Tag: FATA Reforms

  • فاٹا اصلاحات : اعلیٰ سطحی اجلاس حکومت کی عدم توجہی کے باعث بے نتیجہ ختم

    فاٹا اصلاحات : اعلیٰ سطحی اجلاس حکومت کی عدم توجہی کے باعث بے نتیجہ ختم

    اسلام آباد : فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس حکومتی اراکین کی عدم توجہی کے باعث بے نتیجہ ختم ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام پر توثیق کے بعد فیصلے پر مشاورت اور عمل درآمد کیلئے آج ہونے والا اجلاس حکومتی اراکین کی غیر سنجدگی کے باعث بے نتیجہ ختم ہوگیا۔

    مذکورہ اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے قانون بیرسٹر ظفراللہ کے غیرسنجیدہ رویے کا اراکین نے سخت نوٹس لیا۔

    شرکاء کا کہنا تھا کہ بیرسٹر ظفراللہ نے اجلاس میں فاٹا اصلاحات سے متعلق مجوزہ بل کی وضاحت تک نہیں کی، اس موقع پر بیرسٹرظفراللہ کے رویے پر تمام جماعتوں کے اراکین نے تحفظات کا اظہارکیا، سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ حکومت کیلئے فاٹا کی زمین کی اہمیت ہے لیکن قبائلی خون کی کوئی اہمیت نہیں۔

    مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، کے پی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق فیصلے کی توثیق

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ فاٹا میں رواں سال اکتوبر میں بلدیاتی اور اپریل 2019 میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کرائے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: فاٹا اصلاحات کا بل کسی صورت منظور نہیں ہونے دینگے، فضل الرحمان

    فاٹا میں رائج ایف سی آر کو صدارتی حکم کے ذریعے منسوخ کیا جائے گا۔اس کے علاوہ پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ قانونی اور انتظامی معاملات طے کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، کمیٹی نے فاٹا کیلئے آئندہ دس سالوں کے اضافی فنڈز کی فراہمی کی بھی توثیق کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • فاٹا میں رواں سال بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، شاہد خاقان عباسی

    فاٹا میں رواں سال بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، شاہد خاقان عباسی

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ فاٹا میں ایجنسی ڈیولپمنٹ فنڈ کو ختم کردیا گیا ہے، بلدیاتی انتخابات رواں سال اکتوبر میں کرائیں گے، اصلاحات کا نفاذ ہم سب کی خواہش ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اپنے خطاب میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے فاٹا ریفارمز پرجلد عمل درآمد کیا جائے، سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار قبائلی علاقوں تک بڑھا دیا ہے، فاٹا اصلاحات کا نفاذ ہم سب کی خواہش ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ فاٹا ریفارمز کے اجلاس کی وجہ سے اسمبلی پہنچنے میں تاخیرہوئی، فاٹا ریفارمز ایک ہائی لیول کمیٹی ہے جس کی سربراہی میں خود کرتا ہوں، کمیٹی ممبران میں گورنر کے پی اور آرمی چیف بھی شامل ہیں، فاٹا میں امن کے لئے مسلح افواج اور شہریوں نے قربانیاں دیں۔

    وزیر اعظم نے فاٹا میں ایجنسی ڈیولپمنٹ فنڈ کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر2018سے پہلے فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، فاٹا کے عوام کو مسائل سے نجات ملے گی، فاٹا اصلاحات قوانین میں تبدیلی ایک ماہ میں مکمل کرنے کی کوشش کرینگے۔

    مزید پڑھیں: فاٹا اصلاحات کا بل کسی صورت منظور نہیں ہونے دینگے، فضل الرحمان

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ فاٹا سے متعلق تمام سیاسی جماعتیں مل کر منطقی نتیجے تک پہنچیں، اصلاحات پر تمام پارلیمانی رہنماؤں کو اعتماد میں لیں گے، اصلاحات کیلئے قوانین میں تبدیلی ایک ماہ میں کرنے کی کوشش کرینگے، خواہش ہے کہ موجودہ اسمبلی کی مدت میں ہی یہ کام مکمل کرلیں، فاٹا کو ہرممکن فنڈز فراہم کرنے کی کوشش کرینگے۔

    مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا اجلاس، فاٹا اصلاحات پیش نہ کرنےپر اپوزیشن کا واک آؤٹ

    اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ فاٹا میں صوبائی اور قومی اسمبلی انتخابات سے متعلق فیصلہ مشاورت سے ہوگا، وہاں امن وامان کی صورتحال کافی تسلی بخش ہے، فاٹا کے لئے ترقیاتی فنڈز مختص کرنے کی ضرورت ہے، وہاں بھی دیگرصوبوں کی طرح ترقی چاہتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • فاٹا کا انضمام،عمران خان کاحکومت کو ڈیڈلائن دینے کا فیصلہ

    فاٹا کا انضمام،عمران خان کاحکومت کو ڈیڈلائن دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے فاٹا کے انضمام پر حکومت کو ڈیڈلائن دینے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کا ٹاسک مرادسعید کو سونپ دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے فاٹا کے انضمام پر حکومت کے تاخیری حربوں پرحکمت عملی اپنانے کا اعلان کیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نےمرادسعید کوٹاسک سونپ دیا۔

    عمران خان نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے اختتام تک حکومت کو مہلت دینے کی ہدایت کی ہے جبکہ پارلیمانی رہنماؤں کو دونوں ایوانوں میں بھرپور آواز اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    مرادسعید کا کہنا ہے کہ مہلت ختم ہونے پرحکومت سےنرمی نہیں برتی جائےگی، فاٹا انضمام پر پیشرفت نہ ہوئی تو شدید ردعمل برداشت کرنا ہوگا۔

    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے2013میں قبائلی عوام کوحقوق دینےکاوعدہ کیاتھا، قبائلی عوام کواسمبلی میں نمائندگی دینےکیلئےانضمام ضروری ہے، آئین کے آرٹیکل 106میں ترمیم بھی وقت کا تقاضا ہے۔


    مزید پڑھیں : قومی اسمبلی کا اجلاس: فاٹا اصلاحات پیش نہ کرنےپر اپوزیشن کا واک آؤٹ


    انھوں نے مزیدکہا کہ قبائلی علاقوں کی قومی دھارےمیں شمولیت نیپ کابھی حصہ تھا، کابینہ کی منظوری کےبعدانضمام کےعمل میں تاخیرکاجوازنہیں۔

    یاد رہے اس سے قبل قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پراپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد کورم نہ پورا نہ ہونے پر اجلاس ایک بار پھر ملتوی کردیا گیا ۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فاٹا کوقومی دھارے میں لانےکیلئے قانون سازی تیزکی جائے، وزیراعظم

    فاٹا کوقومی دھارے میں لانےکیلئے قانون سازی تیزکی جائے، وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم شاھد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لانےکیلئے قانون سازی تیز کی جائے، اصلاحات کا مقصد فاٹا کے عوام کی زندگی میں بہتری لانا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد کی قومی کمیٹی کے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ اصلاحات کا مقصد فاٹا کے عوام کی زندگی میں بہتری لانا ہے، اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، گورنر خیبرپختونخوا پرویز خٹک، وفاقی وزیرسیفران عبدالقادر بلوچ، وزیرقانون زاہدحامد، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز، عسکری وسول حکام اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔

    اجلا س میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فاٹامیں ایک مناسب انتظامی میکنزم کو برقرار رکھنے اور منتقلی کی مدت کے دوران چیف آپریٹنگ آفیسر کی حیثیت سے تعیناتی کی جائے۔

    فاٹا اصلاحات پیکج پرمثبت ردعمل پر کمیٹی نے اطمینان کا اظہار کیا، اس موقع پر فاٹااصلاحات پرعملدرآمد تیز کرنے کیلئےکمیٹی نے متعدد فیصلےکئے.

