Tag: Farogh Naseem

  • فروغ نسیم نے وفاقی وزیر قانون کا حلف اٹھالیا

    فروغ نسیم نے وفاقی وزیر قانون کا حلف اٹھالیا

    اسلام آباد : : سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت توسیع کیس کی پیروی کے لیے مستعفی ہونے والے بیرسٹر فروغ نسیم نے وفاقی وزیر قانون کے عہدے کا حلف اٹھالیا، انھوں نے 26 نومبر کو وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان صدر میں بیرسٹر فروغ نسیم کی حلف برداری تقریب ہوئی ، جس میں انھوں نے وفاقی وزیر قانون کے عہدے کا حلف اٹھایا، صدر مملکت عارف علوی نے فروغ نسیم سے عہدے کا حلف لیا۔

    گذشتہ روز حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت توسیع کیس کا فیصلہ آنے کے بعد بیرسٹر فروغ نسیم کو دوبارہ وزیر قانون بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ آنے کے بعد فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا بطوروزیرقانون استعفیٰ ملک کےلیےرضاکارانہ طورپردیا، وفاقی کابینہ نے میرے فیصلے کی تعریف کی جس پر مشکور ہوں، پٹیشن ختم ہوگئی ہے،کوئی تلوارنہیں لٹکی ہوئی، آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ مدت ملازمت پوری کریں گے۔

    مزید پڑھیں : فروغ نسیم کو دوبارہ وزیر قانون بنانے کا فیصلہ

    خیال رہے فروغ نسیم نے پاکستان بار کونسل کی رکنیت سےاستعفیٰ دے دیا تھا ، فروغ نسیم کےاستعفے کے باعث پاکستان بار کونسل کی سندھ کی نشست خالی ہوئی ، جس کے بعد ایڈووکیٹ یاسین آزاد کو نشست پر مقرر کر دیا گیا تھا۔

    یاد رہے 26 نومبر فروغ نسیم نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سپریم کورٹ میں مدت ملازمت سے متعلق کیس کی پیروی کرنے کے لیے وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، جسے وزیر اعظم عمران خان نے منظور کرلیا تھا، فر وغ نسیم کے مستعفی ہونے کے بعد وزیراعظم عمران خان کے کابینہ اراکین کی تعداد 49 سے کم ہوکر 48 جبکہ وفاقی وزرا 25 سے کم ہوکر 24 ہوگئی تھی۔

    واضح رہے سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی توسیع کردی اور قانون سازی کیلئے معاملہ پارلیمنٹ بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

  • وزیراعظم نے فروغ نسیم کا استعفیٰ منظور کرلیا، نوٹیفکیشن جاری

    وزیراعظم نے فروغ نسیم کا استعفیٰ منظور کرلیا، نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے فروغ نسیم کا استعفیٰ منظور کرلیا، جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے فروغ نسیم کے استعفیٰ کی منظوری دے دی، استعفیٰ کی منظوری کا اطلاق 26 نومبر سے ہوگا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم عمران خان کی تجویز پر استعفیٰ منظور کیا ہے۔

    واضح رہے کہ فروغ نسیم کے مستعفی ہونے کے بعد وزیراعظم عمران خان کے کابینہ اراکین کی تعداد 49 سے کم ہوکر 48 رہ گئی جبکہ وفاقی وزرا 25 سے کم ہوکر 24 رہ گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ فروغ نسیم نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سپریم کورٹ میں مدت ملازمت سے متعلق کیس کی پیروی کرنے کے لیے گزشتہ روز وفاقی وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم مستعفی

    گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ وزیر قانون نے رضاکارانہ طور پر استعفیٰ اس لیے دیا ہے کہ وفاقی وزیر کی حیثیت سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے اور حکومت کا موقف واضح کرنے کے لیے رضاکارانہ استعفیٰ دیا تاکہ اٹارنی جنرل کی معاونت کرسکیں۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سےمتعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ، چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ایسی غلطیاں کی گئیں کہ ہمیں تقرری کوکالعدم قراردیناہوگا، سمری میں دوبارہ تعیناتی،تقرری،توسیع کانوٹیفکیشن جاری کیا،اب بھی وقت ہے دیکھ لیں، حکومت کل تک اس معاملے کا حل نکالے۔

