Tag: FATF

  • ایف اےٹی ایف کی گرے لسٹ ،  پاکستان کی قسمت کا فیصلہ آئندہ ماہ  ہوگا

    ایف اےٹی ایف کی گرے لسٹ ، پاکستان کی قسمت کا فیصلہ آئندہ ماہ ہوگا

    اسلام آباد : وزرات خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ذیلی گروپ کے سامنے مؤثر انداز میں اپنا کیس پیش کیا ہے، ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ پر پاکستان کے بارے میں حتمی فیصلہ آئندہ ماہ کے اجلاس میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیربرائےاقتصادی امورحماداظہرکی قیادت میں پاکستانی وفد نے ایف اےٹی ایف کے ذیلی گروپ اےپی جی سے اجلاس میں ملاقات کی۔اجلاس دوروزتک جاری رہا۔

    اجلاس میں پاکستان نے مختلف معاملات پر پیش رفت سے متعلق گروپ کو آگاہ کیا جبکہ پاکستان نے اقدامات پرمبنی رپورٹ بھی جمع کروائی۔

    وزارت خزانہ کے اعلامیے میں کہا گیا پاکستانی حکام نے اپنا کیس انتہائی مؤثراندازمیں پیش کیا ہے، تمام معاملات پر پاکستان کی جانب سے لئے گئے اقدامات موثرانداز میں بریفنگ دی گئی۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے طریقہ کار کے مطابق ایشیا پیسفک گروپ اب پاکستان کی کارکردگی پر مبنی رپورٹ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پیش کرے گا، اجلاس اکتوبرتیرہ سےاٹھارہ تک پیرس میں ہوگا۔

    ایف اے ٹی ایف منی لانڈرنگ اور دہشت گردی فنانسنگ کے خلاف دس پوائنٹس پر پاکستان کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کرےگا، جس کے بعد فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ کے معاملے پر پاکستان کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔

  • پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے درمیان مذاکرات 8 ستمبر سے شروع ہوں گے

    پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے درمیان مذاکرات 8 ستمبر سے شروع ہوں گے

    اسلام آباد: پاکستان اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے درمیان مذاکرات آٹھ ستمبر سے شروع ہوں گے ، پاکستان اب تک کیے گئے اقدامات کی تفصیلات فراہم کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے درمیان مذاکرات کا دور آٹھ ستمبر سے بینکاک میں شروع ہوگا اور 13 ستمبر تک جاری رہے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ مذاکرات میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان سےایکشن پلان پرعمل کاحتمی جواب طلب کیا ہے جس کا جوا ب دینے کے لیےپاکستانی ٹیم کی قیادت وفاقی وزیربرائےاقتصادی امورحماداظہرکریں گے۔

    بتایا جارہا ہے کہ وفاقی وزیربرائےاقتصادی امورحماداظہر کی قیادت میں بینکاک جانے والی ٹیم میں ایف آئی اے، اسٹیٹ بینک، ایف بی آراوردیگرنمائندگان شامل ہوں گے۔

    بینکاک میں ہونے والے ان مذاکرات کےنتیجےمیں پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے سے متعلق فیصلہ کیاجائےگا اور ساتھ ہی ساتھ ایشین پیسیفک گروپ میں پاکستان کانام توسیعی لسٹ میں شامل کرنےپربات ہوگی۔

    ا یشین پیسیفک گروپ کی توسیعی لسٹ سےنکلنےکے لیے پاکستان کو 125سوالوں کےجوابات دیناہو ں گے جن میں سے 10 سوالات منی لاندرنگ وٹیررفنانسنگ کی روک تھام سے متعلق ہوں گے۔

    اجلاس میں ٹیررفنانسنگ میں ملوث عناصرکوسزائیں دینےسےمتعلق تفصیلات بھی مانگی گئیں ہیں اورانویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن کے نظام میں موجود خامیاں دورکرنےکے حوالے سے سوالوں کےجواب دیناہوں گے۔

    یاد رہے کہ رواں برس مئی میں پاکستانی وفد چین میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں شریک ہوا تھا جہاں منی لانڈرنگ اور ٹیررفنانسنگ پر بریفنگ دی تھی ۔پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دیے گئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر اپنا جواب جمع کرایا تھا جس پر ایف اے ٹی ایف کے وفد نے منی لانڈرنگ کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

