Tag: fashion

  • سعودی ولی عہد کے جوتے لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئے

    سعودی ولی عہد کے جوتے لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئے

    ریاض: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ایک ملاقات میں پہنے ہوئے جوتے ٹویٹر صارفین کی توجہ کا مرکز بن گئے، لوگوں نے ان کے اسٹائل اور پسند کو خوب سراہا۔

    اردو نیوز کے مطابق رواں ہفتے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے پہنے جانے والے گہرے بھورے آکسفورڈ کے جوتوں نے ٹویٹر پر فیشن کے دلدادہ افراد کو مبہوت کر دیا۔

    یہ جوتے جنہیں ہالام کہا جاتا ہے، جوتے بنانے والے برطانوی برانڈ کروکٹ اینڈ جونز کے تیار کردہ ہیں اور ان کی قیمت 560 ڈالر ہے۔

    ایک ٹویٹر صارف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی تصویر کے نیچے کمنٹ کیا، ہمیشہ کی طرح شاندار، جبکہ ایک اور صارف نے جوتوں کی قیمت پوچھ لی۔

    بعض صارفین کو یہ جوتے اتنے پسند آئے کہ وہ اس کے سستے متبادل تلاش کرتے رہے۔

    سعودی ولی عہد کے مداحوں کو امید ہے کہ جوتوں کا یہ ماڈل کچھ ہی دنوں میں فروخت ہو جائے گا۔

    ایک مداح نے ٹویٹ کی کہ صرف دو دنوں تک انتظار کریں، یہ (جوتے) دکانوں اور آن لائن پر دستیاب ہی نہیں ہوں گے۔

    بعض افراد کو امید ہے کہ ولی عہد کے یہ جوتے پہننے کے بعد برطانوی برانڈ اب ان کی قیمت بڑھا دے گا۔

    صرف ان کے جوتے ہی نہیں بلکہ کوٹ پر بھی مداحوں کی جانب سے تبصرے دیکھنے میں آئے، ایک صارف نے ٹویٹ کیا، کل ریاض میں ہر کوئی یہ کوٹ پہنے گا۔

    سعودی ولی عہد کا اسٹائل اس سے قبل بھی موضوع بحث بنتا رہا ہے اور لوگ اسے پسند کرتے رہے ہیں۔

  • آپ کا فیشن ماحول کے لیے نقصان دہ

    آپ کا فیشن ماحول کے لیے نقصان دہ

    اچھا لباس اور اچھے جوتے پہننا خوش ذوقی کی علامت ہے اور شخصیت کی بہتری میں اہم کردار ادا کرتا ہے، تاہم آپ کی یہ خوش لباسی ماحول کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ہم ہر سال ایک کھرب کپڑے اور 20 ارب جوتے بنا رہے ہیں۔ یہ تعداد 1980 کی دہائی میں بنائے جانے والے کپڑوں اور جوتوں کی تعداد سے 5 گنا زیادہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق آج کا فیشن سوشل میڈیا پر چلتے ٹرینڈز کا مرہون منت ہے جو ہر روز بدلتا ہے۔ اس ٹرینڈ کو اپنانے کے لیے ہم خریداری زیادہ کرتے ہیں، تاہم اس خریداری کو پہنتے کم ہیں۔

    ایک اندازے کے مطابق ایک خاتون کسی لباس کو پھینکنے سے پہلے 7 بار استعمال کرتی ہیں۔

    فیشن کے بدلتے انداز اور ہمارا کپڑوں کو استعمال کرنے کا انداز ماحول کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ آج جس طرح سے ملبوسات کی صنعتیں دن رات کام کر رہی ہیں وہ ہماری زمین کے کاربن اخراج میں 10 فیصد کی حصہ دار ہیں۔

    اسی طرح آبی آلودگی کا 17 سے 20 فیصد حصہ کپڑا رنگنے اور دیگر ٹیکسٹائل شعبوں سے آتا ہے۔

    کپاس کی فصل ٹیکسٹائل کی صنعت کا اہم ستون ہے اور اس وقت ازبکستان دنیا میں کپاس کی پیدوارا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ چونکہ کپاس کی فصل کو بہت زیادہ پانی درکار ہے لہٰذا کپاس کی بے تحاشہ فصلوں نے ملک کی ایک بڑی جھیل ارل جھیل کو صرف 2 دہائیوں میں خشک کردیا ہے۔

    ارل جھیل

    ارل جھیل دنیا کی چوتھی بڑی جھیل تھی اور اب یہ تاحد نگاہ مٹی اور ریت سے بھری ہوئی ہے۔ دنیا بھر میں موجود میٹھے پانی کا 2.6 فیصد حصہ صرف کپاس کی پیداوار میں استعمال ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل صنعت کے ماحول پر ان اثرات کو کم کرنے کے لیے آپ بھی کوشش کرسکتے ہیں۔