  • ہمارا فیصلہ نوازشریف کی رضا مندی سے مشروط نہیں ہوگا ، فروغ نسیم

    ہمارا فیصلہ نوازشریف کی رضا مندی سے مشروط نہیں ہوگا ، فروغ نسیم

    اسلام آباد : وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ہمارا فیصلہ نواز شریف کی رضامندی سے مشروط نہیں ہوگا ، ذیلی کمیٹی کا جو فیصلہ ہوگا ہم دے دیں گے ، ہر کیس کے حقائق اور میرٹ مختلف ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر قانون فروغ نسیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ذیلی کمیٹی کی سفارشات مرتب کرلی جائیں گی، پہلے ذیلی کمیٹی کا ایک اجلاس میرے گھر ہوچکا ہے، دوسرا اجلاس وزارت قانون میں ہوگا،دوسرےاجلاس میں سیکریٹری داخلہ اور شہزاد اکبر شریک ہوں گے۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ تقریباً3بجے کےقریب پی آئی ڈی میں اپنی سفارشات کااعلان کریں گے، ہمارا فیصلہ نواز شریف کی رضامندی سے مشروط نہیں ہوگا ، ذیلی کمیٹی کا جو فیصلہ ہوگا ہم دے دیں گے۔

    وزیر قانون نے مزید کہا کہ نواز شریف کی صحت کے حوالے سے جو بریفنگ ملی اس سے لگتا ہے ان کی حالت تشویشناک ہے، ہر کیس کے حقائق اور میرٹ مختلف ہوتے ہیں، سفارشات مرتب کرکے وزیراعظم آفس بھجوائی جائیں گی۔

    خیال رہے حکومت اورمسلم لیگ ن کےدرمیان نوازشریف کا نام ای سی ایل سےنکالنےپرڈیڈلاک برقرار ہے، وزیرقانون فروغ نسیم کی زیرصدارت ذیلی کمیٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا، اجلاس میں معاون خصوصی شہزاد اکبر، سیکریٹری داخلہ اور عطا تارڑ شریک ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے سفارشات پر مشاورت مکمل کرتے ہوئے سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے اور وزیراعظم آفس کو سفارشات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا معاملہ،کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر مشاورت مکمل

    گذشتہ روز وزیرقانون فروغ نسیم کی زیرصدارت کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ن لیگ کے نمائندے عطا تارڑ اور ڈاکٹر عدنان نے شرکت کی ، انہوں نے صاف منع کیا کہ نوازشریف ضمانتی بانڈز کسی صورت جمع نہیں کرائیں گے، عطا تارڑکا کہنا تھا کہ عدالت میں پہلے ہی زرضمانت جمع کراچکے ہیں۔

    بعد ازاں کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے شریف خاندان کے نمائندوں اور نیب کو صبح دس بجے تک کا وقت دیا تھا اور کہا تھا کہ اگر شریف فیملی اپناموقف تبدیل کرتی ہے تو آگاہ کردے جبکہ ن لیگ کے نمائندے عطا تارڑ کو حتمی مؤقف جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط کی منظوری دے دی گئی تھی، ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو باہر جانے کے لئے سیکیورٹی بانڈز دینا ہوں گے۔

