Tag: fast food

  • فاسٹ فوڈ دماغ کو کیسے نقصان پہنچاتا ہے؟ سائنس دانوں کی دل دہلا دینے والی تحقیق

    فاسٹ فوڈ دماغ کو کیسے نقصان پہنچاتا ہے؟ سائنس دانوں کی دل دہلا دینے والی تحقیق

    سڈنی یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق کے نتائج میں یہ انکشاف کیا ہے کہ فاسٹ فوڈ دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے۔

    گزشتہ ماہ اپریل میں انٹرنیشنل جرنل آف اوبیسٹی میں شائع شدہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہم یہ تو پہلے سے جانتے ہیں کہ سیر شدہ چکنائی (saturated fat) اور ریفائنڈ شوگر کے زیادہ استعمال سے ہمارے جسم پر کس قسم کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، تاہم اب انسانوں پر اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا ہے کہ یہ ہمارے دماغ کے ایک مخصوص حصے پر بھی منفی اثر ڈالتے ہیں۔

    سائنس دانوں نے ورچوئل رئیلٹی (VR) سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے تحقیق کے دوران پایا کہ چکنائی اور شوگر کی زیادہ مقدار کھانے سے ’’مقامی نیویگیشن‘‘ (کسی جگہ یا ماحول میں اپنی پوزیشن کو سمجھنے، راستوں کو یاد رکھنے کی صلاحیت) اور یادداشت کی خرابی کا خدشہ ہے، سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ اس سے قبل چوہوں پر کیے جانے والی تحقیقات کے نتائج بھی اس سے ملتے جلتے تھے۔

    فاسٹ فوڈ دماغ

    اس ریسرچ اسٹڈی کے دوران 120 نوجوان بالغ افراد نے غذائی چکنائی اور شکر کی جانچ (DFS) کرائی، تاکہ محققین گزشتہ بارہ مہینوں کے دوران اندازہ لگا سکیں کہ انھوں نے اوسطاً کتنی شکر اور غذائی چکنائی کھائی۔ اس کے بعد انھیں سر پر ایک ورچوئل رئیلٹی ہیڈ سیٹ پہنائے گئے، اور انھیں تھری ڈی بھول بھلیاں گیم کھیلنے دیا گیا، کہ اس میں راستہ تلاش کریں، بھول بھلیاں میں خزانے تک پہنچنے کے لیے کچھ اشارے بھی دیے گئے تھے، جنھیں سمجھتے ہوئے آگے بڑھنا تھا۔

    شرکا نے یہ کھیل 6 بار کھیلا، ان میں سے جنھوں نے 4 منٹ سے کم وقت میں راستہ تلاش کر کے خزانے تک رسائی کی، وہ اگلی کوشش کی طرف بڑھ گئے، اور جو اس ڈیڈ لائن کو پورا کرنے میں ناکام ہوئے تو انھیں ورچوئلی خزانے کے لوکیشن تک پہنچایا گیا جہاں انھوں نے اگلی کوشش کے لیے رہنما اشارے دیکھے۔


    اینٹی بائیوٹکس سے متعلق 5 اہم باتیں اور ہدایات


    ساتویں اور آخری کوشش میں خزانے کو ہٹایا گیا، اور اس بار شرکا کو بھول بھلیاں کے اس حصے تک جانا تھا جس کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ پچھلی بار خزانے کا وہی مقام تھا۔

    اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اگرچہ ورکنگ میموری اور وزن اور جسم کے سائز کو ایڈجسٹ کر لیا گیا تھا، ان شرکا نے جنھوں نے چکنائی اور شکر والی زیادہ غذا کھائی تھی، دیگر کے مقابلے میں بری کارکردگی دکھائی۔

    ان نتائج سے یہ نشان دہی ہوئی کہ زیادہ چکنائی اور شکر والی غذائیں (روایتی مغربی خوراک) ہپپوکیمپس کی ایک قسم کی خرابی (hippocampus impairment) کا سبب بنتی ہیں، جو مقامی نیویگیشن اور یادداشت کے فعل میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔ یہ یاد رہے کہ مقامی نیویگیشن کا مطلب ’’ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے راستے کو سمجھنا اور یاد رکھنا‘‘ ہے۔

    سڈنی یونیورسٹی کے محقق ڈومینک ٹران نے یہ تشویش بات کہی کہ عام عام BMI اسکور والے نسبتاً صحت مند افراد میں بھی ایک ناقص غذا دیگر میٹابولک حالات ظاہر ہونے سے بہت پہلے (دماغی صلاحیت) ادراک کو کمزور کر سکتی ہے۔