    وہ کپڑے جو آپ مزید پہننا نہیں چاہتے، پھینکنے کے بجائے اپنے دوستوں کو دیں اور اسی طرح ان سے ان کے استعمال شدہ کپڑے لے لیں۔

    معمولی خراب کپڑوں اور جوتوں کی مرمت کر کے انہیں پھر سے استعمال کے قابل بنائیں۔

    اس وقت کچھ برانڈز ماحول دوست ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کی تیاری میں ماحول کو کم سے کم نقصان پہنچائیں، انہیں استعمال کرنے کو ترجیح دیں۔

    معیاری اور مہنگے ملبوسات اور جوتے خریدیں جو زیادہ تر عرصے تک چل سکیں۔

  • امریکا میں مسلمانوں کے ملبوسات کی جدید انداز میں نمائش

    امریکا میں مسلمانوں کے ملبوسات کی جدید انداز میں نمائش

    فیشن ڈیزائنرز نے مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگانے ملک امریکا کے شہر سان فرانسسکو کے دی ینگ میوزیم میں مسلمانوں کے ملبوسات کو جدید انداز میں پیش کیا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مسلم فیشن نمائش میں روایتی گھیردار لباس، کھسے، چپل، خواتین کے اسکارف کو نمائش کا حصّہ بنایا گیا تھا جبکہ اسپورٹس کلیکشن میں شامل کی گئی تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ میوزیم میں لگائی نمائش میں 60 ممالک کے فیشن ڈیزائنرز نے 80 ممالک کے مختلف ثقافتی ملبوسات کو یکجا کرکے پیش کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سان فرانسسکو کے میوزیم میں رکھے گئے مسلم ملبوسات جدت اور شائستگی کا عنصر شامل تھا۔

    مذکورہ تصویر میں نظر آنے والے لباس کو مسلم ملک ملائیشیا کی مشہور فیشن ڈیزائنر برنارڈ چندرن نے تیار کیا ہے، جو نت نئے ڈیزائنز کے حامل ملبوسات تیار کرنے کی وجہ سے ملائیشیا کی اشرافیہ میں بے حد مقبولیت رکھتی ہیں۔

    واضح رہے کہ دی ینگ میوزیم میں منعقدہ نت نئے ملبوسات کی نمائش ’اسلام کے خوف‘ سے جڑی ہوئی ہے۔

    لبنانی ڈیزائنر سیلین سیمعن ورنون کی ڈیزائن کردہ جیکٹ پر امریکی دستور کی پہلی شق کو عربی میں ترجمہ کرکے تحریر کیا گیا ہے، مذکورہ شق آزادی مذہب کی ضامن ہیں۔

    90 کی دہائی تک خانہ جنگی کے شکار ملک لبنان کی فیشن ڈیزائنر سیلین سیمعن سنہ 1980 میں ہجرت کرگئیں تھیں تاہم بعد ازاں وہ امریکا منتقل ہوگئیں۔

    لبنانی نژاد فیشن ڈیزائنر کی تیار کردہ ملبوسات کو دور حاضر کے سیاسی رویوں سے مزین کیا ہے، سیلین سیمعن نے ’بین‘ کے لفظ کو اپنے ڈئزاین کردہ اسکارف میں استعمال کیا ہے جس میں ان ممالک کی سیٹلائٹ تصاویر چسپاں کی گئیں ہیں جن پر جارحانہ طبعیت کے مالک امریکی صدر ٹرمپ نے پابندیاں عائد کی تھیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دی ینگ میوزیم میں مسلم ملبوسات کی نمائش میں کھیلوں میں استعمال ہونے والے پہناوے بھی شامل کیے گئے تھے، جس میں نائکی کا حجاب اور احدہ زانیٹی کی وہ برکینی بھی رکھی گئی ہے جس پر سنہ 2016 میں فرانس میں کچھ مدت کے لیے پابندی عائد کی گئی تھی۔

  • لباس کے مطابق رنگ تبدیل کرنے والا اسمارٹ کنگن

    لباس کے مطابق رنگ تبدیل کرنے والا اسمارٹ کنگن

    فیشن کی دنیا کے ماہرین نے ایسا سائنسی بریسلیٹ ایجاد کرلیا ہے جو پہننے والے کے لباس سے ملتا ہوا رنگ تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ایلیمون نامی یہ بریسلیٹ آپ کے موبائل فون سے منسلک ہو کر آپ کو اہم فون کالز اور پیغامات سے بھی باخبر رکھتا ہے۔