  • بے نامی لین دین کے قوانین کو بہتر کیا جا رہا ہے: فروغ نسیم

    بے نامی لین دین کے قوانین کو بہتر کیا جا رہا ہے: فروغ نسیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ 50 کروڑ سے زائد خرد برد نیب کیس پر صرف سی کلاس ملے گی، بے نامی لین دین کے قوانین کو بہتر کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ قومی کاز پر ہم سب اکٹھے ہیں، عوام کل آزاد کشمیر پہنچے اور قومی کاز کو سپورٹ کیا۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے جلسے سے متعلق شکریہ ادا کرنے کی خصوصی ہدایت کی، عوام کو وزیر اعظم سے گلے سڑے نظام سے نجات حاصل کرنے کی امید ہے۔ تبدیلی کے لیے سب سے اہم قانون اور ثقافتی چیلنج درپیش ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت قانون بدل رہی ہے، معاشرہ اپوزیشن کے کردار کے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔ اپوزیشن اپنا کردار بھارتی میڈیا کے آئینے میں دیکھے، اپوزیشن کو دیکھنا چاہیئے ان کا رویہ کشمیر کاز کو کہاں نقصان پہنچا رہا ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہمیں کشمیر کاز پر یکجا ہونا ہے، پاکستان کو اتحاد کی ضرورت ہے۔ کشمیری کسی جماعت نہیں پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ وزیر اعظم پر عزم ہو کر دنیا میں بھارتی سوچ کو بے نقاب کر رہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر سب کو یکجا ہونا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو بھی حکومت کی کوشش میں حصے دار بننا چاہیئے۔ مسئلہ کشمیر پر مشترکہ بیانیہ لانے کے لیے کردار ادا کریں گے۔ کشمیر کاز ور پاکستانی بیانیے کو نہ ماننے والا ہمیشہ کے لیے سیاسی طور پر ہٹ جائے گا۔

    وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ ہر طرح سے پاکستان اور اتحادیوں کی خدمت کریں گے، وزیر اعظم عمران خان نے سستا انصاف فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اوور سیز پاکستانیوں کے لیے نیا قانون لایا جا رہا ہے۔

    وزیر قانون نے کہا کہ 50 کروڑ سے زائد خرد برد نیب کیس پر صرف سی کلاس ملے گی، کہا جا رہا ہے کہ کرپشن کے ملزمان کو سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ وسل بلور قانون کو بے نامی جائیدادوں کے قانون سے منسلک کر رہے ہیں، قوانین کی تشکیل میں وزیر اعظم کی ہدایات ملتی رہتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ صوبوں کو بھی قوانین میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، دیوانی مقدمات کی طوالت کم کر کے سال ڈیڑھ سال تک لا رہے ہیں۔ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، قوانین کے نفاذ میں اس کا اہم کردار ہے۔ بے نامی لین دین کے قوانین کو بھی بہتر کیا جا رہا ہے۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ڈریس کوڈ کے قانون ختم کر کے اختیارات عدالتوں کو دے رہے ہیں، چیف جسٹس کا ویڈیو لنک کے ذریعے سماعتوں کا اقدام سراہتا ہوں۔ عدالتوں میں ہزاروں کی تعداد میں مقدمات زیر سماعت ہیں۔ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کا قانون لایا جا رہا ہے۔ عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے متبادل نظام لا رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو دیگر شہروں کی رجسٹریوں سے منسلک کر دیا گیا ہے، جو وکیل نہیں کر سکتے، جرمانے نہیں دے سکتے ان کے لیے قوانین بنا رہے ہیں۔ ججز کی تعیناتی کا معاملہ گھمبیر ہے، معاملہ آئین کے مطابق ہے جسے تبدیل نہیں کر سکتے۔ شہادت ریکارڈ کرنے کا کام عدالت کے بجائے کمیشن کو دیا جائے گا۔

  • آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 149 (4) آخر ہے کیا؟

    آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 149 (4) آخر ہے کیا؟

    وفاقی وزیر برائے قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کراچی کے مسائل کے حل کے لیے آرٹیکل 149 اے (4) کے نفاذ کی تجویز دے کر ملک بھر میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے ، آئیے دیکھتے ہیں کہ آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 149 کیا ہے۔

    گزشتہ روزوفاقی وزیر برائے امورِ قانون نے تجویز دی تھی کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت آرٹیکل 149 کے تحت سندھ کی صوبائی حکومت کو مسائل کے حل کے لیے ہدایات جاری کرے ۔

    وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے مطابق وفاقی حکومت کراچی شہر کی انتظامیہ کو اپنے کنٹرول میں لینے والی ہے، آرٹیکل کے نفاذ کا اعلان وزیر اعظم عمران خان 14ستمبر کو دورہ کراچی کے موقع پر کر سکتے ہیں۔