  • ایف اے ٹی ایف کا کرپٹو کرنسی کے خلاف کارروائی کا آغاز

    ایف اے ٹی ایف کا کرپٹو کرنسی کے خلاف کارروائی کا آغاز

    لندن : بٹ کوائنز جیسی ڈیجیٹل کوائنز (کرپٹو کرنسی) کو منی لانڈرنگ جیسے غیر قانونی عمل کےلئے استعمال کیے جانے سے روکنے کےلئے منی لانڈرنگ کے عالمی نگراں ادارے نے اقدامات کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق 30 سال قبل منی لانڈرنگ کو روکنے کےلئے قائم ہونے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے اپنے رکن ممالک کو بتایا کہ کرپٹو کرنسی پر نظر رکھی جائے تاکہ ڈیجیٹل کوائنز کو کیش کی منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہونے سے روکا جاسکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے یہ اقدام عالمی قانون پر عمل در آمد کروانے والے اداروں کی کرپٹو کرنسی کو منی لانڈرنگ جیسے جرائم میں استعمال کیے جانے کے حوالے سے بڑھتی ہوئی تشویش کے پیش نظر سامنے آیا۔

    ایف اے ٹی ایف کے بیان میں کہا گیا کہ ممالک کرپٹو کرنسی سے متعلق اداروں، جیسے ایکسچینجز اور کسٹوڈینز کی نگرانی اور انہیں رجسٹر کریں گے، صارفین کا تفصیلی جائزہ لیں گے اور مشتبہ ٹرانزیکشنز کی اطلاع دیں گے۔

    ایف اے ٹی ایف کے صدر مارشل بلنگسلیا کے مطابق پوری دنیا کو اس کے خطرات کا سامنا ہے، قوموں کو فوری طور پر آگے بڑھنا ہوگا کیونکہ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کا یہ اقدام عالمی سطح پر 300 ارب ڈالر کے کوائنز کی تجارت کرنے والی مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ہے۔دنیا بھر میں کرپٹو سے متعلق اداروں کی نمائندگی کرنے والے صنعتی ادارے گلوبل ڈیجیٹل فنانس نے ایف اے ٹی ایف کے قواعد کو قبول کیا۔

    ان کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹیانا بیکر ٹیلر کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی، کرپٹو کرنسی کے بھیجنے اور وصول کرنے والے شخص کی تفصیلات فراہم کرنے کی تجاویز پر عمل کرنا مشکل کام ہوگا مگر ہمیں یہ کرنا ہوگا۔

  • ایف اے ٹی ایف مذاکرات: پاکستان نے 27 نکاتی ایکشن پلان پرجواب تیارکرلیا

    ایف اے ٹی ایف مذاکرات: پاکستان نے 27 نکاتی ایکشن پلان پرجواب تیارکرلیا

    اسلام آباد: پاکستانی حکام اورفنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حکام کے درمیان مذاکرات 14سے 17مئی تک چین میں ہوں گے ، پاکستان نئے ڈائریکٹوریٹ کے قیام پر بریفنگ دے گا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستانی وفد چین کے شہر گوانگ میں 14 سے 17 مئی تک ایف اے ٹی ایف کی ٹیم سے مذاکرات کرےگا۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دیے گئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر اپنا جواب تیار کرلیا ہے،پاکستان اس بارے میں ادارے کو اب تک کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کرے گا۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ایف اے ٹی ایف سے ملاقات میں ایشیا پیسفک گروپ کا وفد بھی موجود ہوگا۔پاکستان ایف اے ٹی ایف کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کےلئے قائم نئے ڈائریکٹوریٹ کے بارے میں بھی بریفنگ دےگا جسے ڈائریکٹوریٹ آف کراس بارڈر کرنسی موومنٹ کانام دیا گیا ہے۔

    پاکستانی ادارے گزشتہ دو ہفتے سے اسلام آباد میں جواب کی تیاری میں مصروف تھے۔پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی سیکرٹری خزانہ یونس ڈھاگا کریں گے جس میں فنانشل مانٹرنگ یونٹ، ایف آئی اے، محکمہ کسٹمز، سیکورٹی اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان ،وزارت خزانہ اور وزارت داخلہ کے افسر شامل ہوں گے۔