    ماہرین نے اس ایجاد کو فیشن اور سائنس کا سنگم قرار دیا ہے۔

    یہ بریسلیٹ یا کنگن اسمارٹ فون میں ڈالی جانے والی ایپ ایلیمون کے ذریعے کام کرے گا۔

    آپ کسی بھی ڈیزائن کی تصویر کھینچ کر اس ایپ میں ڈال دیں، آپ کا کنگن اسی ڈیزائن کو اختیار کرلے گا۔

    یہی نہیں یہ آپ کو راستوں کی ٹریکنگ، اور موبائل فون پر آنے والے پیغامات اور کالز کا نوٹی فکیشن بھی فراہم کرسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اپنے شہر کی خوشحالی کا اندازہ خواتین کی اونچی ہیل سے لگائیں

    اپنے شہر کی خوشحالی کا اندازہ خواتین کی اونچی ہیل سے لگائیں

    کیا آپ اونچی ایڑھی کے سینڈل استعمال کرتی ہیں؟ اگر ہاں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ایک امیر شہر میں رہتی ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق ایک خوشحال شہر میں رہنے والی خواتین فیشن کے رجحانات کو تیزی سے قبول کرتی ہیں۔ اس کی نسبت جو خواتین کم خوشحال یا پسماندہ شہروں میں رہتی ہیں وہ اپنے پرانے حلیے میں ہی رہنا پسند کرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: فیشن کے نئے اصول کوکو شنیل سے سیکھیں

    تحقیق میں شامل ایک ماہر سماجیات کا کہنا ہے کہ جتنی زیادہ خواتین کی ہیل اونچی ہوگی اتنا ہی زیادہ وہ شہر خوشحال ہوگا۔ گو کہ کسی شہر کی خوشحالی کو اس پیمانے میں ناپنا عجیب ہے لیکن یہ کلیہ فیشن انڈسٹری کے لیے بالکل درست ہے۔

    تحقیق کے مطابق سماجی رجحانات فیشن کے رجحانات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ماہرین نے امریکہ کے 180 شہروں میں 5 سال تک اس کا مشاہدہ کیا اور بالآخر نتیجہ نکالا کہ جیسے جیسے خواتین زیادہ خوشحال علاقوں کی طرف منتقل ہوتی ہیں، ویسے ویسے ان کی ہیل کی اونچائی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔

    اس کے برعکس اپنے آبائی شہر یا علاقے میں وہ آرام دہ جوتے پہننا پسند کرتی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فیشن کے اصول کوکو شنیل سے سیکھیں

    فیشن کے اصول کوکو شنیل سے سیکھیں

    ہم میں سے اکثر افراد بین الاقوامی برانڈ شنیل کی کاسمیٹکس، پرفیومز، ہینڈ بیگز اور زیورات وغیرہ استعمال کرنے کے شوقین ہوتے ہیں۔ لیکن کیا آپ اس کی بانی کے بارے میں جانتے ہیں؟

    اگست سنہ 1883 میں پیدا ہونے والی فرانسیسی لڑکی کوکو شنیل اس دور کی عام لڑکیوں جیسی نہیں تھی۔ ایک عام گھرانے سےتعلق رکھنے والی کوکو نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اس دور میں خواتین کے لیے مروجہ فیشن کے قواعد و ضوابط بدل کر اس میں نئی جدت لانے کا سوچا۔

    جنگ عظیم دوئم کے بعد جب اس نے شنیل کی بنیاد ڈالی تو اس نے اپنی پروڈکٹس میں خواتین کے لیے وقار، سادگی، خوبصورتی اور جدید فیشن کا امتزاج متعارف کروایا۔

    اس کا خیال تھا کہ فیشن اور خواتین اس وقت اچھی لگتی ہیں جب ان میں وقار اور نفاست ہو۔ اس کے ڈیزائن کردہ ملبوسات اس کی سوچ کی عکاسی کرتے تھے۔ بہت جلد وہ فرانس کے اعلیٰ طبقے میں مشہور ہوگئی اور لوگ شوق سے اس کا برانڈ استعمال کرنے لگے۔

    کوکو اپنی عام زندگی میں بھی وسیع النظر، ذہین اور تخلیقی ذہنیت کی حامل تھی۔ اپنے برانڈ کے مداحوں کے علاوہ اس کے دوستوں کا ایک بڑا حلقہ احباب تھا جو اسے پسند کرتا تھا۔ وہ اپنے اصولوں کے مطابق جینا پسند کرتی تھی لیکن اس نے کبھی اخلاقی حدود کو پار نہیں کیا۔

