Tag: Farhan Ghani

  • فرحان غنی مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    فرحان غنی مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    کراچی(28 اگست 2025): کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پیپلزپارٹی کے رہنما فرحان غنی اور دیگر ملزمان کا 30 اگست تک جسمانی ریمانڈ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کے عدالت نے سرکاری اہلکار پر تشدد کے کیس میں وزیر بلدیات سعید غنی کے بھائی اور چنیسر ٹاؤن کے چیئرمین فرحان غنی و دیگر ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی۔

    فرحان غنی اور دیگر ملزمان کو آج اےٹی سی میں پیش کیا، وقار عباسی ایڈووکیٹ نے ملزمان کی  جانب سے وکالت نامہ جمع کرادیا جبکہ پراسیکیوشن نے مزید ریمانڈ مانگ لیا۔

    عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا بتائیں کیا پروگریس ہے؟ ابھی تک کچھ نہیں کیا تو تین دن میں کیا کریں گے؟ کہاں ہے سی آئی اے، ایس آئی یو؟ کیا سب مرگئے ہیں؟ کہاں ہیں سراغ رساں کتے یا وہ مرگئے؟۔

    جج نے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا مدعی گواہ پیش نہیں کررہا تو کیا تم اس کے ملازم ہو؟ اس کیس کے بعد کیا آپ ڈی ایس پی بن جائیں گے؟ آپ لوگوں کو صرف عام آدمی کو تنگ کرنا آتا ہے، آئندہ سماعت پر ہر صورت پروگریس رپورٹ پیش کی جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کرتے ہوئے ملزمان کو 30 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    https://urdu.arynews.tv/karachi-farhan-ghani-government-official-tortured-footage-24-august-2025/

  • سعید غنی کا بھائی فرحان غنی ساتھیوں سمیت گرفتار، مقدمہ درج

    سعید غنی کا بھائی فرحان غنی ساتھیوں سمیت گرفتار، مقدمہ درج

    کراچی : پیپلزپارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر سعید غنی کے بھائی فرحان غنی کو پولیس نے تشدد کے الزام میں ساتھیوں سمیت گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق فرحان غنی اور ان کے ساتھیوں کو سرکاری اہلکار پر تشدد کے بعد باقاعدہ حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق فرحان غنی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف فیروز آباد تھانے میں سرکاری اہلکار پر تشدد کا  مقدمہ دہشتگردی دفعات کے تحت درج کر لیا گیا۔

    پولیس کے مطابق سرکاری اہلکار کی جانب سے درخواست جمع کرائے جانے کے بعد کارروائی کی گئی، مقدمے کے اندراج کیلیے مزید تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایف آئی آر میں اقدام قتل ،جان سے مارنے کی دھمکی اور دیگر دفعات شامل ہیں، مقدمہ کے متن میں فرحان غنی کے علاوہ قمر الدین، شکیل چانڈیو، سکندر اور روحان کے نام بھی شامل ہیں۔

    مقدمہ سرکاری اہلکارحافظ سہیل کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں مدعی کا کہنا ہے کہ میں سرکاری ملازمت کرتاہوں،22 اگست کو سروس روڈ شارع فیصل پر ڈیوٹی تھی۔،

    ایف آئی آر متن کے مطابق مدعی نے بتایا کہ زمین میں فائبر آپٹک کیبل بچھانے کے کام کی نگرانی کرنا تھی، کام کے دوران 3 گاڑیوں پر20سے 25افراد پہنچے۔

    تشدد کرنے والوں کے نام فرحان غنی، قمرالدین، شکیل، سکندر، روحان معلوم ہوئے ہیں، تشدد کرنے والے دیگر افراد کو سامنے آنے پر شناخت کرسکتا ہوں۔

    مدعی کے مطابق گاڑیاں رکی تو ان میں سے ایک شخص نے مجھے بلایا اور کہا صاحب پوچھ رہے ہیں کس کی اجازت سے زمین کھود رہے ہو۔

    میں نے تعارف کروایا اور کہا کہ سرکاری اداروں کی این او سی سے کام ہورہا ہے، ان لوگوں نے مجھ سے بدتمیزی شروع کردی اور کہا کام بند کردو۔

    مدعی نے بتایا کہ انہوں نے گالم گلوچ کرتے ہوئے مارپیٹ شروع کردی، میں اس دوران ان کو مسلسل اپنا تعارف کرواتا رہا، انہوں نے کہا صاحب کے کہنے پر کام بند کیوں نہیں کیا مجھے مارتے رہے۔

    4سے 5 مسلح افراد نے جان سے مارنے کی نیت سے مجھ پر اسلحہ تان لیا،
    گالم گلوچ کرکے مجھ سے مارپیٹ کرتے رہے۔

    اسی دوران ان میں سے کسی نے کہا 15 بلاؤ اور ان کے حوالے کرو، پھر مجھے زبردستی گھسیٹتے ہوئے پیٹرول پمپ کے کمرے میں بند کردیا۔

    کمرے میں بھی مجھے مار پیٹ کرتے رہے، پولیس وہاں پہنچی اور مجھے چھڑوا کر وہاں سے تھانے لے آئی، یہ لوگ وہاں کام کرنے والے مزدوروں کا سارا سامان بھی اپنے ساتھ لے گئے۔

    ایف آئی آر کے متن کے مطابق مدعی مقدمہ حافظ سہیل نے بتایا کہ پولیس مجھے تھانے لے کر پہنچی تو یہ بھی پیچھے سے تھانے آگئے۔

    ڈیوٹی پر موجود پولیس افسر کو میرے خلاف کارروائی کے لیے دھمکاتے رہے، ان کے جانے کے بعد میں تھانے سے نکل کر دفتر پہنچا اور پھر گھر آیا، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