Tag: fat

  • فربہ افراد کرونا وائرس کے لیے سب سے آسان ہدف کیوں ہیں؟

    فربہ افراد کرونا وائرس کے لیے سب سے آسان ہدف کیوں ہیں؟

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور ایسے میں کمزور قوت مدافعت رکھنے والے، بزرگ اور دیگر بیماریوں کا شکار افراد اس کا آسان ہدف ہوسکتے ہیں۔

    کرونا وائرس کے آغاز سے ماہرین خبردار کرچکے ہیں کہ فربہ افراد کو کوویڈ 19 کا شکار ہونے کا زیادہ خطرہ ہے، اب حال ہی میں ماہرین نے اس کی ممکنہ وجوہات سے آگاہ کیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق موٹاپے کی وجہ سے جسم کے مختلف اعضا جیسے دل کے ارد گرد چربی جمع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے دل کو خون پمپ کرنے میں دباؤ کا سامنا ہوتا ہے، اس کی وجہ سے بلڈ پریشر کی شکایت ہوسکتی ہے۔

    اسی وجہ سے موٹاپا جسم کو دیگر بیماریوں جیسے ذیابیطس، امراض قلب، جگر اور گردوں کے مسائل کا تحفہ دے سکتا ہے۔ یہ تمام بیماریاں کرونا سمیت ہر طرح کے وائرسز کو جسم میں دعوت دے سکتی ہیں۔

    موٹاپے کی وجہ سے سانس لینے میں بھی دشواری پیدا ہوسکتی ہے کیونکہ جسم کی نالیوں میں موجود چکنائی کی وجہ سے آکسیجن کی آمد و رفت مشکل ہوتی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر سوزن جیب کے مطابق موٹاپے کی وجہ سے دراصل تمام اعضا کو اپنے افعال ادا کرنے کے لیے دگنی محنت کرنی پڑتی ہے، وہ اعضا جو پہلے ہی دگنا کام کر رہے ہوں وہ جسم میں داخل ہونے والے کسی نئے وائرس سے مزاحمت کس طرح کرسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے اور کرونا وائرس میں تعلق کی ایک اور وجہ جسم میں فیٹی ٹشوز کا ہونا بھی ہے جو موٹاپے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں، ان ٹشوز میں ایک خاص قسم کے انزائم پیدا ہوتے ہیں۔ کرونا وائرس ان انزائم کو جسم میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

    لندن کے کنگز کالج کے ماہر فرانسسکو روبینو کہتے ہیں کہ موٹاپے اور کرونا وائرس کے تعلق کو دو پینڈیمکس کا ٹکراؤ کہا جاسکتا ہے۔

    روبینو کا کہنا ہے کہ کوویڈ 19 نے ہمیں احساس دلایا ہے کہ موٹاپے کا تدارک کرنے کی جتنی ضرورت اب ہے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں تھی۔ اب وقت ہے کہ صحت مند طرز زندگی اپنایا جائے، فعال اور متحرک زندگی گزاری جائے اور موٹاپے سے چھٹکارہ پایا جائے۔

  • موٹاپے سے پریشان سعودیوں نے اربوں ریال خرچ کر ڈالے

    موٹاپے سے پریشان سعودیوں نے اربوں ریال خرچ کر ڈالے

    ریاض : موٹاپے سے نجات کیلئے سعودی شہریوں نے سال 2018 میں 3.8 ارب ریال خرچ کرڈالے، عالمی سطح پر مشترکا کوششیں نہ کی گئیں تو دنیا بھر میں 2.7 ارب افراد 2025 تک موٹاپے کا شکار ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق موٹاپے کو بڑھانے کے لیے انسان کو زیادہ کوشش نہیں کرنا پڑتی لیکن اسے کم کرنا جان جوکھوں کا کام ہے، سعودی عرب کی آبادی کا 50 فیصد حصہ موٹاپے کا شکار ہے اور اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے سعودی شہریوں نے سال 2018 میں 3.8 ارب ریال خرچ کرڈالے۔

