Tag: FATA

  • فاٹا اور پاٹا میں بجلی پر سیلز ٹیکس نہیں لیا جائے گا: نگراں وزیر اطلاعات

    فاٹا اور پاٹا میں بجلی پر سیلز ٹیکس نہیں لیا جائے گا: نگراں وزیر اطلاعات

    اسلام آباد: نگراں وزیر اطلاعات بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ فاٹا اور پاٹا کے لوگوں، مینو فیکچررز اور ریٹیلرز سے بجلی پر سیلز ٹیکس نہیں لیا جائے گا جبکہ فاٹا اور پاٹا کے عوام پر انکم ٹیکس بھی لاگو نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اطلاعات بیرسٹر علی ظفر نے کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ فاٹا کے انضمام سے متعلق پارلیمنٹ نے اہم فیصلہ کیا تھا۔ فاٹا کے انضمام کے بعد کچھ قانونی معاملات زیر بحث آئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو بنیادی حقوق اور یکساں قانون کا فیصلہ کیا گیا۔ انفرا اسٹرکچر اور سسٹم کو چلانے کے لیے جادو کی چھڑی کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ سسٹم چلانے کے لیے ایک نظام وضع کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اقدامات اور سسٹم کی ضرورت تھی، فاٹا انضمام سے متعلق ایک عملدر آمد کمیٹی بنائی گئی تھی۔ فاٹا انضمام عملدر آمد کمیٹی میں مسائل کے حل سے متعلق غور کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا سے متعلق انضمام سے پہلے والی ٹیکس کی صورتحال ہوگی، جو ٹیکس فاٹا پاٹا سے پہلے لیے جاتے تھے وہی لیے جائیں گے نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا کے لوگوں سے بجلی پر کوئی سیلز ٹیکس نہیں لیا جائے گا، فاٹا اور پاٹا میں مینو فیکچررز اور ریٹیلرز سے بھی سیلز ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔ فاٹا اور پاٹا کے عوام پر انکم ٹیکس بھی لاگو نہیں ہوگا۔

    بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت نے فاٹا اور پاٹا کے لیے 5 سال تک کسٹم ڈیوٹی نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ نگراں کابینہ اجلاس میں بھی فیصلے کو برقرار رکھا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا سے متعلق دیگر اقدامات نگراں صوبائی حکومت نے کرنا ہے۔ وفاق فاٹا اور پاٹا میں انفرا اسٹرکچر کے لیے بھرپور معاونت کرے گا۔

    نگراں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ آنے والی حکومت کے لیے معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کچھ فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں احتساب عدالت کے جیل ٹرائل سے متعلق بھی بات چیت ہوئی۔ آرٹیکل 10 اے کہتا ہے سب کو فیئر ٹرائل اور انصاف ملنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کیس کی سماعت اوپن کورٹ میں ہوگی۔

    نگراں وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف بھی بڑا ایشو ہے جس کے لیے اقدامات کرنے ہیں، معاشی لحاظ سے کچھ پالیسیوں پر غور کیا گیا تاکہ آئندہ حکومت کو سہولت ملے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاٹا کے پی کے کا حصہ ہے تاہم عدالتوں کی منتقلی میں وقت لگے گا، بیرسٹرعلی ظفر

    فاٹا کے پی کے کا حصہ ہے تاہم عدالتوں کی منتقلی میں وقت لگے گا، بیرسٹرعلی ظفر

    اسلام آباد : نگراں وزیراطلاعات بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ فاٹا قانونی طور پر خیبرپختونخوا کا حصہ بن چکا ہے، عدالتوں کی منتقلی کیلئے کچھ وقت درکار ہے، وہاں کے مسائل جلد حل کیے جائیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،  بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام سے متعلق بہت سے امور طے کرنا ابھی باقی ہیں جس کیلئے وفاقی اور صوبائی کمیٹی کی ملاقات کل ہوگی، قانونی طور پر فاٹا خیبرپختونخوا کا حصہ بن چکا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ فاٹا میں صوبائی آرڈیننس سے متعلقہ مسائل حل کئے جائیں گے، وہاں لا اینڈ آرڈر نافذ کرنا صوبائی ذمہ داری ہے، بطور نگراں حکومت طویل المدتی فیصلےنہیں کرسکتے۔

