Tag: Farmer

  • فصلوں کی زیادہ پیداوار کیلئے زہر آلود کیمیکلز کا استعمال

    فصلوں کی زیادہ پیداوار کیلئے زہر آلود کیمیکلز کا استعمال

    کراچی : پاکستان میں فصلوں کی جلد پیدوار اور زیادہ منافع کے لالچ میں بعض کاشتکار مبینہ طور پر زہر آلود کیمیکل سے بنی کھادیں استعمال کرتے ہیں۔

    متعلقہ محکمے کی نااہلی اور کرپشن کے باعث نقلی اور غیر معیاری زرعی ادویات، کھاد اور غیرتصدیق شدہ مختلف فصلوں کے بیج استعمال کیے جارہے ہیں۔

    اسی لیے یہ شارٹ کٹ کاشت کاروں کو کافی مہنگا پڑسکتا ہے، اس کے علاوہ مٹی کی پیداواری صلاحیت متاثر ہورہی ہے اور اس کی طاقت بھی ختم ہورہی ہے کیونکہ کیڑے مار ادویات پیداواری صلاحیت متاثر کررہی ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں یونیورسٹی آف ملتان کے پروفیسر ڈاکٹر تنویر الحق نے کہا کہ کیمیکل زدہ کھادوں سے نہ صرف مضر صحت فصل تیار ہوتی ہے بلکہ ایسی ادویات زمین کی زرخیزی کیلئے بھی کسی تباہی سے کم نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ملک کے مختلف مقامات پر سیوریج کے گندے پانی سے بھی غیر قانونی طور پر سبزیوں کی کاشت کی جارہی ہے یہ سبزیاں انسانی صحت کیلئے انتہائی مضر صحت ہوتی ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کی مضر صحت فصلوں کی روک تھام اور اس کے سد باب کیلیے متعلقہ اداروں کو مؤثر کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔

  • یوگی حکومت سے مایوس کسان پھندے پر جھول گیا

    یوگی حکومت سے مایوس کسان پھندے پر جھول گیا

    نئی دہلی: اتر پردیش کے وزیرِ اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ کی ناقص پالیسیوں سے دل برداشتہ کسان نے موت کو گلے لگالیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق پچپن سالہ کسان جس کا نام پرتاپ سنگھ بتایا جاتا ہے، اس پر ڈھائی لاکھ روپے قرض واجب الادا تھے، جو معاشی حالات کے باعث یہ قرض ادا کرنے سے قاصر تھا، آج اس نے مبینہ طور پر پھانسی لگا کر اپنی زندگی ختم کر لی۔

    ظریف نگر تھانہ کے ایس ایچ او کے مطابق کسان پیر کے روز اپنے گھر سے نکلا تھا اور پھر بعد میں اس کی لاش گاؤں کے باہر ایک درخت سے لٹکی برآمد ہوئی، مبینہ طور پر خودکشی کے لئے اسن نے بیلوں کو باندھنے والی رسی کا استعمال کیا جبکہ حال ہی میں اس نے اپنی بیوی کے علاج اور اپنے قرض کے حصے کی ادائیگی کرنے کے لیے اپنے بیل فروخت کر دیئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارتی کسان کی خودکشی، بی جے پی کو ووٹ نہ دینے کی وصیت

    ایس ایچ او نے پرتاپ کی فیملی کے حوالے سے بتایا کہ وہ بقایہ قرض کے سبب پریشان تھا اور اسے کھیتی میں نقصان ہوا تھا اور اسے اپنی زندگی پٹری پر لوٹنے کی کوئی امید دکھائی نہیں دے رہی تھی۔

    مبینہ خود کشی کے بعد پرتاب سنگھ کے اہل خانہ نے کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی سے انکار کردیا ہے جبکہ ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش کو ورثا کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق سال دوہزار بارہ سے لیکر اب تک چھ ہزار سے زائد کسان اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرچکے ہیں، بھارتی کسانوں کی خودکشی کی اہم وجہ حکومتی قرض اور اس سے متعلقہ پالیسی قرار دی جارہی ہے۔