    مقامی اخبار الوطن نے اعداد و شمار جمع کرنے والے ادارے ریسرچ اینڈ مارکیٹس کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ سعودی شہریوں نے وزن کم کرانے والی ادویہ کے علاوہ ورزش کے آلات خریدنے اور ورزش کے مراکز کی فیسوں پر 3.8 ارب ریال خرچ کیے۔

    سعودی ذیابیطس کونسل کا کہنا ہے کہ آبادی کے تناسب کا 50 فیصد حصہ موٹاپے کا شکار ہے، کونسل کے مطابق سعودی عرب میں مردوں کے مقابلے میں خواتین میں مٹاپے کی شرح کہیں زیادہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ موٹاپے کی بڑھتی ہوئی شرح کو دیکھتے ہوئے ریسرچ اینڈ مارکیٹس کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ 2019 میں وزن کم کرانے پر سعودی شہری 5.9 ارب ریال خرچ کریں گے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موٹاپے کی شرح اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو اخراجات میں بھی اسی تناسب سے اضافہ ہوتا رہے گا۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی ذیابیطس کونسل نے گذشتہ ہفتے مشرقی ریجن میں منعقد ہونے والی کانفرنس کے دوران وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دے کر کہا تھا کہ سعودی عرب میں 25فیصد آبادی ذیابیطس کا شکار ہے جبکہ 50 فیصد مرد و خواتین کو مٹاپا لاحق ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق جدید طرز زندگی اور تساہل پسندی کی وجہ سے ذیابیطس اور مٹاپے کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر مشترکہ کوششیں نہ کی گئیں تو دنیا بھر میں 2.7 ارب افراد 2025ء تک موٹاپے کا شکار ہوجائیں گے۔

    کونسل نے کہا ہے کہ ذیابیطس کی وجہ سے دنیا بھر میں سالانہ 5ہزار افراد کے پاؤں کاٹ دیئے جاتے ہیں، اس وقت 3.8 ملین سعودی شہری ذیابیطس کی سنگین حالت سے دوچار ہیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دستیاب معلومات کے مطابق اس مرض کی وجہ سے اب تک 14665 افراد جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

    کونسل نے کہا ہے کہ ذیابیطس کی وجہ سے لوگوں میں دل، گردوں اور اسی طرح کے دیگر امراض پیدا ہورہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کونسل نے کہا کہ موٹاپے کو کم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ مناسب غذا استعمال کی جائے، خواتین خاص طو رپر اپنی صحت کا خیال رکھیں، جسم کو ضرورت کے مطابق کیلوریز دی جائیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ طرز زندگی میں تبدیلی لائی جائے، تساہل پسندی کو ترک کرکے جسمانی مشقت اور ورزش کو اپنایا جائے۔

  • بہن بھائیوں میں بڑا ہونا آپ کو موٹاپے میں مبتلا کرسکتا ہے

    بہن بھائیوں میں بڑا ہونا آپ کو موٹاپے میں مبتلا کرسکتا ہے

    کیا آپ اپنے بہن بھائیوں میں بڑے ہیں اور چھوٹے بہن بھائیوں پر رعب جماتے رہتے ہیں؟ تو پھر اس کا نقصان جان کر آپ حیران ہوجائیں گے۔

    ایک تحقیق کے مطابق چھوٹوں کا بڑا بھائی یا بہن ہونا آپ کو موٹاپے کا شکار بنا سکتا ہے۔ سوئیڈن میں 13 ہزار سے زائد افراد پر کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق بڑے بہن بھائی میں موٹاپے کا شکار ہونے کا خطرہ 29 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ بعض اوقات پہلے حمل کے دوران ماں کے جسم کی وہ رگیں جو بچے کو غذا پہنچاتی ہیں پتلی ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے بچوں کو کم غذائیت پہنچتی ہے۔

    اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بچے کا جسم زیادہ چربی بناتا ہے جو آگے چل کر موٹاپے کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق والدین پہلی اولاد کا زیادہ خیال رکھتے ہیں اور اس کی خوراک کا بھی خاص خیال رکھتے ہیں جو بعض اوقات بے احتیاطی میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ یہ تمام وجوہات مل کر بڑے بہن بھائیوں کو موٹاپے کا شکار بنا سکتی ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ پہلی اولاد دیگر اولادوں کی نسبت زیادہ ذہین ہوتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق چونکہ کسی بھی جوڑے کا پہلا بچہ اپنے والدین کی تمام تر توجہ، نگہداشت اور دھیان پانے میں کامیاب رہتا ہے لہٰذا اس کی سطح ذہانت اپنے دیگر بہن بھائیوں کی نسبت بلند ہوتی ہے۔