    نگراں وزیراطلاعات نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فاٹا میں لیویز کی تعیناتی مرحلہ وار کی جائے گی تاہم سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی منتقلی کیلئے وقت درکار ہے، فاٖٹا کے عوام کو آئین کے تحت ہرممکن سہولت دی جائے گی، فاٹا سے متعلق بنیادی یا جلد ہونے والے کاموں پر توجہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • متحدہ قبائل پارٹی کا دھرنا، فاٹا میں انتخابات کا مطالبہ، الیکشن کمیشن کا انکار

    متحدہ قبائل پارٹی کا دھرنا، فاٹا میں انتخابات کا مطالبہ، الیکشن کمیشن کا انکار

    اسلام آباد : متحدہ قبائل پارٹی نے اپنے مطالبات کے حق میں اسلام آباد کے ریڈ زون میں دھرنا دیا، تحریک جوانان پاکستان نے حکومت کو چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کا ریڈ زون میں متحدہ قبائل پارٹی کے زیر اہتمام تحریک جوانان پاکستان نے دھرنا دیا، دھرنے کے شرکاء نے اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔

    ان کا کہنا ہے کہ ملک میں نگراں حکومت قائم ہے لہٰذا فاٹا میں بھی اسی حکومت کے ذریعے 25جولائی کو الیکشن کرائے جائیں، اگلی حکومت کے ماتحت یہ الیکشن نہ کرائے جائیں۔

    تحریک جوانان پاکستان نے حکومت کو چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا کی صوبائی نشستوں پر الیکشن کرائے جائیں بصورت دیگر پورا ملک جام کردیں گے۔

    یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے فاٹا کی صوبائی نشستوں پر انتخابات کی درخواست مسترد کردی ہے۔ الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم اور آرمی چیف سے بھی معاملے پر ایکشن لینے کی اپیل کی ہے۔

    متحدہ قبائل پارٹی نے لیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بعد ازاں متحدہ قبائل پارٹی کے شرکاء منتشر ہوگئے، متحدہ قبائل کے چیئرمین حبیب نور نے کہا ہے کہ ہم اپنے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سات دن سے دھرنے پر ہیں لیکن ہماری بات نہیں سنی جارہی، قبائلی عمائدین کا شکوہ

    سات دن سے دھرنے پر ہیں لیکن ہماری بات نہیں سنی جارہی، قبائلی عمائدین کا شکوہ

    اسلام آباد: ملک کے دارالحکومت میں سات دن سے پریس کلب کے باہر دھرنے پر بیٹھے قبائلی عمائدین نے شکوہ کیا ہے کہ ان کی بات نہیں سنی جارہی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں دھرنے پر بیٹھے فاٹا قبائل کے عمائدین نے پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن، نگراں وزیراعظم اور چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی ہے کہ ان کے مطالبے سنے جائیں۔

    قبائلی عمائدین نے کہا کہ فاٹا کےعوام اپنے حقوق کے لیے اسلام آباد آئے ہیں، ہمیں مزید مایوس نہ کیا جائے، فاٹا کے عوام پُر امن طور پر اپنا مسئلہ پیش کر رہے ہیں۔

    عمائدین نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کی صوبائی نشستوں پر بھی نگراں حکومت کی نگرانی میں الیکشن کرائے جائیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے احتجاج ریکارڈ کرایا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، چیف الیکشن کمشنر کو بھی اپنے مطالبے سے آگاہ کر دیا ہے۔

    عمائدین نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارے مطالبے نہ مانے تو وزیر اعظم ہاؤس کے باہر دھرنا دیں گے، ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے لوگوں کا یہ دھرنا پُر امن ہے۔

    فاٹا انضمام بل کا فوری اطلاق: نگراں وزیراعظم نے فاٹا عوام کے دھرنے کا نوٹس لے لیا


    پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبداللہ گل نے کہا کہ ہم چیف جسٹس کو دھرنے کے شرکا سے ملاقات کی دعوت دیتے ہیں، فاٹا کے عوام کے جائز مطالبات کو حل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کےعوام نے ہمیشہ بیرونی طاقتوں کے آگے قومی پرچم بلند کیا، فاٹا کےعوام کو احساس دلایا جائے کہ وہ بھی اس ملک کا حصہ ہیں۔

    چیئرمین متحدہ قبائل پارٹی حبیب نور نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی عوام گزشتہ سات دن سے پریس کلب پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں لیکن افسوس ہے کہ کسی حکومتی وفد نے رابطہ نہیں کیا، ہم فاٹا کے جائز مطالبات کے لیے دھرنا دے رہے ہیں، فاٹا کےعوام نے اپنا گھر باڑ چھوڑ کر 20 کروڑ عوام کے لیے قربانی دی لیکن ہمیں ہمارے حقوق نہیں دیے جارہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاٹا انضمام بل کا فوری اطلاق: نگراں وزیراعظم نے فاٹا عوام کے دھرنے کا نوٹس لے لیا