  • مودی حکومت سے دلبرداشتہ ایک اور کسان نے خودکشی کرلی

    مودی حکومت سے دلبرداشتہ ایک اور کسان نے خودکشی کرلی

    نئی دہلی: بھارتی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں شامل ایک اور کسان نے خودکشی کرلی، اب تک احتجاج میں شامل متعدد کسان خودکشی کرچکے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں گزشتہ 2 ماہ سے جاری کسان احتجاج کے دوران ایک اور کسان نے خودکشی کرلی، تحریک میں شامل ایک کسان نے نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خود کو پھانسی لگا لی۔

    کسان کی شناخت کرم ویر کے نام سے ہوئی ہے جو ہریانہ کے ایک گاؤں کا رہائشی تھا، 52 سالہ کرم ویر گزشتہ رات ٹکری بارڈر پر جاری کسان تحریک میں شامل ہونے کے لیے پہنچا تھا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق کرم ویر نے مرنے سے قبل ایک نوٹ چھوڑا جس میں انہوں نے لکھا کہ حکومت اس معاملے کا حل تلاش کرنے کی بجائے تاریخ پر تاریخ دے رہی ہے۔

    کرم ویر نے لکھا کہ فی الحال حکومت کا زرعی قوانین منسوخ کرنے کا کوئی ارادہ نظر نہیں آتا۔

    دوسری جانب احتجاج میں شامل ایک کسان دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا، سکھ مندر پنجاب کے ایک گاؤں کا رہنے والا تھا۔ پولیس نے دونوں کسانوں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال بہادر گڑھ بھیج دیا ہے۔

  • چمکنے والی چیز سونا نہیں ہیرا ہوسکتی ہے، زمین کی کھدائی کرتے کسان کی قسمت بھی چمک گئی

    چمکنے والی چیز سونا نہیں ہیرا ہوسکتی ہے، زمین کی کھدائی کرتے کسان کی قسمت بھی چمک گئی

    نئی دہلی: کبھی کبھی قسمت انسان پر یوں مہربان ہوتی ہے کہ وہ حیران رہ جاتا ہے، ایسا ہی کچھ ایک بھارتی کسان کے ساتھ ہوا جسے زمین کی کھدائی کرتے ہوئے خطیر مالیت کا ہیرا مل گیا جس نے اس کی زندگی بدل دی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش کے علاقے پنا میں ایک غریب اور مفلس کسان کی اس وقت قسمت کھل گئی جب وہ فصل بونے کے لیے زمین کی کھدائی کر رہا تھا۔

    کھدائی کے دوران اسے زمین میں ایک چمکتی ہوئی چیز نظر آئی جسے اٹھانے پر اسے پتہ چلا کہ وہ ایک بیش قیمت ہیرا ہے۔

    لکھن سنگھ نامی یہ کسان کھیتی باڑی کر کے اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالتا ہے، اس کی عمر 45 سال ہے اور اس نے حال ہی میں زمین کا ایک چھوٹا سا حصہ لیز پر لیا تھا۔

    اس خوش قسمت کسان کو زمین سے جو ہیرا ملا ہے وہ 14.98 کیرٹ کا ہے اور اس کی مالیت 60 لاکھ بھارتی روپے سے بھی زائد ہے۔

    ایک انٹرویو میں اس کسان نے بتایا کہ ہیرا ملنے کے بعد اس کی زندگی بدل گئی ہے، اس سے ملنے والی رقم سے اب وہ اپنے بچوں کو بہترین تعلیم دلائے گا۔

    اس کا کہنا ہے کہ وہ میں اس لمحے کو کبھی نہیں بھولے گا جب اسے وہ ہیرا ملا تھا۔

  • پنجاب حکومت بارشوں سے متاثرہ کسانوں کے نقصان کا ازالہ کرے گی

    پنجاب حکومت بارشوں سے متاثرہ کسانوں کے نقصان کا ازالہ کرے گی

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب کے سیاسی معاون برائے مذہبی امورسید رفاقت علی گیلانی نے کہا ہے کہ پنجاب میں حالیہ بارشوں و ژالہ باری سے فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کا سروے کیا جارہاہے اوراس ضمن میں حکومت نے بورڈ آف ریونیو اورپی ڈی ایم اے کو ہدایات جاری کردی ہیں۔،

