Tag: Farmers Protest

  • مودی پوری دنیا گھوم لیے کسانوں سے نہیں ملے، پریانکا گاندھی

    مودی پوری دنیا گھوم لیے کسانوں سے نہیں ملے، پریانکا گاندھی

    مظفرنگر : کانگریس کی جنرل سیکریٹری پریانکا گاندھی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم مودی ساری دنیا گھوم رہے ہیں لیکن اپنے کسانوں کے پاس نہیں آئے۔

    مظفرنگر میں ایک اجتماع خطاب کرتے ہوئے پریانکا گاندھی نے سوال کیا کہ دہلی کا بارڈر وزیر اعظم کی رہائش سے کتنا دور ہے؟ وہ پاکستان گئے، چین گئے پوری دنیا کا دورہ کرکے واپس آگئے لیکن کسانوں کے پاس کیوں نہیں پہنچے۔

    کسان تحریک کے حوالے سے زرعی قوانین کی تشریح کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو تین متنازعہ قوانین اس  حکومت نے نکالے ہیں ان کے بارے میں آپ تو جانتے ہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے قانون کے نفاذ سے سرکاری منڈیاں بند کردی جائیں گی، نجی منڈیوں کے کھلنے سے بڑے بڑے کھرب پتی سرمایہ داروں کی من مانی ہوگی۔

    پرینکا گاندھی نے کہا کہ دوسرے قانون میں لکھا ہے کہ کنٹریکٹ فارمنگ ہوگی یعنی بڑے بڑے کھرب پتی آپ کے گاؤں آکر سودا کریں گے اور وہ اپنی مرضی سے فصل پیدا کروائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ بعد میں انہیں یہ اختیار بھی حاصل ہوگا کہ وہ اس فصل کو خریدنے سے انکار بھی کرسکتے ہیں کیونکہ اس قانون کے مطابق آپ عدالت میں نہیں جاسکتے اور نہ ہی آپ اپنے حق کے لیے لڑسکتے ہیں۔

  • بھارت میں اندھیر نگری : ایک اور کسان نے موت کو گلے لگا لیا

    بھارت میں اندھیر نگری : ایک اور کسان نے موت کو گلے لگا لیا

    علیگڑھ : بھارت میں ایک کسان نے بجلی کی بل حد سے زیادہ آنے پر موت کو گلے لگا لیا، اہل خانہ کا الزام ہے کہ بحث کے دوران محکمہ بجلی کے افسران نے انہیں تھپڑ مارا تھا۔

    بھارتی ریاست علی گڑھ کے اترولی تحصیل کے گاؤں سنیرا میں ایک 50 سالہ کسان نے خودکشی کرلی ہے کیونکہ اسے1500کے بجائے ڈیڑھ لاکھ روپے کا بجلی کا بل بھیج دیا گیا تھا۔

    متوفی کسان کے بھتیجے رام چرن اور خاندان کے دیگر افراد نے تھانہ برلا میں درج کرائی گئی رپورٹ میں الزام عائد کیا ہے کہ بجلی کے بل میں1500 روپے کی رقم کو غلط طریقے سے 1لاکھ 50،000 روپے دکھایا گیا تھا۔

    اہل خانہ کا کہنا ہے کہ کچھ افسران گھر پر آئے اور انہیں 1 لاکھ 50 ہزار روپے کا بجلی بل تھما دیا۔ جب رام جی لال نے محکمہ بجلی کے افسران سے کہا کہ ان کے پاس ادائیگی کرنے کے لیے اتنے پیسے نہیں ہیں اور انہوں نے بل کو ٹھیک کرنے کا بھی کہا جس پر ایک افسر نے مبینہ طور پر انہیں تھپڑ مار دیا۔

    متوفی رام جی لال کے ایک خانہ کے مطابق جب ساری کوششیں ناکام ہو گئیں، تو تھک ہار کر انہوں نے پھانسی کا پھندا لگا کر خودکشی کرلی۔

    بعد ازاں متوفی کے لواحقین اور مقامی افراد نے بجلی محکمہ کے دفتر کے سامنے لاش رکھ کر واقعہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ذمہ داران کیخلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ ضروری کارروائی اور تحقیقات کے بعد کوئی قدم اٹھایا جائے گا۔

    اترولی کے ایس ڈی ایم پنکج کمار نے کہا کہ قصور وار پائے جانے والوں کے خلاف ضروری کارروائی کی جائے گی اور ابتدائی تحقیقات کے بعد مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔

  • ایک اور اداکارہ بھارتی کسانوں کے حق میں بول اٹھیں

    ایک اور اداکارہ بھارتی کسانوں کے حق میں بول اٹھیں

    نئی دہلی: بھارت میں 2 ماہ سے جاری کسان احتجاج کی ایک اور اداکارہ نے حمایت کردی، اب تک زیادہ تر فنکار اس معاملے پر غیر جانبدار رہے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق 26 سالہ بھارتی اداکارہ اور سپر ماڈل اروشی روتیلا نے کسانوں کے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسان ہمارے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور اپنے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔

    اروشی روتیلا نے شملہ کے دورے کے دوران کہا کہ میں کسانوں کی حمایت کرتی ہوں کیونکہ وہ اپنے حقوق کے لئے لڑ رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل عالمی شہرت یافتہ امریکی گلوکارہ ریحانہ نے بھارت میں کسانوں کے احتجاج کی حمایت کی تھی تو کئی بالی ووڈ اداکار آستینیں چڑھا کر ان پر جوابی حملے کرنے لگے تھے۔

    انہوں نے کسان احتجاج کو ڈرامہ اور سازش قرار دیا تھا۔

    بالی ووڈ اداکاروں کے اس رویے پر خود بھارتی عوام نے بھی تنقید کی اور کہا تھا کہ ان اداکاروں کو مودی سرکار کی جانب سے پیسہ دیا جارہا ہے جس کے بدلے یہ حکومت کے حق میں مہم چلا رہے ہیں۔

    سلمان خان سمیت بعض اداکار اس معاملے پر غیر جانبدار بھی رہے اور حالات صحیح سمت جانے کی خواہش کرتے نظر آئے۔

  • نئی دہلی : مشتعل کسانوں نے سڑکیں اور ریلوے لائن بند کردی

    نئی دہلی : مشتعل کسانوں نے سڑکیں اور ریلوے لائن بند کردی

    نئی دہلی : بھارت میں حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کا آج چودہواں دن ہے، فریقین اپنے اپنے موقف پر قائم ہیں جس کی وجہ سے مذاکرات کے پانچ ادوار کے باوجود تعطل برقرار ہے۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق بھارت میں متنازع زرعی قوانین کیخلاف چودہ روز سے جاری کسانوں کا احتجاج زور پکڑنے لگا، کسانوں نے نئی دہلی کا گھیراؤ کرلیا، سڑکیں اور ریلوے ٹریکس بند کردیے، احتجاج میں مسلمان کسان بھی پیش پیش رہے۔

    اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں سکھوں کو دائرہ بنا کرنمازیوں کی حفاظت کرتے دکھایا گیا ہے، ویڈیو میں سکھ کسان نمازیوں کے پیچھے کھڑے دعا کرتے بھی نظرآئے۔

    بنگلورو، پونہ اور لکھنو سمیت دیگر کئی شہروں میں بھی مارکیٹیں بند ہیں، راستوں پر مظاہرین نے ٹریکٹرکھڑے کردیے، مودی سرکارکی کسان دشمن پالیسیوں کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں بھی ریلی نکالی گئی۔

    واضح رہے کہ کسانوں کے احتجاج سے پیدا شدہ صورت حال کا حل تلاش کرنے کی بھارتی حکومت کی اب تک کی تمام کوششیں ناکام رہی ہیں۔

    کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ سیاہ قوانین کی واپسی سے کچھ بھی کم پر راضی نہیں ہوں گے جب کہ مودی سرکار کا کہنا ہے کہ قوانین واپس نہیں لیے جائیں گے البتہ ان میں بعض ترامیم ضرور کی جاسکتی ہیں۔

  • مودی حکومت نے کسانوں کا گلا گھونٹ دیا، متنازع بلوں کی منظوری

    مودی حکومت نے کسانوں کا گلا گھونٹ دیا، متنازع بلوں کی منظوری

    نئی دہلی : بھارت کی کئی ریاستوں میں کسانوں کے احتجاج کے باوجود صدر نے زراعت کے حوالے سے تین متنازع بلوں کی منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں اتوار کو حزب اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے شدید احتجاج کے باوجود حکومت نے قوانین کے مسودوں کو منظور کروالیا۔