    تاہم دوسری طرف اس تحقیق میں یہ خوش خبری بھی دی گئی ہے کہ محققین کا خیال ہے کہ اس صورت حال سے آسانی سے بحالی ممکن ہے، محققین نے کہا کہ غذائی تبدیلیاں ہپپوکیمپس کی صحت کو بہتر بنا سکتی ہیں۔

  • فاسٹ فوڈ کے شوقین کن بیماریوں کا شکار بنتے ہیں؟

    فاسٹ فوڈ کے شوقین کن بیماریوں کا شکار بنتے ہیں؟

    گھر میں بیٹھے فلم یا ٹی وی دیکھنے یا دوران سفر منہ کا ذائقہ تبدیل کرنے کیلئے لوگوں کی بڑی تعداد مختلف اقسام کی خوراک استعمال کرتی ہے۔

    ایسے میں عام طور پر روایتی کھانوں کے بجائے چپس، بسکٹ، کولڈ ڈرنکس لیے جاتے ہیں جن کا استعمال الٹرا پروسیسڈ فوڈز کے زمرے میں آتا ہے۔

    یاد رکھیں یہ عمل اپنی صحت کے ساتھ دشمنی کے مترادف ہے، پیٹ بھرا ہونے کے باوجود ان کا زیادہ استعمال صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور انڈین کونسل فار ریسرچ آن انٹرنیشنل اکنامک ریلیشنز کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 10 سال میں بھارت میں الٹرا پروسیسڈ فوڈ کی مارکیٹ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    ماہرین کے مطابق برگرز، فرنچ فرائز ودیگر فاسٹ فوڈز میں چکنائی، کیلوریز، نمک اور پراسیس کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جبکہ وٹامنز، منرلز اور صحت کے لیے مفید دیگر غذائی اجزا کی کمی ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال دل کو نقصان پہنچانے کا تو سبب بنتا ہے جس سے ہارٹ فیلیئر، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اس کے ساتھ ہی یہ بلڈ شوگر میں اضافے، جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بھی بنتا ہے۔

    صرف یہ ہی نہیں فاسٹ فوڈ کے شوقین مزاج میں چڑاچڑا پن، ڈپریشن، تھکاوٹ، یادداشت کی کمی سے متعلق امراض ڈیمینشیا اور الزائمر کا خطرہ بھی دیگر افراد سے 3 گنا بڑھ جاتا ہے۔

    فاسٹ فوڈ کے استعمال سے نظام تنفس کے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں جو آگے چل کر دمے کی صورت اختیار کرسکتے ہیں جب کہ شکراور چکنائی کے زیادتی کے باعث یہ جلد کے لیے بھی نقصان دہ ہیں جس سے قبل از وقت بڑھاپا یعنی جھریاں، کیل مہاسے جیسے مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • ایک معمولی عادت جس کا نقصان خطرناک ہوسکتا ہے

    ایک معمولی عادت جس کا نقصان خطرناک ہوسکتا ہے

    صاف ستھرا صحت مند کھانا جسمانی صحت کے لیے بے حد ضروری ہے، اور فاسٹ فوڈ کھانے کے بے شمار نقصانات ہوسکتے ہیں، حال ہی میں کی گئی ایک اور تحقیق نے اس کی تصدیق کردی ہے۔

    جگر انسانی جسم کا اہم ترین عضو ہے جو فلٹرکا اہم کام انجام دے کر جسم کو صحت مند رکھتا ہے، تاہم فاسٹ فوڈ کا استعمال جگر کے افعال کو متاثر کر کے فیٹی لیوی کا سبب بن سکتا ہے۔

    یہ بات ایک تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

    جگر جسم کی مجموعی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے 500 سے زائد افعال انجام دیتا ہے، یہ آپ کے مدافعتی نظام، میٹابولزم، نظام ہاضمہ اور جسم کے فاسد مادوں کے اخراج میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    جگر جسم کے کئی افعال تو انجام دیتا ہی ہے لیکن اس کی سب سے زیادہ اہمیت فاسد مادوں کے اخراج یعنی ڈیٹوکسی فیکیشن کے لیے ہے، اس طرح یہ جسم کو بیماری کا سبب بنے والے زہریلے مادوں سے پاک کر کے صحت مند رکھتا ہے، تاہم فاسٹ فوڈ کے شوقین افراد جگر کے نقصان کا سامنا کر سکتے ہیں۔

    فی زمانہ فاسٹ فوڈز کا استعمال کافی بڑھ گیا ہے جسے لوگوں کی بڑی تعداد بہت شوق سے کھاتی ہے تاہم ایک نئی تحقیق میں اس کے مضر صحت اثرات سامنے آئے ہیں جو فیٹی لیور سے منسلک ہیں۔