    کمیٹی کا کہنا تھا کہ فاٹااصلاحات پر پارلیمنٹ، قبائلی عوام نے مثبت رائےکااظہارکیا ہے، یاد رہے کہ کابینہ نے فاٹااصلاحات پیکج کی منظوری مارچ2017میں دی تھی۔

    اجلاس میں کمیٹی کی تربیت کے بعد ایف سی کی تعیناتی کی بھی منظوری دی گئی اور اصلاحات کے نفاذ تک مناسب انتظامی طریقہ کار وضع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجو ہ نے فاٹا میں حکومتی رٹ کی بحالی میں کامیابیوں پربریفنگ دی، انہوں نے فاٹا بھر میں ریاست کی رٹ کو قائم کرنے اور گزشتہ چند سالوں کے دوران سیکورٹی، سرحدی بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی کوششوں کو مضبوط کرنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات پر حاصل ہونی والی کامیابیوں پر کمیٹی کو آگاہ کیا۔

  • فاٹا اصلاحات کا بل کسی صورت منظور نہیں ہونے دینگے، فضل الرحمان

    فاٹا اصلاحات کا بل کسی صورت منظور نہیں ہونے دینگے، فضل الرحمان

    اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم کسی صورت فاٹا بل اصلاحات منظورنہیں ہونےدیں گے، جو ہمارےساتھ معاہدہ ہواتھا یہ وہ بل ہرگز نہیں ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا کے عوام سے پوچھے بغیران کے مستقبل کا فیصلہ نہیں ہوسکتا۔

    فاٹا کے بارے میں قانون سازی پر حکومت کا مشاورت نہ کرنا اوراعتماد میں نہ لینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ محض چند لوگوں کی خواہش پر یہ فیصلہ نہیں ہونے دیں گے۔

    مزید پڑھیں: فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ عوامی رائے سے کیا جائےگا، مولانا فضل الرحمان

    ان کا کہنا تھا کہ کنونشن سینٹر میں ہونے والے سیاسی جرگے میں یہ طے پایا تھا کہ فاٹا کے عوام کو فیصلہ کا اختیار دیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: کے پی کے میں ضم ہوئے بغیر فاٹا میں اصلاحات ممکن نہیں، عمران خان

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے والے مذاکرات میں طے شدہ باتوں سے انحراف کیا تو بھرپور مخالفت کرینگے، فاٹا کے عوام کو قومی دھارے میں لانے کی بات ہوئی تھی۔

  • پیپلز پارٹی نے نئے سیاسی اتحاد پرغورشروع کردیا

    پیپلز پارٹی نے نئے سیاسی اتحاد پرغورشروع کردیا

    نو ڈیرو : پیپلز پارٹی نے نئے سیاسی اتحاد پر غور شروع کردیا، اراکین نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہارکیا۔

    تفصیلات کے مطابق نوڈیرو میں پیپلز پارٹی کے سی ای سی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، آصف علی زرداری اوربلاول بھٹو کی زیرصدارت سی ای سی کے اجلاس میں اعتزازاحسن، فرحت اللہ بابر، قمرزمان کائرہ، شیری رحمان اور دیگر موجود تھے۔

    اجلاس میں ذوالفقارعلی بھٹو کو خراج عقیدت پیش کیا گیا، اس موقع پر پیپلز پارٹی کےاراکین نے آصف زرداری اوربلاول بھٹوکی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں عام انتخابات، پاناما فیصلے کے بعد کی صورتحال پرغور، ریاست میں کرپشن کیخلاف اور نیشنل ایکشن پلان پرمکمل عملدرآمد نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اجلاس میں حکومت مخالف نئے سیاسی اتحاد پربھی غور کیا گیا، اس کے علاوہ آصف زرداری کے دورہ بلوچستان پرحکمت عملی طے کی گئی۔

    ذرائع کے مطابق آصف زرداری 7اپریل کوبلوچستان کے دورہ پرجائیں گے، اجلاس میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ فاٹا اصلاحات پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، شرکاء نے مطالبہ کیا کہ جسٹس فائزعیسیٰ کی رپورٹ پرعملدرآمد کیا جائے۔