    آرٹیکل 149(4) گورنر راج کی بات نہیں کرتا، یہ وفاقی حکومت کو خصوصی اختیار دیتا ہے کہ وہ کچھ مخصوص حالتوں میں صوبائی حکومت کے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے احکامات جاری کرسکتی ہے۔

    آئیے دیکھتے ہیں کہ آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 149 (4) کیا کہتا ہے۔

    آئین کی شق 149 کے تحت وفاقی حکومت چند معاملات پر صوبائی حکومت کو ہدایات دے سکتی ہے، ان میں قومی یا فوجی اہمیت کے حامل ذرائع مواصلات کی تعمیر و مرمت یا پاکستان یا اس کے کسی حصے کے امن و سکون یا اقتصادی زندگی کے لیے سنگین خطرے کے انسداد کے لیے اپنا انتظامی اختیار استعمال کرنے کی ہدایت شامل ہے۔

    پاکستان لیگل ڈائجسٹ 1998 کے مطابق سپریم کورٹ کے کیس نمبر 388 میں جسٹس سجاد علی شاہ کی عدالت میں آرٹیکل 149 کی تشریح کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئین کی یہ شق مخصوص حالات میں صوبے اور وفاق کے درمیان رشتے کا تعین کرتی ہے جب کسی معاملے پر مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے وفاق صوبے کو ہدایات جاری کرے۔

    اس آرٹیکل کا مقصد کسی بھی صورتحال میں اختیار کی جانے والی احتیاطی تدابیر پر عمل در آمد یقینی بنانا ہے تاکہ اس صورتحال کو کنٹرول کیا جاسکے جس کے پیدا ہونے کے سبب وفاقی حکومت کو انتظامی اختیار استعمال کرنا پڑے اور وہ صوبہ جہاں وفاق کا قانون نافذ ہے وہاں اس نے خصوصی ہدایات جاری کی۔

    فروغ نسیم کیا کہتے ہیں؟

    بیرسٹرفروغ نسیم کا ماننا ہے کہ وفاقی حکومت سندھ میں کوئی مداخلت نہیں کر رہی ، ان کا کہنا ہے کہ ہم آئین میں رہتے ہوئے کام کر رہے ہیں۔ آرٹیکل 149(4 ) کے تحت گورنر راج لاگو نہیں ہوتا بلکہ وفاقتی حکومت ہدایات جاری کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ وفاقی حکومت سندھ میں گورنر راج نہیں لگا رہی۔

    اس حوالے سے سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کے ردعمل کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سعید غنی اپنے بھائی ہیں ان کو مجھ سے زیادہ سیاست اور وکالت آتی ہے، وہ کہہ رہے ہیں ڈائریکشن دی جا سکتی ہے مداخلت نہیں، لیکن ڈائریکشن تب دی جاتی ہے جب مداخلت کرنا جائز ہو۔

    سعید غنی کا ردعمل

    سعید غنی نے آرٹیکل149(4) کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کی اس شق کے تحت وفاق صوبے کو صرف ہدایات دے سکتا ہے۔ ہمارا وفاق سے مطالبہ ہے کہ جو کراچی پیکج کا وعدہ کیا تھا وہ ہی دے دیں، کراچی کو صرف سیاست کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے پہلے کراچی ٹرانسفارم کمیٹی بنائی گئی اور200ارب روپے کے منصوبے وزیر اعظم کے علم میں لائے گئے،بلدیاتی نظام میں ترمیم وفاقی حکومت کا کام نہیں ہے اگر ایسا کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم سخت مزاحمت کریں گے۔

    پلڈاٹ کے سربراہ کی رائے

    اس حوالے سے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پِلڈاٹ) کے صدر احمد بلال محبوب نے بی بی سی اردو سروس کو اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کو شق 149 کے تحت لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں، اور آئین میں اس حوالے سے صراحت کے ساتھ ذکر ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے دائرہ کار کیا ہیں۔

