Tag: Farogh Naseem

  • الیکشن کمیشن ای وی ایم سے الیکشن کرانے سے انکار نہیں کرسکتا، فروغ نسیم

    الیکشن کمیشن ای وی ایم سے الیکشن کرانے سے انکار نہیں کرسکتا، فروغ نسیم

    اسلام آباد : وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن ای وی ایم سے الیکشن کرانے سے انکار نہیں کرسکتا، الیکشن کمیشن آئین اورقانون کا پابند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں مفاد عامہ کےبل منظور ہوئے، اپوزیشن کی جانب سے جوائنٹ سیشن کے رول10کا ذکر کیا گیا، اپوزیشن کے اعتراضات بے بنیاد ہیں۔

    وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ مجبوری میں مجھے آرٹیکل 22 سب آرٹیکل 24 کوڈ کرناپڑا، میں نے کہا آرٹیکل 55 سب آرٹیکل 1 پڑھ لیں، جواب مل جائےگا، جوائنٹ سیشن پارلیمانی نہیں تو 18ویں ترمیم میں نکال دیتے، ایسی کوششیں کی گئیں کہ کسی طرح جوائنٹ سیشن نہ ہو۔

    فروغ نسیم نے کہا کہ لمبی چوڑی بحث ہوئی کہاگیاانتخابی اصلاحات عدالت میں چیلنج کریں گے ، آپ نے پڑھنے دیکھنےکی بھی زحمت نہیں کی، اپوزیشن نےکہہ دیاکہ اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کوبیچ دیاگیا، اسٹیٹ بینک کے حوالے سے پروپیگنڈاکیا جارہاہےکہ آئی ایم ایف کےتابع کردیا ، آپ لوگوں کو پاکستان کی حساسیت کا علم نہیں تو پارلیمانی ممبرکیسے بن گئے۔

    کلبھوشن کے معاملے پر ان کا مزید کہنا تھا کہ کلبھوشن والا مسئلہ نیشنل سیکیورٹی کامعاملہ ہے،یہ ریڈلائن ہے، آپ کواتنی سمجھ نہیں توآپ کیسےسیاستدان ہیں، کلبھوشن والاآرڈیننس کسی فردواحد کیلئےنہیں ہے ، جوبھی اس کی زدمیں آئےگایہ آرڈیننس اس پربھی لاگوہوگا۔

    وفاقی وزیر قانون نے بتایا کہ کلبھوشن والےمعاملےپرپاکستان نہیں بھارت آئی سی جےگیا، اپوزیشن کلبھوشن کے حوالے سے ترمیم پر اعتراضات کررہی ہے، بھارت کی توخواہش تھی کلبھوشن کوریلیزکر دیا جائے، آئی سی جے نے بھارت کی خواہش کومستردکردیاتھا، آئی سی جےججمنٹ جولائی2019پڑھ لیں سب سمجھ آجائے گا۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پاکستان بنانا ری پبلک نہیں ایک ذمہ داراسٹیٹ ہے ، پاکستان بل منظور نہیں کراتا تو بھارت کے 2ناپاک عزائم تھے، بھارت آئی سی جے میں توہین عدالت کی درخواست دائر کرسکتا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے بھارت کے ناپاک عزائم کے جواب میں ان کے ہاتھ کاٹ دیے، یا آپ کوکسی چیزکی تمیزنہیں یعنی آپ سمجھ بوجھ نہیں ہے، آپ سمجھنے کے باوجود جان بوجھ کر یہ کر رہے ہیں توخطرناک ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ غلط اورڈس انفارمیشن پھیلانےکی کوشش کی گئی، پیپلزپارٹی نےمردم شماری کوروک دیا، جوکہتےہیں قانون سازی چیلنج کریں گے، بے شک کریں مگر پہلے پڑھ تولیں۔