    پہلی بار والدین بننا چونکہ ان کے لیے نیا تجربہ ہوتا ہے لہٰذا وہ پہلے بچے کا حد سے زیادہ دھیان اور خیال رکھتے ہیں، اور معمولی معمولی مسائل پر بھی بہت زیادہ پریشان ہوجاتے ہیں۔

    والدین کی یہی اضافہ توجہ بڑے بچوں کو ذہین اور باصلاحیت بنا دیتی ہے۔

  • ہم فاسٹ فوڈ کھانے سے رکتے کیوں نہیں؟

    ہم فاسٹ فوڈ کھانے سے رکتے کیوں نہیں؟

    ہم میں سے اکثر افراد فاسٹ فوڈ کھانا پسند کرتے ہیں۔ کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہمارا پیٹ بھرا ہوا ہوتا ہے، یا کچھ کھانے کا دل نہیں چاہتا، لیکن جب فاسٹ فوڈ ہمارے سامنے آجاتا ہے تو ہم خود کو روک نہیں پاتے اور کھاتے چلے جاتے ہیں۔

    سائنسی و طبی ماہرین نے پتہ لگا لیا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق چکنائی اور نشاستے یعنی کاربو ہائیڈریٹس سے بھرپور غذائیں ہمارے دماغ کو وہی کھانے کے لیے مزید اکساتی ہیں جس کے بعد ہم فاسٹ فوڈ پر سے اپنا ہاتھ نہیں روک پاتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فاسٹ فوڈ جیسے برگر یا پیزا وغیرہ میں چکنائی اور پروسیسڈ کیا ہوا نشاستہ شامل ہوتا ہے جو ہمارے دماغ کے خوارک والے حصے میں ایک طرح کا لالچ پیدا کرتا ہے جس کے بعد اسے مزید فاسٹ فوڈ کھانے کی طلب ہوتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ کو پسند کرنے نہ کرنے کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ تقریباً ہر شخص فاسٹ فوڈ کو دیکھ کر بے قابو ہوجاتا ہے۔

    کچھ عرصے قبل ایسی ہی تحقیق پوٹاٹو چپس کے بارے میں بھی کی گئی جس میں ماہرین نے جاننا چاہا کہ لوگ پوٹاٹو چپس ایک بار شروع کرنے کے بعد کیوں کھاتے چلے جاتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق جب ہم صرف ایک پوٹاٹو چپس کھاتے ہیں تو اس میں موجود نمک ہمارے دماغ کے اس حصے کو متحرک کرتا ہے جو ڈوپامائن کیمیکل خارج کرتا ہے۔

    ڈوپامائن نامی کیمیکل ہمارے اندر خوشی پیدا کرتا ہے۔ گویا پوٹاٹو چپس کھانا ہمارے اندر خوشی کو جنم دیتا ہے جس کے بعد ہمارا دماغ مزید چپس کی طلب کرتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نہ صرف پوٹاٹو چپس بلکہ کسی بھی کھانے میں نمک کی مناسب مقدار ڈالی جائے تو یہ ہمارے جسم میں جا کر اس کھانے کی مزید طلب پیدا کرتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چہل قدمی کے دوران کی جانے والی غلطیاں

    چہل قدمی کے دوران کی جانے والی غلطیاں

    چہل قدمی اچھی صحت او رموٹاپے سے نجات کے لیے بے حد ضروری ہے مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ کچھ لوگ واک کرتے ہوئے معمولی چیزوں کا اکثر خیال نہیں رکھتے جس کے باعث اُن کی یہ کاوش سود مند ثابت نہیں ہوتی۔

    تفصیلات کے مطابق طبی ماہرین اچھی صحت کے لیے روزانہ چہل قدمی کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ کسی بھی شخص کی فٹنس بہتر رہے اور  انسان چاک و چوبند رہے، بالخصوص موٹاپے سے عاجز افراد کو بھی ڈاکٹرز روزانہ واک کرنے کی تجویز دیتے ہیں۔

