Tag: farkhunda

  • کابل: خواتین کے حقوق کے لئے احتجاج، مذہبی رہنماء حکومت سے نالاں

    کابل: خواتین کے حقوق کے لئے احتجاج، مذہبی رہنماء حکومت سے نالاں

    کابل: جواں سال خاتون کو قرآن پاک کی توہین کے جھوٹے الزام میں زندہ جلانے کے واقعے کے بعد افغانستان میں پیدا ہونے والا عوامی غصہ بڑھ رہا ہے اور شہری آزادی کے لئے روز بروز ہونے والے احتجاج کے سبب طاقتورمذہبی رہنماؤں کے لئے مشکلات پیدا ہورہی ہیں۔

    ملک میں سب سے اعلیٰ مذہبی اتھارٹی، علماء کونسل، 2001 میں شدت پسند طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد پیش آنے والی تبدیلیوں کے بعد بھی کافی طاقتور ہے۔

    افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خواتین کے حقوق کے لئے آئے روز ہونے والے مظاہروں کے باعث ایسا ماحول تشکیل پارہا ہے کہ مذہبی رہنما موجودہ صدر اشرف غنی کو اپنی حمایت سے محروم کرکے ان کی حکومت کو مشکلات سے دوچار کردیں۔

    علما کونسل کے ممبران کا کہنا ہے کہ ستمبر میں اقتدار سنبھالنے والے اشرف غنی اپنے پیش رُو حامد کرزائی کی طرح علماء سے مشاورت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

    واضح رہے کہ لگ بھگ 3000 سے زائد علماء اور اسکالرز پر مبنی علما کونسل اور150 سربراہ مسجدوں کے ذریعے کسی بھی وقت ملک میں رائے عامہ تبدیل کرنے کی طاقت رکھتے ہیں ۔

    ان دنوں کابل میں خواتین کے حقوق کے لئے آئے روز احتجاج ہوتے رہتے ہیں جن سے مذہبی طبقے میں تشویش کی لہر پھیل رہی ہے۔

    افغان صدر کے مشیر اور علماء کونسل کے ممبر عنایت اللہ بلیغ کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان مظاہرین کو روکا جائے بصورت دیگر ہم انہیں روکنا اچھی طرح جانتے ہیں‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’ میرے پاس 7،000 حامی ہیں جو کہ میرے ایک اشارے پر کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ میں کابل کو تہس نہس کرسکتا ہوں‘‘۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں کابل میں فرخندہ نامی 27 سالہ خاتون کو قرآنِ پاک کی توہین کے جھوٹے الزام میں سرِ عام تشدد کرکے دریائے کابل کے کنارے زندہ جلادیا گیا تھا۔

    افغان حکومت نے اس معاملے پر انتہائی سخت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے مجرمان کو فوری ٹرائیل کرکے سزا سنائی تھی۔

  • کابل: عدالت نے فرخندہ کے قاتلوں کو سزائے موت سنادی

    کابل: عدالت نے فرخندہ کے قاتلوں کو سزائے موت سنادی

    کابل: افغان عدالت نے توہین کے الزام میں قتل ہونے والہ فرخندہ کے قتل میں ملوث چار افراد کو سزائے موت سنادی ہے، افغانستان کے معاشرے میں یہ ایک تاریخ ساز فیصلہ ہے۔

    کابل کی عدالت نے 27 سالہ فرخندہ کے قتل میں 8 دیگر مجرموں کو 16 قید کی سزا سنادی ہےجبکہ 18 دیگر کو بے گناہ قرار دے دیا گیا ہے، مجرمان کا ٹرائل نیشنل میڈیا پر براہ راست کیا گیا تھا۔

    غصے سے بھپرے ہوئے ہجوم نے 19 مارچ کو 27 سالہ فگرخندہ کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد دریائے کابل کے کنارے جلا کر قتل کردیا تھا۔

    مقتولہ پر حملہ ایک تعویز فروخت کرنے والے کے اکسانے پر کیا گیا جس نے مقتولہ پر الزام لگایا تھا کہ اس نے قرآن پاک کی توہین کی ہے۔

    فرخندہ کے بہیمانہ قتل پر افغانستان بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئیے تھے جنہوں نے افغان معاشرے میں عورتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر دنیا بھر کی توجہ مبذول کرالی۔

  • افغانستان میں’جعلی ملاؤں‘کے خلاف عوام میں ناراضگی

    افغانستان میں’جعلی ملاؤں‘کے خلاف عوام میں ناراضگی

    کابل: افغان خاتون کو سرِعام وحشیانہ طریقے سے قتل کرنے کے واقعے نے توہم پرستی کے خلاف عوام کے جذبات ابھر رہے ہیں اور کابل میں جگہ جگہ موجود ملاؤں سے نفرت کا اظہار انہیں روپوش ہونے پرمجبورکررہاہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جذبات سے بھرے مجمع نے 27 سالہ فرخندہ کو دن دہاڑے دریائے کابل کے کنارے تشدد کرکے قتل کیا اور اس کی نعش کو آگ لگادی تھی، خاتون پر ایک تعویز بیچنے والے ملا نے تنقید کرنے کے جواب میں ’توہینِ مقدسات‘کا الزام عائد کیا تھا ۔

    فرخندہ کے قتل پرافغانستان اور دنیا کے کئی ممالک میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا جس نے دنیا بھر کی توجہ افغانستان میں خواتین کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر مبذول کرادی۔ افغان خاتون کا جنازہ روایات کو توڑتے ہوئے خواتین نے اٹھایااور انہیں ان کی آخری آرام گاہ تک پہنچایا۔

    اس کے ساتھ ہی ’’فرخندہ کو انصاف دو‘‘ اور ’’جہالت مردہ باد ‘‘ کے نعروں کے تحت تحریک شروع ہوئی جس نے روحانی عاملین، تعویز بیچنے والے، جعلی ملا اور قسمت بدلنے کا دعویٰ کرنے والوں کے خلاف عوامی جذبات کو مہمیز کردیا۔

    افغانستان کے نائب وزیر برائے مذہبی امور داعی الحق عابد کا کہنا ہے کہ ’’ہرعمامہ پہننے والا مذہبی عالم نہیں ہوتا‘‘۔

    داعی الحق کا کہنا تھا کہ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ فرخندہ جو خود اسلامک اسٹڈیزمیں گرایجویٹ تھیں انہوں نے قران کی توہین کا ارتکاب نہیں کیا بلکہ توہمات کے خلاف ان کی تعلیمات سے تعویز بیچنے والے عالم کے گاہک خراب ہورہے تھے۔