    احمد بلال محبوب کا مزید کہنا تھا کہ ایسا کوئی بھی اقدام اٹھارہویں ترمیم کی روح کے خلاف ہوگا اور یہ تاثر گمراہ کن ہے کہ وفاقی حکومت کو ایسے کوئی خصوصی اختیارات حاصل ہیں۔

  • 11 سال سے کراچی کے لیے مختص پیسہ کہاں گیا؟ فروغ نسیم

    11 سال سے کراچی کے لیے مختص پیسہ کہاں گیا؟ فروغ نسیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ اندرون سندھ اور کراچی کو تباہ کر دیا گیا ہے، 11 سال میں کراچی میں جو پیسے لگنے تھے بتایا جائے وہ کہاں گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کراچی کے لیے آرٹیکل 149 فور اور 140 اے کے قانونی و آئینی تقاضے پر ابہام دورکردیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تو آرٹیکل 149 فور بتائی ہے اس کا دوسرا حصہ سامنے نہیں لا رہا۔ اس کو آگے کیسے لے کر چلنا ہے وہ بھی میرے ذہن میں ہے۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسٹریٹجک کمیٹی، وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی کابینہ کے سامنے اپنی تجاویز رکھے گی، وفاقی کابینہ اجازت دے گی تو پھر ایگزیکٹو آرڈر صوبائی حکومت کو جائے گا۔ صوبائی حکومت نہ مانی تو آرٹیکل 184 ون کے تحت سپریم کورٹ جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ صوبائی اور وفاقی حکومت کے تنازعات پر فیصلہ کر سکتا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آرٹیکل کے تحت وفاق کے حق میں آجاتا ہے تو صوبائی حکومت کو ماننا ہوگا، صوبائی حکومت نے فیصلہ نہ مانا تو عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کا کیس بنے گا۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے وکلا بڑے قابل ہیں، آئینی شقوں کا توڑ نکالیں ہمیں اچھا لگے گا۔ اختیارات منتقل نہیں کیے گئے اور بلدیاتی نظام کو ناکام کیا گیا۔ کراچی کے مسائل کا حل 18 ویں ترمیم کے بعد واحد اور آسان ہے۔ سندھ میں جو حالات ہیں ضروری ہے وفاق ایگزیکٹو آرڈر جاری کرے۔ عام آدمی نہیں سمجھتا اختیارات کی کیا جنگ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گاربیج سسٹم، ویسٹ ڈسپوزل اور ماس ٹرانزٹ کا سسٹم بنانا ہوگا، عمران خان نے اس ایشو کو ٹیک اپ کیا اور کمیٹی بنائی ہے۔ وفاقی حکومت کراچی کے مسائل کا دیرپا حل چاہتی ہے۔ اختیار پیپلز پارٹی کے پاس ہے۔ پیپلز پارٹی 140 اے کے تحت اختیار لوکل گورنمنٹ کو نہیں دے رہی۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا جائے کہ کیا کراچی کے عوام یہاں کےحالات سے خوش ہیں؟ ورلڈ بینک کی رپورٹ ہے 11 سال میں کراچی کے ساتھ کیا ہوا۔ کراچی کو ریسکیو کرنے کے لیے 11 بلین ڈالرز کی ضرورت ہے۔ 11 سال میں کراچی میں جو پیسے لگنے تھے بتایا جائے وہ کہاں گئے۔

    انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ کا حال دیکھ لیں، کراچی کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کسی بھی صوبائی حکومت کو ایگزیکٹو آرڈر جاری کرسکتی ہے۔

  • جج ارشدملک کیخلاف ویڈیو  کانوازشریف کیسزسےتعلق نہیں، فروغ نسیم

    جج ارشدملک کیخلاف ویڈیو کانوازشریف کیسزسےتعلق نہیں، فروغ نسیم

    اسلام آباد : وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا جج ارشدملک کیخلاف ویڈیوکےمعاملےکانوازشریف کیسزسےتعلق نہیں، حکومت قانون اور انصاف کے ساتھ  کھڑی ہےکسی کوعدلیہ پردباؤ ڈالنےکی اجازت نہیں دی جائےگی  جبکہ شہزاد اکبر کا کہنا تھا جب تک منی ٹریل نہیں  دیتےنوازشریف کی سزا ختم نہیں ہو سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق جج ارشدملک کو عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کے بعد وزیر قانون فروغ نسیم اور شہزاداکبر نے پریس کانفرنس کی۔

    وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا جج ارشدملک سےمتعلق ویڈیوپرجوکارروائی ہونی ہے وہ ضرورہوگی، جج ارشد ملک کو وزارت قانون کو رپورٹ کرنےکی ہدایت کی گئی ہے اور انھیں مزیدکام سے روک دیاگیا ہے۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا جج ارشدملک کہتےہیں میں نےفری اینڈفیئرفیصلہ دیاہے ، بیان حلفی میں لکھا ہے دباؤ تھا اس کے باوجود فری اینڈ فیئر فیصلہ دیا، سماعت کےدوران جج پر دباؤ سے متعلق سزا قانون میں موجود ہے، جج پر دباؤ ڈالنے سے متعلق10 سال سزا ہوسکتی ہے۔

    دوران سماعت جج پردباؤڈالنے کی سزادس سال تک ہوسکتی ہے

    وزیرقانون نے کہا جب تک اس شاخسانے کا فیصلہ نہیں آتا، سزا اور جزا کا فیصلہ نہیں ہوسکتا، جج ارشد ملک سے متعلق فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کرنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کوئی مجرم ٹھہرگیا اور سزا کاٹ رہا ہے تو اس کی سز ا معطل نہیں ہوتی، حکومت قانون وانصاف کے ساتھ کھڑی ہے، کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ عدلیہ پر دباؤ یا تنقید کی جائے، جج صاحب نے بیان حلفی میں شکایت کی ہے ان پر دباؤ تھا۔

    فروغ نسیم نے کہا بیان حلفی اصل کیس کی میرٹ پر اثر انداز نہیں ہوگا، بیان حلفی یا ویڈیو سے لندن فلیٹ کی منی ٹریل کا کوئی واسطہ نہیں، جج ارشد ملک کیخلاف ویڈیو کے معاملے کا نواز شریف کیسز سے تعلق نہیں، چیئرمین نیب، ڈپٹی اور پراسیکیوٹر31بی کے تحت کارروائی کا فیصلہ کریں گے۔

    بیان حلفی اصل کیس کی میرٹ پراثراندازنہیں ہوگا

    وزیرقانون کا کہنا تھا سوال کیاگیابیان حلفی جمع کرانےمیں تاخیرکی گئی، کبھی ایک دن کی تاخیرکی اہمیت ہوتی ہے کبھی24 سال کی بھی اہمیت نہیں ہوتی،  جیسے ہی رجسٹرار کا خط ملاسب سے پہلے جج ارشدملک کو کام سے روک دیا۔

    انھوں نے کہا آج بھی اصل مسئلہ منی ٹریل کاہی ہے، لندن میں اپارٹمنٹس کی منی ٹریل تودیناپڑےگی، کوئی جج اس لیےتعینات نہیں کروں گا کہ کسی کو  سزا اور کسی کو رہا کردے، جج کی تعیناتی میرٹ پرکی جائےگی۔

    معاون خصوصی شہزاداکبر


    معاون خصوصی شہزاداکبر کا کہنا تھا اسلام آباد ہائی کورٹ کا خط ملنے کے بعد ضروری تھا عوام کوآگاہ کیا جائے، جج ارشد ملک کا بیان حلفی بھی خط کے ساتھ  موصول ہوا ہے، بیان حلفی سے ظاہر ہوتا ہے، جیسا پاناما کیس میں بھی ایک مافیا کا ذکرتھا، یہ ایک پوری داستان ہے جو سفارش سے شروع ہو کر دھمکیوں پر ختم ہوتی ہے، پاناما کیس میں سسلین مافیا کا ذکر کیاگیاتھا۔

    شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ بیان حلفی میں کہاگیاپیشیوں کے دور میں جج صاحب کی میٹنگ بھی کرائی گئی، مجھےنہیں بتایاگیا اور میری میٹنگ بھی فکس کی گئی ، جج صاحب کہتے ہیں مجھے ابتدامیں 10کروڑ کی آفرکی گئی ، بیان حلفی سے واضح ہے یہ سارا سلسلہ تعیناتی سے شروع ہوتا ہے۔

    بیان حلفی سےواضح ہےساراکھیل مافیا کاہے

    معاون خصوصی نے کہا تینوں کیسز جج بشیراحمد کی عدالت میں چل رہے تھے، ایسا لگتا ہے جج ارشدملک کی عدالت میں کیسز اثر اندازی سے منتقل کرائے گئے، ناصر جنجوعہ سے متعلق عوام جانتے ہیں کیونکہ پیشیوں میں وہاں ٹھہراؤ ہوتا تھا۔

    ان کا کہنا تھا بیان حلفی سے واضح ہے سارا کھیل مافیا کا ہے، ملتان کی ایک ویڈیو سے جج ارشد ملک کو بلیک میلنگ شروع ہوتی ہے، بیان حلفی میں کہاگیا ہے ملتان کی ویڈیو پر بلیک میل کیا جاتا ہے، یہ بھی حیرت انگیز ہے سماعتوں کےدوران نوازشریف ملاقات کرتے ہیں ۔

    ،شہزاداکبر نے کہا ناصربٹ باقاعدہ ریکارڈنگز کر کے لے جاتا تھا، ناصر بٹ جج ارشدملک کوکہتاہےمیاں صاحب مطمئن نہیں جاتی امرا چلیں، بیان حلفی میں لکھا ہے ناصر بٹ بلیک میلنگ اور دھمکیاں دیتاہے، جاتی امرامیں نواز شریف سے ملاقات کرائی جاتی ہے، سعودی عرب میں حسین نواز سے ملاقات کرائی جاتی ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا جج کو ویڈیو دکھانے کے بعدایک اسکرپٹ دیا جاتاہے اور کہا جاتاہے پڑھ کر سنائیں، جج کوکہا اسکرپٹ پر عمل کرنا ہے، عمل نہ کرنے ویڈیو پھیلا دیں گے، بیان حلفی کے مطابق مخصوص ٹیم بنائی گئی جوباقاعدگی سے بلیک میلنگ کرتی ہے۔

    مرضی کا فیصلہ لینےکیلئےکیسزجج ارشدملک کی عدالت منتقل کرائےگئے

    انھوں نے مزید کہا نوازشریف کےکیسزکوسیاست کی نظرکرنےکی کوشش کی جارہی ہے اور کیسزمیں بھی سیاسی اثرورسوخ استعمال کرنے کی کوشش کی گئی، احتساب کےعمل کےخلاف بھی ایک مخصوص پروپیگنڈا کیاجارہا ہے، مرضی کا فیصلہ لینے کیلئے کیسز جج ارشد ملک کی عدالت منتقل کرائے گئے ، جج کے مرضی پر نہ چلنے پر سفارش اور پھر سلسلہ دھمکیوں تک چلاگیا۔

    جب تک منی ٹریل نہیں  دیتےنوازشریف کی سزاختم نہیں ہوسکتی

    شہزاداکبر خفیہ ویڈیوسےمتعلق سائبرکرائم ایکٹ پر بھی غور ہورہا ہے، خفیہ ویڈیوبنانے سے متعلق جج بھی درخواست گزاربن سکتےہیں، دیکھنا ہے سائبر کرائم  سے متعلق درخواست کون دے رہا ہے، خفیہ ویڈیوبنانےسےمتعلق جج صاحب بھی درخواست دے سکتے ہیں، جب تک منی ٹریل نہیں  دیتے نواز شریف  کی سزا ختم نہیں ہوسکتی۔

  • شبرزیدی کو چیئرمین ایف بی آر مقرر کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، فروغ نسیم