    چہل قدمی کے دوران ہم کچھ ایسی معمولی غلطیاں کرتے ہیں جس کی وجہ سے واک کے اثرات ہمارے جسم پر اثر انداز ہوتے نظر نہیں آتے اور موٹاپہ جیسا کا تیسا ہی رہتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق چہل قدمی کے دوران عام طور پر چار چیزوں کا خیال رکھے جانا بے حد ضروری ہے۔

    پہلی غلطی: ہاتھوں کا حرکت نہ کرنا

    اکثر لوگ چہل قدمی کرنے کے دوران اپنے ہاتھوں کو مصروف رکھتے ہیں، جب تک واک کرنے کے دوران  دونوں ہاتھ اور پیر حرکت نہ کرے تو اس کا اثر صحت پر بالکل نہیں پڑتا۔ ڈاکٹرز کا کہنا  ہے کہ چہل قدمی کے دوران ہاتھوں کی کوہنیوں  کا 90 ڈگری زاویے تک حرکت کرنا ضروری ہے۔

    دوسری غلطی: چھوٹے قدموں سے چہل قدمی

    چہل قدمی کے دوران بہت زیادہ رفتار  اچھی نہیں کیونکہ ماہرین کے مطابق ایسا کرنے سے قدم چھوٹے اٹھتے ہیں، اگر آپ تیز واک کرنے کے عادی ہے تو قدموں کے درمیان فاصلے کا خیال ضرور رکھیں۔

    تیسری غلطی: قدم جما کر نہ چلنا

    بعض اوقات چہل قدمی کے دوران کچھ لوگ قدم رگڑھ رگڑھ کر چلتے دکھائے دیتے ہیں جو اچھی عادت نہیں، عام طور پر اس کی وجہ بڑے جوتے، سستی ہوتی ہے، اسی طرح اگر قدم جما کر زمین پر نہ رکھے جائیں تو چہل قدمی بے اثر ہی رہتی ہے۔

    چوتھی غلطی: کپڑوں اور جوتے کا خیال نہ رکھنا

    چہل قدمی کے دوران ڈھیلے ڈھالے کپڑوں کے ساتھ آرام دہ جوتوں کا پہننا بھی بہت ضروری ہے، اگر آپ چست کپڑوں میں واک کریں گے تو خون کی تیز روانی متاثر ہوگی جس کے باعث پٹھوں اور اعصاب پر اس کے مضر اثرات پڑتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • موٹاپے سے تنگ افراد کے لئے آسان نسخہ

    موٹاپے سے تنگ افراد کے لئے آسان نسخہ

    انجیر کو جنت کا پھل بھی کہا جاتا ہے، یہ کمزور اور دبلے پتلے لوگوں کے لئے نعمت بیش بہا ہے، ماہرین طب کا کہنا ہے کہ روزانہ انجیر کھانے سے موٹاپے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

    انجیر صحت بخش اور بے پناہ فوائد کا حامل پھل ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے سے تنگ افراد دن میں انجیر کے چار سے پانچ دانے کھائیں، جو جسم کو درکار کیلوریز کے لئے کافی ہیں۔

    انجیر کے اندر پروٹین، معدنی اجزائ، شکر کیلشیم، فاسفورس پائے جاتے ہیں، دونوں انجیر یعنی خشک اور تر میں وٹامن اے اور سی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ وٹامن بی اور ڈی قلیل مقدار میں ہوتے ہیں، ان اجزاء کے پیش نظر انجیر ایک مفید غذائی دوا کی حیثیت رکھتا ہے۔

    اسکا استعمال ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔ اس میں فولاد‘ کیلشیم اور فاسفورس جیسے اجزاء شامل ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک انجیر انسانی جسم کو درکار فولاد کی دو فیصد ضرورت کو پوری کرتا ہے۔

    انجیر میں کچھ خاص قسم کی کیلوریز بھی پائی جاتی ہیں، لہذا وہ لوگ جو اپنا وزن گھٹانا چاہتے ہیں انجیر کا ضرور استعمال کریں،کیوں کہ ایک انجیر میں صرف 47 کیلوریز ہوتی ہیں۔