    فاٹا انضمام بل کا فوری اطلاق: نگراں وزیراعظم نے فاٹا عوام کے دھرنے کا نوٹس لے لیا

    اسلام آباد: فاٹا انضمام بل کے انتخابات سے پہلے اطلاق کے سلسلے میں فاٹا عوام کے دھرنے کا نگراں وزیر اعظم ناصر الملک نے نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فاٹا عمائدین نے اسلام آباد پریس کلب کے باہر فاٹا عوام کے دھرنے میں مطالبہ کیا کہ فاٹا انضمام بل کا اطلاق انتخابات سے پہلے کیا جائے۔

    اسلام آباد دھرنے میں فاٹا کے عمائدین اور لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، یہ دھرنا متحدہ قبائل پارٹی کے زیرِ اہتمام کیا جا رہا ہے۔ احتجاج کرنے والے دھرنا منتظمین کا کہنا ہے کہ فاٹا میں بھی انتخابات کرائے جائیں۔

    دریں اثنا نگراں وزیر اعظم ناصر الملک نے فاٹا میں انتخابات کرانے کے مطالبے اور بل کے فوری اطلاق کے لیے منعقد کیے جانے والے دھرنے کا نوٹس لے لیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس سے دھرنے کے قائدین سے رابطہ کیا گیا ہے، وزیر اعظم کی جانب سے پریس کلب پر دھرنا دینے والوں کو کل بات چیت کی پیش کش کی گئی۔

    ذرائع کے مطابق متحدہ قبائل پارٹی کے قائدین کل حکومت سے بات چیت کریں گے، اس بات چیت میں دھرنے کے دیگرعمائدین بھی شریک ہوں گے۔

    قبائلی عمائدین نے وزیر اعظم ہاؤس سے ہونے والے رابطے کے متعلق کہا کہ وزیر اعظم ہم سے بات کرنا چاہ رہے ہیں، امید ہے کل مثبت پیش رفت ہوگی۔

    چترال، فاٹا انضمام کی حمایت میں ریلی


    عمائدین کا بات چیت کے سلسلے میں واضح طور پر کہنا ہے کہ وہ انتخابات اور بل کے فوری اطلاق کے مطالبات منوائے بغیر دھرنا چھوڑ کر واپس نہیں جائیں گے۔

    عمائدین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے فاٹا میں صوبائی اسمبلی انتخابات میں بالکل بھی تاخیر نہ کی جائے اور بلدیاتی انتخابات بھی بر وقت کرائے جائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صدرممنون حسین نےفاٹا سےمتعلق عبوری انتظامی آرڈر پردستخط کردیے

    صدرممنون حسین نےفاٹا سےمتعلق عبوری انتظامی آرڈر پردستخط کردیے

    اسلام آباد: صدر ممنون حسین نے فاٹا سے متعلق عبوری انتظامی آرڈر پردستخط کردیے جس کے تحت عبوری مدت کے دوران خیبرپختونخواہ سے متصل قبائلی علاقوں کا انتظام چلایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صدرمملکت ممنون حسین نے فاٹا کے اس عبوری انتظامی آرڈر پردستخط کردیے ہیں جس کے تحت عبوری مدت کے دوران خیبرپختونخواہ سے متصل قبائلی علاقوں کا انتظام چلایا جائے گا۔

    فاٹا عبوری گورننس ریگولیشن 2018 ان قوانین کا مجموعہ ہے جن کے تحت خیبرپختونخواہ میں انضمام مکمل ہونے تک فاٹا کا انتظام چلایا جائے گا جس پرتمام اپوزیشن جماعتوں نے اتفاق کیا تھا۔

    اس انتظامی آرڈر کے نفاذ سے برسوں پرانے کالے قانون فرنٹیئرکرائمز ریگولیشن (ایف سی آر) سے فاٹا کے عوام کو رہائی مل گئی۔

    قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے 24 مئی کو قومی اسمبلی میں فاٹا کے خیبرپختونخواہ سے انضمام کا 31 ویں آئینی ترمیمی بل منظور کیا گیا تھا اور اس کے اگلے دن سینیٹ نے بھی اس کی منظوری دی تھی۔

    خیبرپختونخواہ: فاٹا انضمام کا بل ایوان سے منظور

    بعدزاں دو روز قبل فاٹا کے خیبرپختونخواہ سے انضمام سے متعلق بل خیبرپختونخواہ اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا جسے دو تہائی اکثریت سے منظور کرلیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاٹا بل کے خلاف جے یو آئی ف کا احتجاج، اسمبلی پر دھاوا بول دیا

