Tag: FATA Bill

  • وزیراعظم اور وزیر سیفران  نے کہا تھا فاٹا انضمام نہیں ہوگا، مولانا فضل الرحمان

    وزیراعظم اور وزیر سیفران نے کہا تھا فاٹا انضمام نہیں ہوگا، مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور وزیر سیفران نے مجھے بتایا تھا فاٹا انضمام نہیں ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ زمینی حقائق وہی ہیں جن کا میں ذکر کرتا آ رہا ہوں۔

    متحدہ مجلس عمل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر سیفران میرے گھر تشریف لائے تھے، انھوں نے فاٹا انضمام نہ ہونے سے متعلق مجھے حکومتی رائے سے آگاہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے کہا گیا فاٹا سے خیبر پختونخوا اسمبلی میں نشستیں مختص نہیں کی جائیں گی، معاملہ یہ ہے کہ فاٹا کے معاملے پر ہم سے اتفاق رائے نہیں کیا گیا تھا۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ غیر متوقع طور  پر بل جو صرف فاٹا سے متعلق تھا، اس میں پاٹا کو بھی شامل کیا گیا، عوام کے تحفظات دور نہیں کیے گئے اور بل پاس کیا گیا۔

    فاٹا بل کے خلاف جے یو آئی ف کا احتجاج، اسمبلی پر دھاوا بول دیا


    جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ترمیم کی حمایت کرنے پرعوام اپنے نمائندوں کو ذمہ دار قراردے رہے ہیں۔ ان کا اعتراض تھا کہ فاٹا سے ایف سی آر کا قانون تو ختم ہوگیا مگر نئے نظام نے جگہ نہیں لی۔

    واضح رہے کہ 27 مئی کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں فاٹا انضمام کے بل کی منظوری روکنے کے لیے جے یو آئی (ف) کے کارکنوں نے پرتشدد احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی پر دھاوا بول دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاٹا بل کے خلاف جے یو آئی ف کا احتجاج، اسمبلی پر دھاوا بول دیا

    فاٹا بل کے خلاف جے یو آئی ف کا احتجاج، اسمبلی پر دھاوا بول دیا

    پشاور: فاٹا کی قومی دھارے میں شمولیت کے لیے لائے جانے والے بل کے خلاف جمعیت علمائے اسلام ف نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کے پی اسمبلی پر دھاوا بول دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی فضل الرحمان گروپ نے خیبر پختونخوا میں فاٹا کے انضمام کے عمل میں رکاوٹ بننے کی کوشش کی اور کے پی اسمبلی کے باہر احتجاج کیا۔

    جمعیت علمائے اسلام ف کے مشتعل کارکنان نے فاٹا کے انضمام کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے  اسمبلی کے گیٹ پر چڑھنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے جے یو آئی کے مشتعل مظاہرین کو اسمبلی میں داخل ہونے سے روک دیا، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن بھی طلب کی گئی۔

    مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس میں دو پولیس اہل کار زخمی ہوگئے، احتجاج کے باعث خیبر پختونخوا اسمبلی کے قریب ٹریفک کی آمدورفت معطل ہوگئی، پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس فائر کیے، تصادم کے باعث علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔

    جمعیت علمائے اسلام ف کے کارکنان نے اسمبلی کے باہر لگی خاردار تاریں بھی پار کرلیں، مظاہرین نے اسمبلی کے گیٹ پر تالہ لگانے کی کوشش کی تاکہ فاٹا بل کی منظوری روکی جاسکے۔پولیس نے گیارہ مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

    فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کا بل آج صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا


    پولیس کے ساتھ تصادم کے بعد مظاہرین نے اسمبلی کے باہر ٹائر جلائے، ہاتھوں میں سیاہ جھنڈے لہرا کر نعرے بازی کرتے رہے، خیال رہے کہ آج فاٹا کے انضمام کا بل کے پی اسمبلی میں پیش کیا جانا ہے۔

    واضح رہے کہ سینیٹ میں بل کی منظوری کے بعد آج اس فیصلے کی توثیق پختونخواہ اسمبلی سے ہونی ہے۔ صوبائی حکومت کو فیصلے کی توثیق کے لیے 82 ووٹ درکار ہوں گے جب کہ جمعیت علمائے اسلام کے علاوہ تمام جماعتیں توثیق کی حمایت کریں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کا بل آج صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کا بل آج صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    پشاور: وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات فاٹا کے خیبرپختونخواہ میں انضمام سے متعلق بل آج صوبائی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ اسمبلی کا اجلاس اسپیکراسد قیصرکی زیرصدارت آج ہوگا جس کے دوران فاٹا کے صوبے میں انضمام سے متعلق بل کی منظوری لی جائے گی۔