    خون کے دباﺅ کا شکار افراد کے جسم میں سوڈیم اور پوٹاشیم کی سطح متناسب نہیں رہتی اور انجیر کا استعمال اس متناسب کو بحال کرنے میں نہایت مفید ثابت ہوا ہے، پوٹاشیم سے بھرپور انجیر بلڈپریشر کو کم کر سکتی ہے۔

    انجیر میں شامل اینٹی آکسائیڈینٹ کسی بھی دیگر پھل کی نسبت زیادہ معیاری ہوتے ہیں اور یہ مرکبات ایسے مادوں کو خارج کر دیتے ہیں، جو خون کی نالیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ اینٹی آکسائیڈینٹ کینسر سے بچاﺅ کا بھی موجب ہیں۔

  • موٹاپے سے نجات کیلئے انجیر فائدے مند

    موٹاپے سے نجات کیلئے انجیر فائدے مند

    انجیر کو جنت کا پھل بھی کہا جاتا ہے، یہ کمزور اور دبلے پتلے لوگوں کے لئے نعمت بیش بہا ہے، ماہرین طب کا کہنا ہے کہ روزانہ انجیر کھانے سے موٹاپے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

    انجیر صحت بخش اور بے پناہ فوائد کا حامل پھل ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے سے تنگ افراد دن میں انجیر کے چار سے پانچ دانے کھائیں، جو جسم کو درکار کیلوریز کے لئے کافی ہیں۔

    انجیر کے اندر پروٹین، معدنی اجزائ، شکر کیلشیم، فاسفورس پائے جاتے ہیں، دونوں انجیر یعنی خشک اور تر میں وٹامن اے اور سی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ وٹامن بی اور ڈی قلیل مقدار میں ہوتے ہیں، ان اجزاء کے پیش نظر انجیر ایک مفید غذائی دوا کی حیثیت رکھتا ہے۔

    اسکا استعمال ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔ اس میں فولاد‘ کیلشیم اور فاسفورس جیسے اجزاء شامل ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک انجیر انسانی جسم کو درکار فولاد کی دو فیصد ضرورت کو پوری کرتا ہے۔

    انجیر میں کچھ خاص قسم کی کیلوریز بھی پائی جاتی ہیں، لہذا وہ لوگ جو اپنا وزن گھٹانا چاہتے ہیں انجیر کا ضرور استعمال کریں،کیوں کہ ایک انجیر میں صرف 47 کیلوریز ہوتی ہیں۔

    خون کے دباﺅ کا شکار افراد کے جسم میں سوڈیم اور پوٹاشیم کی سطح متناسب نہیں رہتی اور انجیر کا استعمال اس متناسب کو بحال کرنے میں نہایت مفید ثابت ہوا ہے، پوٹاشیم سے بھرپور انجیر بلڈپریشر کو کم کر سکتی ہے۔

    انجیر میں شامل اینٹی آکسائیڈینٹ کسی بھی دیگر پھل کی نسبت زیادہ معیاری ہوتے ہیں اور یہ مرکبات ایسے مادوں کو خارج کر دیتے ہیں، جو خون کی نالیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ اینٹی آکسائیڈینٹ کینسر سے بچاﺅ کا بھی موجب ہیں۔

  • اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال بچوں میں موٹاپےکا سبب

    اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال بچوں میں موٹاپےکا سبب

    امریکی ماہرین کہتے ہیں کہ دو سال سے کم عمر بچوں میں اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال موٹاپے کا سبب بنتا ہے۔

    فلاڈلفیا کی چلڈرن اسپتال میں کی گئی تحقیق کے سے معلوم ہوا ہے کہ دو سال سے کم عمر بچوں کو اینٹی بائیوٹک دینے سے موٹاپے کا خطرہ بیس فیصد بڑھ جاتاہے،ماہرین کاکہنا ہے کہ اینٹی بائیوٹک  ادویات جسم میں موجود ایسے بیکٹیریا کو نقصان پہنچاتی ہیں جو موٹاپے کے خلاف مدافعت کاکام کرتےہیں ۔