Tag: fao

  • خوراک کی عالمی قیمتیں دو سال کی کم ترین سطح پر

    خوراک کی عالمی قیمتیں دو سال کی کم ترین سطح پر

    اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی اور چاول کی قمیتوں میں اضافے کے باوجود اشیائے خوردونوش کی عالمی قیمتیں دو سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق چینی، خوردنی تیل، اناج اور دودھ کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود اگست میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کا عالمی قیمت انڈیکس دو سال سے زائد عرصے میں اپنی کم ترین سطح پر آگیا۔

    اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق کچھ اجناس جن میں سورج مکھی کا تیل اور بھیڑ کے گوشت کی طلب میں کمی دیکھی گئی ہے تاہم چینی اور چاول کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے جو آج 15 سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔

    ایجنسی کے ڈیٹا مطابق فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن پرائس انڈیکس جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ خریدو فروخت کی جانے والی اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں پر نظر رکھتا ہے، جون میں اوسطاً 122.3 پوائنٹس تھا، جو پچھلے مہینے کے نظرثانی شدہ 124 پوائنٹس کے مقابلے میں کم ہے۔

    رواں سال اگست کے اعداد و شمار مارچ 2021 کے بعد سب سے کم تھے، یوکرین پر روس کے حملے کے بعد مارچ 2022 میں پہنچنے والی اب تک کی بلند ترین سطح سے 24 فیصد نیچے گرنے کے بعد 159.7 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

    اناج کی طلب اور رسد سے متعلق ایک رپورٹ میں ایف اے او نے اس سال عالمی اناج کی پیداوار 2.819بلین ٹن رہنے کی پیش گوئی کی ہے جو گزشتہ ماہ کی پیشگوئی سے معمولی اضافہ اور 2022کی سطح کے مقابلے میں 1.1 فیصد زیادہ ہے۔

  • دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد غذائی قلت کا شکار

    دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد غذائی قلت کا شکار

    روم: اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے خوراک و زراعت ایف اے او کا کہنا ہے کہ دنیا میں اس وقت غذائی بحران جاری ہے اور 19 ممالک شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

    اٹلی کے دارالحکومت روم میں ایف اے او کی سالانہ کا نفرنس میں 30 سے زائد ممالک کے سربراہان اور نمائندگان نے شرکت کی۔

    کانفرنس میں ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے تحت سنہ 2030 تک صفر بھوک (زیرو ہنگر) کا ہدف حاصل کیا جاسکتا ہے تاہم اس کے لیے سخت محنت، ترقی اور بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔

    مزید پڑھیں: کس بچے کو کھانا کھلائیں اور کس کو نہیں؟ صومالی والدین اذیت میں

    ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ دنیا بھر میں اس وقت 80 کروڑ سے زائد افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔

    اسی طرح دنیا بھر میں 5 سال تک کی عمر کے 15 کروڑ 50 لاکھ بچے غذائی کمی کا شکار ہیں۔

    ایف اے او کے مطابق دنیا میں غربت کی شکار آبادی کا 60 فیصد حصہ جنگ زدہ اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ممالک میں مقیم ہیں۔ 2 کروڑ افراد یمن، سوڈان، نائجیریا اور صومالیہ میں قحط کا شکار ہیں۔

    مزید پڑھیں: جنوبی سوڈان قحط زدہ ملک قرار

    کانفرنس میں ماہرین کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت کی مدد اور امن کے بغیر غربت اور بھوک سے نجات ممکن نہیں۔ لوگوں کو بھوک سے بچانے کے لیے ان کے روزگار کو بچانا ہوگا۔

    ایف اے او کی یہ 3 جولائی سے شروع ہونے والی کانفرنس 8 جولائی تک جاری رہے گی جس میں دنیا بھر کی غذائی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • یو ایس ایڈ فاٹا متاثرین کی بحالی کے لئے سرگرم

    یو ایس ایڈ فاٹا متاثرین کی بحالی کے لئے سرگرم

    پشاور: یوایس ایڈ نے آپریشن کے بعد فاٹاکے عوام کی ان کے اپنے علاقوں میں بحالی کے لئے 30 ملین امریکی ڈالرکے دو سالہ منصوبے کا آغازکردیا ہے۔

    یو ایس ایڈ اس سلسلے میں اپنی تین ذیلی ایجنسیوں ، یو این ڈیولپمنٹ فنڈ، فوڈ این ایگری کلچر آرگنائزیشن اور ورلڈ فوڈ پروگرام کو رقوم فراہم کرے گا۔

    یو این ڈی پی کو 10 ملین یو ایس ڈالر فراہم کئے جائیں گے جن کی مدد سے 50 ہزار بچوں اوربچیوں کو بنیادی تعلیم کی سہولیات کی بحالی کی جائے گی۔

    فوڈ اینڈایگری کلچر 50 ہزارخاندانوں کو زراعت اور گلہ بانی کی بحالی میں مدد فراہم کرے گا جبکہ ورلڈ فوڈ پروگرام ڈھائی لاکھ کے لگ بھگ خاندانوں کو خوراک اور مالی امداد فراہم کرے گا۔

    اس حوالے سے ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب عباسی، اقوام متحدہ کے رابطہ کار نیل بوہنے اور یوایس ایڈ مشن ڈائریکٹر جان گرورکے موجود تھے۔

    فاٹا میں جنگ کے نتیجے میں انفرا اسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے جس کے سبب وہاں کے رہنے والوں کو زندگی کی بنیادی سہولیات کے لئے بھی مدد کی ضرورت ہے۔