    صوبائی حکومت کو فیصلے کی توثیق کے لیے 82 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ جمعیت علمائے اسلام کے علاوہ تمام جماعتیں توثیق کی حمایت کریں گی۔ جمعیت کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کی توثیق کے لیے 2 تہائی اکثریت درکار ہے اور مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں رابطوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے یہ ٹاسک اسپیکر اسد قیصر کو سونپا ہے۔

    فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل کے متن کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستیں 342 سے کم ہو کر 336 رہ جائیں گی جب کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ اسمبلی میں 21 نشستیں ملیں گی۔

    بل کے مطابق عام نشستیں 16، خواتین کی 4، غیر مسلم کی ایک نشست ہوگی، جبکہ فاٹا کی موجودہ قومی اسمبلی کی نشستیں 2018 الیکشن میں برقرار رہیں گی۔

    متن میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات کے ایک سال بعد فاٹا کی اضافی نشستوں پر الیکشن ہوں گے۔

    قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور

    خیال رہے کہ 25 مئی کو فاٹا کے انضمام کا بل سینیٹ میں منظور کرلیا گیا تھا ۔ بل کی حمایت میں 71 اور مخالفت میں 5 ووٹ دیے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور کرلی گئی تھی، بل کی حمایت میں 229 جبکہ مخالفت میں ایک ووٹ آیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاٹا کے انضمام کا بل سینیٹ میں بھی منظور

    فاٹا کے انضمام کا بل سینیٹ میں بھی منظور

    اسلام آباد: فاٹا کے انضمام کا بل سینیٹ میں منظور کرلیا گیا۔ بل کی حمایت میں 71 اور مخالفت میں 5 ووٹ دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قومی اسمبلی میں فاٹا انضمام سے متعلق بل منظور کیے جانے کے بعد بل کو سینیٹ میں بھی منظور کرلیا گیا۔

    سینیٹ میں بل کی حمایت میں 71 اور مخالفت میں 5 ووٹ دیے گئے۔

    فاٹا کے انضمام سے متعلق بل گزشتہ روز قومی اسمبلی میں منظور کرلیا گیا تھا۔ قومی اسمبلی میں بل کی حمایت میں 229 جب کہ مخالفت میں ایک ووٹ آیا تھا۔

    سینیٹ کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات بل کی تمام 9 شقوں کی منظوری دی گئی، سینیٹ میں منظوری کے بعد بل پر صدر مملکت دستخط کریں گے جس کے بعد فاٹا صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم ہو جائے گا۔

    فاٹا کے انضمام کے فیصلے کی توثیق پختونخواہ اسمبلی سے بھی کی جائے گی جس کے لیے اسمبلی کا اجلاس کل طلب کر لیا گیا ہے۔

    صوبائی حکومت کو فیصلے کی توثیق کے لیے 82 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ جمعیت علمائے اسلام کے علاوہ تمام جماعتیں توثیق کی حمایت کریں گی۔ جمعیت کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کی توثیق کے لیے 2 تہائی اکثریت درکار ہے اور مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں رابطوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے یہ ٹاسک اسپیکر اسد قیصر کو سونپا ہے۔

    فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل کے متن کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستیں 342 سے کم ہو کر 336 رہ جائیں گی جب کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ اسمبلی میں 21 نشستیں ملیں گی۔

    بل کے مطابق عام نشستیں 16، خواتین کی 4، غیر مسلم کی ایک نشست ہوگی، جبکہ فاٹا کی موجودہ قومی اسمبلی کی نشستیں 2018 الیکشن میں برقرار رہیں گی۔

    متن میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات کے ایک سال بعد فاٹا کی اضافی نشستوں پر الیکشن ہوں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ فاٹا اصلاحات کے دوران ایسے مسائل سامنے آئے، جو کبھی سوچے نہ تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ 11 میں سے 9 فاٹا ارکان اسمبلی فاٹا اصلاحات کے حق میں ہیں۔