    تحقیق کے مطابق روزانہ کل کیلوریز کا کم از کم 20 فیصد اگر فاسٹ فوڈ غذاؤں سے حاصل کیا جائے تو اس طرح یہ غیر الکوحل فیٹی لیورکی بیماری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، جو پیچیدگی کی صورت میں جان لیوا بیماری ثابت ہوسکتی ہے۔

    موٹاپے یا ذیابیطس میں مبتلا افراد جگر پر فاسٹ فوڈ کے مضر اثرات کا زیادہ سامنا کرتے ہیں۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق یہ مطالعہ لوگوں کو مزید غذائیت سے بھرپور اور صحت مند کھانے کے اختیارات تلاش کرنے کی ترغیب دے گا۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر لوگ دن میں ایک وقت فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں، تو وہ جگر کو نقصان نہیں پہنچا رہے۔ تاہم، اگر وہ ایک کھانا ان کی روزانہ کیلوریز کے کم از کم پانچویں حصے کے برابر ہے، تو وہ اپنے جگر کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ کوشش کریں کہ فاسٹ فوڈز کے بجائے صحت سے بھرپور غذاؤں کا انتخاب کریں تاکہ صحت مند رہ سکیں۔

  • فاسٹ فوڈ صحت کے لیے کتنے خطرناک؟ ماہرین نے بتادیا

    فاسٹ فوڈ صحت کے لیے کتنے خطرناک؟ ماہرین نے بتادیا

    فاسٹ فوڈ آج دنیا بھر میں لوگوں کا من بھاتا کھاجا ہے لیکن ماہرین نے فاسٹ فوڈ کی عادت کو صحت کے لیے انتہائی مضر قرار دیا ہے

     برگر، زنگر، شوارما، پیزا، فرائز  یہ نام پڑھ کر کون ہوگا جس کے منہ میں پانی نہ بھر آیا ہو، ‘‘فوری تیار، نہایت مزیدار’’ کی خصوصیات لیے یہ  جدید کھانے آج بچوں بڑوں سب کی ہی پسند بن چکے ہیں لیکن ہرچیز کا ایک منفی پہلو بھی ہوتا ہے اور ان کھانوں کا سب سے خطرناک منفی پہلو صحت پر پڑنے والے مضر اثرات ہیں جو بالخصوص انہیں اپنے روزمرہ کی خوراک میں شامل کرنے والوں کے لیے انتباہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق برگرز، فرنچ فرائز ودیگر فاسٹ فوڈز میں چکنائی، کیلوریز، نمک اور پراسیس کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جبکہ وٹامنز، منرلز اور صحت کے لیے مفید دیگر غذائی اجزا کی کمی ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال دل کو نقصان پہنچانے کا تو سبب بنتا ہے جس سے ہارٹ فیلیئر، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اس کے ساتھ ہی یہ بلڈ شوگر میں اضافے، جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بھی بنتا ہے۔

    صرف یہ ہی نہیں فاسٹ فوڈ کے شوقین مزاج میں چڑاچڑا پن، ڈپریشن، تھکاوٹ، یادداشت کی کمی سے متعلق امراض ڈیمینشیا اور الزائمر کا خطرہ بھی دیگر افراد سے 3 گنا بڑھ جاتا ہے۔

    فاسٹ فوڈ کے استعمال سے نظام تنفس کے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں جو آگے چل کر دمے کی صورت اختیار کرسکتے ہیں جب کہ شکراور چکنائی کے زیادتی کے باعث یہ جلد کے لیے بھی نقصان دہ ہیں جس سے قبل از وقت بڑھاپا یعنی جھریاں، کیل مہاسے جیسے مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    صرف یہی نہیں یہ کھانے آپ کو نظام ہاضمہ کے مسائل مثلاْ قبض، پیٹ پھولنے، ہیضہ جیسے امراض سے بھی دوچار کرسکتے ہیں جب کہ اس سے بانجھ پن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے کیونکہ ماہرین نے ان میں پائے جانے والے سینتھک کیمیکلز اور بانجھ پن کے مابین تعلق دریافت کیا ہے۔

    فاسٹ فوڈ دانتوں اور ہڈی وجوڑ کی صحت کے لیے بھی انتہائی مضر ہیں۔

    تو اتنے نقصانات  جاننے کے بعد فاسٹ فوڈ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟

  • ذہنی دباؤ میں کمی لانے سے متعلق ماہرین کی نئی تحقیق

    ذہنی دباؤ میں کمی لانے سے متعلق ماہرین کی نئی تحقیق

    اوہایو: امریکی یونی ورسٹی کے ماہرین نے نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ فاسٹ فوڈ کے کم استعمال سے اسٹریس (ذہنی دباؤ) کی سطح کم کی جا سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اوہایو اسٹیٹ یونی ورسٹی کی ایک تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ فاسٹ فوڈ کے کم استعمال سے ذہنی دباؤ کی سطح کم ہوتی ہے۔

