کسی بھی ملک کی طرح یہاں بھی اس کے لیے کچھ شرائط ہیں جن پر پورا اترنا ضروری ہے۔

    جی ہاں! اگر آپ یو اے ای میں کام کررہے ہیں تو مندرجہ ذیل شرائط پر عمل پیرا ہوکر آپ اپنے اہلِ خانہ کو اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں جن میں سے اولین شرط آپ ماہانہ تنخواہ چار ہزار درہم یا اگر ادارے کی جانب سے رہائش دی گئی ہے تو کم از کم تین ہزار درہم ہونا ضروری ہے۔

    یو اے ای میں کام کرنے والوں کی اچھی خاصی تعداد اپنے گھروں سے دور تنہا رہتی ہے ‘ کچھ اپنے والدین کے بغیر رہ رہے تھے کچھ اپنے بیوی بچوں کو بھی پیچھے چھوڑکر آئے ہیں جس کی وجہ یہاں اہلِ خانہ کو اسپانسر کرنا مہنگا ہونا ہے۔

    لیکن اگر آپ چار ہزار درہم یا تین ہزار درہم بمع رہائش کما رہے ہیں تو آپ اپنے بیوی بچوں کو اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں ‘ تاہم والدین کو ساتھ رکھنے کے لیے آپ کی تنخواہ کم از کم 20 ہزار درہم ہونا ضروری ہے۔

    اگر آپ کے اہل خانہ یو اے ای سے باہر ہیں تو سب سے پہلے آپ نے رہائشی ویزہ کے لیے اپلائی کرنا ہوگا اور جب وہ یہاں پہنچ جائیں گے تو تیس دن کے اندر آپ نے رہائشی مہر کے لیے اپلائی کرنا ہے۔

    اس درخواست کے لیے جو ڈاکیومنٹ آپ کو درکا ر ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں؛

    ٹائپ شدہ درخواست فارم
    سیلری سرٹیفکٹ
    لیبر کارڈ اور لیبر کانٹریکٹ
    تصدیق شدہ نکاح نامہ
    بچوں کے مصدقہ پیدائشی سرٹیفکٹ
    تین ماہ کا بینک گوشوارہ
    مصدقہ کرایہ نامہ
    اماراتی آئی ڈی

    اگر آپ کی شادی امارات میں نہیں بلکہ آپ کے آبائی وطن میں ہوئی ہے تو پھر آپ کو اپنے نکاح نامے کی متعلقہ منسٹری سے تصدیق کرانی ہوگی اور پھر اس پر یواے ای ایمبیسی / قونصل خانے کی مہر لگے گی اور اس کے بعد امارات کی متعلقہ منسٹری اس کی تصدیق کرے گی۔

    اور سب سے اہم بات اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے اہلِ خانہ کا رہائشی ویزہ قابلِ عمل رہے تو پھر ایک بار آمد کے بعد وہ چھ ماہ سے زیادہ امارات سے باہر نہیں رہ سکیں گے‘ بصورت دیگر ویزہ منسوخ ہوجائے گا۔

    اگر آپ مطلوبہ شرائط پر پورے اترتے ہیں تو انتظار کس بات کا کررہے ہیں‘ ابھی سے کارروائی شروع کیجئے اور اپنے پیاروں کو اپنے ساتھ رکھیے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قاتلوں کی گرفتاری، کچھ کہنا قبل از وقت ہے، طلحہ صابری

    قاتلوں کی گرفتاری، کچھ کہنا قبل از وقت ہے، طلحہ صابری

    کراچی: معروف شہید قوال کے بھائی طلحہ صابری نے کہا کہ اس سے قبل بھی بھائی کے قاتلوں کی گرفتاری کا متعدد بار اعلان ہوچکا ہے تاہم اصل لوگوں کی گرفتاری سے متعلق کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔

    اے آر وائی کے پروگرام الیونتھ آر میں وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے طلحہ صابری کا کہنا تھا کہ ہر بار قاتلوں کی گرفتاری کے حوالے سے خبریں میڈیا کے توسط سے ہی موصول ہوئیں تاہم اس ضمن میں حکومت یا کسی ادارے نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اصل قاتلوں کی گرفتاری کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا کیونکہ اس سے قبل بھی متعدد افراد کو گرفتار کر کے اصل ملزم ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ طلحٰہ صابری نے کہا ’’بھائی کے قتل میں ملوث اصل ملزمان کو سامنے لایا جائے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ اصل قاتلوں کی گرفتاری کے حوالے سے ابھی کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہے تاہم ہمارا مطالبہ ہے کہ جو بھی اس میں ملوث ہے اُسے سرعام پھانسی دی جائے تاکہ آئند کوئی بھی کسی بے گناہ شخص کو قتل کرنے کی ہمت نہ کرے۔

