اسلام آباد : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف الگ سے نظرثانی کی درخواست دائرکردی، درخواست میں سپریم کورٹ سے 7 جنوری کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی فریال تالپورنے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف الگ سے نظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائرکردی، درخواست فاروق ایچ نائیک کی جانب سے دائرکی گئی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں فائنل چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا، ایف آئی اےتمام اداروں کی مددکے باوجودشواہد تلا ش نہ کرسکا۔
فریال تالپور کی جانب سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ جےآئی ٹی کےسامنےپیش ہوئی اورتحریری جواب بھی دیا، عدالت نے تسلیم کیا جے آئی ٹی قابل قبول شواہد نہ لاسکی، سپریم کورٹ کے حکم سے فیئر ٹرائل کا حق متاثر ہوگا، سپریم کورٹ کامعاملہ نیب کو بھجوانا غیرقانونی اور بےجا ہے۔
دائردرخواست میں سپریم کورٹ سے 7جنوری کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔
آصف زرداری کےبعد دیگرپی پی قیادت کانظر ثانی درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ
گذشتہ روز آصف زرداری کےبعد دیگرپی پی قیادت کانظر ثانی درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، بلاول بھٹو،مرادعلی شاہ اور فریال تالپور الگ الگ درخواست دائرکریں گی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پی پی قیادت نے نامور قانون دانوں کی خدمات حاصل کرلیں، بلاول بھٹو نے بیرسٹر خالد جاوید خان اور مراد علی شاہ نے مخدوم علی خان کی خدمات حاصل کرلیں جبکہ فریال تالپورکی جانب سے فاروق ایچ نائیک پیش ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق درخواستوں میں جےآئی ٹی کے دائرہ اختیارکو چیلنج کرنے کا فیصلہ جبکہ تفتیش کے لیے نیب کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
یاد رہے 28 جنوری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا، ایف آئی اے اداروں کی مدد کے باوجود قابل جرم شواہد تلا ش نہ کرسکا، ایف آئی اےکی استدعا پرسپریم کورٹ نےجے آئی ٹی تشکیل دی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ جےآئی ٹی نے مؤقف شامل کیے بغیر رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی، عدالت عظمیٰ نے تسلیم کیا جے آئی ٹی قابل قبول شواہد نہ لاسکی، جے آئی ٹی نے بھی معاملے کی مزید انکوائری کی سفارش کی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مرادعلی شاہ کانام جے آئی ٹی سےنکالنے کا زبانی حکم فیصلےکاحصہ نہیں بنایاگیا، مقدمہ کراچی سےاسلام آباد منتقل کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا،قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی ، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔
خیال رہے 16 جنوری کو سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے تفصیلی فیصلہ میں کہا تھا کہ نئےچیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں ، نیب مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور دیگر کےخلاف تحقیقات جاری رکھے۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اگر تحقیقات میں جرم بنتا ہو تو احتساب عدالت میں ریفرنس فائل کئے جائیں، نیب ریفرنس اسلام آباد نیب عدالت میں فائل کئے جائیں، نیب کو بلاول بھٹو، مراد علی شاہ کے خلاف تحقیقات میں رکاوٹ نہیں ہوگی، دونوں رہنماؤں کے خلاف شواہد ہیں تو ای سی ایل میں نام کیلئے وفاق سے رجوع میں رکاوٹ نہیں۔
اس سے قبل 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مرادعلی شاہ اوربلاول بھٹو کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی تھی نیب2ماہ کےاندرتحقیقات مکمل کرے ، نیب اگرچاہے تو اپنے طور پر ان دونوں کوسمن کرسکتی ہے۔
ستمبر 2018 میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائے گی جبکہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کو رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔
جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔
رپورٹ میں بتایاگیا جے آئی ٹی نے924افراد کے11500اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی، جن کا کیس سے گہرا تعلق ہے، مقدمے میں گرفتار ملزم حسین لوائی نے11مرحومین کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھولے، اومنی گروپ کے اکاؤنٹس میں 22.72بلین کی ٹرانزکشنز ہوئیں، زرداری خاندان ان جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اخراجات کے لیے رقم حاصل کرتا رہا، فریال تالپور کے کراچی گھر پر3.58ملین روپے خرچ کیے گئے، زرداری ہاؤس نواب شاہ کے لیے 8لاکھ 90ہزار کا سیمنٹ منگوایا گیا۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلاول ہاؤس کے یوٹیلیٹی بلز پر1.58ملین روپے خرچ ہوئے، بلاول ہاؤس کے روزانہ کھانے پینے کی مد میں4.14ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ زرداری گروپ نے148ملین روپے کی رقم جعلی اکاؤنٹس سے نکلوائی تھی، زرداری خاندان نے اومنی ایئر کرافٹ پر110سفر کیے، جس پر8.95ملین روپے خرچ آیا، زرداری نے اپنے وکیل کو2.3ملین کی فیس جعلی اکاؤنٹ سے ادا کی۔
واضح رہے کہ سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور پر ڈیڑھ کروڑ کی غیر قانونی منتقلی کا الزام ہے۔