    فروغ نسیم نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی والے کہتے ہیں حیدرآبادمیں یونیورسٹی نہیں ہونی چاہیے یہ سمجھ سے باہر ہے، کوئی بھی چیزہمیشہ 100فیصدنہیں ہوتی مگرنیت اچھی ہونی چاہئے، ہمارامؤقف ہےسندھ ہویاپاکستان جگہ جگہ تعلیمی ادارےہونے چاہئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کوئی بل پاس ہونےنہیں دیناچاہتی کیونکہ اپوزیشن قانون سازی میں سنجیدہ نہیں ہے، اسپیکرنےاپوزیشن ارکان کو بات کرنے کا موقع دیا، کسی ایک رکن کو موقع نہ دیں تو وہ مندوخیل بن جاتے ہیں، قانون سازی کوغیرجمہوری کہنادرست نہیں ہے۔

    ای وی ایم کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن آزاد اور بااختیار ہے لیکن الیکشن کمیشن آئین اورقانون کا پابند ہے، الیکشن کمیشن ای وی ایم سے الیکشن کرانے سے انکار نہیں کرسکتا۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ای وی ایم پرانےسسٹم سے بہتر ہے، پرانےسسٹم میں دھاندلی کےامکانات زیادہ تھے،وفاقی وزیرفرہمیں ای وی ایم سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

  • وزیر قانون کیسے بنا؟ فروغ نسیم نے بتا دیا

    وزیر قانون کیسے بنا؟ فروغ نسیم نے بتا دیا

    لاہور: وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ وہ کسی اور پارٹی میں تھے ایک اور صاحب انھیں دھکا دے کر پی ٹی آئی لائے۔

    تفصیلات کے مطابق آج لاہور میں وکلا کنونشن سے خطاب کے دوران فروغ نسیم نے کہا کہ میں کسی اور پارٹی کا تھا جب پی ٹی آئی میں آیا تو میں نے حق حلالی کی، لا منسٹری میں بیٹھتا ہوں، سفارشیں آتی ہیں مگر میرٹ میری ترجیح ہے۔

    انھوں نے بتایا پی ٹی آئی حکومت بعد میں آئی، مجھے عمران خان پہلے سے جانتے تھے، میں لا منسٹر نہیں بننا چاہتا تھا لیکن ایک صاحب نے دھکا دیا، اور میں آج لا منسٹر ہوں، مجھے عمران خان نے پھر جانے نہیں دیا، عمران خان نے کہا لا منسٹر آپ ہی ہو، یہ چوائس تو کپتان کی ہے، میں نے 3 سال میں ڈیڑھ لاکھ کیس نمٹائے ہیں۔

    وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا میں نے پہلے انصاف لائرز فورم کا نام نہیں سنا تھا، جب 2018 میں آیا تو اس وقت آئی ایل ایف کیا تھی اب دیکھ لیں کیا ہے، سسٹم تو میں نے بنا دیا اب یہ آپ کے ہاتھ میں ہے، انصاف لائرز فورم کا ایجنڈا صرف عمران خان ہے اور کوئی نہیں، پی ٹی آئی کے جو وکیل ہیں وہ آئی ایل ایف ہیں۔

    انھوں نے کہا ہم نے بڑے زبردست سول ریفارمز کیے، دیوانی مقدمات اب صرف 6ماہ سے ایک سال کے اندر مکمل ہوں گے، انصاف کے فروغ کے لیے ہم نئے نئے قانون بنا رہے ہیں، ان قوانین کی عمل درآمد پھر جج یا وکلا کرتے ہیں۔

  • ‘آئندہ ہفتے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت کامعاملہ واضح ہوگا’

    ‘آئندہ ہفتے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت کامعاملہ واضح ہوگا’

    اسلام آباد : وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے آرڈیننس کا کوئی مسودہ تیار نہیں کیا، آئندہ ہفتے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت کامعاملہ واضح ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس اقبال کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق وزیر قانون فروغ نسیم نے ردعمل دیتے ہوئے کہا
    چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے آرڈیننس کا کوئی مسودہ تیار نہیں کیا۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے سامنے 4سے 5بار چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ زیر بحث آیا ، آئندہ ہفتے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت کامعاملہ واضح ہوگا۔