    یہ سروے ریسرچ جریدے نیوٹرنٹس میں چھپی، ریسرچ اسٹڈی میں ایسی زیادہ وزن والی خواتین کو شامل کیا گیا تھا جن کی آمدنی کم تھی، اور جو کم سن بچوں کی مائیں تھیں، اور یہ پروگرام 16 ہفتوں پر مشتمل تھا۔

    ریسرچ اسٹڈی کے دوران ان خواتین نے فاسٹ فوڈ اور زیادہ چکنائی والی اسنیکس پر مشتمل خوراک کا کم استعمال کیا، جس کا نتیجہ واضح طور پر ذہنی دباؤ میں کمی کی صورت میں نکلا۔

    وہ نقصانات جو ذہنی تناؤ کی وجہ سے جسم پر مرتب ہوتے ہیں

    خواتین کا کہنا تھا کہ لائف اسٹائل میں تبدیلی کی وجہ سے ان میں اسٹریس کی کمی میں مدد ملی۔ اس پروگرام کا مقصد ذہنی دباؤ میں کمی لا کر بڑھتے ہوئے وزن کو کنٹرول کرنا، صحت بخش خوراک اور جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ کرنا تھا۔

    ریسرچ کے مرکزی مصنف اور ایسوسی ایٹ پروفیسر آف نرسنگ مائی وائی چانگ کا کہنا تھا پروگرام کے بہت سارے شرکا نے پہلی بار اسٹریس میں کمی کا اقرار کیا، اور کہا کہ وہ اس سے قبل ذہنی دباؤ سے بھری زندگی گزار رہے تھے۔

  • فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے بچوں کی ذہنی نشوونما متاثرہوسکتی ہے

    فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے بچوں کی ذہنی نشوونما متاثرہوسکتی ہے

    کراچی (ویب ڈیسک)فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سےبچوں کی ذہنی نشوونما متاثر ہونے سمیت انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال بچوں کی ذہنی نشوونما کو متاثر کرتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ میں آئرن کی کمی کے باعث دماغ کے مخصوص حصوں کی نشوونما سست پڑ جاتی ہے، جس سے بچے تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔

     فاسٹ فوڈ میں شامل ٹرانس فیٹ سے امراض قلب،دماغی انتشار،ذیابطیس ،کینسر اور موٹاپے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

  • فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے بچوں کی ذہنی نشوونما متاثرہوسکتی ہے

    فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے بچوں کی ذہنی نشوونما متاثرہوسکتی ہے

    کراچی (ویب ڈیسک)فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سےبچوں کی ذہنی نشوونما متاثر ہونے سمیت انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال بچوں کی ذہنی نشوونما کو متاثر کرتا ہے۔تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ میں آئرن کی کمی کے باعث دماغ کے مخصوص حصوں کی نشوونما سست پڑ جاتی ہے، جس سے بچے تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں جبکہ فاسٹ فوڈ میں شامل ٹرانس فیٹ سے امراض قلب،دماغی انتشار،ذیابطیس ،کینسر اور موٹاپے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

  • رات گئے کھانے پینے کی عادت یادداشت کے لئے تباہ کن  ہے

    رات گئے کھانے پینے کی عادت یادداشت کے لئے تباہ کن ہے

    رات گئے کھانے پینے کی عادت یادداشت کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔

    ایک نئی طبی تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ سونے سے قبل فاسٹ فوڈ ایا ایسی ہی دیگر چیزوں کا استعمال یادداشت پر منفی اثرات مرتب کر تا ہے۔

    امریکی محقق کرسٹوفر کول ویل کے مطابق سونے سے کچھ دیر پہلے کھانے پینے سے یادداشت پر تشویشنا ک حدتک منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ اس عادت سے کچھ یاد کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے اور ایسے افراد کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ جا تا ہے۔

  • فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال یاداشت کے لیے مضر ہے

    فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال یاداشت کے لیے مضر ہے

    فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال یاداشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے یاداشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    فاسٹ فوڈ میں موجود ٹرانس فیٹ یاداشت کی کمزوری کا باعث بنتے ہیں جس سے نوجوان اور درمیانی عمر کے افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

    فاسٹ فوڈ میں شامل ٹرانس فیٹ ذیابیطس،امراض قلب دماغی انتشار اور کینسر کا سبب بھی بنتے ہیں۔