    بھارت میں تین متنازع قوانین کسانوں کے لیے بڑی تبدیلی لے کر آئے ہیں اور ان کی وجہ سے ملک کی پارلیمان میں شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی ہے، ان پر شروع ہونے والا احتجاج اب ملک کے مختلف شہروں اور دیہات کی سڑکوں پر آگیا ہے۔

    بھارتی کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے قوانین سے ان کا زرعی اشیا کی قیمتوں کے تعین کا اختیار متاثر ہوگا جبکہ بڑے ریٹیلرز قیمتوں کو کنٹرول کریں گے۔

    کسانوں کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ صدر رام ناتھ کووند کی جانب سے ان قوانین کی منظوری سے کسانوں میں مزید افراتفری پھیلنے کا امکان ہے۔

    ان قوانین کی منظوری کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت پنجاب میں ایک اہم سیاسی حمایتی سے محروم ہوگئے ہیں، حزب اختلاف کی اہم جماعت کانگریس نے کسانوں کی جانب سے ان بلوں کے خلاف مظاہروں کی حمایت کی تھی۔

    پارلیمان کے مون سون اجلاس میں بی جے پی حکومت نے ملک میں زراعت کے متعلق تین بلوں کو منظور کیا تھا، حزب اختلاف، خاص طور پر کانگریس نے ان قوانین کی شدید مخالفت کی تھی اور انہیںکسان مخالف قرار دیا تھا۔

    حکومت کا کہنا ہے کہ آزادی کے بعد سے زراعت کے شعبے میں کی جانے والی یہ سب سے بڑی اصلاح ہے لیکن حزب اختلاف

    کے ساتھ بی جے پی کی اتحادی پارٹی اکالی دل نے بھی اس کی مخالفت کی ہے اور ان کی ایک وزیر اور اکالی رہنما ہرسمرت کور بادل نے تو اس معاملے پر گزشتہ دنوں اپنے عہدے سے استعفیٰ بھی دے دیا تھا۔

    بلوں سے متعلق وزیراعظم نریندر مودی نے ٹویٹ کیا تھا کہ بڑھی ہوئی ایم ایس پی کسانوں کو مضبوط کرے گی اور ان کی آمدنی کو دگنا کرنے میں مدد کرے گی۔

    حزب اختلاف کی جماعتیں یہ الزام عائد کر رہی ہے کہ حکومتی جماعت نے پارلیمانی قواعد و ضوبط کی خلاف ورزری کرتے ہوئے ان قوانین کو منظور کروایا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ پارلیمان میں پیش کیے جانے سے قبل ان مسودہ قوانین کو متعلقہ کمیٹیوں میں بحث کے لیے بھیجنے کے جائز مطالبے کو بھی حکومتی بینچوں نے نظر انداز کر دیا۔

  • کسان اتحاد کے انتظامیہ سے مذاکرات ناکام، کسانوں نے سڑک ہی پر بستر بچھالیے

    کسان اتحاد کے انتظامیہ سے مذاکرات ناکام، کسانوں نے سڑک ہی پر بستر بچھالیے

    لاہور : ملتان روڈ پر دھرنا دینے والے کسانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گنے کی کرشنگ فی الفور شروع کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کسان اتحاد کے تحت گنے کی کرشنگ لاہور کے علاقے ملتان روڈ پر سیکڑوں کسانوں کااحتجاجی دھرنا رات گئے بھی جاری ہے، مظاہرین نے مذاکرات میں ناکامی کے بعد سڑک پر ہی بستر بچھالیے ہیں۔

    ملتان روڈ پر دھرنا دینے والے مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ گنے کی کرشنگ فی الفور شروع کی جائے اور کسانوں کی سابقہ ادائیگیاں بھی کی جائیں۔

    کسان اتحاد کے تحت احتجاجی دھرنا دینے والے کسانوں کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔

    نمائندہ اے آر وائی کا کہنا ہے کہ کسانوں نے شہر سے باہر جانےوالی سڑک کو ٹریفک کےلیے کھول دیا تھا تاہم شہر میں داخل ہونے والی سڑک تاحال بند ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی کے مطابق مظاہرین اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے جس کے بعد کسانوں نے خون جما دینے والی سردی میں سڑک پر ہی بستر بچھالیےہیں۔

    کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی اور مالی تعاون کیلئے اقدامات کرینگے، وزیراعظم عمران خان