    تفصیلات کے مطابق کاشت کاروں سے گفتگو میں انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ سروے کی رپورٹ آنے کے بعد کسانوں کے نقصانات کا ازالہ کریں گے اور کاشتکاروں کے نقصانات کے ازالے کےلئے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے۔

    کاشتکاروں کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کسان کے مفاد کونقصان نہیں پہنچنے دے گی،حکومت کاشتکاروں کےساتھ مکمل ہمدردی رکھتی ہے اور مشکل وقت میں کاشتکاروں کےساتھ کھڑے ہیں ۔

    ان کا کہنا تھا کہ گندم خریداری مہم کے دوران کسانوں کو ان کی محنت کاپورا معاوضہ ملے گا۔ خریداری مہم کے دوران کاشتکاروں سے گندم کا دانہ دانہ خیدا جائے گا۔گندم خریداری کیلئے رواں سال سے 130 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کاشتکار کی سہولت کیلئے گندم خریداری کا ٹارگٹ بڑھانا پڑا تو بڑھائیں گے۔ نئے پاکستان میں ں کاشتکار سر اٹھا کر جئے گا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے گندم خریداری مہم کےلئے بھی بہترین انتظامات کیے ہیں اورپنجاب حکومت کے ان اقدامات سے کاشتکارکے مفادات کوتحفظ ملے گا۔

  • سعودی استاد ریٹائرمنٹ کے بعد کاشتکار بن گیا، قہوہ کی تیاری اور کاشت شروع کر دی

    سعودی استاد ریٹائرمنٹ کے بعد کاشتکار بن گیا، قہوہ کی تیاری اور کاشت شروع کر دی

    ریاض : سعودی استاد نے تدریس سے ریٹائرمنٹ کے بعد کاشتکاری شروع کردی، جبران محمد المالکی کے باغات میں چھ ہزار کافی کے درخت ہیں ‘ ایک ہزار درخت پیداوار کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی استاد جبران محمد المالکی نے 20 برس شعبہ تدریس میں گزار نے کے بعد اپنے شوق کے لیے ’قہوہ کی تیاری اور کاشت‘ کو مستقل پیشے کے طور پر اپنا لیا۔

    میڈیا گفتگو کرتے ہوئے جبران المالکی کا کہنا تھا کہ مجھے عربی قہوہ کی تیاری سے اسے بچپن سے ہی لگاﺅ تھا، اگر یہ کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ یہ شوق مجھے وراثت میں ملا تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 20 برس شعبہ تدریس سے منسلک رہنے کے بعد جب ریٹائر ہوئے تو اپنے شوق کی تکمیل کے لیے تمام وسائل جمع کیے۔

    جبران محمد المالکی کا کہنا تھا کہ 20 سالہ تدریسی کیریئر کے دوران بھی ہمیشہ یہ سوچا کرتا تھا کہ کیا مجھے زندگی میں کبھی یہ موقع ملے گا کہ قہوہ کی کاشت اور تیاری کرسکوں، سچی لگن اورقہوے سے جنون کی حد تک محبت نے مجھے منزل تک پہنچا دیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد جبران محمد المالکی نے اپنے گاﺅں سے کچھ فاصلے پر اہل قریہ سے بات کرکے متروکہ زمینوں پر جسے انہو ں نے اس وجہ سے چھوڑ دیا تھا کہ وہاں آمد ورفت کافی دشوار تھی انہیں حاصل کیا اور وہاں ’ کافی‘ کی کاشت شروع کردی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جازان کمشنری کے پہاڑی علاقے بنی مالک کے رہائشی اور استاد اپنے شوق کی تکمیل کے لیے اب کاشتکار بن چکے تھے۔

    جبران محمد المالکی نے مزید بتایا کہ اس نے متروکہ زمین کو کافی محنت کے بعد کاشت کے لیے ہموار کر کے اسے ’قہوے کے باغات ‘ میں تبدیل کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جازان کمشنری میں اب المالکی کے ’قہوے کے باغات‘ مشہور ہیں جہاں اعلی درجے کے کافی کے بیج دستیاب ہوتے ہیں۔