    یاد رہے کہ28 مارچ کو اسلام آباد میں ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جس میں وفد نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے اقدامات جاری رکھنے پر زور دیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق وفد نے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے اور کالعدم تنظیموں کے خلاف اقدامات جاری رکھنے کا مطالبہ کیا تھا۔وفد نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے اب تک کی پیش رفت پر اطمینان کااظہار کیا تھا۔

    پاکستان کو گذشتہ برس جون میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں اس وقت شامل کیا گیا تھا جب پاکستان اس عالمی ادارے کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق مطمئن نہ کرسکا تھا ۔ اس سے قبل پاکستان 2012 تا 2015 تک گرے لسٹ کا حصہ رہ چکا ہے۔

    اقوام متحدہ کی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے گذشتہ سال پیرس میں منعقدہ اجلاس میں امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے پاکستان کا نام دہشت گرد تنظیموں کے مالی معاملات پر کڑی نظر نہ رکھنے اور ان کی مالی معاونت روکنے میں ناکام رہنے یا اس سلسلے میں عدم تعاون کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کرنے کی قرارداد پیش کی تھی۔

    فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جس کا قیام 1989 میں عمل میں آیا تھا۔اس تنظیم کے 35 ارکان ہیں جن میں امریکہ، برطانیہ، چین اور انڈیا بھی شامل ہیں، البتہ پاکستان اس تنظیم کا رکن نہیں ہے۔

    اس کے ارکان کا اجلاس ہر تین برس بعد ہوتا ہے جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی جاری کردہ سفارشات پر کس حد تک عمل درآمد ہو رہا ہے۔

  • ایف اے ٹی ایف کے لیے اگلے 3 ماہ بہت اہم ہیں: اسد عمر

    ایف اے ٹی ایف کے لیے اگلے 3 ماہ بہت اہم ہیں: اسد عمر

    اسلام آباد: وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ گزشتہ دورکی نسبت مشکل فیصلے کیے گئے، مہنگائی کی اصل وجہ گزشتہ حکومت کا خسارہ ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ  ایف اے ٹی ایف کے لیے اگلے 3 ماہ بہت اہم ہیں۔

    پیپلز پارٹی دورمیں مہنگائی میں 10 فی صد اضافہ ہوا، لیگی حکومت میں مہنگائی میں 5 فی صد سے زیادہ اضافہ ہوا، جب کہ ہمارے دورمیں مہنگائی میں2.4 فی صد اضافہ ہوا ہے، بڑے خسارے ختم کرنے کے لئے اقدامات سے مہنگائی ہوتی ہے.

    اسد عمر نے کہا کہ مہنگائی سے عوام کو تکلیف پہنچ رہی ہے، اندازہ ہے،  مہنگائی کی وجہ گزشتہ حکومت کےچھوڑکرجانےوالاخسارہ ہے، بڑے خساروں کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تو مہنگائی ہوتی ہے.

    مزید پڑھیں: کرپٹ عناصر کی نشان دہی کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد کا سوچ رہا ہوں: اسد عمر

    وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ پی پی کی حکومت آئی تو10 فی صدافراط زرمیں اضافہ ہوا، ن لیگ کی حکومت میں 5 فی صدافرط زرمیں اضافہ ہوا، پی ٹی آئی کی حکومت آئی ایم ایف کے پاس ابھی تک نہیں گئی، ٹیکس ریونیو کم نہیں ہوا، مگراتنا بڑھا بھی نہیں، جتنا بڑھنا چاہیے تھا.

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کے لیے اگلے 3 ماہ بہت اہم ہیں، بےنامی قانون 2 سال پہلے بنا تھا اس پرعمل درآمد نہیں کرنا تھا،رولز بنا کر کابینہ سے منظوری کے بعد قانون لاگو کردیا ہے.

    وزیر خزانہ نے کہا کہ کسٹم اور ایف آئی اے کے قانون میں بھی ترمیم کررہے ہیں، ترامیم کابینہ کو منظوری کے لیے بھجوا دی ہیں.