    شبرزیدی کو چیئرمین ایف بی آر مقرر کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، فروغ نسیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹرفروغ نسیم نے کہا ہے کہ شبرزیدی کی تقرری کی مخالفت کرنے والے عناصر درحقیقت میرٹ کی پالیسی کے خلاف ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ شبرزیدی کی تقرری کے حوالے سے وفاقی کابینہ کے ارکان میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا شبرزیدی کو ایف بی آر کا چیئرمین مقرر کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ حائل نہیں ہے۔

    فروغ نسیم نے مزید کہا کہ شبرزیدی کی تقرری کی مخالفت کرنے والے عناصر درحقیقت میرٹ کی پالیسی کے خلاف ہیں۔

    وزیر اعظم، شبر زیدی ملاقات: ملکی مالیاتی نظام سےمتعلق تبادلہ خیال

    اس سے قبل گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان سے نامزد چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کی ملاقات ہوئی تھی جس میں ملکی معاشی صورت حال سمیت کئی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    وزیراعظم عمران خان نے شبر زیدی کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات سے متعلق اپنے وژن سے آگاہ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی حکومت نے ٹیکس امور کے ماہرشبرزیدی کو ایف بی آر کا چیئرمین تعینات کیا تھا۔

    شبر زیدی ٹیکس امور کے ماہر اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں اور وہ 2013ء کے انتخابات سے قبل بننے والی سندھ کی عبوری حکومت میں وزیر بھی رہے ہیں۔

  • جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آنے سے کیس پر فرق نہیں پڑے گا: وفاقی وزیر قانون

    جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آنے سے کیس پر فرق نہیں پڑے گا: وفاقی وزیر قانون

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آنے سے کیس پر فرق نہیں پڑے گا۔ ملزمان کو سنے بغیر ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو سنے بغیر ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جا سکتا ہے، وزارت داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) لسٹ عدالت میں پیش کرے گی۔

    انہوں نے کہا کہ احتساب کا عمل اسی طرح چلنا چاہیئے۔ جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آنے سے کیس پر فرق نہیں پڑے گا۔ ملزمان کو اپنا دفاع پیش کرنے کا پورا پورا حق ہے۔

    وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ حکومتی نمائندوں کے خلاف ثبوت ملیں گے تو نام ای سی ایل میں ہوگا۔ نام تب ای سی ایل میں ڈالا جاتا ہے جب ملک سے فرار کا خدشہ ہو۔ حکومت ہر وہ کام کرے گی جس سے قانون کی حکمرانی ہو۔

  • منی لانڈرنگ کیس: ایف آئی اے کی ایم کیو ایم کے دو وفاقی وزرا سے تفتیش

    منی لانڈرنگ کیس: ایف آئی اے کی ایم کیو ایم کے دو وفاقی وزرا سے تفتیش

    اسلام آباد: ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں دو وفاقی وزرا سے پوچھ گچھ کی ہے.

    تفصیلات کے مطابق آج ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے دو وفاقی وزرا منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے ٹیم کے سامنے پیش ہوئے.

    وفاقی وزیر برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی اور وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف فروغ نسیم  سے آج ایف آئی دفتر میں دو گھنٹے تفتیش ہوئی.

    دونوں وزرا پر ایم کیو ایم کے ذیلی فلاحی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن میں پیسے جمع کروانے کا الزام ہے، خدمت خلق فاؤنڈیشن کے بارے میں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس سے لندن سیکریٹریٹ کے اخراجات بھی برداشت کیے جاتے تھے.


    مزید پڑھیں: خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر منی لانڈرنگ: میئر سمیت 726 افراد کی فہرست جاری


    خالد مقبول صدیقی اس وقت ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ہیں، جب کہ بیرسٹر فروغ نسیم پارٹی رہنما ہیں اور اس وقت سینیٹر ہیں.

    واضح رہے کہ ایف آئی اے نے متحدہ قومی موومنٹ کے فلاحی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن میں منی لانڈرنگ میں ملوث میئر کراچی وسیم اختر سمیت 726 افراد کے ناموں کی فہرست جاری کی ہے۔

    یاد رہے کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ 2017 میں کراچی میں درج ہوا تھا.