Tag: Farmers protest movement

  • بھارتی کسانوں کا مودی حکومت کیخلاف ایک اور بڑا فیصلہ

    بھارتی کسانوں کا مودی حکومت کیخلاف ایک اور بڑا فیصلہ

    نئی دہلی : بھارت میں زرعی قوانین کیخلاف کسانوں کے احتجاج میں مزید پیش رفت سامنے آئی ہے، مظاہرین نے مطالبات منظور نہ ہونے پر بھارتی پارلیمنٹ کے گھیراؤ کی دھمکی دے دی، راہول گاندھی نے بھی ٹریکٹر ریلی نکالی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں ہونے والے مودی سرکار کے ظالمانہ قوانین کے خلاف ملک گیر مظاہروں میں شدت آتی جارہی ہے، مشتعل کسانوں نے 8 مارچ کو پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرنے کا اعلان کردیا۔

    اس حوالے سے بھارتی پنجاب میں لاکھوں افراد نے آج بھی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر کسان رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ8مارچ کو پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ بھارتی ریاست ہریانہ میں کسانوں نے احتجاجاً تیار فصلوں کو بھی تباہ کردیا۔

    علاوہ ازیں کانگریس کے سابق صدر و رہنما راہول گاندھی آج اپنے پارلیمانی حلقہ وائناڈ کے دورے پر ہیں۔ اس دوران انہوں نے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کسانوں کے ساتھ ٹریکٹر ریلی نکالی۔

    اس دوران انہوں نے خود ٹریکٹر چلایا اس موقع پر دیگر کانگریس رہنما بھی ان کے ٹریکٹر پر موجود تھے۔ اس سے قبل راہول گاندھی نے مودی سرکار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی کا خیال طاقتور لوگوں کو مزید بااختیار بنانا ہے جبکہ ہمارا خیال کمزوروں کو بااختیار بنانا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ملک کی ترقی کے لئے سب کو ساتھ لے کر چلنے پر یقین رکھتے ہیں، ہم عدم تشدد، مہربانی، گفتگو اور سب کی باتیں سننے پر یقین رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ 26 نومبر 2020 سے متنازع زرعی قوانین کے خلاف بھارتی میں دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ جس میں لاکھوں کسان شریک ہو چکے ہیں۔ مودی سرکار نے گذشتہ سال ستمبر میں 3 نئے زرعی قوانین منظور کیے تھے۔

  • مودی حکومت کی بے حسی : ایک اور کسان نے موت کو گلے لگالیا

    مودی حکومت کی بے حسی : ایک اور کسان نے موت کو گلے لگالیا

    نئی دہلی : بھارت میں جاری کسانوں کی تحریک رکنے کا نام نہیں لے رہی، مودی سرکار کی ہٹ دھرمی اور بےحسی کے باعث بے بس کسان خود کشی کرنے پر مجبور ہوگئے، اموات کا سلسلہ بڑھتا چلا جارہا ہے۔

    مظاہروں کے دوران کچھ اموات بیماری اور سردی کی وجہ سے ہو رہی ہیں تو کچھ کسان مودی حکومت کے ضدی رویہ سے مایوس ہوکر خودکشی کررہے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک تازہ واقعہ دہلی یوپی کے غازی پور بارڈر پر پیش آیا ہے جہاں اتراکھنڈ کے کسان کشمیر سنگھ نے ایک خودکشی نوٹ لکھنے کے بعد پھانسی کا پھندا گلے میں ڈال کر زندگی ختم کرلی۔

    اس سے قبل گزشتہ روز ہی 57سالہ گلتان سنگھ کی موت کے غم سے ابھی مظاہرین باہر بھی نہیں نکلے تھے کہ ایک اور واقعہ نے انہیں مزید غم میں مبتلا کردیا۔

    بھارتی میڈیا ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کشمیر سنگھ کا تعلق اتراکھنڈ کے علاقے بلاس پور سے تھا اور وہ اپنے خاندان کے ساتھ زرعی قوانین کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں شامل تھا۔ ہفتہ کی صبح اس نے ایک خط لکھ کر بیت الخلا میں خود کو پھانسی لگالی۔

    خبر ملتے ہی مظاہرین میں ایک ہنگامہ سا برپا ہو گیا۔ کشمیر سنگھ کے خط میں موت کا ذمہ دار مرکز کی مودی حکومت کو ٹھہرایا گیا ہے جو کہ زرعی قوانین کو واپس کرنے کا مطالبہ نہیں مان رہی۔

    کشمیر سنگھ نے اپنے خط آخری خواہش کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس نے لکھا کہ اس کی آخری رسومات پوتے اور بچے کے ہاتھوں دہلی یوپی بارڈر پر ہی ادا کی جائے۔ ساتھ ہی یہ بھی لکھا ہے کہ آخر ہم کب تک یہاں سردی میں بیٹھے رہیں گے۔ حکومت سن نہیں رہی ہے اس لیے اپنی جان دے کر جا رہا ہوں تاکہ کوئی حل نکل سکے۔

    واضح رہے کہ دہلی بارڈر پر جاری کسانوں کے مظاہرے میں کشمیر سنگھ کی خودکشی دراصل تیسرا ایسا واقعہ ہے۔ اس سے قبل سَنت بابا رام سنگھ اور امر جیت سنگھ نے خودکشی کی تھی اور ان دونوں نے بھی اس کے لیے مرکز کی مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