Tag: Farishta murder case

  • فرشتہ قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز، لواحقین کے بیانات قلمبند

    فرشتہ قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز، لواحقین کے بیانات قلمبند

    اسلام آباد :  فرشتہ قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز کردیا گیا اور لواحقین کے بیانات قلمبند کرلئے گئے ہیں ، جوڈیشل کمیشن کو 7 روز میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے مضافاتی علاقے میں مبینہ زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی معصوم فرشتہ کے کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    مذکورہ کیس سے متعلق ضلعی مجسٹریٹ نے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیتے ہوئے احکامات جاری کیے تھے، تاہم اب اس کی عدالتی تحقیقات چیف کمشنر آفس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمیشنر وسیم کر رہے ہیں۔

    انکوائری کے دوران فرشتہ کے لواحقین نے کہا کہ انہوں نے بچی کی گمشدگی کی رپورٹ جمع کروانے کے لیے 3 روز تک متعلقہ تھانے سے رابطہ کیا تاہم تھانے کے ایس ایچ او نے بات کرنے کی زحمت بھی نہیں کی گئی۔

    تحقیقات کے پہلے مرحلے میں گرفتار پولیس افسران کے بیانات بھی ریکارڈ کر لیے گئے ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں پولی کلینک کے ڈاکٹرز اور دیگر کے بیانات بھی لیے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن کو 7 روز میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش

    یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے اغوا، مبینہ ریپ اور قتل کے کیس میں ایس ایچ او شہزاد ٹاﺅن اسلام آباد کی گرفتاری میں تاخیر کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز اور انسپکٹر جنرل پولیس سے وضاحت طلب کرلی تھی۔

    اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی عابد کومعطل کردیا تھا جبکہ ایس پی عمرخان کو او ایس ڈی بنادیاگیا تھا۔

    فرشتہ کےوالد ایس ایچ شہزاد ٹاؤن اور دیگراہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا، بعد ازاں فرشتہ کے زیادتی کے بعد قتل کیس میں اغوا کا مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ شہزاد ٹاؤن کوگرفتارکرلیا گیا تھا۔

    واضح رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی ’’فرشتہ‘‘ نامی 10 سالہ بچی کو تین روز قبل اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی تاہم والدین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ہماری بچی کو تلاش نہیں کیا۔

    ملزمان فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک کر فرار ہوگئے تھے، جب لواحقین کو لاش ملنے کی اطلاع ملی تو انہوں نے شدید احتجاج کیا، مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہوجاتا ہے۔

    اہل خانہ نے ’’فرشتہ‘‘ کے قتل اور مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا، جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کی تھی۔

    آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کردیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے زیادتی اور قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا جن میں سے دو کا تعلق افغانستان سے ہے۔

  • معصوم فرشتہ قتل جیسے واقعات کے مجرموں کو چوک پر پھانسی پر لٹکاناچاہیے،علی محمدخان

    معصوم فرشتہ قتل جیسے واقعات کے مجرموں کو چوک پر پھانسی پر لٹکاناچاہیے،علی محمدخان

    اسلام آباد : وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمدخان نے فرشتہ کے والد کو مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ایسے واقعات کےمجرموں کو چوک پرپھانسی پرلٹکاناچاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان فرشتہ کے گھر پہنچے ، اس موقع پر علی محمد خان نے کہا زینب ہویاکوئی بھی بچی،سب قوم کی بیٹیاں ہیں، زینب اورعاصمہ کےقاتلوں کوبھی گرفتارکیاگیا، زینب اورعاصمہ کےبعدبھی یہ واقعات رک نہیں رہے، جوچیزغلط ہےوہ غلط ہےاس کو ٹھیک کرناچاہیے۔

    علی محمدخان کا کہنا تھا وزیراعظم،اسپیکر،کابینہ اورسب نے فرشتہ سے زیادتی و قتل کے واقعےکانوٹس لیا، اس قسم کےواقعات کوذاتی مفاد کیلئےاستعمال نہیں کرنا چاہیے۔

    پھانسی پرلٹکانےسےمتعلق حکومت کوقانون سازی کرنی چاہیے

    وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور نے کہا وزیرقانون کواس قسم کےواقعات سےمتعلق خط لکھوں گا، ایسےواقعات کےمجرموں کو چوک پرپھانسی پرلٹکاناچاہیے، پھانسی پرلٹکانےسےمتعلق حکومت کوقانون سازی کرنی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا وزیرقانون کوکہوں گاپھانسی پرلٹکانےسےمتعلق قانون سازی کریں، ایسےواقعات کی روک تھام کیلئےسخت اقدامات کرناہوں گے، ریاست اپنا کردار ادا کرےگی اور کر رہی ہے، ملزمان کوسخت سزاملےگی۔

    علی محمدخان نے فرشتہ کےوالدکومجرموں کوکیفر کردارتک پہنچانےکی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا حکومت اپنےفرائض سےغافل نہیں ہوسکتی، پولیس نظام میں مؤثراصلاحات کی طرف جا رہےہیں۔

  • فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان  کو پیش

    فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش

    اسلام آباد : فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کردی گئی، جس میں بتایا گیا تھانے میں پولیس افسران نے انتہائی نامناسب سلوک کیا اور تھانے کی صفائی بھی کرائی گئی، وزیراعظم نے جوڈیشل انکوائری کی روشنی میں مزید کارروائی کی ہدایت کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ پیش کردی گئی، وزارت داخلہ کی رپورٹ کاوزیراعظم عمران خان نے خود جائزہ لیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرشتہ کےوالدنےپہلی بار15 مئی کوگمشدگی کی رپورٹ دی ، کیس کی باضابطہ ایف آئی آر 19 مئی کودرج کی گئی، بچی کی میت 20 مئی کو برآمد ہوئی، تھانےمیں پولیس افسران نے انتہائی نامناسب سلوک کیا، متاثرہ خاندان سے تھانے کی صفائی بھی کرائی گئی۔