  • ایشیا پیسیفک گروپ میں بھارت کی شمولیت، ندیم افضل چن کا شدید ردعمل

    ایشیا پیسیفک گروپ میں بھارت کی شمولیت، ندیم افضل چن کا شدید ردعمل

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ ایشیا پیسیفک گروپ میں بھارت کی شمولیت نہیں ہونی چاہیے، اے ٹی ایف کی غیرجانبداری پر فرق پڑ سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں ندم افضل چن کا کہنا تھا کہ بھارت عالمی سطح پر پاکستان مخالف اقدامات کا مرتکب ہوا ہے، بھارتی شمولیت سے عالمی فورم پاکستان مخالف استعمال ہونے کا خدشہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کشمیر کے دیرینہ مسئلہ پر بھی دونوں ملکوں میں کشیدگی ہے، بھارت پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے، بھارت پاکستان کو سبوتاژ کرنے اور علیحدگی پسندوں کی حمایت میں ملوث ہے۔

    وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ حال ہی میں بھارت نے پاکستان کے خلاف عملی جارحیت کا مظاہرہ کیا، بھارت کشمیریوں کے انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہے، پاکستان مخالف مہم اور پروپیگنڈے کے باعث بھی بھارتی شمولیت قبول نہیں۔

    پاکستان نے ایشیا پیسفک گروپ کے بھارتی شریک چیئر کو ہٹانے کا مطالبہ کر دیا

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جگہ کسی دوسرے ملک کو ایف اےٹی ایف میں شامل کیا جائے، بھارت کشمیریوں کی نسل کشی، پیلٹ گنز ودیگر انسانیت سوز مظالم میں ملوث ہے، بھارتی شمولیت سے آئندہ اجلاسوں کے پاکستان کے خلاف استعمال کے خدشات ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی معاونت روکنے کے اقدام کررہا ہے، ایف اے ٹی ایف نے بھی سابقہ اجلاس کی روشنی میں پاکستانی اقدامات کو مثبت قرار دیا تھا۔

  • ایف اے ٹی ایف کے وفد نے کئی اقدامات کا مطالبہ کردیا

    ایف اے ٹی ایف کے وفد نے کئی اقدامات کا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے وفد نے پاکستان سے کئی اقدامات کا مطالبہ کردیا جن میں منی لانڈرنگ روکنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے درمیان مذاکرات کے بعد ایف اے ٹی ایف نے پاکستان سے کئی اقدامات کا مطالبہ کردیا۔

    ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی فنڈنگ روکنے کے اقدامات کیے جائیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے 3 سے 15 ہزار ڈالراور یورو کی ترسیلات کا ریکارڈ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے جس میں جائیداد، سونے، دھاتوں کا کاروبار، نوٹری پبلک اور وکلا کے شعبے شامل ہیں۔

    مندرجہ بالا مطالبے میں اکاؤنٹنٹ، ٹرسٹ اور خدمات مہیا کرنے والی کمپنیاں بھی شامل ہوں گی۔

    ایف اے ٹی ایف نے خدمات دینے والی کمپنیوں کا ڈیٹا مہیا کرنے کے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

    خیال رہے کہ ایف اے ٹی ایف کا وفد 7 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچا تھا اور 19 اکتوبر تک پاکستان میں ہی قیام کرے گا۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی آمد کا مقصد حتمی مذاکرات کرنا ہے۔

    ایف اے ٹی ایف کا وفد وزیر خزانہ، وزارت داخلہ سمیت اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور دیگر اداروں کے حکام سے ملاقات کرے گا۔

    دورے کے دوران پاکستان کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سمیت انتظامی و قانونی اقدامات پر وفد کو آگاہ کیا جائے گا جس کی رپورٹ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے سربراہی اجلاس میں غور کے لیے پیش کی جائے گی تاکہ پاکستان کا نام گرے لسٹ میں سے نکالے جانے کا فیصلہ کیا جائے۔

    خیال رہے کہ رواں برس جون میں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی پلان پر پوری طریقے سے عملدر آمد نہیں کیا اور اس کے نظام میں دس خامیاں موجود ہیں جس کی وجہ سے اسے گرے لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

  • پاکستان سے حتمی مذاکرات، ایف اے ٹی ایف کی اسلام آباد آمد

    پاکستان سے حتمی مذاکرات، ایف اے ٹی ایف کی اسلام آباد آمد

    اسلام آباد: پاکستان اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے درمیان حتمی مذاکرات کا آغاز آج سے شروع ہوگا جس میں انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق حکومتی اقدامات پر غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف اے ٹی ایف کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا اور وہ 19 اکتوبر تک پاکستان میں ہی قیام کرے گا۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی آمد کا مقصد حتمی مذاکرات کرنا ہے۔

    ایف اے ٹی ایف کا وفد وزیرخزانہ، وزارتِ داخلہ سمیت اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور دیگر اداروں کے حکام سے ملاقات کرے گا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا، ایف اے ٹی ایف