    وزیر قانون نے کہا کہ چیئرمین نیب کے نام کا انتخاب وزیراعظم کی صوابدید ہے، اس سارے معاملے پر وزیراعظم کو صرف مشورہ دے سکتا ہوں۔

    ان کا مزید کہا تھا کہ وزیراعظم چیئرمین نیب کیلئے ایک نہیں بلکہ مزید ناموں پر غور کریں گے، وزیراعظم جس امیدوار کومناسب سمجھیں گے وہ اسی کا انتخاب کریں گے۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان آج اقوام متحدہ سے خطاب کر رہے ہیں ، وزیراعظم سے آج اس معاملے پر مشاورت کرنا مناسب نہیں۔

  • تحریری فیصلے میں کوئی بھی بات ہمارے یا صدر کیخلاف نہیں، فروغ نسیم

    تحریری فیصلے میں کوئی بھی بات ہمارے یا صدر کیخلاف نہیں، فروغ نسیم

    اسلام آباد : وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے سے ثابت ہوگیا کہ ریفرنس سچ پر مبنی تھا۔

    ان خیالات کا اظہار متحدہ قوومنٹ کے رہنما و وفاقی وزیر قانون و انصاف عدالتی فیصلے سے متعلق کیا، انہوں نے کہا کہ تحریری فیصلے میں کوئی بھی بات ہمارے یا صدر کے خلاف نہیں اور فیصلے سے ثابت ہوگیا ریفرنس سچ پر مبنی تھا۔

    فروغ نسیم نے کہا تھا کہ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے پاس خود کو ثابت کرنے کا موقع ہے کیونکہ ریفرنس کا ڈرافٹ سیکریٹری نے تیار کیا جس پر میں نے دستخط کیے۔

    وفاقی وزیر قانون و انصاف نے کہا کہ ہماری تمام باتیں تسلیم کی گئیں، نظر ثانی کی درخواست کیوں دیں گے، شارٹ آرڈر کے بعد درخواست گزارنے نظر ثانی کی اپیل دائر کی۔

  • ’’بانی کو اٹھا کر باہر پھینک دیا، ایم کیو ایم ملکی مفاد دیکھتی ہے‘‘

    ’’بانی کو اٹھا کر باہر پھینک دیا، ایم کیو ایم ملکی مفاد دیکھتی ہے‘‘

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان صرف ملکی مفاد دیکھتی ہے، ایم کیو ایم نے اپنے بانی کو اٹھا کر باہر پھینک دیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ کے وفد سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں صرف ایک بار وفاقی وزیر قانون بننا چاہتا تھا، استعفوں کے بعد وزیراعظم نے زبردستی عہدہ واپس دیا۔

    فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان واحد جماعت ہے ایم کیو ایم لندن کی کوئی حیثیت نہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف والے ہمارے بھائی ہیں، ایف اے ٹی ایف بل کے لیے ہر روز اپوزیشن سے بات کرتا ہوں۔

    مزید پڑھیں: لندن میں بانی متحدہ کی رہائش گاہ اوردیگرجائیدادوں پر ایم کیو ایم پاکستان نے دعویٰ دائر کر دیا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ایم کیو ایم پاکستان نے لندن ہائی کورٹ میں جائیدادوں کی ملکیت کا دعویٰ کیا تھا، ایم کیو ایم پاکستان نے بانی متحدہ، ان کے بھائی اور 5 دیگر افراد کے خلاف دعویٰ دائر کیا۔

    رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے لندن کے لا فرم کے ذریعے مجموعی طور پر 7 جائیدادوں پر دعویٰ کیا، ذرایع کا کہنا تھا کہ ان جائیدادوں کی ملکیت تقریباً 10 ملین پاؤنڈز ہے۔

    یہ دعویٰ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے ممبر قومی اسمبلی امین الحق نے کیا، کیس میں طارق میر، محمد انور، افتخار حسین، قاسم رضا، یورو پراپرٹی ڈویلپمنٹ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

  • پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی میں ’ڈیڈ لاک‘ پیدا ہوگیا، فروغ نسیم

    پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی میں ’ڈیڈ لاک‘ پیدا ہوگیا، فروغ نسیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی میں ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی سے متعلق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے مطابق جب تک الزام ثابت نہ ہو نیب گرفتاری نہ کرے، اپوزیشن کہتی ہے نیب قانون کا اطلاق 16 نومبر 1999 سے ہونا چاہئے۔

    فروغ نسیم نے کہا کہ اپوزیشن کی تجویز ہے کہ 5 سال کے اندر جرم کیا گیا ہو تو اسی پر کیس ہونا چاہئے، اپوزیشن ایف اے ٹی ایف قوانین کو پس پشت ڈال رہی ہے، اپوزیشن کے مطالبات حکومت کے اینٹی کرپشن بیانیے کے خلاف ہیں۔

    مزید پڑھیں: ‘پاکستان ایف اے ٹی ایف کے27 میں سے 14 پہلوؤں پر عملدر آمدکر چکا’

    وزیر قانون نے کہا کہ حکومت ایف اے ٹی ایف سے متعلق قوانین ایوان میں لائے گی، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تین بل حکومت نے چھ اگست سے پہلے بنانے ہیں، پاکستان بل نہیں بنائے گا تو ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نہیں نکلے گا۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کے بل کی منظوری کے ساتھ اپوزیششن نیب کا بل بھی منظور کروانا چاہتی ہے۔

    وفاقی وزیر اطالاعات کا کہنا تھا کہ ’قومی احتساب بیورو (نیب) کا ادارہ پی ٹی آئی نے تو نہیں بنایاگیا،مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے اس ادارے کا سیاسی استعمال کیا اور ایک دوسرے پر مقدمات بنوائے‘۔

  • بیرسٹر فروغ  نسیم نے تیسری بار وفاقی وزیر قانون کے عہدے کا حلف اٹھالیا

    بیرسٹر فروغ نسیم نے تیسری بار وفاقی وزیر قانون کے عہدے کا حلف اٹھالیا

    اسلام آباد : بیرسٹر فروغ نسیم نے تیسری بار وفاقی وزیر قانون کے عہدے کا حلف اٹھالیا ، صدرمملکت عارف علوی نے بیرسٹرفروغ نسیم سے حلف لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بیرسٹر فروغ نسیم کی حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں ہوئی ، ایوان صدر میں ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں اہم شخصیات نے شرکت کی۔

    تقریب میں بیرسٹر فروغ نے تیسری بار وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھایا، صدرمملکت عارف علوی نے فروغ نسیم سے حلف لیا۔

    گذشتہ روز حکومت نے بیرسٹر فروغ نسیم کو ایک بار پھر وفاقی کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا تھا، بیرسٹر فروغ نسیم نے تصدیق کی تھی کہ وہ کل دوبارہ کابینہ کا حصہ بننے جارہے ہیں اور وزیر قانون کا قلمدان سنبھالیں گے۔

    یاد رہے بیرسٹر فروغ نسیم نے قاضی فائز عیسی کیس میں وفاق کی نمائندگی کے لیے اپنے عہدے سے استعفی دیا تھا، فروغ نسیم نے وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم کی درخواست پر جسٹس قاضی فائزعیسٰی ریفرنس پر وفاق کی نمائندگی کا فیصلہ کیا ، کسی کیخلاف ذاتی عناد نہیں۔

    واضح رہے نومبر 2019 میں بھی فروغ نسیم نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سپریم کورٹ میں مدت ملازمت سے متعلق کیس کی پیروی کرنے کے لیے وفاقی وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

  • فروغ نسیم نے وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ کیوں دیا؟

    فروغ نسیم نے وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ کیوں دیا؟

    اسلام آباد : فروغ نسیم نے وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم کی درخواست پر جسٹس قاضی فائزعیسٰی ریفرنس پر وفاق کی نمائندگی کا فیصلہ کیا ، کسی کیخلاف ذاتی عناد نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فروغ نسیم نے مستعفی ہونےکے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ بطور وزیرقانون عہدے سے استعفیٰ دے دیاہے، قانون کے خلاف کبھی کچھ نہیں کیا۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی درخواست پر وفاق کی نمائندگی کا فیصلہ کیا ، جسٹس قاضی فائزعیسٰی ریفرنس میں وفاق کی نمائندگی کروں گا، جسٹس قاضی فائزعیسٰی، بارکونسل یا کسی کیخلاف ذاتی عناد نہیں۔