    لیاقت آباد سے قاتلوں کی گرفتاری پر طلحہ صابری نےکہا کہ ’’ہمارے گھر کا دروازہ ہروقت کھلا رہتا ہے، ہمیں بھی بتایا جائے کہ ایسے کون لوگ ہیں جو ہمارے علاقے کے رہائشی تھے‘‘۔

    یاد رہے معروف قوال کو رواں سال جون میں لیاقت آباد 10 نمبر کے قریب فائرنگ کر کے شہید کیا گیا تھا، جس کے بعد متعدد بار قاتلوں کی گرفتاری کی خبریں سامنے بھی آتی رہیں تاہم کسی ملزم کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

    دوسری جانب گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ نے امجد صابری کے اصل قاتلوں کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تھا کہ گرفتار ملزمان شہر کراچی میں دہشت گردی کی 28 سے زائد وارداتوں میں ملوث رہے ہیں۔

  • نوجوان کی ہلاکت، کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج

    نوجوان کی ہلاکت، کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج

    کراچی : سرجانی ٹاؤن میں کے الیکٹرک کے عملے کی مبینہ غفلت سے جاں بحق ہونے والے نوجوان کی ایف آئی آر انتظامیہ کے خلاف درج کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں یکم جولائی کو 11 ہزار میگا واٹ کی ہائی ٹینشن لائن سے کرنٹ لگ کر جاں بحق ہونے والے 22 سالہ نوجوان فیضان ولد سید فرقان کے اہل خانہ نے کے الیکٹرک انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کروادیا۔

    پولیس حکا نے تصدیق کی ہے کہ مقدمہ اہل خانہ کی جانب سےسرجانی ٹاؤن تھانے میں ایف آئی آر نمبر 136/16 مقتول فیضان ولد سید فرقان کی مدعیت میں کے الیکٹرک کے نامعلوم عملے کے خلاف درج کیا گیا ہے، مقدمے میں قتل عمد کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    سرجانی ٹاؤن کا رہائشی نوجوان کے الیکٹرک کی ہائی ٹینشن لائن کے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوا تھا، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ’’نوجوان کی ہلاکت کے الیکٹرک کے عملے کی وجہ سے ہے‘‘۔
    حادثے کے فوری بعد مشتعل علاقہ مکینوں اور اہل خانہ نے وہاں موجود کے الیکٹرک کی دو گاڑیوں میں توڑ پھوڑ اورنظر آتش کرنے کی کوشش کی، جس کے بعد متعلقہ تھانے کی پولیس نے جائے وقوعہ پہنچ کر دونوں گاڑیوں کو اپنی تحویل میں لے کر سرجانی تھانے منتقل کردیا تھا۔

    علاقہ مکینوں کے اشتعال کو دیکھتے ہوئے کے الیکٹرک کا عملہ علاقے سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

  • بھارتی لڑکی گیتا نے سرپرستی کے دعویداروں کو پہچاننے سے انکار کردیا

    بھارتی لڑکی گیتا نے سرپرستی کے دعویداروں کو پہچاننے سے انکار کردیا

    کراچی : اے آر وائی نیوز کی آواز پر گیتا کی شناخت کیلئے ایک بھارتی خاندان نے فیصل ایدھی سے رابطہ کر لیا۔لیکن گیتا نے مذکورہ خاندان کو پہچاننے سے انکار کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سننے اور بولنے سے معذوربھارتی شہری گیتا کی آواز بن گیا۔ گیتا کی کہانی آے آر وائی نیوزکی زبانی سننے کے بعد بھارت سے ایک خاندان نے ایدھی ہوم رابطہ کرلیا۔

    لیکن جب گیتا کو مذکورہ خاندان کے افراد کی تصویرِیں دکھائی گئیں تو گیتا نے پہچاننے سے انکار کردیا۔ امرتسر سے تعلق رکھنے والے اس خاندان کا دعویٰ ہے کہ ان کی بچی بھی بارہ سال پہلے لاپتہ ہوگئی تھی۔

    واضح رہے کہ اے آروائی نیوز کے مارننگ شو میں گیتا کو دیکھنے اور اُس کی کہانی سننے کے بعد بھارتی سرکار بھی جاگ اٹھی اور فوراً اپنے ہائی کمشنر کو کراچی بھیج دیا تھا۔