    پاکستان کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سمیت انتظامی و قانونی اقدامات پر وفد کو آگاہ کیا جائے گا جس کی رپورٹ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے سربراہی اجلاس میں غور کے لیے پیش کی جائے گی تاکہ پاکستان کا نام گرے لسٹ میں سے نکالے جانے کا فیصلہ کیا جائے۔

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل اگست میں ایف اے ٹی ایف کے وفد نے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا جس میں پاکستان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت اور اسکی روک تھام کے لیے نکات پیش کیے گئے تھے۔

    ایف اے ٹی ایف نے نکات پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کرنے پر زور دیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو کیا اقدامات کرنے ہیں، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے نکات

    خیال رہے کہ رواں سال جون میں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی پلان پر پوری طریقے سے عملدرآمد نہیں کیا اور اُس کے نظام میں دس خامیاں موجود ہیں البتہ حکومت دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کا سیاسی عزم بھی رکھتی ہے۔

  • پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے  کے سلسلے میں اہم مذاکرات اور پیشرفت

    پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے کے سلسلے میں اہم مذاکرات اور پیشرفت

    اسلام آباد: پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے کے سلسلے میں اہم پیشرفت ہوئی، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ایشیا پیسیفک ٹیم کے پاکستانی حکام سے مذاکرات ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ایشیا پیسیفک ٹیم نے پاکستانی وزارت خزانہ، نیب، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، اور سیکیورٹی اداروں کے حکام سے ملاقاتیں کیں۔

    پاکستانی حکام سے ہونے والے مذاکرات میں منی لانڈرنگ، دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کےاقدامات کا جائزہ لیا گیا، ایس ای سی پی، نیب، اینٹی نارکوٹکس فورس کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

    قبل ازیں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے وفد نے 13 اگست کو ملکی دارالحکومت اسلام آباد کا دورہ کیا تھا اور اقدامات کے لیے کئی نکات بھی پیش کیے تھے اور نکات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں پاکستان کو بلیک لسٹ کیے جانے کا بھی عندیہ دیا تھا۔


    پاکستان کو کیا اقدامات کرنے ہیں، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے نکات


    بعد ازاں ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ نکات میں جن پہلوؤں کو مدنظر رکھا گیا ہے وہ یہ ہیں کہ ‎منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کیےجائیں، ‎کراس بارڈرکیش کی صورت میں کی جانیوالی منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات ہونے چاہیئیں۔

    خیال رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاکس فورس کے نکات میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ یو این سیکیورٹی کونسل کی پابندی والی تمام جماعتوں کے خلاف ایکشن لیا جائے، جبکہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے نکات پر عمل نہ کیا تو اسے بلیک لسٹ کیا جاسکتا ہے۔

  • پاکستان کو کیا اقدامات کرنے ہیں، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے نکات

    پاکستان کو کیا اقدامات کرنے ہیں، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے نکات

    اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو اقدامات کے لیے نکات دے دیے، دہشت گردی کے لیے رقم کی روک تھام کے اقدامات بھی نکات میں شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے وفد نے ملکی دارالحکومت اسلام آباد کا دورہ کیا، اور اقدامات کے لیے کئی نکات پیش کیے، نکات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں پاکستان کو بلیک لسٹ کیا جاسکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نکات میں جن پہلوؤں کو مدنظر رکھا گیا ہے وہ یہ ہیں کہ ‎منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کیےجائیں، ‎کراس بارڈرکیش کی صورت میں کی جانیوالی منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات ہونے چاہیئیں۔

    ذرائع کے مطابق نکات میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کراس بارڈر ریگولیشن نیٹ ورک کو قائم کرے، دہشتگردوں کی مالی معاونت میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔


    پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا، ایف اے ٹی ایف


    فنانشل ایکشن ٹاکس فورس کے نکات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یو این سیکیورٹی کونسل کی پابندی والی تمام جماعتوں کے خلاف ایکشن لیا جائے، جبکہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے نکات پر عمل نہ کیا تو اسے بلیک لسٹ کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ رواں سال جون میں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی پلان پر پوری طریقے سے عملدرآمد نہیں کیا اور اُس کے نظام میں دس خامیاں موجود ہیں البتہ حکومت دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کا سیاسی عزم بھی رکھتی ہے۔