    سابق وزیر قانون نے مزید کہا کہ مقدمے میں صرف بطور عدالتی معاون پیش ہوں گا، میرے دل میں عدلیہ،معزز جج صاحبان کیلئےعزت واحترام ہے، بطور وزیر ہمیشہ قرآن وحدیث، آئین کی روشنی میں فیصلے کئے۔

    مزید پڑھیں : وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم مستعفی ہوگئے

    یاد رہے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم مستعفی ہوگئے تھے اور اپنا استعفیٰ وزیر اعظم کوبھجوا دیا تھا۔

    خیال رہے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ سےمتعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کل ہوگی، اٹارنی جنرل خالد جاوید نے حکومتی کی نمائندگی سےمعذرت کی تھی اور عدالت نے پیشی کیلئے فروغ نسیم کو لائسنس بحال کرانے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے نومبر 2019 میں بھی فروغ نسیم نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سپریم کورٹ میں مدت ملازمت سے متعلق کیس کی پیروی کرنے کے لیے وفاقی وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

  • وزیر اعظم کی وزیر قانون فروغ نسیم کی کارکردگی کی تعریف

    وزیر اعظم کی وزیر قانون فروغ نسیم کی کارکردگی کی تعریف

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم سے ملاقات کے دوران کہا کہ بطور وزیر قانون آپ حکومت کی بہترین نمائندگی کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں اہم قانونی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے فروغ نسیم کی کارکردگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ آپ محنت کر رہے ہیں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں۔ پوری کابینہ آپ کے ساتھ ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بطور وزیر قانون آپ حکومت کی بہترین نمائندگی کر رہے ہیں۔

    اس سے قبل بھی وزیر اعظم نے مفاد عامہ میں قانون سازی کے ضمن میں فروغ نسیم کی کاوشوں کو سراہا تھا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ عوام کو آسان اور سستے انصاف تک رسائی کو یقینی بنانا ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے، فوری اور آسان انصاف عوام کی زندگیوں میں واضح تبدیلی کا ضامن ہے۔

  • بچوں سے زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی پر وزراء تقسیم

    بچوں سے زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی پر وزراء تقسیم

    اسلام آباد : بچوں سے زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی کے معاملہ پر وزراء تقسیم ہوگئے، بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد علی محمد خان نے پیش کی تو وزارت قانون نے سرعام سزائے موت کی مخالفت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی کا معاملہ پر حکومتی وزراء میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا ہے، ایک جانب علی محمد خان نے اس قبیح جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو پھانسی کے پھندے پر چڑھانے کیلئے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی تو دوسری جانب  وزارت قانون نے سرعام سزائے موت کی مخالفت کردی۔

    اس حوالے سے وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ سرعام پھانسی اسلامی تعلیمات اورآئین کےمنافی ہے،1994میں سپریم کورٹ سرعام پھانسی کی سزاغیر آئینی قراردے چکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ سرعام پھانسی آئین اور شریعت کی خلاف ورزی ہے،وزارت قانون آئین اورشریعت کے خلاف کوئی قانون نہیں بنائے گی۔

    اس حوالے سے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فوادچوہدری نے بھی قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ مسئلہ ہی یہ ہے کہ قوانین تو پہلے سے ہی موجود ہیں یہ تو بحث ہی نہیں، زینب کے کیس سمیت درجنوں کو پھانسی ہوچکی ہے اور ہونی چاہیے،

    سوال یہ ہے کہ یہ واقعات کیوں نہیں رک رہے؟ اس لیے کہ روک تھام پر پر کوئی بات ہی نہیں، صرف پھانسیوں سے معاملات درست ہوتے تو دنیا میں جرم ہی نہ ہوتے۔