    ٹائم میگزین نے اسے 20 ویں صدی کی 100 با اثر خواتین کی فہرست میں بھی شامل کیا تھا۔

    آج ہم آپ کو کوکو شنیل کے کچھ اقوال بتانے جارہے ہیں جن میں وہ خواتین کو مضبوط اور باوقار بننے کا مشورہ دیتی ہیں۔ یقیناً یہ اقوال خواتین کی زندگی کو بدلنے میں معاون ثابت ہوں گے۔

    دنیا کا سب سے بہترین رنگ وہ ہے، جو آپ پر جچتا ہے۔

    فیشن بدل جاتا ہے، مگر اسٹائل ہمیشہ برقرار رہتا ہے۔

    نفیس اور باوقار لگنے کے لیے ضروری نہیں کہ نیا لباس زیب تن کیا جائے۔

    میری زندگی نے مجھے خوش نہیں کیا، لہٰذا میں نے اپنی پسند کی زندگی تخلیق کر ڈالی۔

    خوبصورتی اور نفاست کی بنیاد سادگی ہے۔

    آپ کے اندر خوبصورتی کا آغاز اس وقت ہوتا ہے جب آپ کسی دوسرے کی نقل کیے بغیر اپنا آپ بننے کی کوشش کرتے ہیں۔

    فیشن صرف وہ نہیں جو لباس میں ہے، فیشن ہر جگہ موجود ہے، آسمان میں، سڑکوں پر۔ فیشن دراصل نئے آئیڈیاز سوچنے کا نام ہے، آپ اپنے زندگی کیسے گزارتے ہیں، یہ بھی فیشن کی ایک قسم ہے۔

    ایک خاتون جو خوشبویات کا استعمال نہیں کرتی، اس کا کوئی مستقبل نہیں۔

    آپ 30 سال کی عمر میں حسین ہوسکتی ہیں، 40 سال کی عمر میں دلکش ہوسکتی ہیں، اور اپنی بقیہ تمام زندگی کے لیے پرکشش ہوسکتی ہیں۔

    میں فیشن نہیں کرتی، میں خود فیشن ہوں، جو پہنتی ہوں وہ فیشن بن جاتا ہے۔

    کامیابی عموماً ان لوگوں کو ملتی ہے جو نہیں جانتے کہ ناکامی ناگزیر ہے۔

  • کراچی میں  فیشن پاکستان ویک کا میلہ سجنے جارہا ہے

    کراچی میں فیشن پاکستان ویک کا میلہ سجنے جارہا ہے

    کراچی : شہر قائد میں پاکستان فیشن ویک کا تین روزہ میلہ سجنے جارہا ہے ، جس میں نامور فیشن ڈیزائنرز اور برینڈز اپنی رنگوں سے بھری کلیکشن پیش کریں گے۔

    پاکستان فیشن ڈیزائن کونسل نے آئندہ دو روز میں ہونے والے فیشن پاکستان ویک موسم سرما کے پروگرام کی تفصیلات کا اعلان کردیا ہے ۔ یہ ایونٹ کراچی میں نئے گلو بل ما رکریس میں 11 ستمبر کو منعقد کیا جائے گا، جو 13 ستمبر تک جاری رہے گا اور ایونٹ ملک بھر سے نامورمعروف ڈیزائنر شرکت کریں گے۔

    وینٹر سیزن میں 17 فیشن ڈیزائنرز اپنے برائیڈل ویئر ، برائڈ لگژری اور تہوار کی مناسبت سے ملبوسات پیش کریں گے۔

    پہلا دن:  میشا لاکھانی ، آمنہ عقیل ، ارم خالد ، عبید شیخ ، سائرہ رضوان کے ملبوسات پیش کئے جائیں گے۔

    دوسرے دن : صنم چوہدری ، وردا سلیم ، ارم راجپوت، ایچ ای ایم اور دیپک پروانی کی کلیکشن پیش کی جائے گی۔

    تیسرے دن: ٹینا درانی ، نعمان آفرین ، عدنان پردیسی ، ماہین خان اپنی ملبوسات کی نمائش کریں گی جبکہ گرینڈ فینالے میں سنا سفیناز کے ملبوسات پیش کئے جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کترینہ کو فیشن کا علم نہیں، سونم کپور