    خیال رہے کہ ایک ماہ قبل وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ زرعی شعبے کی ترقی کے لئے کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی اور ان مالی معاونت کیلئے اقدامات کریں گے۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ زرعی شعبے میں تحقیق کو یکسر نظرانداز کیا گیا، زرعی شعبے کی ترقی پی ٹی آئی حکومت کا اہم ترین ایجنڈہ ہے، زرعی شعبے کے زوال کو قلیل مدتی اقدامات سے بہتری میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

  • کسانوں پر ظلم ہوا، رائے ونڈ مارچ میں شریک ہوجائیں، عمران

    کسانوں پر ظلم ہوا، رائے ونڈ مارچ میں شریک ہوجائیں، عمران

    لاہور: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکمراں جماعت کسانوں پر ظلم کرکے اُن کو احتجاج تک کرنے نہیں دے رہی مگر پی ٹی آئی حکومتی ظلم کے خلاف مظلوم کسانوں کے ساتھ ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اُن کا کہنا تھا کہ ’’حکمرانوں نے کسانوں سے احتجاج کا حق بھی چھین لیا ہے، پہلے اُن پر ظلم کیا جاتا ہے اور جب وہ اس کے خلاف آواز اٹھائیں تو انہیں گرفتار کرلیا جاتا ہے‘‘۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’تحریک انصاف کسانوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف ہے اور ہم اُن سے اپیل کریں گے کہ وہ ظالموں کے خلاف رائے ونڈ احتجاج کا حصہ بنتے ہوئے اس میں شرکت کریں ہم اُن کے حقوق کے لیے آواز بلند کریں گے‘‘۔

    پڑھیں:   رائے ونڈ مارچ کے لیے تحریک انصاف کی تیاریاں زور و شور سے جاری

     چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ’’پاک بھارت کسانوں کا موازنہ کیا جائے تو حیرت ہوتی ہے، پڑوسی ملک اپنے کسانوں کو سہولیات فراہم کرتا ہے جبکہ پاکستان کے موجودہ حکمراں اُن پر مظالم ڈھاتے ہیں‘‘۔

    مزید پڑھیں:  رائیونڈکسی کی جاگیر نہیں،پورےپاکستان سے لوگوں کو رائیونڈ لے کرجائیں گے، عمران خان

    سربراہ تحریک انصاف نے لیگی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر جمہوریت میں بھی احتجاج کا حق نہیں دیا جاتا تو پھر آمریت اور جمہوریت میں کیا فرق رہ جاتا ہے، مسلم لیگ ن نام نہاد جمہوری جماعت ہے مگر اُس کے مظالم آمریت کی عکاسی کرتے ہیں‘‘۔

    انہوں نے پولیس کی جانب سے کسانوں کی گرفتار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’پر امن احتجاج کسانوں کا حق ہے، انتظامیہ کی ہدایت پر کسانوں کو حراست میں لینا غیر جمہوری رویے کی عکاسی کرتا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’’گرفتار کیے گئے تمام کسانوں کو فی الفور رہا کیا جائے اور انہیں احتجاج کا پورا حق دیا جائے‘‘۔

    بعد ازاں رائیونڈ مارچ کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھاکہ ’’30 ستمبر کو جوش دکھانے کے لیے بہت وقت ملے گا، دھرنوں کے ذریعے ہمارا پیغام پورے ملک میں پہنچا اب آخری مرحلے میں پورے ملک کے عوام مظاہرے میں شرکت کریں گے‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں: رائے ونڈ مارچ روکنے کی درخواست پر سماعت 28 ستمبر کو ہوگی

    انہوں نے مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکمراں جماعت آزاد میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے صحافیوں اور چینلز کو خریدتی ہے تاہم کچھ باضمیر صحافی آج بھی حق و سچ بیان کرتے ہیں جنہیں میں سلام پیش کرتا ہوں‘‘۔

    متعلقہ خبر پڑھیں:  رائے ونڈ مارچ والوں کو کرایہ بھی دیں گے اور سواری بھی، رانا ثناء اللہ

    عمران خان نے کہا کہ ’’عوام کی بڑی تعداد رائے ونڈ مارچ میں شرکت کے لیے تیار ہے تاہم پنجاب حکومت پولیس کے ذریعے لوگوں کو تنگ کرے گی اور عوام کو جلسے میں شرکت کرنے سے روکا جائے گا‘‘۔