    دوسری جانب گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قومی اسمبلی میں بل کی منظوری کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں فاٹا کو صوبہ بنانے کی مخالفت کرتا ہوں، یہ تکنیکی لحاظ سے ممکن نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فاٹا بل منظور کر کے قبائلی عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کردیا گیا ہے۔ بل کا پاس ہونا ایک بہت بڑا قدم ہے، خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے سے عوام کے دیرینہ مسائل حل ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آج قومی اسمبلی نے تاریخی بل پاس کیا، نتائج مثبت ہوں گے، وزیراعظم

    آج قومی اسمبلی نے تاریخی بل پاس کیا، نتائج مثبت ہوں گے، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آج قومی اسمبلی نے تاریخی بل پاس کیا جس کے نتائج مثبت ہوں گے، بل کی حمایت کرنے پر اپوزیشن کا شکر گزار ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے قومی اسمبلی میں فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے ترمیمی بل کی منظوری کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کا شکریہ جس نے بل پاس کرنے میں ہمارا ساتھ دیا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہاؤس نے ثابت کیا کہ قومی اتفاق رائے ہوسکتا ہے، پیچیدہ مسائل کو قومی اتفاق رائے سے ہی حل کیا جاسکتا ہے اس لیے قومی مفاد کے مسائل پر یک جہتی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کو وہی سہولتیں دینی ہیں جو پاکستان کے دیگر لوگوں کو میسر ہیں، ضرورت ہے کہ فاٹا میں ترقی کی رفتار کو تیز کیا جائے۔

    وزیر اعظم نے قومی اسمبلی میں عمران خان کی تقریر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوس ہے ابھی جو تقریر ہوئی، اس میں ایسی باتیں بھی ہوئیں جن کی اس موقع پر ضرورت نہیں تھی۔

    فاٹا بل آج منظورنہ کیا جاتا تو قبائلی علاقوں میں انتشار پھیلتا، عمران خان


    ان کا کہنا تھا کہ پاناما میں کیا ہوا، دھرنا کیسے ہوا، سب کو معلوم ہے۔ کسی کومنی لانڈرر کہنا اخلاق نہیں ہے، مجھے یقین ہے اس بات کا جواب الیکشن میں عوام دیں گے، پاکستان میں اب بدتمیزی کی سیاست کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

    قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور


    انھوں نے کہا کہ کوشش کی ہے بل کی وجہ سے الیکشن میں تاخیر کا بہانہ نہ بنے، فاٹا بل پر کسی قسم کا سیاسی اختلاف نہیں رکھا گیا، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور مقررہ وقت پر الیکشن ہوں گے، تاخیر کی باتیں صرف افواہیں ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان الیکشن میں تاخیرکا متحمل نہیں ہوسکتا، حکومت 31 مئی تک رہے گی اور 60 روز میں انتخابات ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاٹا بل آج منظورنہ کیا جاتا تو قبائلی علاقوں میں انتشار پھیلتا، عمران خان

    فاٹا بل آج منظورنہ کیا جاتا تو قبائلی علاقوں میں انتشار پھیلتا، عمران خان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ فاٹا بل آج منظورنہ کیا جاتا تو قبائلی علاقوں میں انتشار پھیلتا۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا بل کی منظوری کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ میں فاٹا کو صوبہ بنانے کی مخالفت کرتا ہوں، یہ تکنیکی لحاظ سے ممکن نہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ فاٹا بل منظور کر کے قبائلی عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کردیا گیا ہے، بل کا پاس ہونا ایک بہت بڑا قدم ہے، خیبر پختونخوا میں ضم ہونے سے عوام کے دیرینہ مسائل حل ہوں گے۔

    پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں ہاؤس کو الرٹ کرنا چاہتا ہوں کہ اگر یہ بل منظور نہ ہوتا تو بہت نقصان ہوتا، قبائلی علاقوں میں مایوسی پھیل رہی ہے، انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے، فاٹا میں لوکل گورنمنٹ سے لوگوں کے مسائل حل کیے جائیں۔

    خیال رہے کہ عمران خان کافی عرصے بعد قومی اسمبلی میں آئے، انھوں نے کہا میں ایک عوامی نمائندہ ہوں اورعوامی مسائل لے کر پارلیمنٹ آیا ہوں۔ ایک منی لانڈرر کا پارلیمنٹ کے ذریعے دفاع کیا گیا، اس کے باوجود بھی ان کے ضمیر مطمئن ہیں۔