    جبران محمد المالکی کے باغات میں چھ ہزار کافی کے درخت ہیں اور ایک ہزار درخت پیداوار کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، باغ سے سال میں ایک ہی فصل تیار ہوتی ہے، ہر درخت سے تین کلو گرام کافی کے بیج حاصل ہو تے ہیں۔

    جبران محمد المالکی کہنا تھا کہ ’اج یہ لہلہاتے باغات میری ذاتی محنت کا ثمر اور میرے شوق کی تکمیل ہیں۔جو خواب میں بچپن سے دیکھاکرتا تھا آج پورا ہو گیا۔

  • درد مند کسان پیاسے جانوروں کو بچانے کے لیے کوشاں

    درد مند کسان پیاسے جانوروں کو بچانے کے لیے کوشاں

    آسٹریلیا میں پایا جانے والا گلہری کا ہم شکل جانور کوالا موسمیاتی تغیرات اور سخت گرمی کے باعث پیاس کے ہاتھوں بے حال ہے، ایسے میں ایک کسان ان معصوم جانوروں کی پیاس بجھانے کے لیے کوشاں ہے۔

    کوالا کو بھالو کی نسل سے سمجھا جاتا ہے لیکن یہ ایک کیسہ دار (جھولی والا) جانور ہے اور کینگرو کی طرح اس کے پیٹ پر بھی ایک جھولی موجود ہوتی ہے جہاں اس کے نومولود بچے پرورش پاتے ہیں۔

    کوالا کی بنیادی خوراک یوکلپٹس (درخت) کے پتے ہیں جو ان کے جسم کو نہ صرف توانا رکھتا ہے بلکہ ان کے جسم کو درکار پانی کی بے تحاشہ ضرورت کو بھی پورا کرتا ہے۔ تاہم موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے باعث یوکلپٹس کی پیداوار میں کمی آرہی ہے۔

    یوکلپٹس کے تازہ پتوں میں پرانے پتوں کی نسبت زیادہ نمی ہوتی ہے لہٰذا کوالا بہت شوق سے یوکلپٹس کے تازہ پتے کھاتے ہیں۔

    تاہم اس درخت کی پیداوار میں کمی سے ایک تو تازہ پتوں کی بھی کمی واقع ہورہی ہے، دوسری جانب کلائمٹ چینج کے اثرات کے باعث نئے یوکلپٹس کے پتے پہلے کی طرح ترو تازہ اور نمی سے بھرپور نہیں ہوتے جو کوالا کی پیاس بجھانے سے قاصر رہتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ کوالا کے لیے ایک سنگین صورتحال ہے جس کی وجہ سے یہ جانور پیاس کی شدت سے مر رہے ہیں۔ ان کے مطابق آسٹریلیا کے جنگلات میں اب 1 لاکھ سے بھی کم کوالا رہ گئے ہیں۔

    دوسری جانب موسم گرما کی شدت میں اضافہ اور ہیٹ ویوز بھی ان معصوم جانوروں کے لیے مزید زحمت ثابت ہوتا ہے اور اس موسم میں ان کی اموات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ایک کسان روبرٹ نے ان جانوروں کے لیے پانی کے ذخائر بنانے شروع کردیے ہیں۔ اس کسان نے یونیورسٹی آف سڈنی کے اشتراک سے اسٹیل کے بڑے برتن میں پانی رکھنا شروع کیا ہے جس میں پانی کی فراہمی ایک الیکٹرک موٹر کے ذریعے رواں رہتی ہے۔

    وہ بتاتے ہیں کہ بعض اوقات کوالا اتنے پیاسے ہوتے ہیں کہ گھنٹوں تک پانی پیتے رہتے ہیں۔ پانی کے یہ ذخائر درختوں کے قریب نصب کیے جارہے ہیں۔

    دوسری جانب کوالا کے لیے پانی رکھنے کے حوالے سے آگاہی مہمات بھی چلائی جارہی ہیں۔ لوگوں کو بتایا جارہا ہے، کہ ’اگر ان معصوم جانوروں کو پانی نہ ملا تو یہ پلک جھپکتے میں غائب (معدوم) ہوجائیں گے‘۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کوالا کو لاحق ان خطرات کے باعث یہ معصوم جانور سنہ 2050 تک معدوم ہوسکتا ہے۔