    فاٹا بل کے خلاف جے یو آئی ف کا احتجاج، اسمبلی پر دھاوا بول دیا

    پشاور: فاٹا کی قومی دھارے میں شمولیت کے لیے لائے جانے والے بل کے خلاف جمعیت علمائے اسلام ف نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کے پی اسمبلی پر دھاوا بول دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی فضل الرحمان گروپ نے خیبر پختونخوا میں فاٹا کے انضمام کے عمل میں رکاوٹ بننے کی کوشش کی اور کے پی اسمبلی کے باہر احتجاج کیا۔

    جمعیت علمائے اسلام ف کے مشتعل کارکنان نے فاٹا کے انضمام کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے  اسمبلی کے گیٹ پر چڑھنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے جے یو آئی کے مشتعل مظاہرین کو اسمبلی میں داخل ہونے سے روک دیا، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن بھی طلب کی گئی۔

    مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس میں دو پولیس اہل کار زخمی ہوگئے، احتجاج کے باعث خیبر پختونخوا اسمبلی کے قریب ٹریفک کی آمدورفت معطل ہوگئی، پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس فائر کیے، تصادم کے باعث علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔

    جمعیت علمائے اسلام ف کے کارکنان نے اسمبلی کے باہر لگی خاردار تاریں بھی پار کرلیں، مظاہرین نے اسمبلی کے گیٹ پر تالہ لگانے کی کوشش کی تاکہ فاٹا بل کی منظوری روکی جاسکے۔پولیس نے گیارہ مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

    فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کا بل آج صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا


    پولیس کے ساتھ تصادم کے بعد مظاہرین نے اسمبلی کے باہر ٹائر جلائے، ہاتھوں میں سیاہ جھنڈے لہرا کر نعرے بازی کرتے رہے، خیال رہے کہ آج فاٹا کے انضمام کا بل کے پی اسمبلی میں پیش کیا جانا ہے۔

    واضح رہے کہ سینیٹ میں بل کی منظوری کے بعد آج اس فیصلے کی توثیق پختونخواہ اسمبلی سے ہونی ہے۔ صوبائی حکومت کو فیصلے کی توثیق کے لیے 82 ووٹ درکار ہوں گے جب کہ جمعیت علمائے اسلام کے علاوہ تمام جماعتیں توثیق کی حمایت کریں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاٹا کے انضمام سے متعلق خیبر پختونخواہ اسمبلی کا اہم اجلاس کل ہوگا

    فاٹا کے انضمام سے متعلق خیبر پختونخواہ اسمبلی کا اہم اجلاس کل ہوگا

    پشاور: فاٹا کے انضمام سے متعلق خیبر پختونخواہ اسمبلی کا اجلاس کل طلب کر لیا گیا، اجلاس میں فاٹا کو کے پی کے میں انضمام کی توثیق کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق آج قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور کرلیا گیا جس کے تحت فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کیا جائے گا جبکہ بل کی حمایت میں 229 اور مخالفت میں ایک ووٹ آیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کے پی کے اسمبلی کا اہم اجلاس ہفتے کو ہوگا، فاٹا کے انضمام کی توثیق کے لیے صوبائی حکومت کو 82 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ جے یو آئی کے علاوہ تمام جماعتیں توثیق کی حمایت کریں گی، جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔


    قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور


    ذرائع کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کی توثیق کے لیے 2 تہائی اکثریت درکار ہوگی، مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں رابطوں کا آغاز ہوچکا ہے، وزیر اعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک نے یہ ٹاسک اسپیکر اسد قیصر کو سونپا ہے۔

    خیال رہے کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات بل کی تمام نو شقوں کی منظوری دی گئی ہے جس کے بعد فاٹا خیبر پختونخوا میں ضم ہو جائے گا۔


    فاٹا بل آج منظورنہ کیا جاتا تو قبائلی علاقوں میں انتشار پھیلتا، عمران خان


    علاوہ ازیں قومی اسمبلی سے منظور شدہ بل سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، جس کے بعد بل پر صدر مملکت دستخط کریں گے، اور بل قانونی حیثیت اختیار کر جائے گا جب کہ فاٹا قانونی طور پر کے پی کا حصہ بن جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاٹا اصلاحات کے دوران ایسے مسائل سامنے آئے، جو کبھی سوچے نہیں تھے: شاہد خاقان عباسی

    فاٹا اصلاحات کے دوران ایسے مسائل سامنے آئے، جو کبھی سوچے نہیں تھے: شاہد خاقان عباسی

    اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ فاٹا اصلاحات کے دوران ایسے مسائل سامنے آئے، جو کبھی سوچے نہ تھے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک انٹرویو میں‌ کیا. وزیراعظم نے کہا کہ 11 میں سے 9 فاٹا ارکان اسمبلی فاٹا اصلاحات کے حق میں ہیں.