  • راحیل شریف کی تعیناتی ہمارے لیے اعزاز ہے، فضل الرحمٰن

    راحیل شریف کی تعیناتی ہمارے لیے اعزاز ہے، فضل الرحمٰن

    اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ راحیل شریف کی سعودی عسکری اتحاد کی بطور سربراہ تعیناتی پاکستان کے لیے اعزاز ہے، یہ پارلیمنٹ کا مسئلہ نہیں۔

    یہ بات انہوں نے پروگرام اعتراض یہ ہے میں شرکت کے دوران میزبان سے گفت گو میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر 40 ممالک کا اتحاد پاکستان کے سپہ سالار کو اپنا سربراہ بنانے پر راضی ہے تو یہ واقعی پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔

    اتحاد ی افواج کی سربراہی پرکافی حد تک ایرانی تحفظات دورکئے، یہ پارلیمنٹ کا مسئلہ نہیں، کچھ چیزیں حکومت اپنی صوابدید پر بھی طے کرتی ہے، راحیل شریف کی تقرری کامعاملہ پارلیمنٹ میں لاناضروری نہیں تاہم اگر پارلیمنٹ میں بھی آجائے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا اتفاق رائے پوری قوم کا اتفاق کہلاتا ہے تاہم حکومت کے اپنے بھی کچھ فیصلے ہوتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ملک میں عسکری رجحانات کورد کردیا ہے، ہم نے اس کوغیرشرعی تک کہہ دیاہے، ہم لوگ عسکری رجحانات کے نظریئے سے لڑنے والے ہیں،عالمی برادری مذہبی لوگوں سےصلح کیلئےتیارنہیں، ساری دنیاایک پیج پر ہونے سے مذہبی جماعتیں محدود ہورہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میں سیاسی عمل سے وابستہ ہوں، حکومت کا تصور لیکرچلتا ہوں، میں جمعیت علمائےاسلام کی حیثیت سےسیاست کررہاہوں، 2002میں بھی ہمارےاراکین پارلیمنٹ اقلیت سےتھے، مجھے عوام حکومت بنانےکا موقع دیتے ہیں تو میرے لئےسب برابر ہونگے، میں آنکھیں بند کرکے لڑائی نہیں لڑتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ناموس رسالت کے تحت40سے50مقدمات اقلیتوں کیخلاف ہیں، ناموس رسالت کے تحت 500مقدمات مسلمانوں کیخلاف ہیں، غلط کو ڈنکے کی چوٹ پرغلط کہیں گے، عالمی ایجنڈے کو شکست دے دی ہے۔

    فاٹا کو صوبہ بنانے کے حوالے سے مولان فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا سے متعلق وزیراعظم کے اعلانات میں بہت تضادات ہیں، فاٹا اصلاحات کی رپورٹ میں غلطیوں کی خود نشاندہی کی ہے، اس کوصوبہ بنادیا جائے یا اسے کےپی کے میں ضم کردیا جائے، سرتاج عزیزکی رپورٹ پرفاٹا کےعوام اورجرگہ اعتماد نہیں کررہا، وزیراعظم ملک کااسٹیٹس تبدیل نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ پانامالیکس کے معاملے پرانہوں نے کہا کہ یہ کیس سیاسی طور پراٹھایا گیا ہے، اخلاقی الزامات میں ڈوبے ہوئے ملک پرحکمرانی کی بات کرتے ہیں، عوام نے فیصلہ کرنا ہے کیا پھر کرپٹ لوگوں کو ووٹ دینا ہے؟

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حسین حقانی کا معاملہ پاناما کیس سے بڑا ہے، ویزوں کےاجراء کےبعد بلیک واٹرکے لوگ پورے ملک میں پھیلے، جب ویزے دیئے جارہے تھےاس وقت بھی ایسی رپورٹس آرہی تھیں، پاکستان ایک نئے اقتصادی دور میں داخل ہوچکا ہے، وزیراعظم سے نظریاتی حوالے سے کوئی جنگ نہیں ہے۔