    وزیراعظم نے ایس ایچ اور متعلقہ افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے محکمانہ کارروائی جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

    وزیراعظم نے کہا جوڈیشل انکوائری کی روشنی میں مزید کارروائی کی جائے، متاثرہ خاندان کے بچوں سے صفائی کرانا نظام کی ناکامی ہے۔

    عمران خان نے آئی جی اسلام آباداور ڈی آئی جی آپریشنز سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا بچوں سے جرائم پر کوئی سسٹم کیوں نہیں تھا اور سسٹم کی خرابی سے انصاف میں تاخیر کیوں ہوئی۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لے لیا

    گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی عابد کومعطل کردیا تھا جبکہ ایس پی عمرخان کو او ایس ڈی بنادیاگیا تھا۔

    اس سے قبل فرشتہ کےوالد ایس ایچ شہزاد ٹاؤن اور دیگراہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا، بعد ازاں فرشتہ کے زیادتی کے بعد قتل کیس میں اغوا کا مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ شہزاد ٹاؤن کوگرفتارکرلیا گیا تھا۔

    واضح رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی ’’فرشتہ‘‘ نامی 10 سالہ بچی کو تین روز قبل اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی تاہم والدین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ہماری بچی کو تلاش نہیں کیا۔

    ملزمان فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک کر فرار ہوگئے تھے، جب لواحقین کو لاش ملنے کی اطلاع ملی تو انہوں نے شدید احتجاج کیا، مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہوجاتا ہے۔

    اہل خانہ نے ’’فرشتہ‘‘ کے قتل اور مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا، جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کی تھی۔

    آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کردیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے زیادتی اور قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا جن میں سے دو کا تعلق افغانستان سے ہے۔

  • فرشتہ قتل کیس، ایم ایل او پولی کلینک اسپتال ڈاکٹر عابدشاہ کو عہدے سے ہٹا دیاگیا

    فرشتہ قتل کیس، ایم ایل او پولی کلینک اسپتال ڈاکٹر عابدشاہ کو عہدے سے ہٹا دیاگیا

    اسلام آباد : فرشتہ قتل کیس میں غفلت برتنے پر ایم ایل او پولی کلینک اسپتال ڈاکٹر عابد شاہ کو عہدے سے ہٹا دیاگیا، ڈاکٹر عابد شاہ پر پوسٹ مارٹم میں غفلت برتنے کا الزام تھا۔

    تفصیلات کے مطابق فرشتہ قتل کیس میں غفلت برتنے والے افسران کے خلاف ایکشن کا آغاز کردیا گیا اور ایم ایل او پولی کلینک اسپتال ڈاکٹرعابدشاہ کو عہدے سے ہٹا دیاگیا، ڈاکٹر عابد شاہ پر پوسٹ مارٹم میں غفلت برتنے کا الزام تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے ڈاکٹر عابد شاہ کی جگہ ڈاکٹر امتیاز احمد کو نئے میڈیکو لیگل آفیسر پولی کلینک تعینات کردیا ہے۔

    لواحقین نےاسپتال انتظامیہ کےنامناسب رویےکی شکایت کی تھی اور پوسٹ مارٹم میں تاخیرپراسپتال انتظامیہ کےخلاف احتجاج کیاتھا، ایم ایل او کی عدم دستیابی کےباعث پوسٹ مارٹم رات گئے ہوا تھا۔

    دوسری جانب اسلام آباد میں دس سال کی فرشتہ کے زیادتی کے بعد قتل کیس میں اغوا کا مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ شہزاد ٹاؤن کوگرفتارکرلیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لے لیا

    آئی جی اسلام آباد نے مقتول فرشتہ کےگھر جاکر لواحقین سے تعزیت کی اورجلد انصاف کی یقین دہانی کرائی، انہوں نے کہا تھا ملزموں کو جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائےگا۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی عابد کومعطل کردیا تھا جبکہ ایس پی عمرخان کو او ایس ڈی بنادیاگیا تھا۔

    اس سے قبل فرشتہ کےوالد ایس ایچ شہزاد ٹاؤن اور دیگراہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا ، جس میں بتایا تھا بچی کوڈھونڈنےاورایف آئی آر کے لیے تھانے کے کئی چکرلگائے،ایس ایچ او نےکہاکسی کے ساتھ چلی گئی ہوگی،۔۔ پولیس اہلکارتھانے کی صفائی بھی کراتےرہے۔

    واضح رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی ’’فرشتہ‘‘ نامی 10 سالہ بچی کو تین روز قبل اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی تاہم والدین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ہماری بچی کو تلاش نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں: فرشتہ زیادتی و قتل کیس : ایس ایچ اوشہزاد ٹاؤن اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

    ملزمان فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک کر فرار ہوگئے تھے، جب لواحقین کو لاش ملنے کی اطلاع ملی تو انہوں نے شدید احتجاج کیا، مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہوجاتا ہے۔

    اہل خانہ نے ’’فرشتہ‘‘ کے قتل اور مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا، جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کی تھی۔

    آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کردیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے زیادتی اور قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا جن میں سے دو کا تعلق افغانستان سے ہے۔