    یہ بھی دیکھیں: قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور

    عمران خان نے کہا کہ ہم الیکشن میں دھاندلی کا معاملہ پارلیمنٹ میں لائے، جواب نہیں ملا تو عدالت گئے، پاناما لیکس کا معاملہ تو بعد میں آیا جس پر اللہ کے ہاں سے پکڑ ہوئی۔ مجھے فخر ہے کہ عوامی مسائل کے لیے کھڑا ہوا اور کرپٹ وزیراعظم کو نا اہل کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ کیس ، عمران خان کو آج کی حاضری سے استثنیٰ مل گیا

    دریں اثنا عمران خان کی تقریر کے درمیان حکومتی ارکان نے شور شرابہ شروع کردیا، جس پر اسپیکر نے دانیال عزیز اور سعد رفیق کو خاموش رہنے کی ہدایت کی اور کہا کہ عمران خان فاٹا پربات کر رہے ہیں، آپ حضرات خاموش رہیں۔

    عمران خان نے حکومتی ارکان کی طرف سے اٹھنے والی آوازوں پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں صرف اللہ کو امپائر کہتا ہوں، ایک ممبر نے کہا تھا کہ کوئی شرم کوئی حیا ہوتی ہے لیکن آج وہ خود یہاں نہیں ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام کا بل پیش، پی میپ کی مخالفت، جے یوئی آئی ف کا واک آؤٹ

    قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام کا بل پیش، پی میپ کی مخالفت، جے یوئی آئی ف کا واک آؤٹ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں فاٹا کےانضمام کے سلسلے میں اکتسویں آئین کی ترمیم کا بل بشیر محمود ورک نے پیش کردیا، جمعیت علمائے اسلام ف کا ایوان سے واک آؤٹ، پی میپ نے مخالفت کردی۔

    قبل ازیں قومی اسمبلی میں فاٹا بل پیش کیے جانے کا عمل تاخیر کا شکار رہا، بل کی منظوری کے لیے 228 ارکان کی ضرورت تھی جب کہ قومی اسمبلی میں 200 ارکان موجود تھے۔

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مطلوبہ اراکین پورے کرنے کے لیے وقت مانگ لیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اراکین پورے ہوجائیں تو بل پیش کر دیں گے، فاٹا بل سب کا متفقہ ہے صرف اپوزیشن یا حکومت کا نہیں۔

    قومی اسمبلی میں فاٹا بل تاخیر کے بعد پیش کردیا گیا، بل پیش ہوتے ہی جے یو آئی فضل الرحمان نے مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور پی ٹی آئی کے منحرف رکن داوڑ کنڈی نے بھی مخالفت کی۔

    مہمند ایجنسی سے منتخب ممبر قومی اسمبلی ملک بلال رحمان نے کہا کہ فاٹا کو صوبے کا درجہ دیا جائے، ہم نے انضمام نہیں اصلاحات مانگی تھیں۔ پی میپ کے عبد القہار ودان نے کہا کہ فاٹا کا بل متنازع ہے، یہ بل ہمیں منظور نہیں۔ جمال الدین نے کہا کہ فاٹا پر کوئی نظام مسلط کیا گیا تو برداشت نہیں کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: فاٹا کوخیبرپختونخوا میں ضم کرنےکا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    قومی اسمبلی میں بل پیش ہونے کے موقع پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بھی موجود تھے۔ اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فضل الرحمان اور اچکزئی نے فاٹا مسئلے کا حل نہیں نکالنے دیا، دونوں حضرات کی وجہ سے فاٹا کےعوام کو حقوق نہیں ملے۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے الزام لگایا کہ فاٹا بل پرحکومت کی سنجیدگی نظرنہیں آرہی، حکومتی وزرا ایوان میں موجود ہی نہیں جب کہ اپوزیشن موجود ہے، کابینہ ہوتی تو وزیراعظم کی عزت افزائی ہوتی، اگر یہی صورت حال ہے تو بل کو اگلی اسمبلی پر چھوڑتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فاٹا سے متعلق تاریخی بل ہے، ڈیڑھ سوسال کی تاریخ بدل رہی ہے۔

    دوسری طرف ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے ملک میں مزید انتظامی یونٹس کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم فاٹا بل کی حمایت کریں گے لیکن فاٹا ارکان کی اکثریت بل کی مخالفت کر رہی ہے، میں خوش ہوں فاٹا کا مسئلہ حل ہو رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