    کترینہ کو فیشن کا علم نہیں، سونم کپور

    ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ سونم کپور نے کہا ہے کہ رنبیر کپور کا کترینہ کو فیشن آئیکون قرار دینا غلط فیصلہ ہے کیونکہ میں فیشن کو اُن سے زیادہ جانتی ہوں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق رنبیر کپور کی جانب سے کترینہ کو بہترین فیشن آئیکون قرار دینے پر سونم کپور سخت ناراض ہوگئی اور انہوں نے اداکار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’فیشن کے معاملے میں میرا اور کترینہ کا موازانہ کرنا غلط ہے کیونکہ کترینہ کو فیشن کے بارے میں کچھ معلوم ہی نہیں ہے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ رنبیر کے کترینہ کے بارے میں خیالات صرف پروموشن کی وجہ سے ہیں کیونکہ دونوں اداکار آج کل فلم ’جگا جاسوس‘ کی تشہیر میں مصروف ہیں اور اس طرح کے ریمارکس بھی پروموشن کا ایک طریقہ ہے۔

    پڑھیں: ویڈیو لیک کیوں کی؟ کترینہ صحافی پر پھٹ پڑیں

    یاد رہے فلم جگا جاسوس کی پروموشن کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں رنبیر کپور نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ انڈسٹری میں جو فیشن چل رہا ہوتا ہے وہ کترینہ تین ماہ پہلے کرکے چھوڑ چکی ہوتی ہیں۔

    فلم جگا جاسوس کا ٹریلر جاری

    دوسری جانب کترینہ نے رنبیر کے جواب سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ سونم کپور کے فیشن اور ڈریسنگ کاموازنہ کسی صورت نہ کیا جائے کیونکہ سونم کا انداز دیگر لوگوں سے بہت نرالا ہے جبکہ مجھے جو بھی لباس یا فیشن پسند آتا ہے وہ کرلیتی ہوں۔

  • پیرس میں گیم کے شوقین افراد کیلئے میلہ سج گیا

    پیرس میں گیم کے شوقین افراد کیلئے میلہ سج گیا

    پیرس میں گیم کے شوقین افراد کیلئے میلہ سج گیا ہے، بچے اور بڑےسب ہی گیم کھیلنے مِیں مگن ہیں۔

    پیرس میں گیم کھیلنے کے شوقین افراد کیلئے رنگا رنگ گیم ویک جاری ہے، رنگا رنگ شو مِیں جدید ٹیکنالوجی سے لیس گیم بچوں سے لیکر سب کی توجہ کا مرکز بن گئے ۔

    کوئی پلے اسٹیشن کھیل رہا ہے، تو کوئی تھری ڈی گیمز کی دنیا میں گم نظر آیا، گیم ویک میں گوگل کا تیار تھری ڈی اوکیولس بھی پیش کیا گیا، جسے پہن کر شرکا نے تھری ڈی گیمز کے مزے لئے ۔

    دوسری جانب پیرس میں فیشن کی رنگینیاں عروج پر ہیں، کشتی میں خوبرو ماڈلز نے کیٹ واک کر کے سب کو حیران کردیا۔

    خوشبو وں کے شہر پیرس میں رنگا رنگ فیشن شو کشی میں سجایا گیا،کشتی میں لگی رونق اور دلفریب و دلکش ملبوسات پہنی ماڈلز نے خوب داد وصول کی۔

    فیشن شو میں ماڈلز دیدہ زیب گاون پہن کر اتریں تو شائقین دیکھتے ہی رہ گئے، معروف ڈیزائنر نے فیشن شو میں دلکش اور دیدہ زیب ملبوسات کے ساتھ اسٹائلش جوتوں کی کلیکشن بھی پیش کی جسے خوب سراہا گیا۔

  • لاہور: معروف ماڈلز کی ریمپ پر کیٹ واک نے ماحول دو آتشہ کردیا

    لاہور: معروف ماڈلز کی ریمپ پر کیٹ واک نے ماحول دو آتشہ کردیا

    لاہور: جہاں سیاسی گرما گرمی عروج پر ہے وہیں معروف ماڈلز نے ریمپ پر کیٹ واک کر کے ماحول کو دو آتشہ کردیا

    حلقہ این اے 122 میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کے الیکشن کے دوران اسی حلقے میں رنگارنگ فیشن شو منعقد کی گیا جس میں مختلف ماڈلز نے معروف ڈیزائنرزکے نت نئے ملبوسات زیب تن کر کے ریمپ پر کیٹ واک کی۔

    لیڈر گروپ کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ فیشن شو کے دوران گلوکار وارث بیگ سمیت مختلف فنکاروں نے سروں کا جادو جگایاجبکہ معروف بیلے ڈانسر لکی علی نے اپنے مخصوص انداز میں نرت بھاو کیا۔

    گلوکاری،فیشن اور رقص پر مشتمل شوسے محظوظ ہونے کیلئے شائقین فن بڑی تعداد میں مقامی کلب میں موجود تھے۔