    [bs-quote quote=” پہلے دن سے یہ کہہ رہا ہوں کہ چوہدری نثار علی خان کہیں نہیں جاسکتے، چوہدری نثار پرانے ساتھی ہیں، جھگڑا نہیں، اختلاف رائے ہوسکتا ہے” style=”style-2″ align=”left” author_name=”وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی”][/bs-quote]

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکشن قریب ہیں، اس لیے بھی کچھ ارکان نے حمایت کی نہ مخالفت اور غیرجانب دار رہے.

    ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے دن سے یہ کہہ رہا ہوں کہ چوہدری نثار علی خان کہیں نہیں جاسکتے، چوہدری نثار پرانے ساتھی ہیں، جھگڑا نہیں، اختلاف رائے ہوسکتا ہے.

    وزیراعظم نے دعویٰ کیا تنقید کرنے والے بیش تر افراد نے نوازشریف کا انٹرویو پڑھا ہی نہیں، نوازشریف کے انٹرویو سے جومطلب نکالا گیا. وہ غلط تھا.

    ان کا کہنا تھا کہ انٹرویو سے متعلق بھارتی میڈیا جو بات کررہا ہے، ایسا کچھ نہیں تھا، انٹرویو سے متعلق اخبار میں جو آیا، وہ مس رپورٹنگ تھی، نوازشریف نے جو انٹرویو میں کہا، وہ درست کہا، کوئی نئی بات نہیں کی، ان کے انٹرویو کا جو تاثردیا گیا، وہ غلط تھا.

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم کا فیصلہ نہ ہو سکا تو پھر معاملہ کمیٹی میں جائے گا، اپوزیشن اور حکومت نے تین تین نام دیے، مگر اتفاق نہ ہوسکا، اگر اب بھی اتفاق نہ ہوسکا، تو کمیٹی کو دو دو نام دونوں طرف سےدیے جائیں گے.

    وزیر اعظم نے کہا کہا کہ پرویز مشرف سےمتعلق عدالت جوہدایت دے گی، اس پرعمل ہوگا، ماضی میں بھی یہ طرز عمل اختیار کای گیا.


    آج قومی اسمبلی نے تاریخی بل پاس کیا، نتائج مثبت ہوں گے، وزیراعظم


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاٹا کوخیبرپختونخوا میں ضم کرنےکا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    فاٹا کوخیبرپختونخوا میں ضم کرنےکا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد : فاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کرنے کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، بل کو دو تہائی اکثریت سے منظور کرانے کے لیے حکومت نے کوششیں تیز کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے معاون خصوصی برائے قانونی امور بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا ہے کہ فاٹا اصلاحات بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس بدھ کو ہوا جس میں اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیا گیا۔

    اجلاس میں بیرسٹرظفراللہ نے فاٹا اصلاحات کا آئینی مسودہ پیش کیا تاہم حکومتی اتحادیوں جے یو آئی ف اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

    حکومتی اتحادیوں کے اجلاس سے واک آؤٹ کے بعد دیگر پارلیمانی جماعتوں نے فاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کرنے اور فاٹا اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی۔

    فاٹا اصلاحات کے آئینی مسودے کے مطابق فاٹا سے قومی اسمبلی کی 12 نشتیں اورسینیٹ کی موجودہ نشستیں اگلے 5 سال تک برقرار رہیں گی جبکہ ایک سال میں صوبائی انتخابات ہوں گے جو الیکشن کمیشن کرائے گا۔

    فاٹا میں صوبائی قوانین کا فوری اطلاق ہوگا اور منتخب حکومت قوانین پرعمل درآمد کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔

    این ایف سی ایوارڈ کے تحت فاٹا کو 24 ارب روپے کے ساتھ 100ارب روپے اضافی ملیں گے اور 10 سال کے لیے ایک ہزار ارب روپے کا خصوصی فنڈ ملے گا جو کسی اور جگہ استعمال نہیں ہوسکے گا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کارفاٹا تک بڑھانے اور ایف سی آر کے مکمل خاتمے پراتفاق کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